زنا حرام اور
کبیرہ گناہ ہے زنا کرنے والے کے اندر سے حیا ختم ہو جاتی ہے جس کے اندر حیا نہیں
ہوتی اس کے اندر ایمان باقی نہیں رہتا، زنا کرنے والے کو سو کوڑے مارے جاتے ہیں یہ
زنا کی سزا ہے۔ قرآن پاک میں ارشاد ہوا: وَ الَّذِیْنَ
لَا یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ وَ لَا یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ
الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بِالْحَقِّ وَ لَا یَزْنُوْنَۚ-وَ مَنْ یَّفْعَلْ
ذٰلِكَ یَلْقَ اَثَامًاۙ(۶۸) یُّضٰعَفْ لَهُ الْعَذَابُ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ وَ یَخْلُدْ فِیْهٖ
مُهَانًاۗۖ(۶۹) (پ 19، الفرقان: 68-69) ترجمہ
کنز الایمان: اور وہ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پوجتے اور اس جان کو
جس کی اللہ نے حرمت رکھی ناحق نہیں مارتے اور بدکاری نہیں کرتے اور جو یہ کام کرے
وہ سزا پائے بڑھایا جائے گا اُس پر عذاب قیامت کے دن اور ہمیشہ اس میں ذلت سے رہے
گا۔
احادیث
مبارکہ:
1۔ جس قوم میں
زنا ظاہر ہوگا وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا وہ رعب
میں گرفتار ہوگی۔ (مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)
2۔ جب بندہ
زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہو جاتا ہے اور جب اس فعل
سے جدا ہوتا ہے تو اس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی، 4/283، حدیث: 2634)
3۔ جو شخص
اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے گا تو قیامت کے دن اللہ پاک اس کی طرف نظر رحمت نہ
فرمائے گا اور نہ ہی اسے پاک کرے گا اور اس سے فرمائے گا کہ جہنمیوں کے ساتھ تم
بھی جہنم میں داخل ہو جاؤ۔ (مسند الفردوس، 2/301، حدیث: 3371)
4۔ نبی کریم ﷺ
نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے ارشاد فرمایا: زنا کے بارے میں تم کیا کہتے
ہو؟ انہوں نے عرض کی: زنا حرام ہے اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے اسے حرام کیا ہے اور
وہ قیامت تک حرام رہے گا، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: دس عورتوں کے ساتھ زنا
کرنا اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے سے ہلکا ہے۔ (مسند امام احمد، 9/226،
حدیث: 23915)
5۔ آدھی رات کے وقت آسمانوں کے دروازے کھول دیئے جاتے
ہیں پھر ایک اعلان کرنے والا اعلان کرتا ہے کہ ہے کوئی دعا کرنے والا کہ اس کی دعا
قبول کی جائے، ہے کوئی مانگنے والا کہ اسے عطا کیا جائے، ہے کوئی مصیبت زدہ کہ اس
کی مصیبت دور کی جائے اس وقت پیسے لے کر زنا کروانے والی عورت اور ظالمانہ ٹیکس
لینے والے شخص کے علاوہ ہر دعا کرنے والے مسلمان کی دعا قبول کر لی جائے گی۔ (معجم
اوسط، 2/133، حدیث: 2769)
اللہ پاک ہر
مسلمان کو زنا جیسے بدترین گندے اور انتہائی مذموم فعل سے بچنے کی توفیق عطا
فرمائے۔ آمین
زنا کبیرہ
گناہ ہے، زنا کرنا بہت بڑا جرم ہے، زنا کرنے والوں کی دنیا میں بھی عزت نہیں رہتی
اور آخرت میں بھی عذاب کا باعث بنتے ہیں، یہ پرلے درجے کی بے حیائی اور فتنہ و
فساد کی جڑ ہے، آج کل زنا بہت عام ہوتا جا رہا ہے جس کی وجہ سے کئی بیماریاں جنم
لے رہی ہیں، یہ دنیا میں عذاب الٰہی کی ایک صورت ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ
سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ
کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔
احادیث
مبارکہ:
1۔ جس بستی
میں زنا اور سود ظاہر ہو جائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ کے عذاب کو حلال کر لیا۔
(مستدرک، 2/339، حدیث: 2308)
2۔ میری امت
اس وقت تک بھلائی پر رہے گی جب تک ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام نہ ہو
جائیں اور جب ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام ہو جائیں گے تو اللہ انہیں
عذاب میں مبتلا کر دے گا۔ (مسند امام احمد، 15/246، حدیث: 26894)
3۔ جو شخص
اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے گا تو قیامت کے دن اللہ پاک اس کی طرف نظر رحمت نہ
فرمائے گا اور نہ ہی اسے پاک کرے گا اور اس سے فرمائے گا کہ جہنمیوں کے ساتھ تم بھی
جہنم میں داخل ہو جاؤ۔ (مسند الفردوس، 2/301، حدیث: 3371)
4۔ جب بندہ
زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہو جاتا ہے اور جب اس فعل
سے جدا ہوتا ہے تو اس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی، 4/283، حدیث: 2634)
5۔ سرکار ﷺ
فرماتے ہیں: میں نے رات کے وقت دیکھا کہ دو شخص میرے پاس آئے اور مجھے مقدس سر
زمین کی طرف لے گئے (اس حدیث میں چند مشاہدات بیان فرمائے ان میں ایک یہ بات بھی
ہے) ہم ایک سوراخ کے پاس پہنچے جو تنور کی طرح اوپر سے تنگ ہے اور نیچے سے کشادہ،
اس میں آگ جل رہی ہے اور اس آگ میں کچھ مرد اور عورتیں برہنہ ہیں، جب آگ کا شعلہ
بلند ہوتا ہے تو وہ لوگ اوپر آجاتے ہیں اور جب شعلے کم ہو جاتے ہیں تو شعلے کے
ساتھ وہ بھی اندر چلے جاتے ہیں (یہ کون لوگ ہیں ان کے متعلق بیان فرمایا) یہ زانی
مرد اور عورتیں ہیں۔ (بخاری، 1/467، حدیث: 1386)
اللہ پاک ہمیں
بدکاری جیسے برے فعل سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
احادیث
مبارکہ:
1۔ جب بندہ
زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہو جاتا ہے اور جب اس فعل
سے جدا ہوتا ہے تو اس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی، 4/283، حدیث: 2634)
2۔ جس قوم میں
زنا ظاہر ہوگا وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا وہ رعب میں
گرفتار ہوگی۔(مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)
3۔ جس بستی
میں زنا اور سود ظاہر ہو جائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ کے عذاب کو حلال کر لیا۔
(مستدرک، 2/339، حدیث: 2308)
4۔ جو شخص
اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے گا تو قیامت کے دن اللہ پاک اس کی طرف نظر رحمت نہ فرمائے
گا اور نہ ہی اسے پاک کرے گا اور اس سے فرمائے گا کہ جہنمیوں کے ساتھ تم بھی جہنم
میں داخل ہو جاؤ۔ (مسند الفردوس، 2/301، حدیث: 3371)
5۔ نبی کریم ﷺ
نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے ارشاد فرمایا: زنا کے بارے میں تم کیا کہتے
ہو؟ انہوں نے عرض کی: زنا حرام ہے اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے اسے حرام کیا ہے اور
وہ قیامت تک حرام رہے گا، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: دس عورتوں کے ساتھ زنا
کرنا اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے سے ہلکا ہے۔ (مسند امام احمد، 9/226،
حدیث: 23915)
6۔ آدھی رات کے وقت آسمانوں کے دروازے کھول دیئے جاتے
ہیں پھر ایک اعلان کرنے والا اعلان کرتا ہے کہ ہے کوئی دعا کرنے والا کہ اس کی دعا
قبول کی جائے، ہے کوئی مانگنے والا کہ اسے عطا کیا جائے، ہے کوئی مصیبت زدہ کہ اس
کی مصیبت دور کی جائے اس وقت پیسے لے کر زنا کروانے والی عورت اور ظالمانہ ٹیکس
لینے والے شخص کے علاوہ ہر دعا کرنے والے مسلمان کی دعا قبول کر لی جائے گی۔ (معجم
اوسط، 2/133، حدیث: 2729)
اللہ پاک ہر
مسلمان کو زنا جیسے بدترین گندے اور انتہائی مذموم فعل سے بچنے کی توفیق عطا
فرمائے۔ آمین
اسلام بلکہ
تمام آسمانی مذاہب میں زنا کو بدترین گناہ اور جرم قرار دیا گیا ہے۔ یہ پرلے درجے
کی بے حیائی اور فتنہ و فساد کی جڑ آخرت میں ہلاکت کا سبب اور جہنم میں لے جانے
والا فعل ہے۔
بدکاری
کی تعریف:
وہ زنا جس میں حد واجب ہوتی ہے مرد کا عورت مشتہاۃ (قابلِ شہوت) کے آگے کے مقام
میں بطورِ حرام بقدرِ حشفہ دخول کرنا اور وہ عورت نہ اسکی زوجہ ہو نہ باندی اور نہ
ہی ان دونوں کی شبہہ ہو۔(در مختار، 2/7)
فرامینِ
مصطفیٰ:
1۔ زنا کرنے
والا جتنی دیر تک زنا کرتا رہتا ہے اس وقت تک وہ مومن نہیں رہتا۔ (بخاری، 4/338،
حدیث:6810) مطلب یہ کہ زنا کاری کرتے وقت ایمان کا نور اس سے جدا ہو جاتا ہے پھر
اگر وہ اسکے بعد توبہ کر لیتا ہے تو اس کا نورِ ایمان پھر اس کو مل جاتا ہے ورنہ
نہیں۔
2۔ میری امت
اس وقت تک بھلائی پر رہے گی جب تک ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام نہ ہو
جائیں گے اور جب ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام ہو جائیں گے تو اللہ تعالیٰ
انہیں عذاب میں مبتلا فرما دے گا۔ ( مسند امام احمد، 10 / 246، حدیث:
26894)
3۔ جو شخص زنا
کرتا یا شراب پیتا ہے تو اللہ اس سے ایمان یوں نکالتا ہے جیسے انسان اپنے سر سے قمیص
اتارے۔ (مستدرک، 1/175، حدیث: 64)یہاں ایمان سے مراد کمالِ ایمان ہے۔
4۔ تین لوگوں
سے اللہ بروزِ قیامت کلام فرمائے گا نہ انہیں پاک کرے گا اور نہ ہی انکی طرف نظرِ
رحمت فرمائے گا اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہوگا ان میں سے ایک بوڑھا زانی ہے۔ (مسلم،
ص 68، حدیث: 107)
5۔ جب مرد زنا
کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہو جاتا ہے جب اس فعل سے جدا
ہوتا ہے تو اس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔
(ترمذی،4/283،حدیث:2634)
یاد رہے الله
پاک کے ساتھ شرک کرنا، کسی جان کو ناحق قتل کرنا اور زنا کرنا بہت بڑے گناہ ہیں۔
اب تو ایڈز جیسے خوفناک مرض کی شکل میں اس کے دوسرے نقصانات بھی سامنے آرہے ہیں۔
جس ملک میں زنا کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے وہاں ایڈز پھیلتا جا رہا ہے گویا کہ
یہ دنیا میں عذابِ الٰہی کی ایک صورت ہے۔الله پاک ہمیں اس بدترین گناہ سے محفوظ
فرمائے اپنے پیارے حبیب ﷺ کے صدقے اپنی اطاعت و فرماں برداری کی توفیق عطا
فرمائے۔آمین
کامل ایمان
والوں کے بارے میں ہے کہ وہ فضیلت والے اعمال سے مُتَّصِف ہونے کے ساتھ ساتھ قبیح
اور برے کاموں سے بھی بچتے ہیں جیسے وہ بدکاری نہیں کرتے اور جو شخص بھی اس کام کو
کرے گا تو وہ اس کی سزا پائے گا۔ قرآن کریم میں اس کے بارے میں بہت سی وعیدیں ذکر
ہوئی ہیں۔
وَ
لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ
کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔
بد کاری کی تعریف: وہ زنا جس میں حد واجب ہوتی ہے یہ ہے
مرد کا عورت مشتہاۃ (قابلِ شہوت) کے آگے کے مقام میں بطورِ حرام بقدرِ حشفہ دخول
کرنا۔اور وہ عورت نہ اسکی زوجہ ہو،نہ باندی، نہ ان دونوں کا شبہہ ہو۔(در مختار، 2/7)
فرامینِ مصطفیٰ:
1۔ جس قوم میں
زنا ظاہر ہوگا وہ(قوم)قحط میں گرفتار ہوگی۔ (مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)
2۔ جس بستی
میں زنا اور سود ظاہر ہوجائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ پاک کے عذاب کو حلال کرلیا۔
(مستدرک
للحاکم، 2/339، حدیث:2308)
3۔ جب مرد زنا
کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائے کی طرح ہوجاتا ہےجب اِس فعل سے جدا
ہوتا ہے تو اُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ ( ابوداود، 4/293، حدیث: 4690)
4۔دس عورتوں
کے ساتھ زنا کرنا اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے (کے گناہ) سے ہلکا ہے۔(مسند
امام حمد، 9/226، حدیث: 23915)
5۔ تین شخصوں
سے اللہ پاک نہ کلام فرمائے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور نہ اُن کی طرف نظر
ِرحمت فرمائے گا اور اُن کے لیے درد ناک عذاب ہوگا ان میں سے ایک بوڑھازانی ہے۔ (مسلم، ص68، حدیث: 172)
ان احادیث سے
معلوم ہوا کہ اسلام میں زنا کو بد ترین گناہ اور جرم قرار دیا گیا ہے۔
جنت کا وعدہ: حدیث
پاک میں زبان اور شرمگاہ کو حرام اور ممنوع کاموں سے بچانے پر جنت کا وعدہ کیا گیا
ہے۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جو شخص میرے لیے زبان اور شرمگاہ کا ضامن ہو جائے۔میں اس
کے لیے جنت کا ضامن ہوں۔(بخاری، 4/240، حدیث: 6474)
درس: قرآنِ مجید
اور اَحادیثِ مبارکہ میں جن سزاؤں اور عذابات کا ذکر کیا گیا ہے ان کا بغور
مطالعہ کر ے اور اللہ پاک کی بارگاہ میں اپنے نفس کی حفاظت کے لئے خوب دعائیں کرے۔
زناسخت حرام
اور گناہ کبیرہ ہے جسکی سزا آخرت میں جہنم کا عذاب ہے اور دنیا میں بھی رسوائی کا
سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ وہ جرم ہے جو دنیا کی تمام قوموں کے نزدیک فعلِ قبیح یعنی
برا عمل رہا ہے۔
قرآن
کریم میں اللہ پاک نےارشاد فرمایا: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ
سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ
کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔
زنا کی مذمت
اور ممانعت کے بارے میں چند حدیثیں پیشِ خدمت ہیں:
احادیث
مبارکہ:
1۔ جب
مرد زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے، جب اِس
فعل سے جدا ہوتا ہے تواُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ ( ابوداود، 4/293، حدیث: 4690)
2۔ حضرت سیدنا
مسروق رضی
اللہ عنہ
سے روایت ہے کہ جو شخص زنا میں مبتلا ہو کر مرتا ہے اس پر دو سانپ مقرر کر دیئے
جاتے ہیں جو اس کا گوشت نوچ نوچ کر کھاتے رہتے ہیں۔ (شرح الصدور،ص172)
3۔ منقول ہے
کہ جہنم میں آگ کے تابوت میں کچھ لوگ قید ہوں گے، جب وہ راحت مانگیں گے تو ان
کےلئے تابوت کھول دئیے جائیں گے اور جب انکے شعلے جہنمیوں تک پہنچیں گے تو بَیَک
زبان فریاد کرتے ہوئے کہیں گے یا اللہ ان تابوت والوں پر لعنت فرما یہ وہ لوگ ہیں
جو عورتوں کی شرمگاہوں پر حرام طریقے سے قبضہ کرتے تھے۔ (بَحرُ الدُّمُوع،ص167)
4۔ زناکار قوم
قحط میں مبتلا کر دی جائے گی۔ (مشکوٰۃ المصابیح، 1/656، حدیث: 3582)
5۔ اللہ پاک
کے نزدیک نطفہ کو حرام کاری میں صرف کرنے سے بڑا کوئی گناہ نہیں ہے۔ (موسوعۃابن
ابی الدنیا، حدیث:137)
6۔ زنا سے
بچو!اس میں چھ مصیبتیں ہیں جن میں سے تین کا تعلق دنیا سے ہے اور تین کا آخرت سے۔
دنیا میں رزق کم ہو جاتا ہے،زندگی مختصر ہو جاتی ہے اور چہرہ مسخ ہو جاتا ہے۔ جبکہ
آخرت میں خدا کی ناراضگی، سخت پرسِش اور جہنم میں داخل ہونا ہے۔ (مکاشفۃ القلوب،ص158)
بدکاری سے بچنے کا درس:
زنا کرنا بہت
ہی بُری اور بڑی بات ہے ارشاد ربانی ہے کہ زنا کے قریب بھی مت جاؤیعنی ان باتوں سے
بھی بچتے رہو جو تمہیں زناکاری کی طرف لے جائیں۔
الغرض دنیا
وآخرت میں اس فعل بد کا انجام ہلاکت و بربادی ہے۔ مسلمان پر لازم ہے کہ اپنے
معاشرے کو اس ہلاکت خیز بدکاری سے بچائیں۔ اللہ پاک اپنےپیارے حبیبﷺ کے طفیل ہر
مسلمان مرد و عورت کو اس بلائے عظیم سے محفوظ رکھے آمین۔
بدکاری ایک
نہایت ہی بُرا اورحرام و جہنم میں لے جانے والا فعل ہے۔ ہمارے معاشرے میں بھی اسے
بُرا ہی سمجھا جاتا ہےمگر افسوس زنا ہمارے معاشرے میں پایا جاتا ہے۔ جہاں اسکے
دینی لحاظ سے نقصانات ہیں وہی طبی اعتبار سے بھی نقصانات ہیں۔قرآن و حدیث میں اسکی
شدید مذمت بیان ہوئی ہے۔
قرآن پاک میں
اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ
سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ
کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔
فرامینِ
مصطفیٰ:
1۔ جس بستی
میں زنا اور سود ظاہر ہوجائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ تعالیٰ کے عذاب کو حلال
کرلیا۔ (مستدرک، 2 / 339، حدیث:2308)
2۔ نبی اکرمﷺ
نے اپنے صحابۂ کرام رضی اﷲعنہم سے ارشاد فرمایا:زنا کے بارے میں تم کیا کہتے ہو؟ انہوں
نےعرض کی:زنا حرام ہےاللہ پاک اور اس کے رسول نے اُسے حرام کیا ہے اوروہ
قیامت تک حرام رہے گا۔ رسولُ اللہﷺنے ارشاد فرمایا: دس عورتوں کے ساتھ زنا
کرنا اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے (کے گناہ) سے ہلکاہے۔(مسند امام احمد،9 / 226، حدیث:23915)
3۔ زانی جس
وقت زنا کرتا ہے مومن نہیں ہوتا۔(مسلم، ص 48، حدیث:57)
4۔ جو شخص
محرم سے بدکاری کرے اس کو قتل کرڈالو۔ (ترمذی، 3/ 141، حدیث:467)
5۔ ساتوں آسمان
اور ساتوں زمینیں بوڑھے زانی پر لعنت کرتی ہیں اور زانیوں کی شرمگاہ کی بدبو جہنم
والوں کو ایذا دے گی۔ (مجمع الزوائد، 6 / 389،
حدیث: 10541)
زنا سے محفوظ رہنے کا نسخے: اے نوجوانو! تم میں جو کوئی نکاح کی
استطاعت رکھتا ہےوہ نکاح کرے کہ یہ اجنبی عورت کی طرف نظر کرنے سے نگاہ کو روکنے
والا ہے اور شرمگاہ کی حفاظت کرنے والا ہے اور جس میں نکاح کی استطاعت نہیں وہ
روزے رکھے کہ روزہ شہوت کو توڑنے والا ہے۔(بخاری، 3 / 422،
حدیث: 5066) الله پاک ہمیں تمام گناہوں سے محفوظ
فرمائے آمین یا رب العالمین۔اے عاشقان رسول سنتوں بھری زندگی گزارنے کے لیے دعوت
اسلامی کے دینی ماحول سے ہر دم وابستہ رہیئے۔
فرمان الٰہی
ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَ مَا بَطَنَۚ (پ
8، الانعام: 151) ترجمہ کنز الایمان: اور بے حیائیوں کے پاس نہ جاؤ جو ان میں کھلی
ہیں اور جو چھپی۔یعنی نہ ہی کسی بڑی بے حیائی کا ارتکاب کرو جیسا کہ زنا اور نہ
چھوٹی کا جیسا کہ غیر محرم کو چھونا دیکھنا وغیرہ کہ حضور نے فرمایا: ہاتھ زنا
کرتے ہیں۔ پیر زنا کرتے ہیں اور آنکھیں زنا کرتی ہیں۔ (مسلم، ص 1095، حدیث: 2657)
زنا ایک
انتہائی نا پسندیدہ گناہ ہے شریعت مطہرہ نے اسکو سخت ناپسند فرمایا یہ کبیرہ
گناہوں میں سے ایک گناہ ہے۔ احادیث میں بھی اسکی قباحت کو بیان فرمایا گیا ہے۔
فرامینِ
مصطفیٰ:
1۔ تم یا تو
اپنی نگاہیں نیچی رکھو گے اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرو گے اور اپنے چہروں کو
سیدھا رکھوگے یا تمہاری شکلیں بگاڑ دی جائیں گی۔ (معجم کبیر، 4/ 319، حدیث:7746 )
2۔ زانی جس
وقت زنا کرتا ہے مؤمن نہیں ہوتا۔ چور جس وقت چوری کرتا ہے مومن نہیں ہوتا اور
شرابی جس وقت شراب پیتا ہے وہ مومن نہیں ہوتا (مسلم، ص 48، حدیث: 57)
3۔ جب بندہ
زنا کرتا ہے تو ایمان اس سے نکل جاتا ہے پس وہ (اسکے سرپر) سائبان کی طرح ہوتا ہے
پھر جب بندہ زنا سے فارغ ہوتا ہے تو ایمان اسکی طرف لوٹ آتا ہے۔ (ابوداود، 4 /293،
حدیث: 4690)
4۔ تین لوگوں
سے اللہ بروز قیامت نہ کلام فرمائے گا نہ انہیں پاک کرے گا اور نہ ہی انکی طرف نظر
رحمت فرمائے گا اور ان کے لئے درد ناک عذاب ہوگا:1) بوڑھا زانی 2) جھوٹا بادشاہ 3)
متکبر فقیر۔ (مسلم، ص 68، حدیث: 107)
5۔ حیاء ایمان
کا حصہ ہے اور ایمان جنت میں لے جانے والا ہے جبکہ بے حیائی ظلم میں سے ہے اور ظلم
جہنم میں لے جانے والا ہے۔ (ترمذی، حدیث: 2009)
ان احادیث
مبارکہ سے واضح طور پر یہ معلوم ہوتا ہے کے زنا کتنا برا اور کتنا بڑا گناہ ہے
حتیٰ کہ مومن اس وقت کامل مومن ہی نہیں رہتا جب وہ ز نا کرتا ہے اس سے نور ایمان
چھین لیا جاتا ہے۔ اور اس بدکاری کا الٹ حیاء ہے، جس میں حیاء ہوتی ہے تو وہ کامل
مومن ہوتا ہے۔
اور زنا نہ
صرف شرعی اعتبار سے ہی بری چیز ہے بلکہ معاشرتی لحاظ سے بھی یہ بہت برا اور مذموم
عمل سمجھا جاتا ہے۔ لیکن افسوس! آج کل مغربی تہذیب کے پیچھےلگ کر کیا کیا نہیں ہو
رہا؟ اللہ کریم ہدایت فرمائے اور اپنے حبیب کی سنتوں کا پیکر بنائے۔ آمین بجاہ
النبی الامین
یہ وہ جرم ہے
کہ دنیا کی تمام قوموں کے نزدیک فعلِ قبیح اور جرم و گناہ ہے اور اسلام میں یہ
گناہ کبیرہ ہےاور دنیا و آخرت میں ہلاکت کا سبب اور جہنم میں لے جانے والا بد ترین
فعل ہےقرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: وَ
لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ
کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔
بد
کاری کی تعریف: وہ
زنا جس میں حد واجب ہوتی ہےیہ ہےکہ مرد کا عورت مشتہاۃ (قابلِ شہوت) کے آگے کے
مقام میں بطورِ حرام بقدرِ حشفہ دخول کرنا۔اور وہ عورت نہ اسکی زوجہ ہو،نہ باندی، نہ
ان دونوں کا شبہہ ہو۔ (در مختار، 2/7)
فرامینِ مصطفیٰ:
1۔ جب مرد زنا
کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے، جب اِس فعل سے جدا
ہوتا ہے تواُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ابو داود، 4 / 293،حدیث:
4690)
2۔ حضرت عمرو
بن العاص رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے حضور ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ جس قوم میں
زنا پھیل جاتا ہےوہ قوم قحط سالی میں ضرور مبتلا کی جاتی ہےاور جس قوم میں رشوت
عام ہوتی ہےوہ (اپنے دشمن کے) خوف وہراس میں مبتلا رہتی ہے۔ (مسند امام احمد،
حدیث:17839 )
3۔ زنا کرنے
والا جس وقت زنا کرتا ہے(اس وقت) مومن نہیں رہتا یعنی مومن کی صفات سے محروم ہو
جاتا ہے۔ (بخاری، 2/137، حدیث: 2475 )
4۔ حضرت جابر
رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: ایک مرد نے ایک عورت سے زنا کیا تو حضور ﷺ نے اسے کوڑے
لگوائے پھر خبر دی گئی وہ محصن (یعنی شادی شدہ) ہےتو حضور ﷺ نے اس سنگسار کرادیا
یعنی لوگوں نے پتھروں سے مار مار کر اسے ہلاک کر دیا۔ (ابو داود، 4/201، حدیث:4438)
5۔جس شخص کو
تم (حضرت) لوط علیہ السلام کی قوم کا عمل کرتے ہوئے پاؤ تو فاعل اور مفعول دونوں
کو قتل کردو۔ (ترمذی، حدیث:1461)
درس:
اس
بری عادت سے محفوظ رہنے کیلئے شیطان کے وسوسہ سے بچیں اور قرآنِ مجید اور احادیثِ
مبارکہ کا مطالعہ کیجئے نیز امام محمد غزالی رحمۃ اللہ علیہ کا یہ کلام ملاحظہ ہو،
فرماتے ہیں: نظر نیچی رکھنا دل کو بہت زیادہ پاک کرتا ہے اور نیکیوں میں اضافے کا
ذریعہ ہے۔
مسلمان پر
لازم ہےکہ اپنے معاشرے کو اس ہلاکت خیز بدکاری کی نحوست سے بچائیں اللہ عزوجل اپنے
پیارے حبیب ﷺ کے طفیل میں ہر مسلمان مرد و عورت کو اس بلائے عظیم سے محفوظ رکھے۔آمین
زنا کرناحرام
اور کبیرہ گناہ ہے اُخروی سزائیں تو زنا کرنے پر ہیں ہی مگر اس کو (یعنی زنا کرنے
والے کو) دنیا میں بھی اچھا نہیں سمجھا جاتا۔ اور تو اور اس کی قرآن مجید میں بھی
شدید مذمت بیان کی گئی ہے چنانچہ
اللہ پاک قرآن
کریم میں ارشاد فرماتا ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا
الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ
کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔
زنا
کی تعریف:غیر
محرم مرد و عورت کا تنہائی میں غیر شرعی طریقے سےاکھٹا ہونا زنا کہلاتا ہے، زنا کی
صرف یہی ایک نہیں بلکہ بہت ساری اقسام ہیں اور ہر قسم کی الگ الگ تعریفات ہیں، یعنی زنا آنکھوں کا بھی ہوتا ہے اور ہاتھوں کا بھی
پاؤں کا بھی ہوتا ہے اور کان کابھی اور ان کی تعریفات بھی ان کے ناموں کی طرح
علیحدہ ہیں جیسے آنکھوں کا زنا یہ ہے کہ شہوت کے ساتھ کسی غیر عورت کو دیکھنا
وغیرہ اور اسی طرح زنا کی دنیوی سزائیں بھی ہیں کہ اگر کوئی شادی شدہ زنا کرے گا
یعنی آزاد محصن زنا کرے گا تو اسے رجم کیا جائے گا جیسے نبی کریم ﷺ نے حضرت ماعز
کو کیا تھا اور اگر غیر شادی شدہ یعنی آزاد غیر محصن زنا کرے گا تو اسے 100 کوڑے
مارے جائیں گے۔
فرامینِ
مصطفیٰ:
1۔ جس قوم میں
زنا ظاہر ہوجائے وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا وہ رعب
میں مبتلا ہوگی۔ (مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)
2۔ ساتوں
آسمان اور ساتوں زمینیں بوڑھے زانی پر لعنت کرتی ہیں اور زانیوں کی شرمگاہ کی بدبو
جہنم والوں کو ایذا دے گی۔ (مجمع الزوائد، 6 / 389، حدیث: 10541)
3۔ جو عورت
کسی قوم میں اس کو داخل کردے جو اس قوم میں نہ ہو( یعنی زنا کرایا اور اس سے اولا
د ہوئی) تو اسے اللہ کی رحمت کا حصہ نہیں ملے گا اور اللہ پاک اسے جنت میں داخل نہ
فرمائے گا۔ (ابو داود، 2/90، حدیث: 2263)
4۔ جس بستی
میں زنا اور سود ظاہر ہو جائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ کے عذاب کو حلال کر لیا۔ (مستدرک
للحاکم، 2/339، حدیث:2308)
5۔ جب بندہ
زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہو جاتا ہے اور جب اس فعل
سے جدا ہوتا ہے تو اس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی،4/283،حدیث:2634)
بدکاری سے
بچنے کے لیے اور اس سے نفرت پیدا کرنے کے لیے اگرذکر کردہ احادیث میں موجود وعید
پر غور کیا جائے تو دل میں اس گناہ سے ضرور نفرت پیدا ہوگی۔ نیز اگر ہم زنا کرنے
کے اخروی نقصانات کو ہی پیش نظر رکھیں تو ضرور دل اس سے دور بھاگے گا۔ اور مزید
اگر ہم اپنی نظروں کی حفاظت کرنے والے بن جائیں تو بھی اس قبیح فعل سے بازرہ سکیں
گے کہ ایک دفعہ کسی نے حضرت یحییٰ علیہ السلام سے پوچھا کہ زنا کی ابتدا کیسےہوتی
ہے؟ تو آپ نے فرمایا: دیکھنے اور شہوت
کرنے سے۔ (احیاء
العلوم مترجم، 3/313)
اسی سے پتا
چلتا ہے کہ یقیناً آنکھوں کا قفل مدینہ لگانے میں ہی دونوں جہاں کی بھلائیاں ہیں۔
آنکھ
اٹھتی تو جھنجھلا کر پلک سی لیتا دل بگڑتا تو میں گھبرا کر سنبھالا کرتا
نیز اگر مرد
حضرات اس دعا کا کثرت کے ساتھ ورد کریں تو ان شاء الله زنا سے بچتے رہیں گے: اللهم
انی اعوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ النِّسَاءِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ آخر
میں میں اپنے قہار و جبار مالک ومولا سے دعا گو ہوں کہ وہ مجھےآپ کو بلکہ پوری امت
محمدیہ کو اس قبیح ومذموم فعل سے بچائے رکھے۔
زناشرک کے بعد
سب سے بڑا گناہ ہے اور اسلام میں اس کے مرتکب کے لیے سخت سزائیں متعین کی گئی ہیں۔
امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں نہیں جانتا کہ قتل کے بعد زنا
سے بڑھ کر کوئی اور گناہ ہو۔ فرمان باری تعالیٰ ہے:
وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ
کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔
ایک اور مقام
پر فرمایا گیا:
اَلزَّانِیَةُ
وَ الزَّانِیْ فَاجْلِدُوْا كُلَّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ۪-وَّ لَا
تَاْخُذْكُمْ بِهِمَا رَاْفَةٌ فِیْ دِیْنِ اللّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ
بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِۚ-وَ لْیَشْهَدْ عَذَابَهُمَا طَآىٕفَةٌ مِّنَ
الْمُؤْمِنِیْنَ(۲) (پ
18، النور: 2)
ترجمہ:
جو عورت بدکار ہو اور جو مرد تو ان میں ہر ایک کو سو کوڑے لگاؤ اور تمہیں ان پر
ترس نہ آئے اللہ کے دین میں اگر تم ایمان لاتے ہو اللہ اور پچھلے دن پر اور چاہیے
کہ ان کی سزا کے وقت مسلمانوں کا ایک گروہ حاضر ہو۔
زنا
کی تعریف: زنا
کی تعریف کے بارے میں مختلف سطحوں کا نظریہ پیش کیا جاتا ہے اور اس لحاظ سے کوئی
بھی ایسا فعل جس میں جنسی تسکین اللہ اور اس کے رسول کے بتائے ہوئے طریقوں کے خلاف
حاصل ہو وہ زنا میں شمار ہو جاتا ہے، ان افعال میں بوسہ، مخالف جنس کو چھونا، جنس
دہن حتٰی کہ مخالف جنس کی جانب دیکھنا یا جنسی خیالات رکھتے ہوئے اس کے قریب ہونا
بھی زنا میں شمار کیا جاتا ہے۔
فرامینِ
مصطفیٰ:
1۔ جب مرد زنا
کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے، جب اِس فعل سے جدا
ہوتا ہے تواُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔
(ترمذی،4/283،حدیث:2634)
2۔ تین شخصوں
سے اللہ پاک نہ کلام فرمائے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور نہ اُن کی طرف نظر
ِرحمت فرمائے گا اور اُن کے لیے دردناک عذاب ہوگا۔ (1) بوڑھازانی۔(2)جھوٹ بولنے
والا بادشاہ (3)تکبر کرنے والا فقیر۔ (مسلم، ص68،
حدیث: 172)
3۔ نبی اکرم ﷺ
نے اپنے صحابۂ کرام سے ارشاد فرمایا: زنا کے بارے میں تم کیا کہتے ہو؟ انہوں نے
عرض کی: زنا حرام ہے، اللہ اور اس کے رسول نے اُسے حرام کیا ہے اور وہ قیامت تک
حرام رہے گا۔ رسولُ اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: دس عورتوں کے ساتھ زنا کرنا اپنے
پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے (کے گناہ) سے ہلکا ہے۔ (مسند
امام حمد، 9/226، حدیث: 23915)
4۔ میری امت
اس وقت تک بھلائی پر رہے گی جب تک ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام نہ ہو
جائیں گے اور جب ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام ہو جائیں گے تو اللہ تعالیٰ
انہیں عذاب میں مبتلا فرما دے گا۔( مسند امام احمد، حدیث26894)
5۔ حضورِ اقدس
ﷺ نے ارشاد فرمایا: میں نے رات کے وقت دیکھا کہ دو شخص میرے پاس آئے اور مجھے مقدس
سر زمین کی طرف لے گئے (اس حدیث میں چند مشاہدات بیان فرمائے اُن میں ایک یہ بات
بھی ہے) ہم ایک سوراخ کے پاس پہنچے جو تنور کی طرح اوپر سے تنگ ہے اور نیچے سے
کشادہ، اُس میں آگ جل رہی ہے اور اُس آگ میں کچھ مرد اور عورتیں برہنہ ہیں۔ جب آگ
کا شعلہ بلند ہوتا ہے تو وہ لوگ اوپر آجاتے ہیں اور جب شعلے کم ہو جاتے ہیں تو
شعلے کے ساتھ وہ بھی اندر چلے جاتے ہیں (یہ کون لوگ تھےان کے متعلق بیان فرمایا)
یہ زانی مرد اور عورتیں ہیں۔ ( بخاری، 1/ 467، حدیث: 1386)
درس: اس
بری عادت سے محفوظ رہنے یا نجات پانے کے آسان نسخے سرکارِ دوعالَم ﷺ نے ارشاد
فرمائے ہیں۔ چنانچہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسولُ اللہ ﷺ
نے ارشاد فرمایا: اے جوانو! تم میں جوکوئی نکاح کی استطاعت رکھتا ہے وہ نکاح کرے
کہ یہ اجنبی عورت کی طرف نظر کرنے سے نگاہ کو روکنے والا ہے اور شرمگاہ کی حفاظت
کرنے والا ہے اور جس میں نکاح کی استطاعت نہیں وہ روزے رکھے کہ روزہ شہوت کو توڑنے
والا ہے۔
(بخاری،3/422،حدیث:5066)
یہ بہت ہی
بدترین فعل ہے اور بہت قبیح گناہ ہے آج کل یہ بہت عام ہو گیا ہے اللہ پاک اس فعل
بد سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔
بدکاری ایک
سنگین ترین گناہ ہے، دین اسلام جہاں زنا سے منع کرتا ہے وہیں اسبابِ زنا کے قریب
جانے سے بھی روکتا ہے شرک کے بعد زنا کی نجاست و خباثت تمام معصیات سے بڑھ کر ہے،
کیونکہ یہ گناہ ایسے ہیں جو دل کی قوت و وحدت کو پارہ پارہ کر دیتے ہیں اور جب یہ
نجاست دل کو فساد سے بھر دیتی ہے تو یقینا انسان اللہ کی ذات سے دور ہی ہوگا، نیز
ہر گناہ اللہ کی نافرمانی ہے اور اس کی اطاعت و فرمانبرداری سے اعراض ہے اور اللہ
کا نافرمان دنیا و آخرت میں کہیں چین و سکون نہیں پاتا۔
اسی طرح بہت
سی آیات مبارکہ میں بدکاری کی مذمت بیان کی گئی ہے، چنانچہ فرمان باری تعالیٰ ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ
سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ
کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔
اس آیت میں
زنا کی حرمت و خباثت کو بیان کیا گیا ہے، اسلام بلکہ تمام آسمانی مذاہب میں زنا کو
بدترین گناہ اور حرام قرار دیا گیا ہے، یہ پرلے درجے کی بے حیائی اور فتنہ و فساد
کی جڑ ہے بلکہ اب تو ایڈز کے خوفناک مرض کی شکل میں اس کے دوسرے نقصانات بھی سامنے
آ رہے ہیں گویا یہ دنیا میں عذاب الٰہی کی ایک صورت ہے۔ ( تفسیر
صراط الجنان، 5/454)
احادیث کی
روشنی میں اس کی مذمت ملاحظہ فرمائیں۔
احادیث
مبارکہ:
1۔ جب مرد زنا
کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہو جاتا ہے، جب اس فعل سے جدا
ہوتا ہے تو اس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ابو داود، 4/293، حدیث: 4690)
2۔ تین شخصوں
سے اللہ پاک کلام نہ فرمائے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور نہ ان کی طرف نظر رحمت
فرمائے گا ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا؛ بوڑھا زانی، جھوٹ بولنے والا بادشاہ اور
تکبر کرنے والا فقیر۔ (مسلم، ص 69، حدیث: 173)
3۔ نبی کریم ﷺ
نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے ارشاد فرمایا: زنا کے بارے میں تم کیا کہتے
ہو؟ انہوں نے عرض کی: زنا حرام ہے اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے اسے حرام کیا ہے اور
وہ قیامت تک حرام رہے گا، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: دس عورتوں کے ساتھ زنا
کرنا اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے سے ہلکا ہے۔ (مسند امام احمد، 9/226،
حدیث: 23915)
4۔ میری امت
اس وقت تک بھلائی پر رہے گی جب تک ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام نہ ہو
جائیں اور جب ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام ہو جائیں گے تو اللہ انہیں
عذاب میں مبتلا کر دے گا۔ (مسند امام احمد، 15/246، حدیث: 26894)
5۔ سرکار ﷺ
فرماتے ہیں: میں نے رات کے وقت دیکھا کہ دو شخص میرے پاس آئے اور مجھے مقدس سر
زمین کی طرف لے گئے (اس حدیث میں چند مشاہدات بیان فرمائے ان میں ایک یہ بات بھی
ہے) ہم ایک سوراخ کے پاس پہنچے جو تنور کی طرح اوپر سے تنگ ہے اور نیچے سے کشادہ،
اس میں آگ جل رہی ہے اور اس آگ میں کچھ مرد اور عورتیں برہنہ ہیں، جب آگ کا شعلہ
بلند ہوتا ہے تو وہ لوگ اوپر آجاتے ہیں اور جب شعلے کم ہو جاتے ہیں تو شعلے کے
ساتھ وہ بھی اندر چلے جاتے ہیں (یہ کون لوگ ہیں ان کے متعلق بیان فرمایا) یہ زانی
مرد اور عورتیں ہیں۔ (بخاری، 1/467، حدیث: 1386)
مذکورہ احادیث
میں زنا کرنے والے کے عذابات بیان کیے گئے ہیں نیز ہمیں چاہیے کہ ہم اس بری عادت
سے خود کی حفاظت کریں، چنانچہ اس بری عادت سے نجات کا ایک آسان سا نسخہ ہے کہ حضور
ﷺ نے ارشاد فرمایا: اے جوانو! تم میں سے جو کوئی نکاح کی استطاعت رکھتا ہے تو وہ
نکاح کرے کہ یہ اجنبی عورت کی طرف نظر کرنے سے نگاہ کو روکتا ہے اور شرمگاہ کی حفاظت
کرنے والا ہے اور جس میں نکاح کی استطاعت نہیں وہ روزے رکھے کہ روزہ شہوت کو توڑنے
والا ہے۔ (بخاری،3/422،حدیث:5066)
اللہ پاک
ہمارے معاشرے کو بدکاری سے پاک فرمائے اور ہمیں دین اسلام کے احکام کی تعمیل کرنے
اور نیک کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین