جہنمیوں کی دو جماعتیں میں نے ابھی تک نہیں دیکھیں ایک جماعت ان لوگوں کی ہوگی جنکے پاس بیل کی دم کی طرح کوڑے ہوگے اور وہ لوگوں کو ناحق مارے گے دوسری جماعت ایسی عورتوں کی ہوگی جو لباس پہنے ہوئے ہوں گی (مردوں کو اپنی طرف) مائل کرنے والی خود انکی طرف مائل ہونے والی ہوں گی ان کے سر بڑے بڑے اونٹوں کے کوہانوں کی طرح ہوں گے ایسی عورتیں جنت میں داخل ہونا تو درکنار جنت کی خوشبو بھی نہیں سونگھ پائیں گی حالانکہ جنت کی خوشبو بہت دور سے سونگھی جا سکے گی۔

بے حیائی پھیلانے کا انجام: اِنَّ الَّذِیْنَ یُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِیْعَ الْفَاحِشَةُ فِی الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۙ-فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِؕ-وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ(۱۹) (پ 18، النور: 19) ترجمہ کنز الایمان: وہ لوگ جو چاہتے ہیں کہ مسلمانوں میں بُرا چرچا پھیلے ان کے لیے دردناک عذاب ہے دنیا اور آخرت میں اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔

بے حیائی ہمارے چہرے کا نور کھا گئی زنا اتنا عام کیا ہے کہ نوجوان لڑکے اور لڑکیاں اس کے بغیر خود کو ادھورا تصور کرنے لگتی ہیں کبھی اپنے گناہوں کی معافی مانگنے کی توفیق نہیں ہوتی بلکہ ہمیں اب گناہ گناہ ہی نہیں لگتا ہم اردگرد کا ماحول دیکھتے ہیں کہ سب یہی کر رہے ہیں تو ہم بھی اسی دلدل میں چھلانگ لگا دیتے ہیں آج کل کے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں سوچتے ہیں کہ ہماری تنہائی میں ہمیں کوئی نہیں دیکھ رہا حالانکہ اللہ اور اس کے فرشتے دیکھ رہے ہیں کہ کیسے ہم اپنے والدین کی عزت کو اپنے قدموں تلے روند رہے ہیں اسلام میں جسمانی ضروتیں پوری کرنے سے نہیں روکتی اگرچہ اسے حلال طریقے سے پورا کیا جاتا ہے کبھی سوچا ہے کہ ہماری زندگی میں کتنا باقی ہے اک لمحے کا بھی اعتبار نہیں اگر ہویہی مر گئے تو ہم اپنا کردار چہرہ کیسے دکھائیں گے اللہ کو چلو مان لیا تم اور کئی سال جی لوگے لیکن تمہاری جوانی تو چند سالوں تک ہیں جب یہ مانند پڑھ جائے گی تو کچھ کرنے کی ہمت نہیں رہے گی تب اللہ کے اگے جھکنے سے کیا حاصل ہوگا اللہ نوجوان کی توبہ پہ اتنا خوش ہوتا ہے کہ جس کا اندازہ بھی نہیں لگا سکتے تو کیوں نہ ہم ابھی لوٹ چلیں اس اللہ کے پاس جو ہمیں ستر ماؤں سے بھی زیادہ پیار کرتا ہے اور قیامت کے دن ہم اس ہستی کو اپنا منہ کیسے دکھائیں گے جو ہمارے لیے چودہ سو سال پہلے ہاتھ اٹھا کر روئے تھے۔

عورت کا مقام گھر ہے اپنے گھروں میں بیٹھی رہو اور گزشتہ زمانہ جاہلیت کی طرح بناؤ سنگھار دکھاتی نہ پھرؤ۔ سر پر دوپٹہ رکھنے سے عورت اللہ کی رحمت کے سائے میں رہتی ہے۔ حیا بڑی دولت ہے اور جو عورت اس دولت کو سنبھال نہیں سکتی اسے آخرت میں کبھی معافی نہیں اور جو عورت اس دولت کو سنبھال کر چلتی ہے کبھی کنگال نہیں ہوتی۔

شیطان کا پہلا شکار حیا ہوتی ہے ایک بار بندہ بے حیا ہوجائے تو پھر اسے کوئی برائی برائی نہیں لگتی بے حیائی تمام برائیوں کی جڑ ہے۔ بے حیائی کی مذمت آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب تم حیا نہ کرو تو جو چاہو کرو۔ (بخاری، 4/131، حدیث: 6125) یعنی جب حیا ہی نہیں تو سب برائیاں برابر ہے۔