علما کے فضائل پر 5 فرامینِ مصطفٰے از بنتِ محمد ندیم
عطاریہ،آگرہ تاج کالونی
علم ایک ایسی نایاب
دولت ہے جو روپے سے حاصل نہیں ہو سکتی بلکہ یہ تو محض اللہ پاک کا فضل و کرم ہے جسے
نصیب ہو جائے چنانچہ ارشادِ باری ہے: ترجمہ:اللہ تمہارے ایمان والوں کے اور ان کے جن
کو علم دیا گیا درجے بلند فرمائے گا۔(المجادلۃ:11)اسی طرح علم و علما کی فضیلت پر صحاحِ ستہ کی کئی احادیثِ مبارکہ
بھی دلالت کرتی ہیں۔یہاں پر علمائے کرام کے چند فضائل سپردِ قلم کیے جاتے ہیں۔1:علما
کی مثال:حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرماتے
ہیں:نبیِ مکرم صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:بے شک زمین پر علما کی مثال ان ستاروں کی طرح ہے
جن سے بحرو بر کی تاریکیوں میں راہ نمائی حاصل کی جاتی ہے تو جب ستارے ماند پڑ جائیں
تو قریب ہے کہ ہدایت یافتہ لوگ گمراہ ہوجائیں۔(مسند احمد،4/314،حدیث:12600)2:عالم کی عابد پر فضیلت:حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہُ عنہما سے روایت
ہے،سرکار صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:عالم
کو عابد پر ستر درجہ فضیلت حاصل ہے اور ان
میں سے ہر دو درجوں کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا تیز رفتار گھوڑے کی ستر سال دوڑ کا
سفر ہے۔(الترغیب والترھیب،1/57،حدیث:36)3:شہدا کا خون اور علما کی سیاہی:امام ذہبی رحمۃُ اللہِ علیہ نے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:قیامت کے دن علما کی دواتوں کی سیاہی اور شہیدوں کا خون تولا جائے گا
تو روشنائی یعنی سیاہی ان کی دواتوں کی شہیدوں
کے خون پر غالب آئے گی۔(جامع بیان العلم،ص48،حدیث:
139)حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:عالم روزہ دار شب دار( یعنی عالم دن رات عبادت کرنے والے) مجاہد سے
افضل ہے۔4:ہزار عابدوں سے زیادہ بھاری:نبیِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:ایک فقیہ شیطان پر ہزار عابدوں سے زیادہ بھاری ہے۔ (ترمذی،4/311،حدیث:2690)درجۂ نبوت کے قریب تر:رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:نزدیک
تر لوگوں کے یعنی لوگوں میں سے درجۂ نبوت سے علما اور مجاہدین ہیں۔(احیاء العلوم) یعنی ان کا مرتبہ
پیغمبروں کے مرتبے سے بنسبت تمام خلق کے قریب ہے کہ اہلِ علم اس چیز پر جو پیغمبر لائے
دلالت کرتے ہیں اور اہلِ جہاد اس چیز پر کہ پیغمبر لائے تلواروں سے لڑتے ہیں۔ان تمام
احادیثِ مبارکہ میں جو فضائل بیان ہوئےہیں ان سے مراد عالمِ با عمل ہے جو اللہ پاک
کی رضا کا طلب گار ہو جبکہ بےعمل عالم کی
جاہل کی بہ نسبت گرفت زیادہ ہے۔اللہ پاک ہم سب کو عالمہ با عمل بنائے اور علما کی خوب
سے خوب قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔