اسلام کے ارکانِ خمسہ میں سے شہادتِ توحید و رسالت کے بعد جس فریضے کی بجا آوری کا حکم قرآن و سنت میں تاکید کے ساتھ آیا ہے وہ نماز ہی ہے۔نماز شبِ معراج  کےموقع پر فرض کی گئی اور اللہ پاک نے بطور تحفہ پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو عطا فرمائی ۔قیامت کے دن سب سے پہلا سوال نماز کا ہوگا اور جو شخص نماز کی حفاظت کرے اس کے لیے نماز قیامت کے دن نور، دلیل اور نجات ہو گی اور جو اس کی حفاظت نہ کرے اس کے لیے بروز قیامت نہ نور ہو گا اور نہ دلیل اور نہ ہی نجات۔(مجمع و زوائد،2/21، حدیث:1611)پانچوں ہی نمازیں اہمیت و فضیلت کی حامل ہیں اور ان پر متعدد احادیث مبارکہ مذکور ہیں لہٰذا نمازِ مغرب پر پانچ فرامین مصطفی ملاحظہ فرمائیے۔امام احمد و ابو داود،ابوایوب و عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہما سے راوی ہیں کہ حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں: (1)میری امت ہمیشہ فطرت پر رہے گی جب تک مغرب میں اتنی تاخیر نہ کریں کہ ستارے گتھ جائیں۔(ابوداود،1/183،حدیث:418) (2)ابو داود نے عبد العزیز بن رفیع رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:دن کی نماز( عصر )ابر کے دن میں جلدی پڑھو اور مغرب میں تاخیر نہ کرو۔(مراسیل ابوداودمع ابوداود،ص5) (3)مغرب کے فرضوں کے بعد کی دو سنت اور چار نفل کے مجموعے کا نام صلوۃ الاوابین ہے۔ صلوۃ الاوابین کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان عالیشان ہے:جو شخص مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے جن کے درمیان کوئی بری بات نہ کرے تو یہ اس کے حق میں بارہ برس کی عبادت کے برابر کی جائیں گی۔ (ترمذی،1/209)(4)طبرانی کی روایت حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے ہے کہ حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے اگرچہ سمندر کے جھاگ برابر ہوں۔(معجم اوسط،5/255،حدیث:7245) (5) ترمذی کی روایت ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے ہے: جو مغرب کے بعد بیس رکعت پڑھے اللہ پاک اس کے لیے جنت میں ایک مکان بنائے گا۔(ترمذی،1/439،حدیث:435)