اے عاشقان رسول!علم نور الٰہی ہے جو
اللہ پاک بندے کو عطا فرماتا ہے۔علمِ دین ہی کی روشنی سے جہالت کے اندھیرے دور
ہوتے ہیں اور اسی سے دنیا اور آخرت میں کامیابی نصیب ہوتی ہے۔علما کی فضیلت کا
اندازہ اس آیت مبارکہ سے لگایا جا سکتا ہے:اللہ پاک نے قرآنِ پاک میں فرمایا:ترجمۂ
کنز العرفان:اللہ سے اس کے بندوں میں سے وہی ڈرتے ہیں جو علم والے ہیں۔اے عاشقان
رسول! دیکھا آپ نے ! رب قدیرنے اس آیت مبارکہ میں کس طرح اہل علم کی فضیلت بیان
فرمائی کہ اپنی خشیت و خوف کو ان میں منحصر فرما دیا۔علما کی فضیلت پر فرامینِ
رسول :1 ۔حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ
عنہ
سے روایت ہے ،فرماتے ہیں ، رسول اللہ صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی خدمت میں دو اشخاص کا ذکر ہوا جن
میں سے ایک عابد اور دوسرا عالم تو حضور صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا :عالم کی عابد پر فضیلت
ایسی ہے جیسے میری فضیلت تمہارے ادنی پر ہے۔ پھر فرمایا : اللہ پاک اور اس کے
فرشتے اور آسمان وزمین والے حتی کہ چیونٹیاں اپنے سوراخوں میں اور مچھلیاں پانی
میں لوگوں کو علمِ دین سیکھانے والے پر سلام بھیجتے ہیں۔(بحوالہ مراۃ
المناجیح جلد اول صفحہ نمبر 156)2 :حضرت عبداللہ ابنِ مسعود رضی
اللہ عنہ
سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اللہ پاک قیامت کے دن علمائے دین کو جمع
فرمائے گا اور ارشاد فرمائے گا: بے شک میں نے اپنی حکمت اور دانائی تمہارے دلوں
میں صرف اس لیے رکھی کے میں تمہارے ساتھ خیر و بھلائی کرنا چاہتا ہوں تم جنت میں
چلے جاؤمیں نے تمہارے وہ تمام گناہ بخش دیے ہیں جو تم سے کسی بھی حالت میں سرزد
ہوئے۔
(بحوالہ شرح مسند امام اعظم صفحہ
نمبر۔172)3:ایسا
عالمِ دین جس کے علم سے نفع اٹھایا جاتا ہے وہ ایک ہزار عابد سے بہتر ہے۔(بحوالہ
شرح مسند امام اعظم صفحہ نمبر 156) 4:رسول اللہ صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:علما انبیا ئےکرام علیہم
الصلوۃ و السلام کے وارث ہیں۔(دارمی حدیث
نمبر 342 بحوالہ فیضان علم و عمل صفحہ 15)اے عاشقان ِرسول
! دیکھا آپ نے ! نبیِ کریم علیہ الصلوۃ والسلام نے
علما کو انبیا علیہم
الصلوۃ و السلام کا وارث فرمایا ہے۔ حضرت حسن بصری رحمۃُ اللہِ علیہ
فرماتے ہیں: اگر علما نہ ہوتے تو لوگ چوپایوں کی مثل ہوتے۔کسی دانا کا قول ہے :
عالم کی وفات پر پانی میں مچھلیاں اور ہوا میں پرندے روتے ہیں۔کہا جاتا ہے: عالم
کی موت عالم كى موت ہے۔ واقعی عالمِ دین کا جب وصال ہوتا ہے تو اس کے سینے میں
محفوظ علم بھی دنیا سے چلا جاتا ہے۔5:تاجدارِ رسالت صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:قیامت کے دن تین قسم کے لوگ
شفاعت کریں گے :انبیا علیہم الصلوۃ و السلام،علما
اور شہدا۔(بحوالہ ابن ماجہ حدیث نمبر 4313 احیاء علوم الدین صفحہ
48)اے
عاشقان رسول! ان احادیثِ مبارکہ سے علمائے کرام کی فضیلت روزروشن کی طرح واضح ہوگی
اس کے علاوہ بہت سی احادیث سے علما کی فضیلت واضح ہوتی ہے۔علما دنیا والوں کے لیے
چراغ کی طرح ہوتے ہیں کے لوگوں کی اللہ پاک اور رسول اللہ صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے احکامات کی طرف راہ نمائی کرتے ہیں۔۔صرف دنیا میں ہی نہیں
بلکہ جنت میں بھی اہل جنت کو علما کی حاجت ہو گی جب اللہ پاک اہل جنت سے فرماے گا:
مانگو کیا مانگنا ہے تو لوگ علما سے رجوع کریں گے اور علما جنت میں بھی ان کی راہ
نمائی فرمائیں گے۔اللہ کریم ہمیں علمائے حق کے صدقے علمِ دین کی دولت عطا فرمائے
امین یا رب العلمین۔