بے حیائی ایک مذموم صفت ہے افسوس آج کل ہمارے معاشرے میں انتہائی عام ہو چکی ہے خواہ وہ عورتوں ہوں یا مرد عورتوں کے حوالے سے بات کی جائے تو بے حیائی اتنی عام ہوچکی ہے کہ عورتوں نے ایسے لباس پہننا شروع کر دیئے کہ صرف نام کے لباس ہوتے ہیں حقیقتاً جسم کی پوری ہیئت واضح ہورہی ہوتی ہے یا پھر اتنا باریک کپڑا ہوتا ہے کہ جسم جھلکتا ہے، اسی طرح کہ بغیر پردہ سج سنور غیر محرموں کے سامنے آنا ان سے بےتکلف ہوجانا، اسی طرح آپس میں گفتگو کرتے ہوئے بھی حیا سے عاری گفتگو کرنا، اسی طرح شادیوں میں اپنے بالوں کو غیر محرم کے سامنے میں کھول کر پھرنا، غیر محرموں سے ہاتھ ملانا، اسی طرح بات مردوں کی جائے مرد خصوصا صبح کے ٹائم گھٹنے کھولے سڑکوں پر نکل آتے ہیں اسی طرح بعض مرد گھر کے اندر بھی گھٹنے کھول لیتے ہیں وہ یہ سمجھتے ہیں کہ گھر میں میری محارم عورتیں ہی تو ہیں بیٹی بیوی ماں تو ایسے مرد ذرا اس شرعی مسئلہ پر توجہ دیں کہ ان کے گھٹنے صرف انکی بیوی ہی دیکھ سکتی ہے بیٹی، ماں اگرچہ محارم ہے لیکن ان کے سامنے گھٹنوں کو ظاہر کرنا گناہ ہے، ان کے اندر ذرا شرم نہیں ہوتی ان لوگوں کو ذرا جھجھک نہیں آتی کہ ہم کتنی بڑی بے حیائی کے مرتکب ہے اگر اس فعل پر انہیں بے غیرت کہا جائے تو غصے سے لال پیلے ہوجائیں یہ نہیں دیکھتے کہ کام خود ہی ایسے کرتے ہیں۔

بے حیائی کا مرتکب وہی ہوگا جس کے اندر غیرت نہیں ہوگی حیرت ہے کام بے غیرتی والے کریں لیکن جب انہیں بے غیرت کہا جائے تو آپے سے باہر ہو جائیں، اسی طرح مردوں کا آپس میں بلا ضرورت اپنے گھر کی عورتوں کے بارے میں گفتگو کرنا حال یہ ہے کہ گفتگو کرتے ہیں جناب کو جھجک تک محسوس نہیں ہوتی۔ حدیث مبارکہ ہے: جب تجھ میں حیا نہ رہے تو جو چاہے کر۔ (بخاری، 2/470، حدیث:3484)

آیت مبارکہ ہے: اِنَّ الَّذِیْنَ یُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِیْعَ الْفَاحِشَةُ فِی الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۙ-فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِؕ-وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ(۱۹) (پ 18، النور: 19) ترجمہ کنز الایمان: وہ لوگ جو چاہتے ہیں کہ مسلمانوں میں بُرا چرچا پھیلے ان کے لیے دردناک عذاب ہے دنیا اور آخرت میں اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔

بے حیائی کرنے والوں ذرا عبرت پکڑو برا چرچا یعنی بے حیائی کرنے پر عذاب ہوگا۔

قارئین حیا کا ہونا بہت زیادہ ضروری ہے کیونکہ حیا وہ شے ہے کہ جس انسان کے اندر حیا آجائے تو وہ ہر طرح کے مذموم افعال سے اجتناب کرتا ہے یوں وہ ذلت و رسوائی سے محفوط ہوجاتا ہے۔

قارئین ذرا غور کیجئے کہ کسی مسلمان کے لیے مناسب ہے کہ وہ بے حیائی کا ارتکاب کریں نہیں ہر گز نہیں بلکہ اسلام تو ہمیں شرم و حیا کا درس دیتا ہے۔

سرکار مدینہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: بے شک حیا اور ایمان آپس میں ملے ہوئے ہیں، جب ایک اٹھ جاتا ہے تو دوسرا بھی اٹھا لیا جاتا ہے۔ (مستدرک للحاکم، 1/176، حدیث:66)

ہمیں چاہیے کہ ہم حیا کو اپنائیں ہمارا کردار ایسا ہو کہ جسے دیکھ کر غیر مسلم بھی متاثر ہوجائے، ہمارا بولنے کا انداز اٹھنے کا، سونے کا، بولنے کا ایسا ہو کہ جس سے حیا کی خوشبو آئے۔

پیارے رسول ﷺ کی پیاری لاڈلی شہزادی حضرت فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہا کی شرم و حیا پر ہماری جانیں قربان! شرم و حیا اور پردہ کرنا آپ کے اعلیٰ اوصاف میں سے تھا، کبھی کسی غیر محرم کی نظر نہ پڑی، بلکہ آپ کی یہ تمنا تھی کہ وصا ل کے بعد بھی مجھ پرکسی غیر مرد کی نظر نہ پڑے، چنانچہ بروز محشر لوگوں کو نگاہیں جھکانے کا حکم ہوگا تاکہ آپ رضی اللہ عنہا پل صراط سے گزر جائیں۔ (مستدرک، 4 / 136، حدیث: 4781)

اللہ تعالی ہمیں شرم و حیا کا پیکر بنائے اللہ تعالیٰ ہمیں سیدہ فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہا کی شرم و حیا کا صدقہ نصیب فرمائے۔ آمین بجاہ سید المرسلین ﷺ