بے حیا ئی ایک بہت ہی خطر ناک مہلک بیماری ہے اگر کوئی مرد اس میں مبتلاء ہو جائے تو معاشرے کا نظام خراب ہو جاتا ہے اگر کوئی عورت بے حیائی کے مرض میں مبتلاء ہو تو اس سے نسلیں در نسلیں بر باد ہو جاتیں۔ ہیں ہمارا اسلام ہمیں بے حیائی کے کاموں سے روکنے کی تلقین کرتا ہے اور حیا کو اپنانے کا حکم دیتا ہے۔

حدیث مبارک میں ہے: بے شک ہر دین کا ایک خلق ہوتا ہے اور اسلام کا خلق حیاء ہے۔ (ابن ماجہ، 4/ 460، حدیث: 4181)

بے حیائی کے معنی بے شرمی ہے جب کسی انسان میں حیاء کو وصف ختم ہو جاتا ہے تو وہ بے حیائی کے کاموں میں مبتلاء ہو جاتا ہے: اِنَّ الَّذِیْنَ یُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِیْعَ الْفَاحِشَةُ فِی الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۙ-فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِؕ-وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ(۱۹) (پ 18، النور: 19) ترجمہ کنز الایمان: وہ لوگ جو چاہتے ہیں کہ مسلمانوں میں بُرا چرچا پھیلے ان کے لیے دردناک عذاب ہے دنیا اور آخرت میں اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔

اس آیت کا معنی یہ ہے کہ وہ لوگ جو یہ ارادہ کرتے اور چاہتے ہیں کہ مسلمانوں میں بے حیائی کی بات پھیلے ان کے لیے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہے۔ دنیا کے عذاب سے مراد حد قائم کرنا ہے، چنانچہ عبد اللہ بن ابی، حضرت حسّان اور حضرت مسطح رضی اللہ عنہما کو حدلگائی گئی اور آخرت کے عذاب سے مراد یہ ہے کہ اگر توبہ کئے بغیر مر گئے تو آخرت میں دوزخ ہے۔ مزید فرمایا کہ اللہ تعالیٰ دلوں کے راز اور باطن کے احوال جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔ (مدارک، ص 774)

اشاعت فاحشہ میں ملوث افراد کو نصیحت: اشاعت سے مراد تشہیر کرنا اور ظاہر کرنا ہے جبکہ فاحشہ سے وہ تمام اقوال اور افعال مراد ہیں جن کی قباحت بہت زیادہ ہے اور یہاں آیت میں اصل مراد زنا ہے۔ (روح البیان، 6 / 130 ملخصاً) البتہ یہ یاد رہے کہ اشاعت فاحشہ کے اصل معنیٰ میں بہت وسعت ہے چنانچہ اشاعت فاحشہ میں جو چیزیں داخل ہیں ان میں سے بعض یہ ہیں: (1)کسی پر لگائے گئے بہتان کی اشاعت کرنا۔(2)کسی کے خفیہ عیب پر مطلع ہونے کے بعد اسے پھیلانا۔(3)علمائے اہلسنّت سے بتقدیر الٰہی کوئی لغزش فاحش واقع ہو تو ا س کی اشاعت کرنا۔(4)حرام کاموں کی ترغیب دینا۔ (5) ایسی کتابیں لکھنا، شائع کرنا اور تقسیم کرنا جن میں موجود کلام سے لوگ کفر اور گمراہی میں مبتلا ہوں۔ (6)ایسی کتابیں، اخبارات، ناول، رسائل اورڈائجسٹ وغیرہ لکھنا اور شائع کرنا جن سے شہوانی جذبات متحرک ہوں۔ (7)فحش تصاویر اور وڈیوز بنانا، بیچنا اور انہیں دیکھنے کے ذرائع مہیا کرنا۔(8)ایسے اشتہارات اور سائن بورڈ وغیرہ بنانا اور بنوا کر لگانا، لگوانا جن میں جاذبیت اور کشش پیدا کرنے کے لئے جنسی عریانیّت کا سہارا لیا گیا ہو۔(9) حیا سوز مناظر پر مشتمل فلمیں اور ڈرامے بنانا،ان کی تشہیر کرنا اور انہیں دیکھنے کی ترغیب دینا۔(10) فیشن شو کے نام پر عورت اور حیا سے عاری لباسوں کی نمائش کرکے بے حیائی پھیلانا۔(11)زنا کاری کے اڈّے چلانا وغیرہ۔

ان تمام کاموں میں مبتلا حضرات کو چاہئے کہ خدارا! اپنے طرز عمل پر غور فرمائیں بلکہ بطور خاص ان حضرات کو زیادہ غورکرناچاہئے جو فحاشی وعریانی اور اسلامی روایات سے جدا کلچر کو عام کر کے مسلمانوں کے اخلاق اور کردار میں بگاڑ پیدا کر رہے ہیں اور بے حیائی، فحاشی و عریانی کے خلاف اسلام نے نفرت کی جو دیوار قائم کی ہے اسے گرانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

اللہ تعالیٰ انہیں ہدایت اور عقل سلیم عطا فرمائے اور ہمیں بے حیائی کے کاموں سے بچنے کی توفیق عطا فر مائے۔