علما کو اللہ پاک نے کس قدر بزرگی اور مرتبہ عطا فرمایا ہے اس کا مکمل طور پر بیان بہت مشکل ہے۔ ان کی فضیلت و عظمت قیامت کے دن کھلے گی جب عام لوگوں کو تو حساب و کتاب کے لیے روکا ہوا ہو گا اور علما کو ان کی شفاعت کے لیے روکا ہو گا۔اللہ پاک نے قرآنِ کریم میں اور اس کے پیارے حبیب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے احادیثِ طیبہ میں علما کے کثرت سے فضائل بیان فرمائے ہیں۔علما کا وجود دین و دنیا کی سعادتوں اور خوبیوں کا جامع ہے۔علما اور ان کی عزت و خدمت کرنے والے بارگاہِ الٰہی میں مقبول ہیں۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم علما کا ادب کریں اور ان کی خدمت کریں۔اللہ پاک ہمیں علما کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

ہم کو اے عطار سنی عالموں سے پیار ہے ان شاءاللہ دو جہاں میں اپنا بیڑا پار ہے

قرآنِ کریم میں ارشاد ہوتا ہے:ترجمہ:اللہ سے اس کے بندوں میں وہی ڈرتے ہیں جو علم والے ہیں۔علما کے فضائل پر مشتمل 5 احادیثِ مبارکہ:عالم کی عابد پر فضیلت:حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،میں نے رحمتِ دو عالم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:عالم کی فضیلت عابد پر ایسی ہے جیسے چودھویں رات کے چاند کی فضیلت تمام ستاروں پر اور بے شک علما انبیا علیہم الصلوۃ و السلام کے وارث ہیں اور بے شک انبیا علیہم الصلوۃ و السلام درہم اور دینار یعنی دنیاوی مال و دولت کا وارث نہیں بناتے بلکہ ان کی وراثت علم ہے۔ تو جس نے اس میں سے لے لیا اس نے بہت بڑا حصہ پا لیا۔(ابن ماجہ،حدیث:219) 2:عالم کے لیے مرتبۂ شفاعت:حضرت ابنِ عباس رضی اللہُ عنہما سے مروی ہے :اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جبکہ عالم اور عابد پل صراط پر جمع ہوں گے تو عابد سے کہا جائے گا:جنت میں داخل ہو جاؤ اور اپنی عبادت کے سبب ناز ونعمت کے ساتھ رہو اور عالم سے کہا جائے گا:یہاں ٹھہر جاؤ اور جس کی چاہو شفاعت کرو اس لیے کہ تم جس کی شفاعت کرو گے قبول کی جائے گی تو وہ انبیا علیہم الصلوۃ و السلام کے مقام پر کھڑا ہو گا۔(کنزالعمال،10/78)3:حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:نبیِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:بے شک زمین میں علما کی مثال ایسی ہے جیسے آسمان کے ستارے کہ ان کے ساتھ خشکی اور تری میں راہ نمائی حاصل کی جاتی ہے۔ تو جب ستارے غائب ہو جائیں تو قریب ہے کہ وہ راستے سے بھٹک جائیں۔(الفقیہ والمتفقہ،2/78) 4:عالم کی عابد پر فضیلت:حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،انہوں نے فرمایا:رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی خدمتِ اقدس میں دو آدمیوں کا ذکر کیا گیا، ایک عبادت گزار کا دوسرے عالمِ دین کا تو آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:عالم کی فضیلت عابد پر ایسی ہے جیسی میری فضیلت تمہارے ادنیٰ پر۔ اس کے بعد فرمایا: اللہ پاک اور اس کے فرشتے اور تمام آسمان اور زمین والے یہاں تک کہ چیونٹی اپنے سوراخ میں اور یہاں تک کہ مچھلی(سمندر میں) لوگوں کو علمِ دین سکھانے والے پر صلوۃ بھیجتے ہیں۔(ترمذی،2/98)5:حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،نور کے پیکر صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:قیامت کے دن علما کی سیاہی اور شہدا کے خون کو تولا جائے گا اور ایک روایت میں ہے:علما کی سیاہی شہدا کے خون پر غالب آ جائے گی۔(تاریخ بغداد،2/190)

ہے عالم کی خدمت یقیناً سعادت ہو توفیق اس کی عطا یا الٰہی

صلوا علی الحبیب! صلی اللہ علی محمد