حضور پاک ﷺ اپنے والدین سے بہت محبت کرتے تھے۔ جو آقا ﷺ غریبوں کا سہارا ہیں، جو ہر کسی سے نرمی و محبت سے پیش آئیں، ہر کسی سے محبت کریں تو وہ اپنے والدین سے کسی قدر محبت کرتے ہوں گئے! اور حضور ﷺکے والدین بھی ان سے بہت محبت کرتےتھے۔

حضور پاک ﷺ کے والدین کی شان اور تعارف:حضرت عبد الله بن عبد المطلب رضی الله عنہما نور والے آقاﷺ کے والد محترم ہیں، آپ کا نام مبارک عبد اللہ، کنیت ابو محمد،ابو احمد اور ابو قثم(یعنی خیر و برکت سمیٹنے والا) ہے۔(شرح زرقانى على مواہب لدنیۃ،1/135)اور والد محترم کا نام مبارک آمنہ رضی اللہ عنہا ہے۔قبیلہ قریش کی تمام حسین عورتوں نے حضرت عبد الله رضی اللہ عنہ سے شادی کی درخواست کی مگر حضرت عبد المطلب رضی اللہ عنہ ایسی عورت کی تلاش میں تھے جو حسن و جمال کے ساتھ ساتھ حسب ونسب کی شرافت اور اعلیٰ درجے کی پاک د امن بھی ہو۔ یہ سب خوبیاں حضرت آمنہ رضی اللہ عنہا میں موجود تھیں ۔ (شانِ مصطفےٰ پر 12 بیانات،ص 4)

حضرت آمنہ رضی اللہ عنہا نے وفات کے وقت اشعار پڑھے:وقتِ انتقال اپنے پیارے بیٹے،دو جہاں کے سردار،محمد مصطفےٰ ﷺ کی طرف نگاہِ محبت سے دیکھا اور چند عربی اشعار پڑ ھے (جن کا ترجمہ یوں ہے:) اے ستھرے لڑکے!اللہ پاک تجھ میں برکت رکھے۔اے ان کے بیٹے جنہوں نے بڑے انعام والے باد شاہ اللہ پاک کی مدد سے موت کے گھیرے سے نجات پائی۔ جس صُبْح کو قُرعہ ڈالا گیا 100بُلَند اُونْٹ ان کے فِدْیَہ میں قُربان کئے گئے، اگر وہ ٹھیک اُترا جو میں نے خواب دیکھا ہے تو تُو سارے جَہان کی طرف پیغمبر بنایا جائے گا جو تیرے نِکو کار باپ حضرت ابراہیم علیہ السلام کا دین ہے۔میں اللہ پاک کی قَسم دے کر تجھے بتوں سے منع کرتی ہوں کہ قوموں کے ساتھ ان کی دوستی نہ کرنا۔(مواہب لدنیۃ،1/88-89)

حضرت مفتی احمدیار خان رحمۃ الله علیہ فرماتے ہیں :حضرت بی بی آمنہ رضی اللہ عنہا کی اس بیماری میں رسول پاک ﷺ آپ رضی اللہ عنہا کا سر مبارک دباتے تھے اور روتے جاتے تھے ۔حضور ﷺ کے آنسو آ پ کی امی جان کے چہرے پر گرے تو آنکھ کھولی اور اپنے دوپٹے سے آپ کے آنسو پونچھ کر بولیں:دنیا مرے گی مگر میں کبھی نہیں مروں گی کیونکہ میں تم جیسا بیٹا چھوڑ رہی ہوں جس کے سبب مشرق و مغرب میں میرا چرچا رہے گا۔(مراۃ المناجیح،2/523)

فوت شدہ والدین زندہ ہو گئے: ہر ایک کو اپنے ماں باپ پیارے ہوتے ہیں، پھر ہمارے آقا ﷺ کو کیوں نہ پیارے ہوں گے!اپنے والدین کو اپنی پیاری امت کے ساتھ شمولیت کی خاطر عطائے رب قادر سے کیسا عظیم الشان معجزہ دکھایا پڑھئے اور جھومئے۔چنانچہ

امام ابو القاسم عبد الرحمن سہیلی الروض الانف میں نقل کرتے ہیں کہ امام المومنین حضرت بی بی عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ حضور پاک ﷺ نے دعا مانگی:یا اللہ !میرے ماں باپ کو زندہ کر دے۔ اللہ پاک نے اپنے حبیب ﷺ کی دعا قبول فرماتے ہوئے دونوں حضرات یعنی والدین کو زندہ کر دیا اور وہ دونوں اللہ پاک کے آخری نبی ﷺ پر ایمان لائے اور پھر اپنے اپنے مزارات مبارک میں تشریف لے گئے۔( الروض الانف،299)

شرح :خبر دار:اس سے کوئی یہ نہ سمجھے کہ والدین کریمین رضی اللہ عنہا معاذ اللہ حالتِ کفر میں فوت ہوئے تھے اور عذابِ قبر میں مبتلا تھے اس لئے نور والے آقا ﷺ نے ان کو کلمہ پڑھا کر مسلمان کیا تاکہ عذاب سے نجات پائیں، ہرگز ایسا نہیں تھا بلکہ وہ دونوں توحید پر قائم تھے یعنی اللہ پاک کو ایک ماننے والے تھے اور کبھی بھی انہوں نے بت پرستی نہیں کی تھی۔رسول پاک ﷺ نے انہیں اپنی امت میں شامل کرنے کے لئے دوبارہ زندہ فرما کر کلمہ پڑھایا ۔(سیاہ فام غلام،ص25)

عظمت و شان اور فضل و احسان والے آقا ﷺ کی خدمت کرنے والی اور دودھ پلانے والی خوش نصیب خاتون حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا نے اسلام قبول کیا اور صحابیہ بنیں۔جنگِ حنین کے دن حضور ﷺ صحابہ میں تشریف فرما تھے کہ بی بی حلیمہ سعدیہ تشریف لائیں تو حضور انور ﷺ ان کے لئے کھڑے ہو گئے اور جو چادر شریف اوڑے ہوئے تھے ان کے لئے بچھا دی جب تک آپ تشریف فرما رہیں کسی اور سے گفتگو نہ فرمائی بلکہ انہی کی طرف متوجہ رہے جب آپ واپس جانے لگی تو بہت سے تحائف یعنی گفٹس عطا فرمائے اور انہیں کچھ دور تک پہنچانے کے لئے تشریف لے گئے پھر خود یا کسی اور صحابی نے حاضرین سے فرمایا:یہ حضور کی دائی جناب حلیمہ رضی اللہ عنہا ہیں جنہوں نے حضور ﷺ کو دودھ پلایا ہے۔(مراة المناجیح،5/ 51 ملخصاً)