عام
دستور ہے کہ ہر اہم شے کے آنے سے پہلے اس کی نشانیاں ظاہر ہوتی ہے۔ مثلاً بارش سے
پہلے کالے بادلوں کا چھا جانا،بڑھاپے سے پہلے بالوں کی سفیدی اعضاء کی کمزوری
وغیرہ۔ ٹھیک اسی طرح قیامت جیسی عظیم شے کے قائم ہونے کیلئے بھی بہت سی نشانیاں
ہیں۔ بعض نشانیاں "علامات صغریٰ" کہلاتی ہیں اور بعض "علامات
کبریٰ"۔
فی
زمانہ پائی جانے والی کثیر نشانیوں میں سے پانچ (5) علامات و نشانیاں ملاحظہ ہوں:
1: شرابوں کا نام بدل کر پیا جانا:
ابو
مالک اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد
فرمایا: میری امت کے کچھ لوگ شراب پئیں گے اور اس کا نام کچھ دوسرا رکھ لیں گے۔
مفتی
احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں:
یعنی آخری زمانہ میں لوگ شراب کے نام بدل دیں گے
اور اسے حلال سمجھ کر پئیں گے حالانکہ وہ نشہ والی ہوگی۔ (مراۃ المناجيح ج 6 ص 139)
2:ذلیل لوگوں کا باعزت ہونا:
ایک
طویل حدیث میں یہ بھی ہے: اور تم ننگے پاؤں ننگے بدن والے فقیروں،بکریوں کے
چرواہوں کو (بڑے بڑے) محلوں میں فخر کرتے دیکھو گے(صحیح مسلم حدیث 93)
3:جہالت عام ہونا:
نبی
کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:قیامت کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ
علم اٹھا لیا جائے گا اور جہالت بڑھ جائے گی۔(صحیح البخاري ، کتاب النکاح، باب:يقل
الرجال ویکثر النساء، الحدیث :5231 ،ج 3 ،ص472 ،ملتقطاً)
4: دين پر چلنا دشوار ہونا:
رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ ان میں
اپنے دین پر صبر کرنے والا آدمی ایسا ہو گا جیسے ہاتھ میں انگارہ پکڑنے والا“۔
(سنن الترمذي، کتاب الفتن، الحدیث : 2267 ، ج 4،
ص 115)
5:وقت میں ہے برکتی ہونا:
رسول
اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: قیامت قائم نہ ہوگی حتی کہ زمانہ جلد گزرنے
لگے گا تو ایک سال ایک مہینہ کی طرح ہوگا اور مہینہ ہفتہ کی طرح اور ہفتہ ایک دن
کی طرح اور دن ایک گھڑی کی طرح ہوگا اور گھڑی آگ سلگانےکی طرح“۔(جیسے کسی چیز کو
آگ لگی اور جلد بھڑک کر ختم ہوگئی )(سنن الترمذي، کتاب الفتن، الحدیث: 2339 ، ج 4 ، ص 149)
اللہ
تعالیٰ ہمارے حال و زار پر رحم فرمائے۔آمین