غصہ کی تعریف: غصہ وہ مضبوط جذبہ ہے جو آپ محسوس کرتے ہیں جب آپ کو لگتا ہے کہ کسی نے غیر منصفانہ، ظالمانہ یا ناقابل قبول طریقے سے برتاؤ کیا ہے۔

غصہ کی مذمت احادیث کی روشنی میں :

1: سیدنا  ابوذر رضی اللہ تعالی عنہ کو غصہ اگیا تو آپ بیٹھ گئے اور پھر لیٹ گئے کسی نے پوچھا یہ کیا ہے تو فرمایا کہ میں نے سرکار علیہ وسلم سے سنا ہے کہ " جسے غصہ آجائے اور وہ کھڑا ہو تو بیٹھ جائے اور اگر غصہ ہھر بھی نہ جائے تو لیٹ جائے "

( مسند احمد 152/5 )

2: ایک اور حدیث میں آیا ہے کہ عروہ بن محمد رحمہ اللہ کو غصہ آگیا تو آپ اسی وقت وضو کرنے بیٹھ گئے فرمایا کہ میں نے اپنے استادوں سے سنا ہے کہ سرکار صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ " غصہ شیطان کی طرف سے ہوتا یے اور شیطان آگ سے پیدا ہوا ہے اور کو بجھانے والی چیز پانی ہے پس تم غصہ کے وقت وضو کرنے بیٹھ جایا کرو ( مسند احمد 226/4 ::ضعیف )

3:حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا بندہ (کسی چیز کا) ایسا کوئی گھونٹ نہیں پیتا جو اللہ تعالیٰ کے نزدیک غصہ کا گھونٹ پینے سے بہتر ہو جس کو وہ محض اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے پی جائے۔ ( مسند احمد)

4: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ طاقتور وہ نہیں جو اپنے مدمقابل کو بوچھاڑ دے بلکہ طاقتور وہ ہے جو غصہ کی حالت میں اپنے آپ پر قابو پالے ۔( سننے ابی داؤد جلد سوئم کتاب الادب4779)

5: معاذ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اپنا غصہ پی لیا حالانکہ وہ اسے نافذ کرنے پر قادر تھا تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے سب لوگوں کے سامنے بلائے گا یہاں تک کہ اسے اللہ تعالیٰ اختیار دے گا کہ وہ بڑی آنکھ والی حوروں میں سے جسے چاہے چن لے“۔( سنن ابی داؤد کتاب الآداب 4777)

ان احادیث سے واضح ہوتا ہے کہ غصہ پر قابو پانا ہی اصل بہادری ہے اس لئیے جب بھی غصہ آئے ان احادیث کے مطابق عمل کرتے ہوئے اس سے بچنے کی کوشش کریں کہ غصہ کو حرام بھی کہا گیا ہے لہذہ اس سے بچنا حرام سے بچنا بھی ہے ۔