شرم اور گناہ سے ہچکچاہٹ کرنا حیا کہلاتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں: حیا ایمان سے ہے۔ حیا اس قلبی کیفیت کا نام ہے جس کی وجہ سے انسان نا پسندیدہ کاموں سے اجتناب کرتا ہے۔ جس میں حیا ہوتی ہے وہ نہ کھلم کھلا اللہ کی نافرمانی کرتا ہے نہ بلاوجہ کسی کی توہین کرتا ہے نہ کسی سے بغض وحسد رکھتا ہے۔ بلکہ اللہ کے احکام پر عمل اور بندوں کے حقوق ادا کرتے رہنا اپنا فرض سمجھتا ہے اور کوشش کرتا ہے کہ اللہ اس سے ناراض نہ ہو اور اسے کام سرانجام دیتا ہے جس سے اللہ پاک راضی ہوتا ہے، نہ کسی کا حق غصب کرتا ہے اور نہ کسی کو آزار پہنچاتا ہے نہ جھوٹ بولتا ہے۔

حیا کے بارے میں حدیث مبارکہ میں ہے: حیا ایمان میں سے ہے۔(ترمذی، 3/406، حدیث: 2016)

نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: سابقہ انبیا کے کلام میں سے جو چیز لوگوں نے پائی ہے ان میں ایک یہ بات ہے جب تمہیں حیا نہ آئے تو تم جو چاہو کر لو۔ (بخاری، 4/131، حدیث: 6125)

اس حدیث کا مرکزی مضمون حیا کی ترغیب دینا ہے حیا ایک ایسی صفت ہے جس کے نتیجے میں انسان برائی اور غلطی کے ارتکاب سے باز رہتا ہے اور اگر یہ ختم ہو جائے تو انسان کو جرم کے ارتکاب پر ذرا بھی شرمندگی نہیں ہوتی عام طور پر کسی چیز کے بارے میں انسان کی حیا اس وقت ختم ہوتی ہے جب وہ بار بار کسی چپز کا ارتکاب کرتا ہے یہی وجہ ہے کہ اسلام نے کبیرہ گناہوں سے ارتکاب سے تو سختی سے منع کیا ہی ہے اس کے ساتھ صغیرہ گنا ہوں کے بار بار ارتکاب سے بھی سختی سے منع کیا ہے بے حیائی سے بچنے کا بہترین ذریعہ نماز ہے اس کے بارے میں ہے نماز بے حیائی اور برے کاموں سے روکتی ہے نماز تو وہ ہے جو ہم پر فرض ہے اس کی ادائیگی لازم ہے تو کیوں نہ ہم نماز ادا کر کے خود کو بے حیائی سے دور رکھیں اور اپنے فرائض کو پورا کریں اور بے حیائی سے بچیں اور حیا کریں۔

میری دعا ہے کہ اللہ ہمیں بھی حیا عطا فرمائے اور بے حیائی اور برے کاموں سے دور رہنے اور پرہیزگار بننے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین