بدکاری کرنا
حرام ہے، بدکاری کرنے والے کا ٹھکانہ جہنم ہے، بدکاری کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ
ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ
سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ
کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔
احادیث
مبارکہ:
1۔ تین شخصوں
سے اللہ پاک نہ کلام فرمائے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور نہ ان کی طرف نظر رحمت
فرمائے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا: بوڑھا زانی، جھوٹ بولنے والا بادشاہ
اور تکبر کرنے والا فقیر۔ (مسلم، ص 68، حدیث: 172)
2۔ جب بندہ
زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہو جاتا ہے اور جب اس فعل
سے جدا ہوتا ہے تو اس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی، 4/283، حدیث: 2634)
3۔ نبی کریم ﷺ
نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے ارشاد فرمایا: زنا کے بارے میں تم کیا کہتے ہو؟
انہوں نے عرض کی: زنا حرام ہے اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے اسے حرام کیا ہے اور وہ
قیامت تک حرام رہے گا، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: دس عورتوں کے ساتھ زنا کرنا
اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے سے ہلکا ہے۔ (مسند امام احمد، 9/226، حدیث:
23915)
4۔ میری امت
اس وقت تک بھلائی پر رہے گی جب تک ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام نہ ہو
جائیں گے اور جب ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام ہو جائیں گے تو اللہ انہیں
عذاب میں مبتلا کر دے گا۔ (مسند امام احمد، 10/246، حدیث: 26894)
بدکاری کی عادت سے بچنے کے آسان نسخے:اس بری عادت سے محفوظ رہنے یا نجات پانے کے آسان نسخے سرکار دو عالم ﷺ نے
ارشاد فرمائے ہیں، چنانچہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول
اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اے جوانو! تم میں جو کوئی نکاح کی استطاعت رکھتا ہے وہ
نکاح کرے کہ یہ اجنبی عورت کی طرف نظر کرنے سے نگاہ کو روکنے والا ہے اور شرمگاہ
کی حفاظت کرنے والا ہے اور جس میں نکاح کی استطاعت نہیں وہ روزے رکھے کہ روزہ شہوت
کو توڑنے والا ہے۔ (بخاری، 3/422، حدیث: 5066)
زنا (بدکاری) بہت
بڑا گناہ ہے، اس کا عذاب پڑھئے اور تھرتھرائیے، حضرت مسروق رحمۃ اللہ علیہ سے
روایت ہے: جو شخص زنا میں مبتلا ہو کر مرتا ہے اس پر دو سانپ مقرر کر دیئے جاتے
ہیں، جو اس کا گوشت نوچ نوچ کر کھاتے ہیں، (شرح الصدور،ص172)
اس کے مرتکب
کے لیے سخت سزائیں بیان کی گئی ہیں، قرآن و حدیث میں اس کی مذمت کا بیان ہے، اللہ
پاک کا فرمان ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ
سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل: 32) ترجمہ
کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔
فرامین
مصطفیٰ:
1۔ جب بندہ
زنا کرتا ہے تو ایمان اس سے نکل جاتا ہے، پس وہ (اس کے سر پر) سائبان کی طرح ہوتا
ہے، پھر جب بندہ زنا سے فارغ ہوتا ہے تو ایمان اس کی طرف لوٹ آتا ہے۔ (ابو داود،
4/293، حدیث: 4690)
2۔ جس قوم میں
زنا ظاہر ہوگا وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا وہ رعب
میں گرفتار ہوگی۔(مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)
3۔ آقا ﷺ سے
سوال کیا گیا: کون سا گناہ سب سے بڑا ہے؟ ارشاد فرمایا: تو کسی کو اللہ کا ہمسر
قرار دے حالانکہ اس نے تجھے پیدا کیا ہے، عرض کی گئی: پھر کون سا؟ ارشاد فرمایا:
تیرا اپنی اولاد کو اس خوف سے قتل کردینا کہ وہ تیرے ساتھ کھائے گی، عرض کی گئی:
پھر کون سا؟ ارشاد فرمایا: تیرا اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرنا۔ (مسلم، ص 59،
حدیث: 86)
4۔ مجاہدین
اسلام کی عورتوں کی حرمت جنگ میں شریک نہ ہونے والے لوگوں پر اپنی ماؤں کی حرمت کی
طرح ہے، تو جو ان کی بیویوں کے بارے میں خیانت کرے گا تو اس خائن کو اس مجاہد کے
لیے کھڑا کیا جائے گا اور وہ اس کی نیکیوں میں سے جو چاہے گا لے لے گا تو تمہارا
کیا خیال ہے؟ (مسلم، ص 1051، حدیث: 1897)
5۔ نبی کریم ﷺ
نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے ارشاد فرمایا: زنا کے بارے میں تم کیا کہتے
ہو؟ انہوں نے عرض کی: زنا حرام ہے اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے اسے حرام کیا ہے اور
وہ قیامت تک حرام رہے گا، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: دس عورتوں کے ساتھ زنا
کرنا اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے سے ہلکا ہے۔ (مسند امام احمد، 9/226،
حدیث: 23915)
زنا ایک بہت بڑا جرم ہے، یہ کبیرہ گناہ ہے، یہ جہنم میں لے جانے والا کام
ہے، دنیا و آخرت میں اس کے لیے عذاب ہے، اللہ پاک نے فرمایا: زنا بے حیائی اور بری
راہ ہے۔ پاک دامن رہو تمہاری عورتیں بھی پاک دامن رہیں گی بیشک زنا قرض ہے، اگر تو
نے یہ قرض کر لیا تو ادائیگی تیرے گھر والے ماں بہن، بیوی یا بیٹی سے ہوگی، اے ابن
آدم! اگر عقل مند ہوتو سمجھ لے پس جو زنا کرتا ہے وہ اپنے گھر کی طرف راستہ دیتا
ہے۔ اللہ پاک نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا:
اَلزَّانِیَةُ
وَ الزَّانِیْ فَاجْلِدُوْا كُلَّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ۪-وَّ لَا
تَاْخُذْكُمْ بِهِمَا رَاْفَةٌ فِیْ دِیْنِ اللّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ
بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِۚ-وَ لْیَشْهَدْ عَذَابَهُمَا طَآىٕفَةٌ مِّنَ
الْمُؤْمِنِیْنَ(۲) (پ
18، النور: 2)
ترجمہ:
جو عورت بدکار ہو اور جو مرد تو ان میں ہر ایک کو سو کوڑے لگاؤ اور تمہیں ان پر
ترس نہ آئے اللہ کے دین میں اگر تم ایمان لاتے ہو اللہ اور پچھلے دن پر اور چاہیے
کہ ان کی سزا کے وقت مسلمانوں کا ایک گروہ حاضر ہو۔
5
فرامین مصطفیٰ:
1۔ جو عورت
کسی قوم میں اس کو داخل کر دے جو اس قوم سے نہ ہو (یعنی زنا کرایا اور اس سے اولاد
ہوئی) تو اسے اللہ کی رحمت کا حصہ نہیں ملے گا اور اللہ پاک اسے جنت میں داخل نہ
فرمائے گا۔ (ابو داود، 2/90، حدیث: 2263)
2۔ جس بستی
میں زنا اور سود ظاہر ہو جائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ کے عذاب کو حلال کر دیا۔
(مستدرک، 2/339، حدیث: 2308)
3۔ جس قوم میں
زنا ظاہر ہوگا وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا وہ رعب
میں گرفتار ہوگی۔(مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)
4۔ ساتوں آسمان
اور ساتوں زمینیں بوڑھے زانی پر لعنت کرتی ہیں اور زانیوں کی شرمگاہ کی بدبو جہنم
والوں کو ایذا دے گی۔(مجمع الزوائد، 6 / 389، حدیث: 10541)
5۔ جب بندہ
زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہو جاتا ہے اور جب اس فعل
سے جدا ہوتا ہے تو س کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی، 4/283، حدیث: 2634)
اللہ پاک نے
انسان کو اشرف المخلوقات اور اچھی صورت پر پیدا فرمایا، انسان کو اپنے ہاتھ سے
کھانے کی قوت بخشی، عقل سلیم عطا فرمائی، اچھےبرے کی تمیز سکھائی، اللہ نے اپنی
مخلوقات میں مختلف خصوصیات رکھی ہیں، فرشتوں میں نورانیت رکھی، جانوروں، چرند،
پرند میں خوبصورتی، بہادری وفاداری وغیرہ عطا فرمائی، تمام مخلوقات کے خصائص کو
انسان میں اکٹھا کر دیا اور اسے عقل سلیم عطا فرما کر مخلوق پر شرف بخشا، اگر
انسان ان کو بروئے کار لائے تو زمین پر چلتا پھرتا فرشتہ ہے اور اگر نفس کے ہاتھوں
عاجز آجائے تو جانوروں سے بدتر ہے، جانوروں کا مقصد کھا پی کر اپنی شہوت نکال کر، آخرت
کے خوف سے بے خبر ہو کر زندگی گزارنا ہے، اگر انسان بھی ایسا ہو جائے کہ کھانا
پینا اور بدفعلی کے ذریعے اپنی خواہشات پوری کرتا ہے اور اس کو اپنا مقصد بنا لے
تو یہ انسانی فطرت سے پھرتا اور جانوروں سے بدتر ہوتا ہے۔
فرامین
مصطفیٰ:
1۔ قیامت کی شرائط میں سے ہے کہ علم اٹھ جائے گا
اور جہل ظاہر ہوگا، شراب پی جائے گی اور زنا ظاہر ہوگا۔ (بخاری، 1/23)
2۔ آخری زمانہ
میں مردوں کے لیے ہجڑے ہوں گے وہ ان سے نکاح کریں گے جیسے عورتوں سے نکاح کیا جاتا
ہے پس جس نے نکاح کیا اور جس سے نکاح ہوا دونوں کو قتل کر دو۔ (ذم اللواط، 2/159)
3۔ امام جوزی
رحمۃاللہ علیہ اپنی کتاب ذم الہوی میں لکھتے ہیں: حضرت ہیثم بن مالک طائی سے مروی
ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ اللہ کے نزدیک یہ ہے کہ آدمی
اپنا نطفہ ایسے رحم میں رکھے جو اس کے لیے حلال نہیں۔ (ذم الہوی، ص 190)
4۔ شعب
الایمان کی حدیث پاک ہے، حضرت عثمان بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم
ﷺ نے فرمایا: پندرہویں شعبان کی رات منادی اعلان کرتا ہے: ہے کوئی مغفرت طلب کرنے
والا کہ میں اس کی مغفرت کر دوں، ہے کوئی مانگنے والا کہ میں اس کو عطا کر دوں، جو
بھی اس رات مانگتا ہے اسے عطا کیا جاتا ہے، سوائے زانیہ اور مشرک کے۔ (شعب
الایمان، 5/362)
5۔ سود خور
سود خوروں کے ساتھ جہنم میں جائے گا اور زانی زانی کے ساتھ اور شرابی شرابی کے
ساتھ جہنم میں جائے گا، جوڑے جنت میں ہیں اور جوڑے جہنم میں ہیں۔ (کنزالعمال،
2/595)
زنا حرام اور
کبیرہ گناہ ہے، قرآن مجید میں اس کی بہت شدید مذمت کی گئی ہے، چنانچہ اللہ پاک
ارشاد فرماتا ہے: وَ
لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (بنی
اسرائیل: 32) ترجمہ کنز العرفان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بے شک وہ بے حیائی ہے
اور بہت ہی برا راستہ ہے۔
جس مرد یا
عورت سے زنا سرزد ہو تو اس کی حد یہ ہے کہ اسے سو کوڑے لگاؤ، قرآن کریم میں ہے:
اَلزَّانِیَةُ وَ
الزَّانِیْ فَاجْلِدُوْا كُلَّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ۪-وَّ لَا
تَاْخُذْكُمْ بِهِمَا رَاْفَةٌ فِیْ دِیْنِ اللّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ
بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِۚ-وَ لْیَشْهَدْ عَذَابَهُمَا طَآىٕفَةٌ مِّنَ
الْمُؤْمِنِیْنَ(۲) (پ
18، النور: 2)
ترجمہ:
جو عورت بدکار ہو اور جو مرد تو ان میں ہر ایک کو سو کوڑے لگاؤ اور تمہیں ان پر
ترس نہ آئے اللہ کے دین میں اگر تم ایمان لاتے ہو اللہ اور پچھلے دن پر اور چاہیے
کہ ان کی سزا کے وقت مسلمانوں کا ایک گروہ حاضر ہو۔
نیز کثیر
احادیث میں بھی زنا کی بڑی سخت مذمت و برائی بیان کی گئی ہے، یہاں ان میں سے چند
احادیث ملاحظہ فرمائیے:
احادیث
مبارکہ:
1۔ جب بندہ
زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہو جاتا ہے اور جب اس فعل
سے جدا ہوتا ہے تو اس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی، 4/283، حدیث: 2634)
2۔ میری امت
اس وقت تک بھلائی پر رہے گی جب تک ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام نہ ہو
جائیں گے اور جب ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام ہو جائیں گے تو اللہ انہیں
عذاب میں مبتلا کر دے گا۔ (مسند امام احمد، 10/246، حدیث: 26894)
3۔ جس قوم میں
زنا ظاہر ہوگا وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا وہ رعب
میں گرفتار ہوگی۔ (مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)
4۔ جس بستی
میں زنا اور سود ظاہر ہو جائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ کے عذاب کو حلال کر لیا۔
(مستدرک، 2/339، حدیث: 2308)
5۔ نبی کریم ﷺ
نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے ارشاد فرمایا: زنا کے بارے میں تم کیا کہتے
ہو؟ انہوں نے عرض کی: زنا حرام ہے اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے اسے حرام کیا ہے اور
وہ قیامت تک حرام رہے گا، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: دس عورتوں کے ساتھ زنا
کرنا اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے سے ہلکا ہے۔ (مسند امام احمد، 9/229،
حدیث: 23915)
ابتدائے اسلام
میں زانیہ عورت سے نکاح کرنا حرام تھا بعد میں اس آیت وَ
اَنْكِحُوا الْاَیَامٰى مِنْكُمْ سے یہ حکم
منسوخ ہوگیا، بد عقیدہ اور بری عادت و کردار والے لوگوں کا ساتھی بننے اور انہیں
اپنا ساتھی بنانے سے بچنا چاہیے کیونکہ ایک طبیعت دوسری طبیعت سے اثر لیتی ہے اور
ایک دوسرے سے تعلقات اپنا اثر دکھاتے ہیں اور بری عادات بہت جلد بندے میں سرایت کر
جاتی ہیں۔
اعلیٰ حضرت
رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: غیر مذہب والیوں کی صحبت آگ ہے،ذی علم، عاقل، بالغ
مردوں کے مذہب اس میں بگڑ گئے ہیں، عمران بن حطان رقاشی کا قصہ مشہور ہے، یہ
تابعین کے زمانہ میں ایک بڑا محدث تھا، خارجی مذہب کی عورت کی صحبت میں معاذ اللہ
خود خارجی ہو گیا اور یہ دعویٰ کیا تھا کہ اسے سنی کرنا چاہتا ہے۔ (فتاویٰ رضویہ،
23/692)
اللہ پاک ہر
مسلمان کو زنا جیسے بدترین گندے اور انتہائی مذموم فعل سے بچنے کی توفیق عطا
فرمائے۔ آمین
بدکاری نہایت ہی مذموم فعل ہے، بدکاری کرنا حرام اور جہنم میں لے جانے والا
کام ہے، مسلمانوں کو بدکاری سے بچنے کی قرآن و احادیث میں جگہ جگہ ترغیب دی گئی
ہے، بدکاری سے بچنا تب ہی ممکن ہوگا جب ہم اس کے عذابات پر غور کریں، لہٰذا ہم
یہاں بدکاری کی مذمت قرآن و حدیث کی روشنی میں بیان کرتے ہیں تاکہ ہمیں بھی اس سے
بچنے میں کامیابی حاصل ہو۔ اللہ پاک زنا کی مذمت کرتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ
سَبِیْلًا(۳۲)ترجمہ کنز الایمان: بدکاری کے پاس نہ جاؤ بے شک وہ بے حیائی
ہے اور بہت ہی بری راہ۔
فرامین
مصطفیٰ:
1۔ آقا ﷺ سے
سوال کیا گیا: کون سا گناہ سب سے بڑا ہے؟ ارشاد فرمایا: تو کسی کو اللہ کا ہمسر
قرار دے حالانکہ اس نے تجھےپیدا کیا ہے، عرض کی گئی: پھر کون سا؟ ارشاد فرمایا:
تیرا اپنی اولاد کو اس خوف سے قتل کردینا کہ وہ تیرے ساتھ کھائے گی، عرض کی گئی:
پھر کون سا؟ ارشاد فرمایا: تیرا اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرنا۔ (مسلم، ص 59،
حدیث: 86)
2۔ زانی جس
وقت زنا کرتا ہے مومن نہیں ہوتا اور شرابی جس وقت شراب پیتا ہے مومن نہیں ہوتا۔ (بخاری،
2/137، حدیث: 2475 )
3۔ جو شخص زنا
کرتا ہے یا شراب پیتا ہے تو اللہ اس سے ایمان یوں نکالتا ہے جیسے انسان اپنے سر سے
قمیص اتارے۔(مستدرک، 1/175، حدیث: 64)
4۔ تین شخصوں
سے اللہ پاک نہ کلام فرمائے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور نہ ان کی طرف نظر رحمت
فرمائے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا: بوڑھا زانی، جھوٹ بولنے والا بادشاہ
اور تکبر کرنے والا فقیر۔ (مسلم، ص 68، حدیث: 172)
5۔ سب سے
بدترین زنا اپنی ماں، بہن، باپ کی بیوی اور محارم کے ساتھ زنا کرنا ہے۔ (76 کبیرہ
گناہ، ص 58)
بدکاری بری
صفت ہے، زنا حرام اور کبیرہ گناہ ہے اور جہنم میں لے جانے والا عمل ہے، ہمارے
معاشرے میں اس کو برا سمجھا جاتا ہے، قرآن مجید میں اس کی بہت شدید مذمت بیان کی
گئی ہے، ارشاد ہوتا ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى
اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ
کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔
احادیث
مبارکہ:
1۔ جس قوم میں
زنا ظاہر ہوگا وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا وہ رعب
میں گرفتار ہوگی۔ (مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)
2۔ جب بندہ
زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہو جاتا ہے اور جب اس فعل
سے جدا ہوتا ہے تو اس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی،4/283،حدیث:2634)
3۔ جو شخص
محرم سے بدکاری کرے اس کو قتل کر ڈالو، امام حاکم رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کو
صحیح قرار دیا ہے اور اس کی ذمہ داری انہی پر ہے۔ (مستدرک، 5/509، حدیث: 8119)
4۔ جو شخص زنا
کرتا یا شراب پیتا ہے تو اللہ اس سے ایمان یوں نکالتا ہے جیسے انسان اپنے سر سے
قمیص اتارے۔ (مستدرک، 1/175، حدیث: 64)
5۔ چار طرح کے
لوگوں کو اللہ مبغوض رکھتا ہے ان میں سے ایک بوڑھا زانی ہے۔ (نسائی، ص 423، حدیث:
2573)
اے عاشقان
رسول گناہوں سے بچتے ہوئے نیکیوں والی زندگی گزارنے کے لیے دعوت اسلامی کے دینی
ماحول سے وابستہ ہو جائیے اللہ پاک ہمیں تمام گناہوں سے محفوظ فرمائے۔ آمین
زنا حرام اور
کبیرہ گناہ ہے، یہ بری عادت جس انسان کے اندر پائی جاتی ہے اس کے اندر سے حیا ختم
ہو جاتی ہے اور بعض اوقات ایمان چھن جانے کا بھی خطرہ ہوتا ہے، زنا جس قوم کے اندر
پایا جاتا ہے وہ قوم قحط میں مبتلا ہو جاتی ہے، (مشکوٰۃ المصابیح، 1/656، حدیث: 3582)
شادی شدہ اگر
زنا کرے تو اسے قتل کر دیا جاتا ہے، زنا کرنے والے کی سزا یہ ہے کہ اسے سو کوڑے
مارے جائیں زنا کرنے والے سے اللہ پاک اپنی نظر رحمت پھیر لیتا ہے، جب انسان زنا
جیسی گندگی میں پڑ جاتا ہے تو اسے کوئی حیا کوئی شرم نہیں آتی اور نہ ہی اسے اللہ
پاک سے ڈر لگتا ہے کہ قیامت کے دن اس کا کیا بنے گا! زنا جیسے گناہوں سے ہر وقت
پناہ مانگتے رہنا چاہیے کہ اس سے دور ہی رہے، اس کے بارے میں ارشاد باری تعالیٰ
ہے: اَلزَّانِیْ لَا یَنْكِحُ اِلَّا زَانِیَةً اَوْ مُشْرِكَةً٘-وَّ
الزَّانِیَةُ لَا یَنْكِحُهَاۤ اِلَّا زَانٍ اَوْ مُشْرِكٌۚ-وَ حُرِّمَ ذٰلِكَ
عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ(۳)
(پ 18، النور: 3)
ترجمہ
کنزالعرفان: زنا کرنے والامرد بدکار عورت یا مشرکہ سے ہی نکاح کرے گااور بدکار
عورت سے زانی یا مشرک ہی نکاح کرے گااور یہ ایمان والوں پر حرام ہے۔
زنا کرنے والے
کے بارے میں ہم نے قرآن پاک سے سنا کہ اس کی سزا کیا ہے اور یہ مسلمانوں پر حرام
ہے اور احادیث مبارکہ میں اس کے بارے میں آیا ہے اس کے بارے میں پانچ فرامین
مصطفیٰ ملاحظہ ہوں:
1۔ نبی کریم ﷺ
نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے ارشاد فرمایا: زنا کے بارے میں تم کیا کہتے
ہو؟ انہوں نے عرض کی: زنا حرام ہے اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے اسے حرام کیا ہے اور
وہ قیامت تک حرام رہے گا، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: دس عورتوں کے ساتھ زنا
کرنا اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے سے ہلکا ہے۔ (مسند امام احمد، 9/226،
حدیث: 23915)
2۔ جب مرد زنا
کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہو جاتا ہے، جب اس فعل سے جدا
ہوتا ہے تو اس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ابو داود، 4/293، حدیث: 4690)
3۔ جس بستی
میں زنا اور سود ظاہر ہو جائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ کے عذاب کو حلال کر لیا۔
(مستدرک، 2/339، حدیث: 2308)
4۔ جو شخص
اپنی پڑوسی سے زنا کرے گا تو قیامت کے دن اللہ پاک اس کی طرف نظر رحمت نہ فرمائے
گا اور نہ ہی اسے پاک کرے گا اور اس سے فرمائے گا کہ جہنمیوں کے ساتھ تم بھی جہنم
میں داخل ہو جاؤ۔ (مسند الفردوس، 2/301، حدیث: 3371)
5۔ جس قوم میں
زنا ظاہر ہوگا وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا وہ رعب
میں گرفتار ہوگی۔ (مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)
ہم نے بدکاری
کے بارے میں پڑھا کہ یہ کیسا گناہ ہے اور یہ حرام ہے اس لیے ہمیں اللہ پاک سے دعا
کرنی چاہیے کہ ہمیں اس کبیرہ گناہ اور اس جیسے تمام گناہوں اور جہنم میں لے جانے
والے کاموں سے نجات دے اور ہمارا خاتمہ ایمان پر ہو۔ آمین
زنا حرام اور
کبیرہ گناہ ہے، جو مسلمان زنا کرتا ہے اس کو سزا کے طور پر کوڑے مارے جاتے ہیں،
مرد کو کوڑے لگانے کے وقت کھڑا کیا جائے اور تہبند کے سوا اس کے تمام کپڑے اتار
دیئے جائیں، قرآن پاک میں ارشاد ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا
الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ
کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔
احادیث
مبارکہ:
1۔ جب بندہ
زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہو جاتا ہے اور جب اس فعل
سے جدا ہوتا ہے تو اس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی، 4/283، حدیث: 2634)
2۔ جس بستی
میں زنا اور سود ظاہر ہو جائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ کے عذاب کو حلال کر لیا۔
(مستدرک، 2/339، حدیث: 2308)
3۔ جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا وہ قحط میں
گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔ (مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)
4۔ جو شخص
اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے گا تو قیامت کے دن اللہ پاک اس کی طرف نظر رحمت نہ
فرمائے گا اور نہ ہی اسے پاک کرے گا اور اس سے فرمائے گا کہ جہنمیوں کے ساتھ تم
بھی جہنم میں داخل ہو جاؤ۔ (مسند الفردوس، 2/301، حدیث: 3371)
5۔ نبی کریم ﷺ
نے فرمایا: تین شخصوں سے اللہ پاک کلام نہ فرمائے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور
نہ ان کی طرف نظر رحمت فرمائے گا ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا؛ بوڑھا زانی، جھوٹ
بولنے والا بادشاہ اور تکبر کرنے والا فقیر۔ (مسلم، ص 69، حدیث: 172)
اس سے ہمیں
پتا چلا کہ زنا ایک برا فعل ہے اس سے ہمیں بچنا چاہیے اللہ پاک ہمیں ایسے کبیرہ
گناہ سے بچائے۔ آمین
مرد ایک ایسی
عورت سے صحبت ہمبستری کرے جو اس کی بیوی نہ ہو زنا کہلاتا ہے، ضروری نہیں صرف ساتھ
سونے کو ہی زنا کہتے ہیں بلکہ ہاتھ سے چھونا بھی زنا کاایک حصہ ہے، کسی پرائی عورت
کو دیکھنا آنکھوں کا زنا ہے، حضرت محمد ﷺ نے فرمایا: آنکھوں کا زنا بدنگاہی ہے۔
(بخاری، 4/169، حدیث: 6243)
زنا کو اسلام
میں بہت بڑا گناہ شمار کیا جاتا اسلام میں ایسا کرنے والے کی سزا دنیا میں ہی رکھی
ہے مرنے کے بعد بھی اللہ پاک نے وعیدیں بیان فرمائی ہیں کسی پرائی عورت کو ہاتھ
لگانا ہاتھوں کا زنا ہے، حضرت محمد ﷺ نے فرمایا: ہاتھوں کا زنا نامحرم عورت کو
چھونا ہے۔ (مسلم، ص
1095، حدیث: 2657)
زنا کاری ایک
شرمناک گناہ ہے کہ سب گناہوں سے بڑھ کر اس کی سزا بہت سخت تجویز کی گئی ہے، اس میں
رسوائی بہت زیادہ ہے اور یہ انسانی نسل کشی کا ایک شیطانی گندہ عمل ہے۔ اللہ پاک
کا ارشاد ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ
سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ
کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔
زنا سے بچو اس
میں چھ خرابیاں ہیں، تین دنیا میں تین آخرت میں، دنیاوی خرابیاں یہ ہیں؛ چہرے کی
رونق چلی جاتی ہے، عمر کم ہو جاتی ہے، ہمیشہ کے لیے محتاج ہو جاتا ہے۔ اور آخرت کے
اعتبار سے خرابیاں یہ ہیں؛ اللہ پاک اس پر ناراض ہوتا ہے، برا حساب در پیش ہوتا ہے
اور جہنم میں عذاب دیا جائے گا۔ (کنز العمال، 5/319، حدیث: 10322)
امام احمد رضا
بریلوی فرماتے ہیں: زنا ثابت نہیں ہو سکتا، جب تک چار مردعاقل، بالغ، ثقہ، متقی،
پرہیزگار اپنی آنکھوں سے ایسا مشاہدہ نہ بیان کریں جیسے سرمہ دانی میں سلائی، بحکم
قرآن مجید اسی کوڑوں کا مستحق ہوگا۔ (فتاویٰ رضویہ، 21/184)
عورت کے پردے
کی سب کو فکر رہتی ہے، سب پوچھتے ہیں کہ عورت کا پردہ کیسا ہونا چاہیے کیا کوئی یہ
دعا بھی جانتا ہے کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے قرآن کریم میں مرد کے پردے کا ذکر
کرتے ہوئے ارشاد فرمایا ہے: مومن مردوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں
اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں یہی ان کے لیے پاکیزہ ترین طریقہ ہے۔ (النور:35)
زنا
کی سزا اور عذاب:
اگرزنا کرنے والے شادی شدہ ہوں تو کھلے میدان میں پتھر مار مار کر مار ڈالا جائے
اور اگر کنوارے ہوں تو سو کوڑے مارے جائیں۔ (بخاری، 4/345 تا 347، حدیث: 6830-6831
ملتقطا)
احادیث
مبارکہ:
1۔ اللہ مردوں
سے مشابہت کرنے والی عورتوں اور عورتوں سے مشابہت کرنے والے مردوں پر لعنت فرمائے۔
(معجم اوسط، 3/106، حدیث: 4003)
2۔ اس وقت تک
قیامت قائم نہیں سکتی جب تک مرد مردوں سے عورتیں عورتوں سے لذت حاصل نہ کرنے لگ
جائیں اور عورتوں کا ایک دوسرے سے شرمگاہ کو ملا کر لذت حاصل کرنا زنا ہے۔ (مجمع
الزوائد، 6/256)
3۔ میرے بعد
جب زنا زیادہ ہوگا تو ناگہانی اموات زیادہ ہوں گی زمین ایسا نالہ و فریاد کبھی
نہیں کرتی جیسا نالہ و فریاد اس وقت کرتی ہے جب اس پر کسی زنا کار کے غسل کرنے کا
پانی گرتا ہے۔
4۔ جس گناہ سے
انسان پر لعنت ہوتی ہے وہ ہے جھوٹ، جس گناہ سے دنیا میں پکڑ ہوتی ہے وہ ہے ظلم، جس
گناہ سے رزق تنگ ہوتا ہے وہ ہے زنا اور جس گناہ سے دعائیں قبول نہیں ہوتیں وہ ہے
حرام کمائی۔
5۔ جو شخص
چوری یا شراب خوری یازنا میں مبتلا ہو کر مرتا ہے اس پر دو سانپ مقرر کر دیئے جاتے
ہیں جو اس کا گوشت نوچ نوچ کر کھاتے ہیں۔ (شرح الصدور،ص172)
زنا مت کرو،
سن لو! جس نے اپنی شرمگاہ کی حفاظت کی وہ جنتی ہے۔(الترغیب و الترہیب، 3/194،
حدیث: 41)
اللہ پاک ہم
سب کو زنا سے بچنے کی طاقت اور توفیق عطا فرمائے اور زنا سے بچنے کا جائز طریقہ
نکاح یعنی شادی ہے، نکاح کرنا نبی کریم ﷺ کی سنت ہے، میری تمام اسلامی بہنوں سے
گزارش ہے کہ اگر وہ نکاح کی طاقت نہیں رکھتیں تو زیادہ سے زیادہ روزے رکھیں کہ
روزوں سے نفس قابو میں رہتا ہے اور اگر کوئی اسلامی بہن روزہ نہیں رکھ سکتی تو اسے
چاہیے کہ وہ پانچ وقت کی نماز پڑھےاور قرآن پاک کی تلاوت کرے اور یہ دعا مانگے کہ
اے اللہ میں کمزور ہوں اور صرف تو ہی ہر قسم کے گناہ سے بچا سکتا ہے سو مجھے اور
تمام مردوں اور عورتوں کو اپنی حفظ و امان میں رکھ۔ آمین
زنا کرنے سے آخرت
میں تو جو گناہ ہے وہ ایک الگ ہے لیکن اس کے دنیا میں کیا نقصانات ہیں وہ جانیے:
زنا کرنے سے رزق کم ہو جاتا ہے، پریشانیاں بڑھ جاتی ہیں، بے چینی بڑھ جاتی ہے، زنا
کرنے والوں پر ساتوں زمین اور ساتوں آسمان لعنت کرتے ہیں اور زنا کا سب سے بڑا
وبال کیا ہے؟ جان کر آپ کبھی بھی زنا کے قریب نہیں جائیں گے۔ وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ
سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ
کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔
تفسیر
صراط الجنان:
اس آیت میں دوسرے گناہ کی حرمت و خباثت کو بیان کیا گیا ہے اور وہ ہے زنا، اسلام
بلکہ تمام آسمانی مذاہب میں زنا کو بد ترین گناہ اور جرم قرار دیا گیا ہے، یہ پرلے
درجے کی بے حیائی اور فتنہ و فساد کی جڑ ہے، بلکہ اب تو ایڈز کے خوفناک مرض کی شکل
میں اس کے دوسرے نقصانات بھی سامنے آ رہے ہیں، جس ملک میں زنا کی تعداد میں اضافہ
ہو رہا ہے وہیں ایڈز پھیلتا جا رہا ہے، یہ گویا دنیا میں عذاب الٰہی کی ایک صورت
ہے۔(
تفسیر صراط الجنان، 5/454) یہاں آیت کی مناسبت سے زنا کی مذمت پر
5 احادیث مبارکہ ملاحظہ فرمائیں:
احادیث
مبارکہ:
1۔ جب مرد زنا
کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہو جاتا ہے، جب اس فعل سے جدا
ہوتا ہے تو اس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ابو داود، 4/293، حدیث: 4690)
2۔ نبی کریم ﷺ
نے فرمایا: تین شخصوں سے اللہ پاک کلام نہ فرمائے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور
نہ ان کی طرف نظر رحمت فرمائے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا؛ بوڑھا زانی،
جھوٹ بولنے والا بادشاہ اور تکبر کرنے والا فقیر۔ (مسلم، ص 69، حدیث: 172)
3۔ نبی کریم ﷺ
نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے ارشاد فرمایا: زنا کے بارے میں تم کیا کہتے
ہو؟ انہوں نے عرض کی: زنا حرام ہے اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے اسے حرام کیا ہے اور
وہ قیامت تک حرام رہے گا، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: دس عورتوں کے ساتھ زنا
کرنا اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے سے ہلکا ہے۔ (مسند امام احمد، 9/226،
حدیث: 23915)
4۔ میری امت
اس وقت تک بھلائی پر رہے گی جب تک ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام نہ ہو
جائیں اور جب ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام ہو جائیں گے تو اللہ انہیں
عذاب میں مبتلا کر دے گا۔ (مسند امام احمد، 15/246، حدیث: 26894)
5۔ سرکار ﷺ
فرماتے ہیں: میں نے رات کے وقت دیکھا کہ دو شخص میرے پاس آئے اور مجھے مقدس سر
زمین کی طرف لے گئے (اس حدیث میں چند مشاہدات بیان فرمائے ان میں ایک یہ بات بھی
ہے) ہم ایک سوراخ کے پاس پہنچے جو تنور کی طرح اوپر سے تنگ ہے اور نیچے سے کشادہ،
اس میں آگ جل رہی ہے اور اس آگ میں کچھ مرد اور عورتیں برہنہ ہیں، جب آگ کا شعلہ
بلند ہوتا ہے تو وہ لوگ اوپر آجاتے ہیں اور جب شعلے کم ہو جاتے ہیں تو شعلے کے
ساتھ وہ بھی اندر چلے جاتے ہیں (یہ کون لوگ ہیں ان کے متعلق بیان فرمایا) یہ زانی
مرد اور عورتیں ہیں۔ (بخاری، 1/467، حدیث: 1386)
اللہ پاک نے
قرآن مجید میں ارشاد فرمایا: وَ لَا تَقْرَبُوا
الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ
کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔
اس آیت مبارکہ
میں زنا کی حرمت و خباثت کو بیان کیا گیا ہے اسلام بلکہ تمام آسمانی مذاہب میں زنا
کو بدترین گناہ اور جرم قرار دیا گیا ہے، یہاں آیت کی مناسبت سے زنا کی مذمت پر 5
احادیث مبارکہ ملاحظہ فرمائیں۔
احادیث
مبارکہ:
1۔ نبی کریم ﷺ
نے فرمایا: تین شخصوں سے اللہ پاک کلام نہ فرمائے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور
نہ ان کی طرف نظر رحمت فرمائے گا ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا؛ بوڑھا زانی، جھوٹ
بولنے والا بادشاہ اور تکبر کرنے والا فقیر۔ (مسلم، ص 69، حدیث: 173)
2۔ جب مرد زنا
کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہو جاتا ہے، جب اس فعل سے جدا
ہوتا ہے تو اس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ابو داود، 4/293، حدیث: 4690)
3۔ جس بستی
میں زنا اور سود ظاہر ہو جائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ کے عذاب کو حلال کر لیا۔
(مستدرک، 2/339، حدیث: 2308)
4۔ میری امت
اس وقت تک بھلائی پر رہے گی جب تک ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام نہ ہو
جائیں اور جب ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام ہو جائیں گے تو اللہ انہیں
عذاب میں مبتلا کر دے گا۔ (مسند امام احمد، 15/246، حدیث: 26894)
5۔ جس قوم میں
زنا ظاہر ہوگا وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا وہ رعب
میں گرفتار ہوگی۔(مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)
بدکاری سے
بچنے اور اس سے نفرت پیدا کرنے کے لیے ہمیں ذیل میں دی گئی احادیث پر غور کرنا
چاہیے اور اپنے دل میں اس گناہ سے نفرت پیدا کرنی چاہیے۔ اللہ پاک ہمیں اس خبیث
گناہ سے ہمیشہ بچتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین