بعض یہ ہے کہ انسان اپنے دل میں کسی کو بوجھ جانے اس سے غیر
شرعی دشمنی رکھے کسی بھی مسلمان کے بارے میں بلاوجہ دشمنی رکھنا بعض وکینہ رکھنا
نا جائز و گناہ ہے۔ اس بغض و نفرت کی وجہ سے بندہ بروز قیامت اللہ پاک کی نعمتوں
سے محروم ہوگا۔ بغض میں مبتلا ہونے والا دنیا میں بھی نقصان پاتا ہے اور آخرت میں
بھی یہ نقصان اٹھائے گا۔ بغض و کینہ باطنی بیماریوں میں سے ہے انسان کو چاہیے کہ
جتنا ہو سکے اس سے بچے کہ اس سے بچنے میں ہی انسان کا فائدہ اور بھلائی ہے۔ (باطنی
بیماریوں کی معلومات، ص 53)
بغض و کینہ پر دو فرامینِ مصطفیٰ ملاحظہ فرمائیں:
1۔ ہر پیر اور جمعرات کے دن لوگوں کے اعمال پیش کئے جاتے
ہیں پھر بغض و کینہ رکھنے والے دو بھائیوں کے علاوہ سب کی مغفرت کردی جاتی ہے۔ (مسلم،
ص1388، حدیث: 2565)
2۔ الله پاک شعبان کی 15 ویں شب اپنے بندوں پر تجلی فرماتا
ہے اور کینہ رکھنے والوں کو انکے حال پر چھوڑ دیتا ہے۔ (شعب الایمان، 3/382، حدیث:
3835)
حدیث پاک میں ہے: بغض رکھنے والوں سے بچو۔
بغض و کینہ کا حکم: کسی بھی مسلمان کے متعلق بلاوجہ شرعی اپنے دل میں بغض و کینہ رکھنا ناجائز و
گناہ ہے۔
اللہ پاک قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: ترجمہ: شیطان یہی
چاہتا ہے کہ تم میں بیر اور دشمنی ڈلوادے شراب اور جوے میں اور تمہیں اللہ کی یاد
اور نماز سے روکے تو کیا تم باز آئے۔
آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: پیر اور جمعرات کے دن جنت کے دروازے کھول
دیئے جاتے ہیں اور اللہ پاک ان دنوں میں مشرک کے علاوہ ہر ہر مسلمان کو بخش دیتا
ہے جبکہ آپس میں کینہ رکھنے والے دو شخصوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان میں صلح
کرنے تک چھوڑ دو۔ (مسلم، ص1388، حدیث: 2565)
کینہ ونفرت کے نقصانات: کینہ وہ بلاک کر دینے والی بیماری ہے جس میں مبتلا ہونے والا دنیا و آخرت کا خسارہ
اٹھاتا ہے اور اس کے نقصان دہ اثرات سے اس کے آس پاس رہنے والے افراد بھی نہیں بچ
پاتے اور یوں یہ بیماری عام ہو کر معاشرے کا سکون برباد کر کے رکھ دیتی ہے۔ خاندانی
دشمنیاں شروع ہو جاتی ہیں ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچی جاتی ہیں، ذلیل و رسوا کرنے
اور مالی نقصان پہنچانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اپنے مسلمان بھائی کی خیر خواہی کرنے
کے بجائے اسے تکلیف پہنچانے کی کوشش کی جاتی ہے اسکے خلاف سازش کی جاتی ہے جس کی
وجہ سے فتنہ وفساد جنم لیتا ہے۔ فی زمانہ اسکی مثالیں کھلی آنکھوں سے دیکھی جاسکتی
ہیں۔ اللہ پاک ہم سب کو اس خطرناک مہلک بیماری سے محفوظ فرمائے۔ آمین
بغض و کینہ کا مرض بہت برا ہے اس سے آپس کے تعلقات خراب ہو
جاتےہیں اور ہمیں چاہیے کہ اس سے محفوظ رہنے کی کوشش کریں اور ثواب حاصل کریں،
آئیے بغض و کینہ کے بارے میں جانتے ہیں۔ کینہ یہ ہے کہ انسان اپنے دل میں کسی کو
بوجھ جانے اس سے غیر شرعی دشمنی و بغض رکھے نفرت کرے اور یہ کیفیت ہمیشہ ہمیشہ
باقی رہے۔ (احیاء العلوم، 3/223)
حکم: کسی بھی
مسلمان مرد و عورت کے بارے میں بلا وجہ شرعی اپنے دل میں بغض و کینہ رکھنا ناجائز
و گناہ ہے مسلمان سے بلاوجہ شرعی بغض و کینہ رکھنا حرام ہے۔
پچھلی امتوں کی بیماری: بغض و کینہ آج کل کی پیداوار نہیں بلکہ پرانی بیماری ہے ہم سے جو پچھلی امتیں
تھیں وہ بھی اس کا شکار ہوتی تھی پیارے آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا: عنقریب میری امّت
کو پچھلی امتوں کی بیماری لاحق ہو گی۔ صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی: پچھلی
امتوں کی بیماری کیا ہے؟ تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: تکبّر کرنا، اترانا، ایک دوسرے
کی غیبت کرنا اور دنیا میں ایک دوسرے پر سبقت کی کوشش کرنا نیز آپس میں بغض رکھنا،
بخل کرنا،یہاں تک کہ وہ ظلم میں تبدیل ہوجائے اور پھر فتنہ وفساد بن جائے۔ (معجم
اوسط، 6/348، حدیث: 9016)
صحابہ کرام سے بغض رکھنے کی وعید: حضرت عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول ﷺ نے
فرمایا: میرے اصحاب کے حق میں خدا سے ڈرو خدا کا خوف کرو انہیں میرے بعد نشانہ نہ
بناؤ جس نے انہیں محبوب رکھا میری محبت کی وجہ سے محبوب یعنی پیارا رکھا اور جس نے
ان سے بغض کیا وہ مجھ سے بغض رکھتا ہے اس لیے اس نے ان سے بغض رکھا جس نے انہیں ایذا
دی اس نے مجھے ایذا دی جس نے مجھے ایذا دی اس نے بے شک خدا تعالی کو ایذا دی جس نے
اللہ تعالی کو ایذا دی قریب ہے کہ اللہ پاک اسے گرفتار کرے۔ (ترمذی، 5/463، حدیث:
3888)
اگر ہم اب بھی نہ سمجھیں تو ہماری جگہ جہنم ہی ہوگی ہمیں
چاہیے کہ اس چیز پر زیادہ غور و فکر کریں۔ صدر الفاضل حضرت علامہ مولانا سید محمد
نعیم الدین مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: مسلمان کو چاہیے کہ صحابہ کرام
کا نہایت ادب رکھے اور دل میں ان کی عقیدت و محبت کو جگا دے۔ (سوانح کربلا، ص 31)
میرے آقا اعلی حضرت فرماتے ہیں:
اہل سنت کا ہے
بیرا پار اصحاب حضور
نجم ہیں اور ناؤ
ہے عترت رسول اللہ کی
بغض و کینہ کے چند نقصانات پر نظر کرتے ہیں، چغل خوری اور
کینہ پروری دوزخ میں لے جائیں گے، سرکار عالی وقار ﷺ نے فرمایا: بے شک چغل خوری
اور کینہ پروری جہنم میں ہیں یہ دونوں کسی مسلمان کے دل میں جمع نہیں ہو سکتے۔(معجم
اوسط، 3/301، حدیث: 4653)
بخشش نہیں ہوتی: رسول پاک ﷺ کا فرمان عالی شان ہے: ہر پیر اور جمعرات کے دن لوگوں کے اعمال پیش
کیے جاتے ہیں اور کہا جاتا ہے ان دونوں کو چھوڑ دو یہاں تک کہ یہ اس بغض سے واپس
پلٹ آئیں۔ (مسلم، ص1388، حدیث: 2565)
دعا قبول نہیں ہوتی: حضرت سمرقندی فرماتے ہیں،،تین اشخاص ایسے ہیں جن کی دعا قبول نہیں کی جاتی:
حرام کھانے والا، کثرت سے غیبت کرنے والا اور وہ شخص کہ جس کے دل میں اپنے مسلمان
بھائیوں کا کینہ یا حسد موجود ہو۔(درۃ الناصحین، ص 70)
آخر میں اللہ پاک سے یہی دعا ہے کہ ہم سب کو بغض و کینہ
جیسی بلا سے دور رکھے اللہ پاک ہم سب کو اس بیماری سے بچا کر رکھے اللہ پاک ہر
مسلمان مرد و عورت کو عقل سے کام لینے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
بغض یہ ہے کہ انسان اپنے دل میں کیسی کو بوجھ جانے اور اس
سے غیر شرعی دشمنی رکھے۔ کسی بھی مسلمان کے بارے میں بلا وجہ اپنے دل میں بغض و کینہ
رکھنا ناجائز و گناہ ہے۔ کچھ گناہوں کا تعلق ظاہر سے ہوتا ہے جیسے قتل،چوری، غیبت،
رشوت، شراب نوشی، اور کچھ کا باطن جیسے حسد، تکبر، ریاکاری، بد گمانی۔ بہر حال
گناہ کوئی بھی ہو ظاہری یا باطنی ان کا ارتکاب کرنے والا جہنم کے عذاب کا حقدار ہے۔
لہٰذا دونوں گناہوں سے بچنا ضروری ہے۔
مسلمان سے بلا وجہ شرعی بغض و کینہ رکھنا حرام ہے۔ یعنی کسی
نے ہم پر نہ تو ظلم کیا نہ ہی ہماری جان و مال وغیرہ میں حق تلفی کی پھر بھی ہم اس
کے لیے دل میں بعض و کینہ رکھے تو یہ ناجائز و حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام
ہے۔
کینہ کے نقصانات:
1۔ چغل خوری اور کینہ پروری جہنم میں لے جائیں گے۔ حضور ﷺ نے
ارشاد فرمایا: بے شک چغل خوری اور کینہ پروری جہنم میں ہیں اور یہ دونوں کسی
مسلمان کے دل میں جمع نہیں ہو سکتے۔(معجم اوسط، 3/301، حدیث: 4653)
2۔ رحمت و مغفرت سے محرومی: حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ ماہ شعبان کی پندرہویں
رات اپنے بندوں پر ( اپنی قدرت کے شایان شان) تجلی فرماتا ہے، مغفرت چاہنے والوں
کی مغفرت فرماتا ہے، اور رحم طلب کرنے والوں پر رحم فرماتا ہے، جبکہ کینہ رکھنے
والوں کو ان کی حالت پر چھوڑ دیتا ہے۔ (شعب الایمان، 3/382، حدیث: 3835)
3۔ دعا قبول نہیں ہوتی: حضرت فقیہ ابو الليث سمر قندی فرماتے ہیں: تین اشخاص ایسے ہیں جن کی دعا قبول
نہیں ہوتی ( پہلا ) حرام کھانے والا ( دوسرا ) کثرت سے غیبت کرنے والا اور ( تیسرا
) وہ شحص جس کے دل میں اپنے مسلمان بھائیوں کا کینہ یا حسد موجود ہو۔ (درۃ
الناصحین، ص 70)
4۔ دینداری نہ ہونا: حضرت حاتم اصم رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: کینہ پرور کامل دین دار نہیں ہوتا،
لوگوں کو عیب لگانے والا خالص عبادت گزار نہیں ہوتا، چغل خور کو امن نصیب نہیں
ہوتا اور حاسد کی مدد نہیں کی جاتی۔ (منہاج العابدین، ص 70)
معلوم ہوا کہ اگر کوئی شخص کینے، عیب جوئی، چغل خوری اور
حسد میں مبتلا ہو تو وہ متقی و پرہیزگار کہلانے کا مستحق نہیں بظاہر وہ کیسا ہی
نیک صورت و نیک سیرت ہو۔
5۔ کینہ پرور بے سکون رہتا ہے: کینہ پرور کے شب و روز رنج اور غم میں گزرتے ہیں اور وہ پست
ہمت ہو جاتا ہے۔ دوسروں کی رہ میں روڑے اٹکاتا ہے اور خود بھی ترقی سے محروم رہتا
ہے۔ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: دنیا میں کینہ پرور اور حاسدین سب سے
کم سکون پاتے ہیں۔ (تنبیہ المغترین، ص 183)
ہر انسان سکون کا متلاشی ہوتا ہے مگر نادان کینہ پرور کو
خبر ہی نہیں ہوتی کہ سکون کو روکنے والی چیز تو اس نے اپنے سینے میں پال رکھی ہے، ایسے
میں دل کو کیونکر سکون نصیب ہوگا!
اللہ پاک ہمیں بھی اس برے فعل سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔
آمین یا رب العالمین
بغض و کینہ کی تعریف: کینہ یہ ہے کہ انسان کسی کے لیے اپنے دل میں بغض اور حسد رکھے اور اپنے دل
میں کسی کے لیے ہمیشہ کے لیے دشمنی پیدا کرے۔ اللہ پاک قرآن پاک میں ارشاد فرماتا
ہے: شیطان یہی چاہتا ہے کہ تم میں بیر اور دشمنی ڈلوا دے شراب اور جوے میں اور
تمہیں اللہ کی یاد اور نماز سے روکے تو کیا تم باز آئے۔
حضرت محمد ﷺ کا فرمان عالی شان ہے: اللہ ماہ شعبان کی
پندرویں رات اپنے بندوں پر اپنی قدرت کے شایان شان تجلی فرماتا ہے اور مغفرت چاہنے
والوں کی مغفرت فرماتا ہے اور رحم طلب کرنے والوں پر رحم فرماتا ہے جبکہ کینہ
رکھنے والوں کو ان کی حالت پر چھوڑ دیتا ہے۔ ایک اور مقام پر فرمایا: بغض رکھنے
والوں سے بچو کیونکہ بغض دین کو مونڈ ڈالتا ہے۔ (کنز العمال، 3/209، حدیث: 7714)
بغض و کینہ کا حکم: اپنے دل میں کسی مسلمان بھائی کے لیے بلا عذر شرعی بغض و کینہ رکھنا ناجائز
اور حرام ہے۔
حکایت: حضور نبی
کریم رؤف الرحیم ﷺ کے چچا حضرت عباس رضی اللہ عنہ کی خدمت میں کچھ لوگ گھبرائے
ہوئے حاضر ہوئے عرض کرنے لگے: ہم حج کے سعادت پانے کے لیے نکلے تھے ہمارے ساتھ ایک
ادمی تھا جب ہم ذات الصفاح کے مقام پر پہنچے تو اس کا انتقال ہو گیا ہم نے اس کے
غسل اور کفن کا انتظام کیا پھر اس کے لیے قبر کھود دی اور اسے دفن کرنے لگے تو
دیکھا کہ اچانک اس کی قبر کالے سانپوں سے بھر گئی ہم نے وہ جگہ چھوڑ کر دوسری قبر
کھودی تو دیکھتے ہی دیکھتے وہ بھی کالے سانپوں سے بھر گئی بالاخر اسے وہیں چھوڑ کر
ہم آپ کی بارگاہ میں حاضر ہو گئے ہیں یہ واقعہ سن کر حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے
ارشاد فرمایا: یہ اس کا کینہ ہے جو وہ اپنے دل میں مسلمانوں کے متعلق رکھا کرتا
تھا جاؤ! اور اسے وہیں دفن کر دو۔ (موسوعۃ ابن ابی الدنیا، 6/83، رقم: 128)
بغض و کینہ کے چھ علاج:
1-ایمان والوں کے کینے سے بچنے کی دعا کیجئے پارہ 28 سورہ
حشر آیت نمبر 10 کو یاد کر لینا اور وقتا فوقتا پڑھتے رہنا بھی بہت مفید ہے۔ ترجمہ:
اور ہمارے دل میں ایمان والوں کی طرف سے کینہ نہ رکھ اے ہمارے رب بے شک تو ہی
نہایت مہربان رحم والا ہے۔
2-اسباب دور کیجئےیقینا بیماری جسمانی ہو یا روحانی اس کے
کچھ نہ کچھ اسباب ہوتے ہیں اگر اسباب کو دور کر دیا جائے تو بیماری خود بخود ختم
ہو جاتی ہے بغض و کینہ کے اسباب میں غصہ جوا وغیرہ شامل ہیں۔
3-سلام مصافحہ کی عادت بنا لیجئے سلام کرنے میں جلدی کرنا
اور گلے ملنا کنے کو ختم کر دیتا ہے اور تحفہ دینے سے بھی محبت بڑھتی ہے۔
4۔بے جا سوچنا چھوڑ دیجئے عام طور پر کسی کی اپنے اوپر ہونے
والی زیادتی کے بارے میں سوچنا کینے کا سبب بن جاتا ہے لہذا یہ چھوڑ کر اپنی آخرت
کی فکر میں لگ جائیں یہی سمجھداری ہے۔
5-مسلمانوں سے اللہ کی رضا کے لیے محبت کیجئےمحبت دینے کی
ضد ہے لہذا ہمیں رضائے الہی کے لیے محبت کرنی چاہیے۔
6-سوچیے اور عقلمندی سے کام لیجئے کینے کی بنیاد عام طور پر
دنیاوی چیزوں سے ہوتی ہے اور دانشمندی اس میں نہیں ہے کہ دنیا کی وجہ سے آخرت کو
خراب کر لیں۔
اللہ تعالی ہمیں بھی بغض و کینہ سے بچنے کی توفیق عطا
فرمائے اور اپنی محبت کے لیے کسی مسلمان سے محبت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
کچھ گناہوں کا تعلق ظاہر سے ہوتا ہے جیسے قتل، چوری، غیبت، رشوت،
حسد، شراب نوشی وغیرہ اور کچھ کا تعلق باطن سے ہوتا ہے جیسے تکبر، ریاکاری،
بدگمانی، بہرحال گناہ ظاہری ہوں یا باطنی ان کا ارتکاب کرنے والا جہنم کے دردناک
عذاب کا حقدار ہے اس لیے دونوں قسم کے گناہوں سے بچنا ضروری ہے لیکن باطنی گناہوں
سے بچنا ظاہری گناہوں کی نسبت زیادہ مشکل ہے کیونکہ ظاہری گناہ کو پہچاننا آسان ہے
مگر باطنی گناہ کو پہچاننا بہت دشوار ہے، انہی باطنی گناہوں میں سے ایک گناہ بغض و
کینہ بھی ہے اس کی تباہ کاریوں سے بچنے کے لیے ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ بغض و
کینہ کسے کہتے ہیں؟ اس کا علاج نقصانات وغیرہ کیا ہیں؟
بغض کینہ کی تعریف: دل میں دشمنی کو روکے رکھنا اور موقع پاتے ہی اس کا اظہار کرنا بغض و کینہ
کہلاتا ہے۔
حضرت امام محمد بن محمد غزالی احیاء العلوم میں کینے کی
تعریف ان الفاظ میں فرماتے ہیں: کینہ یہ ہے کہ انسان اپنے دل میں کسی کو بوجھ جانے
اس سے دشمنی بغض رکھے نفرت کرے اور یہ کیفیت ہمیشہ ہمیشہ باقی رہے۔ (احیاء العلوم،
3/223)
مسلمانوں سے کینہ رکھنے کا شرعی حکم: مسلمان سے بلا وجہ شرعی کینہ اور بغض رکھنا حرام ہے۔
(فتاویٰ رضویہ، 6/526) یعنی کسی نے ہم پر نہ تو ظلم کیا اور نہ ہی ہماری جان اور
مال وغیرہ میں کوئی حق تلفی کی پھر بھی ہم اس کے لیے دل میں کینہ رکھیں تو یہ
ناجائز و حرام ہے اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔ سرکار مدینہ ﷺ نے فرمایا: بے
شک چغل خوری اور کینہ پروری جہنم میں ہے یہ دونوں کسی مسلمان کے دل میں جمع نہیں
ہو سکتے۔ (معجم اوسط، 3/301، حدیث: 4653)
مسلمانوں کا کینہ اپنے دل میں پالنے والوں کے لیے رونے کا
مقام ہے کہ خدائے رحمن کی طرف سے ہر پیر اور جمعرات کو بخشش کے پروانے تقسیم ہوتے
ہیں لیکن کینہ پرور اپنی قلبی بیماری کی وجہ سے بخشے جانے والے خوش نصیبوں میں
شامل ہونے سے محروم رہ جاتا ہے۔ (مسلم، ص1388، حدیث: 2565)
بغض و کینہ کے نقصانات: رسول اللہ ﷺ کا فرمان عالی شان ہے: ہر پیر اور جمعرات کے دن کو لوگوں کے اعمال
پیش کیے جاتے ہیں پھر بغض و کینہ رکھنے والے دو بھائیوں کے علاوہ ہر مومن کو بخش
دیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے ان دونوں کو چھوڑ دو یہاں تک کہ یہ بغض سے واپس پلٹ آئیں۔
(مسلم، ص1388، حدیث: 2565)
حضرت فقیہ ابو اللیث سمرقندی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: تین
اشخاص ایسے ہیں جن کی دعا قبول نہیں کی جاتی( پہلا) حرام کھانے سے( دوسرا )کثرت سے
غیبت کرنے والا (تیسرا) وہ شخص جس کے دل میں اپنے مسلمان بھائیوں کا کینہ ،نفرت یا
حسد ہو۔ (درۃ الناصحین، ص 70)
ایمان ایک انمول دولت ہے اور ایک مسلمان کے لیے ایمان کی
سلامتی سے اہم کوئی شے نہیں ہو سکتی لیکن اگر وہ بغض و حسد میں مبتلا ہو جائے تو
ایمان چھن جانے کا اندیشہ ہے، چنانچہ اللہ کےپیارے حبیب ﷺ کا فرمان عبرت نشان ہے: تم
میں پچھلی امتوں کی بیچاری حسد اور بغض سرایت کر گئی یہ مونڈ دینے والی ہے میں
نہیں کہتا کہ یہ بال مونڈتی ہے بلکہ یہ دین مونڈتی ہے۔ (ترمذی، 4/228، حدیث: 2518)حضرت
مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث پاک کے تحت فرماتے ہیں: اس طرح کہ دین و
ایمان کو جڑ سے ختم کر دیتی ہے کبھی انسان بغض اور حسد میں اسلام ہی چھوڑ دیتا ہے
شیطان بھی انہی دو بیماریوں کا مارا ہوا ہے۔ (مراۃ المناجیح،6/615)
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس نے اس حال میں صبح کی کہ وہ کینہ
پرور ہے تو وہ جنت کی خوشبو نہ سونگھ سکے گا۔ (حلیۃ الاولیاء، 8 / 108، حدیث:11536)
حضرت حاتم اصم نے ارشاد فرمایا: کینہ پرور کامل دیندار نہیں
ہوتا لوگوں کو عیب لگانے والا خالص عبادت گزار نہیں ہوتا چغل خور کو امن نصیب نہیں
ہوتا اور حاسد کی مدد نہیں کی جاتی۔ (منہاج العابدین، ص75)
ہمیں چاہیے کہ ہر قسم کی ظاہری اور باطنی بیماریوں سے بچیں
خصوصا بغض اور کینہ نفرت حسد چغل خوری وغیرہ اللہ تعالیٰ ہمیں ظاہری اور باطنی
بیماریوں سے محفوظ رکھے اور ظاہر اور باطن میں نیک بننے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
بجاہ النبی الامین ﷺ
کسی بھی مسلمان کے متعلق بلاوجہ شرعی اپنے دل میں بغض وکینہ
رکھنا نا جائزو گناہ ہے، سیدنا عبدالغنی نابلسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: حق بات
بتانے یا عدل و انصاف کرنے والے سے بعض و کینہ رکھنا حرام ہے۔ (باطنی بیماریوں کی
معلومات، ص 54)
کینہ یہ ہے کہ انسان اپنے دل میں کسی کو بوجھ جانے اس سے
غیر شرعی دشمنی و بغض رکھے نفرت کرے اور یہ کیفیت ہمیشہ ہمیشہ باقی رہے۔ (احیاء
العلوم، 3/223) الله پاک قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: اِنَّمَا
یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَ الْبَغْضَآءَ فِی
الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِ وَ یَصُدَّكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ وَ عَنِ
الصَّلٰوةِۚ-فَهَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَهُوْنَ(۹۱) (پ7، المائدۃ:91) ترجمہ کنز الایمان: شیطان یہی
چاہتا ہے کہ تم میں بَیر اور دشمنی ڈلوا دے شراب اور جوئے میں اور تمہیں اللہ کی
یاد اور نماز سے روکے تو کیا تم باز آئے۔
بغض و کینہ کے متعلق احادیث مبارکہ:
1۔ سرکار ﷺ کا فرمان عالیشان ہے: پیر اور جمعرات کے دن الله
پاک کی بارگاہ میں اعمال پیش کئے جاتے ہیں تو اللہ پاک آپس میں بغض رکھنے اور قطع
رحمی کرنے والوں کے علاوہ سب کےگناہ بخش دیتا ہے۔ (معجم كبير، 1/167، حديث: 409)
2۔ الله پاک شعبان کی پندرہویں رات آسمان دنیا پر جلوہ فگن
ہوتا ہے پس والدین کے نافرمان اور کینہ پرور شخص کے علاوہ ہر مسلمان کو بخش دیتا
ہے۔ (شعب الایمان، 3/381، حدیث: 3829)
پڑھا آپ نے بغض و کینہ رکھنے والا شخص کتنا بد نصیب ہوگا
اللہ پاک ہمیں اس بغض و کینہ جیسی بیماری سے محفوظ فرمائے۔
کینہ یہ ہے کہ انسان اپنے دل میں کسی کو بوجھ جانے، اس سے
غیر شرعی دشمنی و بغض رکھے، نفرت کرے اور یہ کیفیت ہمیشہ ہمیشہ باقی رہے۔ (احیاء العلوم، 3/223) یہ باطنی بیماریوں میں سے
ہے انسان کو اس سے بچنا لازم ہے۔کسی بھی مسلمان کے متعلق بلا وجہ شرعی اپنے دل میں
بغض و کینہ رکھنا نا جائز و گناہ ہے۔ سیدنا عبد الغنی نابلسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے
ہیں: حق بات بتانے یا عدل و انصاف کرنے والے سے بغض و کینہ رکھنا حرام ہے۔ (باطنی
بیماریوں کی معلومات، ص 54)اور یہ نہایت مہلک مرض ہے۔ الله قرآن پاک میں ارشاد
فرماتا ہے: اِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَكُمُ
الْعَدَاوَةَ وَ الْبَغْضَآءَ فِی الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِ وَ یَصُدَّكُمْ عَنْ
ذِكْرِ اللّٰهِ وَ عَنِ الصَّلٰوةِۚ-فَهَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَهُوْنَ(۹۱) (پ7، المائدۃ:91) ترجمہ کنز الایمان: شیطان
یہی چاہتا ہے کہ تم میں بَیر اور دشمنی ڈلوا دے شراب اور جوئے میں اور تمہیں اللہ
کی یاد اور نماز سے روکے تو کیا تم باز آئے۔
احادیث طیبہ:
اللہ پاک شعبان کی پندرہویں رات اپنے بندوں پر (اپنی قدرت
کے شایان شان) تجلی فرماتا ہے، مغفرت چاہنے والوں کی مغفرت فرماتا ہے اور رحم طلب
کرنے والوں پر رحم فرماتا ہے جبکہ کینہ رکھنے والوں کو ان کی حالت پر چھوڑ دیتا ہے۔
(شعب الایمان، 3/382، حديث: 3835)
ہر پیر اور جمعرات کے دن لوگوں کے اعمال پیش کئے جاتے ہیں،
پھر بغض و کینہ رکھنے والے دو بھائیوں کے علاوہ ہر مؤمن کو بخش دیا جاتا ہے اور
کہا جاتا ہے: ان دونوں کو چھوڑ دو یہاں تک کہ یہ اس بغض سے واپس پلٹ آئیں۔ (مسلم،
ص 1388، حديث: 2565)
الله پاک سب مسلمانوں کو بغض وکینہ جیسی باطنی اور ہلاکت
میں ڈالنے والی بیماری سے محفوظ فرمائیں۔ آمین
بغض و کینہ یہ ہے کہ انسان اپنے دل میں کسی کو بوجھ جانے، اس
سے سے غیر شرعی دشمنی رکھے۔ نفرت کرے اور یہ کیفیت ہمیشہ ہمیشہ رہے۔(احیاء العلوم،
3/223)
الله رب العزت قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے۔ اِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَكُمُ
الْعَدَاوَةَ وَ الْبَغْضَآءَ فِی الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِ وَ یَصُدَّكُمْ عَنْ
ذِكْرِ اللّٰهِ وَ عَنِ الصَّلٰوةِۚ-فَهَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَهُوْنَ(۹۱) (پ7، المائدۃ:91) ترجمہ کنز الایمان: شیطان
یہی چاہتا ہے کہ تم میں بَیر اور دشمنی ڈلوا دے شراب اور جوئے میں اور تمہیں اللہ
کی یاد اور نماز سے روکے تو کیا تم باز آئے۔
احادیث مبارکہ:
1۔ الله (ماه) شعبان کی پندرہویں رات اپنے بندوں پر تجلی
فرماتا ہے اور مغفرت چاہنے والوں کی مغفرت فرماتا ہے اور رحم طلب کرنے والوں پر
رحم فرماتا ہے جبکہ بغض و کینہ رکھنے والوں کو ان کی حالت پر چھوڑ دیتا ہے۔ (شعب
الايمان، 3/382، حديث: 3835)
2۔ ہر ہفتہ کے دوران پیر اور جمعرات کے دن لوگوں کے اعمال
پیش جاتے ہیں، پھر بغض و کینہ رکھنے والے دو بھائیوں کے علاوہ ہر مومن کو بخش دیا
جاتا ہے اور کہا جاتا ہے ان دونوں کو لمبے عرصے تک چھوڑ دو یہاں تک کہ یہ اس بغض
سے واپس پلٹ آئیں۔ (مسلم، ص1388، حدیث: 2565)
3۔ بغض رکھنے والوں سے بچو کیونکہ بغض دین کو مونڈ ڈالتا
یعنی تباہ کر دیتا ہے۔(کنز العمال، 3/209، حدیث: 7714)
الله پاک ہمیں شیطان کے ہر وار سے محفوظ رکھے۔ آمین
کینہ یہ ہے کہ انسان اپنے دل میں کسی کو بوجھ جانے، اس سے
دشمنی و بغض رکھے، نفرت کرے اور یہ کیفیت ہمیشہ ہمیشہ باقی رہے۔ (احیاء العلوم، 3/223)
بغض و کینہ باطنی بیماریوں میں سے ایک
بیماری ہے اور یہ بہت بڑا مرض ہے۔ ہر مسلمان کو اس سے بچنا چاہیے۔ اس کے سبب انسان
بہت سی باطنی بیماریوں اور گناہوں میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ اور اس کو بہت زیادہ
نقصان اٹھانا پڑھتا ہے۔ کسی بھی مسلمان سے غیر شرعی دشمنی رکھنا حرام اور جہنم میں
لے جانے والا کام ہے۔ بغض و کینہ کرنے سے اللہ پاک ناراض ہوتا ہے۔ ہر مسلمان کے
لیے اس بڑی بیماری سے بچنا ضروری ہے۔ کسی بھی مسلمان کے متعلق بلاوجہ شرعی اپنے دل
میں نفس و کینہ رکھنا نا جائز و گناہ ہے اور حق بات بتانے یا عدل و انصاف کرنے
والے سے بعض وکینہ رکھنا حرام ہے۔(باطنی بیماریوں کی معلومات، ص 54)
الله کے محبوب ﷺ کا فرمان عالیشان ہے: اللہ شعبان کی
پندرہویں رات اپنے بندوں پر (اپنی قدرت کے شایان شان ) تجلی فرماتا ہے، مغفرت
چاہنے والوں کی مغفرت فرماتا ہے اور رحم طلب کرنے والوں پر رحم فرماتا ہے جبکہ
کینہ رکھنے والوں کو ان کی حالت پر چھوڑ دیتا ہے۔ (شعب الایمان، 3/382، حديث: 3835)
رسول الله ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس نے اس حال میں صبح کی کہ
وہ کینہ پرور ہے تو وہ جنت کی خوشبو نہ سونگھ سکے گا۔ (حلية الاولياء، 8/108، رقم:11536)
فرمانِ آخری نبی ہے: ہر پیر اور جمعرات کے دن لوگوں کے
اعمال پیش کئے جاتے ہیں، پھر بغض و کینہ رکھنے والے دو بھائیوں کے علاوہ ہر مؤمن
کو بخش دیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے: ان دونوں کو چھوڑ دو یہاں تک کہ یہ اس بغض سے
واپس پلٹ آئیں۔ (مسلم، ص1388، حدیث: 2565)
سرکار ﷺ کا فرمان عبرت نشان ہے: تم میں پچھلی امتوں کی
بیماری حسد اور بغض سرایت کر گئی، یہ مونڈ دینے والی ہے، میں نہیں کہتا کہ یہ بال
مونڈتی ہے بلکہ یہ دین کو مونڈ دیتی ہے۔ (ترمذی، 4/228، حديث: 2518)
حضرت نا فقیہ ابو اللیث سمرقندی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
تین اشخاص ایسے ہیں جن کی دعا قبول نہیں کی جاتی: (پہلا) حرام کھانے والا (دوسرا) کثرت
سے غیبت کرنے والا اور ( تیسرا) وہ شخص کہ جس کے دل میں اپنے مسلمان بھائیوں کا
کینہ یا حسد موجود ہو۔(درۃ الناصحین، ص 70)
الله پاک ہمیں اس بغض و کینہ جیسی باطنی بیماری سے محفوظ
فرمائے۔ آمین
دل میں دشمنی کو روکے رکھنا اور موقع پاتے ہی اس کا اظہار
کرنا کینہ کہلاتا ہے (لسان العرب، 1/888) حجۃ الاسلام حضرت امام محمد بن محمد
غزالی رحمۃ الله علیہ نے احیاء العلوم میں کینے کی تعریف ان الفاظ میں کی ہے: کینہ
یہ ہے کہ انسان اپنے دل میں کسی کو بوجھ جانے، اس سے دشمنی و بغض رکھے، نفرت کرے
اور یہ کیفیت ہمیشہ ہمیشہ باقی رہے۔ (احیاء العلوم، 3/223)
مسلمانوں سے بغض رکھنے کا حکم: مسلمان سے بلاوجہ شرعی کینہ
و بغض رکھنا حرام ہے۔ (فتاویٰ رضویہ، 6/526)
دین اسلام نے مسلمانوں سے محبت کرنے ان کے ساتھ اخوت و
بھائی چارے کا درس دیا ہے۔ حضور ﷺ کے ارشادات مبارکہ میں اس بات کی وضاحت موجود ہے
جس میں حضور اکرم ﷺ نے اپنے مسلمان بھائی سے کینہ رکھنے سے منع فرمایا ہے۔ ان
لوگوں کو ان احادیث سے عبرت حاصل کرلینی چاہیے جو اپنے مسلمان بھائی سے نفرت و
عداوت رکھتے ہیں موقع پاتے ہی انہیں ذلیل کرتے ہیں۔ آئیے عبرت حاصل کرنے کے لئے احادیث
مبارکہ کو پڑھ لیتی ہیں۔ چنانچہ
حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے
فرمایا: آپس میں قطع تعلق نہ کرو، ایک دوسرے سے بے رخی نہ اختیار کرو، باہم دشمنی
و بغض نہ رکھو، ایک دوسرے سے حسد نہ کرو، اللہ کے بندو! آپس میں بھائی بھائی بن
جاؤ کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ تین دن سے زیادہ اپنے مسلمان بھائی سے سلام
کلام بند رکھے۔ (مسلم، ص 1386، حدیث: 2563)
نبی پاک ﷺ کا فرمان با کمال ہے: عنقریب میری امت کو پچھلی
امتوں کی بیماری لاحق ہوگی۔ صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی: پچھلی امتوں کی
بیماری کیا ہے؟ تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: تکبر کرنا، اترانا، ایک دوسرے کی غیبت
کرنا اور دنیا میں ایک دوسرے پر سبقت کی کوشش کرنا نیز آپس میں بغض رکھنا، نقل
کرنا، یہاں تک کہ وہ ظالم یا ظلم میں تبدیل ہو جائے اور پھر فتنہ و فساد بن جائے۔ (معجم
اوسط، 6/348، حديث: 9016)
بے شک چغل خوری اور کینہ پروری جہنم میں ہیں، یہ دونوں کسی
مسلمان کے دل میں جمع نہیں ہو سکتے۔ (معجم اوسط، 3/301، حديث: 4653)
ہر پیر اور جمعرات کے دن لوگوں کے اعمال پیش کئے جاتے ہیں،
پھر بغض و کینہ رکھنے والے دو بھائیوں کے علاوہ ہر مؤمن کو بخش دیا جاتا ہے اور کہا
جاتا ہے: ان دونوں کو چھوڑ دو یہاں تک کہ یہ اس بغض سے واپس پلٹ آئیں۔ (مسلم، ص 1388،
حديث: 2565)
اللہ شعبان کی پندرہویں رات اپنے بندوں پر (اپنی قدرت کے
شایان شان) تجلی فرماتا ہے، مغفرت چاہنے والوں کی مغفرت فرماتا ہے اور رحم طلب
کرنے والوں پر رحم فرماتا ہے جبکہ کینہ رکھنے والوں کو ان کی حالت پر چھوڑ دیتا ہے۔
(شعب الایمان، 3/382، حديث: 3835)
پیاری پیاری اسلامی بہنوں ان احادیث مبارکہ سے عبرت و نصیحت
کے مدنی پھول حاصل کیجئے۔ الامان و الحفیظ شعبان المعظم کی پندرہویں رات جس میں
بخشش کی بشارتیں ہیں مگر افسوس! کینہ والوں کی مغفرت نہ ہوگی اپنے دلوں میں
مسلمانوں کے لیے محبت و احترام رکھئے۔ کینہ کو دور کرنے والے اسباب پر غور کیجئے
اور انکو دور کرنے کی کوشش کی جائے۔ غصہ پر قابو رکھئے۔ لڑائی جھگڑوں سے بچئے۔ اچھی
صحبت کو اختیار کیا جائے۔ دعوت اسلامی کے دینی ماحول سے وابستہ ہو جائے۔ ان شاء اللہ
گناہوں سے بچنے کا اور نیکیاں کرنے کا ذہین بنائے۔
اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں تمام ظاہری و باطنی
گناہوں سے محفوظ رکھے۔ آمین ثم آمین
جان لیجیئے جب انسان کو غصہ آتا ہے اور وہ اس وقت انتقام
لینے سے عاجز ہونے کی وجہ سے غصہ پینے پر مجبور ہوتا ہے تو اس کا یہ غصہ اس کے
باطن کی طرف چلا جاتا ہے اور قرار پکڑ لیتا ہے پھر کینہ کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔
کینہ کا معنی دل کا کسی کو بھاری سمجھنا اور ہمیشہ کے لئے
اس سے نفرت کرنا اور دشمنی رکھنا۔
رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا: مومن کینہ پرور نہیں ہوتا۔ (احیاء
العلوم، 3/637)
بغض و نفرت کی وجہ سے اللہ پاک کی نافرمانی والے کاموں کی
طرف نہ بڑھو البتہ اسے قلبی و ذہنی طور پر برا جانو۔
بغض و کینہ کا حکم: کسی مسلمان سے بغض و کینہ رکھنا حرام اور گناہ ہے۔
بغض و کینہ کے متعلق احادیث مبارکہ ملاحظہ فرمائیے۔
آپس میں بھائی بھائی بن کر رہو! رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم لوگ ایک دوسرے کے ساتھ بغض نہ
رکھو اور ایک دوسرے سے قطع تعلق نہ کرو اور تم لوگ بھائی بھائی بن کر رہو۔ (مسلم، ص
1386، حدیث: 2563)
بغض و نفرت رکھنے والوں کی بخشش نہیں ہوتی: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نےکہا کہ ہر
دوشنبہ اور جمعرات کو جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں تو اللہ پاک مشرک کے سوا
اپنے ہر بندے کو بخش دیتا ہے مگر اس شخص کو نہیں بخشتا جو اپنے بھائی سے بغض و
کینہ رکھتا ہو بلکہ اس کے بارے میں یہ فرمان صادر فرماتا ہے کہ ابھی دونوں کو یوں
ہی رہنے دو یہاں تک کہ یہ دونوں صلح کر لیں۔ (مسلم، ص1388، حدیث: 2565)
اپنے مسلمان بھائی سے تین دن سے زیادہ کی ناراضگی جائز نہیں۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ یہ حلال نہیں ہے کہ مسلمان(بغض و نفرت کے سبب سے)اپنے
بھائی سے تین دن سے زیادہ تعلق کاٹ کر اس کو چھوڑ دے۔ جو تین دن سے زیادہ اس طرح
تعلق چھوڑے رہے گا اور اسی حالت میں مر جائے گا تو وہ جہنم میں داخل ہو جائے گا۔ (ابو
داود، 4/364، حدیث: 4914)
کینہ کی وجہ سے پیدا ہونے والی آ ٹھ برائیاں:
حسد: یعنی
تمہارا کینہ تمہیں اس چیز پر ابھارے گا کہ تم اس شخص سے زوال نعمت کی تمنا کرو۔
بغض و عداوت: دل میں اس کی عداوت اس قدر بڑھ جائے گی کہ تم اس کی مصیبت پر خوش ہوگے۔
قطعی تعلقی: تم اس سے بالکل تعلق توڑ دو گے اگر چہ وہ تم سے ملنا ہی کیوں نہ چاہے۔
حقیر سمجھنا: اسے حقیر سمجھ کر تم اس سے منہ پھیر لوگے۔
غلط باتیں منسوب کرنا: تم اس کے متعلق ایسی باتیں کرو گے جو جائز نہ ہوں گی مثلا، جھوٹ، غیبت، راز
فاش کرنا،اور پوشیدہ عیب بیان کرنا وغیرہ۔
مذاق اڑانا: اس کا مذاق اڑانے کے لیے اس کی نقل اتارو گے۔
تکلیف پہچانا: مار وغیرہ کے ذریعے اسے جسمانی تکلیف پہچاو گے۔
حقوق اللہ کی ادائیگی نہ کرنا: تم اس کا حق ادا نہ کرو گے یعنی اس کا قرض ہوا تو اسے ادا
نہ کرو گے۔ صلہ رحمی نہ کرو گے اور اگر اس سے کوئی چیز تم نے چھین لی ہے تو اسے واپس
نہیں لوٹا و گے۔ یہ سب کام حرام ہیں۔
کینہ کا سب سے کم درجہ یہ ہے کہ تم مذکورہ بالا آٹھ آفتوں
سے بچو۔ بہتر یہ ہی ہے کہ بغض و نفرت پیدا ہو جانے کے بعد بھی پہلے جیسا رویہ
برقرار رکھے اور ہو سکے تو نفس و شیطان کو شکست دینے کی خاطر مزید حسن سلوک کرے یہ
صدیقین کا مرتبہ اور مقربین کے افضل اعمال میں سے ہے۔
اللہ پاک ہم سب کو بغض و کینہ جیسی بری خصلت سے محفوظ رکھے۔
بغض و کینہ یہ ہے کہ انسان اپنے دل میں کسی کو بوجھ جانے، اس
سے غیر شرعی دشمنی و بغض رکھے، نفرت کرئے اور یہ کیفیت ہمیشہ ہمیشہ باقی رہے یا
کسی بھی مسلمان کے متعلق بلا وجہ شرعی اپنے دل میں بغض و کینے رکھنا نا جائز و
گناہ ہے حق بات بتانے یا عدل و انصاف کرنے والے سے بغض وکینہ رکھنا حرام ہے اور
بغض رکھنے والوں سے بچو کیونکہ بغض دین کو مونڈ ڈالتا یعنی تباہ کر دیتا ہے۔ (کنز
العمال، 3/209، حدیث: 7714)اللہ پاک قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: اِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَكُمُ
الْعَدَاوَةَ وَ الْبَغْضَآءَ فِی الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِ وَ یَصُدَّكُمْ عَنْ
ذِكْرِ اللّٰهِ وَ عَنِ الصَّلٰوةِۚ-فَهَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَهُوْنَ(۹۱) (پ7، المائدۃ:91) ترجمہ کنز الایمان: شیطان
یہی چاہتا ہے کہ تم میں بَیر اور دشمنی ڈلوا دے شراب اور جوئے میں اور تمہیں اللہ
کی یاد اور نماز سے روکے تو کیا تم باز آئے۔
رسول بے مثال ﷺ کا فرمان عالیشان ہے: ہر پیر اور جمعرات کو
اللہ کی بارگاہ میں اعمال پیش کئے جاتے ہیں، تو اللہ پاک آپس میں بغض رکھنے اور
قطع رحمی کرنے والوں کے علاوہ سب کی مغفرت فرما دیتا ہے۔ (معجم کبیر، 1/167، حدیث:
409)
محبوب رب العزتﷺ کا فرمان ہے: اللہ پاک شعبان کی پندرہویں رات
آسمان دنیا پر جلوہ فگن ہوتا ہے پس والدین کے نافرمان اور کینہ پرور شخص کے علاوہ
ہر مسلمان کو بخش دیتا ہے۔ (شعب الایمان، 3/381، حدیث: 3829)
اللہ پاک ہم سب کو بغض کینہ جیسی ہر بیماری سے محفوظ فرمائے۔
آمین