علم ہی انسان کو انسان بناتا ہے اور اسے سوچنے کے
قابل کرتا ہے ،پھر وہ اپنے علم کی وجہ سے عالم کہلاتا اورعام لوگوں سے ممتاز ہو
جاتا ہے۔پھر اللہ پاک کے ہاں اس کا درجہ عالی قدر ہو جاتا ہے، چنانچہ ارشاد فرمایا:ترجمہ:
اللہ نے گواہی دی کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور فرشتوں اور عالموں نے انصاف سے
قائم ہو کر۔(پ3،ال
عمران:18)یعنی
اللہ پاک نے اپنی معبودیت کی گواہی کے لئے اپنی ذات فرشتوں اور پھر علما کا ذکر
فرمایا۔فرامینِ مصطفٰے:روزِ حشر علما کی بخشش کا انداز(1)اللہ پاک قیامت کے دن
عبادت گزاروں کو اٹھائے گا،پھر علما کو اٹھائے گا اور ان سے فرمائے گا:اے علما کے گروہ!
میں تمہیں جانتا ہوں اسی لیے تمہیں اپنی طرف سے علم عطا کیا تھا اور تمہیں اسی لیے
علم نہیں دیا تھا کہ تمہیں عذاب میں مبتلا جاؤں۔جاؤ! میں نے تمہیں بخش دیا۔(جامع
بیان العلم وفضلہ،ص69،حدیث: 211) (2) عالم کی عابد پر فضیلت:ارشاد
فرمایا:عالم کی فضیلت عابد پر ایسی ہے جیسے چودھویں کے چاند کی تمام ستاروں پر۔(ابوداود،3/
444،حدیث:394)حضرت
امام غزالی رحمۃُ
اللہِ علیہ
نے روایت کیا :عالم کو ایک نظر دیکھنا سال بھر نماز و روزہ سے بہتر ہے۔(منہاج
العابدین،ص11)(3)علما
شفاعت کریں گے:نبیِ کریم،رؤوف رحیم صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:قیامت کے دن تین قسم
کے لوگ شفاعت کریں گے:انبیا،علما اور شہدا۔ (ابن ماجہ،حدیث:4313،ج4)معلوم
ہوا!زیادہ عظمت والا مرتبہ وہ ہے جس کا ذکر مرتبۂ نبوت کے ساتھ ملا ہوا ہے اور یہ
مرتبۂ شہادت سے بڑھ کر ہے۔ (4)علما اللہ پاک کے امین ہیں:فرمانِ آخری نبی:عالم
زمین میں اللہ پاک کا آمین ہوتا ہے۔(جامع بیان العلم و
فضلہ،ص74،حدیث:225) اللہ پاک علما سے کس قدر محبت فرماتا ہے کہ زمین
میں انہیں اپنا امین بنایا ۔(5)علما درجۂ نبوت سے قریب تر ہیں:ارشاد فرمایا:لوگوں
میں سے علما مجاہدین درجۂ نبوت کے سب سے زیادہ قریب ہیں۔علما تو رسولوں کی لائی
ہوئی باتوں کی طرف لوگوں کی راہ نمائی کرتے ہیں اور مجاہدین رسولوں کی لائی ہوئی
شریعت کی حفاظت کے لیے تلواروں سے جہاد کرتے ہیں۔(الفقیہ
والمتفقہ،ص148،حدیث132)اللہ پاک ہمیں علمائے اہلِ سنت سے نفع
حاصل کرنے،ان کی تعظیم کرنے اور بےادبی سے بچنے کی توفیق نصیب فرمائے نیز ہم پر علما
کا فیضان جاری فرما دے۔امین بجاہ خاتم النبیین صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم