افریقن
عرب ریجن کے ملک ترکی میں بذریعہ انٹرنیٹ
سنتوں بھرے اجتماع کا انعقاد
دعوت
اسلامی کے زیر اہتمام گزشتہ ہفتے افریقن عرب ریجن کے ملک ترکی میں بذریعہ انٹرنیٹ سنتوں بھرے اجتماع کا انعقاد کیا
گیاجس میں کم و بیش 7 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
مبلغۂ
دعوتِ اسلامی نے” زیادہ وقت نیکیوں میں گزاریں“ کے موضوع پر سنتوں بھرا
بیان کیا اور اجتماعِ پاک میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کو خوب نیکیاں کرنے اور گناہوں سے اپنے آپ کو
بچانے کا ذہن دیا۔
تنزانیہ
دارالسلام کے دو علاقوں میں ہفتہ وار
سنتوں بھرے اجتماعات کا انعقاد
دعوتِ
اسلامی کے زیر اہتمام تنزانیہ دارالسلام کے دو علاقوں میں ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماعات کا انعقاد
کیا گیا جن میں کم وبیش 40 اسلامی بہنوں
نے شرکت کی۔
مبلغاتِ دعوتِ اسلامی نے” اندھیری قبر“
کے موضوع پر بیانات کئے اور اجتماعات میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کو موت کی تیاری
کرنے کی ترغیب دلائی۔
دعوت
اسلامی کے شعبہ رابطہ برائے شخصیات(اسلامی
بہنیں )
کے زیر اہتمام ساؤتھ افریقہ کے علاقے ڈربن میں شخصیات اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں مقامی شخصیات خواتین نے شرکت کی۔
مبلغۂ دعوتِ اسلامی نے سنتوں بھرا بیان کیا اور اجتماعِ پاک میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کو دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول سے وابستہ رہنے، ہفتہ وار اجتماع میں باقاعدگی سے شرکت کرنے اور دینی کاموں میں عملی طور پر شرکت کرنے کی ترغیب دلائی۔
خوفِ خدا ایک بہت
بڑی نعمت اور بہت بڑا سرمایہ ہے اور بہت خوش نصیب لوگوں کو یہ نعمت حاصل ہوتی
ہے، حضور پُر نور صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو سب سے زیادہ یہ نعمت حاصل
تھی، ہر نبی خوفِ خدا کا حامل تھا،ہر مسلمان کے اندر خوفِ خدا ہوتا
ہے، کسی میں کم اور کسی میں زیادہ۔خوفِ
خدا میں آنسو بہانا، یہ مانگنا چاہئے اور
اس کی کوشش کرنی چاہئے کہ کبھی آنکھوں سے اللہ پاک کے خوف سے آنسو بہہ نکلیں، پیارے آقا صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:جو شخص خوفِ خدا
سے روتا ہے، وہ جہنم میں ہرگز داخل نہیں
ہوتا، اس طرح جیسے گائے سے دودھ نکال لیا
جائے، اب یہ واپس تھَن میں نہیں جا سکتا،
اسی طرح خوفِ خدا میں رونے والا جہنم میں نہیں جا سکتا۔قیامت کے دن ایک شخص کو
لایا جائے گا، اس کے اعمال تولے جائیں گے
تو برائیوں کا پلڑا بھاری ہو جائے گا، اسے
جہنم میں لے جانے کا حکم سنایا جائے گا، اس وقت اس کی پلکوں کا ایک بال اللہ پاک کی بارگاہ میں عرض کرے گا:اے ربّ کریم!تیرے
رسول صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو اللہ پاک کے خوف سے روتا ہے، اللہ پاک اس پر جہنم کی آگ حرام کر دیتا ہے،
یااللہ
پاک! میں تیرے خوف سے رویا تھا، اللہ پاک
کا دریائے رحمت جوش میں آئے گا اور اس شخص کے ایک بال کے بدلے میں اس شخص کو جہنم
سے بچا لیا جائے گا، اس وقت جبرائیل آمین علیہ
السلام پکاریں گے: فلاں بن فلاں ایک بال کے بدلے میں نجات پا گیا۔اللہ کرے
! ہم سب کی دل کی سختیاں دور ہوجائیں اور اللہ پاک ہم سب کو اپنے خوف میں رونے اور اپنے
حبیب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے عشق میں رونے والی آنکھیں عطا کرے۔آمین بجاہ النبی الآمین
رونے والی
آنکھیں مانگو، رونا سب کا کام نہیں ذکرِ محبت عام ہے
لیکن، سوزِ محبت عام نہیں
دنیا کی زندگی
بلاشبہ فانی ہے، اس زندگی ہی میں آخرت کی
تیاری کرنی ہے، اُخروی زندگی میں نجات
پانے کے لئے اللہ پاک اور اس کے پیارے حبیب صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے احکامات پر عمل ضروری
ہے، اس عظیم مقصد میں کامیابی کے لئے خوفِ
خدا کا ہونا بھی بے حد ضروری ہے۔خوفِ خدا کا مطلب یہ ہے کہ اللہ پاک کی بے نیازی، اس کی ناراضی، اس کی گرفت اور اس کی طرف سے دی جانے والی سزاؤں کا سوچ کر انسان کا دل
گھبراہٹ میں مبتلا ہوجائے۔(ماخوذ من احیاء
العلوم، جلد 4، خوف خدا، صفحہ 14)اللہ
پاک ارشاد فرماتا ہے، ترجمہ کنزالایمان:اور خاص میرا ہی ڈر رکھو۔(پ 1، البقرۃ: 40)دیکھئے! ہمارا ربّ قرآن عظیم میں ڈرنے کا فرما رہا ہے۔ حدیث:
پاک: پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:حکمت کی اصل اللہ پاک کا خوف ہے۔(شعب الایمان، جلد
1، صفحہ 470، حدیث: 743، خوف خدا ، ص16) خوفِ خدا
سے رونا ایک بہت بڑی سعادت ہے، پیارے آقا صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:جو شخص اللہ پاک
کے خوف سے روئے، وہ اس کی بخشش فرما دے
گا۔(کنز العمال، جلد
3، صفحہ 63، حدیث: 5909، خوف خدا ، صفحہ137)حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہُ عنہ نے عرض کی:یا رسول اللہ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم!نجات کیا ہے؟فرمایا:اپنی
زبان کو قابو میں رکھو، تمہارا گھر تمہیں
کفایت کرے اور اپنی خطاؤں پر آنسو بہاؤ۔(شعب
الایمان، جلد 1، صفحہ 492، خوف خدا ، صفحہ137)منقول ہے: بروزِ قیامت جہنم سے پہاڑ کے برابر آگ نکلے گی
اور امتِ مصطفی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی طرف بڑھے گی تو سرکار مدینہ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم اسے روکنے کی کوشش کرتے ہوئے
حضرت جبرائیل علیہ السلام کو بلائیں گے: اے جبرائیل اس آگ کو روک لو، یہ میری امت کو جلانے پر تلی ہوئی ہے، حضرت جبرائیل علیہ
السلام ایک پیالے میں تھوڑا سا پانی لائیں گے اور آپ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی بارگاہ میں پیش کر کے عرض
کریں گے:اس پانی کو اس آگ پر ڈال دیجئے۔پیارے آقا صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اس آگ پر انڈیلتے ہی آگ
فوراً بجھ جائے گی، دریافت فرمانے پرحضرت جبرائیل علیہ
السلامعرض کریں گے:یہ آپ کے ان امتیوں کے آنسوؤں کا پانی ہے، جو خوفِ خدا کے سبب تنہائی میں رویا کرتے تھے۔(درۃ الناصحین، ص295، خوف خدا، ص144)
تیرے خوف سے
تیرے ڈر سے ہمیشہ میں تھر
تھر رہوں کا نپتی یا الٰہی
(وسائل بخشش، خوف خدا ، ص125)
اللہ پاک ہم سب کو خوفِ خدا میں رونے والی آنکھیں عطا فرمائے۔مزید معلومات کے لئے کتاب
خوف خدا کا مطالعہ فرمائیے۔
دعوت
اسلامی کے شعبہ علاقائی دورہ(اسلامی
بہنیں )
کے زیر اہتمام گزشتہ دونوں ساؤتھ افریقہ کے مختلف علاقوں(ویلکم، ڈربن، پیٹرمیزبرگ، جوہانسبرگ) میں نیکی کی دعوت کا سلسلہ ہوا۔
ذمہ دار اسلامی بہن نے مقامی اسلامی بہنوں
کو نیکی کی دعوت دی اور دعوتِ اسلامی کے
دینی کاموں کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے
دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول سے وابستہ
رہنے، ہفتہ وار اجتماع میں باقاعدگی سے شرکت کرنے اور دینی کاموں میں عملی طور پر
شرکت کرنے کی ترغیب دلائی۔
خوف خدا سے مراد
وہ قلبی کیفیت ہے، جو کسی ناپسندیدہ اَمر
کے پیش آنے کی توقع کے سبب پیدا ہو، مثلا پھل کاٹتے ہوئے چُھری سے ہاتھ کے زخمی ہو
جانے ڈر، جبکہ خوف خدا کا مطلب یہ ہے کہ اللہ پاک
کی بے نیازی، اس کی ناراضی، اس کی گرفت اور اس کی طرف سے دی جانے والی سزاؤں کا
سوچ کر انسان کا دل گھبراہٹ میں مبتلا ہوجائے۔(نجات دلانے والے اعمال، ص200) اللہ پاک کے خوف سے رونے کے بارے میں جو فضائل وارد ہیں،
وہ خوف خدا کی فضیلت کو بھی ظاہر کرتے ہیں، کیونکہ اسی خوف کی وجہ سے ہوتا ہے۔خوف خدا سے رونے کے فضائل کے متعلق آیات
مبارکہ:ربّ کریم ارشاد فرماتا ہے: تو انھیں چاہئے کہ تھوڑا ہنسیں اور بہت روئیں۔(پ10،التوبہ:82)ایک اور
مقام پر ارشاد ہوتا ہے:روتے ہوئے اور یہ قرآن ان کے دل کا جھکنا بڑھاتا ہے۔(پ15،بنی اسرائیل 109)وہ آنکھ جسے جہنم نہ جلائے گی: رسول اللہ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا :دو آنکھیں ایسی
ہیں، جنہیں جہنم کی آگ نہیں جلائے
گی، وہ آنکھ جو رات کے درمیانی حصّے میں
خدا کے خوف سے روتی ہے اور وہ آنکھ جو رات اس طرح گزارتی ہے کہ اللہ پاک
کی راہ میں حفاظت اور چوکیداری کرتی ہے۔(شعب الایمان، ج 1،ص465، حدیث:796)اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: اللہ پاک نے اس آنکھ کو آگ پر حرام کر دیا، جو
اللہ پاک
کے خوف سے رو پڑی اور وہ آنکھ جو دنیا میں
رہ کر جنت الفردوس کے لئے روپڑی اور ہلاکت ہے اس کے لئے جو تکبر اور غرور کرتا ہے
مسلمان پر اور اس کے حق میں کوتاہی کرتا ہے، پھر ہلاکت ہے ، پھر ہلاکت ہے، پھر
ہلاکت ہے۔(شعب الایمان، ج 1،ص465، حدیث:797)جو اللہ
پاک کے خوف سے روئے جہنم میں نہ جائے گا:حضرت ابوہریرہ رضی
اللہُ عنہ فرماتے ہیں: جب یہ آیت نازل ہوئی:ترجمہ:توکیااس بات(یعنی قرآن سے) تعجب کرتے
ہو اور ہنستےہو اور روتے نہیں ہو۔(پ
27،النجم:59،40)تو اصحابِ صفہ رضی اللہُ عنہم رو پڑے، یہاں تک کہ ان کے آنسو ان کے چہرے پر بہنے
لگے، جب رسول کریم صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ان کے رونے کے بارے میں
سنا تو آپ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم بھی ان کے ساتھ رو پڑے، لہٰذا حضور صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے رونے پر ہم سب لوگ بھی رو پڑے، لہٰذا حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا : وہ شخص جہنم میں داخل نہیں ہوگا، جو اللہ پاک کے خوف سے رو پڑا اور جنت میں گناہ
پر اصرار کرنے والا داخل نہیں ہوگا، اگر
تم لوگ گناہ نہیں کرو گے تو اللہ پاک ایسے لوگوں کو لائے گا، جو گناہ کریں گے اور وہ ان کو معاف فرما دے گا۔(شعب الایمان،ج 1،ص 466)ایک اور جگہ ارشاد مبارکہ ہے: اللہ پاک
کے خوف سے جو شخص روتا ہے، اس کو آگ نہیں
کھائے گی، یہاں تک کہ دودھ واپس کھیری میں چلا جائے۔ (شعب الا یمان، ج1، ص 467)خوف خدا میں بہنے
والا آنسو: اللہ پاک کے نزدیک اس کے خوف سے بہنے والے آنسو کے قطرے اور اس کی
راہ میں بہنے والے خون کے قطرے سے زیادہ
محبوب نہیں۔(الزھدلابن المبارک، ص 235،حدیث: 672)حضرت عبداللہ بن عمر رضی
اللہُ عنہ فرماتے ہیں:اللہ پاک کے خوف سے میرا ایک آنسو بہانا میرے
نزدیک پہاڑ برابر سونا صدقہ کرنے سے زیادہ محبوب ہے۔(احیاءالعلوم،ج4، ص480)عرشِ الٰہی کا
سایہ: پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا :جس دن عرشِ الٰہی کے سائے کے سوا کوئی
سایہ نہ ہوگا، اس دن اللہ پاک سات قسم کے لوگوں کو اپنے عرش کے سائے میں
جگہ عطا فرمائے گا، ان میں سے ایک وہ شخص
ہے، جو تنہائی میں اللہ پاک
کو یاد کرے اور (خوف خدا) سے اس کی آنکھوں
سے آنسو بہہ نکلیں۔(بخاری ،کتاب الاذان، باب من مجلس فی المسجد یتظر الصلاۃ، 236،حدیث: 660)ہمیں بھی چاہئے کہ اپنے اندر خوفِ خدا پیدا کریں اور خوفِ
خدا سے روئیں، ربِّ کریم سے اس کی دعا کریں کہ نبی رحمت صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم بھی دعا فرماتے تھے: اے اللہ پاک!
مجھے ایسی دو آنکھیں عطا فرما، جو خوب
بہنے والی ہوں اور تیرے خوف سے آنسو بہا بہا کر دل کو شفا بخشیں، اس سے پہلے کہ
آنسو خون میں اور داڑھی انگاروں میں تبدیل ہو جائیں۔(کتاب الدعاء للطبرانی،باب ماکان النبی یدعوبہ فی سائر تھارہ 429/1،حدیث:
1457)
دعوت
اسلامی کے زیر اہتمام گزشتہ دونوں ساؤتھ افریقہ کے علاقے کیپ ٹاؤن میں اجتماع ذکر ونعت کا انعقاد ہوا جس
میں کم وبیش 60 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
مبلغۂ دعوتِ اسلامی نے سنتوں بھرا بیان کیا اور
اجتماعِ پاک میں شریک اسلامی بہنوں کے
دلوں میں مزید عشق مصطفی ﷺ کو اُجاگر کرنے کی سعادت حاصل کی اور مدنی مذاکرہ دیکھنے
کا ذہن دیا۔
دعوت اسلامی کے زیر اہتمام 6
دسمبر 2021ء میں ساؤتھ افریقہ کے علاقے ویلکم میں مدنی مشورے کا انعقاد کیا گیا جس
میں کابینہ نگران اسلامی بہن نے مدنی
مشورے میں شریک اسلامی بہنوں کی کارکردگی کافالواپ کرتے ہوئے تربیت کی اور ذمہ
دار اسلامی بہنوں کو نئے اہداف دیئے اور زیادہ کورسز کرنے اور کروانے کا ذہن دیا۔
خوف خدا کا مطلب:
یاد رکھئے! مطلقاً خوف سے مراد وہ قلبی کیفیت ہے جو کسی نا پسندیدہ امر کے پیش آنے
کی توقع کے سبب پیدا ہو، مثلاً پھل کاٹتے
ہوئے چھری سے ہاتھ کے زخمی ہو جانے کا ڈر، جبکہ خوف خدا پاک کا مطلب یہ ہے کہ اللہ پاک کی بے نیازی، اس کی ناراضی، اس کی گرفت اور اس کی طرف سے دی جانے والی سزاؤں کا سوچ کر انسان کا دل
گھبراہٹ میں مبتلا ہو جائے۔(ماخوز من احیاء
العلوم،:4) خوف خدا میں رونے کے بہت سے فضائل ہیں،اللہ پاک
نے اپنی کسی آسمانی کتاب میں ارشاد فرمایا:میرے عزت و جلال کی قسم ! جو بندہ میرے
خوف سے روئے گا، میں اس کے بدلے مقدس نور
سے اسے خوشی عطا کروں گا،میرے خوف سے رونے والوں کو بشارت ہوکہ جب رحمت نازل ہوتی
ہے تو سب سے پہلے اسی پر نازل ہوتی ہے اور میرے گنہگار بندوں سے کہہ دو کہ وہ میرے
خوف سے آہ و بکا کرنے والوں کی محفل اختیار کریں، تاکہ جب رونے والوں پر رحمت نازل ہو تو ان کو بھی رحمت پہنچے۔(موسوعۃ للابن ابی الدنیا، حدیث:8/ 2728، ج 3، ص 171 تا 174)حضرت نضر بن سعد رحمۃُ
اللہِ علیہ فرماتے ہیں : جب کسی آنکھ سے خشیتِ الٰہی کے سبب آنسو بہتے
ہیں تو اللہ
پاک اس کے چہرے کو جہنم پر حرام فرما دیتا ہے، اگر کسی کے رُخسار پر بہہ جائے تو قیامت کے دن
وہ ذلیل نہ ہو گا نہ اس پر کوئی ظلم ہو گا، اگر کوئی غمگین شخص اللہ پاک کے خوف سے بندوں میں روئے تو اللہ پاک
اس کے رونے کے سبب ان لوگوں پر بھی رحم فرماتا ہے، آنسو کے علاوہ ہر چیز کا وزن
کیا جائے گا ۔(المرجع السابق، حدیث:
14، جلد 3، صفحہ 182)حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہُ عنہما نے ارشاد فرمایا: اللہ پاک کے خوف سے آنسو کا ایک قطرہ بہانا
مجھے ایک ہزار دینار صدقہ کرنے سے زیادہ پسند ہے۔(احیاء العلوم الدین ،ج 4، ص 201)جب دلوں کی زمین
سے خوف پیدا ہو، آنسو بہہ کر خشیت کے
باغیچے کو سیراب کریں تو ندامت کی کلی کھل اٹھتی ہے اور توبہ کا پھل نصیب ہو جاتا
ہے۔
رونے والی
آنکھیں مانگو رونا سب کا کام نہیں ذکرِ
محبت عام ہے لیکن سوزِ محبت عام نہیں
بزرگان دین مرنے پر کیسے افسردہ اور نادم ہورہے ہیں کہ موت
کے بعد عملِ صالح نہ کر سکیں گے، اپنی
بقیہ عمر سے کچھ حاصل کر لے اور جان لے کہ جیسا کرے گا، ویسا بھرے گا ، خدا پاک کی قسم!یہ ربّ کریم کے
ایسے خاص بندے ہیں، مقصود کی طرف سبقت
لینے والے، رب کریم کے نزدیک پاک و صاف
ہیں۔ اے دھتکارے ہوئے بد بخت شخص!تیرا کیا بنے گا کہ تو معبودِ حقیقی پاک کی نافرمانی کرنے کی وجہ سے ان سے جدا ہے، اللہ پاک قسم تجھے اپنے نفس پر گریہ و زاری
کرنی ہے اور اس شخص کی طرح آہ و بکا کرنی چاہیے، جسے ربّ کریم کی بارگاہ سے دھتکار کر دور کر دیا گیا ہو۔
دعوت
اسلامی کے زیر اہتمام نومبر2021ء میں ساؤتھ افریقہ میں 18مقامات پر سیکھنے سکھانے کے حلقوں کا انعقاد کیا گیا جن میں
کم وبیش 218 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
مبلغاتِ
دعوتِ اسلامی نے سنتوں بھرے بیانات کئے اورحلقوں میں شریک اسلامی بہنوں کو دینی کاموں
کو مزید بڑھانے اور اس میں بہتری لانے کے حوالے سے نکات فراہم کئے۔
صاف پانی کا یہ
وصف ہے کہ وہ میل کچیل ختم کر دیتا ہے۔ اگر کسی جگہ گندگی ہو اور پانی بہائیں تو
جہاں جہاں پانی بہے گا وہ جگہ بھی صاف(Clean)ہوتی جائے گی۔ خوفِ
خدا میں بہنے والے آنسو نکلتے تو باہر کو ہیں لیکن انسان کے اندر کو صاف کر جاتے
ہیں۔ یہ آنسو بہتے ظاہر پر ہیں، لیکن صفائی انسان کے باطن کی کرتے ہیں۔اولیائے
کرام کا خوفِ خدا میں رونا:اللہ پاک کے نیک بندے خوفِ خدا کے سبب کثرت سے آنسو
بہاتے ہیں ۔ کئی اولیائے کرام کے بارے میں منقول ہے: خوفِ خدا میں کثر ت سے رونے کے سبب ان کی بینائی ختم ہو
گئی،مگر انہوں نے رونا نہیں چھوڑا۔خوفِ خدا میں رونے پر اولیائے کرام کے 2 واقعات:1۔ حضرتِ عمر بن عبدالعزیز رحمۃُ
اللہِ علیہ کا دستور تھاکہ ہر رات علما کو جمع کرتے، موت، قیامت اور
آخرت کا ذکر کرتے ہوئے اتنا روتے کہ معلوم ہوتا جیسے جنازہ سامنے رکھا ہے۔(مکاشفۃا لقلوب، ص196)2۔ سلطانُ الہندحضرت خواجہ غریب نواز سیدحسن سنجری اجمیری رحمۃُ
اللہِ علیہ زبردست ولی اللہ تھے۔ لیکن اُن پر خَوفِ خُدا اس قدر غالب تھا کہ
ہمیشہ خَشِیَّتِ الٰہی سے کانپتے اور گِریہ وزاری کرتے رہتے تھے، خَلْقِ خُدا
کوخَوْفِ خُدا کی تلقین کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کرتے: اے لوگو!اگر تم زیرِخاک سوئے
ہوئے لوگوں کا حال جان لو تو مارے خوف کے کھڑے کھڑے پِگھل جاؤ ۔٭خوفِ خدا میں بہنے
والے آنسو قبر کے مراحل کو آسان بنا سکتے ہیں۔ ٭یہ آنسو عذابِ قبر سے بچا سکتے
ہیں۔ ٭یہ آنسو قبر کی تنگی اور وحشت کو دُور کرسکتے ہیں۔ ٭یہ آنسو قبر کو گلِ
گلزار بنا سکتے ہیں۔ ٭یہ آنسو کل ہونے والی ندامت سے بچا سکتے ہیں۔ ٭یہ آنسو کل
محشر کی دھوپ اور پیاس سے بچا سکتے ہیں۔ ٭یہ آنسو پُل صراط پر آسانی کا باعث بن
سکتے ہیں۔ اَلْغَرَض! ٭یہ آنسو بظاہر بے کسی کا اظہار ہوتے ہیں، لیکن درحقیقت
عزّتوں اور عظمتوں کو پانے کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔ فکرِ آخرت میں آنسو بہانے کی
ترغیب پر مشتمل دو احادیثِ طیبہ :1)) قیامت کے دن
سب آنکھیں رونے والی ہوں گی مگر تین آنکھیں نہیں روئیں گی، ان میں سے ایک وہ ہوگی
جو خوفِ خدا سے روئی ہوگی۔ (کنزالعمال،8/356، حدیث:4335)2)): اے لوگو ! رویا کرو اور اگر نہ ہو سکے تو رونے کی کوشِش کیا کرو
کیونکہ جہنم میں جہنمی روئیں گے،یہاں تک کہ اُن کے آنسو ان کے چہروں پر ایسے بہیں
گے گویا وہ نالیاں ہیں،جب آنسو ختم ہوجائیں گے تو خون بہنے لگے گااور آنکھیں زخمی
ہو جائیں گی۔(شرحُ السّنۃ للبغوی ج7 ص 565 حدیث:4314)ہم اللہ پاک کی بارگاہ میں جہنم سے پناہ مانگتے ہیں۔
گناہگار ہوں میں لائقِ جہنّم ہوں کرم سے بخش دے مجھ کو نہ دے
سزا یا رب
Dawateislami