حضور ﷺ کی اپنے والدین سے محبت از بنتِ شبیر
حسین فیضانِ اُمِّ عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ
احترام والدین:آپ ﷺ نے ہمیشہ اپنے والدین کا احترام کیا، حالانکہ آپ کے والد حضرت عبداللہ رضی
اللہ عنہ آپ کی پیدائش سے پہلے وفات پا چکے تھے۔
والدہ
کی قدر: اپنی والدہ حضرت آمنہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ انتہائی محبت
اور عزت کا رویہ اختیار کیا۔
یتیمی
کا صبر:آپ ﷺ کی والدہ کی وفات کے بعد آپ نے انتہائی صبر و تحمل کا
مظاہرہ کیا اور ہمیشہ والدین کے لئے دعا گو رہے۔
دادا کی
پرورش:اپنے دادا حضرت عبد المطلب کی زیر سرپرستی آپ نے ان کی محبت
و شفقت کو والدین جیسا مقام دیا۔
والدہ
کی قبر پر دعا: ایک موقع پر آپ نے اپنی والدہ کی قبر پر جا کر ان کے لئے
دعا کی اور آنکھوں سے آنسو بہائے۔
والدین
کی تعظیم:والدین کی تعظیم کو ہمیشہ اہمیت دی اور دوسروں کو بھی اس کی
تلقین کی۔چنانچہ فرمایا:اللہ پاک کی رضا والدین کی رضا میں ہے اور اللہ پاک کی
ناراضی والدین کی ناراضی میں ہے۔(شعب الایمان ،6 /177
،حدیث : 7830)
یتیم
بچوں کا خیال:اپنے والدین کے ساتھ یتیمی کا تجربہ ہونے کی وجہ سے آپ نے
یتیموں کا خصوصی خیال رکھا اور ان کے حقوق کی حفاظت کی۔
والدین
کے حق میں دعا: والدین کی مغفرت اور رحمت کے لئے دعا کو آپ نے ایک عبادت
سمجھا۔
محبت
اور شفقت کا درس: آپ نے اپنی امت کو والدین کے ساتھ محبت، ادب اور احسان کا
حکم دیا۔
والدین
کی خدمت: آپ نے فرمایا :والدین کی خدمت جنت کا راستہ ہے۔چنانچہ ارشاد
فرمایا:جنت ماؤں کے قدموں تلے ہے۔(مسند شہاب ،1/102،حديث:119)
والدین
کی نافرمانی سے بچاؤ: آپ نے والدین کی نافرمانی کو
کبیرہ گناہوں میں شمار کیا۔
والدین
کا حق:آپ کی تعلیمات سے معلوم ہوتا ہے کہ والدین کے ساتھ حسنِ
سلوک اور نیکی کرنا ایک مسلمان کا بنیادی فرض ہے۔چنانچہ فرمایا:اللہ پاک
کی رضا والد کی رضا میں ہے اور اللہ پاک کی ناراضی والد کی ناراضی میں
ہے۔(ترمذی،3/360،حدیث:1907)
والدین
کی اطاعت: والدین کی اطاعت اور ان کی بات ماننا ایک بہترین عمل قرار
دیا۔
والد کے
حقوق:آپ ﷺ نے والد کو جنت کا درمیانی دروازہ قرار دیا۔چنانچہ
فرمایا:والد
جنّت کے دروازوں میں سے بیچ کا دروازہ ہے،اب تُو چاہے تو اس دروازے کو اپنے ہاتھ
سے کھو دے یا حفاظت کرے۔ (ترمذی،3/359، حدیث:1906)
والدین کے ساتھ حسنِ سلوک: آپ نے والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کو اللہ پاک کی رحمت کے حصول کا ذریعہ بتایا۔
والدین
کی عدم موجودگی میں دعا: آپ نے اپنے والدین کے حق میں
دعا کو ایک بہترین نیکی قرار دیا۔
رشتہ
داروں سے حسنِ سلوک:آپ ﷺ کی تعلیمات سے معلوم
ہوتا ہے کہ والدین کے بعد ان کے رشتہ داروں سے حسنِ سلوک کرنا بھی والدین کی خدمت
کا حصہ ہے۔
یتیمی
کی وقعت: آپ کی یتیمی کی حالت نے آپ کو یتیموں کے لئے بہترین نمونہ
بنا دیا اور والدین کی محبت کی اہمیت کو سمجھایا۔
والدین کے حقوق کا تحفظ: آپ ﷺ نے ہمیشہ والدین کے حقوق کو مقدم رکھا اور لوگوں کو ان کی اہمیت بتائی۔
عقیدت
کا اظہار: والدین کے تذکرے پر ہمیشہ عقیدت کا اظہار کیا اور ان کی
اہمیت کو یاد کیا۔
والدین
کی وفات کے بعد صبر:آپ نے اپنے والدین کی وفات پر
صبر کا مظاہرہ کیا اور اللہ پاک کی رضا میں راضی رہے۔
والدین
کے حق میں استغفار:آپ نے ہمیشہ والدین کے لئے
استغفار کیا اور امت کو بھی یہ تعلیم دی کہ اپنے والدین کے لئے دعا کرتے رہیں۔چنانچہ
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:تین
دعائیں ایسی ہیں جن کے مقبول ہونے میں کوئی شک نہیں والد کی دعا ،مظلوم کی دعا اور
مسافر کی دعا۔(ترمذی،3 /362،رقم:1912)