بے حیائی کے بارے میں آیت مبارکہ اللہ کا ارشاد ہے:
وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ
سَبِیْلًا(۳۲) (پ
15، بنی اسرائیل: 32) ترجمہ کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ
بےحیائی ہے اور بہت ہی بری راہ۔اس آیت میں زنا کو فاحشہ سے تعبیر فرمایا ہے نیز دوسرے
مقام پر عمل قوم لوط کو بھی فاحشہ سے تعبیر کیا گیا ہے: وَ
لُوْطًا اِذْ قَالَ لِقَوْمِهٖۤ اَتَاْتُوْنَ الْفَاحِشَةَ مَا سَبَقَكُمْ بِهَا
مِنْ اَحَدٍ مِّنَ الْعٰلَمِیْنَ(۸۰)
(پ 8، الاعر اف: 80) ترجمہ: اور لوط نے جب اپنی قوم سے کہا کیا تم ایسی بے حیائی
کا کام کرتے ہو جو تم سے پہلے جہاں والوں میں سے کسی نے نہیں کیا۔
اللہ جہاں عدل و انصاف اور صلہ رحمی کا حکم فرماتا
ہے۔ وہاں ظلم اور زیادتی اور بے حیائی کے کاموں سے منع فرماتا ہے۔
احادیث مبارکہ:
قرآن و سنت میں بے حیائی کے کاموں سے بچنے اور حیا
کی تلقین کی گئی ہے آپ ﷺ نے فرمایا: اللہ سے حیا کرو جیسا کہ اس سے حیا کرنے کا
حکم ہے۔ صحابہ نے عرض کی: یا رسول اللہ! الله ہم اللہ سے حیا کرتے ہیں اور اس پر
اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: حیا کا حق یہ نہیں جو تم نے سمجھا ہے۔
اللہ سے حیا کرنے کا حق یہ ہے کہ تم اپنے سر اور اس کے ساتھ جنتی چیزیں ہیں ان کی حفاظت
کرو اور اللہ سے حیا کرو جیسا کہ حیا کرنے کا حق ہے۔ (ترمذی، 4/207، حدیث: 2466)
ایمان کے ساٹھ سے زیادہ شعبے ہیں اور حیا بھی ایمان
کا ایک شعبہ ہے۔(مسلم، ص 39، حدیث: 35)
حیا ایمان کا حصہ ہے اور اہل ایمان جنت میں ہوں گے،
بے حیائی ظلم ہے اور ظالم جہنم میں جائیں گے۔ (ترمذی، 3/406، حدیث: 2016)
حضرت سعید بن مسیب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔ نبی
کریم ﷺ نے فرمایا: حیاء کی کمی ناشکری ہے۔ (مصنف ابن ابی شیبہ، 5/213، حدیث: 25349)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اکرم
ﷺ نے فرمایا کہ اگر بے حیائی کسی مخلوق کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے تو وہ اللہ کی بدترین
مخلوق ہوتی۔ (فتح الکبیر، 3/42، حدیث: 10059)
حضور ﷺ نے فرمایا: بےحیا شخص پر جنت کا داخلہ حرام ہے۔
(بریقہ محمودیہ، 13/203)
قرآن پاک میں اللہ کا ارشاد ہے: قُلْ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِهِمْ وَ یَحْفَظُوْا
فُرُوْجَهُمْؕ-ذٰلِكَ اَزْكٰى لَهُمْؕ-اِنَّ اللّٰهَ خَبِیْرٌۢ بِمَا
یَصْنَعُوْنَ(۳۰) (پ
18، النور: 30) ترجمہ: مسلمان مردوں کو حکم دو کہ
اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں، یہ ان کے لئے زیادہ
پاکیزہ ہے، بیشک اللہ ان کے کاموں سے خبردار ہے۔
وَ لَا تَقْرَبُوا الْفَوَاحِشَ مَا
ظَهَرَ مِنْهَا وَ مَا بَطَنَۚ- (پ 8، الانعام: 151) ترجمہ: اور بے
حیائی کے قریب بھی نہ جاؤ، چاہے وہ کھلی ہو یا چھپی ہوئی۔
پیاری پیاری اسلامی بہنو! ہمیں بے حیائی اور برے کاموں
سے بچنا چاہیے اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے ہمیں بے حیائی اور برے کاموں سے منع فرمایا
ہے اور بے حیائی تو جہنم میں لے جانے والا عذاب ہے اللہ تعالیٰ نے بےحیائی کے متعلق
قرآن پاک میں کئی جگہ ذکر فرمایا ہے۔