بدکاری کی مذمت: زنا کرنا حرام اور کبیرہ گناہ
ہےاور بدکاری کرنے والوں کو حد لگائی جائے گی۔حد ایک قسم کی سزا ہے جس کی مقدار
شریعت کی جانب سےمقرر ہے اور اس میں کمی بیشی نہیں ہوسکتی اور اس کا مقصد لوگوں کو
اس کام سے باز رکھنا ہے۔
ترجمہ: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى
اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ
کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔
حدیثِ مبارکہ:
(1)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضورِ اقدسﷺنے ارشاد فرمایا: جب مرد
زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے، جب اِس فعل سے
جدا ہوتا ہے تواُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔( ترمذی،4/283،حدیث:2634)
(2) حضرت عمرو بن عاص رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضور اقدس
ﷺ نے ارشاد فرمایا:جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا، وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں
رشوت کا ظہور ہوگا، وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔(مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)
(3)
حضرت عثمان بن ابو العاص رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضور انور ﷺ نے ارشاد فرمایا آدھی
رات کے وقت آسمانوں کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، پھر ایک اعلان کرنے والا اعلان
کرتا ہے کہ ہے کوئی دعا کرنے والا کہ ا س کی دعا قبول کی جائے، ہے کوئی مانگنے
والا کہ اسے عطا کیا جائے،ہے کوئی مصیبت زدہ کہ اس کی مصیبت دور کی جائے۔اس وقت پیسے
لے کر زنا کروانے والی عورت اور ظالمانہ ٹیکس لینے والے شخص کے علاوہ ہر دعا کرنے
والے مسلمان کی دعا قبول کر لی جائے گی۔( معجم الاوسط، 2 / 133، حدیث: 2769)
اَلزَّانِیْ
لَا یَنْكِحُ اِلَّا زَانِیَةً اَوْ مُشْرِكَةً٘-وَّ الزَّانِیَةُ لَا
یَنْكِحُهَاۤ اِلَّا زَانٍ اَوْ مُشْرِكٌۚ-وَ حُرِّمَ ذٰلِكَ عَلَى
الْمُؤْمِنِیْنَ(۳) (پ 18، النور: 3) ترجمہ
کنزالعرفان: زنا کرنے والامرد بدکار عورت یا مشرکہ سے ہی نکاح کرے گااور بدکار
عورت سے زانی یا مشرک ہی نکاح کرے گااور یہ ایمان والوں پر حرام ہے۔ وضاحت: اس آیت میں فرمایا جا رہا ہے کہ زنا کرنے
والامرد بدکار عورت یا مشرکہ سے ہی نکاح کرنا پسندکرے گااور بدکار عورت سے زانی یا
مشرک ہی نکاح کرنا پسندکرے گا کیونکہ خبیث کا میلان خبیث ہی کی طرف ہوتا ہے، نیکوں
کو خبیثوں کی طرف رغبت نہیں ہوتی۔ اس آيت کا ايک معنی يہ بھی بيان کیا گيا ہے کہ
فاسق وفاجر شخص نیک اور پارسا عورت سے نکاح کرنے کی رغبت نہيں رکھتا بلکہ وہ اپنے
جیسی فاسقہ فاجرہ عورت سے نکاح کرنا پسند کرتا ہے اسی طرح فاسقہ فاجرہ عورت نیک
اور پارسا مرد سے نکاح کرنے کی رغبت نہيں رکھتی بلکہ وہ اپنے جيسے فاسق وفاجر مرد
سے ہی نکاح کرنا پسند کرتی ہے۔ (تفسیر سورہ نور،ص19، 20)
شان نزول: اس آيت کا شانِ نزول يہ ہے کہ
مہاجرین میں سے بعض بالکل نادار تھے، نہ اُن کے پاس کچھ مال تھا نہ ان کا کوئی عزیز
قریب تھا اور بدکار مشرکہ عورتیں دولت مند اور مالدار تھیں، یہ دیکھ کر کسی مہاجر
کو خیال آیا کہ اگر اُن سے نکاح کرلیا جائے تو ان کی دولت کام میں آئے گی۔سرکارِ
دو عالَم ﷺ سے اُنہوں نے اس کی اجازت چاہی تو اس پر یہ آیت ِکریمہ نازل ہوئی اور
انہیں اس سے روک دیا گیا۔ (خازن،3/335)
(وَ حُرِّمَ:
اور حرام ہے۔) یعنی بدکاروں سے نکاح کرنا
ایمان والوں پر حرام ہے۔ ياد رہے کہ ابتدائے اسلام میں زانیہ عورت سے نکاح کرنا
حرام تھا بعد میں اس آیت وَ اَنْكِحُوا
الْاَیَامٰى مِنْكُمْ (
ترجمہ کنزالعرفان: اور تم میں سے جو بغیر نکاح کے ہوں ان کے نکاح کردو۔)سے يہ حکم
منسوخ ہوگیا۔ (مدارک،3/335)
بد کردار لوگوں کا ساتھی بننے اور بنانے سے بچیں: ایک
طبیعت دوسری طبیعت سےا ثر لیتی ہے۔ اگر بدکار لوگوں کے پاس بیٹھیں گے توان کی صحبت
سے خود بھی بدکار ہو جائیں گے کیونکہ بُری صحبت جلد اثر کرتی ہے یعنی ایک بدکای
شخص کی بدکاری ساتھ رہنے والوں میں بہت جلد سرایت کر جاتی ہے۔
حضرت عبد
اللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ سے روايت ہے،حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمايا: بنی اسرائیل
میں پہلی خرابی جوآئی وہ یہ تھی کہ ان میں سے ایک آدمی جب دوسرے آدمی سے ملتا تو
اس سے کہتا: اے شخص! اللہ پاک سے ڈرو اور جو برا کام تم کرتے ہو اسے چھوڑ دو کیونکہ
یہ تیرے لیے جائز نہیں ہے۔ پھر جب دوسرے دن اس سے ملتا تو اسے منع نہ کرتا کیونکہ
وہ کھانے پینے اور بیٹھنے میں ا س کاشريک ہو جاتاتھا۔جب انہوں نے ایسا کیا تو اللہ
پاک نے ان کے اچھےدلوں کو برے دلوں سے ملا دیا۔ (اور نیک لوگ بروں کی صحبت میں بیٹھنے
کی نحوست سے انہی جيسے ہوگئے)۔ (ابو داؤد، 4/ 162، حديث: 4336)
ام
المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہُ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد
فرمایا: اے لوگو! عزت داروں کی لغزشیں معاف کر دو،مگر حدودکہ ان کو معاف نہیں کر
سکتے۔(ابو داؤد، 4/ 162، حديث: 4375)
اس وقت
پوری دنیا میں بے حیائی اور شہوت کا جو سیلاب آیا ہواہے اس نے تمام اخلاقی قدریں
تہہ و بالا کر ڈالی ہیں۔ معاشرتی نظام بے حیائی، بدکاری اور عریانیت کا مرکز بن
چکا ہے۔بدکاری حرام اور گناہ کبیرہ ہے۔احادیث کی صراحتو ں سے واضح ہوتا ہے کہ کسی
بھی خطے یا معاشرے پر اللہ پاک کی طرف سے اجتماعی قہر و غضب کا نزول تین گناہوں کے
رواجِ عام کے نتیجے میں ہوتا ہے: (1)سود خوری،(2)بدکاری و زنا، (3)زکوٰۃ کی
ادائیگی میں مجرمانہ کوتاہی کرنا۔
دور
حاضر کی صورت حال ہمارے سامنے ہیں بدکاری اور دیگر حرام کاموں کے فروغ نے وہ
مشکلیں اختیار کر لی ہیں کہ ان کا تصور بھی لرزہ طاری کر دیتا ہے۔ کثیر احادیث میں
زنا وبدکاری کی مذمت بیان کی گئی ہے جس میں سے چند ملاحظہ فرمائیں:
(1)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضور پُر نور ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب
بندہ زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے اور جب اس
فعل سے جدا ہوتا ہے تو اُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔( ترمذی، 4 / 283، حدیث: 2634)
(2)
حضرت عمرو بن عاص رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس قوم
میں زنا ظاہر ہوگا، وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا، وہ
رعب میں گرفتار ہوگی۔(مشکاۃ
المصابیح،1/656،حدیث:3582)
(3)
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے، رسولُ اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:جس
بستی میں زنا اور سود ظاہر ہوجائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ پاک کے عذاب کو حلال
کرلیا۔( مستدرک،2 / 339، حدیث: 2308)
(4) حضرت عبد اللہ
بن عمرو رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے،حضور پُر نور ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو شخص اپنے
پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے گا تو قیامت کے دن اللہ پاک ا س کی طرف نظر ِرحمت نہ
فرمائے گا اور نہ ہی اسے پاک کرے گا اور اس سے فرمائے گا کہ جہنمیوں کے ساتھ تم بھی
جہنم میں داخل ہو جاؤ۔( مسند الفردوس، 2 / 301، حدیث: 3371)
(5)رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: دس عورتوں کے ساتھ زنا
کرنا اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے (کے گناہ) سے ہلکاہے۔ (مسند
امام حمد، 9/226، حدیث: 23915)
بدکاری اور زنا کے متعلق جتنی وعیدیں قرآن و حدیث میں ہیں
اور جتنی خطرناک سزائیں زنا پر مقرر کی گئی ہیں اسلام میں کسی اور گناہ پر اتنی
وعیدیں نہیں ہیں۔ اللہ پاک ہر مسلمان کو اس گندے اور انتہائی بُرے فعل سے محفوظ
فرمائے۔آمین
حدیث (1):حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے
روایت ہے، حضور پُر نور ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب بندہ زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان
نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے اور جب اس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اُس کی طرف
ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی،4/283،حدیث:2634)
حدیث(2): حضرت عمرو بن عاص رضی اللہُ عنہ
سے روایت ہے، حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا، وہ قحط میں گرفتار
ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا، وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔ (مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)
حدیث (3): حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہُ
عنہما سے روایت ہے، رسولُ اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:جس بستی میں زنا اور سود ظاہر
ہوجائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ پاک کے عذاب کو حلال کرلیا۔ (مستدرک للحاکم،
2/339، حدیث:2308)
حدیث
(4): حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے،حضور
پُر نور ﷺ نے ارشاد فرمایا:جو شخص اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے گا تو قیامت کے
دن اللہ پاک ا س کی طرف نظر ِرحمت نہ فرمائے گا اور نہ ہی اسے پاک کرے گا اور اس
سے فرمائے گا کہ جہنمیوں کے ساتھ تم بھی جہنم میں داخل ہو جاؤ۔ (مسند
الفردوس، 2/301،حدیث:3371)
حدیث (5):حضرت مقداد بن اسود رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں، نبی اکرم ﷺ
نے اپنے صحابہ کرام علیہمُ الرّضوان سے ارشاد فرمایا:زنا کے بارے میں تم کیا کہتے
ہو؟ انہوں نے عرض کی:زنا حرام ہے، اللہ پاک اور اس کے رسول ﷺ نے اُسے حرام کیا ہے
اوروہ قیامت تک حرام رہے گا۔ رسولُ اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: دس عورتوں کے ساتھ زنا
کرنا اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے (کے گناہ) سے ہلکاہے۔ (مسند
امام حمد، 9/226، حدیث: 23915)
زنا کی مذمت: زنا حرام اور کبیرہ گناہ ہے، قرآن میں
اس کی بہت شدید مذمت کی گئی ہے،چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ
سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ
کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔
ایک اور مقام پر اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:
وَ
الَّذِیْنَ لَا یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ وَ لَا یَقْتُلُوْنَ
النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بِالْحَقِّ وَ لَا یَزْنُوْنَۚ-وَ مَنْ
یَّفْعَلْ ذٰلِكَ یَلْقَ اَثَامًاۙ(۶۸) یُّضٰعَفْ لَهُ الْعَذَابُ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ وَ یَخْلُدْ فِیْهٖ
مُهَانًاۗۖ(۶۹) (پ 19، الفرقان: 68-69)
ترجمہ
کنز الایمان: اور وہ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پوجتے اور اس جان کو
جس کی اللہ نے حرمت رکھی ناحق نہیں مارتے اور بدکاری نہیں کرتے اور جو یہ کام کرے
وہ سزا پائے بڑھایا جائے گا اُس پر عذاب قیامت کے دن اور ہمیشہ اس میں ذلت سے رہے
گا۔
معاشرتی نقصانات: معاشرے میں اسے بدکار اور بے حیا سمجھا جاتا ہے۔بدکار کا
رزق تنگ ہو جاتا ہے۔ اللہ پاک اور اس کے پیارے رسول ﷺکی ناراضگی کا سبب بنتا
ہے۔بدکار کو معاشرے میں عزت کی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا۔زنا معاشرے میں فتنہ وفساد
کی جڑ ہے۔
آخر میں اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہر مسلمان کو زنا جیسے
بد ترین گندے اورانتہائی مذموم فعل سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے، اٰمین۔
بدکاری کی
مذمت از ہمشیرہ دانیال قادری، فیضان ام عطار شفیع کا بھٹہ سالکوٹ
جیسے
جیسے معاشرہ اسلامی تعلیمات سے دو ر ہوتا جا رہا ہےمعاشرے میں حرام کام عام ہوتے
جا رہے ہیں جن میں سے ایک بدکاری بھی ہے۔مغرب کے نظام زندگی بدکاری کے عام ہونے کا
بہت بڑا سبب ہے۔
قرآن مجید میں بدکاری کی مذمت:قرآن
مجید میں بدکاری کی شدیدمذمت بیان کی گئی ہے۔سورہ نور میں زنا سے متعلق تفصیلی
احکامات بیان کیے گئے ہیں۔سورہ بنی اسرائیل آیت نمبر 32 میں اللہ پاک ارشاد فرماتا
ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ
سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ
کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔
تفسیر صراط الجنان: اِس آیت میں
دوسرے گناہ کی حرمت و خباثت کو بیان کیا گیا ہے اور وہ ہے، زنا۔ اسلام بلکہ تمام آسمانی
مذاہب میں زنا کو بدترین گناہ اور جرم قرار دیا گیاہے۔ یہ پرلے درجے کی بے حیائی اور
فتنہ و فساد کی جڑ ہے بلکہ اب تو ایڈز کے خوفناک مرض کی شکل میں اس کے دوسرے
نقصانات بھی سامنے آرہے ہیں، جس ملک میں زنا کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے وہیں ایڈز
پھیلتا جارہا ہے۔ یہ گویا دنیا میں عذاب ِ الہٰی کی ایک صورت ہے۔ (
تفسیر صراط الجنان، 5/454)
حدیثِ مبارکہ میں بدکاری کی مذمت:کثیر احادیث میں بھی کئی بڑی سخت مذمت و بُرائی بیان کی گئی
ہے۔ یہاں ان میں سے تین ملاحظہ ہوں۔
(1) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضورِ اقدس
ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب مرد زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی
طرح ہوجاتا ہے، جب اِس فعل سے جدا ہوتا ہے تواُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔( ابو
داود، 4 / 293، حدیث: 4690)
(2) حضرت عمرو بن عاص رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضور اقدس
ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس قوم میں زنا ظاہر
ہوگا، وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا، وہ رعب میں گرفتار
ہوگی۔(مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)
(3) حضرت مقداد بن اسود رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں، نبیٔ کریم
ﷺ نے اپنے صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان سے ارشاد فرمایا زنا کے بارے میں تم کیا
کہتے ہو؟ انہوں نے عرض کی: زنا حرام ہے، اللہ پاک اور اس کے رسول ﷺ نے اُسے حرام کیا
ہے اور وہ قیامت تک حرام رہے گا۔ رسولُ اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: دس عورتوں کے ساتھ
زنا کرنا اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے (کے گناہ) سے ہلکا ہے۔( مسند امام
احمد، 9 / 226، حدیث: 23915)
بدکاری عام ہونے کے نقصانات:بدکاری کے بے شمار نقصانات انسان کی اپنی زندگی پر بھی اثر
انداز ہوتے ہیں اور معاشرے میں مزید کئی ظاہری و باطنی بیماریاں اس کے سبب سے عام
ہو رہی ہیں۔ ذیل میں بدکاری کے نقصانات بیان کیے جاتے ہیں۔
بدکاری حرام اور کبیرہ گناہ ہے۔رحمت الٰہی سے دور ہونے کا
سبب ہے۔بدکار شخص اللہ پاک کے غضب کو دعوت دیتا ہے۔بدکاری معاشرے کا سکون غارت
کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔طلاق کی شرح میں اضافے کا ایک سبب بدکاری بھی
ہے۔معاشرے میں کنواری ماؤں کااضافہ ہو رہا ہے۔
اسباب اور علاج:بدکاری کے چند اسباب درج ذیل
ہیں:
(1)اشاعت فاحشہ:سورہ نور آیت نمبر 19 کے ایک حصے کی تفسیر میں مفتی قاسم صاحب
دامت برکاتہم العالیہ تفسیر صراط الجنان میں فرماتے ہیں:
اَنْ
تَشِیْعَ الْفَاحِشَةُ فِی الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا: کہ مسلمانوں میں بے حیائی کی بات پھیلے۔ اشاعت سے مراد
تشہیر کرنا اور ظاہر کرنا ہے جبکہ فاحشہ سے وہ تمام اَقوال اور اَفعال مراد ہیں جن
کی قباحت بہت زیادہ ہے اور یہاں آیت میں اصل مراد زِنا ہے۔( روح البیان، 6 / 130
ملخصاً)
البتہ یہ یاد رہے کہ اشاعتِ فاحشہ کے اصل معنیٰ میں بہت
وسعت ہے چنانچہ اشاعتِ فاحشہ میں جو چیزیں داخل ہیں ان میں سے بعض یہ ہیں: کسی پر
لگائے گئے بہتان کی اشاعت کرنا۔کسی کے خفیہ عیب پر مطلع ہونے کے بعد اسے پھیلانا۔علمائے
اہلسنّت سے بتقدیر ِالہٰی کوئی لغزش فاحش واقع ہو تو ا س کی اشاعت کرنا۔حرام کاموں
کی ترغیب دینا۔ایسی کتابیں لکھنا، شائع کرنا اور تقسیم کرنا جن میں موجود کلام سے
لوگ کفر اور گمراہی میں مبتلا ہوں۔ ایسی کتابیں، اخبارات، ناول، رسائل اورڈائجسٹ
وغیرہ لکھنا اور شائع کرنا جن سے شہوانی جذبات متحرک ہوں۔ فحش تصاویر اور وڈیوز
بنانا، بیچنا اور انہیں دیکھنے کے ذرائع مہیا کرنا۔ایسے اشتہارات اور سائن بورڈ وغیرہ
بنانا اور بنوا کر لگانا، لگوانا جن میں جاذِبیت اور کشش پیدا کرنے کے لیے جنسی
عُریانِیَّت کا سہارا لیا گیا ہو۔حیا سوز مناظر پر مشتمل فلمیں اور ڈرامے بنانا،ان
کی تشہیر کرنا اور انہیں دیکھنے کی ترغیب دینا۔فیشن شو کے نام پر عورت اور حیا سے
عاری لباسوں کی نمائش کرکے بے حیائی پھیلانا۔زنا کاری کے اڈّے چلانا وغیرہ۔ان تمام
کاموں میں مبتلا حضرات کو چاہئے کہ خدارا! اپنے طرزِ عمل پر غور فرمائیں بلکہ
بطورِ خاص ان حضرات کو زیادہ غورکرناچاہئے جو فحاشی وعریانی اور اسلامی روایات سے
جدا کلچر کو عام کر کے مسلمانوں کے اخلاق اور کردار میں بگاڑ پیدا کر رہے ہیں اور
بے حیائی، فحاشی و عریانی کے خلاف اسلام نے نفرت کی جو دیوار قائم کی ہے اسے گرانے
کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ اللہ پاک انہیں ہدایت اور عقلِ سلیم عطا فرمائے۔(صراط
الجنان،ص602)
اشاعت فاحشہ سے متعلق حدیث مبارکہ:
حضرت جریر رضی اللہُ عنہ سے روایت
ہے،نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس نے اسلام میں اچھا طریقہ رائج کیا، اس کے لیے
اسے رائج کرنے اور اپنے بعد اس پر عمل کرنے والوں کا ثواب ہے، اور ان عمل کرنے
والوں کے ثواب میں سے بھی کچھ کم نہ ہوگا اور جس نے اسلام میں بُرا طریقہ رائج کیا،
اس پر اس طریقے کو رائج کرنے اور اس پر عمل کرنے والوں کا گناہ ہے اور ان عمل کرنے
والوں کے گناہ میں بھی کوئی کمی نہ ہوگی۔
(2)نفسانی خواہشات کی پیروی:بدکاری کا ایک سبب نفسانی خواہشات کی پیروی بھی ہے۔ جب نفس
کو کھلی چھوٹ دی جائے تو اس کی نا جائز خواہشات بڑھتی ہی چلی جاتی ہیں یہاں تک کہ
وہ گناہوں کا مطالبہ شروع کر دیتا ہے۔اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ نفس کی ہر خواہش
پوری کرنے کے بجائے ضروریات، جائز و ناجائز خواہشات میں امتیاز کرے۔نفس کی ناجائز
خواہشات کی پکڑ کرے۔اس کا محاسبہ کرے۔اللہ پاک کے خوف سے ڈرائے۔ اِن شاءَ اللہ اس
طرح نفس کا محاسبہ کرنے کی برکت سے وہ گناہوں کے بجائے نیکیوں کا مطالبہ کرنے پر
مجبو ر ہو جائے گا۔
اللہ پاک ہر مسلمان کو زنا جیسے بد ترین گندے فعل اور
انتہائی مذموم فعل سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات،ص241)
زنا ایک سنگین
گناہ ہے، دین اسلام جہاں ہمیں زنا سے منع کرتا ہے وہیں ہمیں زنا کے اسباب کے قریب
جانے سے روکتا ہے، شرک کے بعد زنا کی نجاست و خباثت تمام معصیات سے بڑھ کر ہے
کیونکہ یہ ایسا گناہ ہے جو دل کی قوت و وحدت کو ریزہ ریزہ کر دیتا ہے، دین اسلام
ہمیں اس بدکاری کی ہر شکل سے روکتا ہے اور اس کی مذمت بھی کرتا ہے، زنا ایک کھلی
بے حیائی ہے اور قرآن پاک میں اور احادیث مبارکہ میں اس کی مذمت کی گئی ہے، جیسا
کہ قرآن پاک میں ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى
اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ
کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔
اس آیت کی
تفسیر میں ہے: زنا اسلام بلکہ تمام آسمانی مذاہب میں زنا کو بدترین گناہ اور جرم
قرار دیا گیا ہے، یہ پرلے درجے کی بے حیائی اور فتنہ و فساد کی جڑ ہے بلکہ اب تو
ایڈز کے خوفناک مرض کی شکل میں اس کے دوسرے نقصانات بھی سامنے آرہے ہیں جس ملک میں
زنا کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے وہیں ایڈز پھیلتا جا رہا ہے یہ گویا دنیا میں
عذاب الٰہی کی ایک صورت ہے۔ ( تفسیر صراط الجنان، 5/454)
احادیث
مبارکہ:
جیسے قرآن پاک میں زنا کی مذمت فرمائی گئی ہے وہیں حدیث مبارکہ میں بھی زنا کی
مذمت کی گئی ہے جیسا کہ حدیث پاک میں ہے:
1۔ جب مرد زنا
کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہو جاتا ہے، جب اس فعل سے جدا
ہوتا ہے تو اس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ابو داود، 4/293، حدیث: 4690)
2۔ حضور اکرم
ﷺ نے ارشاد فرمایا: میں نے رات کے وقت دیکھا کہ دو شخص میرے پاس آئے اور مجھے مقدس
سر زمین کی طرف لے گئے (اس حدیث میں چند مشاہدات بیان فرمائے ان میں سے ایک یہ بات
بھی ہے) ہم ایک سوراخ کے پاس پہنچے جو تنور کی طرح اوپر سے تنگ ہے اور نیچے سے
کشادہ، اس میں آگ جل رہی ہے اور اس آگ میں کچھ مرد اور عورتیں برہنہ ہیں، جب آگ کا
شعلہ بلند ہوتا ہے تو وہ لوگ اوپر آجاتے ہیں اور جب شعلے کم ہو جاتے ہیں تو شعلے
کے ساتھ وہ بھی اندر چلے جاتے ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا: یہ زانی مرد اور عورتیں ہیں۔ (
بخاری، 1/ 467، حدیث: 1386)
یقینا زنا بہت
برا گناہ اور بدتر گناہ ہے ہمیں اس سے بچنے کی دعا کرتے رہنا چاہیے، استغفر اللہ
ہم نے زنا کرنے والوں کا عذاب بھی سنا کیسا ہوگا، زنا کرنے کے دنیاوی اور اخروی
بہت سارے نقصان ہیں، آئیے قرآن پاک سے اس بدکاری کی سزا سنتی ہیں:
اَلزَّانِیَةُ
وَ الزَّانِیْ فَاجْلِدُوْا كُلَّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ۪-وَّ لَا
تَاْخُذْكُمْ بِهِمَا رَاْفَةٌ فِیْ دِیْنِ اللّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ
بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِۚ-وَ لْیَشْهَدْ عَذَابَهُمَا طَآىٕفَةٌ مِّنَ
الْمُؤْمِنِیْنَ(۲) (پ
18، النور: 2)
ترجمہ:
جو عورت بدکار ہو اور جو مرد تو ان میں ہر ایک کو سو کوڑے لگاؤ اور تمہیں ان پر
ترس نہ آئے اللہ کے دین میں اگر تم ایمان لاتے ہو اللہ اور پچھلے دن پر اور چاہیے
کہ ان کی سزا کے وقت مسلمانوں کا ایک گروہ حاضر ہو۔
زنا حرام اور
کبیرہ گناہ ہے قرآن پاک میں اس کی بہت شدید مذمت کی گئی ہے، بہت برا کام ہے،
بدکاری کی مذمت میں احادیث مبارکہ بھی موجود ہیں، ہم نے آیت مبارکہ اور احادیث
مبارکہ ملاحظہ بھی کیں اللہ پاک ہر مسلمان کو زنا جیسے بدترین گندے اور انتہائی
مذموم فعل سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
زنا حرام اور
کبیرہ گناہ ہے اس سے انسان دنیا میں رسوائی کا سامنا کرتا ہے اور آخرت میں بھی
عذاب کا حق دار ہوگا جو زنا کرتا ہے معاشرہ اسے عزت کی نظر سے نہیں دیکھتا، بدکاری
کے بارے میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ لَا
تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ
کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔
ایک اور مقام
پر ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَ
الَّذِیْنَ لَا یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ وَ لَا یَقْتُلُوْنَ
النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بِالْحَقِّ وَ لَا یَزْنُوْنَۚ-وَ مَنْ
یَّفْعَلْ ذٰلِكَ یَلْقَ اَثَامًاۙ(۶۸) یُّضٰعَفْ لَهُ الْعَذَابُ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ وَ یَخْلُدْ فِیْهٖ
مُهَانًاۗۖ(۶۹) (پ 19، الفرقان: 68-69) ترجمہ
کنز الایمان: اور وہ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پوجتے اور اس جان کو
جس کی اللہ نے حرمت رکھی ناحق نہیں مارتے اور بدکاری نہیں کرتے اور جو یہ کام کرے
وہ سزا پائے بڑھایا جائے گا اُس پر عذاب قیامت کے دن اور ہمیشہ اس میں ذلت سے رہے
گا۔
احادیث
مبارکہ:
1۔ جب بندہ
زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہو جاتا ہے اور جب اس فعل
سے جدا ہوتا ہے تو اس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی،4/283،حدیث:2634)
2۔ جس قوم میں
زنا ظاہر ہوگا وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا وہ رعب
میں گرفتار ہوگی۔ (مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)
3۔ جس بستی
میں زنا اور سود ظاہر ہو جائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ کے عذاب کو حلال کر لیا۔
(مستدرک، 2/339، حدیث: 2308)
4۔ آدھی رات کے وقت آسمانوں کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں پھر ایک اعلان
کرنے والا اعلان کرتا ہے کہ ہے کوئی دعا کرنے والا کہ اس کی دعا قبول کی جائے، ہے
کوئی مانگنے والا کہ اسے عطا کیا جائے، ہے کوئی مصیبت زدہ کہ اس کی مصیبت دور کی
جائے اس وقت پیسے لے کر زنا کروانے والی عورت اور ظالمانہ ٹیکس لینے والے شخص کے
علاوہ ہر دعا کرنے والے مسلمان کی دعا قبول کر لی جائے گی۔ (معجم اوسط، 2/133،
حدیث: 2729)
5۔ رسول پاک ﷺ
نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے ارشاد فرمایا: زنا کے بارے میں تم کیا کہتے
ہو؟ انہوں نے عرض کی:زنا حرام ہے۔ اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے اسے حرام کیا ہے اور
وہ قیامت تک حرام رہے گا۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: دس عورتوں کے ساتھ زنا
کرنا اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے سے ہلکا ہے۔(مسند
امام حمد، 9/226، حدیث: 23915)
زنا (بدکاری) بہت بڑا گناہ ہے اور اسلام میں اس کے مرتکب کے لیے سخت سزائیں
متعین کی گئی ہیں، امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: میں نہیں جانتا
کہ قتل کے بعد زنا سے بڑھ کر کوئی اور گناہ نہیں۔
قرآن و احادیث میں اس کی مذمت کا بیان کیا گیا ہے۔ اللہ پاک زنا کی مذمت
کرتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا
الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ
کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔
فرامین
مصطفیٰ:
1۔ رسول کریم
ﷺ سے سوال کیا گیا: کون ساگناہ سب سے بڑا ہے؟ ارشاد فرمایا: تو کسی کو اللہ کا
ہمسر قرار دے حالانکہ اس نے تجھےپیدا کیا ہے، عرض کی گئی: پھر کون سا؟ ارشاد
فرمایا: تیرا اپنی اولاد کو اس خوف سے قتل کر دینا کہ وہ تیرے ساتھ کھائے گی، عرض
کی گئی: پھر کون سا؟ ارشاد فرمایا: تیرا اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرنا۔(مسلم، ص
59، حدیث: 86)
2۔ زانی جس
وقت زنا کرتا ہے مومن نہیں ہوتا اور چور جس وقت چوری کرتا ہے مومن نہیں ہوتا اور
شرابی جس وقت شراب پیتا ہے مومن نہیں ہوتا۔ (مسلم، ص 48، حدیث: 57)
3۔ جب بندہ
زنا کرتا ہے تو ایمان اس سے نکل جاتا ہے پس وہ اس کے سر پر سائبان کی طرح ہوتا ہے
پھر جب بندہ زنا سے فارغ ہوتا ہے تو ایمان اس کی طرف لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی،4/283،حدیث:2634)
4۔ مجاہدین اسلام کی عورتوں کی حرمت جنگ میں شریک نہ
ہونے والے لوگوں پر اپنی ماؤں کی حرمت کی طرح ہے تو جو ان کی بیویوں کے بارے میں
خیانت کرے گا تو اس خائن کو اس مجاہد کے لیے کھڑا کیا جائے گا اور وہ اس کی نیکیوں
میں سے جو چاہے گا لے لے گا تو تمہارا کیا خیال ہے؟ (مسلم، ص 1051، حدیث: 1897)
5۔ تین لوگوں
سے اللہ بروز قیامت کلام فرمائے گا نہ انہیں پاک کرے گا اور نہ ہی ان کی طرف نظر
رحمت فرمائے گا اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہوگا: بوڑھا زانی، جھوٹا بادشاہ اور
متکبر فقیر۔ (مسلم، ص 68، حدیث: 107)
اللہ سے دعا ہے
کہ ہمیں کبیرہ گناہ سے بچائے رکھے اپنے حفظ و امان میں رکھے ایسے برے فعل کرنے سے بچائے
ساری امت محمدیہ کو اس گناہ سے محفوظ رکھے آخر میں اللہ سے دعا ہے کہ ہمارا خاتمہ
بالایمان فرمائے۔
ایک مرد ایسی عورت سے صحبت کرے جو اس کی بیوی نہ ہو زنا کہلاتا ہے، زنا
کرنا کبیرہ گناہ ہے، اسلام میں زنا کرنے والے کے لیے سزائیں رکھی گئی ہیں اور آخرت
میں بھی برے عذاب کا مستحق ہوگا، زنا کرنے والا دنیا و آخرت میں ذلت و رسوائی کا
سامنا کرتا ہے اس بری عادت سے محفوظ رہنے یا نجات پانے کے لیے آسان نسخہ حضرت محمد
ﷺ نے بیان فرمایا، چنانچہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول
اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اے جوانو! تم میں جو کوئی نکاح کی استطاعت رکھتا ہے وہ
نکاح کرے کہ یہ اجنبی عورت کی طرف نظر کرنے سے گناہ کو روکنے والا ہے اور شرمگاہ
کی حفاظت کرنے والا ہے اور جس میں نکاح کی استطاعت نہیں وہ روزے رکھے کہ یہ روزہ
شہوت کو توڑنے والا ہے۔ (بخاری، 3/422، حدیث: 5066)
اللہ پاک قرآن
کریم میں زنا کے متعلق ارشاد فرماتا ہے: وَ لَا
تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ
کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔
اس آیت میں
دوسرے گناہ کی حرمت و خباثت کو بیان کیا گیا ہے اور وہ ہے زنا، اسلام بلکہ تمام
مذاہب میں زنا کو بدترین گناہ اور جرم قرار دیا گیا ہے، یہ پرلے درجے کی بے حیائی
اور فتنہ و فساد کی جڑ ہے بلکہ اب تو ایڈز کے خوفناک مرض کی شکل میں اس کے دوسرے
نقصانات بھی سامنے آرہے ہیں جس ملک میں زنا کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے وہیں
ایڈز پھیلتا جا رہا ہے یہ گویا کہ دنیا میں عذاب الٰہی کی ایک صورت ہے۔(
تفسیر صراط الجنان، 5/454)
احادیث
مبارکہ:
1۔ جب مرد زنا
کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہو جاتا ہے جب اس فعل سے جدا
ہوتا ہے تو اس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔(ابو داود، 4/293، حدیث: 4690)
2۔ نبی کریم ﷺ
نے فرمایا: تین شخصوں سے اللہ پاک کلام نہ فرمائے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور
نہ ان کی طرف نظر رحمت فرمائے گا ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا؛ بوڑھا زانی، جھوٹ
بولنے والا بادشاہ اور تکبر کرنے والا فقیر۔ (مسلم، ص 69، حدیث: 173)
3۔ میری امت
اس وقت تک بھلائی پر رہے گی جب تک ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام نہ ہو
جائیں اور جب ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام ہو جائیں گے تو اللہ انہیں
عذاب میں مبتلا کر دے گا۔ (مسند امام احمد، 15/246، حدیث: 26894)
4۔ بدکاری سے
بچنے اور اس سے نفرت کرنے کے بارے میں حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے
کہ حضرت محمد ﷺ نے ارشاد فرمایا: میں نے رات کے وقت دیکھا کہ دو شخص میرے پاس آئے
ااور مجھے مقدس سر زمین کی طرف لے گئے ہم ایک سوراخ کے پاس پہنچے جو تنور کی طرح
اوپر سے تنگ اور نیچے سے کشادہ اس میں آگ جل رہی ہے اور اس آگ میں مرد اور عورتیں
برہنہ ہیں جب آگ کا شعلہ بلند ہوتا ہے تو وہ لوگ اوپر آجاتے ہیں اور جب شعلے کم
ہوتے ہیں تو شعلے کے ساتھ وہ بھی اندر چلے جاتے ہیں یہ زانی مرد اور عورتیں ہیں۔
(بخاری، 1/467، حدیث: 1386)
5۔ بے شک عورت
ابلیس کے تیروں میں سے ایک تیر ہے جس نے کسی حسن و جمال والی عورت کو دیکھا اور وہ
اسے پسند آگئی پھر اس نے اللہ پاک کی رضا حاصل کرنے کی خاطر اپنی نگاہوں کو اس سے
پھیر لیا تو اللہ پاک اسے ایسی عبادت کی توفیق عطا فرمائے گا جس کی لذت اسے حاصل
ہوگی۔ (
جمع الجوامع، 3 / 46، حدیث: 7201)
ہمیں معلوم
ہوا کہ زنا بہت برا فعل ہے یہ ایمان تباہ و برباد کر دیتا ہے اللہ ہمیں اور ہمارے
اعمال کو اس گناہ کبیرہ سے محفوظ رکھے۔ آمین
زنا کبیرہ
گناہ ہے، زنا کرنا بہت بڑا جرم ہے، زنا کرنے والوں کی دنیا میں بھی عزت نہیں رہتی
اور آخرت میں بھی عذاب کا باعث بنتے ہیں یہ پرلے درجے کی بے حیائی اور فتنہ و فساد
کی جڑ ہے آج کل زنا بہت عام ہوتا جا رہا ہے جس کی وجہ سے کئی بیماریاں جنم لے رہی
ہیں یہ دنیا میں عذاب الٰہی کی ایک صورت ہے۔
ارشاد باری
تعالیٰ ہے: وَ الَّذِیْنَ لَا یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ وَ لَا
یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بِالْحَقِّ وَ لَا
یَزْنُوْنَۚ-وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ یَلْقَ اَثَامًاۙ(۶۸) یُّضٰعَفْ لَهُ
الْعَذَابُ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ وَ یَخْلُدْ فِیْهٖ مُهَانًاۗۖ(۶۹) (پ 19، الفرقان: 68-69)
ترجمہ
کنز الایمان: اور وہ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پوجتے اور اس جان کو
جس کی اللہ نے حرمت رکھی ناحق نہیں مارتے اور بدکاری نہیں کرتے اور جو یہ کام کرے
وہ سزا پائے بڑھایا جائے گا اُس پر عذاب قیامت کے دن اور ہمیشہ اس میں ذلت سے رہے
گا۔
احادیث
مبارکہ:
1۔ نبی کریم ﷺ
نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے ارشاد فرمایا: زنا کے بارے میں تم کیا کہتے
ہو؟ انہوں نے عرض کی: زنا حرام ہے اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے اسے حرام کیا ہے اور
وہ قیامت تک حرام رہے گا، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: دس عورتوں کے ساتھ زنا
کرنا اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے سے ہلکا ہے۔ (مسند امام احمد، 9/226،
حدیث: 23915)
2۔ آدھی رات
کے وقت آسمانوں کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں پھر ایک اعلان کرنے والا اعلان کرتا
ہے کہ ہے کوئی دعا کرنے والا کہ اس کی دعا قبول کی جائے، ہے کوئی مانگنے والا کہ
اسے عطا کیا جائے، ہے کوئی مصیبت زدہ کہ اس کی مصیبت دور کی جائے، اس وقت پیسے لے
کر زنا کروانے والی عورت اور ظالمانہ ٹیکس لینے والے شخص کے علاوہ ہر دعا کرنے
والے مسلمان کی دعا قبول کر لی جائے گی۔ (معجم اوسط، 2/133، حدیث: 2769)
3۔ جو شخص
اپنی پڑوسی سے زنا کرے گا تو قیامت کے دن اللہ پاک اس کی طرف نظر رحمت نہ فرمائے
گا اور نہ ہی اسے پاک کرے گا اور اس سے فرمائے گا کہ جہنمیوں کے ساتھ تم بھی جہنم
میں داخل ہو جاؤ۔ (مسند الفردوس، 2/301، حدیث: 3371)
4۔ سرکار ﷺ
فرماتے ہیں: میں نے رات کے وقت دیکھا کہ دو شخص میرے پاس آئے اور مجھے مقدس سر
زمین کی طرف لے گئے (اس حدیث میں چند مشاہدات بیان فرمائے ان میں ایک یہ بات بھی
ہے) ہم ایک سوراخ کے پاس پہنچے جو تنور کی طرح اوپر سے تنگ ہے اور نیچے سے کشادہ،
اس میں آگ جل رہی ہے اور اس آگ میں کچھ مرد اور عورتیں برہنہ ہیں، جب آگ کا شعلہ
بلند ہوتا ہے تو وہ لوگ اوپر آجاتے ہیں اور جب شعلے کم ہو جاتے ہیں تو شعلے کے
ساتھ وہ بھی اندر چلے جاتے ہیں (یہ کون لوگ ہیں ان کے متعلق بیان فرمایا) یہ زانی
مرد اور عورتیں ہیں۔ (بخاری، 1/467، حدیث: 1386)
5۔ تین شخصوں
سے اللہ پاک نہ کلام فرمائے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور نہ ان کی طرف نظر رحمت
فرمائے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا: بوڑھا زانی، جھوٹ بولنے والا بادشاہ
اور تکبر کرنے والا فقیر۔ (مسلم، ص 68، حدیث: 172)
بدکاری بہت
بڑا گناہ ہے اسے کرنے سے انسان عذاب کا حقدار ہے ہمیں بدکاری جیسے گناہوں سے بچنا
چاہیے، جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: اَلزَّانِیَةُ
وَ الزَّانِیْ فَاجْلِدُوْا كُلَّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ۪-وَّ لَا
تَاْخُذْكُمْ بِهِمَا رَاْفَةٌ فِیْ دِیْنِ اللّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ
بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِۚ-وَ لْیَشْهَدْ عَذَابَهُمَا طَآىٕفَةٌ مِّنَ
الْمُؤْمِنِیْنَ(۲) (پ
18، النور: 2) ترجمہ: جو عورت بدکار ہو اور جو مرد تو ان میں ہر ایک کو سو کوڑے
لگاؤ اور تمہیں ان پر ترس نہ آئے اللہ کے دین میں اگر تم ایمان لاتے ہو اللہ اور
پچھلے دن پر اور چاہیے کہ ان کی سزا کے وقت مسلمانوں کا ایک گروہ حاضر ہو۔
آیت مبارکہ کے
ساتھ ساتھ حدیث مبارکہ میں بھی اس چیز کی مذمت فرمائی ہے:
احادیث
مبارکہ:
1۔میری امت اس
وقت تک بھلائی پر رہے گی جب تک ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام نہ ہو جائیں
گے اور جب ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام ہو جائیں گے تو اللہ انہیں عذاب
میں مبتلا کر دے گا۔ (مسند امام احمد، 10/246، حدیث: 26894)
2۔ جب بندہ
زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہو جاتا ہے اور جب اس فعل
سے جدا ہوتا ہے تو اس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی، 4/283، حدیث: 2634)
3۔ نبی کریم ﷺ
نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے ارشاد فرمایا: زنا کے بارے میں تم کیا کہتے
ہو؟ انہوں نے عرض کی: زنا حرام ہے اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے اسے حرام کیا ہے اور
وہ قیامت تک حرام رہے گا، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: دس عورتوں کے ساتھ زنا
کرنا اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے سے ہلکا ہے۔ (مسند امام احمد، 9/226،
حدیث: 23915)
4۔ تین شخصوں
سے اللہ پاک نہ کلام فرمائے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور نہ ان کی طرف نظر رحمت
فرمائے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا: بوڑھا زانی، جھوٹ بولنے والا بادشاہ
اور تکبر کرنے والا فقیر۔ (مسلم، ص 68، حدیث: 172)
5۔ عورت ابلیس
کے تیروں میں سے ایک تیر ہے جس نے کسی حسن و جمال والی عورت کو دیکھا اور وہ اسے
پسند آگئی اور پھر اس نے اللہ پاک کی رضا حاصل کرنے کے لیے اس سے نگاہوں کو پھیر
لیا تو اللہ پاک اسے ایسی عبادت کی توفیق عطا فرمائے گا جس کی لذت اسے حاصل ہوگی۔(
جمع الجوامع، 3 / 46، حدیث: 7201)
ہمیں معلوم
ہوا کہ ہمیں زنا جیسے برے فعل سے بچنا چاہیے یہ ایمان کو تباہ و برباد کر دیتا ہے۔
اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ سب کو اس برے فعل سے بچائے۔ آمین
زنا حرام اور
کبیرہ گناہ ہے جو مسلمان زنا کرتا ہے اس کو سزا کے طور پر کوڑے مارے جاتے ہیں مرد
کو کوڑے لگانے کے وقت کھڑا کیا جائے اور تہبند کے سوا اس کے تمام کپڑے اتار دیئے
جائیں۔ قرآن پاک میں ارشاد ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا
الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ
کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔
احادیث
مبارکہ:
1۔ جب بندہ
زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہو جاتا ہے اور جب اس فعل
سے جدا ہوتا ہے تو اس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی، 4/283، حدیث: 2634)
2۔ جس قوم میں
زنا ظاہر ہوگا وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا وہ رعب
میں گرفتار ہوگی۔(مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)
3۔ جس بستی
میں زنا اور سود ظاہر ہو جائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ کے عذاب کو حلال کر لیا۔(مستدرک،
2/339، حدیث: 2308)
4۔ جو شخص
اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے گا قیامت کے دن اللہ پاک اس کی طرف نظر رحمت نہ
فرمائے گا اور نہ ہی اسے پاک کرے گا اور اس سے فرمائے گا کہ جہنمیوں کے ساتھ تم
بھی جہنم میں داخل ہو جاؤ۔(مسند الفردوس، 2/301،حدیث:3371)
5۔ نبی کریم ﷺ
نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے ارشاد فرمایا: زنا کے بارے میں تم کیا کہتے
ہو؟ انہوں نے عرض کی: زنا حرام ہے اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے اسے حرام کیا ہے اور
وہ قیامت تک حرام رہے گا، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: دس عورتوں کے ساتھ زنا
کرنا اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے سے ہلکا ہے۔ (مسند امام احمد، 9/226،
حدیث: 23915)
اللہ پاک ہر
مسلمان کو زنا جیسے بدترین گندے اور انتہائی مذموم فعل سے بچنے کی توفیق عطا
فرمائے۔ آمین
زنا کرنے سے آخرت
میں جو گناہ ہے وہ ایک الگ ہے لیکن اس کے دنیا میں کیا نقصانات ہیں وہ جانیے:
زنا کرنے سے
رزق کم ہو جاتا ہے، پریشانیاں بڑھ جاتی ہیں، بے چینی بڑھ جاتی ہے، زنا کرنے والوں
پر ساتوں آسمان اور زمین لعنت کرتے ہیں اور زنا کا سب سے بڑا وبال ہے، جان کر آپ
کبھی بھی زنا کے قریب نہیں جائیں گے،
اللہ پاک قرآن
کریم میں ارشاد فرماتا ہے: وَ الَّذِیْنَ لَا
یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ وَ لَا یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ
حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بِالْحَقِّ وَ لَا یَزْنُوْنَۚ-وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ
یَلْقَ اَثَامًاۙ(۶۸) یُّضٰعَفْ لَهُ
الْعَذَابُ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ وَ یَخْلُدْ فِیْهٖ مُهَانًاۗۖ(۶۹) (پ 19، الفرقان: 68-69)
ترجمہ
کنز الایمان: اور وہ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پوجتے اور اس جان کو
جس کی اللہ نے حرمت رکھی ناحق نہیں مارتے اور بدکاری نہیں کرتے اور جو یہ کام کرے
وہ سزا پائے بڑھایا جائے گا اُس پر عذاب قیامت کے دن اور ہمیشہ اس میں ذلت سے رہے
گا۔
احادیث
مبارکہ:
1۔ جب بندہ
زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہو جاتا ہے اور جب اس فعل
سے جدا ہوتا ہے تو اس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی، 4/283، حدیث: 2634)
2۔ تین شخصوں
سے اللہ پاک نہ کلام فرمائے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور نہ ان کی طرف نظر رحمت
فرمائے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا: بوڑھا زانی، جھوٹ بولنے والا بادشاہ
اور تکبر کرنے والا فقیر۔ (مسلم، ص 68، حدیث: 172)
3۔ نبی کریم ﷺ
نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے ارشاد فرمایا: زنا کے بارے میں تم کیا کہتے
ہو؟ انہوں نے عرض کی: زنا حرام ہے اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے اسے حرام کیا ہے اور
وہ قیامت تک حرام رہے گا، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: دس عورتوں کے ساتھ زنا
کرنا اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے سے ہلکا ہے۔ (مسند امام احمد، 9/229،
حدیث: 23915)
4۔ میری امت
اس وقت تک بھلائی پر رہے گی جب تک ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام نہ ہو
جائیں گے اور جب ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام ہو جائیں گے تو اللہ انہیں
عذاب میں مبتلا کر دے گا۔ (مسند امام احمد، 10/246، حدیث: 26894)
5۔ جس قوم میں
زنا ظاہر ہوگا وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا وہ رعب
میں گرفتار ہوگی۔ (مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)