حضرت عیسیٰ علیہ السّلام اللہ پاک کے مقبول بندے اولوالعزم یعنی عزم و ہمت والے رسول ہیں، آپ علیہ السّلام حضرت مریم رضی اللہ عنہا سے بغیر باپ کے پیدا ہوئے ، آپ علیہ السّلام کو بنی اسرائیل کی طرف رسول بنا کر بھیجا گیا۔ یہودیوں نے آپ علیہ السّلام کے قتل کی سازش کی تو اللہ پاک نے آپ کو ان کے شر سے بچا کر آسمان پر زندہ اٹھا لیا ،قربِ قیامت میں دوبارہ زمین پر تشریف لائیں گے، اور آپ علیہ السّلام ہمارے پیارے نبی حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و سلم کی شریعت پر عمل کریں گے، اور آپ علیہ السّلام وصال کے بعد مدینہ منورہ میں حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے حجرہ میں مدفون ہوں گے۔

انعامات الٰہی: الله پاک نے حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کو انجیل عطا فرمائی اور آپ علیہ السّلام کو اللہ پاک نے بہت سے معجزات عطا فرمائے ان معجزات میں سے ایک یہ ہے کہ آپ علیہ السّلام مٹی سے بنے پرندے کو پھونک مار کر حقیقی پرندہ بنا دیتے۔

اللہ پاک نے آپ علیہ السّلام کو بے شمار انعامات عطا فر مائے جن میں سے دو انعام یہ ہیں:

نمبر2،1:ولادت سے پہلے ہی آپ علیہ السّلام کی بشارت دی گئی اور نام و لقب دیا گیا، اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: اِذْ قَالَتِ الْمَلٰٓىٕكَةُ یٰمَرْیَمُ اِنَّ اللّٰهَ یُبَشِّرُكِ بِكَلِمَةٍ مِّنْهُۙ-اسْمُهُ الْمَسِیْحُ عِیْسَى ابْنُ مَرْیَمَ ترجمۂ کنزالعرفان: اور یاد کرو جب فرشتو ں نے مریم سے کہا، اے مریم! اللہ تجھے اپنی طرف سے ایک خاص کلمے کی بشارت دیتا ہے جس کا نام مسیح ،عیسیٰ بن مریم ہوگا۔ (پ3، اٰلِ عمرٰن :45)


حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کا مختصر تعارف : آپ علیہ السّلام کا نام نامی اسمِ گرامی عیسیٰ (علیہ السّلام) اور آپ کی والدہ ماجدہ کا نام حضرت مریم رضی اللہ عنہا ہے۔ آپ علیہ السّلام کی تاریخ پیدائش میں بہت اختلاف ہے۔ بہرحال آپ کی جائے پیدائش ( پیدائش کی جگہ) بیت اللحم ہے جو کوہ سرّہ میں واقع ہے اور کوه سره بیت المقدس سے 9 میل کی دوری پر ہے ۔

(1) حضرت عیسیٰ علیہ السّلام ایسے شخص ہیں جو بغیر باپ کے پیدا ہوئے اور بچپن کی حالت میں ہی آپ سے معجزات کا ظہور ہونے لگا تھا۔ تفسیر صراط الجنان میں ہے :جب فرشتوں نے حضرت مریم رضی اللہُ عنہا کو بیٹے کی بشارت دی تو انہوں نے حیرت سے عرض کیا: یا اللہ! ، میرے ہاں بچہ کیسے ہوگا ؟مجھے تو کسی شخص نے ہاتھ بھی نہیں لگایا اور دستور یہ ہے کہ بچہ عورت و مرد کے ملاپ سے ہوتا ہے تو مجھے بچہ کس طرح عطا ہوگا ، نکاح سے یا یوں ہی بغیر مرد کے؟ جواب ملا کہ اسی حالت میں یعنی تم کنواری ہی رہو گی اور فرزند پیدا ہو جائے گا، کیونکہ اللہ بڑی قدرت والا ہے اور اس کی شان یہ ہے جب وہ کسی کام کا فیصلہ فرمالیتا ہے تو اسے صرف اتنا فرماتاہے ، ’’ ہوجا ‘‘تو وہ کام فوراً ہوجاتا ہے ۔ (صراط الجنان،1/478)حضرت عیسیٰ علیہ السّلام اللہ پاک کے جلیل القدر نبی ہیں ۔ آپ علیہ السّلام پر اللہ پاک کی مقدس کتاب انجیل نازل ہوئی۔ آپ علیہ السّلام بنی اسرائیل کی طرف مبعوث فرمائے گئے ۔

حضرت عیسیٰ علیہ السّلام سے بڑے بڑے معجزات ظاہر ہوئے۔ ان میں سے ایک یہ ہے اللہ پاک قراٰن مقدس میں ارشاد فرماتا ہے : اَنِّیْۤ اَخْلُقُ لَكُمْ مِّنَ الطِّیْنِ كَهَیْــٴَـةِ الطَّیْرِ فَاَنْفُخُ فِیْهِ فَیَكُوْنُ طَیْرًۢا بِاِذْنِ اللّٰهِۚ ترجمۂ کنزالعرفان: میں تمہارے لئے مٹی سے پرندے جیسی ایک شکل بناتاہوں پھر اس میں پھونک ماروں گا تو وہ اللہ کے حکم سے فوراً پرندہ بن جائے گی۔(پ3،اٰل عمرٰن‏:49) اس آیت کریمہ میں حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کے ایک معجزے کا ذکر ہے ۔

(1) مٹی کا چمکادڑ: آپ علیہ السّلام نے نبوت کا دعوی فرمایا تو لوگوں نے عرض کی کہ اگر آپ نبی ہیں تو الله کے حکم سے ایک چمکادڑ پیدا کریں تو آپ علیہ السّلام نے مٹی سے ایک چمکادڑ بنایا پھر اسے پھونک مار کر زندہ کر دیا تو فوراً وہ اڑنے لگا۔

چمگادڑ کی خصوصیت : چمگادڑ ایک عجیب پرندہ ہے اور قدرت پر دوسروں کے مقابل زیادہ دلالت کرتا ہے یہ پرندہ ہنستا ہے اور اس کی دانت بھی ہوتی ہے ۔ اور مادہ چمگادڑ کی چھاتی ہوتی ہے اور اس کو حیض بھی آتا ہے اور وہ بچہ بھی جنتی ہے ۔ جبکہ اڑنے والے پرندوں میں یہ خصوصیت نہیں ہوتی اور عجیب بات تو یہ ہے کہ اس کے پر نہیں ہے تب بھی یہ اڑتی ہے۔

حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کی صفات :ویسے تو حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کی بہت سی خصوصیات ہیں ان کی ہر خوبی کو تو ذکر کرنا ممکن نہیں مگر ان میں چند صفات ذکر کرنے کی کوشش کرتا ہوں ۔

"یا عیسی بن مریم "کے گیارہ حروف کی نسبت سے حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کی گیارہ صفات:(1) کلمۃ الله ہونا(2) مہد میں کلام کرنا(3) مٹی کے پرندے کو پھونک مار کر زندہ کرنا (4) مسیح ہونا(5) مردوں کو زندہ کرنا(6) حضرت مریم رضی اللہ عنہا کا بیٹا ہونا (7) مادر ذات اندھے کو شفا دینا (8) سفید داغ والے مریض کو شفا دینا(9) غیب کی خبریں دینا(10) اللہ پاک کی بارگاہ میں مقرب بندہ ہونا ( حوالہ صراط الجنان)(11) قرب قیامت دوبارہ دنیا میں تشریف لانا۔

اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں تمام انبیائے کرام علیہم السلام کی سچی پکی محبت عطا فرمائے اور ہمیں ان کی تعظیم بجا لانے کی توفیق عطا فرمائے اور ان کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الکریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


نام : عیسیٰ (علیہ السّلام) ہے۔

نسب : آپ علیہ السّلام کا نسب حضرت داؤد علیہ السّلام سے ملتا ہے ۔

کنیت : آپ علیہ السّلام کی کنیت ابنِ مریم ہے۔

القابات : مسیح ، کلمۃ اللہ اور رُوح اللہ ہے ۔

(1) آپ علیہ السّلام چونکہ مس کر کے یعنی چھو کر بیماروں کو شفا دیتے تھے اس لیے آپ علیہ السّلام کو مسیح کہا جاتا ہے۔

(2)آپ علیہ السّلام کی پیدائش کلمہ کن سے ہوئی باپ اور ماں کے نطفے سے نہ ہوئی اس لئے آپ کو کلمۃ اللہ کہا جاتا ہے۔(پ 3، اٰل عمرٰن: 59)

(3)اللہ نے آپ کو اپنی طرف سے ایک خاص روح فرمایا۔ اس بنا پر آپ کو رُوح اللہ بھی کہا جاتا ہے ۔(پ 6، النسآء، 112)

یہاں حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کے قراٰن مجید سے کچھ اوصاف تحریر کرتا ہوں۔

(4)آپ علیہ السّلام دنیا و آخرت میں خدا کی بارگاہ میں بہت معزز و مقرب ہیں۔(پارہ 3،سورہ آل عمران،آیت 45)

(5) آپ علیہ السّلام نے چھوٹی عمر میں لوگوں سے کلام کرنے لگے تھے۔

(6) آپ علیہ السّلام جوانی میں بھی لوگوں سے کلام فرمائیں گے۔ (یعنی آسمان سے اترنے کے بعد)

(7) آپ علیہ السّلام اللہ پاک کے خاص بندوں میں سے ہے۔(پ 3، اٰل عمرٰن، 65)

(8) آپ علیہ السّلام نماز کے پابند تھے۔

(9) آپ علیہ السّلام امت کو ادائے زکوٰۃ کی تاکید کرنے والے تھے۔

(10) آپ علیہ السّلام کی ذات بہت بڑی برکت والی تھی۔(پ 16، مریم، 31)

(11) آپ علیہ السّلام والدہ سے اچھا سلوک کرنے والے تھے۔

(12) آپ علیہ السّلام تکبّر سے دور اور شقاوت سے محفوظ تھے ۔(پ 16، مریم، 32)

(13) آپ علیہ السّلام اللہ پاک کا بندہ بننے میں کسی طرح کا شرم و عار محسوس نہیں فرماتے تھے ۔(پ 6، النسآء، 172)

نوٹ: صراط الجنان، سیرتِ انبیاء علیہم السّلام ، سے اخذ کیا ہے ۔


اللہ پاک نے اس دنیا فانی میں انسانوں کی ہدایت و رہنمائی کے لئے کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار یا دو لاکھ چوبیسں ہزار انبیائے کرام و رسولِ عظام مبعوث فرمائے انہیں میں سے حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کو اللہ پاک نے بہت سی صفات کے ساتھ نبی اور رسول بنا کر اس دنیا میں بھیجا قراٰن کریم میں آپ علیہ السّلام کی بہت سی صفات بیان ہوئیں ہیں ان میں سے چند ہم یہاں ذکر کرتے ہیں۔ چنانچہ اللہ پاک قراٰن مجید میں ارشاد فرماتا ہے۔

(1) شیر خوار گی میں لوگوں سے کلام کرنا ۔ قراٰن کریم میں اس طرح بیان ہوا ہے: وَ یُكَلِّمُ النَّاسَ فِی الْمَهْدِ وَ كَهْلًا وَّ مِنَ الصّٰلِحِیْنَ(۴۶) ترجمۂ کنز الایمان: اور لوگوں سے بات کرے گا پالنے میں اور پکی عمر میں اور خاصوں میں ہوگا۔ (پ3 ،آل عمران:46) قَالَ اِنِّیْ عَبْدُ اللّٰهِ ﳴ اٰتٰىنِیَ الْكِتٰبَ وَ جَعَلَنِیْ نَبِیًّاۙ(۳۰)ترجمۂ کنز الایمان : بچہ نے فرمایا میں ہوں اللہ کا بندہ اس نے مجھے کتاب دی اور مجھے غیب کی خبریں بتانے والا(نبی) کیا ۔(پ19، مریم، 30)

(2) پکی عمر میں لوگوں سے کلام فرمائیں گے اور وہ یوں کہ آسمان سے اترنے کے بعد آپ علیہ السّلام لوگوں سے کلام فرمائیں گے۔ جس طرح آپ علیہ السّلام کا بچپن میں لوگوں سے کلام کرنا معجزہ ہے ایسے ہی آپ علیہ السّلام کا آسمان سے اترنا بھی معجزه ہے۔

(3) آپ علیہ السّلام اللہ پاک کے خاص بندوں میں سے ہیں۔

(4) آپ علیہ السّلام کی یہ بہت ہی عظیم خصوصیت ہے کہ آپ کلمۃ اللہ ہیں ۔ یعنی آپ کا جسم اور روح سب لفظ ”کُن“ سے پیدا ہوئے ۔

(5) مسیح ہونا، حضرت مریم رضی اللہ عنہا کا بیٹا ہونا، آپ علیہ السّلام یہ بھی خصوصیت ہے کہ آپ کو ابن مریم کہا جاتا تھا وہ اس لئے کہ آپ علیہ السّلام بغیر باپ کے پیدا ہوئے۔

(6) دنیا میں عزت والا ہونا کہ قراٰن کریم کے ذریعے سارے عالم میں آپ کے نام کی دھوم مچادی گئی۔

(7)آخرت میں خصوصی عزت والا ہونا بہت سے طریقوں سے ایک یہ بھی ہے کہ قیامت میں آپ علیہ السّلام کے ذریعے مخلوق کو حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تک رہنمائی ملے گی، بارگاہ الہی میں بہت زیادہ قرب و منزلت رکھنے والا ہونا وغیرہ

(8)آپ علیہ السّلام کی ایک بھی خصوصیت ہے کہ جب قیامت قریب آئے گی تو آپ علیہ السّلام آسمان سے زمین پر تشریف لائیں گے اور دجال کو قتل کریں گے۔

(9) آپ علیہ السّلام پر چار مشہور آسمانی کتابوں میں سے ایک آسمانی کتاب نازل ہوئی جس کا نام ”انجیل “ہے۔


اللہ پاک نے اپنے پیاروں کو بہت سی صفات و کمالات سے نوازا بالخصوص انبیا علیہم السّلام کو اس میں سے ایک نبی حضرت عیسیٰ علیہ السّلام بھی ہے۔ اللہ پاک نے حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کو بنی اسرائیل کی طرف رسول بنا کر بھیجا اور دلیل کے طور پر اس زمانے کے حالات کے موافق بہت سے صفات و کمالات عطا فرمائے۔ چنانچہ قراٰنِ کریم میں پارہ 3 آل عمران میں ہے: وَ یُعَلِّمُهُ الْكِتٰبَ وَ الْحِكْمَةَ وَ التَّوْرٰىةَ وَ الْاِنْجِیْلَۚ(۴۸) وَ رَسُوْلًا اِلٰى بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ ﳔ اَنِّیْ قَدْ جِئْتُكُمْ بِاٰیَةٍ مِّنْ رَّبِّكُمْ ﳐ اَنِّیْۤ اَخْلُقُ لَكُمْ مِّنَ الطِّیْنِ كَهَیْــٴَـةِ الطَّیْرِ فَاَنْفُخُ فِیْهِ فَیَكُوْنُ طَیْرًۢا بِاِذْنِ اللّٰهِۚ-وَ اُبْرِئُ الْاَكْمَهَ وَ الْاَبْرَصَ وَ اُحْیِ الْمَوْتٰى بِاِذْنِ اللّٰهِۚ-وَ اُنَبِّئُكُمْ بِمَا تَاْكُلُوْنَ وَ مَا تَدَّخِرُوْنَۙ-فِیْ بُیُوْتِكُمْؕ-اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَۚ(۴۹) ترجمۂ کنز الایمان: اور اللہ اسے سکھائے گا کتاب اور حکمت اور توریت اور انجیل اور رسول ہوگا بنی اسرائیل کی طرف یہ فرماتا ہوا کہ میں تمہارے پاس ایک نشانی لایا ہوں تمہارے رب کی طرف سے کہ میں تمہارے لیے مٹی سے پرند کی سی مورت بناتا ہوں پھر اس میں پھونک مارتا ہوں تو وہ فوراً پرند ہو جاتی ہے اللہ کے حکم سے اور میں شفا دیتا ہوں مادر زاد اندھے اور سپید داغ والے کو اور میں مُردے جلاتا ہوں اللہ کے حکم سے اور تمہیں بتاتا ہوں جو تم کھاتے اور جو اپنے گھروں میں جمع کر رکھتے ہو بے شک ان باتوں میں تمہارے لیے بڑی نشانی ہے اگر تم ایمان رکھتے ہو۔(پ3، آلِ عمرٰن :48،49)

تفسیر میں ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السّلام صرف بنی اسرائیل کے نبی تھے ۔ یہی بات موجودہ بائبل میں بھی موجود ہے۔ آیت میں حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کے پانچ صفت کا بیان ہے۔ (1) مٹی سے پرندے کی صورت بنا کر پھونک مارنا اور اس سے حقیقی پرندہ بن جانا، (2)پیدائشی اندھوں کو آنکھوں کا نور عطا فرما دینا، (3)کوڑھ کے مریضوں کو شفایاب کردینا، (4)مردوں کو زندہ کردینا، (5)غیب کی خبریں دینا۔

حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کی صفات کی تفصیل:(1) پرندے پیدا کرنا: جب حضرت عیسیٰ علیہ السّلام نے نبوت کا دعویٰ کیا اور معجزات دکھائے تو لوگوں نے درخواست کی کہ آپ علیہ السّلام ایک چمگادڑ پیدا کریں۔ آپ علیہ السّلام نے مٹی سے چمگادڑ کی صورت بنائی پھر اس میں پھونک ماری تو وہ اڑنے لگی ۔ (خازن، اٰل عمرٰن، تحت الآیۃ: 49، 1 / 251)

چمگادڑ کی خصوصیت یہ ہے کہ وہ اڑنے والے جانوروں میں بہت عجیب ہے اور قدرت پر دلالت کرنے میں دوسروں سے بڑھ کر ہے کیونکہ وہ بغیر پروں کے اُڑتی ہے اور دانت رکھتی ہے اور ہنستی ہے اور اس کی مادہ کے چھاتی ہوتی ہے اور وہ بچہ جنتی ہے حالانکہ اُڑنے والے جانوروں میں یہ باتیں نہیں ہیں۔ (جمل، اٰل عمران، تحت الآیۃ: 49، 1 / 418)

(2) کوڑھیوں کو شفایاب کرنا۔ حضرت عیسیٰ علیہ السّلام اس مریض کو بھی شفا دیتے جس کا برص بدن میں پھیل گیا ہو اور اَطِبّاء اس کے علاج سے عاجز ہوں چونکہ حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کے زمانہ میں طب کا علم انتہائی عروج پر تھا اور طب کے ماہرین علاج کے معاملے میں انتہائی مہارت رکھتے تھے اس لیے ان کو اسی قسم کے معجزے دکھائے گئے تاکہ معلوم ہو کہ طب کے طریقہ سے جس کا علاج ممکن نہیں ہے اس کو تندرست کردینا یقیناً معجزہ اور نبی کی نبوت کی دلیل ہے ۔ حضرت وہب بن منبہ رضی اللہُ عنہ کا قول ہے کہ اکثر حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کے پاس ایک ایک دن میں پچاس پچاس ہزار مریضوں کا اجتماع ہو جاتا تھا ،ان میں جو چل سکتا تھا وہ حاضر خدمت ہوتا تھا اور جسے چلنے کی طاقت نہ ہوتی اس کے پاس خود حضرت عیسیٰ علیہ السّلام تشریف لے جاتے اور دعا فرما کر اس کو تندرست کرتے اور اپنی رسالت پر ایمان لانے کی شرط کرلیتے ۔ (خازن، اٰل عمران، تحت الآیۃ: 49، 1 / 251)

(3) مردوں کو زندہ کرنا۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہُ عنہمَا نے فرمایا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السّلام نے چار شخصوں کو زندہ کیا ،ایک عازر جس کو آپ علیہ السّلام کے ساتھ مُخلصانہ محبت تھی، جب اس کی حالت نازک ہوئی تو اس کی بہن نے آپ علیہ السّلام کو اطلاع دی مگر وہ آپ علیہ السّلام سے تین روز کی مسافت کے فاصلہ پر تھا ۔جب آپ علیہ السّلام تین روز میں وہاں پہنچے تو معلوم ہوا کہ اس کے انتقال کو تین روز ہو چکے ہیں۔ آپ علیہ السّلام نے اس کی بہن سے فرمایا، ہمیں اس کی قبر پر لے چل ۔وہ لے گئی ،آپ علیہ السّلام نے اللہ پاک سے دعا فرمائی جس سے عازر حکمِ الٰہی سے زندہ ہو کر قبر سے باہر آگیا اور مدت تک زندہ رہا اور اس کے ہاں اولاد ہوئی ۔ دوسرا ایک بڑھیا کا لڑکا تھا جس کا جنازہ حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کے سامنے جارہا تھا ، آپ علیہ السّلام نے اس کے لیے دعا فرمائی وہ زندہ ہو کر جنازہ اٹھانے والوں کے کندھوں سے اتر پڑا اور کپڑے پہنے، گھر آگیا ،پھر زندہ رہا اور اس کے ہاں اولاد بھی ہوئی۔ تیسری ایک لڑکی تھی جو شام کے وقت مری اور اللہ پاک نے حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کی دعا سے اس کو زندہ کیا۔ چوتھے سام بن نوح تھے جن کی وفات کو ہزاروں برس گزر چکے تھے ۔ لوگوں نے خواہش کی کہ آپ علیہ السّلام ان کو زندہ کریں۔ چنانچہ آپ علیہ السّلام ان کی نشاندہی سے قبر پر پہنچے اور اللہ پاک سے دعا کی۔ سام نے سنا کہ کوئی کہنے والا کہتا ہے۔ ’’ اَجِبْ رُوْحَ اللہ‘‘ یعنی’’ حضرت عیسیٰ روحُ اللہ علیہ السّلام کی بات سن‘‘ یہ سنتے ہی وہ مرعوب اور خوف زدہ اٹھ کھڑے ہوئے اور انہیں گمان ہوا کہ قیامت قائم ہو گئی، اس کی دہشت سے ان کے سر کے آدھے بال سفید ہو گئے پھر وہ حضرت عیسیٰ علیہ السّلام پر ایمان لائے اور انہوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السّلام سے درخواست کی کہ دوبارہ انہیں سَکراتِ موت کی تکلیف نہ ہو، اس کے بغیرانہیں واپس کیا جائے چنانچہ اسی وقت ان کا انتقال ہوگیا۔(تفسیر قرطبی، اٰل عمران، تحت الآیۃ: 49، 2 / 74، الجزء الرابع، جمل، اٰل عمران، تحت الآیۃ: 49، 1 / 420، ملتقطاً)

(4) غیب کی خبریں دینا۔ جب حضرت عیسیٰ علیہ السّلام نے بیماروں کو اچھا کیا اور مردوں کو زندہ کیا تو بعض لوگوں نے کہا کہ یہ تو جادو ہے اور کوئی معجزہ دکھائیے ،تو آپ علیہ السّلام نے فرمایا کہ جو تم کھاتے ہو اور جو جمع کر رکھتے ہو میں اس کی تمہیں خبر دیتا ہوں اور حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کے دستِ مبارک پر یہ معجزہ بھی ظاہر ہوا آپ علیہ السّلام آدمی کو بتا دیتے تھے جو وہ کل کھا چکا اور جو آج کھائے گا اور جو اگلے وقت کے لیے تیار کر رکھا ہوتا۔ آپ علیہ السّلام کے پاس بہت سے بچے جمع ہو جاتے تھے، آپ علیہ السّلام انہیں بتاتے تھے کہ تمہارے گھر فلاں چیز تیار ہوئی ہے، تمہارے گھر والوں نے فلاں فلاں چیز کھائی ہے، فلاں چیز تمہارے لیے بچا کر رکھی ہے، بچے گھر جاتے اور گھر والوں سے وہ چیز مانگتے۔ گھر والے وہ چیز دیتے اور ان سے کہتے کہ تمہیں کس نے بتایا ؟بچے کہتے: حضرت عیسیٰ علیہ السّلام نے ،تو لوگوں نے اپنے بچوں کو آپ علیہ السّلام کے پاس آنے سے روکا اور کہا کہ وہ جادو گر ہیں ، اُن کے پاس نہ بیٹھو اور ایک مکان میں سب بچوں کو جمع کر دیا۔ حضرت عیسیٰ علیہ السّلام بچوں کو تلاش کرتے تشریف لائے تو لوگوں نے کہا: وہ یہاں نہیں ہیں۔ آپ علیہ السّلام نے فرمایا کہ پھر اس مکان میں کون ہے؟ انہوں نے کہا :سور ہیں۔ فرمایا: ایسا ہی ہوگا۔ اب جو دروازہ کھولا تو سب سور ہی سور تھے۔(تفسیر قرطبی، اٰل عمران، تحت الآیۃ: 49، 2 / 74، الجزء الرابع، جمل، اٰل عمران، تحت الآیۃ: 49، 1 / 420، ملتقطاً)


اللہ پاک نے انسان کی ہدایت کے لئے انبیائے کرام علیہم السّلام کو مبعوث فرمایا تاکہ یہ حضرات لوگوں کو بھلائی کا حکم دیں اور برائی سے منع کریں جو بھی انبیائے کرام علیہم السّلام دنیا میں مبعوث ہوئے تمام نے اس عظیم منصب کو بحسنِ خوبی ادا کیا۔ اللہ پاک نے ان کو اوصافِ حمیدہ سے نوازا اور بد عقیدگی، بدعملی، بدخلقی اور سخت دلی سے معصوم رکھا تاکہ لوگ ان کے قریب آئیں اور زیادہ سے زیادہ ان کے فیضان سے مستفیض ہوں۔ ان انبیائے کرام علیہم السّلام میں سے حضرت عیسیٰ علیہ السّلام جن کو اللہ پاک نے رسول بنا کر مبعوث فرمایا۔جن کو آسمانی کتاب عطا کی جن کو اللہ پاک نے بےشمار اوصاف، کمالات اور خصائص عطا کئے جن میں سے کچھ کا ذکر قراٰنِ کریم میں بھی ہے، یہاں ان میں سے چند اوصاف کا ذکر کرتا ہوں:

(1)آپ اللہ کے رسول ہیں فرمان باری تعالیٰ ہے:﴿اِنَّمَا الْمَسِیْحُ عِیْسَى ابْنُ مَرْیَمَ رَسُوْلُ اللّٰهِ ترجَمۂ کنزُالایمان: مسیح عیسٰی مریم کا بیٹا اللہ کا رسول ہی ہے۔ (پ6، النسآء :171)

(2)آپ مقربین میں سے ہیں چنانچہ اللہ پاک قراٰنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَجِیْهًا فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ وَ مِنَ الْمُقَرَّبِیْنَۙ(۴۵)﴾ ترجمۂ کنزالعرفان: وہ دنیا و آخرت میں بڑی عزت والا ہوگا اور اللہ کے مقرب بندوں میں سے ہوگا۔(پ3،اٰل عمرٰن:45)

(3)آپ کلمۃُ اللہ ہیں اللہ کریم نے فرمایا: ﴿یٰمَرْیَمُ اِنَّ اللّٰهَ یُبَشِّرُكِ بِكَلِمَةٍ مِّنْهُۙ ﴾ترجمۂ کنزالعرفان: اے مریم اللہ تجھے بشارت دیتا ہے اپنے پاس سے ایک کلمہ کی۔(پ3،اٰل عمرٰن:45) آپ علیہ السّلام کو کلمۃُ اللہ اس لئے کہا جاتا ہے کہ آپ علیہ السّلام کے جسم شریف کی پیدائش کلمہ’’ کُن‘‘ سے ہوئی، باپ اور ماں کے نطفہ سے نہ ہوئی۔(صراط الجنان،1/545)

(4)آپ نے حالتِ صِغر میں لوگوں سے کلام کیا چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَیُكَلِّمُ النَّاسَ فِی الْمَهْدِ وَكَهْلًا﴾ ترجمۂ کنزالعرفان: اور وہ لوگوں سے جھولے میں اور بڑی عمر میں بات کرے گا۔(پ3،اٰل عمرٰن:46)

(5، 6) واضح نشانیاں اور جبریل امین کی مدد آپ کو کھلی نشانیاں عطا کی گئیں، اور جبریل علیہ السّلام کے ذریعے مدد کی گئی۔ چنانچہ فرمان باری ہے: ﴿وَاٰتَیْنَا عِیْسَى ابْنَ مَرْیَمَ الْبَیِّنٰتِ وَاَیَّدْنٰهُ بِرُوْحِ الْقُدُسِؕ-﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور ہم نے مریم کے بیٹے عیسٰی کو کھلی نشانیاں دیں اور پاکیزہ روح سے اس کی مدد کی۔(پ3،البقرۃ :253) روشن نشانیاں عطا ہوئیں، جیسے مردے کو زندہ کرنا، بیماروں کو تندرست کرنا، مٹی سے پرندہ بنانا، غیب کی خبریں دینا وغیرہ، نیز روحُ القُدُس یعنی حضرت جبریل علیہ السّلام کے ذریعے آپ علیہ السّلام کی تائید کی گئی جو ہمیشہ آپ کے ساتھ رہتے تھے۔ (صراط الجنان، 1/434) آپ کو مسیح اس لئے کہا جاتا ہے کہ آپ علیہ السّلام مَس کر کے یعنی چھو کر شفا دیتے تھے۔(صراط الجنان، 1/546)

(7)بغیر باپ کے ولادت حضرت عیسیٰ علیہ السّلام بغیر باپ کے پیدا ہوئے۔ چنانچہ فرمان باری ہے: ﴿اِنَّ مَثَلَ عِیْسٰى عِنْدَ اللّٰهِ كَمَثَلِ اٰدَمَؕ ﴾ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک عیسیٰ کی مثال اللہ کے نزدیک آدم کی طرح ہے۔(پ3،اٰل عمرٰن:59)

پیارے اسلامی بھائیو! مذکورہ صفات کے علاوہ بھی کئی اوصاف حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کے قراٰن مجید میں مذکور ہیں اللہ پاک ہمیں انبیائے کرام علیہم السّلام کی سیرت کا مطالعہ کر کے ان کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم