قیامت کی نشانیوں سے کیا مراد ہے؟

اس سے مراد دنیا کے فنا ہونے سے پہلے ظاہر ہونے والی چھوٹی،بڑی نشانیاں ہیں، جن میں سے بعض ظاہر ہو چکی ہیں اور کچھ باقی ہیں۔ (بہار شریعت ۔1/116)

جیسا کہ علاوہ بڑے دجال کے تیس دجال ہوں گے جو سب نبی ہونے کا دعوی کریں گے ۔حالانکہ نبوت ختم ہو چکی ہے۔ ہمارے پیارے نبی محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہ ہوگا۔ ان دجالوں میں سے بہت سے گزر چکے ہیں۔ جیسے مسیلمہ کذّاب، مرزا علی حسین بہاء اللہ، مرزا غلام احمد قادیانی وغیرہ اور جو باقی ہیں وہ ضرور ہوں گے۔

( ماخوذ از قانون شریعت ص 51)

اب ہم بات کریں گے موجودہ دور میں پائی جانے والی قیامت کی نشانیاں:۔

نمبر 1۔ زکوٰۃ دینا لوگوں پر گرا ں ہوگا ،اس کو تاوان سمجھیں گے۔

(بہار شریعت، 1/119)

نمبر 2۔ علم دین پڑھیں گے مگر دین کے لیے نہیں۔(بہار شریعت، 1/119)

نمبر 3۔ اپنے احباب سے میل جول رکھے گا اور ماں باپ سے جدائی۔

(بہار شریعت، 1/119)

نمبر 4 ۔ وقت میں برکت نہ ہوگی یہاں تک کہ سال مثل مہینے کے مہینہ مثل ہفتہ کے اور ہفتہ مثل دن کے اور دن ایسا ہوگا جیسے کسی چیز کو آگ لگی اور جلد بھڑک کے ختم ہوگئی یعنی بہت جلد وقت گزرے گا۔(بہار شریعت، 1/118)(سنن الترمذی 4/115،حدیث:2267)

نمبر 5۔ گانے باجے کی کثرت ہوگی۔(بہار شریعت، 1/119)

اگر بیٹا کسی اونچی پوسٹ پہ چلا جائے اگر پوسٹ پر نہ بھی جائے۔ گھر سے باہر دوست احباب میں ہنس ہنس کر بات کریں گے۔ گھر آیا تو باپ یا ماں نے کچھ سمجھا دیا تو اس طرح ٹوٹ پڑیں گے کہ ماں باپ ان کے بہت بڑے دشمن ہیں۔

دنوں میں برکت نہیں سال کا تو پتہ ہی نہیں چلتا کہ پچھلے دنوں میں 2020 ءآیا پھر 21 ء اب 2022 ءآنے والا ہے۔پتہ ہی نہ چلا اس طرح دو سال گزر گئے ۔

گانے باجے کثرت آج کل شادی بیاہ میں گانا باجا بچایا جاتا ہے اور کسی بھی فنکشن میں ماں باپ نے یا کسی بھی مفتی صاحب نے کہا کہ ڈھول نہ بجایا جائے تو آگے سے جواب آتا ہے :او جی خوشی کے موقع پہ سب چلتا ہے۔

اس سے پتہ چلتا ہے کہ قیامت کتنی قریب ہوتی جا رہی ہے اور کیا کیا رونما ہوتا جا رہا ہے۔ احادیث نبوی کی روشنی یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی علم غیب پر بھی دلالت کرتا ہے کہ حضور نے جو ارشاد فرمایا وہ ہوتا جا رہا ہے۔ بس اللہ ہمیں آخرت کی تیاری کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین