حضور ﷺ کی اپنے والدین سے محبت از بنتِ محمد
ریاض،فیضان خدیجۃ الکبری کنگ سہالی گجرات
دنیا میں موجود تمام مخلوقات جو کہ حساسیت سے متصف ہیں ان
کا اپنے والدین سے محبت کرنا ایک فطری امر ہے ، پھر وہ نبی کہ جو مخلوق خدا سے اس
قدر محبت فرماتے ہیں کہ اس پر قرآنی آیات گواہ ہیں وہ اپنے والدین سے کس قدر محبت
فرماتے ہوں گے!یہ بات یقیناً بیان سے باہر ہے کیونکہ تمام مخلوقات کو اپنے والدین
سے محبت اور نرم روش اختیار کرنے کا حکم ہی اس پاک بارگاہ سے صادر ہوا۔جیساکہ
منقول ہے کہ حضور ﷺ کے والد محترم حضرت
عبد اللہ بن عبد المطلب کا وصال حضور ﷺ کی دنیا میں تشریف آوری سے قبل ہی ہو چکا
تھا اور جب حضور ﷺ کی عمر مبارک 5 یا 6 برس ہوئی تو والدہ محترمہ حضرت بی بی آمنہ رضی
اللہ عنہا کا بھی انتقال ہو گیا مگر حضور ﷺ کو اپنے والدین سے کس قدر محبت تھی اس کا
واقعہ ملاحظہ فرمائیے۔ چنانچہ
امام قرطبی نے اپنی کتاب التذکرہ میں تحریر فرمایا کہ اُمُّ
المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: جب حضور ﷺ حجہ الوداع کے موقع پر ہمیں ساتھ لے
کر چلے اور حجون کی گھاٹی پر گزرے تو رنج و غم میں ڈوبے ہوئے رونے لگے اور حضور ﷺ
کو روتا دیکھ میں بھی رونے لگی ۔ پھر حضور ﷺ اپنی اونٹنی سے اتر پڑے اور کچھ دیر
بعد واپس میرے پاس تشریف لائے تو خوش خوش مُسکراتے ہوئے تشریف لائے ۔میں نے دریافت
کیا: یا رسول اللہ ﷺ!آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں!کیا بات ہے کہ آپ رنج و غم میں
ڈوبے ہوئے اونٹنی سے اترے اور واپس لوٹے تو شاداں و فرحاں مسکراتے ہوئے واپس تشریف
لائے۔تو حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا:میں اپنی ماں حضرت آمنہ رضی اللہ عنہا کی قبر کی
زیارت کے لئے گیا تھا اور میں نے اللہ کریم سے سوال کیا کہ وہ ان کو زندہ فرما دے
تو خدا نے ان کو زندہ فرمایا اور وہ ایمان لے آئیں ۔(تفسیرروح البیان، 1/217 )
حضور ﷺ کی امت کو حضور ﷺ کے صدقے بے شمار فضائل عطا کئے گئے۔آقا
کریم ﷺ نے اپنے والدین سے محبت کی بدولت یہ چاہا کہ ان فضائل سے وہ بھی حصہ پائیں لہٰذا
ان کو اپنی امت میں شامل کرنے کے لئے مندرجہ ذیل معجزہ دکھایا ۔ آپ بھی پڑھئے اور
جھومئے۔چنانچہ
امام ابو القاسم عبد الرحمن سہیلی الروض الانف میں نقل کرتے
ہیں کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ سرکار مدینہ ﷺ نے دعا
مانگی :یا اللہ کریم!میرے والدین کو زندہ فرما دے تواللہ کریم نے اپنے حبیب ﷺ کی دعا کو قبول
فرماتے ہوئے ان دونوں حضرات کو زندہ کر دیا ۔ وہ دونوں اللہ کریم کے آخری نبی ﷺ پر
ایمان لائے اور پھر اپنے اپنے مزارات مبارکہ میں واپس تشریف لے گئے۔( الروض الانف،299)
آقا کریم ﷺ اپنی والدہ سے کس قدر محبت فرماتے اس کا واقعہ
ملاحظہ فرمائیے۔چنانچہ
حضرت مفتی احمدیار خان رحمۃ الله علیہ فرماتے ہیں :حضرت بی بی آمنہ رضی اللہ عنہا کی اس بیماری
میں رسول پاک ﷺ آپ رضی اللہ عنہا کا سر مبارک دباتے تھے اور روتے جاتے تھے ۔حضور ﷺ
کے آنسو آ پ کی امی جان کے چہرے پر گرے تو آنکھ کھولی اور اپنے دوپٹے سے آپ کے
آنسو پونچھ کر بولیں:دنیا مرے گی مگر میں کبھی نہیں مروں گی کیونکہ میں تم جیسا
بیٹا چھوڑ رہی ہوں جس کے سبب مشرق و مغرب
میں میرا چرچا رہے گا۔(مراۃ المناجیح،2/523)ایک اور روایت میں ہے کہ نبی کریم ﷺ
ایک بار اپنی والدہ کی مبارک قبر پر تشریف لے گئے تو رونے لگے ، حاضرین نے رونے کا
سبب پوچھا تو فرمایا:مجھے اپنی والدہ کی شفقت اور مہربانی یاد آ گئی تو رو پڑا ۔ (سيرة
حلبیہ ،1/ 154)
صدقہ تم پہ ہوں دل و جان آمنہ تم نے
بخشا ہم کو ایمان آمنہ
جس شکم میں
مصطفٰی ہوں جاگزیں عرشِ
اعظم سے ہے ذیشاں آمنہ
(دیوان سالک ، ص 32)
والدین مصطفےٰ کے متعلق عقیدہ :اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ کے فتاویٰ
رضویہ جلد 30 صفحہ 299 پر موجود کلام کا خلاصہ یوں ہے:کثیر اکابر علماء کا مذہب
یہی ہے کہ حضور ﷺ کے پیارے والدین مسلمان ہیں اور آخرت میں ان کی نجات کا فیصلہ ہو
چکا ہے ۔(فتاویٰ رضویہ،30/299)