موزمبیق کے شہر
Tali میں دینی کاموں کا آغاز کرنے کے حوالے سے آن
لائن میٹنگ
عالمی سطح پر دینِ متین کی خدمت کرنے والی
عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت 1 جون 2024ء کو موزمبیق کے
شہر Tali میں
دینی کاموں کا آغاز کرنے کے حوالے سے آن لائن میٹنگ ہوئی جس میں مقامی اسلامی
بہنیں شریک ہوئیں۔
میٹنگ
کے دوران نگرانِ عالمی مجلسِ مشاورت نے بذریعہ انٹرنیٹ بیان کیا اور مختلف امور پر
اسلامی بہنوں کی تربیت و رہنمائی کی بالخصوص Tali میں دعوتِ اسلامی کے تحت اجتماعات کا آغاز کرنے اور مدرسۃ المدینہ
بالغات کے لئے معلمہ تیار کرنے پر اسلامی بہنوں کی ذہن سازی کی جس پر انہوں نے
اچھی اچھی نیتیں کیں۔
عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے
زیرِ اہتمام 1 جون 2024ء کو ایک میٹنگ منعقد ہوئی جس میں عالمی مجلسِ مشاورت آفس
کی ناظمہ سمیت دیگر اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
دورانِ میٹنگ نگرانِ عالمی مجلسِ مشاورت اسلامی
بہن نے ناظمہ اور دیگر اسلامی بہنوں کی تربیت و رہنمائی کرتے ہوئے آفس کے کام کی
تقسیم کاری، آفس کے انتظامات کو مزید بہتر بنانے اور دیگر اہم نکات پر تبادلۂ
خیال کیا۔
نگرانِ عالمی مجلسِ مشاورت نے میٹنگ میں شریک
اسلامی بہنوں کی ذہن سازی کرتے ہوئے انہیں دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی ترغیب دلائی جس پر
انہوں نے اچھی اچھی نیتیں کیں۔
عالمی سطح کی شعبہ جامعۃ المدینہ گرلز کی ذمہ
داران کا آن لائن مدنی مشورہ
علمِ دین کی شمع سے لوگوں کے دلوں کو روشن کرنے
والی عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت 31 مئی 2024ء کو عالمی سطح کی
شعبہ جامعۃ المدینہ گرلز کی ذمہ داران کا آن لائن مدنی مشورہ ہوا۔
اس مدنی مشورے میں دعوتِ اسلامی کی نگرانِ عالمی
مجلسِ مشاورت اسلامی بہن نے شعبے کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے جامعۃ المدینہ گرلز میں
طالبات کی تربیت اور اُن کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے پر مدنی پھول دیئے۔
ہمارے
درمیان ماہِ ذو الحجۃ الحرام اپنی برکتیں لٹا رہا ہے، اس بابرکت مہینے میں جہاں
دنیا بھر کے مسلمان سنّتِ ابراہیمی کو ادا کرنے کے لئے قربانی کی تیاری کررہے ہیں
وہیں اللہ کے لاکھوں خوش نصیب بندے حج کا فریضہ ادا کرنے کے لئے حرمِ پاک
کعبۃ اللہ زادھَا اللہُ شرفاً وَّ تعظیماً میں
حاضر ہیں۔
اسی
مناسبت سے عاشقِ مدینہ شیخ طریقت امیر اہلسنت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار
قادری دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے اس ہفتے عاشقان رسول کو 17 صفحات کا رسالہ ”سنّی عالموں کے مکّے مدینے کے 17 واقعات“ پڑھنے/سننے کی ترغیب دلائی ہے اور پڑھنے / سننے والوں کو
اپنی دعاؤں سے نوازا ہے۔
دعائے عطار
یاربَّ
المصطفٰے! جو کوئی 17 صفحات کا رسالہ ”سنّی
عالموں کے مکّے مدینے کے 17 واقعات“ پڑھ یا سُن لے اُسے بار بار حج و دیدارِ مدینہ سے مشرف
فرما اور اُس کو ماں باپ سمیت بے حساب بخش دے۔ اٰمِیْن
بِجَاہِ خَاتَمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
یہ رسالہ آڈیو میں سننے اور ڈاؤن لوڈ کرنے کے لئے نیچے دیئے
گئے لنک پر کلک کیجئے:
08جون کو مدنی مذاکرے کا سلسلہ ، امیر اہلسنت نے مدنی
پھول ارشاد فرمائے
80جون
2024ء کو دعوتِ اسلامی کے عالمی مدنی مرکز
فیضانِ مدینہ کراچی میں مدنی مذاکرے کا انعقاد کیا گیا جس میں بانیِ دعوتِ اسلامی،
امیرِ اہلِ سنت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری دامت
بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے عاشقانِ رسول کی جانب سے ہونے والے سوالات کے
علم و حکمت بھرپور جوابات ارشاد فرمائے۔
مدنی مذاکرے کے چند مدنی پھول ملاحظہ کیجئے:
سوال: کیالیڈرامام
مسجداورامام مسجدلیڈرہوسکتاہے ؟
جواب: محاورہ ہے لِکُلِّ فَنٍّ رِجَالٌ یعنی ہر فن کے ماہرین ہوتے ہیں ،ہرایک کی اپنی
اپنی لائن ہوتی ہے ،جس کا کام ہے وہی کرسکتاہے ،لیڈراورامام دونوں کی لائن جداجداہے ،مگرصلاحیت ہوتو لیڈرامام
مسجداورامام مسجدلیڈرہوسکتاہے ۔
سوال:اگرکسی عالِم کوکسی مسئلہ میں کھٹکا ہو،ضرورت محسوس
کرے تو کیاوہ دوسرے علماء سے مشورہ کرلے ؟
جواب:جی ہاں اگرایساہوتو اپنی معلومات وعلم پر اعتمادکرنے
کے بجائے کسی بڑے عالِم سے مشورہ کرے ،بالفرض کسی اپنے شاگردسے درست بات مل جاتی
ہے تو اسے قبول کرے، اسے اپنی کسرِ شان(شان
میں کمی) نہ سمجھے۔
سوال : ہمارالباس،شکل وصورت اوراندازکیساہونا چاہئے؟
جواب : ہمارالباس،شکل
وصورت اوراندازاُن جیساہوناچاہئے جن کا کلمہ پڑھا ہے یعنی پیارے آقاحضرت محمد
مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے فرامین اورسنتوں کے مطابق ز
ندگی گزارنی چاہئے۔
سوال: کسی
کو نیکی کی دعوت دینے کادُرست طریقہ کیا ہے ؟
جواب: جس کوکوئی نیکی کی دعوت دینا چاہتاہے اُس میں جو اچھی بات ہے اُس کی جائز تعریف کرےمثلا
اگروہ فجرکی نمازکے لیے جلدی مسجدمیں آجاتاہے اگرچہ اس نے داڑھی نہ رکھی ہوتو بھی اس کی تعریف کریں کہ ماشاء اللہ الکریم آپ
نمازفجرکے لیے جلدی مسجدمیں آجاتے ہیں پھر اسے نیکی کی دعوت دے، حدیث پاک میں ہے : یعنی حکمت
مؤمن کا گمشدہ خزانہ ہے۔ (سنن ابن
ماجہ،حدیث :4169)حکمت سے ہی نیکی کی دعوت پھیلے گی ،ضدیاطنز یا بداخلاقی
کرنے سے سامنے والا کبھی نیک نہیں بنے گا بلکہ شیطان اُس میں ضدپیداکردے
گا۔شیطان یہی چاہتاہے کہ ہم صحیح نیکی کی دعوت ہی نہ دیں ۔
سوال: اِس ہفتے کارِسالہ”دنیا کی محبت“ پڑھنے یاسُننے والوں
کوامیراہل سنت دامت برکاتہم العالیہ نے کیا دُعا دی ؟
جواب: یاربَّ المصطفٰے! جو کوئی 17 صفحات کا
رسالہ ”دنیا کی محبت“ پڑھ یا سُن لے اُسے
اپنے سواکسی اور کا محتاج نہ کراور اس کے دل سے دنیا کی محبت نکال کر حقیقی عاشقِ
رسول بنا اور اُسے بے حساب بخش دے ۔اٰمِیْن بِجَاہِ خاتم النَّبیّن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ۔
نگران بنگلہ دیش عبد المبین عطاری کو مرکزی مجلس
شوریٰ کا رکن بنادیا گیا، امیر اہلسنت کا اعلان
علمِ
دین کو عام کرنے والی عاشقانِ رسول کی عالمگیر تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت ہرہفتے
مدنی مذاکرے کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں
مختلف شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد اپنے
دینی و دنیاوی معاملات کے حوالے سے سوالات کرتے اور امیرِ اہلِ سنت اُن سوالات کے
جوابات ارشاد فرماتے ہیں۔
اسی
سلسلے میں 1st جون 2024ء کی
شب عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی میں مدنی مذاکرے کا انعقاد کیا گیا جس میں
شہر کراچی کے عاشقان رسول براہِ راست جبکہ ملک و بیرونِ ملک کے کثیر اسلامی بھائی
بذریعہ مدنی چینل شریک ہوئے۔
مدنی مذاکرے کے چند مدنی پھول ملاحظہ کیجئے:
سوال: سب کے سامنے سمجھانا کیسا؟
جواب: کسی کوسب کے سامنے سمجھانے سے اس کی توجہ بٹ جائے گی اورعزت نفس ابھرے گی کہ
میری سب کےسامنے بے عزتی ہوگئی۔اس وجہ سے وہ کم سمجھے گا یا ضدمیں آکر دلائل دے
گا،اورکام خراب ہوجائے گا،بعض صحابہ کرام کے اقوال ملتے ہیں کہ اگرکسی نے اُسے
اکیلے میں سمجھایا تو اس نے اُسے زینت دی اورسب
کے سامنے سمجھایا تو بدنماکردیا۔یوں اکیلے میں سمجھانا زیادہ اثررکھتاہے ،مفیدبھی
ہوتاہے اورسمجھ میں بھی جلدی آتا ہے ،ضدوغیرہ پیدا نہیں ہوتی ،سخت ضرورت نہ ہوتو
ہمیشہ اکیلے میں ہی سمجھانا چاہئے ۔سمجھانے کا اندازبھی سلجھاہوا،مشفقانہ(شفقت والا) ،مصلحانہ(اصلاح والا) اورمبلغانہ ہوگاتو سمجھ میں آئے گا،جارحانہ ،جھاڑکر طنزیہ
اندازمیں سمجھائیں گے تو سمجھ میں نہیں آئے گا،سمجھانا بھی ایک فن ہے ، اگرآپ یہ
فن سیکھ لیں گے تو نمازی بڑھ جائیں گے۔ ان
شاء اللہ الکریم۔
سوال: غصے کا علاج کیسے کیا جائے ،جو غصے میں اپنے آپ کو
نقصان پہنچاتاہوتو اسے کیسے سمجھائیں؟
جواب: جی ہاں لوگ غصے میں اپنے آپ کو نقصا ن پہنچاتےہیں
،خود کو مارتے ہیں ،برتن توڑدیتے ہیں ،غصے میں بندہ اس طرح ہوجاتاہے کہ اسے اس کی
مووی(ویڈیو) دیکھا دی
جائے تو وہ شرما جائے ،کیونکہ غصے میں بندہ پاگل لگتاہے۔جیل میں جانے والےاکثر غصے
والے ہی ہوتے ہیں ،دہشت گردآدھے دماغ والے اورغصے والے ہوتے ہیں۔غصہ واقعی پریشان
اورتباہ کرنے والاہے،لوگ غصے میں آکر خودکشی کرلیتے ہیں، یہ دوسروں کو بھی تباہ
کردیتاہے، غصے کے علاج یہ ہے کہ
انسان اس جگہ سے ہٹ جائے، اگر کھڑا ہو تو بیٹھ جائے، بیٹھا ہوتو لیٹ جائے،
وضو کرلے، غصے میں بولے نہیں۔ حدیث پاک میں ہےکہ اللہ پاک کو راضی
کرنے کےلیے بندے نے غصہ کا جو گھونٹ پیا، اس سے بڑھ کر اللہ پاک کے نزدیک
کوئی گھونٹ نہیں۔ (شعب الایمان، 6 /314، الحدیث
: 8307)غصہ آئے تو بندہ اسے ضبط کرکے ثواب کماسکتاہے۔ حدیث
پاک میں ہے کہ جو غصہ پی جائے گاحالانکہ وہ نافِذ کرنے پر قدرت رکھتا تھا تواللہ
پاک قیامت کے دن اس کے دل کو اپنی رضا سے معمور فرمادیگا۔(کنزالعُمّال ج3/163حدیث7160 ) مزیدمعلومات کے لیے مکتبۃ المدینہ کا رسالہ’’غصّے کا علاج‘‘کا مطالعہ کریں ۔
سوال : کیا
مظلوم کی بددعالگتی ہے ؟
جواب : ظلم کی اسلام میں کوئی حوصلہ افزائی نہیں ،اسے
قیامت کے اندھیرے کہاگیا ہے ، مظلوم کی بددعالگتی ہے اگرچہ وہ فاجرہی کیوں نہ
ہو،دوفرامین ِ مصطفی (صلی اللہ علیہ والہ
وسلم ):(1)مظلوم کی بد دُعا سے بچو کیونکہ وہ اللہ پاک
سے اپنا حق مانگتا ہے اور اللہ پاک کسی حقدار کو اس کے حق سے منع نہیں فرماتا۔
( کنزالعمال ، 2 / 200 ، حدیث : 7594) (2) مظلوم کی بد دعا مقبول ہےاگرچہ وہ فاجر ہی کیوں نہ ہو
کیونکہ اس کا فجور تو اس کی اپنی جان پرہے۔(الترغیب
والترہیب ، 3 / 130 ، حدیث : 18) ظلم
صرف اس کونہیں کہتے کہ گولی مار دی یا کسی
چیز سے پیٹ پھاڑدیا ،بلکہ زبان سے بھی ہوتاہے ،کہاجاتاہے کہ تلوارکا زخم جلدی
بھرجاتاہے مگرزبان کا زخم جلدی نہیں بھرتا۔لوگ طنز، توہین اورایسی کسی کی
گھریلوبات الٹ پلٹ اندازسےاس طرح بیان کردیتے کہ اگلے کی ٹھیک
ٹھاک دل آزاری ہو جاتی ہے ، اللہ کی پناہ!
سوال: خاموشی کی فضیلت بیان فرمادیں؟
جواب: حضرت حکیم لقمان رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے بیٹے سے فرمایا
کہ جب لوگ اپنی زبان داری اورخوش بیانی پر فخرکریں تو تم اپنی خاموشی پر فخرکرنا ۔
یادرکھیں زیادہ بولتے چلے جانا اورزبان کے جوہر دیکھانا ٹھیک نہیں ۔ایک چپ سوسکھ۔ایک
چپ سوکوہرائے۔یا درکھئے !فضول وگناہ بات کے
ایک ایک لفظ کا حساب ہے۔
سوال: اس مدنی مذاکرے میں امیراہل سنت دامت برکاتہم العالیہ نے کیا خوش خبری سنائی؟
جواب: اللہ کی رحمت سے بنگلادیش میں دعوت ِ اسلامی کا دینی
کام بڑھتاجارہاہے ،ماشاء اللہ یہاں جامعات المدینہ اورمدارس المدینہ بھی ہیں، عماموں
کی بھی بہاریں ہیں ،مَیں یہاں کے اسلامی بھائیوں کو فقرائے مدینہ کہتاہوں ۔ہم نے
یہ فیصلہ کیاہے کہ ایک فقیرالمدینہ کی ذمہ داری بڑھا دیں اوریہ انعام ہوتاہے کہ
جودینی کام کے حوالے سے جتنا زیادہ اپنی
ذمہ داری نبھائے گا،جنت میں اتنے ہی بلنددرجے ملیں گے، ان شاء اللہ الکریم۔خوش خبری
یہ ہے کہ مبلغ دعوتِ اسلامی عبدالمبین عطاری کو آج سے ہم نے دعوتِ اسلامی کےمرکزی
مجلس شوریٰ کا رکن بنادیا ہے۔یہ کراچی آبھی چکے ہیں ،ایکٹوبھی ہیں ،دیوانے ہیں
،مَیں نے پہلے بول دیا تھا کہ یہ روکر اپنے جذبات کا اظہارکریں گے ،یہ فقرائے
مدینہ سے ہیں، انہیں حاجی بنادیا جائے ۔یہ حاجی عبدالمبین رضا بن جائیں ،پورے
بنگلادیش کے نگران تو یہ پہلے سے ہیں ،مرکزی مجلس شوریٰ تو پوری دنیا کی ہے، انہیں
مرکزی مجلس شوری کی طرف سے جو دینی کام دیاجائے ،انہیں اسے فوکس کرنا ہے ۔
سوال: دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلس شوری کے اراکین کی اب
کتنی تعدادہوگئی ہے ؟
جواب: مجموعی طورپر مرکزی مجلس شوریٰ کے اراکین کی تعداد آج 29ہوگئی
ہے ،اس مرتبہ 29 روزے ہوئے تھے ،29کا عددبھی مدینہ مدینہ ہے ، روزے فرض ہونے کے
بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے کل نو(9)رمضان کے روزے رکھے ،جن میں 2رمضان میں 30روزے ہوئے اوربقیہ سات بار29 روزے
ہوئے ۔29کاعددبھی اپنی جگہ قابلِ توجہ ہے ۔
سوال: اِس ہفتے کارِسالہ” مساجدِ مدینہ‘‘ پڑھنے یاسُننے والوں کوامیراہل سنت دامت برکاتہم العالیہ نے کیا دُعا دی ؟
جواب: یاربِّ کریم:جو کوئی 17 صفحات کا رسالہ”مساجدِ مدینہ“ پڑھ یا سُن لے اسے
مکے مدینے کی باادب حاضری نصیب فرما، مساجدِ مدینہ دکھا اور اُس کو ماں باپ سمیت بخش
دے ۔اٰمِیْن بِجَاہِ خاتم النَّبیّن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ۔
آج مدنی چینل پر ہفتہ وار اجتماع میں رکن شوریٰ
حاجی اطہر عطاری سنتوں بھرا بیان فرمائیں گے
عاشقانِ رسول کو عشقِ رسول کا جام پلانے والی دین اسلام
عالمگیر تحریک دعوتِ اسلامی کے زیر اہتمام آج مؤرخہ 13 جون 2024ء بروز جمعرات بعد
نماز مغرب دنیا بھر میں ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماعات کا انعقاد کیا جائے گا جن
میں اراکینِ شوریٰ و مبلغین دعوتِ اسلامی سنتوں بھرے بیانات فرمائیں گے۔تلاوت و
نعت سے شروع ہونے والے اجتماع میں اصلاحِ نفس، اصلاح معاشرہ اور دینی معلومات
کے موضوعات پر بیانات کئے جاتے ہیں جس کے
بعد ذکر و اذکار، رقت انگیز دعا اور صلوۃ و سلام کا سلسلہ ہوتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق آج رات بہزاد لکھنوی مسجد سخی حسن چورنگی
کراچی سے مدنی چینل پر براہِ راست نشر ہونے والے ہفتہ وار اجتماع میں رکنِ شوریٰ
حاجی محمد اطہر عطاری سنتوں بھرا بیان فرمائیں گے۔
اس کے علاوہ ظفر پارک المعروف TMAپارک
کشمیر روڈ مانسہرہ میں رکنِ شوریٰ حاجی محمد اظہر عطاری، النکاح میرج گارڈن دھوبی
گھاٹ سٹاپ، داروغہ والا میں رکنِ شوریٰ حاجی یعفور رضا عطاری، محمدی حنفیہ مسجد
سوڈیوال میں رکنِ شوریٰ حاجی منصور عطاری اور جامع مسجد گلزار مدینہ سیکٹر 4Dکراچی
میں رکنِ شوریٰ حاجی محمد امین عطاری سنتوں بھرا بیان فرمائیں گے۔
تمام
عاشقانِ رسول سے ہفتہ وار اجتماع میں شرکت کرنے کی درخواست ہے۔
انبیائے کرام علیہم السلام کی تشریف آوری کا مقصد لوگوں کی
دین اسلام کے مطابق رہنمائی فرمانا ہے۔ پیارے آقا ﷺ نے بھی لوگوں کو تاریکی سے
نکال کر نور و ہدایت کی طرف لانے کا فریضہ سر انجام دیا اور تمام ظاہری و باطنی
گناہوں کو بھی واضح فرمایا۔انہیں باطنی امراض میں سے ایک مرض بغض و نفرت بھی ہے۔ قرآن
پاک میں اللہ کریم نے ارشاد فرمایا: اِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَكُمُ
الْعَدَاوَةَ وَ الْبَغْضَآءَ فِی الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِ وَ یَصُدَّكُمْ عَنْ
ذِكْرِ اللّٰهِ وَ عَنِ الصَّلٰوةِۚ-فَهَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَهُوْنَ(۹۱) (پ7، المائدۃ:91) ترجمہ کنز الایمان:
شیطان
یہی چاہتا ہے کہ تم میں بَیر اور دشمنی ڈلوا دے شراب اور جوئے میں اور تمہیں اللہ
کی یاد اور نماز سے روکے تو کیا تم باز آئے۔
بغض و
نفرت کی تعریف: کینہ یہ ہے کہ انسان اپنے دل میں کسی کو بوجھ جانے، اس سے
غیر شرعی دشمنی و بغض رکھے، نفرت کرے اور یہ کیفیت ہمیشہ ہمیشہ باقی رہے۔ (باطنی
بیماریوں کی معلومات، ص53)
بغض و
کینہ کا حکم: کسی بھی مسلمان کے متعلق بلاوجہ شرعی اپنے دل میں بغض و
کینہ رکھنا نا جائز وگناہ ہے۔
سیدنا عبدالغنی نابلسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: حق بات
بتانے یا عدل و انصاف کرنے والے سے بغض و کینہ رکھنا حرام ہے۔ (باطنی بیماریوں کی
معلومات، ص 54)
اس کی مذمّت احادیث کی روشنی میں ملاحظہ کیجئے:
1)حضرت زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے
فرمایا: حسد و بغض یہ مونڈ دینے والی ہے میں نہیں کہتا کہ بال مونڈتی ہے لیکن یہ
دین کو مونڈ دیتی ہے۔ (ترمذی، 4/228، حدیث: 2518)
2) آقا کریم ﷺ نے فرمایا: اللہ پاک (ماہ) شعبان کی پندرہویں
رات اپنے بندوں پر ( اپنی قدرت کے شایان شان) تجلّی فرماتا ہے اور مغفرت چاہنے
والوں کی مغفرت فرماتا ہے اور رحم طلب کرنے والوں پر رحم فرماتا ہے جبکہ کینہ
رکھنے والوں کو ان کی حالت پر چھوڑ دیتا ہے۔ (شعب الایمان، 3/382، حدیث: 3835)
3) حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے
مجھ سے فرمایا: مجھ سے بغض نہ رکھنا ورنہ اپنا دین چھوڑ بیٹھو گے میں نے عرض کی یا
رسول اللہ ﷺ میں آپ سے کیسے بغض رکھ سکتا ہوں؟ آپ کے ذریعے تو اللہ نے ہم کو ہدایت
دی فرمایا کہ تم عرب سے بغض رکھو تو مجھ سے ہی رکھو گے۔ (مراۃ المناجیح، 8/243)
بغض و
کینہ سے بچنے کے طریقے:
1) اللہ پاک سے بغض و کینہ سے بچنے کی خلوص کے ساتھ دعا کی
جائے۔
2) بغض، بدگمانی، شراب نوشی اور جوا جیسے اسباب جو بغض و
کینہ کا سبب بنتے ہیں ان اسباب کو دور کیا جائے کہ جب اسباب ختم ہوں گے تو بیماری
خود بخود ختم ہونے لگے گی۔
3) سلام و مصافحہ کی عادت بنائی جائے۔
4) تحفہ دیا جائے کہ اس سے محبت بڑھتی ہے۔
5) اللہ کی رضا کیلئے محبت رکھی جائے۔
6) آخرت کی فکر کی جائے۔
امیر اہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ فرماتے ہیں:
جھوٹ سے بغض و
حسد سے ہم بچیں
کیجئے رحمت اے
نانائے حسین
رب پاک سے دعا ہے کہ بغض و کینہ سے ہماری حفاظت فرمائے اور
بغض و کینہ رکھنے والوں سے بھی ہمیں محفوظ فرمائے۔ آمین بجاہ خاتم النبیین ﷺ
بغض و نفرت یہ ایک ایسی بیماری ہے جو معاشرے میں بڑھتی ہوئی
چلی جا رہی ہے بغض و نفرت نے ہمارے معاشرے میں ایسے اپنے پنجے گاڑے ہیں کہ ہم اپنا
ایمانی رشتہ بھی بھول چکے ہیں بغض کئی طرح کے گناہوں کا سبب بنتا ہے جو اپنے کسی
مسلمان بھائی کے لئے اپنے دل میں بغض رکھتا ہے تو وہ اس شحض کی ساری اچھائیاں بھول
جاتا ہے اسے صرف ہر طرف اسکی خامیاں ہی نظر آتی ہیں بغض جو کہ خطر ناک باطنی
بیماری ہے اسکے متعلق چند اقوال پیش خدمت ہیں:
راہ فقر کے مسافروں کا ایک وصف یہ ہے کہ وہ غصے اور کینے سے
بچتے ہیں۔
بغض اور کینہ شفقت، محبت،رحم، اور عفو کی ضد ہے اگر دل میں
سے بغض اور کینہ ختم ہو جائے تو دل میں شفقت، محبت، رحم اور عفو کا جذبہ پیدا ہوگا۔
یہ حالت مرشد کامل کی صحبت اور اسم اللہ پاک کے ذکر و تصور سے حاصل ہوتی ہے۔
نفس ایمان کی قوت و ضعف میں کیفیت کے اعتبار سے فرق ہوتا ہے
اور خدا کی بارگاہ میں نہایت محبوب یہ ہے کہ بندے کا ایمان، ایمان کامل ہو۔ ایمان
کامل کیا ہوتا ہے اسکے بارے میں اعلی حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ
فرماتے ہیں: جس کے دل میں اللہ اور اس کے رسول ﷺ کا علاقہ (یعنی تعلق) تمام علاقوں
پر غالب ہو، اللہ اور اسکے رسول ﷺ کے محبوں سے محبت رکھے اگرچہ اپنے دشمن ہوں، اور
اللہ اور اسکے رسول کے مخالفوں، بد گویوں سے عداوت (یعنی دشمنی) رکھے اگرچہ اپنے
جگر کے ٹکڑے ہوں، جو کچھ دے اللہ کے لئے، جو کچھ روکے اللہ کے لئے روکے، سو ایمان
کامل ہے،رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں: جس نے اللہ کے لئے محبت کی اور اللہ کے لئے عداوت
رکھی اور اللہ کے لئے دیا اور اللہ کے لئے روکا تو اس نے ایمان کامل کر لیا۔ (فتاوی
رضویہ، 29/ 254)
گویا کہ اس حدیث پاک سے معلوم ہوا کہ ہم اگر کسی سے محبت کریں
تو اللہ کے لئے اور نفرت کرے تو اللہ کے لئے، اللہ پاک کے لئے دینے اور روکنے کو
گویا کہ ایمان کامل قرار دیا گیا۔ کامل ایمان والے باہمی محبت شفقت ہمدردی لطف و
کرم میں ایک جسم کی مانند ہوتے ہیں۔ پیارے آقا کریم ﷺ نے فرمایا: نفرت نہ کرو، حسد
نہ کرو، ایک دوسرے سے پیٹھ نہ پھیرو، تعلقات مت توڑو، اللہ کے بندوں آپس میں بھائی
بھائی بن جاؤ کسی مسلمان کے لئے تین رات سے زیادہ اپنے بھائی کو چھوڑے رکھنا حلال
نہیں۔ (مسلم، ص 1386، حدیث: 2563)
بغض اپنے ساتھ کئی دوسری بیماریوں کو بھی جنم دیتا ہے بغض
ہوگا تو تعلقات میں فرق آئے گا بغض ہوگا تو حسد بھی پیدا ہو گی بغض ہوگا تو پیٹھ
پیچھے برائیاں بھی ہوں گی اس لئے ہمیں چاہیے کہ ہم بغض و نفرت سے خود کو بچائیں
اور ہلاکت کا سبب نہ بنیں۔
بغض و نفرت کینہ ختم کرنے کے 4 طریقے:حضرت حاتم الاصم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: 4 چیزیں دل سے
نفرت، کینہ بغض کو ختم کرتی ہیں: 1۔ جسمانی خدمت یا جسمانی طور پر کام آنا 2۔ نرم
اور عمدہ گفتگو کرنا 3۔ مالی مدد اور مال کے ذریعے غم گساری کرنا اور 4۔ پیٹھ
پیچھے ایک دوسرے کےلئے دعا کرنا۔
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: مصافحہ کیا کرو کینہ دور ہوگا
اور تحفہ دیا کرو محبت بڑھے گی اور بغض دور ہوگا۔ (موطا امام مالک، 2/407، حدیث: 1731)
مسلمان بھائی کے بغض و نفرت سے بچئے! جو کوئی اپنے مسلمان بھائی کی طرف محبت بھری نظر سے دیکھے
اور اس کے دل میں دشمنی نہ ہو تو نگاہ لوٹنے سے پہلے دونوں کے پچھلے گناہ بخش دئیے
جائیں گے۔ (شعب الایمان، 5/270، حدیث: 6624)
بغض اور نفرت کی وجہ سے عمل قبول نہیں ہوتے اگر اس دوران
موت آجائے تو انجام کیا ہو سکتا ہے؟ چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضى الله عنہ سے مروی
ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: سوموار اور جمعرات کے روز جنت کے دروازے کھول دئیے
جاتے ہیں اور وہ تمام لوگ بخش دئیے جاتے ہیں جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں
ٹھہراتے، البتہ وہ دو شحض جو باہم کینہ نفرت رکھتے ہیں ان کی بخشش نہیں ہوتی، حکم
ہوتا ہے انہیں مہلت دے دو حتی کہ صلح کرلیں۔ (مسلم، ص1388، حدیث: 2565)
کینہ نفرت کا طریقہ علاج: جس شحض سے کینہ ہو اس شحض کا قصور معاف کر دینا اور اس سے میل جول شروع کر
دینا گو تکلف ہی ہو۔ کینہ میں چونکہ مخفی طور پر غصہ شامل ہوتا ہے بس فرق یہ ہے کہ
غصہ وقتی طور پر ہوتا ہے اور اس میں سوچ کا عنصر کم ہوتا ہے جبکہ کینہ مستقل کے
لئے ہوتا ہے اور اس میں سوچ کا عنصر شامل ہوتا ہے اس کے لئے روحانی طور پر کینہ
زیادہ قابل مذمت ہے۔ سوچ کا علاج سوچ ہے، اس کے لئے اپنے آپ کو رب کا قصور وار
سمجھ کر یہ سوچا جائے کہ اگر اللہ نے میرے ساتھ حساب کیا تو میں کیسے بچ سکتا ہوں؟
پس مجھے بھی اس کی مخلوق کو معاف کرنا چاہیے تاکہ وہ میرے اوپر رحم فرمائے۔ ایک
حدیث پاک کا مفہوم ہے کہ تم زمین والوں پر رحم کرو آسمان والا تم پر رحم کرے گا۔ مزید
فرمایا: جو رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جاتا۔ بغض و نفرت کے انجام اور
وعیدوں کو جان لینے کے بعد ہمیں اپنی پوری کوشش کرنی چاہیے کہ ہم بغض اور نفرت سے
جتنا ہو سکے بچیں۔
الحمد للہ دعوت اسلامی کے مدنی ماحول میں ان مہلک مرض کی
نشاندہی کرتے ہوئے امیر اہل سنت دامت برکاتہم العالیہ نیک اعمال کے رسالے میں ایک
مدنی انعام کے ذریعے اس گناہ سے بچنے کا ذہن دیتے ہیں۔ جیسا کہ مدنی انعام نمبر 34
ہے کہ آج آپ نے گھر میں یا باہر کسی پر غصہ آجانے کی صورت میں چپ سادھ کر غصے کا
علاج فرمایا یا بول پڑیں؟ نیز درگزر سے کام لیا بدلہ لینے کا موقع تو نہیں تلاش کر
رہیں۔
دراصل یہ ان گناہوں کی طرف کی توجہ دلانا ہے ظاہر ہے جب غصہ
آئے گا تو پھر برائیاں منہ سے نکلیں گی نفرت پھیلے گی بغض پیدا ہوگا۔ اگر اخلاص کے
ساتھ دعوت اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ ہو کر ہم روزانہ نیک اعمال کے ذریعے سے
خانہ پری کرنا شروع کر دیں تو ان مہلک امراض سے بچا جا سکتا ہے اور تمام ایسی
برائیاں جو نفرت اور بغض کا باعث بنتی ہیں ان سے بچت ہو سکتی ہیں اور ہم ان گناہوں
سے بچ کر نیک اور شریف انسان بن سکتے ہیں۔
اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک پیارے آقا کریم ﷺ کے صدقے
انکی امت پر رحم فرمائے اور ہمیں بغض اور نفرت سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے ہمارا
سینہ آقا کریم ﷺ کی یاد میں میٹھا میٹھا مدینہ بنائے۔ آمین
بغض و نفرت کی تعریف: بغض و نفرت یہ ہے کہ انسان اپنے دل میں کسی کو بوجھ جانے اور دل ہی دل میں اس
سے غیر شرعی دشمنی رکھے۔ آپ ﷺ کا ارشاد ہے: بغض رکھنے والوں سے بچو کیونکہ
بغض دین کو مونڈ ڈالتا (یعنی تباہ کردیتا ) ہے۔ (کنز العمال، 3/209، حدیث: 7714)
بغض
وکینہ کا حکم: کسی بھی مسلمان کے متعلق بلا وجہ شرعی اپنے دل میں بغض
وکینہ رکھنا ناجائز وگناہ ہے۔ عبد الغنی نابلسی رحمۃ اللہ فرماتے ہیں: حق بات
بتانے یا عدل و انصاف کرنے والے سے بغض و کینہ رکھنا حرام ہے۔ (باطنی بیماریوں کی
معلومات، ص 54)
بغض و نفرت کے اسباب:
1) لوگوں کو اذیت دینا: لوگوں کو کسی بھی اعتبار سے اذیت دینا، بغض و نفرت اور دوری کا باعث بنتا ہے،
انسان تو انسان جانور بھی اذیت دینے والے افراد سے دور بھاگتے ہیں،آپﷺ نے فرمایا:
اللہ کے ہاں قیامت کے دن، مرتبے کے اعتبار سے سب سے بدتر وہ شخص ہوگا جس کو لوگ اس
کے شر کی وجہ سے چھوڑ دیں۔ (مراۃ المناجیح، 6/664)
2) غرور و تکبر: متکبر شخص کبھی لوگوں کی نظر میں قابل احترام نہیں بن سکتا، لوگ اسے نفرت کی
نگاہ سے دیکھتے ہیں، متکبر اپنے آپ کو دوسروں سے بہتر اور اعلیٰ خیال کرتا ہے،
تکبر کبھی مال و دولت کی وجہ سے، کبھی عہدہ و منصب کی وجہ سے اور کبھی حسن و
خوبصورتی کی وجہ سے ہوتا ہے، تکبر کی اسلام نے شدید مذمت کی ہے۔ رسول اللہ ﷺ کا
فرمان ہے: کسی بھی شخص کے برا ہونے کیلئے یہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو
حقیر سمجھے۔
3) طعنہ زنی اور مذاق اڑانا: بعض لوگ دوسروں کو ان کی غربت، ان کی برادری، رنگ ونسل یا
کسی پیدائشی نقص کا طعنہ دیتے ہوئے نظر آتے ہیں اور کبھی کسی عمل کی وجہ سے، یا
کسی غلطی کی وجہ سے مذاق اڑا کر فخر محسوس کرتے ہیں، ایسا رویہ رکھنے والوں سے لوگ
نفرت کرتے ہیں اور ان سے دور بھاگتے ہیں، حقیقت یہ ہے کہ ایک مومن اور سچا مسلمان
ایسا نہیں کرتا۔ جیسا کہ حدیث میں ہے آپ ﷺ نے فرمایا: مومن طعنہ زنی کرنے والا،
لعنت کرنے والا نہیں ہوتا۔ (الادب المفرد، ص237)
4) دھوکہ اور مکر و فریب: دھوکہ دینے اور مکر و فریب کرنے والے افراد دوسروں کی نظروں سے گر جاتے ہیں،
دھوکا دینے والا نہ صرف اپنا اعتماد کھو دیتا ہے بلکہ وہ لوگوں کی نظرمیں اس قدر
معیوب ہو جاتا ہے کہ لوگ کبھی بھی اسے اچھے الفاظ سے یاد نہیں کرتے، رسول اللہ ﷺ
کا فرمان ہے: جس نے ہم سے دھوکہ کیا، وہ ہم میں سے نہیں، مکر اور دھوکہ دینے والا آگ
میں ہے۔ (معجم کبیر، 10/138، حدیث: 10234)
بغض و نفرت کے علاج:
سلام کہنا: سلام ومصافحہ کی عادت بنا لیجئے کہ سلام میں پہل کرنا اور ایک دوسرے سے ہاتھ
ملانا یا گلے ملنا آپ کے کینے کو ختم کردیتا ہے، نیز تحفہ دینے سے بھی محبت بڑھتی
اور عداوت دور ہوتی ہے۔
بے جا
سوچنا چھوڑ دیجئے: عموماً کسی کی نعمتوں کی بارے
میں سوچنا یا کسی کی اپنے اوپر ہونے والی زیادتی کے بارے میں سوچتے رہنا بھی کینے
کے پیدا ہونے کا سبب بن جاتا ہے۔ لہٰذا کسی کے متعلق بے جاسوچنے کے بجائے اپنی آخرت
کی فکر میں لگ جائیےکہ یہی دانش مندی ہے۔
اللہ کی رضا کیلئے محبت کیجئے: محبت کینے کی ضد ہے لہٰذا اگرہم رضائے الٰہی کے لیے اپنے
مسلمان بھائی سے محبت رکھیں گے تو کینے کو دل میں آنے کی جگہ نہیں ملے گی اور دیگر
فضائل بھی حاصل ہوں گے۔
مسکرا
کر ملیئے: دوسروں کو مسکرا کر اور خندہ پیشانی سے ملنا بھی ایک صدقہ
ہے، رسول کریم ﷺ نے فرمایا: اپنے بھائی سے تمہارا مسکرا کر ملنا بھی ایک صدقہ ہے۔
(ترمذی،3/384، حدیث: 1963)
بغض و نفرت سے بچنے
کا طریقہ یہ بھی ہے کہ آدمی اپنے اندر زیادہ سے زیادہ فکر آخرت پیدا کرے اور دنیوی
چیزوں کو زیادہ اہمیت نہ دے، ان شاء اللہ بغض و نفرت سے حفاظت رہے گی اور اگر کسی
صاحب نسبت شیخ کامل سے اصلاحی تعلق قائم کرلیا جائے اور اس طرح کے امراض کا اس سے
علاج کرایا جائے تو یہ بہت مفید طریقہ کار ہے، آدمی اس طرح آہستہ آہستہ مومن کامل
ہوجاتا ہے، اللہ تعالی ہم سب کو ایمان کامل عطا فرمائے اور تمام باطنی بیماریوں سے
ہماری حفاظت فرمائے۔ آمین
بغض یہ ہے کے انسان اپنے دل میں کسی کو بوجھ جانے اس سے غیر
شرعی دشمنی و بغض رکھے نفرت کرے اور یہ کفیت ہمیشہ ہمیشہ باقی رہے۔ الله کریم
ارشاد فرماتا ہے: اِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ
یُّوْقِعَ بَیْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَ الْبَغْضَآءَ فِی الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِ
وَ یَصُدَّكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ وَ عَنِ الصَّلٰوةِۚ-فَهَلْ اَنْتُمْ
مُّنْتَهُوْنَ(۹۱) (پ7، المائدۃ:91) ترجمہ کنز الایمان: شیطان
یہی چاہتا ہے کہ تم میں بَیر اور دشمنی ڈلوا دے شراب اور جوئے میں اور تمہیں اللہ
کی یاد اور نماز سے روکے تو کیا تم باز آئے۔
حضرت علامہ مولانا سید نعیم الدین مراد آبادی رحمۃ الله
علیہ خزائن العرفان میں اس آیت مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں: اس آیت میں شراب اور جوئے
کے نتائج اور وبال بیان فرمائے گئے کے شراب خوری اور جوئے بازی کا ایک وبال تو یہ ہے کے اس سے آپس میں بغض اور
عداوتیں پیدا ہوتی ہیں اور جو ان بدیوں میں مبتلا ہو وہ ذکر الہی اور نماز کے
اوقات کی پابندی سے محروم ہو جاتا ہے۔
حکم: مسلمان سے
بلاوجہ شرعی بغض و کینہ رکھنا حرام ہے۔
پیارے آقا ﷺ کا فرمان عالیشان ہے: ہر پیر اور جمعرات کے دن
لوگوں کے اعمال پیش کئے جاتے ہیں پھر بغض و کینہ رکھنے والے دو بھائیوں کے علاوہ
ہر مومن کو بخش دیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے ان دونوں کو چھوڑ دو یہاں تک کے یہ اس
بغض سے واپس پلٹ آئیں۔ (مسلم، ص1388، حدیث: 2565)
الله کے محبوب ﷺ نے فرمایا: الله پاک ماہ شعبان کی پندرہویں
رات اپنے بندوں پر تجلی فرماتا ہے اور مغفرت چاہنے والوں کی مغفرت فرماتا ہے اور
رحم طلب کرنے والوں پر رحم فرماتا ہے جبکہ کینہ رکھنے والوں کو ان کے حال پر چھوڑ
دیتا ہے۔ (شعب الایمان، 3/382، حدیث: 3835)
پیارے آقا ﷺ نے فرمایا: بغض رکھنے والوں سے بچو کیونکہ بغض
دین کو مونڈ ڈالتا ( یعنی تباہ کر دیتا )ہے۔ (کنز العمال، 3/209، حدیث: 7714)
فقیہ ابو اللیث سمر قندی فرماتے ہیں: تین ایسے اشخاص ہیں جن
کی دعا قبول نہیں ہوتی: حرام کھانے والا، کثرت سے غیبت کرنے والا اور وہ شخص جس کے
دل میں اپنے مسلمان بھائی کے لئے بغض و کینہ و حسد موجود ہو۔ (درۃ الناصحین، ص 70)
آپس میں حسد نہ کرو آپس میں بغض و عداوت نہ رکھو پیٹھ پیچھے
ایک دوسرے کی برائی بیان نہ کرو، اے الله کے بندو! بھائی بھائی ہو جاؤ۔ مفتی احمد
یار خان رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث پاک کے تحت فرماتے ہیں: بدگمانی بغض و حسد ایسی
چیزيں ہیں جن سے محبت ٹوٹتی ہے اور اسلامی بھائی چارہ محبت چاہتا ہے لہذا یہ عیوب
چھوڑو تاکہ بھائی بھائی بن جاؤ۔ (بغض و کینہ، ص16)
جب آل کسری کے خزانے حضرت عمر رضی الله عنہ کے پاس لائے گئے
تو آپ رونے لگے حضرت عبدالرحمٰن بن عوف نے عرض کی کس چیز نے آپ کو رلایا؟ آج تو
شکر کا دن ہے فرحت و سرور کا دن ہے حضرت عمر نے فرمایا: جس قوم کے پاس بھی اس مال
کی کثرت ہو جائے تو الله ان کو
بغض و عداوت میں مبتلا کر دیتا ہے۔ (بغض و کینہ، ص46)
الله کریم سے دعا ہے الله پاک ہمیں بغض جیسے گناہ کبیرہ سے
محفوظ فرمائے۔ آمین بجاہ خاتم النبیین
دل میں دشمنی کو روکے رکھنا اور
موقع پاتے ہی اس کا اظہار کرنا کینہ کہلاتا ہے۔ (لسان العرب،1/888)
نبی پاک ﷺ کا ارشاد ہے: عنقریب میری امّت کو پچھلی امتوں کی
بیماری لاحق ہو گی۔ صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی: پچھلی امتوں کی بیماری
کیا ہے؟ تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: تکبّر کرنا، اترانا، ایک دوسرے کی غیبت کرنا اور
دنیا میں ایک دوسرے پر سبقت کی کوشش کرنا نیز آپس میں بغض رکھنا، بخل کرنا،یہاں تک
کہ وہ ظلم میں تبدیل ہوجائے اور پھر فتنہ وفساد بن جائے۔ (معجم اوسط، 6/348، حدیث:
9016)
ہر پیر اور جمعرات کے دن لوگوں کے اعمال پیش کئے جاتے ہیں، پھر
بغض وکینہ رکھنے والے دو بھائیوں کے علاوہ ہر مؤمن کو بخش دیا جاتا ہے اور کہا
جاتا ہے: ان دونوں کو چھوڑ دو یہاں تک کہ یہ اس بغض سے واپس پلٹ آئیں۔ (مسلم، ص1388،
حدیث: 2565)
اللہ اکبر آپس میں بعض و کینہ رکھنا کس قدر برا ہے کہ دل
میں اس بیماری کا ہونا بخش و مغفرت سے محرومی کا سبب ہے، نبی پاکﷺ کا فرمان
عالیشان ہے: اللہ پاک (ماہ) شعبان کی پندرہویں رات اپنے بندوں پر (اپنی قدرت کے
شایان شان) تجلّی فرماتاہے، مغفرت چاہنے والوں کی مغفرت فرماتا ہے اور رحم طلب
کرنے والوں پر رحم فرماتاہے جبکہ کینہ رکھنے والوں کو ان کی حالت پر چھوڑ دیتا ہے۔
(شعب الایمان، 3/382، حدیث: 3835)
حضرت فضیل بن عیاض نے خلیفہ ہارون رشید کو ایک مرتبہ نصیحت
کرتے ہوئے فرمایا: اے حسین وجمیل چہرے والے! یاد رکھ کل بروز قیامت اللہ پاک تجھ
سے مخلوق کے بارے میں سوال کرے گا۔ اگر تو چاہتا ہے کہ تیرا یہ خوبصورت چہرہ جہنم
کی آگ سے بچ جائے تو کبھی بھی صبح یا شام اس حال میں نہ کرناکہ تیرے دل میں کسی
مسلمان کے متعلق کینہ یا عداوت ہو۔ بے شک رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس نے اس
حال میں صبح کی کہ وہ کینہ پرور ہے تو وہ جنت کی خوشبو نہ سونگھ سکے گا۔ یہ سن
کرخلیفہ ہارون رشید رونے لگے۔ (حلیۃ الاولیاء، 8 / 108، حدیث:11536)
ایمان ایک انمول دولت ہے اور ایک مسلمان کے لئے ایمان کی
سلامتی سے اہم کوئی شے نہیں ہوسکتی لیکن اگر وہ بغض و حسد میں مبتلا ہوجائے تو
ایمان چھن جانے کا اندیشہ ہے، چنانچہ اللہ پاک کے پیارے حبیب ﷺ کا فرمان عبرت نشان
ہے: تم میں پچھلی امّتوں کی بیماری حسد اور بغض سرایت کر گئی، یہ مونڈ دینے والی
ہے، میں نہیں کہتا کہ یہ بال مونڈتی ہے بلکہ یہ دین کو مونڈ دیتی ہے۔ (ترمذی، 4/228،
حدیث: 2518) حکیم الامّت مفتی احمد یار
خان رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث پاک کے تحت فرماتے ہیں: اس طرح کہ دین و ایمان کو جڑ
سے ختم کردیتی ہے کبھی انسان بغض و حسد میں اسلام ہی چھوڑ دیتا ہے شیطان بھی انہیں
دو بیماریوں کا مارا ہوا ہے۔ (مراۃ المناجیح، 6 / 615)
سرکار ﷺ نے فرمایا: آپس میں حسد نہ کرو، آپس میں بغض وعداوت
نہ رکھو، پیٹھ پیچھے ایک دوسرے کی برائی بیان نہ کرو اوراے اللہ پاک کے بندو!
بھائی بھائی ہو جاؤ۔ (بخاری، 4/ 117، حدیث: 6066)
مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ الحنّان اس حدیث پاک کے تحت
فرماتے ہیں: یعنی بدگمانی، حسد، بغض وغیرہ وہ چیزیں ہیں جن سے محبت ٹوٹتی ہے اور
اسلامی بھائی چارہ محبت چاہتا ہے، لہٰذا یہ عیوب چھوڑو تاکہ بھائی بھائی بن جاؤ۔ (مراۃ
المناجیح، 6 / 608)
ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اپنے دل میں کسی مسلمان کے
بارے میں بعض و کینہ رکھنا اللہ پاک اور اس کے حبیب صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کی
ناراضگی اور دنیا و آخرت میں بے سکونی اور ناکامی کا سبب ہے اللہ تعالیٰ ہمارے
دلوں کو بعض و کینہ سے محفوظ رکھے۔ آمین