حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: بے شک حیا اور ایمان آپس میں ملے ہوئے ہیں، تو جب ایک اٹھ جاتا ہے تو دوسرا بھی اٹھا لیا جاتا ہے۔ (مستدرک، 1 / 176، حدیث: 66)

بے شک ہر دین کا ایک خلق ہے اور اسلام کا خلق حیا ہے۔ (ابن ماجہ، 4 / 460، حدیث: 4181)

بے حیائی جس چیز میں ہو اسے عیب دارکر دیتی ہے اور حیا جس چیز میں ہو اسے زینت بخشتی ہے۔ (ابن ماجہ، 4/ 461، حدیث: 4185) یعنی جس میں جتنا ایمان زیادہ ہوگا اتنا ہی وہ شرم و حیا والا ہوگا جبکہ جس کا ایمان جتنا کمزور ہوگا، شرم وحیا بھی اس میں اتنی ہی کمزور ہوگی۔ (مسند ابی یعلی، 6 / 291، حدیث: 7463)

یاالٰہی دے ہمیں بھی دولت شرم و حیا حضرت عثماں غنی باحیا کے واسطے

محبوب ذیشان ﷺ نے ارشاد فرمایا: حیا صرف خیر ہی لاتی ہے۔ (مسلم، ص40، حدیث: 37) جبکہ خود ہمارے آقا ﷺ کی شرم و حیا کا کیا عالم تھا، آئیے سنتے ہیں، چنانچہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ کنواری پردہ نشین لڑکی سے بھی زیادہ باحیا تھے۔ (معجم کبیر، 18 / 206، حدیث: 508) اس سے ہمیں بھی یہ درس ملتا ہے کہ اگر ہم اپنے گھر میں شرم و حیا کا ماحول بنانا چاہتے ہیں تو پہلے ہمیں خود اپنے اندر شرم و حیا پیدا کرنا ہوگی۔ اگر ہماری خواہش ہے کہ ہمارے گھر والے بے پردگی سے بچیں تو پہلے ہمیں خود حیا کا پیکر بننا ہوگا۔