محمد معین عطّاری
(درجۂ رابعہ جامعۃ المدینہ شاہ عالم مارکیٹ لاہور، پاکستان)
میٹھے میٹھے
اسلامی بھائیو! غصہ کی وجہ سے انسان ناجانے کیا کیا کر بیٹھتا
ہے اسی طرح جب کوئی ہم سے اُلجھے یابُرا بھلا کہے اُس وَقت خاموشی میں ہی ہمارے
لئے عافیّت ہے اگر چِہ شیطان لاکھ وَسوَسے ڈالے کہ تو بھی اس کو جواب دے ورنہ لوگ
تجھے بُزدل کہیں گے، بھائی !شَرافت کا زمانہ نہیں ہے اِس طرح تو لوگ تجھ کو جینے
بھی نہیں دیں گے وغیرہ وغیرہ۔ میں ایک حدیث مبارکہ بیان کرنے کی سعادت حاصل کرتا
ہوں اس کو غور سے سَماعت فرمائیے ، سن کر آپ کو اندازہ ہوگاکہ دوسرے کے بُرا بھلا
کہتے وَقت خاموش رہنےوالارحمتِ الہی عزوجل کے کس قَدَر نزدیک تر ہوتا ہے۔چُنانچِہ
مُسنَد امام احمدمیں ہے، کسی شخص نے سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ
وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی موجودَگی میں حضرت ِسیِّدُنا ابوبکر صدّیق رَضِیَ اﷲُ
تَعَالٰی عَنْہ کو بُرا کہا تو جب اُس نے بَہُت زِیادتی کی۔ توانہوں نے اُس کی بعض
باتوں کا جواب دیا (حالانکہ آپ کی جوابی کاروائی معصیَّت سے پاک تھی مگر )
سرکارِ
نامدارصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم وہاں سے اُٹھ گئے۔سیِّدُنا
ابوبکر صدّیق رَضِیَ اﷲُتَعَالٰی عَنْہ حُضُورِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ
وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے پیچھے پہنچے، عرض کی، یارسولَ اﷲ! (عَزَّوَجَلَّ و صَلَّی
اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) وہ مجھے بُرا کہتا رہا آپ تشریف فرما
رہے ،جب میں نے اُس کی بات کا جواب دیا تو آپ اُٹھ گئے، فرمایا: ’’تیرے ساتھ فرشتہ
تھا ،جو اُس کا جواب دے رہا تھا، پھر جب تونے خود اُسے جواب دینا شروع کیا، تو شیطان
درمیان میں آکودا۔ ‘‘(مسند امام احمد بن حنبل ج۳ ص۴۳۴حدیث ۹۶۳۰)
میرے میٹھے
اور پیارے اسلامی بھائیوں مزکور حدیث مبارکہ سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اگر آپ
کو کوئ برا بلا کہے اور آپ اس پہ کوئ جوابی کاروائ نہ کریں تو آپ اللہ پاک کی رحمت
میں ہوتے ہیں جب کے آپ کو برا بلا کہنے والے کو اللہ کے فرشتے جواب دے رہے ہوتے ہیں۔
میرے میٹھے
اسلامی بھائیوں چلیں کچھ اور احادیث غصے کی مذمت پر سنتے ہیں۔ حضرت عطیہ رضی اللہ
عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے ارشاد
فرمایا: غصہ شیطان (کے اثر) سے ہوتا ہے۔ شیطان کی پیدائش آگ سے ہوئی ہے اور آگ پانی
سے بجھائی جاتی ہے لہذا جب تم میں سے کسی کو غصہ آئے تو اس کو چاہئے کہ وضو کرلے۔ (ابوداوُ
د)،(سنن ابی داوُ د، جلد سوئم کتاب الادب :4784)
حضرت ابوہریرہ
رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم سے عرض کیا کہ مجھے کوئی وصیت فرمادیجئے؟ آپ نے ارشاد فرمایا غصہ نہ کیا کرو۔ اس شخص نے اپنی
(وہی) درخواست کئی بار دہرائی۔آپ نے ہر
مرتبہ یہی ارشاد فرمایا غصہ نہ کیا کرو۔ (بخاری) (جامع ترمذی، جلد اول باب البر
والصلۃ :2020)
حضرت ابوہریرہ
رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے
ارشاد فرمایا طاقتور وہ نہیں ہے جو (اپنے مقابل کو) پچھاڑ دے بلکہ طاقتور وہ ہے جو
غصہ کی حالت میں اپنے آپ پر قابو پالے۔ (سنن ابی داوُد، جلد سوئم کتاب الادب
:4779) (بخاری)
حضرت معاذ رضی
اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے
ارشاد فرمایا جو شخص غصہ کو پی جائے جبکہ اس میں غصہ کے تقاضا کو پورا کرنے کی
طاقت بھی ہو (لیکن اس کے باوجود جس پر غصہ ہے اس کو کوئی سزا نہ دے) اللہ تعالیٰ قیامت
کے دن اس کو ساری مخلوق کے سامنے بلائے گا اور اس کو اختیار دے گا کہ جنت کی حوروں
میں سے جس حور کو چاہے اپنے لئے پسند کرلے۔(ابوداوُد) (جامع ترمذی ،جلد اول باب
البر والصلۃ :2021)
حضرت سلیمان
بن صرد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم کے پاس 2 آدمیوں نے آپس میں ایک دوسرے کو گالی دی۔ ان میں سے ایک کا چہرہ
غصہ کی وجہ سے سرخ ہوگیا۔ رسول کریم نے اس
آدمی کی طرف دیکھ کر فرمایا میں ایک ایسا کلمہ جانتا ہوں اگر وہ اسے کہہ لے تو اس
سے (غصہ کی حالت) جاتی رہے گی (وہ کلمہ یہ ہے)
اعوذ بااللہ من الشیطن الرجیم۔ (بخاری) (مسلم ،کتاب البر والصلۃ)
اللہ پاک ہمیں
اس موزی مرض ( یعنی غصہ )سے نجات دے ۔ ( آمین)