تقویٰ تمام کامیابی کی اصل ہے۔تقویٰ ہی سے ہم دین و دنیا کی کامیابی حاصل کرتے ہیں۔تقویٰ ہی سے ہمیں رب کی رضا اور حضور اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی رضا حاصل ہوتی ہے۔ ربِّ کریم نے قرآنِ مجید میں جگہ جگہ متقین کی فضیلت بیان فرمائی ہے۔ سب سے پہلی آیت1:ترجمہ:یعنی وہی لوگ اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور وہی مراد کو پہنچے۔تفسیر:یاد رہے!اس آیت میں فلاں سے مراد مکمل کامیابی مراد ہےاور مکمل کامیابی متقیوں کو حاصل ہے۔تمہید:بھلائی کا حکم دے اور برائی سے روکے تو ایسے لوگ کامیاب ہیں۔ہر مسلمان کامیاب کیوں ہے؟ قدرت ہونے کے باوجود شوہر اپنی بیوی کو گناہ سے نہیں روکتا، والدین اپنی اولاد کو گناہ سے نہیں روکتے،استاد اپنے شاگرد کو گناہوں سے نہیں روکتا،امر بالمعروف ونہی عن المنکر یہ دنیا کے ہر ہر انسان کو دیا گیا ہے۔ مسلمان جہاں کہیں بھی ہو بھلائی کا حکم دے اور برائی سے منع کرے۔آیت نمبر 2:ترجمہ:اور تم میں ایک گروہ ایسا ہونا چاہیے کہ بھلائی کی طرف بلائیں اور اچھی بات کا حکم دیں اور بُری سے منع کریں اور یہی لوگ مراد کو پہنچے۔تفسیر:امر بالمعروف ونہی عن المنکر یہ تبلیغ کی دو بنیادی چیزیں ہیں اور اس آیت سے یہ بھی معلوم ہوا!مسلمانوں کو آپس میں مل کررہنے کا حکم دیا گیا ہے۔تمہید:قیامت کے دن ہمارے اعمال کی کیفیت کیا ہوگی؟جس کی نیکی زیادہ ہوگی اس کا وزن زیادہ ہوگا جس کی نیکی کم ہو اس کا وزن بھی کم ہوگا۔ آیت نمبر3:ترجمہ:اور اس دن تول ضرور ہونی ہے تو جن کے پلے بھاری ہوئے وہی مراد کو پہنچے۔تفسیر :اور تیسری چیز یہ کہ اعمال وزن کر کے ان کے رجسٹروں میں نیکیاں زیادہ ہوں گی کیونکہ دنیا ایک سفر ہے تو انسان کو چاہیے آخرت کی تیاری زیادہ کرے، منزل پر پہنچنے کے لئے انسان تیاری کرتا ہے۔تمہید:اللہ پاک کی راہ میں خرچ کرنا:وہی لوگ کامیاب ہیں جو اپنے جان اور مال اللہ کے لئے خرچ کریں تو اللہ ان کو اور دے گا تو اللہ اور رسول ان کو اور زیادہ عطا فرمائیں گے۔ آیت4:ترجمہ: لیکن رسول اور جو ان کے ساتھ ایمان لائے انہوں نے اپنے مالوں جانوں سے جہاد کیا اور انہی کے لئے بھلائیاں ہیں اور یہی مراد کو پہنچے۔ تفسیر:اور اللہ رسول جو فرمائے اس بات کو مان لے اور اپنی عقل کے گھوڑے نہ دوڑائے۔آیت نمبر 5:ترجمہ:تو جن کی تولیں بھاری ہوئیں وہی مراد کو پہنچے۔ نمبر 6:ترجمہ:مسلمانوں کی بات تو یہی ہے جب اللہ اور رسول کی طرف بلائے جائیں کہ رسول ان میں فیصلہ فرمائے تو عرض کریں کہ ہم نے سنا اور حکم مانا اور وہی لوگ مراد کو پہنچے۔آیت نمبر7:ترجمہ:تو رشتہ داروں کو ان کا حق دو اور مسکین اور مسافر کو یہ بہتر ہے ان کے لئے جو اللہ کی رضا چاہتے ہیں اور انہی کا کام بنا۔آیت نمبر8:ترجمہ: تو اللہ سے ڈرو جہاں تک ہو سکے اور فرمان سنو اور حکم مانو اور اللہ کی راہ میں خرچ کرو اپنے بھلے کو اور جو اپنی جان کی لالچ سے بچایا گیا یا تو وہی فلاح پانے والے ہیں۔آیت نمبر9:ترجمہ: اور جنہوں نے پہلے سے اس شہر اور ایمان میں گھر بنایا دوست رکھتے ہیں انہیں جو ان کی طرف ہجرت کر گئے اور اپنے دلوں میں کوئی حاجت نہیں پاتے اس چیز کی جو دیے گئے اور اپنی جانوں پر ان کو ترجیح دیتے ہیں اگرچہ انہیں شدید محتاجی ہو جا اور جو اپنے نفس کی لالچ سے بچایا گیا تو وہی کامیاب ہے۔آیت نمبر10:ترجمہ:تم نہ پاؤ گے ان لوگوں کو جو یقین رکھتے ہیں اللہ اور پہلے دن پر کہ دوستی کریں ان سے جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول سے مخالفت کی اگرچہ وہ ان کے باپ یا بیٹے یا بھائی یا کنبے والے ہوں یہ ہیں جن کے دلوں میں اللہ نے ایمان نقش فرما دیا اور اپنی طرف کی روح سے ان کی مدد کی اور انہیں باغوں میں لے جائے گا جس کے نیچے نہریں ہیں ان میں ہمیشہ رہیں اللہ ان سے راضی اور وہ اللہ سے راضی یہ اللہ کی جماعت ہے سنتا ہے اللہ ہی کی جماعت کامیاب ہے۔اللہ پاک سے دعا ہے تمام مسلمانوں کو فلاح اور کامیابی والی زندگی عطا فرمائے ۔آمین