مسلمان سے بلا وجہ شرعی کینہ و بغض رکھنا حرام ہے، کینہ
ہلاک کر دینے والی ایک باطنی بیماری ہے یہ بیماری عام ہو کر معاشرے کا سکون برباد
کر دیتی ہے فی زمانہ اس کی مثال کھلی آنکھوں سے دیکھی جا سکتی ہے۔
انسان اپنے دل میں کسی کو بوجھ جانے اور اس سے غیر شرعی
دشمنی و بعض رکھے،نفرت کرے اور یہ کیفیت ہمیشہ ہمیشہ باقی رہے۔ (احیاء العلوم،3/223)
فرامین مصطفیٰ:
1۔ آپس میں حسد نہ کرو، آپس میں بغض و عداوت نہ رکھو، پیٹھ
پیچھے ایک دوسرے کی برائی نہ کرو، اور اے الله پاک کے بندو بھائی بھائی ہو جاؤ۔ (بخاری،
4/ 117، حدیث: 6066)
2۔ عالم بنو یا متعلم یا علمی گفتگو سننے والا یا علم سے
محبت کرنے والا بن اور پانچواں (علم اور عالم سے بغض رکھنے والا) نہ بن کہ ہلاک ہو
جائے گا۔ (جامع صغیر، ص 78، حدیث: 1213)
3۔ جس نے اہل عرب سے بغض رکھا وہ میری شفاعت میں داخل نہ ہوگا
اور نہ ہی اسے میری محبت نصیب ہوگی۔ (ترمذی، 5/487، حدیث: 3954)
4۔ جس نے اس حال میں صبح کی کہ وہ کینہ پرور ہے تو وہ جنت
کی خوشبو نہ سونگھ سکے گا۔ (حلیۃ الاولیاء، 8 / 108، حدیث:11536)
5۔ الله پاک (ماہ) شعبان کی پندرہویں رات اپنے بندوں پر
(اپنی قدرت کے شایان شان) تجلی فرماتا ہے مغفرت چاہنے والوں کی مغفرت فرماتا ہے رحم
طلب کرنے والوں پر رحم فرماتا ہے جبکہ کینہ رکھنے والوں کو انکی حالت پر چھوڑ دیتا
ہے۔ (شعب الایمان، 3/382، حدیث: 3835)
مسلمان کو ہمیشہ ایمان والوں کے کینے سے بچتے رہنے کی دعا
کرنی چاہیے، نعمتوں کی فراوانی بھی آپس میں بغض و نفرت کا ایک سبب ہے شکر نعمت اور
سخاوت کی عادت اپنا کر اس سے بچنا ممکن ہے مسلمان سے ملاقات کے وقت سلام و مصافحہ
کرنے کی بڑی فضیلت ہے نیز آپس میں ہاتھ ملانے سے بغض ختم ہوتا ہے بے جا سوچنا چھوڑ
دیجئے کہ اس سے آپکی ٹینشن میں اضافہ ہوتا ہے مسلمانوں سے فقط الله کی رضا کے لئے
محبت کیجئے۔
آخر میں رب تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں بعض و نفرت سے بچنے کی
توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین
جس طرح کچھ نیکیاں ظاہر ی ہو تی ہیں اور کچھ باطنی اسی طرح
گناہ بھی ظاہر ی اور باطنی ہوتے ہیں انہیں امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب
احیاء العلوم میں تفصیل سے ذکر فرمایا ہے ان میں سے ایک مرض بغض و کینہ بھی ہے۔
بغض و نفر ت تعریف: کینہ یہ ہے کہ انسان اپنے دل میں کسی کو بوجھ جانے، اس سے غیر شرعی دشمنی رکھے،
نفرت کرے اور یہ کیفیت ہمیشہ ہمیشہ باقی رہے۔ ( باطنی بیماریوں کی معلومات، ص 53)
حکم: سیدنا
عبدالغنی نابلسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: حق بات بتانے یا عدل و انصاف کرنے
والے سے بعض و کینہ رکھنا حرام ہے۔ (باطنی گناہوں کی معلومات، ص 54) الله پاک قرآن
پاک میں ارشاد فرماتا ہے: اِنَّمَا یُرِیْدُ
الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَ الْبَغْضَآءَ فِی
الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِ وَ یَصُدَّكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ وَ عَنِ
الصَّلٰوةِۚ-فَهَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَهُوْنَ(۹۱) (پ7، المائدۃ:91) ترجمہ کنز الایمان: شیطان یہی
چاہتا ہے کہ تم میں بَیر اور دشمنی ڈلوا دے شراب اور جوئے میں اور تمہیں اللہ کی
یاد اور نماز سے روکے تو کیا تم باز آئے۔
احادیث مبارکہ:
1۔ ہر جمعرات اور جمعہ کے دن اعمال پیش کئے جاتے ہیں تو
مشرک کے علاوہ ہر شخص کی مغفرت کر دی جاتی ہے مگر دو شخصوں کے بارے میں کہا جاتا
ہے کہ انہیں آپس میں صلح کر لینے تک موخر کر دو۔ (جامع الاحادیث، 3/12، حدیث: 6975)
2۔ الله پاک (یعنی اس کی رحمت اور اس کا امر ) شعبان کی
پندرہویں رات آسمان دنیا پر جلوہ فگن ہوتا ہے پس والدین کے نافرمان اور کینہ پرور
شخص کے علاوہ ہر مسلمان کو بخش دیتا ہے۔ (شعب الایمان، 3/381، حدیث: 3829)
اے عاشقان رسول ﷺ آئیے ہم سب اپنی ذات میں غور کرتے ہیں کہ
کہیں ہم میں تو یہ مہلک بیماری نہیں پائی جارہی اگر جواب ہاں میں آتا ہے تو فورا
سے پیشتر توبہ کی ترکیب اور آئندہ اس گناہ سے بچنے کا عزم مصمم کرلیتے ہیں اللہ
پاک ہمیں اس بغض و کینہ جیسی بیماری سے محفوظ فرمائے۔ آمین
کچھ گناہوں کا تعلق ظاہر سے ہوتا ہے جیسے قتل، چوری، زنا،
رشوت شراب وغیرہ اور کچھ گناہوں کا تعلق باطن سے ہوتا ہے جیسے ریا کاری، بدگمانی
وغیرہ بہرحال گناہ ظاہری ہوں یا باطنی ان کا ارتکاب کرنے والا جہنم کا حقدار ہوتا
ہے۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم ہر طرح کے گناہوں سے باز رہیں، باطنی گناہوں سے
چھٹکارا پانا زیادہ مشکل ہے کیونکہ ان کو دیکھا نہیں جا سکتا مگر ان کو محسوس کیا
جاسکتا ہے۔ تقوی و پرہیزگاری اور اپنے رب کو راضی کرنے کے لیے ہمیں ظاہر کیساتھ
باطن کو بھی ستھرا کرنا ہے۔
کینہ یہ ہے کہ انسان اپنے دل میں کسی کو بوجھ جانے۔ اس سے
غیر شرعی دشمنی و بغض رکھے نفرت کر ے اور یہ کیفیت ہمیشہ ہمیشہ باقی رہے۔ (باطنی
بیماریوں کی معلومات، ص 153)
اِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ
یُّوْقِعَ بَیْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَ الْبَغْضَآءَ فِی الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِ
وَ یَصُدَّكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ وَ عَنِ الصَّلٰوةِۚ-فَهَلْ اَنْتُمْ
مُّنْتَهُوْنَ(۹۱) (پ7، المائدۃ:91) ترجمہ کنز الایمان: شیطان
یہی چاہتا ہے کہ تم میں بَیر اور دشمنی ڈلوا دے شراب اور جوئے میں اور تمہیں اللہ
کی یاد اور نماز سے روکے تو کیا تم باز آئے۔
اللہ کے محبوب ﷺ کا فرمان عالیشان ہے کہ اللہ پاک ماہ شعبان
کی پندرہویں رات اپنے بندوں پر اپنی قدرت کے شایان شان تجلی فرماتا ہے اور مغفرت
چاہنے والوں کی مغفرت فرماتا ہے اور رحم طلب کرنے والوں پر رحم نازل فرماتا ہے
جبکہ کینہ رکھنے والوں کو ان کی حالت پر چھوڑ دیتا ہے۔(شعب الایمان، 3/382، حدیث: 3835)
ایک اور جگہ ارشاد فرمایا: بغض رکھنے والوں سے بچو کیونکہ بغض
دین کو تباہ کر دیتا ہے۔ (کنز العمال، 3/209، حدیث: 7714)
بعض وکینہ کا حکم کسی بھی مسلمان کے متعلق بلاوجہ شرعی اپنے
دل میں بعض وکینہ رکھنا نا جائز گناہ سے سیدنا عبد الغنی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے
ہیں: حق بات بتانے یا عدل وانصاف کرنے والے سے بغض و کینہ رکھنا حرام ہے۔ (باطنی
بیماریوں کی معلومات، ص 54)
تم میں پچھلی امتوں کی بیماری حسد اور بغض سرایت کر گئی، یہ
مونڈ دینے والی ہے، میں نہیں کہتا کہ یہ بال مونڈتی ہے بلکہ یہ دین کو مونڈ دیتی
ہے۔ (ترمذی، 4/228، حديث: 2518)
قرآن پاک میں کینہ کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَ نَزَعْنَا مَا فِیْ صُدُوْرِهِمْ مِّنْ غِلٍّ تَجْرِیْ مِنْ
تَحْتِهِمُ الْاَنْهٰرُۚ-وَ قَالُوا الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْ هَدٰىنَا لِهٰذَا- وَ مَا كُنَّا
لِنَهْتَدِیَ لَوْ لَاۤ اَنْ هَدٰىنَا اللّٰهُۚ- (پ8،الاعراف:43) ترجمہ کنز الایمان: اور
ہم نے ان کے سینوں میں سے کینے کھینچ لیے ان کے نیچے نہریں بہیں گی اور کہیں گے سب
خوبیاں اللہ کو جس نے ہمیں اس کی راہ دکھائی اور ہم راہ نہ پاتے اگر اللہ نہ
دکھاتا۔
آیت کی تفسیر: اس سے معلوم ہوا کہ پاکیزہ دل ہونا جنتیوں کا وصف ہے اور الله پاک کے فضل سے
امید ہے کہ جو یہاں اپنے دل کو بغض و کینہ اور حسد سے پاک رکھے گا الله پاک قیامت
کے دن اسے پاکیزہ دل والوں یعنی جنتیوں میں داخل فرمائے گا۔ جنّت میں جانے سے پہلے
سب کے دلوں کو کینہ سے پاک کر دیا جائے گا۔ (صراط الجنان، 3/319)
حدیث مبارکہ میں ارشادِ نبوی ہے: بے شک چغل خوری اور کینہ
پروری جہنم میں ہیں یہ دونوں کسی مسلمان کے دل میں جمع نہیں ہو سکتے۔ (معجم اوسط، 3/301،
حدیث:4653)
آئیے جانتے ہیں بغض و نفرت/کینہ کسے کہتے ہیں؟ چنانچہ دل
میں دشمنی کو روکے رکھنا اور موقع پاتے ہی اس کا اظہار کرنا کینہ یعنی نفرت کہلاتا
ہے۔ کینہ یہ ہے کہ انسان اپنے دل میں کسی کو بوجھ جانے، اس سے دشمنی و بغض رکھے، نفرت
کرے یہ کیفیت ہمیشہ ہمیشہ باقی رہے۔(احیاء العلوم، 3/223)
بغض و کینہ کا حکم: مسلمان سے بلا وجہ شرعی کینہ و بغض رکھنا حرام ہے۔ اگر کسی نے ظلم کیا اور اس
وجہ سے دل میں اس کا کینہ ہے تو یہ حرام نہیں۔
آئیے اب اس کے اسباب سنتے ہیں کہ وہ کون سے اسباب ہیں جن کی وجہ
سے انسان کینہ میں مبتلا ہو جاتا ہے۔
چنانچہ وہ درج ذیل ہیں: غصہ، بد گمانی، نعمتوں کی کثرت، جوا،
لڑائی جھگڑا۔
صحابہ کرام سے بغض رکھنے کی شدید وعید ملاحظہ کیجئے، چنانچہ
حضرت عبدالله بن مغفل رضی الله عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
میرے اصحاب کے حق میں خدا سے ڈرو! خدا کا خوف کرو! انہیں میرے بعد نشانہ نہ بناؤ
جس نے انہیں محبوب رکھا میری محبت کی وجہ سے محبوب رکھا اور جس نے ان سے بغض رکھا
وہ مجھ سے بغض رکھتا ہے جس نے انہیں ایذا دی اس نے مجھے ایذا دی اور جس نے مجھے
ایذا دی بے شک اس نے الله پاک کو ایذا دی، جس نے الله کو ایذا دی قریب ہے کہ الله پاک
اسے گرفتار کرے۔(ترمذی، 5/463، حدیث: 3888)
پہلے ہم نے کینہ کے اسباب سنے اب سنتے ہیں کہ وہ کون سے
طریقے ہیں جن کو اختیار کرنے سے ہم کینہ سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
1۔ ایمان والوں کے کینہ سے بچنے کی دعا کیجئے۔
2۔ مسلمانوں سے الله کی رضا کے لیے محبت کیجئے۔
3۔ کینہ کے اسباب (غصہ، بد گمانی، شراب نوشی، جوا، وغیرہ
)دور کیجئے۔
اب جانتے ہیں کہ دوسروں کو اپنے کینہ سے کیسے بچایا جائے۔
اس کے لیے کسی کی بات کاٹنے سے بچیے۔ کسی کی غلطی نکالنے میں احتیاط کیجئے۔ مشورہ
بغض و کینہ کو کافور یعنی دور کرتا ہے۔ دوسروں کو نہ جھاڑیئے۔ روحانی علاج بھی
کیجئے۔
آخر میں الله پاک سے دعا ہے کہ الله پاک ہمیں بغض و کینہ، نفرت
سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے اور آپ ﷺ کے صحابہ کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا
فرمائے۔ آمین
یہ مضمون بغض و کینہ کے بارے میں ہے باطنی گناہوں سے بچنا
ظاہری گناہوں سے زیادہ مشکل ہے۔
کینہ کی تعریف: انسان دل میں کسی کو بوجھ جانے اس سے دشمنی رکھے اور یہ کیفیت ہمیشہ باقی رہے
اسے کینہ کہتے ہیں۔(احیاء العلوم، 3/223)
اِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ
یُّوْقِعَ بَیْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَ الْبَغْضَآءَ فِی الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِ
وَ یَصُدَّكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ وَ عَنِ الصَّلٰوةِۚ-فَهَلْ اَنْتُمْ
مُّنْتَهُوْنَ(۹۱) (پ7، المائدۃ:91) ترجمہ کنز الایمان: شیطان
یہی چاہتا ہے کہ تم میں بَیر اور دشمنی ڈلوا دے شراب اور جوئے میں اور تمہیں اللہ
کی یاد اور نماز سے روکے تو کیا تم باز آئے۔
حدیث مبارکہ میں کینہ کے متعلق ارشاد ہوا: بے شک چغل خوری
اور کینہ پروری جہنم میں ہیں یہ دونوں کسی کے دل میں جمع نہیں ہو سکتے۔ (معجم
اوسط، 3/301، حدیث: 4653)
حکم: مسلمان سے
بلا وجہ شرعی بغض و کینہ رکھنا حرام ہے اگر کوئی ظلم کرتا ہے اس وجہ سے دل میں
کینہ یعنی نفرت ہے تو حرام نہیں۔
رسول پاک ﷺ کا فرمان عالیشان ہے: ہر پیر اور جمعرات کے دن
لوگوں کے اعمال پیش کیے جاتے ہیں پھر بغض و کینہ رکھنے والے دو بھائیو ں کے علاوہ
ہر مومن بخش دیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے ان دونوں کو چھوڑ دوں یہا ں تک کہ یہ اس
بغض سے واپس پلٹ آئے۔ (مسلم، ص1388، حدیث: 2565)
پیارے آقا ﷺ کا فرمان عبرت نشان ہے: تم میں پچھلی امتوں کی
بیماری حسد اور بغض سرایت کر گئی یہ مونڈ دینے والی ہے میں نہیں کہتا یہ بال مونڈ
دیتی ہے بلکہ یہ دین کو مونڈ دیتی ہے۔ (ترمذی، 4/228، حديث: 2518)
مفسر شہیر حکیم الامت حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ
علیہ فرماتے ہیں: اس حدیث کے تحت فرماتے ہیں: اس طرح کہ دین و ایمان کو جڑ سے ختم
کر دیتی ہے۔ (مراۃ المناجیح، 6 / 615)
مدینے کے سلطان ﷺ نے فرمایا: آپس میں حسد نہ کرو آپس میں
بغض و و عداوت نہ رکھو پیٹھ پیچھے ایک دوسرے کی برائی بیان نہ کرو اور اے اللہ پاک
کے بندو بھائی بھائی ہو جاؤ۔ (بخاری، 4/ 117، حدیث: 6066)
عام لوگوں کے ساتھ بلاوجہ شرعی کینہ رکھنا بے شک حرام اور
جہنم میں لے جانے والا کام ہے مگر صحابہ کرام سادات عظام سے بغض و کینہ رکھنا اس
سے زیادہ برا ہے ایسا کرنے والے کی شدید مذمت بیان ہوئی ہے۔
حضرت حسن بن علی کا فرمان عبرت نشان ہے: ہم سے بغض مت رکھنا
کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص ہم سے بغض و حسد کریگا اسے قیامت کے دن حوض کوثر
سے آگ کے چا بکوں کے ذریعے دور کیا جائے۔
اللہ کریم ہمیں بغض ونفرت جیسی باطنی بیماری سے بچائے۔ آمین
ثم آمین
دل میں دشمنی کو روکے رکھنا اور موقع پاتے ہی اسکا اظہار
کرنا کینہ کہلاتا ہے۔ مثلاً کوئی شخص ایسا ہے جس کا خیال آتے ہی آپ کو اپنے دل میں
بوجھ سا محسوس ہوتا ہے، نفرت کی ایک لہر دل و دماغ میں دوڑ جاتی ہے،وہ نظر آجائے تو ملنے سے
کتراتے ہیں اور زبان ہاتھ یا کسی بھی چیز سے موقع ملتے ہی پیچھے نہیں ہٹتے تو سمجھ
لیں کہ آپ اس شخص سے کینہ رکھتے ہیں۔
کینہ کا حکم: مسلمان سے بلاوجہ شرعی کینہ رکھنا حرام ہے۔ (فتاوٰی رضویہ، 4/524) کینہ مہلک
باطنی مرض ہے اور اسکے بارے میں جاننا فرض ہے۔ کسی ظالم سے کینہ رکھنا جائز جبکہ
بد مذہب وکافر سے کینہ رکھنا واجب ہے۔
کینہ رکھنے والوں کے متعلق احادیث مبارکہ:
1۔ بے شک چغل خوری اور کینہ پروری جہنم میں ہیں،یہ دونوں
کسی مسلمان کے دل میں جمع نہیں ہو سکتے۔ (معجم اوسط، 3/301، حدیث: 4653)
2۔ میرے اصحاب کے حق میں خدا سے ڈرو! خدا کا خوف کرو! انہیں
میرے بعد نشانہ نہ بناؤ، جس نے انہیں محبوب رکھا میری محبت کی وجہ سے محبوب رکھا
اور جس نے ان سے بغض کیا وہ مجھ سے بغض رکھتا ہے، اس لیے اس نے ان سے بغض رکھا، جس نے انہیں ایذا دی اس نے مجھے
ایذا دی، جس نے مجھے ایذا دی اس نے بیشک خدا تعالی کو ایذا دی، جس نے اللہ تعالی
کو ایذا دی قریب ہے اللہ پاک اسے گرفتار کرے۔ (ترمذی، 5/463، حدیث: 3888)
یوں ہی اہل بیت اور سادات کرام کا دشمن دوزخی ہے۔
حضرت فقیہ ابو اللیث سمرقندی فرماتے: تین اشخاص ایسے ہیں
جنکی دعا قبول نہیں ہوتی: حرام کھانے والا، کثرت سے غیبت کرنے والا اور وہ شخص
جسکے دل میں اپنے مسلمان بھائیوں کے بارے میں کینہ موجود ہو۔(درۃ الناصحین، ص 70)
دعا اپنے رب سے حاجات طلب کرنے کا وسیلہ ہے اسی کے ذریعے
بندے اپنے من کی مرادیں یا خزانہ آخرت پاتے ہیں مگر کینہ پرور اپنے کینے کے سبب
دعاؤں کی قبولیت سے محروم ہو جاتا ہے۔
کینہ کے نقصانات: بغض و کینہ دوزخ میں لے جائنگے۔ کینہ پرور بخشش نہیں ہوتی۔ رحمت و مغفرت سے
محرومی۔ جنت کی خوشبو بھی نہ پائے گا۔ ایمان برباد ہونے کا خطرہ۔ دعا قبول نہیں ہوتی۔ دینداری
نہ ہونا۔ دیگر گناہوں کا دروازہ کھل جانا۔
کینہ کا
علاج: ایمان والوں سے کینے سے بچنے کی دعا کیجیئے۔ کینے
کےاسباب(غصّہ،بدگمانی،شراب نوشی،جوا وغیرہ) دور کیجیئے۔ سلام و مصافحہ کی عادت بنا لیجیئے۔ بے جا سوچنا چھوڑ دیجیئے۔ مسلمانوں سے اللہ پاک کی رضا کے لیے محبت کریں۔ دنیاوی چیزوں کی وجہ سے بغض و کینہ رکھنے کے
نقصان پر غور کریں۔
دوسروں
کو اپنے کینے سے بچانے کے طریقے: کسی کی بات کاٹنے
سے بچیئے۔ کسی کی غلطی
نکالنے میں احتیاط کیجیئے۔ موقع محل کے مطابق عمل کیجیئے۔ کسی کی اصلاح کرنے کا انداز محبت بھرا ہونا چاہئے۔ خوامخوہ حوصلہ
شکنی نہ کریں۔
بغض و نفرت ایسی بیماری ہے جس کا تعلق انسان کے ظاہر سے
نہیں بلکہ باطن سے ہوتا ہے اسکی وجہ سے انسان ایک دوسرے سے نفرت کرنے لگتے ہیں
چونکہ اس کا تعلق دل سے ہے اور یہ نظر نہیں آتی اس لیے اسکا علاج بے حد ضروری ہے۔
بغض و نفرت کی تعریف: بغض ونفرت یہ ہے کہ انسان اپنے دل میں کسی کو بوجھ جانے،اس سے غیر شرعی دشمنی
و بغض رکھے،نفرت کرے اور یہ کیفیت ہمیشہ ہمیشہ باقی رہے۔(احیاء العلوم، 3/223)
اللہ پاک قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے: ترجمہ کنز الایمان:
شیطان یہی چاہتا ہے کہ تم میں بیر اور دشمنی ڈلوادے۔
اللہ کے آخری نبی ﷺ کا فرمان عالیشان ہے: اللہ پاک ماہ
شعبان کی پندرہویں رات کو اپنے بندوں پر تجلی فرماتا ہے اور مغفرت چاہنے والوں کی
مغفرت فرماتا ہے اور رحم طلب کرنے والوں پر رحم کرتا ہے جبکہ کینہ رکھنے والوں کو
ان کے حال پر چھوڑ دیتا ہے۔(شعب الایمان، 3/382، حدیث: 3835)
ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا: بغض رکھنے والوں سے بچو
کیونکہ بغض دین کو مونڈ ڈالتا ہے۔ (کنز العمال، 3/209، حدیث: 7714)
بغض و نفرت کا حکم: کسی بھی مسلمان کے متعلق بلا وجہ شرعی اپنے دل میں بعض و نفرت رکھنا نا جائز و
گناہ ہے۔ سیدنا عبد الغنی با بلسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: حق بات بتانے یا عدل
و انصاف کرنے والے سے بعض و نفرت رکھنا حرام ہے۔(باطنی بیماریوں کی معلومات، ص 54)
حضرت فضیل بن عیاض رحمۃ اللہ علیہ نے خلیفہ ہارون رشید کو
ایک مرتبہ نصیحت کرتے ہوئے فرمایا: اے حسین و جمیل چہرے رکھنے والے! یاد رکھ کل
بروز قیامت اللہ پاک تجھ سے مخلوق کے بارے میں سوال کرے گا اگر تو چاہتا ہے کہ
تیرا یہ خوبصورت چہرہ جہنم کی آگ سے بچ جائے تو کبھی بھی اپنی صبح یا شام اس حال
میں نہ کرنا کہ تیرے دل میں کسی مسلمان کے متعلق بغض یا عداوت ہو۔ بے شک رسول اللہ
ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس نے اس حال میں صبح کی کہ وہ کینہ پرور ہے تو وہ جنت کی
خوشبو نہ سونگھ سکے گا۔ یہ سن کر خلیفہ ہارون رشید رونے لگے۔ (حلیۃ الاولیاء، 8 / 108،
حدیث:11536)
حضرت فقیہ ابو اللیث سمرقندی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: تین
اشخاص ایسے ہیں جن کی دعا قبول نہیں ہوتی حرام کھانے والا، کثرت سے غیبت کرنے والا
اور وہ شخص جس کے دل میں اپنے مسلمان بھائیوں کا کینہ ہو۔ (درۃ الناصحین، ص 70)
امام شافعی فرماتے ہیں: دنیا میں کینہ پرور (یعنی بغض و
نفرت رکھنے والا)اور حاسدین سب سے کم سکون پاتے ہیں۔(تنبیہ المغترین، ص 183)
نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے: مصافحہ کیا کرو کینہ دور ہوگا اور
تحفہ دیا کرو محبت بڑھے گی اور بغض دور ہوگا۔ (موطا امام مالک، 2/407، حدیث: 1731)
یاد رہے! کچھ گناہوں کا تعلق ظاہر سے ہوتا ہے اور کچھ کا
باطن سے۔ باطنی گناہ سے بچنا ظاہری گناہ کی نسبت زیادہ مشکل ہے کیونکہ ظاہری گناہ
کو پہچاننا آسان ہے اور باطنی گناہ کی شناخت اس لیے دشوار ہے کہ یہ دکھائی نہیں
دیتے بہت سے باطنی گناہوں میں سے ایک گناہ بغض و نفرت ہے۔
تعریف: چنانچہ
امام محمد غزالی رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں: جب آدمی عاجز ہونے کی وجہ سے فوری غصہ
نہیں نکال سکتا تو وہ غصہ باطن کی طرف چلا جاتا ہے اور وہاں داخل ہو کر نفرت و بغض
بن جاتا ہے۔ نفرت و بغض کا مفہوم یہ ہے کہ کسی کو بھاری جاننا، اس سے نفرت کرنا
اور دشمنی رکھنا اور یہ بات ہمیشہ ہمیشہ دل میں رکھنا۔(احیاء العلوم، 3/223)
حکم شرعی: یادرہے! کسی مسلمان سے بلاوجہ شرعی نفرت و بغض رکھنا حرام ہے۔ (فتاوٰی رضویہ
6/526)
الله قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: اِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَكُمُ
الْعَدَاوَةَ وَ الْبَغْضَآءَ فِی الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِ وَ یَصُدَّكُمْ عَنْ
ذِكْرِ اللّٰهِ وَ عَنِ الصَّلٰوةِۚ-فَهَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَهُوْنَ(۹۱) (پ7، المائدۃ:91) ترجمہ کنز الایمان: شیطان
یہی چاہتا ہے کہ تم میں بَیر اور دشمنی ڈلوا دے شراب اور جوئے میں اور تمہیں اللہ
کی یاد اور نماز سے روکے تو کیا تم باز آئے۔
احادیث میں بغض وکینہ کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے، چنانچہ
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا: لوگوں
کے اعمال ہر ہفتہ میں دو مرتبہ پیر اور جمعرات کے دن پیش کئے جاتے ہیں اور ہر
مسلمان بندے کی مغفرت کر دی جاتی ہے سوائے اس بندے کے جو اپنے بھائی کے ساتھ کینہ
رکھتا ہو۔ کہا جاتا ہے اسے چھوڑ دو یا مہلت دو حتّٰی کہ یہ رجوع کر لیں۔ (مسلم، ص1388،
حدیث: 2565)
ایک اور مقام پر رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: چغل خوری اور
کینہ پروری دونوں جہنم میں ہیں یہ دونوں کسی مسلمان کے دل میں جمع نہیں ہو سکتے۔ (معجم
اوسط، 3/301، حدیث: 4653)
ایمان ایک انمول دولت ہے اور ایک مسلمان کے لیے ایمان سے
اہم کوئی شے نہیں ہو سکتی لیکن اگر وہ نفرت و بغض میں مبتلا ہو جائے تو ایمان چھن
جانے کا اندیشہ ہے۔ الله کے پیارے رسول ﷺ کا فرمان عبرت نشان ہے: تم میں پچھلی
امتوں کی بیماری حسد اور بغض سرایت کر گئی، یہ مونڈ دینے والی ہے، میں نہیں کہتا
کہ یہ بال مونڈتی ہے، بلکہ یہ دین کو مونڈ دیتی ہے۔(ترمذی، 4/228، حديث: 2518)
مسلماں ہے عطار
تیری عطا سے
ہو ایمان پر خاتمہ
یا الٰہی
نفرت و بغض سے بچنے کا ایک علاج: اسباب دور کیجیے یقیناً بیماری جسمانی ہو یا روحانی اس کے
کچھ نہ کچھ اسباب ہوتے ہیں اگر اسباب کو دور کر دیا جائے تو بیماری خود بخود ختم ہو جاتی ہے نفرت و بغض کے اسباب
میں سے غصہ، بدگمانی، شراب نوشی، جوا بھی ہے اس سے بچنے کی کو شش کیجیے، ایک سبب
نعمتوں کی کثرت بھی ہے کہ اس سے بھی آپس میں بغض و کینہ پیدا ہو جاتا ہے، نعمتوں
کا شکر ادا کر کے اور سخاوت کی عادت کے ذریعے اس سے بچنا ممکن ہے۔ (بغض و کینہ، ص
40 )
الله پاک ہمارے دلوں کو تمام باطنی بیماریوں سے بچنے کی
توفیق عطا فرمائے۔
کچھ گناہوں کا تعلق ظاہر سے ہوتا ہے جیسے قتل، چوری، غیبت، رشوت
وغیرہ اور کچھ کا باطن سے مثلاً بدگمانی، حسد،ریاکاری وغیرہ بہرحال گناہ ظاہری ہو
یا باطنی!ان کا ارتکاب کرنے والا جہنم کےدردناک عذاب کا حقدار ہے۔اسی طرح بہت سارے
باطنی گناہوں میں سے ایک بغض و کینہ بھی ہے۔
دل میں دشمنی کو روکے رکھنا اور موقع پاتے ہی اس کا اظہار
کرنا کینہ کہلاتا ہے۔ (لسان العرب، 1/888)
کینہ یہ ہے کہ انسان اپنے دل میں کسی کو بوجھ جانے، اس سے
غیر شرعی دشمنی وبغض رکھے، نفرت کرے،اور یہ کیفیت ہمیشہ ہمیشہ باقی رہے۔ (احیاء
العلوم، 3/223)
مسلمانوں سے بلاوجہ شرعی کینہ وبغض رکھنا حرام ہے۔ (فتاویٰ
رضویہ، 6/526)
ایمان والوں کے کینے سے بچنے کی دعا کیجئے۔ پارہ 28سورۂ
حشر آیت 10 کو یاد کرلینا اور وقتاً فوقتاً پڑھتے رہنا بھی بہت مفید ہے۔
جس نے اس حال میں صبح کی کہ وہ کینہ پرور ہے تو وہ جنت کی
خوشبو نہ سونگھ سکے گا۔(حلیۃ الاولیاء، 8 / 108، حدیث:11536)
سورۂ حشر میں اللہ رب العزت نے ان فلاح پانے والوں کا
تذکرہ فرمایا کہ جو اپنے سے پہلے ایمان لانے والوں کے لیے دعائے مغفرت کرتے ہیں
اور یہ دعا مانگتے ہیں: اے اللہ ہمارے دلوں میں ایمان والوں کے بارے میں بغض اور
کینہ نہ آنے دے، بیشک تو بڑا شفیق، مہربان ہے۔
بغض و کینہ کے متعلق بے شمار روایات بیان کی گئی ہیں، محبت
کینے کی ضد ہے لہذا اگر ہم رضائے الٰہی کے لیے مسلمان بھائی سے محبت رکھیں تو کینے
کو دل میں آنے کی جگہ نہیں ملے گی اور ہمیں دیگر فوائد و فضائل بھی حاصل ہوں گے۔
فرمان مصطفٰے ﷺ جو کوئی اپنے مسلمان بھائی کی طرف محبت بھری
نظر سے دیکھے اور اس کے دل یا سینے میں عداوت نہ ہو تو نگاہ لوٹنے سے پہلے دونوں
کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے۔(شعب الایمان، 5/270، حدیث: 6624)
مسلمان سے ملاقات کے وقت سلام و مصافحہ کرنے کی بڑی فضیلت
ہے نیز آپس میں ہاتھ ملانے سے بھی کینہ ختم ہوتا ہے اور ایک دوسرے کو تحفہ دینے سے
بھی محبت بڑھتی اور عداوت دور ہوتی ہے، جیسا کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: مصافحہ
کیا کرو کینہ دور ہوگا اور تحفہ دیا کرو محبت بڑھے گی اور بغض دور ہو گا۔ (موطا
امام مالک، 2/407، حدیث: 1731)
بغض و کینہ سے بچنے کے روحانی علاج بھی ملاحظہ فرمائیں:
1۔ جب بھی دل میں کینہ محسوس ہو تو اعوذباللہ من الشیطان الرجیم ایک بار پڑھنے
کے بعد الٹے کندھے کی طرف تین بار تھو تھو کر دیجیے۔
2۔ سورہ ناس پڑھ لینے سے بھی وسوسے دور ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ
دینی ماحول سے وابستہ ہونے سے بھی باطنی بیماریوں کا علاج کیا جا سکتا ہے اور اس
کا بہترین ذریعہ دعوت اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ ہونا بھی ہے کہ الحمدللہ اس
میں باطنی بیماریوں سے جڑ سے خاتمے کا علاج بھی بتایا جاتا ہے اور اس کے علاوہ
دینی کتب کا مطالعہ بھی ان باطنی بیماریوں سے بچنے کا مفید ذریعہ ہے۔
آخر میں اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمارے دلوں سے تمام باطنی
بیماریاں دور فرمائے۔
کسی سے حد درجہ جلنے کو بغض کہتے ہیں نیز دل میں کسی کے
بارے میں ناپسندیدگی کا احساس رکھنا نفرت کہلاتا ہے۔ نفرت ہمارے اندر ایک منفی
جذبے کا نام ہے۔ جس کا آغاز ناپسندیدگی کے احساس سے ہوتا ہے اور آہستہ آہستہ یہ ناپسندیدگی
بڑھ کر نفرت میں بدل جاتی ہے۔نفرت تب پیدا ہوتی ہے جب ہمارے دل میں وسعت نہ رہے۔ اللہ
پاک قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے: اِنَّمَا یُرِیْدُ
الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَ الْبَغْضَآءَ فِی
الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِ وَ یَصُدَّكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ وَ عَنِ
الصَّلٰوةِۚ-فَهَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَهُوْنَ(۹۱) (پ7، المائدۃ:91) ترجمہ کنز الایمان: شیطان یہی
چاہتا ہے کہ تم میں بَیر اور دشمنی ڈلوا دے شراب اور جوئے میں اور تمہیں اللہ کی
یاد اور نماز سے روکے تو کیا تم باز آئے۔
صدرالافاضل حضرت علامہ مولانا سید محمد نعیم الدین مراد
آبادی رحمۃ اللہ علیہ خزائن العرفان میں اس آیت مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں: اس آیت
میں شراب اور جوئے کے نتائج اور وبال بیان فرمائے گئے کہ شراب خواری اور جوئے بازی
کا ایک وبال تو یہ ہے کہ اس سے آپس میں بغض اور عداوتیں پیدا ہوتی ہیں اور جو ان
بدیوں میں مبتلا ہو وہ ذکر الٰہی اور نماز کی اوقات کی پابندی سے محروم ہو جاتا
ہے۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات، ص 54)
حدیث مبارکہ میں ہے: اللہ پاک شعبان کی پندرویں رات اپنے
بندوں پر (اپنی قدرت کے شایان شان) تجلی فرماتا ہے اور مغفرت چاہنے والوں کی مغفرت
فرماتا ہے اور رحم طلب کرنے والوں پر رحم فرماتا ہے جبکہ نفرت رکھنے والوں کو ان
کی حالت پر چھوڑ دیتا ہے۔ (شعب الایمان، 3/382، حدیث: 3835)
ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا:بغض رکھنے والوں سے بچو
کیونکہ بغض دین کو مونڈ ڈالتا(یعنی تباہ کر دیتا) ہے۔ (کنز العمال، 3/209، حدیث:
7714)
بغض و نفرت کا حکم: کسی بھی مسلمان کے متعلق بلاوجہ شرعی اپنے دل میں بغض و نفرت رکھنا نا جائز و
گناہ ہے۔ سیدنا عبدالغنی نابلسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: حق بات بتانے یا عدل و
انصاف کرنے والے سے بغض و نفرت رکھنا حرام ہے۔ (حدیقہ ندیہ، 1/ 629)
بغض و نفرت کے علاج: دعوت اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ 84 صفات پر مشتمل رسالے
بغض و نفرت صفحہ 40 سے بغض و نفرت کے چھ علاج پیش خدمت ہیں:
1۔ ایمان والوں کی نفرت سے بچنے کی دعا کیجیے۔پارہ 28 سورہ
حشر آیت10 کو یاد کر لینا اور وقتاً فوقتاً پڑھتے رہنا بھی بہت مفید ہے۔
2۔ اسباب دور کیجیے۔ یقیناً بیماری جسمانی ہو یا روحانی اس
کے کچھ نہ کچھ اسباب ہوتے ہیں اگر اسباب کو دور کر دیا جائے تو بیماری خود بخود
دور ہو جاتی ہے، بغض و نفرت کے اسباب میں سے غصہ، بدگمانی، شراب نوشی، جوا بھی ہے
ان سے بچنے کی کوشش کیجئے، ایک سبب نعمتوں کے کثرت بھی ہے کہ اس سے بھی آپس میں
بغض و نفرت پیدا ہو جاتی ہے، نعمتوں کا شکر ادا کر کے اور سخاوت کی عادت کے ذریعے
اس سے بچنا ممکن ہے۔
3۔ سلام و مصافحہ کی عادت بنا لیجیے کہ سلام میں پہل کرنا
اور ایک دوسرے سے ہاتھ ملانا یا گلے ملنا آپ کی نفرت کو ختم کر دیتا ہے، نیز تحفہ
دینے سے بھی محبت بڑھتی اور عداوت دور ہوتی ہے۔
4۔ بے جا سوچنا چھوڑ دیجیے کہ عموماً کسی کی نعمتوں کے بارے
میں سوچنا یا کسی کی اپنے اوپر ہونے والے زیادتی کے بارے میں سوچتے رہنا بھی نفرت
کے پیدا ہونے کا سبب بن جاتا ہے۔ لہذا کسی کے متعلق بے جا سوچنے کے بجائے اپنی
آخرت کی فکر میں لگ جائیے کہ یہی دانشمندی ہے۔
5۔ مسلمانوں سے اللہ کی رضا کے لیے محبت کیجئے۔ محبت نفرت
کی ضد ہے لہذا اگر ہم رضائے الٰہی کے لیے اپنے مسلمان بھائی سے محبت رکھیں گے تو
نفرت کو دل میں آنے کی جگہ نہیں ملے گی اور دیگر فضائل بھی حاصل ہوں گے۔
6۔ سوچیے اور عقلمندی سے کام لیجئے۔ نفرت کی بنیاد عموماً
دنیاوی چیزیں ہوتی ہیں، لیکن سوچنے کے بات ہے کہ کیا دنیا کی وجہ سے اپنی آخرت کو
برباد کر لینا دانشمندی ہے۔ یقیناً نہیں تو پھر اپنے دل میں نفرت کو ہرگز جگہ مت
دیجئے۔(باطنی بیماریوں کی معلومات، ص55 تا 57)
بعض و نفرت یہ ہے کہ انسان اپنے دل میں کسی کو بوجھ جانے،
اس سے غیر شرعی دشمنی وبغض رکھے نفرت کرے اور یہ کیفیت ہمیشہ ہمیشہ باقی رہے۔ (باطنی
بیماریوں کی معلومات، ص 53)
بعض و نفرت کی علامات اور مثالیں: کسی سے پہلے کی طرح خوش مزاجی اور نرمی و مہربانی کے ساتھ
پیش نہ آنا اس کو سلام کرنے اور ملاقات کرنے کو دل نہ کرنا اس کو دیکھنے اور اس کے
ساتھ بات کرنے کو جی نہ چاہنا اس کی خیر خواہی کا خیال نہ کرناوغیرہ۔
بغض و کینہ كا حكم: کسی بھی مسلمان کے متعلق بلا وجہ شرعی اپنے دل میں بغض و کینہ رکھنا ناجائز و گناہ
ہے۔ سیدنا
عبد الغنی نابلسى رحم الله علیہ فرماتے ہیں: حق بات بتانے
یا عدل و انصاف کرنے والے سے بغض و کینہ رکھنا حرام ہے۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات،
ص54)
کینہ پیدا ہونے اسباب: (1) فقہ (2) بد گمانی (3) نجوا (4) نعمتوں کی کثرت (5) لڑائی جھگڑا۔
پاکیزہ دل ہونا جنتیوں کا وصف ہے اور اللہ پاک کے فضل سے
امید ہے کہ جو یہاں اپنے دل بغض و کینہ اور چند سے پاک رکھے گا اللہ پاک قیامت کے
دن اسے پاکیز و دل والوں یعنی جنتیوں میں داخل فرمائے گا۔ جنت میں جانے سے پہلے سب
کے دلوں کو کینہ سے پاک کر دیا جائے گا۔
الله پاک قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: اِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَكُمُ
الْعَدَاوَةَ وَ الْبَغْضَآءَ فِی الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِ وَ یَصُدَّكُمْ عَنْ
ذِكْرِ اللّٰهِ وَ عَنِ الصَّلٰوةِۚ-فَهَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَهُوْنَ(۹۱) (پ7، المائدۃ:91) ترجمہ کنز الایمان: شیطان
یہی چاہتا ہے کہ تم میں بَیر اور دشمنی ڈلوا دے شراب اور جوئے میں اور تمہیں اللہ
کی یاد اور نماز سے روکے تو کیا تم باز آئے۔
صدر الافاضل حضرت علامہ مولانا سید محمد نعيم الدین مراد
آبادی رحمۃ الله علیہ خزائن العرفان میں اس آیت مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں: اس آیت
میں شراب اور جوئے کے نتائج اور وبال بیان فرمائے گئے کہ شراب خوری اور جوئے بازی
کا ایک وبال تو یہ ہے کہ اس سے آپس میں بغض اور عداوتیں پیدا ہوتی ہیں اور جو ان
بدیوں میں مبتلا ہو وہ ذکر الٰہی اور نماز کے اوقات کی پابندی سے محروم ہو جاتا ہے۔
(باطنی بیماریوں کی معلومات، ص 54)
احادیث مبارکہ: اللہ شعبان کی پندرہویں رات اپنے بندوں پر اپنی قدرت کے شایان شان تجلی فرماتا
ہے اور مغفرت چاہنے والوں کی مغفرت فرماتا ہے اور رحم طلب کرنے والوں پر رحم
فرماتا ہے جبکہ کینہ رکھنے والوں کو ان کی حالت پر چھوڑ دیتا ہے۔(شعب الایمان، 3/382،
حدیث: 3835)
ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا: بغض رکھنے والوں سے بچو
کیونکہ بغض دین کو مونڈ ڈالتا (یعنی تباہ کردیتا ) ہے۔ (کنز العمال، 3/209، حدیث:
7714)
ایک اور حدیث مبارکہ میں ہے کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا: بے
شک چغل خوری اور کینہ پروری جہنم میں ہیں یہ دونوں کسی مسلمان کے دل میں جمع نہیں
ہو سکتے۔ (معجم اوسط، 1/301، حدیث: 4653)
رسول اللہ ﷺ نے ایک اور جگہ ارشاد فرمایا: جس نے اس حال میں
صبح کی کہ وہ کینہ پرور ہے تو وہ جنت کی خوشبو نہ سونگھ سکے گا۔(حلیۃ الاولیاء، 8
/ 108، حدیث:11536)
بغض و دشمنی رکھنے سے بچو! کیونکہ بغض دین کو مونڈ ڈالتا ہے
یعنی تبا کردیتا ہے۔(کنز العمال، 3/209، حدیث: 7714)
بغض وکینہ کے چھ علاج: دعوت اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ 84صفحات پر مشتمل رسالے
بغض و کینہ صفحہ 40سے بغض وکینہ کے چھ علاج پیش خدمت ہیں:
(1) ایمان والوں کے کینے سے بچنے کی دعا کیجئے۔ پاره 28سوره
حشر آیت نمبر 10کو یاد کرلینا اور وقتاً فوقتاً پڑھتے رہنا بھی بہت مفید ہے۔
(2) اسباب دور کیجئے۔ یقیناً بیماری جسمانی ہو یا روحانی اس
کے کچھ نہ کچھ اسباب ہوتے ہیں اگر اسباب کو دور کردیا جائے تو بیماری خود بخود ختم
ہوجاتی ہے، بغض وکینہ کے اسباب میں سے غصہ، بدگمانی شراب نوشی جوا بھی ہے ان سے
بچنے کی کوشش کیجئے ایک سبب نعمتوں کی کثرت بھی ہے کہ اس سے بھی آپس میں بغض وکینہ
پیدا ہوجاتا ہے، نعمتوں کا شکر ادا کرکے اور سخاوت کی عادت کے ذریعے اس سے بچنا
ممکن ہے۔
(3) سلام و مصافحہ کی عادت بنا لیجئے کہ سلام میں پہل کرنا
اور ایک دوسرے سے ہاتھ ملانا یا گلے ملنا آپ کے کینے کو ختم کردیتا ہے، نیز تحفہ
دینے سے بھی محبت بڑھتی اور عداوت دور ہوتی ہے۔
(4) بے جا سوچنا چھوڑ دیجئے کہ عموماً کسی کی نعمتوں کی
بارے میں سوچنا یا کسی کی اپنے اوپر ہونے والی زیادتی کے بارے میں سوچتے رہنا بھی
کینے کے پیدا ہونے کا سبب بن جاتا ہے۔ لہٰذا کسی کے متعلق بے جاسوچنے کے بجائے
اپنی آخرت کی فکر میں لگ جائیے کہ یہی دانش مندی ہے۔
(5) مسلمانوں سے اللہ کی رضا کے لیے محبت کیجئے۔ محبت کینے
کی ضد ہے لہٰذا اگر ہم رضائے الہی کے لیے اپنے مسلمان بھائی سے محبت رکھیں گے تو
کینے کو دل میں آنے کی جگہ نہیں ملے گی اور دیگر فضائل بھی حاصل ہوں گے
(6) سوچئے اور عقلمندی سے کام لیجئے۔ کینے کی بنیاد عموماً
دنیاوی چیزیں ہوتی ہیں، لیکن سوچنے کی بات ہے کہ کیا دنیا کی وجہ سے اپنی آخرت کو
برباد کرلینا دانشمندی ہے۔ یقیناً نہیں تو پھر اپنے دل میں کینے کو ہرگز جگہ مت
دیجئے۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات، ص 55 تا 57)
آخر میں اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں بعض و نفرت
جیسی باطنی امراض سے محفوظ فرمائے۔ آمین
ہاتھ بھلائی کے
واسطے اٹھیں
بچانا ظلم و ستم
سے مجھے سدا یارب
جس طرح ہمیں اپنے ظاہری امراض کو دور کرنا بہت ضروری ہوتا
ہے اسی طرح ہمیں اپنے باطنی امراض کی درستی انتہائی ضروری ہے بلکہ ظاہری امراض سے
زیادہ باطنی امراض کو دور کرنا بہت مشکل ہے اتنا ہی اس کو دور کرنا انتہائی اہمیت
کا حامل ہے کہ اگر باطن درست ہوگا تو ان شاء اللہ الکریم ظاہر بھی اچھا ہی ہوگا۔ باطنی
امراض کثیر ہیں جن کے اسباب و علاج کا جاننا انتہائی مفید ہے تاکہ ہم اس کا علاج
با آسانی کر سکیں۔ باطنی امراض میں سے ایک خطرناک مرض بغض و نفرت ہے آئیے پہلے اس کی
تعریف سنتے ہیں کہ کسی بھی مرض کا علاج کرنے سے پہلے اسکی تعریف کا جاننا بہت اہم
ہے۔
تعریف: انسان
اپنے دل میں کسی کو بوجھ جانے، اس سے غیر شرعی دشمنی و بغض رکھے، نفرت کرے اور یہ
کیفیت ہمیشہ ہمیشہ باقی رہے۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات، ص 53)
بغض و نفرت کے کئی نقصانات ہیں کئی آیات مبارکہ اور احادیث
مبارکہ میں اسکی مذمت بھی ذکر کی گئی ہیں
ارشاد باری تعالیٰ ہے: اِنَّمَا
یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَ الْبَغْضَآءَ فِی
الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِ وَ یَصُدَّكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ وَ عَنِ
الصَّلٰوةِۚ-فَهَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَهُوْنَ(۹۱) (پ7، المائدۃ:91) ترجمہ کنز الایمان: شیطان یہی
چاہتا ہے کہ تم میں بَیر اور دشمنی ڈلوا دے شراب اور جوئے میں اور تمہیں اللہ کی
یاد اور نماز سے روکے تو کیا تم باز آئے۔
کینہ، بغض و نفرت سے جنتیوں کے دل پاک و صاف ہوں گے جس کا
ذکر خود رب تعالیٰ اپنے مقدس کلام میں فرماتا ہے: وَ
نَزَعْنَا مَا فِیْ صُدُوْرِهِمْ مِّنْ غِلٍّ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهِمُ
الْاَنْهٰرُۚ-وَ قَالُوا الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْ هَدٰىنَا لِهٰذَا- وَ مَا كُنَّا
لِنَهْتَدِیَ لَوْ لَاۤ اَنْ هَدٰىنَا اللّٰهُۚ- (پ8،الاعراف:43) ترجمہ کنز الایمان: اور ہم نے ان
کے سینوں میں سے کینے کھینچ لیے ان کے نیچے نہریں بہیں گی اور کہیں گے سب خوبیاں
اللہ کو جس نے ہمیں اس کی راہ دکھائی اور ہم راہ نہ پاتے اگر اللہ نہ دکھاتا۔اس سے معلوم ہوا کہ پاکیزہ دل ہونا جنتیوں کے وصف ہیں اور
اللہ پاک کے فضل سے امید ہے کہ جو یہاں اپنے دل کو بغض وکینہ اور حسد سے پاک رکھے
گا اللہ پاک قیامت کے دن اسے پاکیزہ دل والوں یعنی جنتیوں میں داخل فرمائے گا۔ جنت
میں جانے سے پہلے سب کے دلوں کو کینہ سے پاک کردیا جائے گا۔
احادیث مبارکہ:
1۔ بغض رکھنے والوں سے بچو کیونکہ بغض دین کو مونڈڈالتا
(یعنی تباہ کردیتا ) ہے۔ (کنز العمال، 3/209، حدیث: 7714)
2۔ اللہ (ماہ)شعبان کی پندرہویں رات اپنے بندوں پر (اپنی
قدرت کے شایان شان) تجلّی فرماتاہے اور مغفرت چاہنے والوں کی مغفرت فرماتا ہے اور
رحم طلب کرنے والوں پر رحم فرماتاہے جبکہ کینہ رکھنے والوں کو ان کی حالت پر چھوڑ
دیتا ہے۔ (شعب الایمان، 3/382، حدیث: 3835)
حکم: مسلمان سے
بلاوجہ کینہ و بغض رکھنا حرام ہے۔ (فتاوی رضویہ، 6/526)
نقصانات: بغض و نفرت دوزخ میں لے جائیں گے، اس کی بخشش نہیں ہوتی، رحمت و مغفرت سے وہ
محروم رہتا ہے، وہ جنت کی خوشبو نہ پائے گا، اس کو ایمان برباد ہونے کا خطرہ رہتا ہے، اسکی دعائیں
قبول نہیں ہوتیں، وہ متقی و پرہیزگار کہلانے کا حقدار نہیں ہوتا، اس کے لیے دیگر
گناہوں کا دروازہ کھل جاتا ہے، وہ بے سکون رہتا ہے، اس سے معاشرے کا سکون برباد
ہوجاتا ہے۔ (بغض و کینہ، ص8 تا 15)
ہمارے مہربان و شفیق آقا ﷺ نے بھی اس سے بچنے کی ترغیب
ارشاد فرمائی ہے ارشاد فرمایا: آپس میں حسد نہ کرو آپس میں بغض و عداوت نہ رکھو
پیٹھ پیچھے ایک دوسرے کی برائی بیان نہ کرو اور اے اللہ پاک کے بندو بھائی بھائی
ہوجاؤ۔ (بخاری، 4/ 117، حدیث: 6066)
علاج: ایمان والو کے بغض سے بچنے کی دعا کیجیئے۔ بغض و نفرت کے
اسباب کو دود کیجیئے۔ سلام و مصافحہ کی
عادت بنائیے۔ بے جا سوچنا چھوڑ دیجیئے۔ مسلمانو سے اللہ کی رضا کے لیے محبت کیجیئے۔ دنیاوی چیزوں کی
وجہ سے بغض و کینہ رکھنے کے نقصانات پر غور کیجیئے۔ (بغض و کینہ، ص78 تا 79)
گناہوں کی چھٹے
ہر ایک عادت
سدھر جاؤں کرم یا
مصطفیٰ ہو
اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں تمام ظاہری و باطنی گناہوں
سے بچنے کی توفیق نصیب فرمائے۔ آمین