غصہ کو عربی میں "غضب" کہتے ہیں ۔ مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمہ غصے کی تعریف بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:

غَضَب یعنی غُصّہ نفس کے اُس جوش کا نام ہے جو دوسرے سے بدلہ لینے یا اسے دَفع (دور)کرنے پر اُبھارے۔(مرأۃ المناجیح جلد 6ص655 ضیاء القرآن پبلی کیشنز مرکز الاولیاء لاہور)

پیارے اسلامی بھائیو!بعض لوگ اس طرح کہتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں کہ "غصہ حرام ہے" یا پھر "غصہ جہنم میں لے جاتا ہے" واضح رہے مطلقاً غصے کو حرام بتانا درست نہیں واضح رہے کہ غصہ ناجائز مذموم اسی وقت ہے جب کہ وہ ناحق ہو یا اپنی برتری ظاہر کرنے کے لیے ہو وغیرہ، شرعی معاملہ میں غصہ مذموم نہیں بلکہ احکاماتِ شرعیہ کے نفاذ کے لئے غصہ آنا تو عین عبادت ہے۔ ہاں اپنی ذات کے لئے جو غصہ آیا، اسے خلافِ شرع نافذ کرنا یہ ناجائز و حرام ہے ۔ اسی غصے پر قابو رکھنے کی قرآن مجید میں فضیلت ارشاد فرمائی گئی۔ جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

فَمَاۤ اُوْتِیْتُمْ مِّنْ شَیْءٍ فَمَتَاعُ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَاۚ-وَ مَا عِنْدَ اللّٰهِ خَیْرٌ وَّ اَبْقٰى لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَلٰى رَبِّهِمْ یَتَوَكَّلُوْنَ (36)وَ الَّذِیْنَ یَجْتَنِبُوْنَ كَبٰٓىٕرَ الْاِثْمِ وَ الْفَوَاحِشَ وَ اِذَا مَا غَضِبُوْا هُمْ یَغْفِرُوْنَ(37) ترجمہ کنز العرفان:تو(اے لوگو!)تمہیں جو کچھ دیا گیاہے وہ دنیوی زندگی کا سازو سامان ہے اور وہ جو اللہ کے پاس ہے وہ ایمان والوں اور اپنے رب پر بھروسہ کرنے والوں کیلئے بہتر اور زیادہ باقی رہنے والاہے۔ اور(ان کیلئے) جو بڑے بڑے گناہوں اور بے حیائی کے کاموں سے اجتناب کرتے ہیں اور جب انہیں غصہ آئے تومعاف کردیتے ہیں۔ (سورۃ الشوری،آیت نمبر 36٫37)

آئیے اسی غصے کی مذمت کے بارے میں ہم احادیثِ مبارکہ ملاحظہ فرماتے ہیں:

1):، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَوْصِنِي، قَالَ:" لَا تَغْضَبْ" فَرَدَّدَ مِرَارًا، قَالَ:" لَا تَغْضَبْ". ترجمہ: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ مجھے آپ کوئی نصیحت فرما دیجئیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ غصہ نہ ہوا کر۔ انہوں نے کئی مرتبہ یہ سوال کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ غصہ نہ ہوا کر۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 6116]

2):عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَيْسَ الشَّدِيدُ بِالصُّرَعَةِ، إِنَّمَا الشَّدِيدُ الَّذِي يَمْلِكُ نَفْسَهُ عِنْدَ الْغَضَبِ" ترجمہ:ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”پہلوان وہ نہیں ہے جو کشتی لڑنے میں غالب ہو جائے بلکہ اصلی پہلوان تو وہ ہے جو غصہ کی حالت میں اپنے آپ پر قابو پائے ۔ {صحیح البخاری/کتاب الاخلاق/6114}

3):عَنُ ابی الدَرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ قُلْتُ: یَا رَسُولَ اللہِ دُلَّنِی عَلٰی عَمَلٍ یُدخِلُنِی الْجَنَّۃَ، قَالَ: لَا تَغْضَبْ وَلَکَ الْجَنَّۃُ ترجمہ: سیدنا ابو الدرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے فرماتے ہیں: میں نے عرض کی یارسول اللہ! عَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم مجھے کوئی ایسا عمل ارشاد فرمائیے جو مجھے جنَّت میں داخِل کر دے فرمایا:غُصّہ نہ کرو، تو تمہارے لئے جنَّت ہے۔ {مجمع الزوائد/جلد8/حدیث،12990 ،دارالفکر بیروت}

اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ مالک لم یزل ہمیں احکاماتِ شرعیہ پر عمل کرنے اور غضب للنفس سے بچنے کی توفیقِ سعید عطا فرمائے۔امین


قران پاک میں اللہ تبارک و تعالی ارشاد فرماتا ہے : الَّذِیْنَ یَجْتَنِبُوْنَ كَبٰٓىٕرَ الْاِثْمِ وَ الْفَوَاحِشَ وَ اِذَا مَا غَضِبُوْا هُمْ یَغْفِرُوْنَ(37) ترجمۂ کنز الایمان: اور وہ جو بڑے بڑے گناہوں اور بے حیائیوں سے بچتے ہیں اور جب غصہ آئے معاف کردیتے ہیں ۔

تفسیر صراط الجنان:(1)حضرت سیدنا ابو دردہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کوئی ایسا عمل بتائیں جو مجھے جنت میں لے جائے اپ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے فرمایا غصہ نہ کیا کرو۔(المعجم الاوسط جلد 2ص 20 الحدیث 2353)

(2)حضرت سیدنا ابن عمرو رضی اللہ تعالی عنھما فرماتے ہیں میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کی اللہ کے غضب سے مجھے کیا چیز بچا سکتی ہے آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا غصہ نہ کیا کرو(المسندللامام احمد بن حنبل مسند عبداللہ بن عمرو جلد2 ص587 الحدیث 6646)

(غصہ ایمان و عزت کو خراب کر دیتا ہے) (3)ایک بزرگ رحمت اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں غصے سے بچو کیونکہ وہ تمہیں معذرت کی ذلت تک لے جاتا ہے یہ بھی کہا گیا ہے کہ غصے سے بچو کیونکہ یہ ایمان کو یوں خراب کر دیتا ہے جیسے ایلوا شہد کو خراب کر دیتا ہے (احیاء العلوم جلد3 ص،507)

(4)ایک شخص نے بارگاہ رسالت میں عرض کی کون سی چیز اللہ کون سی چیز زیادہ سخت ہے؟ آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تبارک و تعالی کا غضب ہے عرض کی مجھے اللہ کے غضب سے کیا چیز بچا سکتی ہے فرمایا غصہ نہ کیا کرو

(احیاء العلوم جلد 3 ص505)

…(5) حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،سرکارِ دوعالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’بہادر وہ نہیں جو پہلوان ہو اور دوسرے کو پچھاڑ دے بلکہ بہادر وہ ہے جو غصہ کے وقت خود کو قابو میں رکھے۔(بخاری، کتاب الادب، باب الحذر من الغضب، 4 / 130، الحدیث:6114 )


غصے کی تعریف: کسی خلافِ طبیعت چیز یا بات پر نفس کے جوش مارنے کی کیفیت کا نام غصہ ہے مفسیرِ شہیر حکیم الامت حضرت مفتی احمد یار خان فرماتے ہیں: غضب یعنی غُصہ نفس کے اُس جوش کا نام ہے جو دوسرے سے بدلہ یا اسے دفع دور کرنے پر اُبھارے۔(مراۃ المناجیح)

حضرت حسن رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا: اے ابن آدم! تو غصے میں اتنا اچھلتا ہے کہ ڈر لگتا ہے کہ شاید اب کی اچھل میں دوزخ میں جا پڑے۔ غصہ انسان کے ہوش و حواس ختم کر دیتا ہے اور اس کے ٹھنڈا ہونے پر ہمیں اپنے نقصان کا اندازہ ہوتا ہے جو کہ لوٹایا نہیں جا سکتا۔

آئیے غصے کے مذمت پر چند احادیث مبارکہ سننے کی سعادت حاصل کرتے ہیں

حدیث نمبر 1:- طاقتور کون ہے:- حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا طاقتور وہ نہیں ہے جو (اپنے مقابل کو) پچھاڑ دے بلکہ طاقتور وہ ہے جو غصہ کی حالت میں اپنے آپ پر قابو پالے۔ (سنن ابی داوُد، جلد سوئم کتاب الادب :4779) (بخاری)

حدیث نمبر 2:- حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم سے عرض کیا کہ مجھے کوئی وصیت فرمادیجئے؟ آپ نے ارشاد فرمایا غصہ نہ کیا کرو۔ اس شخص نے اپنی (وہی) درخواست کئی بار دہرائی۔آپ نے ہر مرتبہ یہی ارشاد فرمایا غصہ نہ کیا کرو۔ (جامع ترمذی، جلد اول باب البر والصلۃ :2020)

حدیث نمبر 3:- غصہ ائے تو کیا کریں:- حضرت عطیہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا: غصہ شیطان (کے اثر) سے ہوتا ہے۔ شیطان کی پیدائش آگ سے ہوئی ہے اور آگ پانی سے بجھائی جاتی ہے لہذا جب تم میں سے کسی کو غصہ آئے تو اس کو چاہئے کہ وضو کرلے۔(سنن ابی داوُ د، جلد سوئم کتاب الادب :4784)

حدیث نمبر 4:- امن اور ایمان سے برھ گیا:- حضرت ابو ہریرہ (رضی اللہ عنہ) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم ()نے فرمایا جس شخص نےغصہ ضبط کر لیا حالانکہ وہ اس کے اظہار پر قادر تھا ،اللہ تعالیٰ اس کو امن اور ایمان سے بھر دے گا‘‘- (جامع البیان، ج: 4، ص:61)

حدیث نمبر 5:- ایمان خراب:- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا غصہ ایمان کو اس طرح خراب کر دیتا ہے جس طرح ایلوا شہد کو خراب کر دیتا ہے ۔ مشکاۃ المصابیح حدیث (5118)

اللہ تبارک و تعالی سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں غصے جیسی گناہوں بری بیماریوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے ۔امین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم


میرے محترم اسلامی بھائیوں ابھی انشاءاللہ غصہ کے متعلق پڑھنے کی سعادت حاصل کریں گےحضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا:عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَيْسَ الشَّدِيدُ بِالصُّرَعَةِ إِنَّمَا الشَّدِيدُ الَّذِي يَمْلِكُ نَفْسَهٗ عِنْدَ الْغَضَبِ . (مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ)روایت ہے ابو ھریرہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی الله علیہ والہ وسلم نے کہ کوئی شخص کشتی سے پہلوان نہیں ہوتا، پہلوان وہ ہے جو غصہ کے وقت اپنے کو قابو میں رکھے (مسلم،بخاری) کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:6 , حدیث نمبر:5105

اب اس حدیث پاک کو مد نظر رکھتے ہوئے اگر ہم خود پہ توجہ کرے تو پتہ چلتا ہے کہ ہمارا غصہ کس طرح ختم ہوتا ہےکیا واقعی بغیر پہلوانی کے ختم ہوتا ہے یا پھر پہلوانی کر کے ختم ہوتا ہے ۔اسی طرح ہم چاہتے ہیں کہ ہم جو بھی نیک کام کریں تو اس میں اللہ پاک کی رضا شامل ہونی چاہیے تو جب ہمیں غصہ آتا ہے تو اس وقت ہم یہ کیوں نہیں سوچتے کہ ابھی بھی تو ہمیں اللہ پاک کی رضا حاصل کرنی چاہیے اور یہ غصہ کو ختم کر کے حاصل ہوگئ اور اس کے متعلق حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :

عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:«مَا تَجَرَّعَ عَبْدٌ أَفْضَلَ عِنْدَ اللّٰهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ جُرْعَةِ غَيْظٍ يَكْظِمُهَا ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللهِ تَعَالٰى».رَوَاهُ أَحْمَدُ روایت ہے حضرت ابن عمر سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے کہ کسی بندے نے الله کے نزدیک کوئی گھونٹ اس غصہ کے گھونٹ سے بہتر نہ پیا جسے بندہ الله کی رضا جوئی کے لیے پی لے (احمد) کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:6 , حدیث نمبر:5116

تشریح: یعنی جوشخص مجبوری کی وجہ سے نہیں بلکہ الله تعالٰی کی رضا جوئی کے لیے اپنا غصہ پی لے اور قادر ہونے کے باوجود غصہ جاری نہ کرے وہ الله کے نزدیک بڑے درجے والا ہے۔غصہ پینا ہے تو کڑوا مگر اس کا پھل بہت میٹھا ہے۔غصہ کو گھونٹ فرمایا کیونکہ جیسے کڑوی چیز بمشکل تمام گھونٹ گھونٹ کرکے پی جاتی ہے ایسے ہی غصہ پینا مشکل ہے۔

اسی طرح ہم چاہتے ہیں کہ کوئی بھی ایسا کام ہم نہ کرے جو شیطان کرتا ہو بلکہ اگر کسی کو یہ بول دیا جائے کہ تم شیطانی کام کرتے ہوں تو وہ اس سے بھی بعض دفعہ ناراض ہو جاتا ہے جبکہ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا :وَعَنْ عَطِيَّةَ بْنِ عُرْوَةَ السَّعْدِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الْغَضَبَ مِنَ الشَّيْطَانِ وَإِنَّ الشَّيْطَانَ خُلِقَ مِنَ النَّارِ وَإِنَّمَا يُطْفَأُ النَّارُ بِالْمَاءِ فَإِذَا غَضِبَ أَحَدُكُمْ فَلْيَتَوَضَّأْ» . رَوَاهُ أَبُوْدَاوُدَ

روایت ہے حضرت عطیہ ابن عروہ سعدی سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے کہ غصہ شیطان کی طرف سے ہے اور شیطان آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آگ پانی سے بجھائی جاتی ہے تو تم میں سے کسی کو جب غصہ آئے تو وہ وضو کرے(ابوداؤد) کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:6 , حدیث نمبر:5113

تو اب اس سے پتہ چلا کہ جو غصہ ہے یہ شیطان کی طرف سے ہوتا ہے تو جس طرح ہم بقیہ شیطانی کام کرنے سے گریز کرتے ہے ایسے ہی غصہ کرنے سے بھی گریز کریں اور اسی طرح ہم ان کاموں سے بھی بچتے ہے جو ہمارے ایمان کو برباد کر دیں ہمارے ایمان کو بگاڑ کے رکھ دیں جبکہ ایمان کو کیا چیز بگاڑتی ہے اس کے متعلق حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: وَعَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ عَنْ أَبِيْهِ عَنْ جَدِّهٖ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:«إِنَّ الْغَضَبَ لَيُفْسِدُ الْإِيمَانَ كَمَا يُفْسِدُ الصَّبْرُ الْعَسَلَ »

روایت ہے حضرت بہز ابن حکیم سے وہ اپنے والد سے وہ اپنے دادا سے راوی فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے کہ غصہ ایمان کو ایسا بگاڑ دیتا ہے جیسے ایلوا(تمہ)شہد کو کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:6 , حدیث نمبر:5118

تو میرے محترم اسلامی بھائیوں اس حدیث پاک سے بھی پتہ چلا کہ غصہ جو ہے یہ انسان کے ایمان کو بگاڑ دیتا ہے اگر ہم چاہتے ہے کہ ہمارے ایمان کو نہ بگاڑا جائے ، ہمارے رشتہ داریاں قائم رہے ، ہماری دوسروں کے سامنے عزت ہو تو اس کے لئے ضروری ہے کہ ہم غصہ کرنا چھوڑ دیں۔ کیونکہ غصہ ایک ایسی چیز ہے جو انسان کو بہت زیادہ مشکل میں ڈال دیتا ہے اور ہماری عزت لوگوں میں ختم کر دیتا ہے ہمیں قطع تعلق کرنے پر مجبور کر دیتا یے اور بھی بہت ساری ایسی چیزیں ہیں جو اس غصہ کی وجہ سے ہم پہ آتی ہے ۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہم سب کو اس آفت سے محفوظ فرمائے اور ہمارا خاتمہ بلایمان فرمائے۔ (آمین)


دین اسلام کامل واکمل اور سچا دین ہے۔ دین اسلام جس طرح عبادات اور عشق مصطفی صلی الله علیہ و سلم کا درس دیتا ہے اسی طرح کی معا شرے کو پرامن بنانے اور بدامنی کو ختم کرنے کا درس دیتا ہے۔ معاشرے میں بدامنی پھیلانے والا ایک عمل غصہ کرنا بھی ہے اس کی مذمت قرآن و حدیث میں بہت ہے چند احادیث ملاحظ ہوں۔

(1)حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نصیحت : حضرت سیدنا ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں۔ ایک شخص نے بارگاہ رسالت میں عرض کی مجھے نعمت کیجیے ارشاد فرمایا غصہ نہ کرو اس نے کئی مرتبہ یہی سوال کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا غصہ نہ کرو۔ (بخاری، کتاب الادب باب الحذر من الغضب ج 4 ص 131 حدیث 6116)

(2)ہلاکت سے نجات پانے والا عمل :حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالٰی فرماتا ہے جو اپنے غصہ میں مجھ کو یاد رکھے گا میں اسے اپنے جلال کے وقت یاد کروں گا اور ہلاک ہونے والوں کے ساتھ اسے ہلاک نہ کروں گا (فردوس الاخبار باب القاف ج 2ص 137 حدیث (4476)

(3)ایمان بگاڑنے والا عمل :حضرت بهز ابن حکیم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ اپنے والد سے وہ اپنے دادا سے روای فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ غصہ ایمان کو بگاڑدیتا ہے جیسے ایلو (تمہ) شہد کو (مراۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح (ج6حدیث 5118)

(4)اصل پہلوان کون ؟ حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگوں کو پچھاڑ دینے والا پہلوان نہیں ہے بلکہ پہلوان تو وہ ہے جو غصہ کے وقت اپنے نفس کا مالک ہو صحیح مسلم ، کتاب البر الخ باب فضل من یملک نفسه الخ ص1406 حدیث2608)

(5)عذاب الہی سے بچنے کا سب : حدیث پاک میں ہے جو شخص اپنے غصے کو روک لے گا الله عز و جل بروز قیامت اس سے اپنا عذاب روک لے گا (مشکوۃشریف)

اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ اپنے فضل و کرم سے آپس میں پیار و محبت سے رہنے اور غصے ۔ سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ ( آمین بجاہ النبین صلی اللہ علیہ وسلم )


اج کے دور کے اندر ہم نے دیکھا ہے کہ بہت سے لوگ لڑائی جھگڑے پر اتر اتے ہیں چھوٹی چھوٹی باتوں پر لڑائی جھگڑے کرتے ہیں اس کی سب سے بڑی وجہ غصے کا انا ہے غصے کا انا طبیعت کے اندر ہوتا ہے غصے کانہ طبیعی طور پر ایسا ہوجتا ہے ہمیں چاہیے کہ اس پر کنٹرول کیسے کیا جائے ائیے ہم اس احادیث پاک سے سنتے ہیں

نبی محترم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے جس شخص نے غصہ پی لیا باوجود اس کے کہ وہ غصہ نافذ کرنے پر قدرت رکھتا ہے اللہ پاک اس کے دل کو سکون و ایمان سے بھر دے گا۔جا مع صغیر ص 541 حدیث 8997

اللہ پاک کے پیارے حبیب اپنی امت کو بخشوانے والے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا جس نے غصے کو روک لیا حالانکہ کے وہ اسے جاری یعنی نافذ کرنے پر قدرت رکھتا تھا تو اللہ پاک قیامت کے دن اس کو تمام مخلوق کے سامنے لائے گا اور اختیار دے گا جس حور کو چاہے لے لے۔ابو داؤد ج4 ص325 حدیث 4777

حضرت سیدنا ابو الدردا رضی اللہ عنہا نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کوئی ایسا ارشاد فرمائیے جو مجھے جنت میں داخل کر دے حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا یعنی غصہ نہ کیا کرو تو تمہارے لیے جنت ہے

معجم اوسط ج 2 ص 20 حدیث 2353

بڑی شان والے آقا سبز گنبد والے اقا صلی اللہ علیہ والہ وسلم فرماتے ہیں جہنم کا ایک دروازہ ہے جس سے وہی لوگ داخل ہوں گے جن کا غصہ اللہ پاک کی نافرمانی کے بعد ہی ٹھنڈا ہوتا ہے ۔شعب الایمان ج6 ص 320 حدیث 7331

حضرت عطیہ رضی اللہ تعالی عنہا روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا غصہ شیطان کے اثر سے ہوتا ہے شیطان کی پیدائش اگ سے ہوئی ہے اور اگ پرانی سے بجائی جاتی ہے لہذا جب تم میں سے کسی کو غصہ ائے تو اس کو چاہیے کہ وہ وضو کر لے۔ابو داؤد سننے ابی داؤد جلد سوئم کتاب الآداب 4784

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہار روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بندہ کسی چیز کا ایسا کوئی گھونٹ پینے سے بہتر ہو جس کو وہ محض اللہ تعالی کی رضا کے لیے پی جائے۔ مسند احمد

حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص غصہ کو پی جائے جبکہ اس میں غصے کے تقاضے کو پورا کرنے کی طاقت بھی ہو لیکن اس کے باوجود جس پر غصہ ہے اس کو کوئی سزا نہ دے اللہ تعالی قیامت کے دن اس کو ساری مخلوق کے سامنے بلائیں گے اور اس کو اختیار دیں گے جنت کی حوروں میں سے جس حور کو چاہے اپنے لیے پسند کر لے۔ابو داؤد جامع ترمذی جلد اول باب البر والصلتہ 2021

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ مجھے کوئی وصیحت فرما دیجئے اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا غصہ نہ کیا کرو اس شخص نے اپنے وہی درخواست کی بار بار دہرائی اپ صلی وسلم نے ہر مرتبہ یہی ارشاد فرمایا غصہ نہ کیا کرو ۔بخاری جامع ترمذی جلد اول باب البر والصلتہ 2020

حضرت سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں حضور نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ہم سے پوچھا تم پہلوان کسے سمجھتے ہو ہم نے عرض کی جسے لوگ بچھاڑ نہ سکیں اپ صل اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا وہ پہلوان نہیں بلکہ وہ پہلوان وہ شخص ہے جو غصے کےوقت اپنے اپ پر قبول رکھے ۔مسلم کتاب البر والصلتہ والاداب باب قبح الکذاب الخ حدیث 6208 ص 1406


غصہ کی تعریف: غصہ وہ مضبوط جذبہ ہے جو آپ محسوس کرتے ہیں جب آپ کو لگتا ہے کہ کسی نے غیر منصفانہ، ظالمانہ یا ناقابل قبول طریقے سے برتاؤ کیا ہے۔

غصہ کی مذمت احادیث کی روشنی میں :

1: سیدنا  ابوذر رضی اللہ تعالی عنہ کو غصہ اگیا تو آپ بیٹھ گئے اور پھر لیٹ گئے کسی نے پوچھا یہ کیا ہے تو فرمایا کہ میں نے سرکار علیہ وسلم سے سنا ہے کہ " جسے غصہ آجائے اور وہ کھڑا ہو تو بیٹھ جائے اور اگر غصہ ہھر بھی نہ جائے تو لیٹ جائے "

( مسند احمد 152/5 )

2: ایک اور حدیث میں آیا ہے کہ عروہ بن محمد رحمہ اللہ کو غصہ آگیا تو آپ اسی وقت وضو کرنے بیٹھ گئے فرمایا کہ میں نے اپنے استادوں سے سنا ہے کہ سرکار صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ " غصہ شیطان کی طرف سے ہوتا یے اور شیطان آگ سے پیدا ہوا ہے اور کو بجھانے والی چیز پانی ہے پس تم غصہ کے وقت وضو کرنے بیٹھ جایا کرو ( مسند احمد 226/4 ::ضعیف )

3:حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا بندہ (کسی چیز کا) ایسا کوئی گھونٹ نہیں پیتا جو اللہ تعالیٰ کے نزدیک غصہ کا گھونٹ پینے سے بہتر ہو جس کو وہ محض اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے پی جائے۔ ( مسند احمد)

4: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ طاقتور وہ نہیں جو اپنے مدمقابل کو بوچھاڑ دے بلکہ طاقتور وہ ہے جو غصہ کی حالت میں اپنے آپ پر قابو پالے ۔( سننے ابی داؤد جلد سوئم کتاب الادب4779)

5: معاذ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اپنا غصہ پی لیا حالانکہ وہ اسے نافذ کرنے پر قادر تھا تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے سب لوگوں کے سامنے بلائے گا یہاں تک کہ اسے اللہ تعالیٰ اختیار دے گا کہ وہ بڑی آنکھ والی حوروں میں سے جسے چاہے چن لے“۔( سنن ابی داؤد کتاب الآداب 4777)

ان احادیث سے واضح ہوتا ہے کہ غصہ پر قابو پانا ہی اصل بہادری ہے اس لئیے جب بھی غصہ آئے ان احادیث کے مطابق عمل کرتے ہوئے اس سے بچنے کی کوشش کریں کہ غصہ کو حرام بھی کہا گیا ہے لہذہ اس سے بچنا حرام سے بچنا بھی ہے ۔

غصہ ایک چھپی ہوئی آگ ہے جو دل میں ہوتی ہے۔ جس طرح راکھ کے نیچے چھپی ہوئی چنگاری ہوتی ہے ۔

اللہ تعالیٰ نے قرآنِ کریم میں غصّہ کی مذمت بیان فرمائی ہے اور احادیث میں بھی اس کی مذمت بیان فرمائی گئی ہے اور غصّہ پر قابو پانے والے کی فضیلت اور غصّہ کرنے والے کی سزا بھی بیان فرمائی ہے اُنہی احادیث میں سے کچھ احادیث ملاحظہ کیجیے :-

(1) غصّہ روکنے کی فضیلت :- وَعَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:مَنْ خَزَنَ لِسَانَهُ سَتَرَ اللهُ عَوْرَتَهُ وَمَنْ كَفَّ غَضَبَهُ كَفَّ اللَّهُ عَنْهُ عَذَابَةَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمَنِ اعْتَذَرَ إِلَى اللَّهِ قَبِلَ اللَّهُ عُذْرَة :-(مرآۃ المناجیح شرح مشكوة المصابیح )جلد(6) حدیث نمبر ( 5121)

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو اپنی زبان کی حفاظت کرے اللہ تعالٰی اس کے عیب چھپالے گا، اور جو اپنا غصہ روکے اللہ تعالی اس سے قیامت کے دن اپنا عذاب روک لے گا اور جو اللہ تعالی کی بارگاہ میں معذرت کرے اللہ تعالٰی اس کے عذر قبول کرلے گا۔

(2) پہلوان کون ہے :-قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لَيْسَ الشَّدِيدُ بِالصُّرَعَةِ إِنَّمَا الشَّدِيدُ الَّذِي يَمْلِكُ نَفْسَهُ عِنْدَ الْغَضَبِ :- (مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح جلد(6) حدیث نمبر( 5105):-

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی شخص کُشتی سے پہلوان نہیں ہوتا! پہلوان وہ ہے جو غصہ کے وقت اپنے آپ کو قابو میں رکھے :-

(3) مختصر سا عمل کیا ہے :- حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، ایک شخص نے عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم مجھے کوئی مختصر سا عمل بتائیے آپ صلی اللہ تعالی علیہ آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "لا تغضب" غصہ نہ کرو۔ اس نے دوبارہ یہی سوال کیا تو آپ صلی اللہ تعالی علیہ آلہ وسلم نے فرمایا: "لا تغضب" غصہ نہ کروں۔ (صحیح البخاری، کتاب الادب، باب الحذر من الغضب، الحديث (6116) ص (516) :-

(4) غصّہ کرنے والا جہنّم کے کنارے پر پہنچتا ہے :- حضرت سیدنا ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی مکرم نور مجسم شہنشاہ بنی آدم صلی اللہ تعالی علیہ آلہ سلم کا فرمان ذیشان ہے: مَا غَضِبَ أَحَدٌ إِلَّا أَشْفَى عَلَى جَهَنَّمَ . جو شخص غصہ کرتا ہے وہ جہنم کے کنارے پر جا پہنچتا ہے۔ (شعب الایمان للبیھقی، باب في حسن اخلاق، فصل فی ترک الغضب، حدیث (8331) جلد (6) ص (320) :-

(5) غصّہ پی جانے والے کا اجر :- عَنْ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " مَنْ كَظَمَ غَيْظًا، وَهُوَ قَادِرُ عَلَى أَنْ يُنْفِذَهُ، دَعَاهُ اللهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى عَلَى رُيُّ وُسِ الْخَلَائِقِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَتَّى يُخَيْرَهُ مِنَ الْحُوْرِ الْعِيْنِ مَا شَاءَ :- (ابو داؤد ، کتاب الادب، باب من كظم غيظاً،جلد (2) ص (325) الحديث (4777) :-حضرت سیدنا معاذ بن انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ شفیع المذنبین صَلَّى اللهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّم نے فرمایا جو شخص غصہ نافذ کرنے پر قادر ہونے کے باوجود اسے پی جائے ، قیامت کے دن اللہ عزو جل تمام مخلوق کے سامنے بلا کر اسے اختیار دے گا کہ بڑی آنکھوں والی جس حور کو چاہے پسند کرے :-

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! غصہ کی وجہ سے انسان ناجانے کیا کیا کر بیٹھتا ہے اسی طرح جب کوئی ہم سے اُلجھے یابُرا بھلا کہے اُس وَقت خاموشی میں ہی ہمارے لئے عافیّت ہے اگر چِہ شیطان لاکھ وَسوَسے ڈالے کہ تو بھی اس کو جواب دے ورنہ لوگ تجھے بُزدل کہیں گے، بھائی !شَرافت کا زمانہ نہیں ہے اِس طرح تو لوگ تجھ کو جینے بھی نہیں دیں گے وغیرہ وغیرہ۔ میں ایک حدیث مبارکہ بیان کرنے کی سعادت حاصل کرتا ہوں اس کو غور سے سَماعت فرمائیے ، سن کر آپ کو اندازہ ہوگاکہ دوسرے کے بُرا بھلا کہتے وَقت خاموش رہنےوالارحمتِ الہی عزوجل کے کس قَدَر نزدیک تر ہوتا ہے۔چُنانچِہ مُسنَد امام احمدمیں ہے، کسی شخص نے سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی موجودَگی میں حضرت ِسیِّدُنا ابوبکر صدّیق رَضِیَ اﷲُ تَعَالٰی عَنْہ کو بُرا کہا تو جب اُس نے بَہُت زِیادتی کی۔ توانہوں نے اُس کی بعض باتوں کا جواب دیا (حالانکہ آپ کی جوابی کاروائی معصیَّت سے پاک تھی مگر )

سرکارِ نامدارصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم وہاں سے اُٹھ گئے۔سیِّدُنا ابوبکر صدّیق رَضِیَ اﷲُتَعَالٰی عَنْہ حُضُورِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے پیچھے پہنچے، عرض کی، یارسولَ اﷲ! (عَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) وہ مجھے بُرا کہتا رہا آپ تشریف فرما رہے ،جب میں نے اُس کی بات کا جواب دیا تو آپ اُٹھ گئے، فرمایا: ’’تیرے ساتھ فرشتہ تھا ،جو اُس کا جواب دے رہا تھا، پھر جب تونے خود اُسے جواب دینا شروع کیا، تو شیطان درمیان میں آکودا۔ ‘‘(مسند امام احمد بن حنبل ج۳ ص۴۳۴حدیث ۹۶۳۰)

میرے میٹھے اور پیارے اسلامی بھائیوں مزکور حدیث مبارکہ سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اگر آپ کو کوئ برا بلا کہے اور آپ اس پہ کوئ جوابی کاروائ نہ کریں تو آپ اللہ پاک کی رحمت میں ہوتے ہیں جب کے آپ کو برا بلا کہنے والے کو اللہ کے فرشتے جواب دے رہے ہوتے ہیں۔

میرے میٹھے اسلامی بھائیوں چلیں کچھ اور احادیث غصے کی مذمت پر سنتے ہیں۔ حضرت عطیہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا: غصہ شیطان (کے اثر) سے ہوتا ہے۔ شیطان کی پیدائش آگ سے ہوئی ہے اور آگ پانی سے بجھائی جاتی ہے لہذا جب تم میں سے کسی کو غصہ آئے تو اس کو چاہئے کہ وضو کرلے۔ (ابوداوُ د)،(سنن ابی داوُ د، جلد سوئم کتاب الادب :4784)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم سے عرض کیا کہ مجھے کوئی وصیت فرمادیجئے؟ آپ نے ارشاد فرمایا غصہ نہ کیا کرو۔ اس شخص نے اپنی (وہی) درخواست کئی بار دہرائی۔آپ نے ہر مرتبہ یہی ارشاد فرمایا غصہ نہ کیا کرو۔ (بخاری) (جامع ترمذی، جلد اول باب البر والصلۃ :2020)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا طاقتور وہ نہیں ہے جو (اپنے مقابل کو) پچھاڑ دے بلکہ طاقتور وہ ہے جو غصہ کی حالت میں اپنے آپ پر قابو پالے۔ (سنن ابی داوُد، جلد سوئم کتاب الادب :4779) (بخاری)

حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا جو شخص غصہ کو پی جائے جبکہ اس میں غصہ کے تقاضا کو پورا کرنے کی طاقت بھی ہو (لیکن اس کے باوجود جس پر غصہ ہے اس کو کوئی سزا نہ دے) اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کو ساری مخلوق کے سامنے بلائے گا اور اس کو اختیار دے گا کہ جنت کی حوروں میں سے جس حور کو چاہے اپنے لئے پسند کرلے۔(ابوداوُد) (جامع ترمذی ،جلد اول باب البر والصلۃ :2021)

حضرت سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم کے پاس 2 آدمیوں نے آپس میں ایک دوسرے کو گالی دی۔ ان میں سے ایک کا چہرہ غصہ کی وجہ سے سرخ ہوگیا۔ رسول کریم نے اس آدمی کی طرف دیکھ کر فرمایا میں ایک ایسا کلمہ جانتا ہوں اگر وہ اسے کہہ لے تو اس سے (غصہ کی حالت) جاتی رہے گی (وہ کلمہ یہ ہے)

اعوذ بااللہ من الشیطن الرجیم۔ (بخاری) (مسلم ،کتاب البر والصلۃ)

اللہ پاک ہمیں اس موزی مرض ( یعنی غصہ )سے نجات دے ۔ ( آمین)


دین اسلام کامل واکمل اور سچا دین ہے دین اسلام جس طرح عبادات اور عشق مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا درس دیتا ہے اسی طرح معاشرے کو پرامن بنانے اور بدامنی کو ختم کرنے کا درس دیتا ہے ، معاشرے میں بدامنی پھیلانے والا ایک عمل غصہ کرنا " بھی ہے اس کی مذمت قرآن و حدیث میں بہت ہے چند احاد یث ملاحظہ ہوں۔

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نصیحت

(1)حضرت سیدنا ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ایک شخص نے بارگاہ رسالت میں عرض کی مجھے نصیحت کیجئے ارشاد فرمایا غصہ نہ کرو اس نے کئی مرتبہ یہی سوال کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا غصہ نہ کرو۔ (بخاری ، کتاب الادب باب الحذر من الغضب ج 4 ص 131 حدیث (6116)

(2) ہلاکت سے نجات پانے والا عمل : حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالٰی فرماتا ہے جو اپنے غصہ میں مجھ کو یاد رکھے گا میں اسے اپنے جلال کے وقت یاد کروں گا اور ہلاک ہونے والوں کے ساتھ اسے ہلاک نہ کروں گا (فردوس الاخبار باب القاف ج 2ص 137 حدیث (4476)

ایمان بگاڑنے والا عمل :(3) حضرت بهز این حکیم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ اپنے والد سے وہ اپنے دادا سے روای فرماتے ہیں رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ غصہ ایمان کو بگاڑ دیتا ہے جیسے ایکو (تمہ) شہد کو (مراۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح  ج6 5118)

اصل پہلوان کون ؟(4)حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگوں کو پچھاڑ دینے والا پہلوان نہیں ہے بلکہ پہلوان تو وہ ہے جو غصہ کے وقت اپنے نفس کا مالک ہو۔ (صحیح مسلم کتاب :البرالخباب فضل من يملك نفسہ  ص14061 2608 حدیث)

عذاب الہی سے بیچنے کا سب :-(5) حدیث پاک میں ہے جو شخص اپنے غصے کو روک لے گا الله عز وجل بروز قیامت

اس سے اپنا عذاب روک لے گا (مشکوۃ) شریف)

اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ اپنے فضل و کرم سے آپس میں پیار و محبت سے رہنے اور غصے سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ ( آمین بجاہ النبین صلی اللہ علیہ وسلم )


غصہ انسان کے حقوق کو ضائع کرنے کا سبب بنتا ہے غصے کی وجہ سے انسان نرمی اور شفقت اور محبت سے محروم رہتا ہے غصہ ہی انسان کو بلندی پر جانے سے رکاوٹ بنتا ہے غصہ پینے والا شخص اللہ اور اس کے رسول کی محبت میں ہوتا ہے ائیے اس سے کی مذمت کے بارے میں فرمان مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم سنتے ہیں

(1) رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا کہ حاکم دو شخصوں کے درمیان غصے کی حالت میں فیصلہ نہ کریں

(مرآۃالمناجیح جلد5 حدیث 3731 )

(2) فرمان مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم جب تم میں سے کسی کو غصہ ائے اور وہ کھڑا ہو تو بیٹھ جائے اور پھر اگر غصہ دفع ہو جائے تو فبہا ورنہ لیٹ جائے (مرآۃالمناجیح جلد 6حدیث نمبر 5114 )

(3)فرمان مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم غصہ ایمان کو ایسے بگاڑ دیتا ہے جیسے ایلوا شہد کو( مرآۃ المناجیح جلد 6 حدیث نمبر 5118 )

(4)فرمان مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم غصہ شیطان کی طرف سے ہے اور شیطان اگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آگ پانی سے بجھائی جاتی ہے تو تم میں سے کسی کو جب غصہ ائے تو وہ وضو کریں (مرآۃ المناجیح جلد 6حدیث 5113 )

(5) فرمان مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم جو شخص اپنے غصے پر قابو پاتا ہے اللہ اس کا عیب چھپاتا ہے ۔(المعجم الکبیر جلد 12 صفحہ 347 حدیث نمبر 13646)

اللہ پاک ہم سب کو غصہ کرنے سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے امین


اللہ عزوجل قران پاک میں ارشاد فرماتا ہے ترجمہ کنز الایمان: جبکہ کافروں نے اپنے دل میں ضد رکھی وہی زمانہ جاہلیت کی ضد تو اللہ نے اپنا اطمینان اپنے رسول اور ایمان والوں پر اتارا اور پرہیزگاری کا کلمہ ان پر لازم فرمایا اور وہ اس سے زیادہ سزاور اور اس کے اہل تھے اللہ سب کچھ جانتا ہے (پ26 الفتح:26)

اس ایت مبارکہ میں اللہ عزوجل نے کفار مکہ کی مذمت بیان کی انہوں نے باطل غصے کی بنیاد پر جاہلیت کی غیرت کا مظاہرہ کیا جبکہ مسلمانوں کی تعریف کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ اللہ عزوجل نے ان پر سکون اور وقار اتارا قوت غضب کے درجات: قوت غضب میں لوگ فطرتا تین درجوں پر ہیں :

1: تفریط: غصے کا بلکل نا ہونا یا کم ہونا

2: افراط: غصہ انسان پر اس قدر غالب ا جائے کہ وہ عقل و دین دونوں کو سوجھ بوجھ سے عاری ہو جائے

3:اعتدال: قابل تعریف وہ غصہ ہے جو عقل اور دین کے تابع ہو یعنی جہاں غیرت کا معاملہ ہو وہاں غصہ ائے اور جہاں بردباری کا موقع ہو وہاں غصہ نہ ہے .

غصے کی مذمت میں احادیث مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم .

حدیث 1: حضرت سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں حضور صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ہم سے پوچھا تم پہلوان کس کو سمجھتے ہو؟ ہم نے عرض کی جسے لوگ پچھاڑ نہ سکیں اپ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا پہلوان وہ نہیں پہلوان وہ شخص ہے جو غصے کے وقت اپنے اپ پر قابو رکھے. (احیاء العلوم جلد 3)

حدیث 2: حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص غصہ کرتا ہے وہ جہنم کے کنارے پر پہنچ جاتا ہے. (احیاء العلوم جلد 3).

حدیث 3: ایک شخص نے بارگاہ رسالت میں عرض کی کون سی چیز زیادہ سخت ہے ؟اپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ کا غضب عرض کی مجھے اللہ عزوجل غضب سے کیا چیز بچا سکتی ہے؟ فرمایا غصہ نہ کرو.(احیاء العلوم جلد 3).

حدیث 4: حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے غصے پر قابو پاتا ہے اللہ عزوجل اس کے عیب چھپاتا ہے. (احیاء العلوم جلد 3). حدیث 5: جانے والے مال حضور صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا غصہ ایمان کو یوں خراب کر دیتا ہے جیسے ایک کڑوی درخت کا رس شہد کو خراب کر دیتا ہے. (احیاء العلوم جلد 3).

اللہ عز وجل ہمیں غصے جیسی بری عادت سے بچنے اور تحمل مزاجی اختیار کرنے کی توفیق عطا فرمائے امین