اِنَّ الَّذِیْنَ یُحِبُّوْنَ اَنْ
تَشِیْعَ الْفَاحِشَةُ فِی الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۙ-فِی
الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِؕ-وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ(۱۹) (پ
18، النور: 19) ترجمہ کنز الایمان: وہ لوگ جو چاہتے ہیں کہ مسلمانوں میں بُرا چرچا
پھیلے ان کے لیے دردناک عذاب ہے دنیا اور آخرت میں اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں
جانتے۔
ذرا غور فرمائیے اگر آپ کے گھر کے باہری دروازے پر کوئی
جوان لڑکی اور لڑکا آپس میں ناشائستہ حرکتیں کر رہے ہوں تو شاید آپ شور مچا دیں کہ
یہ کیا بے حیائی کر رہے ہو بلکہ انہیں مارنے کو دوڑ پڑیں! اس میں کوئی شک نہیں کہ یہاں آپ کا غصہ حیاء کی وجہ سے ہے۔ لیکن
جب آپ نے گھر میں ٹی وی آن کیا جس میں ایک رقاص اور رقاصہ ناچ رہے ہیں، ایک دوسرے کو
اشارے کر رہے ہیں، چھو رہے ہیں، تب آپ کی حیا کہاں سو جاتی ہے ؟ خدا کے لئے سوچئے!
کیا یہ بے حیائی کا منظر نہیں ہے ؟ یہ آپ کی کیسی الٹی منطق ہے گھر کے باہر ہو رہا
تھا تو آپ نے اسے بے حیائی قرار دیکر احتجاج کیا اور یقیناً وہی کام گھر کے اندر
آپ کی بہو بیٹیوں کی TV موجودگی میں کے پردہ سکرین
پر ہو رہا ہے تو گویا بے حیائی نہ رہا!
اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ
اَهْلِیْكُمْ نَارًا (پ 28، التحریم: 6) ترجمہ: اپنے آپ کو اور اپنے گھر
والوں کو آگ سے بچاؤ۔
فی زمانہ آپ دیکھیں گے کہ اس موبائل اور انٹرنیت سے
کس قدر تباہیاں ہو رہی ہے کتنے گھروں کے لڑکے اور لڑکیاں گمراہی بے راہ روی اور اخلاقی
تنزلی کا شکار ہو کر بدنامی کا سبب بن رہے ہیں موبائیل اور انٹرنیٹ کے استعمال کو محدود
کرنے کے ساتھ ساتھ اسکے صبح استعمال کی فکر دیگرانی کرنا اس قوم کا اہم تقاضہ ہے بےحیائی
پھیلانے والے لوگ دنیا میں اذیت ناک سزا میں مبتلا ہوں گے جب بھی کسی قوم میں بے حیائی
بدکاری علانیہ ہوتے لگتی ہے تو ان میں طاعون اور ایسی بیماریاں پھیل جاتی۔ ہیں جو ان
سے پہلے کے لوگوں میں نہ تھیں فحاشی پھیلانے والے اللہ کی بدترین مخلوق شیطان کے مشن
کے علمبردار ہیں۔ معاشرے کی سب سے بڑی تباہی ہی بے پردگی ہے ظاہر سی بات ہے کہ جب عورت
بال کھول کر اور محلے میں دوپٹہ پہن کر گھومے گی تو معاشرے میں بے حیائی تو خود بخود
پھیلے گی۔