نبی کریم ﷺ کی اپنے والدین سے محبت  کو لفظوں میں بیان کرنا ناممکن ہے۔وہ پاک ذات جس نے امت کو والدین سے محبت کرنے کا طریقہ بتایا اور سلیقہ سکھایا اس ذات کی اپنے والدین سے کیسی محبت ہو گی!اس کی ایک جھلک قرآنِ مجید میں بیان فرمائی گئی ہے اورقرآنِ مجید نے ان سے اُف تک کہنے سے منع فرمایا ہے۔ چنانچہ قرآن ِمجید میں والدین کی محبت اور احتر ام کے بارے میں سورۂ بنی اسرائیل،آیت نمبر 23 میں اللہ پاک نے فرمایا:وَ قَضٰى رَبُّكَ اَلَّا تَعْبُدُوْۤا اِلَّاۤ اِیَّاهُ وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًاؕ-اِمَّا یَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ اَحَدُهُمَاۤ اَوْ كِلٰهُمَا فَلَا تَقُلْ لَّهُمَاۤ اُفٍّ وَّ لَا تَنْهَرْهُمَا وَ قُلْ لَّهُمَا قَوْلًا كَرِیْمًا(۲۳) (پ 15 ،بنی اسرائیل :23)ترجمہ: اور تمہارے رب نے حکم فرمایا کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔ اگر تیرے سامنے ان میں سے کوئی ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان سے اُف تک نہ کہنا اور انہیں نہ جھڑکنا اور ان سے خوبصورت ، نرم بات کہنا۔

اس آیتِ مبارکہ میں اللہ پاک کی طرف سے والدین کے ساتھ حسنِ سلوک ،عزت و احترام اور محبت سے پیش آنے کا حکم ارشاد فرمایا گیا ۔

بے شک ہمارے پیارے آقا ﷺ تو سب سے بڑھ کر اللہ پاک کے حکم پر عمل فرمانے والے ہیں۔

(1)آقا ﷺ کے والد آپ کی ولادت سے قبل ہی اس دنیا سے کوچ فرما گئے۔والد گرامی کا نام حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ ہے اور والدہ حضرتِ آمنہ رضی اللہ عنہا ہیں۔ حضور ﷺ کی عمر مبارک پانچ یا چھ برس کی ہو گئی تو آپ کی والدہ ماجدہ کا انتقال ہو گیا ۔

(2)حضرت مفتی احمدیار خان رحمۃ الله علیہ فرماتے ہیں :حضرت بی بی آمنہ رضی اللہ عنہا کی اس بیماری میں رسول پاک ﷺ آپ رضی اللہ عنہا کا سر مبارک دباتے تھے اور روتے جاتے تھے ۔حضور ﷺ کے آنسو آ پ کی امی جان کے چہرے پر گرے تو آنکھ کھولی اور اپنے دوپٹے سے آپ کے آنسو پونچھ کر بولیں:دنیا مرے گی مگر میں کبھی نہیں مروں گی کیونکہ میں تم جیسا بیٹا چھوڑ رہی ہوں جس کے سبب مشرق و مغرب میں میرا چرچا رہے گا۔(مراۃ المناجیح،2/523)

سبحان اللہ! ابھی عمر مبارک چھ برس کی ہوئی ہے اور والدہ محترمہ سے محبت کا یہ انداز تھا۔

(3)اُمُّ المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا:حضور ﷺ جب حجۃ الوداع کے موقع پر ہم لوگوں کو ساتھ لے کر چلے جب حجون کی گھاٹی پر گزرے تو رنج و غم میں ڈوبے ہوئے رونے لگے ،ان کو روتا دیکھ کر میں بھی رونے لگی تھوڑی دیر بعد جب واپس تشریف لائے تو مسکراتے ہوئے آئے۔ فرماتی ہیں: میں عرض کی:میرے ماں باپ آپ پر قربان!اونٹنی سے اترے تو رنج و غم میں ڈوبے ہوئے اور واپس لوٹے ہیں تو شاداں و فرحاں مسکراتے ہوئے تشریف فرما ہوئے! تو حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا:میں اپنی والدہ حضرت آمنہ رضی اللہ عنہا کی قبر کی زیارت کے لئے گیا تھا ،میں نے اللہ پاک سے سوال کیا کہ وہ ان کو زندہ فرما دے تو خدا پاک نے ان کو زندہ فرما دیا اور وہ ایمان لے آئیں ۔(تفسیرروح البیان، 1/217 )

(4)اُمُّ المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، سرکار مدینہ ﷺ نے دعا مانگی: یا الله! میرے ماں باپ کوزندہ کردے تو اللہ پاک نے اپنے حبیب ﷺ کی دعا قبول فرماتے ہوئے دونوں کو زندہ کر دیا اور وہ دونوں اللہ پاک کے آخری نبی ﷺ پر ایمان لائے اور پھر اپنے اپنے مزاراتِ مبارکہ میں تشریف لے گئے۔( شانِ مصطفیٰ ،ص9،8)

(5)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ کی بارگاہ میں عرض کی : یا رسول اللہﷺ! میرے حسنِ سلوک کا سب سے زیادہ مستحق کون ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: تمہاری ماں۔ اس شخص نے پھر پوچھا: پھر کون؟ آپ نے فرمایا: تمہاری ماں۔اس نے پھر پوچھا: پھر کون؟ آپ نے فرمایا:تمہاری ماں۔اس نے چوتھی مرتبہ پھر پوچھا: پھر کون؟تو آپ نے فرمایا:تمہارا باپ۔ (مسلم،ص 1378 ، حدیث:1)

رسول اللہ ﷺ کی اپنی ذاتِ مبارکہ میں عملی طور بھی والدین کے ساتھ حسنِ سلوک اور محبت کی اعلیٰ مثالیں موجود ہیں،حالانکہ آپ نے اپنے والدین کے ساتھ زیادہ وقت نہیں گزارا، مگر آپ نے والدین کے حقوق اور محبت کا جو لائحہ عمل ہمیں دیا ہے وہ ہمارے لئے مشعلِ راہ ہے۔اللہ پاک ہمیں اپنے والدین کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان کی خدمت کو ہماری کامیابی کا ذریعہ بنائے۔ آمین