فیضان رضا (درجہ دورۂ حدیث
جامعۃُ المدينہ فیضانِ اولیا احمد آباد، ہند)
اللہ پاک نے انسان کی ہدایت
کے لئے انبیائے کرام علیہم السّلام کو مبعوث فرمایا تاکہ یہ حضرات لوگوں کو بھلائی
کا حکم دیں اور برائی سے منع کریں جو بھی انبیائے کرام علیہم السّلام دنیا میں
مبعوث ہوئے تمام نے اس عظیم منصب کو بحسنِ خوبی ادا کیا۔ اللہ پاک نے ان کو اوصافِ
حمیدہ سے نوازا اور بد عقیدگی، بدعملی، بدخلقی اور سخت دلی سے معصوم رکھا تاکہ لوگ
ان کے قریب آئیں اور زیادہ سے زیادہ ان کے فیضان سے مستفیض ہوں۔ ان انبیائے کرام علیہم السّلام
میں سے حضرت عیسیٰ علیہ السّلام جن کو اللہ پاک نے رسول بنا کر مبعوث فرمایا۔جن کو
آسمانی کتاب عطا کی جن کو اللہ پاک نے بےشمار اوصاف، کمالات اور خصائص عطا کئے جن
میں سے کچھ کا ذکر قراٰنِ کریم میں بھی ہے، یہاں ان میں سے چند اوصاف کا ذکر کرتا
ہوں:
(1)آپ اللہ کے رسول ہیں فرمان باری تعالیٰ ہے:﴿اِنَّمَا الْمَسِیْحُ عِیْسَى ابْنُ مَرْیَمَ رَسُوْلُ
اللّٰهِ﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: مسیح
عیسٰی مریم کا بیٹا اللہ کا رسول ہی ہے۔ (پ6، النسآء :171)
(2)آپ مقربین میں سے ہیں چنانچہ اللہ پاک قراٰنِ کریم میں
ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَجِیْهًا فِی الدُّنْیَا وَ
الْاٰخِرَةِ وَ مِنَ الْمُقَرَّبِیْنَۙ(۴۵)﴾ ترجمۂ کنزالعرفان: وہ دنیا و آخرت میں
بڑی عزت والا ہوگا اور اللہ کے مقرب بندوں میں سے ہوگا۔(پ3،اٰل عمرٰن:45)
(3)آپ کلمۃُ اللہ ہیں اللہ کریم نے فرمایا: ﴿یٰمَرْیَمُ اِنَّ اللّٰهَ یُبَشِّرُكِ بِكَلِمَةٍ
مِّنْهُۙ ﴾ترجمۂ کنزالعرفان: اے
مریم اللہ تجھے بشارت دیتا ہے اپنے پاس سے ایک کلمہ کی۔(پ3،اٰل عمرٰن:45) آپ علیہ
السّلام کو کلمۃُ اللہ اس لئے کہا جاتا ہے کہ آپ علیہ السّلام کے جسم شریف کی پیدائش
کلمہ’’ کُن‘‘ سے ہوئی، باپ اور ماں کے نطفہ سے نہ ہوئی۔(صراط الجنان،1/545)
(4)آپ نے حالتِ صِغر میں لوگوں سے کلام کیا چنانچہ اللہ پاک
ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَیُكَلِّمُ النَّاسَ فِی الْمَهْدِ
وَكَهْلًا﴾ ترجمۂ کنزالعرفان: اور وہ لوگوں سے
جھولے میں اور بڑی عمر میں بات کرے گا۔(پ3،اٰل عمرٰن:46)
(5، 6) واضح نشانیاں اور جبریل امین کی مدد آپ کو کھلی نشانیاں
عطا کی گئیں، اور جبریل علیہ السّلام کے ذریعے مدد کی گئی۔
چنانچہ فرمان باری ہے: ﴿وَاٰتَیْنَا عِیْسَى ابْنَ مَرْیَمَ الْبَیِّنٰتِ وَاَیَّدْنٰهُ
بِرُوْحِ الْقُدُسِؕ-﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور ہم نے مریم کے بیٹے عیسٰی کو کھلی نشانیاں دیں اور
پاکیزہ روح سے اس کی مدد کی۔(پ3،البقرۃ :253) روشن نشانیاں عطا ہوئیں، جیسے مردے
کو زندہ کرنا، بیماروں کو تندرست کرنا، مٹی سے پرندہ بنانا، غیب کی خبریں دینا وغیرہ،
نیز روحُ القُدُس یعنی حضرت جبریل علیہ السّلام کے ذریعے آپ علیہ السّلام کی تائید
کی گئی جو ہمیشہ آپ کے ساتھ رہتے تھے۔ (صراط الجنان، 1/434) آپ کو مسیح اس لئے کہا
جاتا ہے کہ آپ علیہ السّلام مَس کر کے یعنی چھو کر شفا دیتے تھے۔(صراط الجنان،
1/546)
(7)بغیر باپ کے ولادت حضرت عیسیٰ
علیہ السّلام بغیر باپ کے پیدا ہوئے۔ چنانچہ فرمان باری ہے: ﴿اِنَّ مَثَلَ عِیْسٰى عِنْدَ اللّٰهِ كَمَثَلِ اٰدَمَؕ ﴾ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک
عیسیٰ کی مثال اللہ کے نزدیک آدم کی طرح ہے۔(پ3،اٰل عمرٰن:59)
پیارے اسلامی بھائیو! مذکورہ صفات کے علاوہ بھی
کئی اوصاف حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کے قراٰن مجید میں مذکور ہیں اللہ پاک ہمیں انبیائے
کرام علیہم السّلام کی سیرت کا مطالعہ کر کے ان کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق عطا
فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم