نماز کی دین میں اہمیت :صحابی ابنِ
صحابی حضرت عبداللہ بن عمر رضی
اللہ عنہما
سے روایت ہے،سرکارِ مدینہ صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے:اسلام کی بنیاد 5 باتوں پر
ہے:اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ پاک کے سوا
کوئی عبادت کے لائق نہیں اور محمد صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں،نماز قائم کرنا،زکوٰۃ
دینا،حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔(بخاری،1/14،حدیث:8)اے
عاشقان ِرسول!کلمۂ اسلام کے بعد اسلام کا سب سے بڑا رکن نماز ہے جوہر عاقل بالغ
مسلمان مرد و عورت پر فرضِ عین ہے( یعنی جس کا ادا کرنا ہر عاقل بالغ
مسلمان پر ضروری ہے)نماز کسی بھی حالت میں معاف نہیں۔اگر کوئی بیمار ہو
اور چاہے کتنا ہی شدید بیمار ہو اسے بھی نماز معاف نہیں۔ اگر کھڑے ہو کر نہ پڑھ سکتا ہو
تو بیٹھ کر پڑھے ،اگر بیٹھ کر بھی نہیں پڑھ سکتا تو لیٹ کر پڑھے ،اشارے سے پڑھے،
اگر لیٹ کر اشارے سے بھی نہیں پڑھ سکتا تو فی الوقت نہ پڑھے لیکن اس کے ذمے قضا ہو گی، وہ
نمازیں معاف تب بھی نہیں جب وہ بیماری سے ٹھیک ہو جائے تو تب ادا کریں۔دیکھا
اسلامی بہنو!نماز کس قدر ضروری ہے کہ کسی بھی حالت میں اس کی معافی نہیں سوائے دو
صورتوں کے(1)حیض و نفاس والی عورت کو اور (2)جنوں
یا بے ہوشی طاری ہو جائے اور چھ نمازوں کا وقت گزر جائے تو اسے بھی نماز معاف
ہےاتنی دیر اور اس پر قضا بھی نہیں کی جائے گی۔ اللہ پاک نے قرآنِ پاک میں بار بار
نماز کا حکم دیا ہے۔اللہ پاک سورۂ بقرہ کی آیت نمبر 45 میں ارشاد فرماتا ہے:اور
صبر اور نماز سے مدد چاہو اور بے شک نماز ضرور بھاری ہے مگر ان پر جو دل سے میری
طرف جھکتے ہیں۔(پ1،البقرۃ:45)اس
آیت میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: جو سچے مومن ہیں ان کے علاوہ لوگوں پر بھاری ہے۔
ہمیں سوچنا چاہیے کہ جو سچے مومن نہیں ان پر نماز بھاری ہے تو ہمیں ہر صورت نماز ادا کرنی چاہیے
خوشی ہو یاغم، رنج ہو یا تکلیف،نیز ہر حال میں نماز ادا کرنی چاہیے۔دینِ اسلام میں
اس کی بہت اہمیت ہے۔قیامت میں بھی سب سے پہلے اس کا ہی سوال ہوگا۔نماز مومن کی
معراج ہے۔ حضور اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم
نے فرمایا:نماز مومن کی معراج ہے۔(مرقات،1/55)نمازِ مغرب
حضرت داؤد علیہ السلام
بوقتِ مغرب چار رکعتیں پڑھنے کے لیے کھڑے ہوئے مگر درمیان میں تین رکعتوں پر ہی
سلام پھیر دیا تو نمازِ مغرب کی تین رکعتیں ہوگئیں۔(شرح معانی
الآثار،1/226،حدیث:1014ملخصاً)مغرب کا معنی سورج غروب ہونے کا وقت ہے
کیونکہ مغرب کی نماز سورج کے غروب ہونے کے بعد ادا کی جاتی اس لیے اس نماز کو نمازِ
مغرب کہتے ہیں۔
تو پانچوں
نمازوں کی پابند کر دے
پئے مصطفی ہم کو جنت میں گھر دے
نمازِ مغرب پر فرامینِ مصطفی:خادمِ نبی حضرت انس
رضی اللہ عنہ سے روایت
ہے،سرکارِ مدینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم
نے فرمایا:جس نے مغرب کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کی اس کے لیے مقبول حج و عمرہ کا
ثواب لکھا جائے گا اور وہ ایسا ہے گویا( یعنی جیسے)
اس نے شبِ قدر میں قیام کیا۔(جمع الجوامع،7/105،حدیث:2231)دیکھا!اسلامی
بہنو!نمازِ مغرب کا کس قدر ثواب ہے کہ جو اس کو ادا کرے گا اس کے لیے مقبول حج و
عمرہ کا ثواب ہے تو ہمیں گھر بیٹھے نمازِ مغرب پڑھ لینی چاہیے اور مقبول حج عمرہ
کا ثواب لے لینا چاہیے اور جو کوئی نماز پڑھتی ہے وہ اس کی طرح ہے یعنی اس کو اتنا
ثواب ملتا ہے جتنا کہ شبِ قدر کی رات قیام کرنے میں ملتا ہے۔حضور اکرم صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو مغرب کی نماز
پڑھنے کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اور ان کے درمیان کوئی کلام نہ کرے تو بارہ برس کے
عبادت کے ثواب کے برابر کی جائیں۔ حضور پاک صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے: جو مغرب کے بعد
چھ رکعتیں پڑھے اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے اگرچہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں۔(معجم
اوسط،5/255،حدیث:7245)دیکھا!اسلامی بہنو!مغرب کی نماز کی تو
کیا ہی فضیلت ہے!اس کے بعد نفل پڑھنے کی بھی بڑی فضیلت ہے۔انسان تو گناہ کرتا ہی
رہتا ہے تو ہمارے آقا صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم کتنے ہم
پر مہربان اور شفیق ہیں!ہمیں گناہوں سے بچانے کے لیے کیا کیا ہمیں بتا گئے!ہمیں یہ
نوافل پڑھنے چاہئیں اور اپنے گناہوں سے چھٹکارا پانا چاہیے۔ بعد میں چھ رکعتیں
مستحب ہیں ان کو صلاۃ الاوابین کہتے ہیں۔مغرب کی تین رکعت فرض پڑھنے کے بعد ہر دو
رکعت پر قعدہ کیجیے۔یہ چھ رکعت ایک ہی سلام کے ساتھ پڑھیے۔ہر دو رکعت پر قعدہ
کیجیے۔اس میں التحیات،درودِ ابراہیمی اور دعا پڑھئے۔پہلی، تیسری اور پانچویں رکعت
کی ابتدا میں ثنا،تعوذ،تسمیہ یعنی ثنا ،اعوذ اور بسم اللہ بھی پڑھیے۔چھٹی رکعت کے قعدے
کے بعد سلام پھیر دیجیے۔پہلی دو رکعت سنتِ مؤکدہ ہوئیں اور باقی چار نوافل،یہ ہے
اوابین(یعنی
توبہ کرنے والوں کی نماز)
چاہیں تو دو دو رکعت کر کے بھی پڑھ سکتی ہیں۔بہارِ شریعت،جلد اول صفحہ 666 پر ہے:بعدِ
مغرب چھ رکعتیں مستحب ہیں ان کو صلاۃ الاوابین کہتے ہیں۔خواہ ایک سلام سے پڑھیں یا دو سے یا تین سے اور تین
سلام سے یعنی ہر دو رکعت پر سلام پھیرنا افضل ہے۔(درمختاروردالمحتار،6/
547)سرکارِ
مکہ مکرمہ ،سردارِ مدینہ منورہ صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ جنت نشان ہے:جمعہ میں ایک گھڑی ایسی ہے
اگر مسلمان اسے پا کر اس وقت اللہ پاک سے کچھ مانگے تو اللہ پاک اسے ضرور دے گا
اور وہ گھڑی مختصر ہے۔نماز کی ترغیب:پیاری اسلامی بہنو! نماز اسلام کے پانچ ارکان
میں سے ایک رکن ہے۔ کلمہ طیبہ پڑھنے، اللہ پاک کی توحید اور حضرت محمد صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم اللہ پاک کے رسول ہونے پر ایمان لانے
کے بعد ہی دوسرا رکن نماز ہے۔نماز ہی وہ عمل ہے جو مومن اور منافق میں فرق کرتا ہے۔نماز
دین کا ستون ہے اس لیے اس ستون کو قائم و دائم رکھنا چاہیے۔ اس ستون کی وجہ سے
ہمارا دین قائم ہے۔ جو انسان نماز نہیں پڑھتا تو اس کے لیے دینِ اسلام کا تو کوئی
ستون ہی نہیں تو اس کے ایمان کا کیا بھروسا! دیکھیں! اسلامی بہنو!اگر اس عمارت کے
ستون نہ ہوں تو پھر وہ گر جاتی ہے۔اس عمارت کی جب کوئی بنیاد ہی نہیں ہوتی اس نے
گرنا ہی ہے! اس لیے ہمیں بھی اپنے دین کی عمارت کو مضبوط رکھنے کے لیے پانچ وقت کی
نماز کی پابندی کرنی چاہیے۔پیاری اسلامی بہنو!نماز پڑھنے کے بہت زیادہ ثوابات ہیں۔اللہ
پاک قرآنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے:ترجمۂ کنزالایمان: اور جو اپنی نمازوں کی نگہبانی
کرتے ہیں یہی لوگ وارث ہیں کہ فردوس کی میراث پائیں گے ،وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔(پ18،المومنون:9،10،11)ترجمۂ
کنزالایمان:اور میری یاد کے لیے نماز قائم کرو۔(طحہ:16)پیاری
اسلامی بہنو!یہ فرض ہے اسے ہر حال میں ادا کرنا ہے۔ارشادِ باری ہے:ترجمۂ
کنزالایمان:بے شک نماز مسلمانوں پر وقت باندھا ہوا فرض ہے۔سورۃ النساء،آیت
نمبر103۔ نماز بے حیائی اور برے کاموں سے روکتی ہے۔نماز پڑھنے والا بے حیائی اور
برے کاموں سے بچا رہتا ہے۔اللہ پاک پارہ 21 سورۂ عنکبوت کی آیت نمبر 45 میں
فرماتا ہے: بے شک نماز منع کرتی ہے بے حیائی اور برے کام سے۔ جہاں نماز پڑھنے کے
اتنے ثوابات و انعامات ہیں وہاں پر نماز نہ پڑھنے کی بھی بہت سخت وعید ہیں۔ترجمۂ
کنزالایمان:تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے جنہوں نے نمازیں گنوائی اور اپنی
خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں کہ غئی کا جنگل پائیں گے۔(پ16،مریم:59)ہمیں
ثواب لینے اللہ پاک اور اس کے پیارے حبیب صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی رضامندی اور خوشنودی حاصل کرنے اور
دوزخ کے عذاب سے بچنے کے لیے پانچ وقت نماز ادا کرنی چاہیے۔