خوف خدا میں رونا
ایک عظیم نعمت ہے۔ یہ مقدر والوں کا حصہ ہے۔ خوف خدا میں رونے کے فضائل قرآن پاک
کی آیات و احادیث میں بکثرت ذکر ہے اور ایسے واقعات بھی ہیں جس میں نبی رحمت صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم اور بزرگانِ دین کے خوف خدا
میں رونا ذکر ہے۔اللہ پاک کا ارشاد ہے:ترجمہ : اور جو رب اپنے کے حضور کھڑے ہونے سے
ڈرے اس کے لیے دو جنتیں ہیں۔اس آیت سے معلوم ہوا!اللہ پاک کا خوف بڑی اعلیٰ
نعمت ہے۔ جو اللہ پاک کی بارگاہ میں اس کے خوف کے ساتھ کھڑا ہوا تو اللہ پاک
نے اس سے دو(2) جنتوں کا وعدہ
کر لیا۔( رحمن: 46)ایک اور مقام پر
ارشاد باری ہے:ترجمہ کنز ایمان :تو کیا اس بات سے تم تعجب کرتے ہو، اور ہنستے ہو
اور روتے نہیں۔(النجم:59-60)حضرت ابو ہریرہ رضی
اللہُ عنہ سے مروی ہے: جب مذکورہ بالا آیت مبارکہ نازل ہوئی تو اصحاب
صفہ رضی اللہُ عنہم اس قدر روئے کہ ان کے مبارک رخسار (پاکیزہ
گال)آنسوؤں سے تر ہو گئے۔ انہیں روتا دیکھ کر رحمت عالم صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم بھی رونے لگے۔آپ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بہتے ہوئے آنسو دیکھ کر
وہ صاحبان اور زیادہ رونے لگے۔
اللہ! کیا جہنم اب بھی نہ سرد ہو گا رو رو کے مصطفےٰ نے دریا بہا
دیئے ہیں(حدائق بخشش)
خوف خدا میں رونا
اور جہنم: حدیث:دونوں
عالم کے سرکار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا : وہ جہنم میں داخل نہیں ہو گا جو اللہ پاک
کے خوف سے ذر سے رویا۔(شعب الایمان ج1، ص489، ح798)حدیث:جس مومن کی آنکھوں سے اللہ پاک کے خوف سے آنسو نکلتے
ہیں اگرچہ مکھی کے سر برابر ہوں، پھر وہ آنسو اس کے چہرے کے ظاہری حصہ پر پہنچیں
تو اللہ
پاک اُسے جہنم پر حرام کر دیتا ہے۔(نیکی کی
دعوت ص273)مذکورہ احادیث سے معلوم ہوا!ربِّ کریم کے خوف سے نکلنے والا
آنسو چاہے کتنا ہی چھوٹا ہو۔ خوف خدا میں نکلنے کی برکت سے جہنم میں داخلہ حرام ہو
جاتا ہے۔خوف ربانی اور عرش الٰہی:حبیب امت صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس دن عرش الٰہی کے سائے کے سوا کوئی سایہ نہ
ہوگا۔ اس دن اللہ پاک سات(7) قسم کے لوگوں کو اپنے عرش کے سائے میں جگہ عطا فرمائے
گا۔ ان میں ایک شخص وہ ہوگا جو تنہائی میں اللہ پاک کو یاد کرے اور (خوف خدا سے) اس کی کی آنکھوں
سے آنسو بہہ نکلیں۔(احیاء العوم جلد 4 ص 543)حشر کا دن اس قدر ہولناک ہو گا جس کے بارےمیں فرمایا گیا:اس
دن سورج سوا نیزے پر رہ کر آگ برسا رہا ہو گا۔ اس دن عرش الٰہی کے سائے کے علاوہ
کوئی سایہ نہ ہو گا اور حدیث: سے ثابت ہوا ! خوف خدا میں رونے والے کو اللہ پاک
کے عرش کا سایہ ملے گا۔
رونے والی آنکھیں مانگو رونا سب کا کام
نہیں ذکر محبت عام ہے
لیکن سوز محبت عام نہیں
پہاڑ برابر سونا
صدقہ کرنے سے زیادہ محبوب:حضرت عبداللہ رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں:اللہ پاک کے خوف سے میرا ایک آنسو بہانا میرے
نزدیک پہاڑ برابر صدقہ کرنے سے زیادہ محبوب ہے۔(احیاء العوم جلد 4ص544)مذکورہ قول سے معلوم
ہوا!صالحین کے نزدیک خدا میں رونے کی فضیلت کا اجاگر کرتی ہے۔اللہ پاک
ہمیں اپنا خوف سے اورعشقِ مصطفیٰ میں رونے والی آنکھیں نصیب فرمائے آمین۔
قلب پتھر سے بھی سختی میں بڑھا جاتا ہے دل پہ اک خول سیاہی کا
چڑھا جاتا ہے
خوف خدا کی تعریف:اللہ پاک
کی خفیہ تدبیر، اس کی بے نیازی، اس کی ناراضی، اس کی گرفت(پکڑ)، اس کی طرف سے دیئے جانے والے عذابوں، اس کے غضب اور اس کے
نتیجے میں ایمان کی بربادی وغیرہ سے خوفزدہ رہنے کا نام خوف خدا ہے۔(کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب، صفحہ 26)خوفِ خدا میں رونا بڑی سعادت مندی کی بات ہے، اس کی بے شمار برکتیں اور فضائل احادیث مبارکہ میں بیان کئے گئے۔ فکرِ آخرت
میں آنسو بہانے کی ترغیب پر مشتمل احادیث
مبارکہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:قیامت کے دن سب آنکھیں رونے والی ہوں گی،مگر تین
آنکھیں نہیں روئیں گی،ان میں سے ایک وہ ہوگی جو خوفِ خدا سے روتی ہوگی۔ (کنزالعمال، کتاب
المواعظ1/56، حدیث: 43350)رحمتِ عالمیان صلی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلم نے فرمایا:جو شخص اللہ پاک کے خوف سے روتا ہے، وہ ہرگز جہنم میں داخل نہیں ہو گا، حتی کہ وہ دودھ(جانور کے) تھن میں واپس آجائے۔(شعب
الایمان، ، ج 1،ص 490، رقم حدیث:800)حضرت انس رضی
اللہُ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو شخص اللہ پاک
کے خوف سے روئے، وہ اس کی بخشش فرما دے
گا۔(کنزالعمال، جلد 3، صفحہ 63، حدیث:5909)حضرت عقبہ بن عامر رضی
اللہُ عنہ نے عرض کی:یا رسول اللہ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نجات کیا ہے؟ ارشاد
فرمایا:اپنی زبان کو قابو میں رکھو، تمہارا
گھر تمہیں کفایت کرے(یعنی بلاضرورت باہر نہ جاؤ) اور اپنی خطاؤں پر آنسو بہاؤ۔(شعب الایمان، ، ج1،ص492، حدیث:805)اُم المؤمنین حضرت سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی
اللہُ عنہا فرماتی ہیں: میں نے عرض کی:یا رسول اللہ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کیا آپ کی اُمت میں سے کوئی
بلا حساب بھی جنت میں جائے گا؟ تو فرمایا: ہاں!وہ شخص جو اپنے گناہوں کو یاد کر کے
روئے۔(احیاء
العلوم، جلد 4، ص200)رسول کریم صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:اللہ پاک کو اس قطرے سے بڑھ کر کوئی قطرہ پسند
نہیں، جو(آنکھ سے)اس کے خوف سے بہے
یا خون کا وہ قطرہ، جو اس کی راہ میں
بہایا جاتا ہے۔(احیاء
العلوم،جلد 4، صفحہ 800)امیر المؤمنین حضرت علی المرتضی رضی اللہُ عنہُ فرماتے ہیں:جب
تم میں سے کسی کو خوفِ خدا سے رونا آئے تو وہ آنسوؤں کو کپڑے سے صاف نہ کرے، بلکہ رخساروں پر بہہ جانے دے تو وہ اسی حالت
میں ربِّ کریم کی بارگاہ میں حاضر ہو گا۔(شعب
الایمان، ، ج1،ص494، حدیث:808)حضرت عبد اللہ بن
عباس رضی اللہُ عنہما سے مروی ہے، سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:دو آنکھوں کو آگ نہ چھوئے گی، ایک وہ جو رات کے اندھیرے میں ربّ کریم کے خوف
سے روئے اور دوسری وہ جو راہِ خدا میں پہرہ دینے کے لئے جاگے۔(شعب الایمان، ،
ج1،ص478، حدیث:896)حضرت محمد بن منکدر رحمۃُ
اللہِ علیہ جب روتے تو آنسو کو اپنی داڑھی اور چہرے سے صاف کرتے اور
کہتے: مجھے معلوم ہوا ہے کہ وجود کے جس حصّہ پر آنسو لگ جائیں گے،اسے جہنم کی آگ
نہیں چھوئے گی۔(احیاء
العلوم،ج4، ص201)حضرت عبداللہ بن
عمر رضی اللہُ عنہ نے فرمایا:اللہ پاک کے خوف سے ایک آنسو کا بہنا میرے نزدیک ایک ہزار دینار صدقہ
کرنے سے بہتر ہے۔اللہ پاک ہمیں بھی رونے کی توفیق عطا فرمائے، اپنے عشق میں، اپنے خوف میں اور اپنے حبیب صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم کے عشق میں۔آمین
تیرے خوف سے
تیرے ڈر سے ہمیشہ میں تھر
تھر رہوں کا نپتی یا الٰہی
شعبہ
اصلاح اعمال کی ذمہ دار اسلامی بہن کا ویلکم کابینہ کی ذمہ دار اسلامی بہن کے ساتھ مدنی مشورہ
دعوت
اسلامی کے شعبہ اصلاح اعمال کے زیر اہتمام ساؤتھ افریقہ میں ذمہ دار اسلامی بہن کا
ویلکم کابینہ کی نگران اسلامی بہن کے ساتھ مدنی مشورہ ہوا جس میں ذمہ دار اسلامی
بہن نے مدنی مشورے میں شریک اسلامی بہن کی کارکردگی کا فالواپ کرتے ہوئے تربیت کی
اور مدنی مذاکرے پابندی سے دیکھنے کا ذہن دیا نیز زیادہ سے زیادہ اسلامی بہنوں کو نیک اعمال سے وابستہ کرنے اور شعبے کے دینی
کاموں کو بڑھانے کی ترغیب دلائی ۔
خوفِ خدا کی
تعریف: خدا کا مطلب یہ ہے کہ اللہ پاک کی بے نیازی، اس کی ناراضی، اس کی گرفت اور اس کی طرف سے دی جانے والی سزاؤں کا سوچ کر انسان کا دل
گھبراہٹ میں مبتلا ہو جائے۔خوفِ خدا کا ہونا بے حد ضروری ہے، کیونکہ جب تک یہ نعمت حاصل نہ ہو، گناہوں سے فرار اور نیکیوں سے پیار ناممکن
ہے، ربّ العالمین نے خود قرآن پاک میں
متعدد مقامات پر اس صفت کو اختیار کرنے کا حکم فرمایا ہے، چنانچہ ارشادِ ربانی ہے:ترجمۂ کنزالایمان:اور
بیشک تاکید فرما دی ہم نے ان سے جو تم سے
پہلے کتاب دیئے گئے اور تم کو کہ اللہ سے ڈرتے رہو۔ ( پ 5،النساء: 131، کتاب خوف
خدا، ص 14تا15)ہم گناہ گاروں کو بخشوانے والے، اپنی امت کے غم میں آنسو بہانے والے، مخلوق میں سب سے زیادہ اللہ پاک کا خوف رکھنے
والے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب کوئی بندہ خوفِ خدا سے کانپتا ہے تو اس کے گناہ اس کے بدن سے ایسےجھڑ جاتے
ہیں، جیسے درخت کو ہلانے سے اس کے پتے جھڑ
جاتے ہیں۔( مکاشفۃالقلوب، صفحہ نمبر 35)رفائق الاخبار میں ہے: قیامت کے دن ایک شخص کو لایا جائے گا، جب اس کے اعمال تولے جائیں گے تو برائیوں کا
پلڑا بھاری ہو جائے گا، چنانچہ اسے جہنم
میں ڈالنے کا حکم ملے گا، اس وقت اس کی
پلکوں کا ایک بال اللہ پاک کی بارگاہ میں عرض کرے گا:اے ربّ کریم!تیرے رسول صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا تھا کہ جو اللہ پاک
کے خوف سے روتا ہے، اللہ پاک
اس پر جہنم کی آگ حرام کر دیتا ہے اور میں تیرے خوف سے رویا تھا۔اللہ پاک کا
دریائے رحمت جوش میں آئے گا اور اس شخص کو ایک اشکبار بال کے بدلے جہنم سے بچا لیا
جائے گا، اس وقت حضرت جبرائیل علیہ
السلام پکاریں گے: فلاں
بن فلاں ایک بال کے بدلے نجات پا گیا۔بدایۃ الھدایۃ میں ہے:قیامت کے دن جب جہنم کو
لایا جائے گا تو اس سے ہیبت ناک آوازیں نکلیں گی، اس کی وجہ سے لوگ اس پر سے گزرنے میں گھبرائیں گے، فرمانِ الٰہی ہے:اور تم ہر گروہ کو دیکھو
گے، زانو کے بَل گرتے ہوئے ہر گروہ اپنا نامہ اعمال کی طرف بلایا جائے گا۔جب لوگ
جہنم کے قریب آئیں گے تو اس سے سخت گرمی اور خوفناک آوازیں سنیں گے، جو پانچ سو سال کے سفرکی دوری سے سنائی دیتی
ہیں، ہوں گی، جب ہر نبی نفسی نفسی اور حضور صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم امتی امتی کہہ رہے ہوں گے، اس وقت جہنم سے ایک نہایت ہی بلند آگ باہر نکلے گی، اور حضور علیہ السلام کی امت کی طرف بڑھے گی، آپ علیہ السلام کی امت اس کی مدافعت میں کہے گی:اے آگ! تجھے نمازیوں ، صدقہ دینے والوں، روزہ داروں اور خوفِ خدا رکھنے والوں کا واسطہ
واپس چلی جا !مگر آگ برابر بڑھتی چلی جائے
گی، تب حضرت جبرائیل علیہ
السلام یہ کہتے ہوئے کہ جہنم کی آگ امتِ محمد کی طرف بڑھ رہی
ہے، آپ کی خدمت میں پانی کا ایک پیالہ پیش
کریں گے اور عرض کریں گے:اے اللہ پاک کے نبی!اس سے آگ پر چھینٹے ماریئے۔ آپ آگ پر
پانی کے چھینٹے ماریں گے تو وہ آگ فوراً بجھ جائے گی، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم جبرائیل علیہ السلام سے اس پانی کے متعلق پوچھیں گے، جبرائیل کہیں گے:حضور!یہ خوفِ خدا سے رونے والے
آپ کے گناہ گار امتیوں کے آنسو تھے، مجھے
حکم دیا گیا تھا کہ میں یہ پانی آپ کی خدمت میں پیش کروں اور آپ اس سے جہنم کی آگ
کو بجھا دیں ۔حضور علیہ السلام دعا مانگا کرتے تھے: اے اللہ پاک! مجھے ایسی آنکھیں
عطا فرما، جو تیرے خوف سے رونے والی ہوں۔( مکاشفۃ القلوب، صفحہ نمبر 37،38)٭خوفِ خدا میں بہنے والے آنسو دل کی سختی کو دور کرتے ہیں۔٭خوف خدا میں بہنے
والے آنسو دل کی نرمی کا باعث ہیں ۔٭یہ آنسو قبر کے مراحل کو آسان بنا سکتے ہیں ۔٭یہ آنسو عذابِ قبر سے نجات دلاسکتے
ہیں ۔٭خوفِ خدا میں بہنے والے آنسو بظاہر بے کسی کا اظہار ہوتے ہیں، لیکن درحقیقت عزتوں اور عظمتوں کو پانے کا
ذریعہ بن سکتے ہیں۔(خوف خدا میں رونے کی
اہمیت، ص 9 )اللہ پاک ہمیں بھی اپنے خوف سے رونے والی آنکھیں عطا فرمائے۔آمین بجاہ خاتم
النبیین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم
اللہ کریم نے قران پاک میں ارشاد فرمایا:اِذَاتُتْلٰی عَلَیْھِمْ اٰیٰتُ الرَّحْمٰنِ خَرُّوْا
سُجَّدًاوَّبُکِیَّا۔ترجمہ کنزالایمان :جب ان پر
رحمن کی آیتیں پڑھی جاتیں، گر پڑتے سجدہ
کرتے اور روتے۔(پ 16، مریم :58)قرآن کریم
میں اللہ
کریم کے محبوب بندوں کی نشانی یہ بتائی گئی کہ وہ خوفِ خدا سے روتے
ہیں، جیسا کہ اللہ پاک نے ارشاد فرمایا:وَھُمْ مِنْ خَشْیَتِہ
مُشْفِقُوْنَ۔اور وہ اس کے خوف سے ڈر رہے ہیں۔(پ17، الانبیا:28)اللہ کریم کے خوف میں
رونا بہت فضیلت کا باعث ہے، چنانچہ فرمانِ
مصطفی ہے :اللہ پاک کو کوئی شے دو قطروں سے زیادہ پسند نہیں ۔1۔خوف ِالٰہی سے
بہنے والا آنسو کا قطرہ، 2۔اور اللہ پاک
کی راہ میں بہنے والا خون کا قطرہ ۔(جامع
ترمذی، ابو اب فضائل الجھاد، حدیث:1669،
ص1823)سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ ذیشان ہے:بروزِ قیامت ہر آنکھ روئے گی، مگر وہ آنکھ جو اللہ پاک کی حرام کردہ اشیاء
سے بچی اور وہ آنکھ جو رات بھر اللہ پاک کی راہ میں جاگتی رہی اور وہ جس سے اللہ پاک
کے خوف سے مکھی کے سر کی مثل آنسو بہا۔(حلیۃ
الاولیاء، حدیث:3663، ج 3، ص
190)
رونے والی
آنکھیں مانگو رونا سب کا کام نہیں ذکرِ
محبت عام ہے لیکن سوزِ محبت عام نہیں
حضرت عبداللہ بن عمر رضی
اللہُ عنہما نے ارشاد فرمایا:اللہ پاک کے خوف سے آنسو کا ایک قطرہ بہانا
مجھے ایک ہزار دینار صدقہ کرنے سے زیادہ پسند ہے۔(احیاء العلوم، ،ج 2، ص 201)جس شخص کی آنکھوں سے خوفِ خدا کے سبب آنسو جاری ہو جائیں
اور اس کے قطرے زمین پر گریں تو جہنم کی آگ اسے کبھی نہیں چھوئے گی۔(حلیۃ الاولیاء ،ج 5، ص 401، رقم 7516)حدیث: مبارکہ میں ہے: جو
مسلمان اللہ
پاک کے خوف سے روئے تو وہ جہنم میں داخل نہ ہوگا، یہاں تک کے دودھ تھنوں میں واپس چلا جائے۔ علامہ
ابو الحسن ابن بطّال رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:بندے کیلئے مستحب ہے کہ کچھ نہ کچھ وقت تنہائی میں گزارے، تاکہ گناہوں پر شرمندگی ہو، اخلاص کیساتھ ربّ
کریم کی بارگاہ میں گریہ و زاری کر سکے، اپنی بخشش کیلئے خوب گڑ گڑائے کہ
مُضطر کی دعا قبول ہوتی ہے۔منقول ہے:حضرت داؤد علیہ السلام نے بارگاہِ الٰہی میں عرض کی:اے اللہ پاک! جو تیرے خوف سے
روئے، یہاں تک کے آنسو اس کے چہرے پر بہہ
جائیں تو تُو اسے کیا اجر عطا فرمائے گا ؟ ارشاد ہوا:میں اس کے چہرے کو جہنم کی
لپٹ سے محفوظ رکھوں گا اور اسے گھبراہٹ
والے دن (یعنی قیامت ) سے امن عطا
فرماؤں گا۔( شرح بخاری لابن بطال، 8/424) حضرت یحییٰ علیہ
السلام نے اپنے والد گرامی حضرت زکریا علیہ السلام کے حوالے سے فرمایا:جنت اور دوزخ کے درمیان ایک گھاٹی
ہے، جسے وہی طے کر سکتا ہے، جو بہت رونے والا ہو۔( شعب الایمان، ، حدیث: 809)
شعبہ
شارٹ کورسز کی ذمہ دار اسلامی بہن کا ویلکم کابینہ کی ذمہ دار اسلامی بہن کے ساتھ مدنی مشورہ
ساوتھ
افریقہ میں شعبہ شارٹ کورسز کی ذمہ دار اسلامی بہن کا ویلکم کابینہ کی ذمہ دار اسلامی بہن کے ساتھ مدنی مشورہ ہوا جس
میں شارٹ کورسز کی ذمہ دار اسلامی بہن نےکابینہ ذمہ دار اسلامی بہن کی کارگردگی کا
فالواپ کرتے ہوئے تربیت کی اور اسلامی بہن کو آئندہ آنے والے کورسز کے نکات
سمجھائے نیز کابینہ سطح پر کورس کروانے کی
ترغیب دلائی ۔
تعریف:خوفِ خدا
کا مطلب یہ ہے کہ اللہ پاک کی بے
نیازی، اس کی ناراضی، اس کی گرفت اور اس کی طرف سے دی جانے والی
سزاؤں کا سوچ کر انسان کا دل گھبراہٹ میں مبتلا ہوجائے۔(نجات دلانے والے اعمال کی معلومات، صفحہ 200)آیت مبارکہ:اللہ پاک نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا:یٰٓاَیُّہَاالَّذِیْنَ
اٰمَنُوْا تَّقُوْ اللہَ۔ترجمہ:اے ایمان والو! اللہ پاک
سے ڈرو۔وَ
لِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهٖ جَنَّتٰنِۚ ۔
ترجمہ کنزالایمان:اور جو اپنے ربّ کے حضور کھڑے ہونے سے ڈرے
اس کے لئے دو جنتیں ہیں۔حدیث: مبارکہ:حضرت حسن بن مالک رضی
اللہُ عنہ سے روایت ہے، وہ
بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم نے لوگوں سے خطاب فرمایا تو خطاب کے دوران آپ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے سامنے بیٹھا ہوا ایک شخص
رو پڑا، اس پر حضور صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اگر آج تمہارے
درمیان وہ تمام مؤمن موجود ہوتے، جن کے
گناہ پہاڑوں کے برابر ہیں تو انہیں اس کی یعنی اس ایک شخص کے رونے کی وجہ سے بخش
دیا جاتا اور یہ اس وجہ سے ہے کہ فرشتے بھی اس کے ساتھ رو رہے تھے اور دعا کر رہے
تھے: اے اللہ
پاک! نہ رونے والوں کے حق میں رونے والوں کی شفاعت قبول فرما۔(اس حدیث: کو امام بہیقی اور منذری نے روایت کیا)حضرت زید بن ارقم رضی
اللہُ عنہ نے بیان کیا ہے:ایک آدمی نے عرض کی:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم! میں دوزخ سے کیسے بچ سکتا ہوں؟آپ نے فرمایا:اپنی آنکھوں
کے آنسوؤں کے ذریعے، جو آنکھ اللہ پاک
کے خوف سے رو پڑی، اسے کبھی(دوزخ کی) آگ نہیں چھوئے
گی۔( اس حدیث: کو امام ابن رجب حنبلی رحمۃ اللہ علیہ نے روایت کیا)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ کا بیان ہے، رسول اللہ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اس آپ کے علاوہ ہر
آنکھ قیامت کے دن رو رہی ہوگی،
1۔جو اللہ پاک کی حرام کردہ چیزوں کو دیکھنے سے جھکی
رہی۔2۔وہ آنکھ جو اللہ پاک کی راہ میں بیدار رہی۔3۔اور وہ آنکھ جو اللہ پاک
کے خوف کی وجہ سے جس سے مکھی کے سر کے برابر آنسو بہہ نکلے۔(اس حدیث: کو امام ابو نعیم اور منذری نے روایت کیا)حضرت انس رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے، حضور اکرم صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اللہ پاک
فرمائے گادوزخ میں سے ہر ایسے شخص کو نکالو، جس نے ایک دن بھی مجھے یاد کیا یا میرے خوف سے کہیں بھی مجھ سے ڈرا۔(اس حدیث: کو امام ترمذی نے روایت کیا اور اسے حسن قرار
دیا)حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی
اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس مسلمان کی آنکھ
سے مکھی کے سر کے برابر خوفِ خداوندی کی وجہ سے آنسو بہہ کر اس کے چہرے پر آ گرے
تو اللہ
پاک اس پر دوزخ کو حرام فرما دے گا۔(اسے امام
ابن ماجہ اور طبرانی نے روایت کیا ہے) حضرت ابوہریرہ رضی
اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسول اکرم صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اللہ پاک
کے خوف سے رونے والا انسان دوزخ میں داخل نہیں ہوگا، جب تک کہ دودھ تھن میں واپس نہ چلا جائے اور اللہ پاک
کی راہ میں پہنچنے والی گردوغبار اور جہنم کا دھواں جمع نہیں ہو سکتے۔
دعوت
اسلامی کے زیر اہتمام نومبر2021ء میں ساؤتھ افریقہ کے
مختلف علاقوں 12مقامات پر فیملی اجتماعات
کا انعقاد ہوا جن میں 111 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
مبلغاتِ دعوتِ اسلامی نے مختلف موضوعات پر سنتوں بھرے بیانات کئے اور
اجتماعات میں شریک اسلامی بہنوں کو دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں کے بارے میں بریفنگ
دیتے ہوئے دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول سے وابستہ رہنے، ہفتہ وار اجتماع
میں باقاعدگی سے شرکت کرنے اور دینی کاموں میں عملی طور پر شرکت کرنے کی ترغیب
دلائی۔
اللہ پاک نے ہر انسان کو ایک باطنی قوت عطا فرمائی ہے جس کا نام خوف ہے۔خوف کا
دل سے گہرا تعلق ہوتا ہے اوردل کا اللہ پاک سے گہرا تعلق ہوتا ہےاور اسی دل کا اللہ پاک
کی ناراضی ،اس کی بے نیازی، گرفت اور اس کی طرف سے دی جانے والی سزاؤں کا سوچ کر
گھبراہٹ میں مبتلا ہو جانا خوف خدا کہلاتا ہے ۔ اللہ پاک کا خوف اس کے خاص بندوں
کو ہی حاصل ہوتا ہے اور رب العالمین خود ہی اس صفت کو اختیار کرنے کا حکم فرماتا
ہے چنانچہ اللہ پاک فرماتا ہے۔واِیَّایَ فَارْھَبُونِ ترجمہ کنزالایمان اور خاص میرا ہی ڈر
رکھو۔خوف خدا پاک میں رونا ایک عظیم الشان نیکی ہے ۔خوف خدا میں رونے سے بے شمار فوائد
حاصل ہوتے ہیں جن میں سے چند درج ذیل ہیں:1:نبی اکرم صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا۔حکمت کی اصل اللہ پاک
کا خوف ہے۔ (شعب الایمان ،باب الخوف من اللہ پاک ،ج1، ص470، حدیث:743) 2: رحمت العالمین صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم نے فرمایا : جو شخص اللہ پاک کے خوف سے ہوتا ہے وہ ہرگز
جہنم میں داخل نہیں ہوگا حتی کے دودھ جانور کے تھن میں واپس آجائے ۔( شعب الایمان ، ج1، ص490، حدیث: 800)3:حضرت انس رضی
اللہُ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو شخص اللہ پاک
کے خوف سے روئے وہ اس کی بخشش فرما دے گا۔ ( کنز
العمال ج3، ص63، حدیث: 5909)4:حضرت یحیی علیہ
السلام اپنے والد گرامی حضرت ذکریا علیہ السلام کے حوالے سے فرمایا:جنت اور دوذخ کے درمیان ایک گھاٹی ہے
جسے وہی طے کر سکتا ہے جو بہت رونے والا ہو گا۔(شعب الایمان، ، 493/1، حدیث: 809)5: حضرت کعب احبار رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:جو شخص اللہ پاک کے ڈر سے روئے اور اس
کے آنسؤں کا ایک قطرہ بھی ذمین پر گر جائے تو آگ اُس(رونے والے) کو نہ چھوئے گی۔(درۃالناصحین،ص253)6:رسول اکرمصلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:اللہ پاک کو اس قطرے سے بڑھ کر کوئی قطرہ پسند
نہیں جو(آنکھ سے)اس کے خوف سے بہے
یا خون کا وہ قطرہ جو اس کی راہ میں بہایا جاتا ہے۔(احیاءالعلوم،ج4 ص200)7:امیرالمؤمنین حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ نے فرمایا، جب تم میں سے کسی کو رونا
آئے تو وہ آنسؤں کو کپڑے سے صاف نہ کرے بلکہ رخساروں پر بہہ جانے دے کہ وہ اسی
حالت میں رب کریم کی بارگاہ میں حاضر ہو گا ۔(شعب الایمان،ج1، ص494، حدیث: 808)خوف خدا
میں رونا قرب الہٰی پانے کا بہترین ذریعہ ہے۔ صد کروڑ افسوس!آج ہمارے آنسو بہتے
ہیں تو دنیا کے غموں میں بہتے ہیں۔کاش!ہمارے اشک بھی بہیں تو خوف خدا میں بہیں۔ اللہ پاک
ہمیں اپنے خوف سے رونے والی آنکھیں نصیب فرمائے ۔آمین
میرے اشک بہتے رہیں کاش! ہر دم تیرے خوف سے! یا
خدا یا الہٰی
ساؤتھ
افریقہ کے مختلف
علاقوں میں 33مقامات پر انگلش اور اردو زبان میں سنتوں بھرے اجتماعات
کا انعقاد
دعوت
اسلامی کے زیر اہتمام نومبر2021ء میں ساؤتھ
افریقہ کے مختلف علاقوں(ڈربن، جوہانسبرگ، پیٹرمیزبرگ، کیپ ٹاؤن، ویلکم، پولکوانے، پوٹیوریا، لیسوتھو) میں 33مقامات پر انگلش اور اردو زبان میں سنتوں بھرے اجتماعات
کا انعقاد کیا گیاجن میں کم و بیش
1ہزار116اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
مبلغاتِ دعوتِ اسلامی نے سنتوں بھرے بیانات کئے اور اجتماعات میں شریک
اسلامی بہنوں کو دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول سے وابستہ رہنے، ہفتہ وار اجتماع
میں باقاعدگی سے شرکت کرنے اور دینی کاموں میں عملی طور پر شرکت کرنے کی ترغیب
دلائی۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں: جب یہ آیت نازل ہوئی:اَفَمِنْ
هٰذَا حدیث: تَعْجَبُوْنَۙ۔ وَ تَضْحَكُوْنَ وَ لَا تَبْكُوْنَۙ۔ ترجمہ:توکیااس بات(یعنی قرآن سے) تعجب کرتے ہو اور ہنستےہو اور روتے نہیں ہو۔(پ 27،النجم:59،40)تو اصحابِ صفہ رضی اللہُ عنہم اس قدر رو ئے کہ ان کے رخسار آنسوؤں سے تر ہو گئے، انہیں
دیکھ کر آپ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم بھی رونے
لگے، لہٰذا حضور صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو روتا دیکھ کر وہ اور رونے لگے، پھر حضور صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم نے ارشاد
فرمایا : وہ شخص جہنم میں داخل نہیں ہوگا، جو اللہ پاک کے ڈر سے رو یا ہو۔(شعب الایمان، ج 1،ص 489، حدیث:798)پیارے آقا صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم تو اس
طرح دعا فرمایا کرتے تھے:اَللّٰھُمَّ ارْزُقْنِیْ عَیْنَیْنِ ھَطَالَتَیْنِ
تُشْفَیَانِ بِذُرُوْفِ الدَّمْعِ قَبْلَ اَنْ تَصِیْرَ الدُّمُوْعَ دَمَأً
وَالْاَضْرَاسُ جمرَأً ۔اے اللہ پاک
مجھے ایسی دو آنکھیں عطا فرما، جو کثرت سے
آنسو بہاتی ہوں اور آنسو گرنے سے تسکین دیں، اس سے پہلے کے آنسو خون بن جائیں اور داڑھیں انگاروں میں بدل جائیں۔(احیاء العلوم، جلد
4، صفحہ 400)آقا کریم صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم نے ارشاد
فرمایا:اللہ
پاک کواس قطرے سے بڑھ کر کوئی قطرہ پسند نہیں، جوآنکھ سے اس کے خوف سے بہے یا خون کا وہ
قطرہ، جو اس کی راہ میں بہے۔(احیاء العلوم، 4، صفحہ 300)اس کی طرح
ایک اور حدیث: پاک میں ہے:حضرت عبد اللہ بن عباس رضی
اللہُ عنہ سے مروی ہے:
سرکارِ مدینہ، راحتِ قلب و سینہ، اللہ پاک
کے آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:دو آنکھوں کو آگ نہ چھوئے گی، ایک وہ جو رات کے اندھیرے میں ربّ کریم کے خوف
سے روئے اور دوسری وہ جو راہِ خدا پاک میں پہرہ دینے کے لئے جاگے۔(شعب الایمان، ج1،ص478، حدیث:796)پیاری
اسلامی بہنو! خوفِ خدا میں رونے والے کے لئے کیسی کیسی خوشخبریاں ہیں، اپنی زندگی کا جائزہ لیتے ہوئے ہمیں بھی خوفِ
خدا میں رونا چاہئے، رونا نہ آئے تو رونے والی صورت ہی بنا لیں، امیر المؤمنین حضرت صدیق اکبر رضی
اللہُ عنہ فرماتے ہیں:جو
شخص رو سکتا ہو تو روئے اور اگر رونا نہ آئے تو رونے جیسی صورت بنا لے۔(احیاء العلوم، جلد
4، صفحہ 401)منقول ہے:
بروزِ قیامت جہنم سے پہاڑ کے برابر آگ نکلے گی اور اُمّتِ مصطفی کی طرف بڑھے گی تو
آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم اسے روکتے ہوئے حضرت جبرائیل علیہ
السلام کو بلائیں گے:
اے جبرائیل اس آگ کو روکو، یہ میری امت کو
جلادے گی، حضرت جبرائیل علیہ
السلامآقا صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو ایک
پانی کا پیالہ پیش کریں گے، سرورِ عالم صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم اس پانی
کو آگ پر انڈیل دیں گے، جس سے وہ آگ فوراً
بجھ جائے گی، آپ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم حضرت
جبرائیل علیہ السلام سے دریافت کریں گے: اے جبرائیل!یہ کیسا پانی تھا؟ وہ عرض
کریں گے: یہ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ان امتیوں کے آنسوؤں کا پانی ہے، جو خوفِ خدا کے سبب تنہائی میں رویا کرتے تھے،
جو میں نے اللہ کے حکم سے جمع کئے تھے، تا کہ آج کے دن آپ کی امت کی طرف بڑھنے
والی اس آگ کو بجھایا جا سکے۔(درۃ الناصحین،ص295)معلوم ہوا!جہنم
کی آگ کو آنسو ہی بجھا سکتے ہیں۔
اللہ کیا جہنم
اب بھی نہ سرد ہوگا رو
رو کے مصطفی نے دریا بہا دیئے ہیں
دعوت
اسلامی کا دینی کام دنیا بھر میں جاری وساری
ہے اور روز بہ روز ترقی کی طرف گامزن ہے دعوت اسلامی کے شعبہ جات میں سے ایک
شعبہ ” شب وروز “ بھی ہے، اس شعبے
میں مختلف ممالک سے مختلف دینی کاموں کی مدنی خبریں موصول ہوتی ہے جو دعوت اسلامی
کی ویب سائٹ شب وروز پر اپلوڈ ہوتی ہے۔
نومبر 2021ء میں ساؤتھ افریقہ کے مختلف علاقوں سے ملنے والی
مدنی خبروں کی تعداد69 ہے ۔
واضح
رہے ساؤتھ افریقہ اور یوکے کی مدنی خبروں کو انگلش زبان میں بھی ٹرانسیلٹ کرکے ویب
سائٹ کی زینت بنایا جاتا ہے ۔
Dawateislami