خوف خدا پاک کا
مطلب:خوفِ خدا کا مطلب یہ ہے اللہ پاک کی بے نیازی، اس کی گرفت اور اس کی طرف سے آنے والی سزاؤں کا
سوچ کر انسان کا دل گھبراہٹ میں مبتلا ہوجائے۔(احیاء العلوم،)ربّ کریم نے خود قرآن پاک میں
ارشاد فرمایا:وَاِیَّایَ
فَارْھَبُوْن ۔ترجمۂ کنزالایمان:اور خاص میرا ہی ڈر رکھو۔(پ1، البقرہ:40)خوف خدا کی اہمیت:خوفِ خدا نیکی کا سرچشمہ ہے، برائی سے
اس لئے بچنا کہ اس سے اللہ پاک
ناراض ہوتا ہے اور اللہ پاک کی رضا کے لئے نیکی کرنا اس کا دوسرا رُخ ہے،خشیتِ الٰہی(یعنی اللہ پاک کا ڈر) انسان کو اللہ پاک سے بہت قریب کر دیتا ہے، کیونکہ اس کی وجہ سے انسان برائیوں سے بچنے اور نیکی کرنے کوشش کرتا ہے۔ رسول
پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے خوفِ خدا کو دانائی کی اصل بنیادقرار دیا ہے اور اللہ پاک
نے اسے انسانی فضیلت کا ذریعہ بتایا ہے۔ خوف خدا میں رونے کے بے شمار فضائل ہیں کہ
یہ رو نا ہمیں ربِّ کریم کی ناراضی سے بچا
کر اس کی رضا تک پہنچائے گا۔ان شاءاللہ پاک۔بخشش کا پروانہ:حضرت انس رضی
اللہُ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو شخص اللہ پاک
کے خوف سے روئے، وہ اس کی بخشش فرما دے
گا۔(کنزالعمال، جلد 3،
صفحہ 23، حدیث:5909)نجات کیا ہے؟حضرت عقبہ بن عامر رضی
اللہُ عنہ نے عرض کی:یا رسول اللہ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نجات کیا ہے؟ ارشاد
فرمایا:اپنی زبان کو قابو میں رکھو، تمہارا گھر تمہیں کفایت کرے اور اپنی خطاؤں پر آنسو بہاؤ۔(شعب الایمان، ،
ج1،ص492، حدیث:805)پسندیدہ قطرہ:رسول اکرم صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:اللہ پاک کو اس قطرے سے بڑھ کر کوئی قطرہ پسند
نہیں، جو(آنکھ سے)اس کے خوف سے بہے یا خون کا وہ قطرہ، جو اس کی راہ میں بہایا جاتا ہے۔(احیاء العلوم،جلد 4، صفحہ 200) مدنی تاجدار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی دعا:مدنی تاجدار صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم اس طرح دعا مانگتے:اَللّٰھُمَّ ارْزُقْنِیْ عَیْنَیْنِ ھَطَالَتَیْنِ
تُشْفَیَانِ بِذُرُوْفِ الدَّمْعِ قَبْلَ اَنْ تَصِیْرَ الدُّمُوْعَ دَمَأً
وَالْاَضْرَاسُ جمرَأً۔اے اللہ پاک
مجھے ایسی دو آنکھیں عطا فرما، جو کثرت سے
آنسو بہاتی ہوں اور آنسو گرنے سے تسکین دیں، اس سے پہلے کے آنسو خون بن جائیں اور داڑھیں انگاروں میں بدل جائیں۔(ایضاً)رونے جیسی صورت
بنا لے:اللہ
والوں کے نزدیک خوف خدا میں رونا اس قدر اہمیت کا حامل ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی
اللہُ عنہ نے فرمایا:جو شخص رو سکتا ہو تو روئے اور اگر رونا نہ آتا
ہو تو رونے جیسی صورت بنا لے۔(احیاء
العلوم،جلد 4، صفحہ 201)
میرے اشک بہتے
رہیں کاش! ہر دم تیرے
خوف سے یا خدا یا الٰہی
الغرض خوف خدا
میں رونے کے بے شمار فضائل و برکات ہیں، خوف خدا میں رونا سفرِ آخرت کی کامیابی کے لئے اہمیت رکھتا ہے۔اللہ پاک
ہمیں اپنے خوف میں رونے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
اَفَمِنْ هٰذَا حدیث: تَعْجَبُوْنَۙ۔ وَ تَضْحَكُوْنَ وَ
لَا تَبْكُوْنَۙ۔ترجمہ کنزالایمان:تو کیا تم اس بات سے تعجب کرتے ہو اور
ہنستے ہو، روتے نہیں۔(پ 27، النجم:59،
60)حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ بیان کرتے ہیں:نبی اکرم صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:وہ جہنم میں
داخل نہیں ہوگا، جو اللہ پاک
کے خوف کی وجہ سے روتا ہے، اس وقت تک جب
تک دودھ تھن میں واپس نہ چلا جائے اور اللہ پاک کی راہ میں غبار اور جہنم کا دھواں اکٹھے نہیں ہو سکتے۔(ریاض الصالحین، صفحہ 180، حدیث: 448)خوف خدا سے رونے والا:حضرت ابوہریرہ رضی
اللہُ عنہ سے مروی ہے، جب یہ آیت نازل ہوئی:اَفَمِنْ هٰذَا حدیث:
تَعْجَبُوْنَۙ۔ وَ تَضْحَكُوْنَ وَ لَا تَبْكُوْنَۙ۔ترجمۂ کنزالایمان:تو کیا تم اس بات سے تعجب کرتے ہو اور ہنستے ہو، روتے نہیں۔تو اصحابِ صفہ رضی
اللہُ عنہم اجمعین اس قدر روئے کہ ان کے رخسار آنسوؤں سے تر ہو
گئے، انہیں روتا دیکھ کر رسول اکرم صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم بھی رونے لگے، آپ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بہتے ہوئے (مبارک)آنسو دیکھ کر وہ
یعنی اصحابِ صفہ علیہمُ الرضوان اور بھی زیادہ رونے
لگے، پھر آپ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:وہ جہنم میں
داخل نہیں ہوگا، جو اللہ پاک
کے ڈر سے رویا ہو۔(خوف خدا، ص139)
تیرے خوف سے
تیرے ڈر سے ہمیشہ میں تھر
تھر رہوں کانپتی یا الٰہی(وسائل
بخشش، صفحہ 105)
خوف خدا کسے کہتے
ہیں؟امیر ِاہلسنت بانی دعوت اسلامی، حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری دامَتْ
بَرَکاتُہمُ العالِیَہ اپنی مایہ ناز تالیف کفریہ
کلمات کے بارے میں سوال جواب، صفحہ 26 پر
فرماتے ہیں:اللہ پاک کی خفیہ تدبیر، اس
کی بے نیازی، اس کے ناراضی، اس کی گرفت(پکڑ) اس کی طرف سے
دیئے جانے والے عذابوں، اس کے غضب اور اس
کے نتیجے میں ایمان کی بربادی وغیرہ سے خوفزدہ رہنے کا نام خوف خدا ہے۔قرآن کریم
میں اللہ پاک
مؤمنین کو کئی مقامات پر اس پاکیزہ صفت کو اختیار کرنے کا حکم صادر فرمایا، چنانچہ سورۂ ال عمران، آیت نمبر 175 میں ارشاد ہے:وَخَافُوْنِ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ۔ترجمہ:اور مجھ سے ڈرو اگر ایمان رکھتے ہو۔خوف خدا میں رونے
کی عادت بنائیں: فکرِ آخرت میں آنسو بہانے کی ترغیب پر مشتمل دو احادیث طیبہ :1۔
قیامت کے دن سب آنکھیں رونے والی ہوں گی، مگر تین آنکھیں نہیں روئیں گی، ان
میں سے ایک وہ ہوگی جو خوف خدا سے روئی ہوگی۔(کنز العمال، کتاب المواعظ8/356، حدیث: 4335)2۔ اے لوگو! رویا کرو اور اگر نہ ہوسکے تو رونے کی کوشش کیا کرو، کیوں کے جہنم میں جہنمی روئیں گے، یہاں تک کہ ان کے آنسو ان کے چہروں پر ایسے بہیں گے، گویا وہ نالیاں ہیں، جب آنسو ختم ہوجائیں گے تو خون بہنے لگے گا اور
آنکھیں زخمی ہوجائیں گی۔(شرح السنۃ للبغوی، جلد 7، صفحہ 565، حدیث: 4314) (خوف خدا میں
رونے کی اہمیت، صفحہ10)
جَلا دے نہ نارِ
جہنم کرم پئے
بادشاہِ اُمم یا الٰہی
مجھے نارِ دوزخ
سے ڈر لگ رہا ہے
ہو مجھ ناتواں پر کرم یا الٰہی
تو عطار کو بے
سبب بخش مولیٰ کرم کر کرم کر کرم یا الٰہی
(وسائل بخشش مرمم، صفحہ 110، 111)
ساؤتھ
افریقہ کے مختلف علاقوں کی اسلامی بہنوں کی مدنی مذاکرہ دیکھنے کی کارکردگی
دعوت
اسلامی کے زیر اہتمام ماہ نومبر2021ء میں
ساؤتھ افریقہ کے علاقوں(جوہانسبرگ
، ویلکم، ڈربن، پیٹرماریٹیزبرگ، پولکوانے، پورٹیوریا، کیپ ٹاؤن اور لیسوتھو) سے مدنی مذاکرہ دیکھنے کی کارکردگی موصول ہوئی جن کی
مجموعی طورپر رپورٹ پیش خدمت ہے:
گزشتہ ماہ 2ہزار 464 اسلامی بہنوں نے مکمل مدنی
مذاکرہ دیکھنے کی سعادت حاصل کی۔
1:ایک شخص نے
تاجدارِ رسالت، شہنشاہِ نبوت صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم کی
بارگاہ میں حاضر ہو کر عرض کی:یا رسول صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم! میں کس
چیز کے ذریعے جہنم سے نجات پاسکتا ہوں؟فرمایا:اپنی آنکھوں کے آنسوؤں سے، عرض
کی:میں اپنی آنکھوں کے آنسؤوں کے ذریعے کیسے جہنم سے نجات پاؤں گا؟ فرمایا:ان
دونوں کے آنسوؤں کو اللہ پاک کے خوف سے بہاؤ، کیونکہ جو آنکھ اللہ پاک کے خوف سے روئے، اسے جہنم کا عذاب نہیں ہو گا۔
یاربّ میں تیرے
خوف سے روتی رہوں ہر دم دیوانی
شہنشاہِ مدینہ کی بنا دے
(بحر الدموع ، آنسوؤں کا دریا، ص37 تا 38)
2:حضرت عبداللہ بن عمر رضی
اللہُ عنہ نے ارشاد
فرمایا:اللہ
پاک کے خوف سے آنسو کا ایک قطرہ بہانا مجھے ایک ہزار دینار صدقہ کرنے سے
زیادہ پسند ہے۔(حکایتیں
اور نصیحتیں، ص نمبر 131)3:حضرت نضر بن سعد رحمۃُ
اللہِ علیہ فرماتے ہیں: کسی
کی آنکھ سے خشیتِ الٰہی پاک سے آنسو بہتے ہیں تو اللہ پاک اس کے چہرے کو جہنم
پر حرام فرما دیتا ہے، اگر اُس کے رخسار پر بہہ جائیں تو قیامت کے دن نہ وہ ذلیل
ہوگا اور نہ اُس پر کوئی ظلم ہوگا اور اگر کوئی غمگین شخص اللہ پاک کے خوف سے
کچھ لوگوں میں روئے تو اللہ پاک اس کے رونے کے سبب ان لوگوں پر بھی رحم
فرماتا ہے، آنسو کے علاوہ ہر عمل کا وزن کیا جائے گا اور آنسوؤں کا ایک قطرہ آگ کے
سمندروں کو بجھا دیتا ہے۔(حکایتیں اور نصیحتیں ، ص 131)4:شہنشاہِ مدینہ، راحتِ قلب وسینہ، صاحبِ معطر پسینہ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا
فرمانِ مغفرت نشان ہے:اللہ پاک کو کوئی شے دو قطروں سے زیادہ پسند
نہیں:1:خوفِ الٰہی سے بہنے والے آنسوؤں کا قطرہ اور 2:اللہ پاک کی راہ میں بہنے والے
خون کا قطرہ۔(حکایتیں
اور نصیحتیں، ص 130)5: رسول
اکرم، نور مجسم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو اللہ پاک سے ڈرتا ہے، ہر چیز اس سے ڈرتی ہے اور جو غیر اللہ سے
ڈرتا ہے، وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے۔(لباب الاحیا،ص 317)6: نبی رحمت صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم کا
فرمانِ مغفرت نشان ہے:جس بندہ مؤمن کی آنکھوں سے خوفِ الٰہی پاک سے آنسو نکلتے
ہیں، وہ اگرچہ مکھی کے سر کے برابر
ہو، پھر اسے ان کے نکلتے وقت کوئی تکلیف
پہنچتی ہے تو اللہ پاک اُسے جہنم کی آگ پر حرام فرما دیتا ہے۔(لباب الاحیا، ص 317)حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم یہ دعا
فرمایا کرتے :اے اللہ پاک! مجھے رونے والی آنکھیں عطا فرما، جو تیرے خوف سے آنسو بہاتی رہیں، اس سے پہلے کہ
خون کے آنسو رونا پڑے اور داڑھیں پتھر ہو جائیں۔
رونے والی
آنکھیں مانگو، رونا سب کا کام نہیں ذکرِ محبت عام ہے لیکن، سوزِ محبت عام نہیں(حکایتیں اور نصیحتیں ،ص 131)
حضرت ابو بکر کنانی رحمۃُ
اللہِ علیہ فرماتے ہیں: میں
نے خواب میں ایک ایسا نوجوان دیکھا، جس سے
زیادہ خوبصورت کسی کو نہ دیکھا تھا، میں نے اس سے پوچھا :تو کون ہے؟تو اس نے جواب
دیا:میں تقویٰ ہوں، میں نے اس سے استفسار کیا:تو کہاں رہتا ہے؟ تو اس نے بتایا:ہر
غمگین رونے والے کے دل میں۔(حکایتیں اور نصیحتیں ،ص 132)
خوفِ خدا کا مطلب یہ ہے کہ ربّ کی بے نیازی،
اس کی ناراضی، اس کی گرفت اور
اس کی طرف سے دی جانے والی سزاؤں کا سوچ
کر انسان کا دل گھبراہٹ میں مبتلا ہوجائے۔(نجات دلانے والے اعمال کی معلومات، صفحہ 200)قرآن کریم میں کئی مقامات پر خوفِ خدا میں رونے کی فضیلت
بیان کی گئی ہے، چنانچہ ربِّ کریم فرماتا ہے:وَ
لِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهٖ جَنَّتٰنِۚ ۔ترجمہ کنزالایمان:اور جو اپنے ربّ کے حضور کھڑے ہونے سے
ڈرے ،اس کے لئے دو جنتیں ہیں۔(پ 27، رحمن: 46)احادیث
طیبہ بھی خوفِ خدا سے رونے کی فضیلت سے مالا مال ہیں، چنانچہ ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے
فرمایا:اللہ
پاک کے خوف سے رونے والا شخص دوزخ میں داخل نہیں ہوگا، جب تک کہ دودھ تھن میں واپس نہ چلا جائے(اور یہ ناممکن ہے)اور اللہ پاک کی راہ میں پہنچنے والی گردوغبار اور دوزخ کا
دھواں جمع نہیں ہو سکتے۔(جامع
ترمذی، جلد اول، حدیث:1701)
مجھ کو آقا عطا
اپنا عشق اور خوفِ خدا
کیجئے( وسائل بخشش)
ایک اور حدیث: میں ہے کہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی
اللہُ عنہ روایت کرتے ہیں:
میں نےنبی رحمت، شفیعِ اُمّت صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:دو آنکھوں کو آگ نہیں چھوئے
گی، (ایک) وہ آنکھ جو اللہ پاک کے خوف سے روئی، ( دوسری) وہ آنکھ جس نے اللہ پاک کی راہ میں پہرہ دے کر گزاری۔(جامع ترمذی، 4/32، حدیث:1639)
تیرے خوف سے
تیرے ڈر سے ہمیشہ میں
تھر تھر رہوں کانپتی یا الٰہی
حضرت کعب الاحبار رحمۃُ
اللہِ علیہ کا ارشاد ہے:جس
شخص کی آنکھوں سے خوفِ خدا کے سبب آنسو جاری ہو جائیں اور اس کے قطرے زمین پر گریں
تو جہنم کی آگ اسے کبھی نہیں چھوئے گی۔(حلیۃ الاولیاء، جلد 5، صفحہ 401، رقم 7516)معلوم ہوا !اللہ پاک کے خوف سے رونا سعادت مندوں کا حصّہ
ہے، الغرض خوفِ خدا کے سبب رونا انبیائے کرام علیہم
السلام، صحابہ کرام علیہمُ
الرضوان ، تابعینِ عظام، اولیائے کرام کا طریقہ ہے۔ہمیں
بھی اللہ
پاک وہ آنکھ عطا کرے، جو ہر گھڑی
اس کے خوف میں روتی رہے، وہ دل عطا
کرے، جو ہر لمحہ اس کے خوف سے روتا رہے۔آمین
میرے اَشک بہتے
رہیں کاش ہر دم تیرے خوف سے
یا خدا یا الٰہی( وسائل
بخشش)
شعبہ
تعلیم کے زیر اہتمام ساؤتھ افریقہ میں 18مقامات پر شخصیات اجتماعات کا
انعقاد
دعوت
اسلامی کے شعبہ تعلیم کے زیر اہتمام نومبر 2021ءمیں ساؤتھ
افریقہ میں 18مقامات پر شخصیات اجتماعات کا انعقاد ہوا جن میں مختلف
شعبوں سے تعلق رکھنے والی کم وبیش 209 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
مبلغاتِ دعوتِ اسلامی نے سنتوں بھرے بیانات کئے
اور اجتماعات میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کو آخرت کی تیاری کرنے اور شارٹ
کورسز کے ذریعے علم دین سیکھنے کا ذہن دیتے ہوئے شارٹ کورسز کرنے کی ترغیب دلائی ۔
خوف خدا میں رونا
ایک ایسی نعمت ہے، اس کے سبب انسان گناہوں
کی دَلدل سے محفوظ رہ سکتا ہے، جب ارتکابِ
گناہ کی ساری رکاوٹیں دور ہو جائیں تو خوفِ خدا ہی انسان کو گناہوں میں مبتلا ہونے
سے روک سکتا ہے، خوف ِخدا اور عشقِ مصطفی
میں رونا ایک عظیم الشان نیکی ہے، اس کا
جاہ و جلال دل و نظر میں سما جاتا ہے تو بندہ اس کے خوف سے لرزنے لگتا ہے، جو شخص اپنے ربّ سے جتنا ڈرتا ہے، اتنا ہی اسے زیادہ قربِ الٰہی نصیب ہوتا
ہے، ربِّ کریم قرآن پاک میں خود ہی ارشاد
فرماتا ہے:وَ
لِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهٖ جَنَّتٰنِۚ ۔ترجمہ
کنزالایمان:اور جو اپنے ربّ کے حضور کھڑے ہونے سے ڈرے اس کے لئے دو جنتیں ہیں۔(پ 27 ، رحمٰن: 46)اس آیت سے
معلوم ہوا!اللہ پاک کا خوف بہت اعلی نعمت ہے، اللہ
پاک سب مسلمانوں کو اپنا خوف نصیب کرے۔امیر المؤمنین حضرت عمر فاروق رضی
اللہُ عنہ کے زمانہ مبارک میں ایک نوجوان بہت متقی و پرہیزگار اور
عبادت گزار تھا، حتی کہ حضرت عمر رضی
اللہُ عنہ بھی اس کی عبادت پر تعجب کیا کرتے تھے، وہ نوجوان نمازِ عشاء مسجد میں ادا کرنے کے بعد
اپنے بوڑھے باپ کی خدمت کرنے کے لئے جایا کرتا تھا، راستے میں خوبرو عورت اسے اپنی طرف بلاتی ،
لیکن یہ نوجوان اس پر توجہ دیئے بغیر نگاہیں جھکائے گزر جایا کرتا تھا، آخر ایک دن وہ نوجوان شیطان کے ورغلانے اور اس
عورت کی دعوت پر برائی کے ارادے سے اس کی جانب بڑھا ، لیکن دروازے پر پہنچا تو اسے
اللہ پاک
کا یہ فرمان عالیشان یاد آگیا:اِنَّ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا اِذَا مَسَّہُمْ طٰئِفٌ مِّنَ
الشَّیْطٰنِ تَذَکَّرُوْا فَاِذَاھُمْ مُّبْصِرُوْن۔ ترجمہ:بے شک جب شیطان کی طرف سے پرہیز گاروں کو یہ خیال آتا ہے تو وہ فورا
حکمِ خدا یاد کرتے ہیں، پھر اسی وقت ان کی
آنکھیں کھل جاتی ہیں۔اس آیت مبارکہ کی یاد آتے ہی اس کے دل پر خوفِ خد اس قدر غالب
ہوا کہ وہ بے ہوش ہو کر زمین پر گر گیا، جب یہ بہت دیر تک گھر نہیں پہنچا تو اس کا بوڑھا باپ اسے تلاش کرتا ہوا
وہاں پہنچا اور لوگوں کی مدد سے اسے اٹھا کر گھر لے آیا ، ہوش آنےپر باپ نے تمام
واقعہ دریافت کیا، نوجوان پورا واقعہ بیان
کیا کہ جب اس آیت مبارکہ کا ذکر کیا تو ایک مرتبہ پھر اس پر اللہ پاک کا شدید خوف غالب ہوا ، اس نے ایک
زور دار چیخ ماری اور اس کا دم نکل گیا، راتوں رات ہی اس کے غسل و کفن ودفن کا انتظام کر دیا گیا، صبح جب یہ واقعہ حضرت عمر رضی
اللہُ عنہ کی خدمت میں پیش کیا گیا تو آپ اس کے باپ کے پاس تعزیت کے
لئے تشریف لے گئے اور اس سے فرمایا :آپ نے ہمیں اطلاع کیوں نہیں دی؟(تاکہ ہم بھی جنازے میں شریک ہو جاتے)۔اس نے عرض کی:امیر المؤمنین! اس کا انتقال رات میں ہوا تھا اور(آپ کے آرام کا خیال کرتے ہوئے بتانا مناسب معلوم نہ ہوا)، آپ نے فرمایا:
مجھے اس کی قبر پر لے چلو، وہاں پہنچ کر
آپ نے یہ آیت مبارکہ پڑھی:وَ لِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهٖ جَنَّتٰنِۚ ۔ترجمہ کنزالایمان:اور جو اپنے ربّ کے حضور کھڑے ہونے سے
ڈرے اس کے لئے دو جنتیں ہیں۔(پ 27 ، رحمٰن:
46)تو قبر میں اس نوجوان نے جواب دیتے ہوئے کہا:یا امیر
المؤمنین! بے شک میرے ربّ نے مجھے دو جنتیں عطا فرمائی ہیں۔(ابن عساکر ،الخ 45/450، د،الہوئی، الباب الثانی والثلاثون
فی فضل من ذکر ربّہ فترک ذنبہ، صفحہ
190۔191) حدیث: پاک کی روشنی میں خوفِ خدا کے فضائل:بخاری شریف میں
حضور اکرم، نور مجسم صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان عالیشان ہے:اَنَا
اَخْوَفْلُمْ لِلّٰہِیعنی میں تم سب
سے زیادہ خوف خدا رکھتا ہوں۔(صحیح بخاری، جلد
2، کتاب الادب، صفحہ 901)تاجدار حرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:حضرت جبرائیل علیہ
السلام جب بھی میرے پاس آئے تو اللہ پاک کے خوف سے کانپتے
تھے۔(احیاء العلوم، جلد
4، صفحہ 233)نبی اکرم، تاجدارِ عرب و عجم صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ معظم ہے:جس مؤمن
کی آنکھوں سے اللہ پاک کے خوف سے آنسو جاری ہو جائیں، اگرچہ مکھی کے پر کے برابر ہی ہوں تو چہرے کی
گرمی کی وجہ سے اسے کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اللہ پاک اس کی وجہ سے
اسے جہنم پر حرام کر دیتا ہے۔(شعب الایمان، جلد
1، صفحہ 490، حدیث: 802)حضرت عمر بن عبداللہ رضی
اللہُ عنہ فرماتے ہیں: میں نے امیر المؤمنین عمر فاروق رضی
اللہُ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی تو دیکھا کہ تین صفوں تک ان کے رونے کی
آواز پہنچ رہی تھی۔(حلیۃالاولیاء ، 89، حدیث: 141)
خوفِ خدا :خوفِ خدا کا مطلب یہ ہے کہ اللہ پاک کی بے نیازی، اس کی ناراضی، اس کی گرفت اور اس کی طرف سے دی جانے والی
سزاؤں کا سوچ کر انسان کا دل گھبراہٹ میں مبتلا ہو جائے اور گناہوں سے دور
رہے، یقیناً خوفِ خدا اور عشقِ مصطفی ایک
بہت بڑی سعادت ہے، ربّ کریم نے قرآن مجید میں متعدد جگہ اس صفت کو اختیار کرنے کا
فرمایا،جیسے ایک جگہ ارشاد فرمایا:وَاِیَّایَ فَارْھَبُوْنَاور خاص میرا ہی ڈر رکھو۔(پ 1، البقرہ:40)
یاربّ میں تیرے خوف سے ڈرتی رہوں ہر دم دیوانی شہنشاہِ مدینہ کی بنا دے
جنت میں اعلی مقام:بیشک اپنے پروردگار کا خوف اپنے دل میں
بسانے والوں کے لئے دونوں جہانوں میں کامیابی ہی کامیابی ہے۔ احیاء العلوم جلد4، صفحہ201میں ہے:آگ اس جگہ کو
نہ چھوئے گی، جہاں خوفِ خدا کی وجہ سے
آنسو لگے ہوں۔ربِّ کریم کا فرمان ہے:اِنَّ الْمُتَّقِیْنَ فِیْ جَنّٰتِ وَّعُیُوْنٍ۔بے شک ڈر والے باغوں اور چشموں میں ہیں۔(پ14، الحجر:45)مندرجہ بالا آیت کریمہ سے معلوم ہوا!بے شک اللہ پاک
سے ڈرنے والوں کے لئے جنت میں باغات اور چشمے موجود ہیں، اپنے ربّ سے ڈرنے والے ہی سعادتمند اس کا قرب پاتے ہیں، جیسا کہ ارشاد ہوتا ہے:بیشک اللہ کے
یہاں تم میں زیادہ عزت والا وہ ہے، جو تم
میں زیادہ پرہیزگار ہے۔(پ 26، الحجرات:13)گناہوں سے بخشش:خوفِ خدا سے رونے والوں کے صدقے دوسرے گنہگاروں کی بخشش فرما
دی جاتی ہے، یہاں تک کہ فرشتے بھی ان کے
صدقے گنہگاروں کی مغفرت کی دعا مانگتے ہیں، چنانچہ ایک مرتبہ ہمارے پیارے آقا صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے خطبہ دیا تو حاضرین میں
سے ایک شخص رو پڑا ، یہ دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اگر آج تمہارے درمیان وہ تمام مؤمن موجود
ہوتے، جن کے گناہ پہاڑوں کے برابر ہیں تو
انہیں اس ایک شخص کے رونے کی وجہ سے بخش دیا جاتا، کیونکہ فرشتے بھی اس کے ساتھ رو رہے تھے اور
دعا کر رہے تھے: اَللّٰہُمَّ
شَفِّعِ الْبَکَّائِیْنَ فِیْمَنْ لَّمْ یَبْكِ۔اے اللہ
پاک نہ رونے والوں کے حق میں رونے والوں کی شفاعت قبول فرما۔(شعب الایمان، جلد 1، صفحہ 494، حدیث: 810)آپ صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:وہ شخص جہنم میں داخل نہیں ہوگا، جو اللہ پاک کے ڈر سے رویا ہو۔خوف خدا سے گرے
آنسو کی فضیلت:خوفِ خدا اور عشقِ مصطفی سے گرنے والے آنسو بڑی فضیلت کے حامل
ہیں، حضرت مولانا روم فرماتے ہیں:جب خوفِ
خدا سے کسی کے آنسو جاری ہوتے ہیں تو رحمت کے پھول کھلتے ہیں۔اللہ پاک
کے خوف سے آنسو کا ایک قطرہ بہنا میرے نزدیک ایک ہزار دینار صدقہ کرنے سے بہتر ہے۔(شعب الایمان، جلد 1، صفحہ 502، حدیث: 842)آگ اس جگہ کوئی نہ چھوئے گی، جہاں خوفِ خدا کی وجہ سے آنسو لگے ہوں۔(احیاء العلوم، جلد
4، صفحہ 201)جو آنکھیں خوفِ خدا اور عشق مصطفی کے باعث آنسوؤں سے بھر جائیں تو آنسو کے
پہلے قطرے کے گرنے کے ساتھ ہی آگ کے کئی سمندر بجھا دیئے جاتے ہیں۔خوفِ خدا میں
رونا بڑی خوش قسمتی ہے، جو رو سکتا ہو تو
وہ روئے اور جو نہ رو سکتا ہو، جیسے کسی
کو رونا نہ آئے تو رونے جیسی صورت بنا لے کہ بے شک اچھوں کی نقل بھی اچھی ہے اور جو شخص خوفِ خدا اور
عشقِ مصطفی کی وجہ سے روئے تو اسے چاہئے کہ آنسوؤں کو کپڑے سے صاف نہ کرے، بلکہ رخسار پر بہہ جانے دے کہ وہ بروزِ قیامت
اسی حالت میں ربِّ کریم کی بارگاہ میں حاضر ہو گا۔اللہ پاک ہمیں نبی کریم صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے صدقے خوفِ خدا میں رونے
والی آنکھ نصیب فرمائے۔آمین
جی چاہتا ہے
پھوٹ کے روؤں تیرے ڈر سے اللہ
مگر دل سے قساوت نہیں جاتی
ملیر کابینہ لیاقت اسکوائرمیں مدنی قاعدہ کورس کے درجے کے جائزے کا سلسلہ
دعوتِ اسلامی کے شعبہ مدرسۃ المدینہ ( اسلامی بہنیں) کے تحت
4دسمبر 2021ء کو ملیر کابینہ لیاقت اسکوائر کراچی میں مدنی
قاعدہ کورس کے درجے کے جائزےکا سلسلہ ہوا جس میں کم و بیش 13 اسلامی بہنیں موجود تھیں۔
پاکستان
مشاورت ذمہ دار اسلامی بہن نے مدرسہ کے دینی کام اور تعلیمی معیار کو مزید بڑھانے کے حوالے سے ذہن سازی کی اور طالبات کو ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں شرکت کرنے کی ترغیب دلائی جس پر اسلامی
بہنوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔
پاک شارٹ کورسز ذمہ دار اسلامی بہنوں کا بذریعہ انٹر نیٹ ماہانہ
مدنی مشورہ
دعوتِ اسلامی کے شعبہ شارٹ کورسز کے زیرِ اہتمام
7دسمبر 2021 ء کو پاکستان کورسز ذمہ دار
اسلامی بہن نے بذریعہ انٹر نیٹ ریجن ذمہ داراسلامی بہنوں کا مدنی مشورہ لیاجس میں ابتداءً تنظیمی کاموں
کو مضبوط بنانے کےلئے اہداف دیئے اور اپنی ماتحت سےحُسنِ اخلاق سے پیش آنے کا ذہن
دیا ۔
علاوہ ازیں دسمبر2021ء میں ہونے والے کورس’’Basics of the Islam‘‘کے نکات پر کلام ہوانیز سابقہ 2کورسز میں پیش آنے والے مسائل پر
کلام و مشاورت ہوئی۔
دعوتِ اسلامی کے زیر اہتمام 4 دسمبر 2021ء کو کراچی ریجن ادریس گارڈن میں ماہانہ مدنی مشورہ منعقد کیا گیا جس میں ریجن
مشاورت ، زون نگران و مشاورت اور ادارتی شعبہ جات کی ذمہ دار اسلامی بہنوں نے شرکت
کی۔
کراچی ریجن
نگران اسلامی بہن نے کارکردگیوں کا تقابل کرتے ہوئے شعبہ جات کو مضبوط کرنے کی
ترغیب دلائی۔ اس کے علاوہ ذمہ داریاں تبدیل
ہونے پر کیا انداز اختیار کرنا ہے اس بارے میں مدنی پھول دیئے نیز ہر
شعبے کی اپنی جگہ اہمیت ہے اس پر ذہن سازی کی ۔
دعوتِ اسلامی کے شعبہ اصلاح اعمال کے تحت 2
دسمبر 2021 ء کو رنچھو لائن ڈویژن گارڈن کے علاقے چاندنی چوک ذیلی حلقہ فیضان صدیق اکبر میں اصلاح اعمال اجتماع ہواجس میں
تقریباً 12 اسلامی بہنوں نے شرکت کی
رسالہ نیک عمل سے نیک عمل نمبر 1 سے 4 چار سمجھایا گیا اور اذان کے فضائل اور اس کی برکتیں نیز اچھی اچھی نیت کرنے پر ثواب اور پانچوں نمازیں
مسجد بیعت میں ادا کرنے کی برکتوں کے حوالے سے بیان کیا گیا۔ مزید نیک اعمال کے
حوالے سے اسلامی بہنوں کی تربیت کی گئی اور آخر میں رسائل تقسیم کئے گئے۔ اسلامی بہنوں نے اصلاح اعمال اجتماع رکھنے پر
خوشی کا اظہار کیا۔
Dawateislami