بانی دعوت اسلامی حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے جہاں بیانات کے ذریعےعاشقان رسول کی رہنمائی کی وہیں آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نےعاشقان رسول کی اصلاح، لوگوں میں شعور پیدا کرنے، معاشرے میں رہنے کا سلیقہ، باطنی بیماریوں سے بچنےاور علمِ سے دین آراستہ کرنے کے لئے کئی کتب و رسائل بھی تحریر فرمائے ہیں۔آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنی کتب ورسائل میں نہایت آسان الفاظ کا چناؤ کرتے ہیں جس کو پڑھنے والا باآسانی سمجھ سکتا ہے ۔آپ کی تحریر وحدت الہی، عشق مصطفےٰ، صحابہ و اولیاء کرام کی محبت سے لبریز ہوتی ہے۔

امیر اہلسنت کی کتب و رسائل میں سے اکثر کے نام نیچے درج کرکے اس میں Hyperlinks اٹیچ کردیئے گئے ہیں جس پر Clickکرتے ہی آپ اپنی مطلوبہ کتاب تک پہنچ سکتے ہیں۔

رسائل امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ

٭حسینی دولہا ٭میں سدھرنا چاہتا ہوں ٭انمول ہیرے ٭بُرے خاتمے کے اسباب ٭غصے کا علاج ٭باحیا نوجوان ٭ظلم کا انجام ٭بڈھا پجاری ٭چارسنسنی خیز خواب ٭T.Vکی تباہ کاریاں ٭گانوں کے 35 کفریہ اشعار ٭خود کشی کا علاج ٭سیاہ فاہ غلام ٭کرامات فاروق اعظم ٭میٹھے بول ٭کرامات عثمان غنی ٭جنتی محل کو سودا ٭سگ مدینہ کہنا کیسا ٭قبر کی پہلی رات ٭سمندری گنبد ٭آقا کا مہینہ ٭قبر والوں کی 25 حکایات ٭عاشق اکبر ٭خزانے کے انبار ٭مدینے کی مچھلی ٭اشکوں کی رسات ٭نہر کی صدائیں ٭بھیانک اونٹ ٭غفلت ٭خاموش شہزادہ ٭قوم لوط کی تباہ کاریاں ٭ابو جہل کی موت ٭نیک بننے کا نسخہ ٭وضو اور سائنس ٭قیامت کا امتحان ٭ جوش ایمانی ٭مردے کا صدقے ٭پُر اسرار خزانہ٭مردے کی بے بسی ٭احترام مسلم ٭کربلا کا خونیں منظر ٭101 مدنی پھول ٭پُراسرار بھکاری ٭عفوو درگزر کی فضیلت ٭تلاوت کی فضیلت ٭خوفناک جادوگر ٭کفن چوروں کے انکشافات ٭کالے بچھو ٭تذکرۂ صدر الشریعہ ٭سیدی قطب مدینہ ٭ذِکر والی نعت خوانی ٭163 مدنی پھول ٭نماز عید کا طریقہ ٭کپڑے پاک کرنے کا طریقہ مع نجاستوں کا بیان ٭ابلق گھوڑے سوار ٭جنات کا بادشاہ ٭سانپ نُما جن ٭کھانے کا اسلامی طریقہ ٭وسوسے اور ان کا علاج ٭ امام حسین کی کرامات ٭تذکرۂ امام احمد رضا ٭بریلی سے مدینہ ٭صبح بہاراں ٭کفن کی واپسی ٭40 روحانی علاج مع طبی علاج ٭غسل کا طریقہ ٭وزن کم کرنے کا طریقہ ٭فیضان جمعہ ٭ استنجا کا طریقہ ٭مسجدیں خوشبو دار رکھئیے ٭ منے کی لاش ٭پان گٹکا ٭ اخبار کے بارے میں سوال جواب ٭کرامات شیر خدا ٭28 کلمات کفر ٭نعت خواں اور نذرانہ ٭قسم کے بارے میں مدنی پھول ٭ عقیقے کے بارے میں سوال جواب ٭بجلی استعمال کرنے کے مدنی پھول ٭شیطان کے بعض ہتھیار ٭ضیائے درود سلام ٭فاتحہ اور ایصالِ ثواب کا طریقہ ٭مدنی وصیت نامہ ٭ حلال طریقے سے کمانے کے 50 مدنی پھول ٭ نور والا چہرہ (چھوٹا) ٭فیضان اذان ٭قضا نمازوں کا طریقہ ٭ نماز جنازہ کا طریقہ ٭ زخمی سانپ ٭فرعون کا خواب (چھوٹا) ٭بیٹا ہوتو ایسا ٭وضو کا طریقہ ٭زندہ بیٹی کنویں میں پھینک دی ٭مچھلی کے عجائبات ٭ہاتھوں ہاتھ پھوپھی سے صلح کرلی ٭ میتھی کے 50 مدنی پھول ٭ ثواب بڑھانے کے نسخے ٭چڑیا اور اندھا سانپ٭بسنت میلا ٭کباب سموسے ٭بیمار عابد ٭جھوٹا چور (چھوٹا) ٭مینڈک سوار بچو ٭ دودھ پیتا مدنی منا (چھوٹا) ٭گرمی سے حفاظت کے مدنی پھول ٭تذکرۂ مجدد الف ثانی ٭ مسواک شریف کی فضائل ٭بادشاہوں کی ہڈیاں ٭سیلفی کے 30عبرتناک واقعات ٭مسافر کی نماز ٭امام حسین کی 30 حکایات ٭ ویران محل ٭پُل صراط کی دہشت ٭دعوتوں کے بارے میں سوال جواب ٭ہر صحابی نبی جنتی جنتی ٭ دعوتوں کے بارے میں سوال جواب ٭فیضان اہل بیت ٭ قبر کا امتحان ٭شجریہ قادریہ عطاریہ ٭آرزوئے دیدار مدینہ ٭گونگے بہروں کے بارے میں سوال جواب ٭نور والا آیا ہے ٭ جمعہ کو عید ہوتا کیسا؟ ٭ انوارِ فیضان رمضان ٭الوداع ماہِ رمضان ٭روزے کے ضروری مسائل ٭تانبے کے ناخن ٭ایک مسلمان کی عزت ٭احترامِ رمضان ٭کب مسکرانا چاہیئے ٭معاف فرمائیے ثواب کمائیے ٭ایمان پر خاتمہ ٭گناہوں کی دَوَا ٭زائرین مدینہ کے ایمان افروز واقعات ٭فطرے کے ضروری مسائل ٭سحری کا درست وقت ٭جنت کی نعمتیں(قسط 4) ٭گناہوں سے پاک صاف (قسط 8) ٭حاجیوں کے واقعات ٭شہرت کی خواہش ٭ریا کار کی علامات ٭خاک مدینہ کی برکتیں ٭اہم سوالات و جوابات (قسط 2) ٭میٹھی زبان(قسط 7) ٭اللہ میاں کہنا کیسا ٭غسل کے ضروری مسائل ٭خوفناک جانور ٭کعبے کے بارے میں دلچسپ معلومات ٭درود شریف کی برکتیں ٭اچھی بُری صحبت (قسط4) ٭ڈرائیور کی موت ٭رشتے داروں سے بھلائی (قسط7) ٭قرآنی سورتوں کے فضائل ٭چوری کسے کہتے ہیں؟ ٭60حج کرنے والا حاجی ٭جانوروں کے بارے میں دلچسپ معلومات ٭قربانی کیوں کرتے ہیں؟ ٭شیطان سے بچنے کا طریقہ ٭دولہا کاجیب میں لیمو یا لوہےکی چیز رکھنا کیسا؟ ٭مُرغا اذان کیوں دیتا ھے؟ ٭کیا نیلی آنکھوں والے دھوکے بازھوتے ہیں؟ ٭جانوروں کا احساس ٭اچانک موت سے اَمن کا وَظیفہ ٭چھ 6 مُردوں کے واقعات ٭مسلمانوں کوفائدہ پہنچانے والی اچھی اچھی عادتیں ٭گناھوں بھری ویڈیوزاپ لوڈکرناکیسا؟ ٭مُطالعہ کرنے کی عادت کیسے بنائی جائے؟ ٭سُننے کی اَہمیت اور اِس کے بارے میں دِلچسپ معلومات ٭کیا گائے اور بکری کا جُوٹھا پاک ہے؟ ٭جنات سے دوستی کرنا کیسا؟ ٭مدنی چینل کیسے بَنا؟ ٭آبِ زم زم پینے سے پہلے دُعا پڑھی جائے یا بعد میں؟ ٭شادی کے بعد گھر میں لڑائیاں ہونے کے وُجوہات ٭رَمَضان المبارک کی یاد کیسے تازہ کریں؟ ٭کیا غسلِ میت والی جگہ لائٹ نھیں جَلا سکتے؟ ٭حاضریِ مدینہ کانسخہ ٭قیامت کی کتنی نشانیاں ظاہر ہوچکیں؟ ٭نعت خوانوں کیلئے کام کی باتیں ٭مَیّت کے گھروالوں کا پہلی عید منانا کیسا؟ ٭کیا مرید ہونا ضروری ہے؟ ٭سیرتِ اعلیٰ حضرت کی چند جھلکیاں

کتب امیر اہل سنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ

٭فیضان سنت (جلد اول) ٭غیبت کی تباہ کاریاں ٭کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب ٭ پردے کے بارے میں سوال جواب ٭ مدنی پنج سورہ ٭اسلامی بہنوں کی نماز ٭گھریلو علاج ٭ رفیق الحرمین ٭رفیق المعتمرین ٭بیانات عطاریہ (حصہ 2) ٭بیانات عطاریہ (حصہ 3) ٭نماز کے احکام ٭نیکی کی دعوت (حصہ اول) ٭عاشقان رسول کی 130حکایات ٭چندے کے بارے میں سوال جواب ٭وسائل بخشش (مرمم) ٭فیضان رمضان (مرمم) ٭فیضان نماز


دعوت اسلامی کا عزم ہے ”مجھے اپنی اور ساری دنیاکے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کرنی ہے“ ۔ اسی عزم کو لیکر دعوت اسلامی 2 ستمبر 1981ء کو کراچی سے چلی اور ترقی کرتے ہوئے آج دنیا کے 200 سے زائد ممالک میں اپنا پیغام پہنچا چکی ہے۔ 2 ستمبر 2021ء کو دعوت اسلامی کو 40 سال مکمل ہونے جارہے ہیں۔ ان چالیس سالوں میں دعوت اسلامی نے جہاں عاشقانِ رسول میں نیکی کی دعوت عام کی وہاں راہ بھٹکے افراد کو راہِ راست پر لائی، غیر مسلموں کو دائرہ اسلام میں داخل کر کے راہِ جنت کی طرف گامزن کیا ، نوجوانوں کو نمازی اورسنت رسول کا پابند بنانے کے ساتھ ساتھ صحابہ کرام و اہل بیت کی محبت میں گرویدہ کرکے اولیاء کرام کے دامن سے جوڑ دیا۔

دعوت اسلامی جہاں اجتماعات، مدنی قافلوں اور دیگر دینی کاموں کے ذریعے نیکی کی دعوت عام کررہی تھی وہیں اس تحریک نےجہالت کے اندھیرے کو دور کرنے اور بے عملی کی نحوست کا خاتمہ کرنے لئے تعلیمی، تدریسی اور تحقیقی شعبے میں قدم رکھا اور ہر عمر کے افراد کے لئے مختلف علمی شعبے کا قیام کرنے لگی اور دیکھتے ہی دیکھتےدعوت اسلامی 14 سے زائد علمی شعبہ جات قائم کردئیے جن کے ذریعے عاشقان رسول کو دینی و دنیا وی تعلیم سے روشناس کررہی ہے۔

دعوت اسلامی جن شعبہ جات کے ذریعے علمِ کی روشنی کو دنیا بھر میں پھیلارہی ہے

ان کے نام اور مختصراً معلومات ملاحظہ کریں :

٭جامعۃ المدینہ

اس شعبے میں طلبہ کو درسِ نظامی (عالم کورس) کروایا جاتا ہے جس میں صرف ، نحو، فقہ، اصول فقہ، تفاسیر اور دیگر فنون شامل ہیں۔ جامعۃالمدینہ کی سب سے پہلی شاخ 1998ء میں نیو کراچی کے علاقے گودھرا کالونی کراچی میں کھولی گئی جہاں تین اساتذۂ کرام نے درسِ نظامی پڑھانا شروع کیا جبکہ اس وقت دنیا بھر میں جامعۃ المدینہ کی سینکڑوں شاخیں موجود ہیں۔ان اداروں سےاب تک ہزاروں طلبہ درسِ نظامی مکمل کرکے عالم کی سند حاصل کرچکے ہیں اور دنیا بھر میں مختلف شعبہ جات کے ذریعے دین متین کی خدمت کررہے ہیں۔

٭دار الافتاء اہل سنت

اس شعبے میں دنیا بھر کے سائلین کو شرعی رہنمائی فراہم کی جاتی ہے اور اس شعبے کے ذریعے بالمشافہ اور تحریری فتاویٰ بھی حاصل کئے جاسکتے ہیں۔ دارالافتاء اہلسنت کا آغاز 15 شعبان المعظم 1421ھ کو جامع مسجد کنز الایمان گرومندر کراچی میں ہوا۔ اس وقت پاکستان بھر میں اس کی 12 برانچز( Branches) قائم ہیں جن میں 11 برانچز عام سائلین کے لئے اور عالمی مدنی مرکزفیضان مدینہ میں قائم ایک برانچ ( Branch) صرف تنظیمی مسائل کے متعلق شرعی رہنمائی فراہم کرتی ہے۔ اس کے علاوہ ایک برانچ بریڈ فورڈ( Bradford ) یوکے کے فیضان مدینہ میں بھی قائم ہے۔ ان برانچز سے روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں سائلین کو شرعی جوابات دیئے جاتے ہیں۔دارالافتاء اہل ِ سنت کے دفاتر میں سائلین کو جوابات دینے کے لئے مستند و معتمد علمائے کرام اور مفتیان ِکرام موجود ہیں۔

٭تخصص فی الفقہ

علمِ دین کی اشاعت و ترویج کو آگے بڑھاتے ہوئے جامعۃ المدینہ میں دورۃ الحدیث شریف کے بعد جیدعلمائے کرام کی زیر نگرانی علمِ حدیث اور فقہ میں مہارت حاصل کرنے کے لئے تخصص فی الحدیث اور تخصص فی الفقہ کروایا جاتا ہے جس کی مدت دو سال ہے۔

جو طالب علم دو سالہ تخصص فی الفقہ کورس مکمل کرنے کے بعد مفتیانِ کرام کی نگرانی میں 1200فتوے لکھ لے اس کو مجلسِ افتاء کی منظوری کے بعد متخصص فی الفقہ کی سند جاری کی جاتی ہے۔ مزید 1400فتاویٰ تحریرکرنے والے کو نائب مفتی اور پھر 1400فتاویٰ لکھنے پر دعوتِ اسلامی کی مجلسِ افتاء کی منظوری کی صورت میں مفتی ومُصَدِّق (یعنی فتاویٰ کی تصدیق کرنے کا اہل) قرار دیا جاتا ہے۔

تخصص فی الفقہ پاکستان میں تین مقامات پر کروائے جاتے ہیں۔ عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی، فیضان مدینہ فیصل آباد، فیضان مدینہ لاہور۔

٭تخصص فی الحدیث

علم حدیث میں رسوخ ،راویانِ حدیث کی معرفت ،جرح و تعدیل اور دیگر متعلقاتِ حدیث میں مہارت کے لئے اس کورس کا آغاز کیا گیا ۔ دراسۃ الاسانید بھی نصاب کا حصہ ہے ۔ علمِ حدیث میں تجربہ کار اساتذہ کے زیرِ اہتمام یہ کورس کامیابی کے ساتھ کئی سالوں سے جاری ہے۔ اس کورس کی مدت دو سال ہے اور آخر میں مختلف احادیث کی اسناد پر پریکٹس کروائی جاتی ہے۔ حفظ المتون بھی نصا ب کاحصہ ہے۔ دوسرے سال میں کسی کتاب کی تخریج ،تسہیل یا علوم الحدیث پر مقالہ لکھوایا جاتا ہے ۔ یہ کورس صرف عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی میں کروایا جاتا ہے۔

٭تخصص فی الامامت

معاشرے کے تقاضوں سے ہم آہنگ غیر معمولی صلاحیتوں کے حامل امام و داعی کی تیاری کے لئے اس کورس کا آغاز کیاگیا۔ اس کورس میں داخلہ لینے والے طلبہ کو اچھی آواز اور عربی لہجے میں قرأت کے ساتھ عربی بول چال اور انگلش لینگوئج بھی سکھائی جاتی ہے۔ ذاتی صلاحیتوں میں نکھار لانے کےلئے پروفیشنلز افراد کے ٹریننگ سیشن بھی ہوتے ہیں۔مفتیانِ کرام اور اراکین ِشوریٰ کے ذریعے تنظیمی تربیت بھی کورس کا حصہ ہے، تنظیمی کورسز اور علم توقیت بھی اس کے نصاب میں شامل ہیں ۔اس کور س کا دورانیہ ایک سال ہے۔ یہ کورس کی سہولت صرف عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی میں موجود ہے۔

٭شعبہ اوقات الصلوٰۃ(توقیت)

دعوت اسلامی کا ایک علمی شعبہ ” شعبہ اوقات الصلوٰہ “بھی ہے ۔اس شعبے کے ذریعے چھوٹے بڑے شہروں اور دیہاتوں کے درست اوقاتِ نماز اور اوقاتِ سحر وافطار بنانے کے ساتھ ساتھ علمِ توقیت کو نئی جلا بخشی جارہی ہے۔ اس علم کو عام کرنے کے لئے جامعۃ المدینہ کے تخصُّص کے درجات میں ۱۴۲۷ ہجری مطابق 2006 ء سے باقاعدہ علمِ توقیت کی تدریس کا سلسلہ جاری ہے۔ اس علم کی اہمیت و افادیت اور ضرورت کے پیش نظر باقاعدہ 1431ھ مطابق 2010ء کو اس شعبےکی بنیاد رکھی گئی۔ اس شعبے کے تحت آن لائن اور بالمشافہ کورسز بھی کروائے جارہے ہیں جن میں طلبہ کو اوقات اور سمتِ قبلہ نکالنے کے لئے سائینٹفک کیلکولیٹر (Scientific Calculator)اور دیگر جدید آلات کا استعمال بھی سکھایا جاتا ہے۔

٭شعبہ تحقیقات شرعیہ

مسلمانوں کو پیش آنے والے جدید مسائل کے حل کے لئے مجلسِ تَحقیقاتِ شَرعِیَّہ کا شعبہ قیامِ عمل میں لایا گیا جو کہ دارالافتاء اہل سنت کے علما و مفتیانِ کرام پر مُشتِمل ہے ۔ اس شعبے میں دنیا بھر میں آنے والے جدید مسائل کو شرعی دائرے میں پَرکھا جاتا ہے اور اس کی درست معلومات عوام الناس تک پہنچائی جاتی ہے۔

٭شعبہ مکتبۃ المدینہ

اس اشاعتی ادارے کے ذَرِیعے سرکارِاعلی ٰحضرت رحمۃ اللہ علیہ ، امیرِ اہل سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ اور دیگر عُلَمائے اہلسنت کی کتابیں زیورِطبع سے آراستہ ہوکر لاکھوں کی تعداد میں عوام کے ہاتھوں میں پہنچ کر انہیں مستفیض کررہی ہیں۔ نیز اسی شعبے کے ذریعے سُنتوں بھرے بیانات اور مدنی مذاکرے کی لاکھو ں کیسٹیں اور VCD,S بھی دنیا بھر میں پہنچ رہی ہیں ۔ پاکستان میں مکتبۃ المدینہ کی شاخیں کراچی، اسلام آباد، ملتان، پشاور، سکھر، لاہور، فیصل آباد، حیدر آباد اور میر پور خاص سمیت دیگر شہروں میں جبکہ بیرون ممالک میں عرب شریف ، ملائیشیا، جاپان، ساؤتھ افریقہ، متحدہ عرب عمارات، آسٹریلیا، ترکی، بنگلہ دیش، انگلینڈ،اٹلی، ہند، کویت، جرمنی، امریکہ، ماریشس اور ساؤتھ کوریا میں موجود ہے۔

٭شعبہ مدارس المدینہ

اس شعبے کے ذریعے بچوں اور بڑوں کو درست مخارج کے ساتھ قرآن پاک ناظرہ و حفظ کروانے کا سلسلہ جاری ہے، اس کے علاوہ اس شعبے کے ذریعے مختلف کورسز بھی کروانے کا سلسلہ ہوتا ہے۔

مدرسۃ المدینہ کی پہلی شاخ کا آغاز 12 ربیع الاول 1411ھ بمطابق یکم اکتوبر 1990ء کو کراچی کے علاقے سبزمارکیٹ (شومارکیٹ) میں ہوا۔ بعد میں اس کی شاخیں بڑھنے لگی اور بڑھتے ہوئے اس کی تعداد ہزاروں میں پہنچ گئی۔ یکم اگست 2021ء میں جاری کردہ رپورٹ کے مطابق ان کی تعداد 4ہزار 650 ہوچکی ہے۔ ان مدارس میں قراٰنِ کریم کی مفت تعلیم حاصل کرنے والوں کی تعداد 2لاکھ 16ہزار ہے جبکہ حفظِ قرآن پاک مکمل کرنے والوں کی تعداد تقریباً 90ہزاراور ناظرہ قراٰن مکمل کرنے والوں کی تعداد3لاکھ کے قریب ہے۔

٭شعبہ فیضان آن اکیڈمی

اس شعبے کے ذریعے دنیا بھر میں کہیں بھی گھر بیٹھے بچوں اور بڑوں کو آن لائن قرآن پاک اور اسلامک کورسز کروائے جاتے ہیں۔ امیراہل سنت دامت برکاتہم العالیہ کی دلی خواہش کے مطابق علم دین کو عام کرنے کے لئے فروری 2012 ء کو اس شعبے کا آغاز کیا گیا۔ تادمِ تحریر پاکستان میں36 اور ہند میں 7 فیضان آن لائن اکیڈمی کی برانچز قائم ہوچکی ہیں جن میں کم و بیش دو ہزار 694 ٹیچرز اور منیجمنٹ اسٹاف کے ذریعے تقریباً 20ہزار79 طلبہ و طالبات کو اردو اور English زبان میں کورسز کروانے کے ساتھ ساتھ قرآن پاک پڑھانے اور درسِ نظامی کروانے کا سلسلہ جاری ہے۔

٭شعبہ اسلامک ریسرچ سینٹر (المدینۃ العلمیہ)

المدینۃ العلمیہ ۱۴۲۲ھ مطابق2001ء سے کتب و رسائل کے ذریعے نیکی کی دعوت، اِحیائے سنّت اور اشاعتِ علمِ شریعت کےلئےکوشاں ہے۔ المدینۃ العلمیہ کی کتب دلچسپ اورذہن کو اپنی جانب کھینچ لینے والے موضوعات، عمدہ اورآسان اسلوب ِتحریر اور اعلیٰ معیار کی وجہ سے عوام و خواص میں مقبول ہیں۔اس شعبے کی پاکستان میں دو برانچز ہیں جن میں ایک عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی اور دوسری فیضانِ مدینہ فیصل آباد میں قائم ہے۔ان دونوں برانچز میں کم و بیش 135علمائے کرام کتب و رسائل لکھنے کی خدمت سرانجام دے رہے ہیں۔ اب تک اس شعبے سے 671 کتابیں مکمل ہونے کے بعد منظر عام پر آچکی ہے جبکہ 1500 کتابیں ویب سائٹ پر موجود ہے۔ المدینۃ العلمیہ کے تحت 17 ذیلی شعبے قائم ہیں جن میں تقریباً 40 سے 45 کتابوں پر کام جاری رہتا ہے۔

٭شعبہ مدنی مذاکرہ

مدنی چینل کا مقبول عام سلسلہ جوہر ہفتے بعد نماز عشاءعالمی مدنی مرکز فیضان ِمدینہ کراچی میں شروع ہوجاتا ہے اور مدنی چینل پر براہ راست دنیابھر میں نشر کیا جاتا ہے۔ اس پروگرام میں امیر اہل سنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ عاشقان رسول کی جانب سے کئے گئے سوالات کے جوابات ارشاد فرماتے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ امیر اہل سنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ اور مفتیانِ کرام موقع کی مناسبت سے شرعی، فقہی، معاشرتی اور طبی حوالے سے رہنمائی بھی فرماتے رہتے ہیں۔یہ سلسلہ ہفتہ وار ہونے کے ساتھ ساتھ بعض مہینوں میں 6دن، 12 دن اور10 دن بھی روزانہ کی بنیاد پر جاری رہتا ہے۔

٭ہفتہ وار رسالہ

امیر اہل سنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ عاشقان رسول کو علمِ دین کی جانب راغب کرنے اور انہیں علمِ دین سے سیراب کرنے کے لئے ہر ہفتے ایک رسالہ پڑھنے اور سننے کی ترغیب ارشاد فرماتے ہیں اور پڑھنے اور سننے والوں کو اپنی دعاؤں سے بھی نواز تے ہیں۔ ترغیب ارشاد فرمانے کے بعد آئندہ ہفتے امیر اہل سنت کی بارگاہ میں کارکردگی بھی پیش کی جاتی ہے ۔ ہفتہ وار رسالہ پڑھنے والوں اور والیوں کی تعداد لاکھوں میں ہوتی ہے۔

٭دار المدینہ انٹرنیشنل اسلامک اسکول سسٹم

دار المدینہ انٹرنیشنل اسلامک اسکول سسٹم کا قیام اس لئے کیا گیا تاکہ دینی علوم کے ساتھ جدید دنیاوی علوم و فنون کو شریعت کے تقاضوں کے مطابق پڑھایا جائے۔دار المدینہ کا پہلا کیمپس 30 جنوری 2011ء کو قائم کیا گیا۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ اس اسکول سسٹم نے انتہائی تیزی سے ترقی کی منازل طے کیں اوراب تک پاکستان کے 23 شہروں میں 82 اسکولز قائم کئے جاچکے ہیں جن میں 21 ہزار سے زائد اسٹوڈنٹس تعلیم و تربیت حاصل کررہے ہیں۔ پاکستان کے علاوہ U.S.A، U.K، ساؤتھ افریقہ، نیپال، بنگلہ دیش اور ہند میں مجموعی طور پر 25 دارالمدینہ اسلامک اسکول سسٹم قائم ہوچکے ہیں جن میں پانچ ہزار اسٹوڈنٹس زیرِ تعلیم ہیں۔ ان اسکولوں میں تعلیم کے ساتھ ساتھ مختلف ایونٹس اور ٹریننگ سیشن کا انعقاد بھی کیا جاتا ہے۔

٭دار المدینہ یونیورسٹی

حکومت پاکستان کی طرف سے اجازت ملنے کے بعد دعوت اسلامی ایسی یونیورسٹیز قائم کرنے کا عزم رکھتی ہے جو مخلوط نظام، فحاشی اور دیگر غیر شرعی کاموں سے پاک ہو، جہاں پروفیسرز و لیکچرار اسٹوڈنٹس کو دیگر مضامین کے ساتھ ساتھ قرآن و حدیث کی تعلیمات سے بھی روشناس کروائیں تاکہ ہماری نئی جنریشن(Generation)سائنس، میڈیکل، انجینئر اور دیگر فیلڈ سے وابستہ ہونے کے ساتھ ساتھ علمِ دین سے سیراب ہوکر دینِ اسلام سے پکی سچی محبت کرنے والی بن جائے۔

دار المدینہ یونیورسٹی کی قیام کے لئے پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں جگہ خریدی جاچکی ہے اور اس میں ترقیاتی کاموں کا آغاز بھی کردیا گیاہے۔

٭مختلف ایونٹس اور سیشن کا انعقاد

ان تمام شعبہ جات کے ساتھ ساتھ دعوت اسلامی پروفیشنلز (Professionals) حضرات کے درمیان مختلف ٹریننگ سیشن (Session) کا انعقاد کرتی ہے جن میں ”احکام زکوٰۃ کورس“، ”تجارت کورس“،”فقہ المعاملات کورس“ اور موٹیویشنل سیشنز وغیرہ شامل ہیں۔ ان کورس میں بزنس مین (Businessman) اور دیگر شعبے سے وابستہ Professionals حضرات کو زکوٰۃ اورتجارت سمیت جدید مسائل کے متعلق شرعی رہنمائی فراہم کی جاتی ہے۔


حدیث ِ پاک : ’’بہترین انسان وہ ہے جو لوگوں کو نفع پہنچاتا ہے اور بدترین انسان وہ ہے جو لوگوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔ (مکاشفۃ القلوب ص93)

عاشقان رسول کی مدنی تحریک دعوتِ اسلامی دُنیا بھر میں دینِ متین کا کام کر رہی ہے۔ دعوتِ اسلامی جہاں دُنیا بھر میں خدمت ِ دین میں مصروف عمل ہے وہیں فلاحی کاموں میں بھی دعوتِ اسلامی اپنی مثال آپ ہے۔ کورونا وائرس کے پیش نظر موجودہ عالمی حالات اور بڑھتی ہوئی بے چینی کی فضاء میں ہمیشہ کی طرح دعوتِ اسلامی حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دُکھیاری اُمت کی دلجوئی اور خیرخواہی کے حوالے سے اپنا مؤثر کردار ادا کرنے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے۔ اُمت مسلمہ کی غمخواری اور خیرخواہی بانی دعوتِ اسلامی علامہ محمدالیاس عطار قادری کی طبیعت کا خاصہ ہے۔ جب بھی قوم پر مشکل وقت آیا، آپ نے بلاتاخیر مرکزی مجلس شوریٰ کو اپنی تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لاتے ہوئے مسلمانوں کی مدد کی ہدایت فرمائی۔ پھر چاہے وہ کشمیر میں 2005ء میں آنیوالا ہولناک زلزلہ ہو، سیلاب ہوں یا آئی ڈی پیز کی مدد ہو، ہر میدان میں دعوتِ اسلامی کی ملک و قوم کیلئے خدمات مثالی ہیں، ان کیلئے راشن، نقد رقوم، ٹینٹ، ادویات اور دیگر ضروریاتِ زندگی کی اشیاء فراہم کیں اور میڈیکل کیمپ بھی لگائے۔

جب کورونا وائرس کی وباء ملک میں پھیلی تو بانی دعوت اسلامی نے فوری طور پر ملک و قوم کی اس آفت سے نجات کیلئے دُعا فرمائی جس میں دُنیا بھر سے لاکھوں افراد ویڈیولنک کے ذریعے شریک ہوئے۔ پھر اس مہلک وباء کی شدت بڑھنے پر ملک بھر میں اپنے گھروں میں اذان کی ہدایت فرمائی جس پر عاشقانِ رسول تادم تحریر عمل پیرا ہیں اور دعوتِ اسلامی کے مدنی چینل کے ذریعے عوام کو کورونا وائرس سے بچاؤ کے اقدام اور احتیاطی تدابیر کے بارے میں آگاہی بھی دی جا رہی ہے۔

حکومت پاکستان نے جیسے ہی عوام کو ہجوم کی صورت میں جمع ہونے سے اجتناب کا کہا تو دعوت اسلامی کی مرکزی مجلس شوریٰ نے ملک بھر میں ہونیوالے 571 ہفتہ وار اجتماعات کو معطل کر دیا جس میں ہزاروں افراد شریک ہوتے تھے‘ اس کے ساتھ ساتھ دیگر اجتماعات و محافل جن کی تشہیر و ضروری انتظامات ہو چکے تھے ان کو بھی فوری طور پر منسوخ کر دیا گیا، اسکے علاوہ ملک بھر میں بچے اور بچیوں کے سینکڑوں مدارس و جامعات کے طلبہ کو چھٹیاں دیدی گئیں اور کورسز کے ساتھ ساتھ ایسی تمام سرگرمیاں جن میں عوامی شرکت ہوتی ہے ان کو بھی روک دیا گیا۔خصوصی افراد کو کورونا وائرس کی احتیاطی تدابیر اور اس وباء سے حفاظت کی آگاہی دینے کے لئے دعوتِ اسلامی نے اشاروں کی زبان میں ویڈیو پیغام بھی جاری کیاجس کو دعوتِ اسلامی کے شعبہ اسپیشل پرسنز کے ذریعے معذور افراد تک پیغام پہنچایا گیا۔ اسکولز، کالجز اور دیگر ادارے بند ہونے پر دعوت اسلامی نے کئی طرح کے کورسز آن لائن کروانے شروع کر دئیے تاکہ گھر پر رہ کر وقت اچھے کام میں صرف کیا جائےاور اس وقت کثیر تعداد میں بچے اور بڑے ان کورسز سے استفادہ کر رہے ہیں۔اس وقت پوری دُنیا کورونا وائرس کی مہلک آفت کی لپیٹ میں ہے، بہت سے ممالک میں لاک ڈاؤن کی کیفیت ہے، ایک سروے کے مطابق اب تک دُنیا کے50 سے زائد ممالک میں ایک ارب سے زائد افراد کو لاک ڈاؤن کا سامنا ہے جبکہ وطن عزیز میں بھی کورونا وائرس سے بچاؤ کے لئے لاک ڈاؤن کے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ان حالات میں امیر اہل سنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے دُنیا بھر میں موجود اپنے لاکھوں مریدوں اور عقیدت مندوں کو غریب، مستحق اور ضرورت مند افراد کی مدد کرنے اور ان تک راشن، ضرورت کا سامان اور نقد رقم فراہم کرنے کی ہدایت فرمائی ہے۔

امیر اہل سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے فرمان پر دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلس شوریٰ نے نگران شوریٰ مولانا محمدعمران عطاری کی قیادت میں فوری طور پر ایک امدادی پروگرام شروع کیا جس میں دعوتِ اسلامی سے وابستہ ہزاروں رضاکار میدانِ عمل میں متحرک ہوئےاور ضرورت مند و مستحق افراد میں آٹا، دال، چاول، گھی سمیت دیگر اشیائے خورونوش تقسیم کیا، راشن کی تقسیم کے عمل میں کورونا وائرس کے بچاؤ کیلئے احتیاطی تدابیر اور حفظانِ صحت کے اصولوں کو بھی مدنظر رکھا گیا۔لاک ڈاؤن کے باعث جہاں دیگر شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ لوگ متاثر ہوئے وہیں تھیلیسیمیا کے مریض بچوں کے لئے ہسپتالوں میں دستیاب خون کی کمی کا معاملہ بھی سامنے آیا اور ایسی اطلاعات ملنے لگیں کہ خون کے عطیات میں کمی کے باعث تھیلیسیمیا کے مریض بچوں کی زندگیاں بچانا مشکل ہوتا جا رہا ہے، خون کے عطیات نہ ہونے کے سبب مریض بچوں کو مایوس گھر واپس لوٹنا پڑ رہا تھا جو کسی بڑے انسانی المیے کا باعث بن سکتا ہے۔

دعوت اسلامی نے اس فلاحی میدان میں بھی قدم رکھا اور تادمِ تحریرتقریباً 45ہزار خون کے بیگس عطیہ کر کے مستحقین تک پہنچا دئیے گئے ہیں۔ اس کارِخیر کو مزید بہتر انداز میں سرانجام دینے کے لئے دعوت اسلامی نے تھیلیسیمیا اور دیگر مریضوں کے لئے بلڈ سینٹر قائم کئے، جہاں تھیلیسیمیا کے ساتھ ساتھ کوئی بھی ایسا شخص جس کو خون کی ضرورت ہو (جیسے حادثہ یا آپریشن کی صورت میں) تو وہ بھی بلڈ سینٹر سے خون بیگ حاصل کرسکتے ہیں۔ بلڈسینٹر کی نگرانی ماہر ڈاکٹر اور میڈیکل اسٹاف کررہے ہیں‘ اس سلسلے میں عوام کی آسانی کے لئے بلڈ سینٹر ہیلپ لائن بھی قائم کر دی گئی ہے۔ اللہ کے فضل و کرم سے غریبوں کی امداد اور تھیلیسیمیا کے مریضوں کو خون کی فراہمی کے لئے ایک بڑی تعداد کوشاں ہےجبکہ اس مشن کو منظم انداز میں چلانے کے لئے ماہرین کی زیرنگرانی باقاعدہ مؤثر نظام بنا دیا گیا ہے۔

دعوتِ اسلامی نے اپنے تنظیمی ڈھانچے میں پاکستان میں 6 ریجن قائم کر رکھے ہیں، ہر ریجن میں ان تمام فلاحی کاموں کی نگرانی دعوت اسلامی کی مرکزی مجلس شوریٰ کے اراکین کر رہے ہیں۔ ہر ریجن میں ڈویژن، اضلاع، تحصیل، یونین کونسل حتیٰ کہ محلے کی مساجد کی سطح پر ذیلی مشاورتیں بنائی گئی ہیں جو اس کارِخیر میں مصروفِ عمل ہیں۔

ان تمام امور کو سرانجام دینے کے لئے دار الافتاء اہل سنت کے مفتیان کرام سے شرعی رہنمائی بھی لی جارہی ہے۔


دعوتِ اسلامی کا نام جب لیا جائے تو ذہن میں جو بات آتی ہے وہ یہ ہے کہ یہ دینِ اسلام کی خدمت اوراحیائے سنت کی تحریک ہے،جس دور میں مسلمانوں کی ایک تعداد قراٰن و سنت کی تعلیمات کو چھوڑ کر بے دینوں   کے نقشِ قدم پر چل رہی تھی اور اُن کے قول و فعل پر عمل کرنا باعثِ فخر سمجھتے تھے ایسے مشکل وقت میں دعوتِ اسلامی نے عالمِ اسلام میں مسلمانوں کے دِلوں میں سنتِ نبوی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلمکواجاگر کیا اور سنت نبوی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کو دنیا بھر میں عام کیا چنانچہ قراٰنِ پاک کی تعلیم کو چھوڑنے اورسنت کو ترک کرنے کےحوالے سے اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَخُوْنُوا اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ وَ تَخُوْنُوْۤا اَمٰنٰتِكُمْ وَ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ ترجمہ کنزالعرفان اے ایمان والو! اللہ اور رسول سے خیانت نہ کرو اور جان بوجھ کر اپنی امانتوں میں خیانت نہ کرو (پ9،انفال :27) خزائن العرفان میں اس آیتِ مبارکہ کے تحت لکھا ہے کہ فرائض چھوڑ دینا اللہ تعالیٰ سے خیانت کرنا ہے اور سنت کو ترک کرنا رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے خیانت کرنا ہے ۔ اسی طرح حضرت عرباض بن ساریہ رَضِیَ اللہ عَنْہُ کی ایک روایت کے آخری حصے میں سرکار صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بے شک تم میں سے جو شخص زندہ رہے گا وہ بہت اختلاف دیکھے گا۔تم (شریعت کے خلاف) نئی باتوں سے بچتے رہنا کیونکہ یہ گمراہی ہے۔تم میں جو شخص یہ زمانہ پائے اسے میرا اور میرے ہدایت یافتہ اور ہدایت دینے والے خُلفاء کا طریقہ اختیار کرنا چاہیے اور تم سنت کو مضبوطی سے پکڑ لو۔( ترمذی، کتاب العلم، باب ما جاء فی الاخذ بالسنّۃ واجتناب البدع، 4/ 308، الحدیث: 2685) ،اسی تحریک نےعالمِ اسلام کے پرچم کو بزرگانِ دین کے فیضان اور سرکار صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی نظرِ عنایت سےآج ان بلندیوں پر پہنچادیا ہے کہ دین اسلام اور سنتِ نبوی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم پوری دنیا میں پھیل گئی ہے ،یہ حقیقت ہے کہ دعوتِ اسلامی نے پوری دنیا میں احیائے دین اور احیائے سنن کو عام کیا،ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں لاکھ بچوں،بچیوں ،نوجوان مردوں و عورتوں اور بوڑھوں کو متبعِ سنت بنا دیا، اسی تحریک نے اُن لوگوں کو بیدار کیا جو غفلت کی نیند سو رہے تھے ،لوگوں میں جہاں بےعملی کا دور تھا اس وقت دعوتِ اسلامی نے فرائض و ذمہ داریوں کی یاد دِہانی کروائی،جس دور میں سنت اور اسلام کا مزاق بنایا جا رہا تھااس دور میں دعوتِ اسلامی نے اسلام اور سنت کو قوت بخشی،جس دور میں سنت پر عمل کرنا معیوب اور مشکل سمجھا جاتا تھا آج دعوتِ اسلامی کے فیضان سے سنت نبوی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم پر عمل کرنا آسان اور ہر عاشقِ رسول کے لئے سعادت کا باعث بن چکا ہے ،اسی تحریک نے بوڑھوں اور نوجوان میں جو بے عملی کی نحوست پھیلی ہوئی تھی اُنہیں باحیاءاورقلب کی پاکیزگی سےآشنا کیا ،اسی تحریک نے محبتِ الٰہی اور عشق رسول صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلمکے جام لوگو ں کے دلوں میں بھر دیئے ،دعوتِ اسلامی کم وبیش 40 سالوں سے احیائے سنت اوردینِ متین کی سربلندی کے لئے کام کررہی ہے ۔

اس تحریک کا کوئی سیاسی مقصد نہیں بلکہ خالصتاًاللہ پاک کی رِضا اور سنت نبوی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کو پھیلانا ہے ،اس تحریک نے امتِ مسلمہ کو قراٰن و سنت اور اللہ پاک کے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے قریب کر کے ان کے دِلوں میں اطاعتِ خدا و اطاعتِ رسول صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم داخل کردیئے ۔

امیر اہل سنت دامت برکاتہم العالیہ کے مبارک ہاتھوں سے لگایا ہوا”دعوتِ اسلامی‘‘کا یہ پودا اب الحمدللہ عزوجل اسلام وسنت کا تنا وَر درخت بن چکا ہے جس کی شاخیں دنیا بھر میں قراٰن و سنت کو عام کر رہی ہیں ، اس تحریک نے مختصر سے عرصے میں احیائے سنت کے حوالے سے انقلاب برپا کردیا ہے ۔

دعوتِ اسلامی حیائے سنت کے لئے نئےنئےمنصوبے بناتی رہتی ہے جس کے نتیجے میں اب مختلف شعبہ جات قائم ہو چکے ہیں جن میں سے چند یہ ہیں مدارس المدینہ ،جامعات المدینہ اور دارالمدینہ ،جن کے ذریعہ احیائے سنت کا کام بھر پور انداز میں کیا جا رہا ہے۔

مدرسۃ المدینہ:اس شعبے میں عاشقانِ رسول کے بچوں اور بچیوں کو قراٰنِ پاک کی تعلیم دی جاتی ہے ساتھ ہی بچپن سے ہی ان کے دِل سنتِ رسول کی محبت اورسنتوں پرعمل کرنے کا ذہن دیا جاتا ہے ۔

جامعۃالمدینہ:اس شعبے میں اسلامی بھائیوں کوعالمِ دین بنایاجاتا ہے، جس سےفارغ ہونے والے اسلامی بھائی معاشرے کے لوگوں کی اصلاح کے ساتھ انہیں سنت کی قدرومنزلت بیان کرتے ہیں اور سنتِ رسول پر عمل کرنے کی ترغیب دلاتے ہیں۔

دارالمدینہ اسلامک اسکول سسٹم:اس شعبے میں بہترین تعلیم کے ساتھ اسلامی تعلیمات کے مطابق تربیت اور کردار سازی کی جاتی ہے۔

طلبہ کی زندگیوں کو اسلامی سانچے میں ڈھالنے،سنتوں پر عمل کرنےاور اچھی زندگی گزارنے کے لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی سیرت طیبہ پر عمل کرنے کا ذہن دیا جاتا ہے،اس طرح کے اور بھی شعبے ہیں جن میں احیائے سنت کے لئے دعوتِ اسلامی کام کر رہی ہے ۔

دعوتِ اسلامی کا منشور’’مجھے اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کرنی‘‘ہے۔اپنی اصلاح کے لئےدعوتِ اسلامی نے نیک اعمال رسالے کے ذریعے عاشقانِ رسول کو دینی احکام اور سنتوں پر عمل پیرا کروایا ،اسی طرح ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کے لئے مدنی قافلوں کے ذریعہ احیائے سنت کے پیشِ نظر دنیا بھر میں سنتِ نبوی کو عام کیا۔

اس مختصر سے عرصے میں دعوتِ اسلامی نے احیائے سنت کے سلسلے میں جو دین کی خدمت کی ہےوہ یقیناًایسا کارنامہ ہےجو آئندہ اور موجودہ نسلوں کے لئےایک تحفہ ہے،جو قیامت تک اپنے فیوض و برکات لُٹاتا رہے گا ۔

اللہ پاک دعوتِ اسلامی کو اسی طرح احیائے سنت کے لئے کام کرنے اور دنیا بھر میں سنت کو عام کرنےاور ہمیں بھی اس کارِ خیر میں شامل ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ موجودہ و آنے والی نسلوں کو اس کے فیوض وبرکات نصیب ہوں۔

اللہ کرم ایسا کرے تجھ پہ جہاں میں

اے دعوتِ اسلامی تیری دھوم مچی ہو


ہر دور میں اللہ پاک کے نیک بندوں نے وقت کے تقاضوں کو سامنے رکھ کر دینِ اسلام کے لئے اپنی خدمات انجام دیں چونکہ ان حضرات کی دینی خدمات کا دائرہ کار بڑھتے بڑھتے دنیا کے کئی خطّوں میں پھیلا اور خوش گوار اور مثبت معاشرتی تبدیلیوں کا سبب بنا اس لئے دنیا نے بھی ان حضرات کی بے مثال دینی خدمات کو ”انقلابی کارنامے“ کے عنوان سے یاد رکھا۔

پندرہویں صدی ہجری کی عظیم علمی و روحانی شخصیت شیخِ طریقت، امیرِ اہلِ سنّت، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علّامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّاؔر قادری رضوی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ ان ہستیوں میں سے ایک ہیں جنہیں اللہ کریم نے کئی کمالات عطا کئے جن میں سے اِصلاحِ امت کے جذبے سے سَرشار دل، چٹانوں سے زیادہ مضبوط حوصلہ، معاملہ فہمی کی حیرت انگیز صلاحیت، نیکی کی دعوت میں پیش آنے والے مسائل کو حل کرنے اور مشکلات کا سامنا کرنے کی ہمّت سرِ فہرست ہیں۔

امیرِ اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے کثرتِ مطالعہ اور اَکابر علَمائے کرام کی صحبت کی بدولت شَرْعی احکام پر حیرت انگیز دسترس حاصل کی، یوں آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی شخصیّت اِردگِرد کو منوّر کرنے والا ہیرا بَن گئی۔ جوانی کے زمانے میں آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے ایک عرصے تک نور مسجد میٹھادر میں اِمامت کے فرائض سَرانجام دئیے۔ معاشرے میں بے عملی کو طوفان کی صورت اِخْتِیار کرتا ہوا دیکھ کر آپ نے بے عملی کے آسیب سے چھٹکارا دلانے کے لئے عملاً کوششیں فرمائیں۔ مسجد میں آنے والے نَمازیوں کی مدنی تربیَت اور مساجد سے دور مسلمانوں کا ناطہ مسجد سے جوڑنے کے لئے پُراثر نصیحت اور خیر خواہی کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے خوشی غمی میں شرکت نے آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کو ہر دل عزیز بنا دیا۔ مقصد بڑا اور لگن سچی ہو تو منزل تک پہنچنے کے اسباب خود ہی پیدا ہوجاتے ہیں، چونکہ آپ پر امت کی اِصلاح کی دُھن سوار تھی، آپ کی لگن سچی اور مقصد نیک تھا اسی لئے آپ کی پُراثر دعوت کو بےپناہ مقبولیت ملی۔

آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے دعوتِ اسلامی بنانے سے لے کر عالمگیر سطح پر پھیلانے کے سلسلے میں جو اَن گنت دینی خدمات انجام دیں وہ تمام کی تمام ان دو پہلوؤں کے اِرد گِرد گھومتی ہیں:

انفرادی اصلاح: آپ نے انسان کی شخصیت کو درست سمت کی جانب گامزن کرنے کے لئے عملی جد و جہد فرمائی، جھوٹ، غیبت، چغلی اور فحش گوئی جیسے کئی ظاہری و باطنی امراض سے نجات دلانے کا بیڑا اٹھایا، ذاتی اِحتساب (Self-Accountability) کے لئے اپنے گزشتہ اعمال پر غور کرنے کا ذہن دیا اور اس کے لئے مدنی انعامات“ کا مضبوط نظام متعارف (Introduce) کروایا۔ آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی صحبت دراصل ”کردار سازی کا وہ کارخانہ ہے کہ جہاں انسان کے ظاہر و باطن کے زنگ کو دور کرکے محبتِ الٰہی اور عشق مصطفےٰ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے رنگ سے مزین کیا جاتا ہے، اخلاق و کردار کی خوشبو اس میں رچائی جاتی ہے، حسنِ اعمال کے نگینوں سے آراستہ کرکے اُسے معاشرے کے لئے پُرکشش بنایا جاتا ہے اور دینِ اسلام کا ایسا درد اور سوز اس کے دل و دماغ میں بسایا جاتا ہے جو اسے ایک باکردار انسان، دینِ اسلام کا متحرک مبلغ اور معاشرے کا خیرخواہ بننے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ آپ کی اس جدو جہد کو دیکھ کر یہ کہا جاسکتا ہے کہ امیرِ اہلِ سُنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی ذاتِ گرامی عصرِ حاضر میں شخصی تعمیر (Self-Development) کا مُسْتَنَد اور مؤثر ذریعہ ہے۔ اِنفرادی اصلاح کے اس خوب صورت نظام سے فیض یاب ہونے والوں میں دولتِ اسلام سے سرفراز ہونے والے لاتعداد نَومسلم بھی شامل ہیں۔

اجتماعی اصلاح یقیناً فرد کی اصلاح سے معاشرے کی اِصلاح ہوتی ہے مگرفرد کے اخلاق و کردار میں نیکی کاعُنصر بر قرار اور دیرپا رکھنےلئے سازگار معاشرتی ماحول درکار ہوتا ہے۔ اسی لئے امیرِ اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے معاشرتی اصلاح کی جانب خصوصی توجہ فرمائی۔ آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے نیکی کی دعوت عام کرنے اور معاشرے کی اِصلاح کے لئے خود مدنی قافلوں میں سفر کرکے اس کی اہمیت اور ضَرورت کو اجاگر کیا اور اس کارِ خیر کو خوش اسلوبی سے انجام دینے کے لئے ایسے تربیَت یافتہ مبلغین فراہم کئے جو غیر مسلموں کو ایمان کی دعوت دینے، فاسِقوں کو متقی بنانے، غافِلوں کو خوابِ غفلت سے جگانے، جہالت کے اندھیرے کا خاتمہ کرکے عِلم و مَعرِفَت کا نور پھیلانے میں مصروف ہیں اور مسلمانوں کو یہ مدنی مقصد اپنانے کی ترغیب دلا رہے ہیں کہ ”مجھے اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کرنی ہے۔“ یوں پاکستان سے اٹھنے والی عاشقانِ رسول کی مَدَنی تحریک دعوتِ اسلامی دنیا کے کثیر ممالک میں اپنی بہاریں لُٹا رہی ہے۔

آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے دعوتِ اسلامی کے انتظامی معاملات کو اپنی ذات تک محدود نہ رکھا بلکہ مبلغین دعوتِ اسلامی میں سے چن چن کر ہیرے جمع کئے اور اسے مجلسِ شوریٰ کی لَڑی میں پرویا اور دعوتِ اسلامی کا نظام مرکزی مجلسِ شوریٰ کے حوالے کردیا۔ معاشرے کو جس جس میدان میں اِصلاح کی ضرورت پیش آتی گئی دعوتِ اسلامی نے اس کیلئے شعبے قائم فرمائے اس سلسلے میں:

اشاعتِ علم کے لئے جامعاتُ المدینہ اور دارُالمدینہ جیسی عصرِ حاضر سے ہم آہنگ درس گاہیں، حفظِ قراٰن میں مصروف مدرسۃ المدینہ، المدینۃ العلمیہ جیسا علمی و تحقیقی شعبہ، مکتبۃ المدینہ جیسا اہلِ سنّت کا اشاعتی ادارہ، معاشرے کے مختلف طبقوں کی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے دلچسپ اور معلوماتی مضامین پر مشتمل ماہنامہ فیضانِ مدینہ کا اجراء اور لوگوں کے روز مرہ پیش آنے والے مسائل کے بروقت شرعی حل کے لئے دارالافتا اہلِ سنّت کا قیام سرفہرست ہے۔ جبکہ عالَمِ اسلام کا 100فیصد اسلامی چینل ”مدنی چینل“ تو ایک نئی تاریخ رقم کررہا ہے۔ معاشرے میں دینِ متین کی ترویج و اشاعت ((Propagation and Publicationکیلئے امیرِ اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی خدمات کا دائرہ کار 104سے زائد شعبہ جات پر مشتمل ہے۔ دعوتِ اسلامی جیسی فعال غیر سیاسی تحریک انقلابی کارناموں کی ایک ناقابلِ فراموش تاریخ اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔ آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی دینی خدمات سورج کی طرح روشن ہیں جن کا اعتراف آج دنیا بھر میں کیا جارہا ہے۔ 26رمضان المبارک اس انقلابی شخصیت کا یومِ ولادت ہے جسے مختلف ممالک کے عاشقانِ رسول اسلام کی روشن تعلیمات کو عملی طور پراپنانے کے عزم اور شیطان کے خلاف اعلانِ جنگ کرکے مناتے ہیں۔

اےخُدا میرے عطار کوشادرکھ

ان کے سارے گھرانے کو آباد رکھ


اللہ ربُّ العزّت نے مخلوق کی راہنمائی کے لئے وقتاً فوقتاً انبیائے کرام علیہمُ السّلام کو مبعوث فرمایا، نبوت و رسالت کا یہ سلسلہ چلتے چلتے نبی ِّآخرُالزّماں جنابِ محمدِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تک پہنچا اور آپ پر نبوت کا سلسلہ ہمیشہ کے لئے ختم ہوگیا، اب مخلوق کی ہدایت کی ذمّہ داری امتِ محمدیہ کے سِپُرد ہوئی، زمانۂ صحابہ سے تاحال ہر دور میں بڑی بڑی عظیم، صاحبِ عقل و فراست اور دور اندیش ہستیاں تشریف لائیں جنہوں نے ہر دور کے لحاظ سے نئے نئے انداز اور طریقوں سے پیغامِ توحید و رسالت کو عام کیا، اسلام کا سورج مکۂ مکرمہ سے طلوع ہوا اور ساری دنیا تک اس کا نور پہنچا، وقت گزرتے گزرتے بیسویں صدی عیسوی کا دور آن پہنچا، یہ دور جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ اسلام سے دوری، دینی احکامات پر عمل سے بیزاری اور طرح طرح کے فتنوں سے بھرا ہوا تھا، ان حالات میں ایسے راہبر، راہنما اور لیڈر کی ضرورت تھی کہ جو نبیِّ آخرُ الزّماں صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سنتوں کا ہرسُو پَرچار کرے، صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان، اہلِ بیت اطہار اور اولیائے کرام رحمۃُ اللہِ علیہم کے نقشِ قدم پر چلانے والا ہو، حُضور غوثِ صمدانی شیخ عبدُالقادر جیلانی کے خلیفہ و نائب ہونے کا حق ادا کرے، اللہ پاک کا کرم ہوا کہ اس فتنوں کے دور میں بھی کثیر علمائے اسلام اور مصلحینِ امت کے ساتھ ساتھ امتِ مسلمہ کو امیرِ اہلِ سنّت حضرت علّامہ مولانا محمد الیاس عطّاؔر قادری رضوی دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ جیسی عظیم ہستی عطا ہوئی۔

امیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے 1981ء میں دعوتِ اسلامی کا آغاز کیا جبکہ آپ اس سے پہلے بھی تنظیموں اور انجمنوں کی صورت میں دین کا کام کر رہے تھے۔ دعوتِ اسلامی کے قیام کے بعد لوگوں کو عملی زندگی کی طرف راغب کرنے کے لئے آپ نے مختلف اچھے اور دینی کاموں کو عوام میں رائج کیا۔ دينِ اسلام كی تبلیغ، عشقِ رسول کی ترویج اور پیغامِ الٰہی کی تشہیر کے لئے جو بھی اچھا اور ایسا طریقہ اپنایا جائے جو قراٰن و حدیث کے احکامات کے خلاف نہ ہو اس کی تحسین کی گئی ہے، چنانچہ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے:مَنْ سَنَّ فِي الْاِسْلَامِ سُنَّةً حَسَنَةً فَلَهٗ اَجْرُهَا، وَاَجْرُ مَنْ عَمِلَ بِهَا بَعْدَ هٗ ، مِنْ غَيْرِ اَنْ يَنْقُصَ مِنْ اُجُورِهِمْ شَيْءٌ یعنی جو اسلام میں کسی اچھے طریقے کو رائج کرے گا اس کو اس طریقے کو رائج کرنے کا بھی ثواب ملے گا اور ان لوگوں کے عمل کرنے کا بھی جو اس کے بعد اس طریقے پر عمل کرتے رہیں گے اور عمل کرنے والوں کے ثواب میں کوئی کمی بھی نہ ہوگی۔(مسلم، ص 394، حدیث: 2351 )حکیمُ الاُمّت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: جن لوگوں نے علمِ فقہ، فنِ حدیث، میلاد شریف، عرسِ بزرگاں، ذکرِ خیر کی مجالس، اسلامی مدرسے (اور ) طریقت کے سلسلے ایجاد کئے انہیں قیامت تک ثواب ملتا رہے گا۔(مراٰۃ المناجیح،1/ 196)

امیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے مسلمانوں میں جن اچھے کاموں کو رواج دیا اگر ان سب کا ذکر کیا جائے تو پوری کتاب بن سکتی ہے، ان میں سے صرف پانچ کا ذکر کیا جاتاہے:

(1)لوگوں کو قراٰنِ کریم کی تعلیمات سے روشناس کرانے کے لئے آپ نے اپنے مُحِبّین، متعلقین اور مریدین کو تاکید فرمائی کہ فجر کی نماز کے بعد مسجد میں قراٰنِ پاک کی تین آیات ترجمہ و تفسیر کے ساتھ تلاوت کریں یا سنیں۔ اور اس کام کو باقاعدہ تنظیم کے کاموں کا حصہ بنایا گیا ۔

(2)قراٰنِ پاک کی طرح احادیثِ مبارَکہ اور حقیقی اسلامی تعلیمات کو لوگوں تک پہنچانے کے لئے مساجد میں نمازوں کے بعد درس دینے کا طریقہ رائج فرمایا، مساجد میں درس و بیان کا طریقہ اگرچہ اسلاف ہی سے چلتا آرہا ہے لیکن اس انداز میں کثیر مساجد میں پابندی کے ساتھ کہیں ایک نماز کے بعد اور کہیں دو نمازوں کے بعد درس کا سلسلہ جاری فرمانا یہ آپ ہی کا فیضان ہے۔

(3)تبلیغِ دین کا ایک انداز جو پیارے مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی مبارک سیرت کا حصہ ہے کہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سفر کر کے دوسری جگہ جاتے اوراپنے صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان کو بھی بھیجا کرتے تھے۔ تبلیغِ دین کے لئے بانیِ دعوت اسلامی حضرت علّامہ محمد الیاس قادری دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے اس طریقہ کو باقاعدہ اور منظم انداز میں رائج فرمایا کہ ہر ماہ تین دن کا مدنی قافلہ، ایک سال میں تیس دن اور عمر بھر میں ایک سال کا مدنی قافلہ کرنے کا ذہن دیا اور اس کے علاوہ بڑے اور اہم مواقع پر مثلاً محرمُ الحرام، ربیعُ الاوّل، عیدین اور وہ ایام جن میں سرکاری سطح پر دو یا اس سے زائد تعطیلات آرہی ہوں، ان دنوں میں راہِ خدا میں سفر کرنے کا خصوصی ذہن دیتے ہیں بلکہ اسے باقاعدہ نظام کے تحت رائج فرما دیا ہے اور بعض عاشقانِ رسول تو ایسے ہیں کہ انہوں نے اپنی زندگیاں تبلیغِ دین کے لئے وقف کر دی ہیں جوکہ یقیناً امیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کی ترغیب و تحریک ہی کا نتیجہ ہے۔

(4)کتاب پڑھنا، مطالعہ کرنا علم حاصل کرنے کا بہت بڑا اور اہم ذریعہ ہے، بانیِ دعوتِ اسلامی نے ہر ہفتہ ایک مختصر رسالہ پڑھنے، سننے کا طریقہ رائج فرمایا اور اس کی ترغیب و تشویق کے لئے پڑھنے سننے والوں کو اپنی دعاؤں سے بھی نوازتے ہیں۔ مزید سونے پر سُہاگا یہ کہ جو پڑھنا لکھنا نہیں جانتے اور کہیں اجتماعی صورت میں کسی سے سُن بھی نہیں سکتے ان کو بھی کتاب کے فیضان سے محروم نہ رہنے دیا بلکہ ہر ہفتے مطالعہ کے لئے دئیے جانے والے رسالے کو آڈیو کی صورت میں بھی جاری فرمایا جو کہ مختلف مبلغین کی آواز میں جاری ہوتا ہے۔ سب سے پہلا رسالہ ”کراماتِ فاروقِ اعظم“ جو آپ نے مطالعہ کے لئے دیا اس کے پڑھنے اور سننے والوں کی تعداد793 تھی اور اَلحمدُ لِلّٰہ تادمِ تحریر جو آخری رسالہ ”ڈرائیور کی موت“ آپ نے مطالعہ کرنے کا فرمایا ہے اس کے پڑھنے اور سننے والے خوش نصیبوں کی تعداد 41 لاکھ 602 سے بھی بڑھ گئی ہے۔ تادم تحریر کل183رسائل مطالعہ کے لئے دئیے جاچکے ہیں۔

(5) عمومی طور پر شہروں اور گنجان آباد علاقوں میں رہنے والے لوگوں کے اندر دینی شعور کچھ نہ کچھ ہوتا ہے، جبکہ گاؤں، دیہات اور شہروں سے دور رہنے والے لوگ بعض دفعہ دینی تعلیمات سے محروم رہ جاتے ہیں، تو دور اندیش اور صاحبِ حکمت و فراست ہستی بانیِ دعوتِ اسلامی نے اس ضرورت کو بھی محسوس کیا اور خیر خواہیِ اُمّت کے پیشِ نظر اپنے چاہنے والوں کو ہفتے میں ایک دن اپنے علاقے سے باہر دوسری مساجد اور گِرد و نَواح کے گاؤں وغیرہ میں جا کر دینی تعلیمات عام کرنے کا ذہن دیا جو کہ اَلحمدُ لِلّٰہ باقاعدہ منظم انداز میں جاری ہے۔

یہ صرف پانچ طریقوں کا ذکر کیا گیا ہے جو تبلیغِ دین کے لئے بانیِ دعوتِ اسلامی نے رائج اور عام فرمائے ہیں، اللہ ربُّ العزت کی رحمت سے امید ہے کہ آپ دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کی کوشش سے جہاں جہاں تک دین کا پیغام پہنچا اور ان سے آگے جہاں تک اور جب تک دین کا پیغام و تعلیمات پہنچتی رہیں گی ان سب کا ثواب حضرت علّامہ مولانا محمد الیاس عطّاؔر قادری دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کو بھی ملتا رہے گا، اِنْ شآءَ اللہ۔

اللہ کریم اپنے پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے صدقے اس مردِ قلندر، عظیم علمی و روحانی شخصیت کی عمر، علم، عمل اور جُملہ اُمور و معاملات میں لاکھوں لاکھ برکتیں عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


عرس رضا کے موقع پر دعوت اسلامی کی طرف سے امت کو عظیم تحفہ :

پچھلے دنوں تنظیم المدارس اہلسنت کے تحت امتحانات کا سلسلہ ہوا تو اس وقت بھی یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ واہ کینٹ ،ٹیکسلا، حسن ابدال کے بڑے بڑے جامعات ایک طرف اور دعوت اسلامی کا جامعۃ المدینہ ایک طرف ۔ سب سے زیادہ امتحانات دینے والے طلباء کی تعداد جامعۃ المدینہ کی تھی اور اب عرس امام اہلسنت رحمۃ اللہ علیہ کے موقع پر جامعات المدینہ سے عالم کورس کر کے فراغت حاصل کرنے والے طلباء کرام کی دستار فضیلت کی جا رہی ہے جس کی تعداد دیکھ کر انتہائی خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ 1000سے زائد علماء اس سال تیار ہو کر خدمت دین کے لیے میدان میں اتر رہے ہیں۔

یہ دعوت اسلامی ہے کہ جس سے تعداد پوچھنی نہیں پڑھتی بلکہ خود نظر آ جاتی ہے اور اگر کوئی پوچھ بھی لے تو بتانے میں شرم محسوس نہیں ہوتی بلکہ سر فخر سے بلند کر کے تعداد بتائی جاتی ہے اس وقت دعوت اسلامی کے تحت 814 سے زائد جامعات قائم ہیں جہاں 64 ہزار سے زائد طلباء علم دین حاصل کر رہے ہیں ۔فتدبر!!!

اور جو تعداد اس وقت جامعات المدینہ میں زیر تعلیم ہے اور جو میں نے ٹیکسلا ،حسن ابدال اور واہ کینٹ میں تنظیم المدارس کے تحت امتحانات دینے والے طلبا کی تعداد دیکھی اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ آئندہ سالوں میں عنقریب دعوت اسلامی سے عالم کورس کر کے فراغت حاصل کرنے والوں کی تعداد تین چار ہزار سے زائد ہوگی ۔ اس پر فتن دور میں اتنے علماء و مبلغین تیار کرنا اور پھر ان علماء کو مختلف شعبہ جات میں دین متین کی خدمت کے لیے لگا دینا یقینا امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی کرامت ہے اور یہ آپ کے جذبہ خدمت دین اور مسلک اہلسنت کے لیے دن رات کی محنت و کوشش اور اپنی ذاتی ترجیحات کو پس پشت ڈال کر خدمت دین کا نتیجہ ہے کہ آج ہر سمت سے نظریں دعوت اسلامی کو ہی تلاش کرتی ہیں اور لوگ اپنے دین و عقائد کے معاملے میں امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی آواز اور آپ کی تحریک کو اپنے عقائد و اعمال کا محافظ اور مضبوط قلعہ شمار کرتے ہیں ۔

موجودہ حالت کو ایک ولی کامل نے تقریبا تین سال قبل ملاحظہ کیا اور امت کو ایک نعرہ دیا ،میری معلومات کے مطابق اس نعرہ کو بلند کرنے سے قبل امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے علمائے کرام و مفتیان عظام سے فرمایا کہ ایک نعرہ بتائیے جو کہ ہر بچہ کی زبان پر آسانی سے جاری ہو تو مختلف مفتیان کرام نے مختلف نعرے بتائے لیکن قبلہ امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے فرمایا آسان سے آسان نعرہ ہو ،تو پھر امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے خود ایک نعرہ بلند کیا جو کہ زبان پر انتہائی آسانی سے جاری ہونے والا نعرہ تھا اور وہ نعرہ تھا ” ہر صحابی نبی جنتی جنتی “

شکریہ امیر اہلسنت جنہوں نے امت کو اتنے علماء کا تحفہ دیا ۔ اللہ پاک محسن اہلسنت کا سایہ تا دیر سلامت رکھے ۔

یہ فیض ہے غوث پاک کا،یہ فیض ہےاحمد رضا کا،،،،شکریہ دعوت اسلامی

نوٹ: راقم کی تحریر میں ادارے کی پالیسی کے مطابق ترمیم کی گئی ہے۔


نسلِ انسانی کی طویل تاریخ اپنے سینے میں متعدد ایسی شخصیات کو محفوظ کئے ہوئے ہے جن کے وجود سے عالم ِ انسانیت کو فلاح کی توفیق حاصل ہوئی۔چرخِ اسلام پر ائمہ کرام،مفسرین، محدثین، فقہا اور صوفیا کی ایک کہکشاں منور ہے۔ ہر وجود محترم اور لائقِ تعظیم ہے۔ پندرہوں صدی ہجری سرزمینِ بر صغیر پر ایسا ہی ایک وجود علم و عمل کی روشنیاں بکھیرتے دیکھ رہی ہے۔میری مراد اِس صدی ہجری کی وہ پاک طینت و پاک سیرت شخصیت ہیں جنہیں دنیا شیخِ طریقت، امیرِ اہلِ سنّت، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علّامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّار قادری رضوی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے نام سے جانتی و پہچانتی ہے۔

آپ جماعتِ اہلِ سنّت کے ممتاز ترین صاحبِ علم و بصیرت اور باقیاتِ صالحات میں سے ایک ہیں۔شیخِ کامل سنتوں کے عامل قبلہ امیرِ اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ زوال پذیر معاشرے اور انحطاط کی طرف اترتی ہوئی امّتِ مسلمہ کی طرف بیداری کا پیغام بن کر آئے۔ نظریات کا فساد،اعمال کا بگاڑ اور سیرت و کردار کا زوال روح فرسا تھا ،بے یقینی اور بے عملی کا زہر سارے معاشرے کو متعفن کررہا تھا۔اللہ پاک کا کرم ہوا،مصطفیٰ کریم علیہ الصلاۃ والتسلیم کی رحمت ہوئی کہ خطہ پاکستان پر اس محسنِ ملّت کا ظہور ہوا۔

مختصر تعارف:آپ کا نام محمد الیاس،والد کا نام حاجی عبدالرحمن قادری،کنیت ابو بلال،تخلص عطار اور مشہور القابات شیخِ طریقت، امیرِ اہلِ سنت اور بانیِ دعوتِ اسلامی ہیں جبکہ اہلِ محبت آپ کو باپا کہہ کر بھی بلاتے ہیں۔ آپ کی پیدائش 26 رمضان المبارک 1369 ہجری بمطابق 1950ء میں پاکستان کے مشہور شہر کراچی میں ہوئی۔آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ دورِ شباب ہی میں علومِ دینیہ کے زیور سے آراستہ ہوچکے تھے۔ آپ نے حصولِ علم کے ذرائع میں سے کتب بینی اورصحبت علما کو اختیار کیا ۔اس سلسلے میں آپ نے سب سے زیادہ استفادہ مفتی اعظم پاکستان حضرت علامہ مفتی وقارالدین قادِری رَضَوی رحمۃ اللہ علیہ سے کیا اور مسلسل 22 سال ان کی صحبت بابرکت سے مستفیض ہوتے رہے حتی کہ انہوں نے قبلہ امیرِاَہلِ سنّت کو اپنی خلافت واجازت سے بھی نوازا۔

علمی حیثیت:آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ ذکاوتِ طبع، قوتِ اتقان اور وسعتِ مطالعہ میں اپنی مثال آپ ہیں۔ کثرتِ مطالعہ، بحث وتمحیص اوراَکابر علمائےکرام سے تحقیق وتدقیق کی وجہ سے آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ مسائلِ شرعیہ اورتصوّف واخلاق پر یدِ طولیٰ رکھتے ہیں، کئی سالوں سے مسلسل”مدنی مذاکرہ“ نامی ہفتہ وار ایسی علمی نشست قائم فرماتے ہیں جس میں شرکت کرنے والے ہر خاص و عام کو شرعی، طبی، تاریخی اور تنظیمی معلومات کا خزانہ ہاتھ آتا ہے۔

تحریری خدمات:آپ ایک اچھے انشاپرداز اور صاحبِ اسلوب،کہنہ مشق ادیب اور قابلِ اعتماد قلم کار ہیں۔آپ کی نثری خدمات متعدد کتب و رسائل پر مشتمل ہیں جن میں اصلاحی موضوعات اور دینِ اسلام کے بنیادی مسائل کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ آپ کی تحریر کی خاصیت یہ ہے کہ اس میں سلاست و روانی ، ایجاز و اختصار اور روحانی تاثیر پائی جاتی ہے۔ آپ کی تحریریں اردو ادب کا وہ قیمتی خزانہ ہیں جن میں بیان کے جوش و زور اور شوکت وجلالت کے نگار خانے آراستہ ہیں۔

شاعری:اللہ پاک نے آپ کو وہ زورِ قلم عطا فرمایا ہے کہ جہاں آپ کے نثری شہہ پارے ادبی حیثیت کے حامل ہیں وہیں آپ کی شاعری بھی آپ کی قادرالکلامی پر شاہد و عادل ہے۔حمد ہو یا نعت، منقبت ہو یا صلاۃُ سلام،مثنویات ہوں یا شادی کا سہرہ، استغاثات ہوں، مناجات ہوں یا رمضان کےالوداعی کلام ! ہر موضوع پر آپ نے قلم اٹھایا اور بہترین اشعار لکھے۔ آپ کی لکھی نعتیں ”پکارو یا رسول اللہ اور نور والا آیا ہے“ بچے بچے کو زبانی یاد ہوتی ہیں۔ہر جمعہ کو بیشتر مساجد کے اسپیکر آپ کے لکھے ہوئے صلاۃ و سلام ”تاجدارِ حرم اے شہنشاہِ دیں تم پہ ہر دم کروڑوں درود و سلام“ اور ”زائر طیبہ روضے پہ جاکر تو سلام میرا رو رو کہ کہنا“ کی صداؤں سے گونج رہے ہوتے ہیں۔ رمضان کا الوداعی جمعہ کیا آتا ہے گویا ہر مسجد سے آپ کے لکھےہوئے کلام ”قلبِ عاشق ہے اب پارہ پارہ الوداع الوداع ماہ ِرمضاں“ کی آوازیں آرہی ہوتی ہیں۔آپ کا نعتیہ دیوان ”وسائلِ بخشش“ متعدد بار شائع ہوچکا ہے۔

اوصافِ حمیدہ:اللہ نے آپ کو اپنے اسلاف کا پَرتَو بنایا ہے۔ محبتِ الٰہی، عشقِ رسول،الفتِ صحابہ،علما سے پیار،مدینے سے عقیدت، سنّت سے محبت اور ان کا احیاء، آخرت کی فکر، امّت کا درد، تبلیغِ قراٰن و سنّت اور اصلاحِ امّت کا جذبہ، نیکیوں کی حرص، عاجزی و انکساری، صبر و استقلال، عفو و درگزر، زہدوتقویٰ، اخلاص، حسنِ اخلاق،جود وسخا، دنیاسے بے رغبتی اور خیر خواہیِ مسلمین آپ کے وہ اوصافِ حمیدہ ہیں جو آپ کی طبیعت میں گویا رَچ بس چکے ہیں۔

شادی کے پُرمسرت موقع پر بہت سے لوگ غیر شرعی معاملات میں پڑ جاتے ہیں حتیٰ کہ بعض دینی سوجھ بوجھ رکھنے والوں کو یہ سوچ کہ ”زمانہ کیا کہے گا،شادی ایک بار ہی تو ہوتی ہے“ غفلت میں مبتلا کردیتی ہےلیکن سنیئے اس ولیِ کامل کی شادی کے بارے میں: آپ فرماتے ہیں میں نے اپنی شادی کا کارڈ سب سے پہلے مدینے میں رہنے والے ایک صاحب کے ذریعے بارگاہِ رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میں بھجوایا اور وقتِ نکاح یہ سوچ کر مجھ پر عجیب کیفیت طاری تھی کہ میں نے بارگاہِ رسالت میں دعوت عرض کی ہے،اب دیکھئے آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کب کرم فرماتے اور تشریف لاتے ہیں۔ اللہ اکبر کبیرا کیا شان ہے اس مردِ قلندر کی،سبحان اللہ۔

حق گوئی: ہر دور میں باطل نے حق کو زیر کرکے اپنا تسلط قائم کرنے کی کوشش کی مگر حق اور اہل حق باطل اور اہلِ باطل کے مقابل سینہ سپر رہے اورہردور میں حق غالب رہا جبکہ باطل کو منہ کی کھانا پڑی۔اس دو ر میں بھی موقع بموقع کئی بار باطل نے سر اٹھایا اور عَلمِ اسلام کو پست کرنے کی کوششیں کیں مگر امیرِ اہلِ سنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے عَلمِ حق کبھی سرنگوں نہ ہونے دیا اور اپنے شب و روز کو اہلِ سنّت کی ترویج و اشاعت اور فاضلِ بریلوی امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ کے مشن کو فروغ دینے کے لئے وقف کرتے ہوئے عشق و مستی کا پیغام اس جرأت وقوت سے دیا کہ بدعقیدگی کے ایوانوں پر لرزہ طاری ہوگیا۔ جب اسلام دشمن قوتوں نے بے مثل مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے گستاخانہ خاکے بنائے تب اس مردِ مجاہد نے دنیا بھر میں فیضانِ جمالِ مصطفیٰ کے نام سے مساجد بنانے کا اعلان کرکے ایسا انوکھا کارنامہ انجام دیا کہ دشمن دانت پیستا رہ گیا ، الحمد للہ دنیا بھر میں فیضانِ جمالِ مصطفیٰ کے نام سے کئی مساجد قائم کردی گئیں جہاں بندگانِ خداوند اپنے رب کے حضور سجدہ ریزی کرتے ہیں۔

سنی وہی ہوتا ہے جس کے ایک ہاتھ میں اہلِ بیتِ اطہار اور دوسرے ہاتھ میں صحابۂ کرام کا دامن ہو۔ اہلِ بیتِ اطہار نجات کی کشتی اور صحابۂ کرام آسمان ہدایت کے روشن ستارے ہیں۔ سنی اہلِ بیت کی کشتی میں سوار ہوکر نجومِ رسالت کی پیروی کرتے ہوئے اپنے ایمان کو سلامت رکھتا ہے۔امیر اہلِ سنت میں بھی اہلِ بیتِ اطہار اور صحابۂ کرام کی محبت کوٹ کوٹ کر بھری ہے جس کی واضح مثال یہ کہ آپ نے21 رمضان المبارک کو یومِ شہادت سیدنا مولا علیٰ المرتضیٰ شیرِ خدا کَرَّمَ اللہ تعالٰی وجہَہُ الکریم کے موقع پر مولیٰ علی کے نام پر 2121 مساجد بنانے کا اعلان کیا،حُب علی کا اظہار کرتے ہوئے براہِ راست مدنی مذاکرے میں آپ کا کہنا تھا کہ اگر تم میرے جسم کی بوٹی بوٹی کردو تو وہ بھی کہے گی ”یاعلی ،یاعلی، یاعلی!“۔ یوم شہادتِ سیدہ فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا آیا تو آپ نے بڑی شان و شوکت سے جلوسِ بیادِ فاطمہ رضی اللہ عنہا نکالا لیکن جب بعض لوگوں نے اصحابِ ذی وقار بالخصوص حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی عدالت کو تقیہ اور کتمان کی چادر کی اوٹ میں نشانہ بنانا شروع کیا تو اس مردِ مجاہد نے بھی چپ کی چادر اوڑھنا مناسب نہ سمجھا اور فیضانِ امیرِ معاویہ کے نام سے 22سو مساجد بنانے کا اعلان کردیا جس پر سینکڑوں احباب نے مساجد بنانے کی نہ صرف نیت کی بلکہ تعمیراتی کام کا آغاز بھی کردیا، اس اعلان سے بھی باطل کے ایوانوں میں سناٹا چھاگیا۔الغرض ہر موڑ پر استقامت علیٰ الحق کا مظاہرہ کرتے ہوئے عشق و محبت کے اس سفیر نے منہجِ اہلِ سنّت کے داعی ہونے کا مکمل ثبوت دیا اور احقاقِ حق کا حق ادا کردیا۔

آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ تنہا چلے تھے لیکن قوتِ عشق نے بہت جلد راستے ہموار کرلئے ،محبت کے زمزے پھوٹنے لگے، لوگوں کے دلوں میں عشقِ رسول کی قندیلیں روشن ہوتی گئیں اور ایک انقلاب برپا ہوگیا۔آج گلشنِ عطار ہرا بھرا نظر آتا ہے۔عرب ہو یا ایشیاء،افریقہ ہو یا امریکہ ،یورپ ہو یا آسٹریلیا جس سمت جائیے ہر سو عطار کا فیضان نگاہوں کی راحت کا سامان بنتا ہے۔

کسی نے کیا خوب کہا ہے:

دنیا بھر میں فضلِ رب سے چرچے ہیں عطار کے

بڑے بڑے گن گاتے ہیں ان کے ستھرے کردار کے

اللہ پاک پیاری دعوتِ اسلامی اور اس تحریک کے بانی، سیدی و مرشدی و سندی شیخِ طریقت قبلہ امیرِ اَہلِ سنّت حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّاؔر قادری رضوی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کو حاسدین کے حسد،شریروں کی شرارت،بروں کی برائی اوربد نظروں کی بد نظری سے بچائے اور آپ کا سایہ ہمارے سروں پر دراز فرمائے ۔اٰمین بجاہِ طہٰ و یٰسین


آج کے دور میں امیر اہل سنّت علامہ محمد الیاس عطارقادِری کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں،بچپن ہی سےآپ کی شخصی عمارت صبرو ہمت کی بنیاد پر قائم کی گئی پھر اِس عمارت کےاندر اور باہرکو علم و حکمت اورشعور وآگہی کے رنگ و روغن سے آراستہ کیا جاتا رہایوں عہدبہ عہدامیر اہل سنت کی شخصیت میں نکھارآتا رہااورآپ کی ذات جہالت اورمایوسی جیسی کئی دلدلوں میں پھنسی انسانیت (Humanity) کی نجات کےلیےامیدکی کرن بن گئی اورآپ کی کوششوں کا یہ نتیجہ سامنے آرہا ہےکہ دنیابھرمیں آپ سے جُڑے کروڑوں لوگ اپنے اخلاق و کردارسنوارنے اوراسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی گزارنے کے ساتھ ساتھ معاشرتی تعمیرو ترقی میں اپنا بھر پور کردار ادا کررہے ہیں ۔اسی عظیم ترین خدمت کی بدولت امیر اہل سنّت علامہ محمد الیاس عطارقادِری کو آج دنیا کی ایک بااثرشخصیت کے طور پر جانا جاتا ہے ۔

اللہ کی جانب سےامیر اہل سنّت علامہ محمد الیاس قادری کومؤثرتقریر کےساتھ دل میں اُتر جانے والی تحریر کاقابلِ رشک ملکہ عطا ہوا ہے۔ آپ کی تحریریں دلوں میں مایوسی کےاندھیروں کو دور کرکےامید کے چراغ روشن کرتی ہیں،علم و حکمت کے موتی عطاکرتی ہیں اور عملی میدان میں ایسامؤثر کردارادا کرنے پر اُبھارتی ہیں جو دنیوی ترقی کے ساتھ اُخروی نجات کا بھی سبب بن سکے۔آپ کی کتابیں اور رسالے اعلیٰ تعلیم یافتہ حضرات کے لئےبحث و تحقیق اورعلم و ادب کاقیمتی خزانہ اور کم پڑھے لکھے افراد کےلیے ہدایت و رہنمائی کابہترین ذریعہ ہیں اور اِن دونوں طبقوں کےذوق اور قابلیت کو یوں پیش ِنظر رکھ کر لکھنا آپ کودنیا بھر کےمصنفین میں ممتاز کرتاہے۔اب تك علامہ محمد الیاس قادری کی19کتابیں اور131رسالے شائع ہوچکے ہیں ،آپ کی چند کتابوں کی تعدادِاشاعت پرایک مختصر رپورٹ ملاحظہ کیجئے:

تعداد

ایڈیشن

اشاعت کا آخری سال

اشاعت کا پہلاسال

زبانیں

کل صفحات

کتاب کانام

نمبر شمار

885,036

27

2020

2008

6

308

اسلامی بہنوں کی نماز

1

566,054

27

2019

2009

9

524

نماز کے احکام

2

266,117

21

2020

2009

8

462

فیضانِ رمضان

3

1,873,492

37

2019

2008

5

436

مدنی پنج سورہ

4

342,041

21

2019

2006

6

1548

فیضانِ سنّت

5

1,948,586

21

2019

2009

11

73

شجرہ عطاریہ

6

621,996

31

2018

2009

8

351

رفیق الحرمین

7

اس رپورٹ کے بعدیہ یقین کرنے میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں رہتی کہ آپ ایک مقبول مصنف (Popular Author) ہیں اور آپ کی کتابیں پڑھنے والوں کی تعداد ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں میں ہےنیز آپ کی کئی کتابوں اور رسالوں کا ترجمہ دنیا کی مشہور37زبانوں میں ہوچکا ہے ۔آپ کا نعتیہ دیوان”وسائلِ بخشش“قابلِ ستائش اور مقبولِ خلائق ہے ۔

حال ہی میں آپ کی نئی کتاب”فیضان ِ نماز“ منظر ِ عام پرآئی ،اس کتاب کاپہلاحصہ ”نماز کے ثوابات“ اور دوسرا حصہ” پانچوں نمازوں کے فضائل“ پر مشتمل ہے، ان دونوں حصوں کو پڑھ کرنماز کا ذوق اور جذبہ دونوں بڑھ جاتے ہیں۔ کتاب کے تیسرے حصے میں”جماعت کے فضائل“ پڑھ کر باجماعت نماز پڑھنے کا ذہن بنتا ہے۔ کتاب کے چوتھے حصہ میں ”مسجدکےفضائل“پڑھ کردل و دماغ میں مسجد کی اہمیت بیٹھ جاتی ہے ۔کتاب کےپانچویں حصےمیں”سجدے کے فضائل“ پڑھ کرشوقِ سجدہ میں اضافہ ہوتا ہے ۔کتاب کے چھٹےحصے میں”خشوع وخضوع سےنمازپڑھنےکےفضائل “پڑھ کر بارگاہِ الہٰی میں حاضری کے آداب سیکھنے کو ملتے ہیں ۔کتاب کےساتویں حصےمیں”نمازنہ پڑھنے کے عذابات“پڑھ کرنماز نہ چھوڑنے کاعزم پختہ ہوتا ہے۔کتاب کےآٹھویں حصےمیں”عاشقانِ نماز کی 86 حکایات“پڑھنے سےماضی کےنمازیوں کی دل چسپ تاریخ معلوم ہوتی ہے ،یہ تاریخ ہماری نمازوں کودرست کرنے اور سنوارنے والا آئینہ ہے۔

امیر اہل سنّت علامہ محمد الیاس عطارقادِری کی کتابیں،رسالےاور دیگرتحریریں اتنی دلچسپ ہوتی ہیں کہ چھوڑنے کا دل ہی نہیں چاہتا ۔آپ کی کتابیں ہرگھر بلکہ ہر فرد کی ضرورت ہے ۔آپ کی کتابیں خزانہ ہیں خزانہ ؛اِن کتابوں کو نہ پڑھنابہت بڑے خزانے سے محرومی کا باعث ہے ۔اگر آپ یہ خزانہ حاصل کرنا چاہتے ہیں توپہلی فرصت میں یہ کتابیں لیجئے اور بیان کئے گئےفوائد حاصل کیجئے ۔


حضرت سیِّدُناامامِ اعظم ابوحنیفہ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ سے کسی نے پوچھا: آپ اس بلند مقام پر کیسے پہنچے؟ آپ نے فرمایا: میں نے اپنے علم سے دوسروں کو فائدہ پہنچانے میں کبھی بخل نہیں کیا۔(الدر المختار، المقدمة، ۱/۱۲۷) یقیناً علم حاصل کرنا بڑی سعادت ہے اور اُسے دوسروں تک پہنچانااور بڑی سعادت ہے،دنیائے اسلام میں ایسی عظیم الشان ہستیاں گزری ہیں جنہوں نے اپنے علم کی خوشبو سے مسلمانان عالم کو خوب مہکایا اور اپنے نفع بخش علم سے پیاسی امت کو بھرپورسیراب کیا ۔ انہی نفوس قدسیہ میں سے ایک عالمی شخصیت بانِیِ دعوتِ اسلامی،شیخ طریقت ، امیراہلسنت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی ہے ،آپ کی ذات مبارکہ تبلیغ واشاعت دین اور مسلمانوں کی اصلاح احوال کے لیے دنیابھر میں معروف ومقبول ہے۔ آپ نے جس طرح عقائد واعمال کی اصلاح کے لیے دعوتِ اسلامی کی بنیاد رکھی،اسے پروان چڑھایا اوردنیا کے کونے کونے تک پہنچایایوں ہی کثیرکُتُب ورسائل تصنیف فرمائے اور اپنے علم نافع سے لاکھوں لاکھ لوگوں کے ایمان،عقیدے اور اعمال کی اصلاح وحفاظت کابھرپورسامان فرمایا ۔

آپ کے آثارعلمیہ میں 142کتب ورسائل کے علاوہ مفتیان عظام بھی ہیں اور ہزاروں عُلَمائے دین ومُبَلِّغِیْنِ دعوتِ اسلامی بھی نیز آپ کے قائم کردہ علمی وتحقیقی ادارے جامعاتُ المدینہ اور اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَّہ (Research Centre Islamic) بھی علم کا نوربانٹ رہے ہیں ۔ آپ کی کئی تصانیف دنیا کی30 سے زیادہ زبانوں میں ترجمہ ہوکر نیکی کی دعوت کا فریضہ انجام دے رہی ہیں۔ دوسروں کو نفع دینے والے علم کی بے شمار برکات ہیں اور یہ عظیم ثواب جاریہ ہے ،اللہ پاک کی رحمت سے قوی امید ہے کہ جب تک یہ کتب ورسائل شائع ہوتے اور پڑھے جاتے رہیں گے اور لوگ ان پر عمل کرتے رہیں گے اس سب کا اجروثواب سیدی امیراہلسنت مَدَّظِلُّہُ الْعَالِی کے دفترحسنات (نامَۂ اعمال)میں لکھا جاتا رہے گا۔تصنیف وتالیف بھی جاری رہنے والا نفع بخش علم ہے ۔چنانچہ

حضرت سیِّدُنا ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے روایت ہے کہ اللہ پاک کے آخری نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: اِذَا مَاتَ الْاِنْسَانُ انْقَطَعَ عَنْهُ عَمَلُهٗ اِلَّا مِنْ ثَلَاثَةٍ اِلَّا مِنْ صَدَقَةٍ جَارِيَةٍ اَوْ عِلْمٍ يُّنْتَفَعُ بِهٖ اَوْ وَلَدٍ صَالِحٍ يَّدْعُوْ لَهُ ترجمہ:جب انسان فوت ہوجاتا ہے تو اُس کاعمل منقطع ہوجاتا ہے مگر تین عمل جاری رہتے ہیں : صدقہ جاریہ یا ایسا علم جس سے نفع حاصل کیا جاتا ہو یا نیک اولاد جو اُس کے لیے دعا کرتی ہو۔( مسلم،ص684،حدیث:4223)

حضرت سیِّدُنا امام یحییٰ بن شَرَف نَوَوِی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ حدیث پاک میں مذکور” علم نافع“ کے تحت فرماتے ہیں:اور یوں ہی وہ علم جو آدمی اپنے پیچھے چھوڑ کر جاتا ہے جیسے کسی کوعلم سیکھانا اور کتاب لکھنا۔ (شرح النووی علی مسلم،جزء:11، 6 /85)امام تاجُ الدِّین سبکی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے فرمایا: تصنیف وتالیف زیادہ اہمیت رکھتی ہے کیونکہ وہ طویل عرصے تک باقی رہتی ہے۔(فیض القدیر،1/561،تحت الحدیث:850)

امیراہلسنت ،شیْخِ طریقت مَدَّظِلُّہُ الْعَالِی کی تصانیف مبارکہ میں بہت ساری ایسی خوبیاں پائی جاتی ہیں جو ان کو دورحاضر کی تصانیف سے ممتاز کرتی ہیں،بعض خوبیوں کا ذکر یہاں کیا جاتا ہے ۔

پہلی اور بنیادی خوبی یہ ہے کہ شرعی اعتبار سے بہت زیادہ احتیاط برتنا کہ کہیں کوئی مسئلہ غلط درج نہ ہوجائے ،اس تعلق سے آپ کی طبیعت انتہائی حساس ہے کیونکہ تقریر ہویا تحریر آپ شریعت کو فوقیت دیتے ہیں ۔اپنی منفرد کتاب”نیکی کی دعوت“ کے پیْشِ لفظ میں خود ارشاد فرماتے ہیں: کتابِ ہٰذا کو اَغلاط سے بچانے کی بَہُت کوشِش کی گئی ہے اور دعوتِ اسلامی کے تحت چلنے والے دارالافتاء اہلسنّت کے مفتی صاحِب سے باقاعِدہ شَرعی تفتیش بھی کروائی گئی ہے۔اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ میری کوشش رہتی ہے کہ اپنی کتب ورسائل اور نعتیہ کلام کو عُلَماءِ کرام کَثَّـرَھُمُ اللہُ السَّلام کی نظر سے گزار کرہی منظرِ عام پر لایا جائے،غلطیوں سے ڈر لگتا ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کوئی غَلَط مسئلہ چَھپ جائے، لوگ اُس پر عمل کرتے رہیں اورمَعَاذَاللہ آخِرت میں میری گرِفت ہو جائے۔بَہر حال اپنی کوشش پوری ہے تاہم ممکن ہے کہ غَلَطیاں رَہ گئی ہوں،لہٰذا اِس میں اگر کوئی شَرعی غَلطی پائیں تو برائے مہربانی بہ نیّتِ ثواب مجھے ضَرور بِالضَّرور خبردار فرمائیں اور خود کواجرِ عظیم کا حقدار بنائیں۔اِنْ شَاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ سگِ مدینہ عُفِیَ عَنْہ کو بلا وجہ اَڑتا نہیں شکریہ کے ساتھ رُجوع کرتا پائیں گے۔ (نیکی کی دعوت ،پیش لفظ،ص6)

دوسری خوبی یہ ہے کہ بات کو آسان سے آسان پیرائے میں لکھنا،عام فہم انداز میں سمجھانا اور مشکل تعبیرات و ثقیل عبارات سے حتَّی المقدور بچنا۔اس خوبی کے بارے میں شیْخُ الحدیث مُفتی محمد اسماعیل قادری رَضَوی نُوری مَدَّظِلُّہُ الْعَالِی تحریر فرماتے ہیں: میں نے امیراہلسنت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس قادری رضوی صاحب دَامَ ظِلُّہٗ کی تالیف کردہ کتاب متعلقہ عقائد بنام”کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب“اَز اول تا آخر پڑھنے کا شرف حاصل کیا،یہ کتاب بہت آسان اردو زبان میں لکھی گئی ہے،معمولی پڑھا لکھا آدمی بھی باآسانی اسے پڑھ سکتا ہے۔(کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب،تقریظ جلیل، صviii) اور شرفِ مِلَّت حضرت علامہ مولانا محمد عبدالحکیم شرف قادری رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ ”فیضانِ سنت “ کے متعلق لکھتے ہیں: اس کی زبان عام فہم اور انداز ناصحانہ اور مُبَلِّغانہ ہے۔(فیضان سنت جلداول،تقریظ،صii) اور اہلسنت کے عظیم مُحسن حضرت رئیس التحریر قائداہلسنت علامہ ارشد القادری رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہفرماتےہیں:نقیب اہْلِ سنت حضرت مولانا محمد الیاس قادری کی تصنیْفِ لطیف”نمازکا جائزہ“ نظر سے گزری ،مولانا نے اختصار کے ساتھ نماز کے مسائل کو نہایت صحت،عمدگی اور جامِعِیَّت کے ساتھ ایک جگہ جمع کر دیا ہے۔یہ کتاب آسان اور عام فَہَم انداز میں لکھ کر مولانا نے وقت کی اہم دینی ضرورت کی تکمیل فرمائی ہے۔مولائے قدیر انہیں جزائے خیر عطا فرمائے اور اس کتاب کو دینی برکتوں سے عامَۂ مسلمین کو نفع بخشے۔(نمازکاجائزہ،تقریظ ،ص6)

تیسری خوبی یہ ہے کہعلمی وفقہی احکام ومسائل بھی خوب بیان فرمانا جس کی بدولت عوام کے علاوہ علمائے دین متین کی بڑی تعدادان کُتُب ورسائل سے فائدہ اٹھاتی ہے ،یوں آپ کی کُتُب عام وخاص کے لیے یکساں مفیدہیں۔آپ کی ایک کتاب کے متعلق شیْخُ الحدیث مُفتی اسماعیل ضیائی صاحب مَدَّظِلُّہُ الْعَالِی فرماتے ہیں:اس کتاب میں اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ وصدرالشریعہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہکے فَتاوٰی کا خوب خوب فیضان ہے،نیز یہ کتاب مذکورہ بزرگوں کے علاوہ اسلافِ مُقَدَّسہ مثلاً مُلّاعلی قاری، صاحِب ِرَدُّ المحتار وغیرہ بُحُورُالعلوم کے مستند فتاوٰی کے فُیُوض وبَرکات سے مالامال ہے۔یہ کتاب سوال وجواب پر مشتمل ہے اور بعض تنقیدی سوالوں کا اس میں سہل طریقے سے جواب دیا گیا ہے،نیز یہ قرآن وحدیث،اقوال صحابہ ونصیحت آموز حکایات کا ایمان افروز اور دلچسپ مجموعہ ہے۔میری سوچ کے مطابق اس کتاب کا مطالعہ عوام تو عوام علمائے کرام کے لیے بھی مفید ہے۔ (کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب،تقریظ جلیل،صviii)اور مولانا محمد احسانُ الحق قادری رَضَوی صدرمُدَرِّس جامعہ رضویہ مَظْہَرِاسلام فیصل آباد لکھتے ہیں:”فیضانِ سنت“ کا اگر بِالْاِسْتِعَاب (یعنی اول تا آخر)مطالعہ کیا جائے اور مسائل یاد رکھنے کی کوشش کی جائے تو جہاں دل میں دینی معلومات کا سمندر ٹھاٹھیں مارتا ہوا معلوم ہوگاوہاں ہزارہا مرتبہ درود شریف پڑھنے کا ثواب بھی نامَۂ اعمال میں درج ہوجائے گاکیونکہ اس کے ایک ایک صفحہ میں کئی کئی مرتبہ درود شریف لکھنے کی سعادت حاصل کی گئی ہے۔(فیضان سنت(قدیم)، پیش لفظ،ص37)

چوتھی،پانچویں ، چھٹی اورساتویں خوبی یہ ہے کہ مواد کی بہت زیادہ کثرت ہونا،حوالہ جات کی تخریج کا اہتمام کرنا،دلچسپی کے لیے حکایات وواقعات کو شامل کرنا اور اپنے بزرگوں کاتذکرہ خیر کرنا ۔اس تناظر میں قبلہ شیخ الحدیث اسماعیل ضیائی صاحب اَطَالَ اللہُ عُمْرَہٗ کی تقریْظِ جمیل سے یہ اقتباس مُلاحَظہ فرمائیے:حضرت نے اس کتاب میں وہ بیش قیمت مواد جمع کیا ہے جوسینکڑوں کتابوں کے مطالعے کے بعد ہی حاصل ہوسکتا ہے،یہ کتاب بَیَک وقت مسائل شرعیہ کی نشاندہی کے ساتھ ساتھ تصوف وحکمت کے لیے بھی مفید ہے۔اَللّٰھُمَّ زِدْ فَزِدْ۔درجنوں موضوعات پر پیش کردہ آیاتِ قرآنی ،احادیْثِ نبوی واقوالِ اکابرین کے ساتھ ساتھ دلچسپ حکایات نے اس کتاب کے حسن میں مزید اضافہ کردیا ہے۔احادیث وروایات اور فقہی مسائل کے حوالہ جات کی تخریج نے اس کتاب کو علماء کے لیے بھی مفید تر بنادیا ہے۔اس بات سے بہت خوشی ہوئی کہ حضرت نے متعدد مقامات پر اکابرین اہلسنت رَحِمَہُمُ اللہ کا ذکْرِ خیربھی کیا ہے،جس سے ان کی اپنے علماء اکابرین سے والہانہ محبت ظاہرہوتی ہے۔اس ذکْرِخیرکا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ ہماری آنے والی نسلیں اپنے اسلاف سے متعارف ہوتی رہیں گے۔(فیضان سنت جلداول، تقریظ، صi)

آٹھویں خوبی یہ ہے کہ جابجا رسول کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی سنتیں بیان کرکے دلوں کو یاد مصطفی میں تڑپانا اور امت کو ادب واحترام کا درس دینا۔چنانچہ خواجہ علم وفن حضرت علامہ مولانا خواجہ مظفرحسین صاحب رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں :رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے یہ اقوال وافعال جنہیں سنت کہتے ہیں،احادیث کریمہ،اقوال ومشائخ اور علماء کرام کی کتابوں میں پھیلے ہوئے تھے۔ہزاروں ہزار فضل وکرم کی برسات ہو امیْرِاہلسنت بانِی وامیردعوتِ اسلامی عاشِقِ مدینہ حضرت علامہ ومولانا محمد الیاس عطّار قادری رَضَوی ضیائی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ پر کہ انہوں نے اِن لَعل وجَواہر اور گوہر پاروں کو چن چن کر یکجا فرمادیا اور فیضانِ سنت کے حسین نام سے موسوم کرکے یاد نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم میں دھڑکنے والے دلوں کی خدمت میں پیش فرمایا۔ زبان وبیان کی رَوانی اور طرز تحریر کی شیرینی کےساتھ جب یہ کتاب سامنے آئی تو لوگ اسے برستی آنکھوں اور ترستے دلوں کے ساتھ پڑھنے اور اس پر عمل کرنے لگے۔بندہ ناچیز خود بھی اس کتاب سے اتنا متاثر ہوا کہ جب اس کا پہلا ایڈیشن مجھے ملا تو باوضو بھیگی آنکھوں سے رِحْل پر رکھ کر پڑھتا رہا اور باربار پڑھتا رہا۔اور اب تو یہ جدید ایڈیشن کچھ اور ہی خوبیوں کے ساتھ بن سنور کر سامنے آیا ہے۔حوالہ جات سے مُرَصَّع تخریجات سے آراستہ اور مزیداضافات سے سجا ہوا ہے۔(فیضان سنت جلداول، تقریظ، صiv)

نویں خوبی یہ ہے کہ تحریر میں عوام کی خیرخواہی کرنااور ان کی تربیت کا بھرپور خیال رکھنا ۔آسان انداز اختیار کرنے کے ساتھ ساتھ بعض مشکل الفاظ استعمال کرکے خاص مقصد کے پیْشِ نظر بریکٹس میں اُن کے معانی دے دیئے جاتے ہیں۔اس بارے میں قبلہ سیدی شیخ طریقت مَدَّظِلُّہُ الْعَالِی فرماتے ہیں:فیضان سنت (جلداول)چار ابواب اور تقریباً1572صفحات پر مشتمل ہے۔دعوتِ اسلامی ایک ایسی سنتوں بھری تحریک ہے جس میں علماء وزعما کے ساتھ ساتھ عوام کا ایک جَمِّ غَفِیر ہے۔عوام کی سہولت کو مدنظر رکھتے ہوئے فیضان سنت(جلد اول) کو حتَّی الامکان آسان پیرائے میں لکھنے کی سعی( یعنی کوشش) کی ہے اور کئی مقامات پر قصداً دقیق(یعنی مشکل) الفاظ لکھ کر ہلالین میں اس کے معنیٰ بھی لکھ دئیے ہیں تاکہ کم پڑھے لکھے اسلامی بھائیوں اور اسلامی بہنوں کو دیگر اسلامی کتب کا مطالعہ کرنے میں مدد حاصل ہو۔ (فیضان سنت جلداول،پیش لفظ ،صiiv)

دسویں خوبی یہ ہے کہ آپ کے اکثرکُتُب ورسائل کے کئی کئی ایڈیشن شائع ہوتے ہیں،بعض کتب ورسائل تو لاکھوں کی تعداد میں طبع ہوچکے ہیں بالخصوص فیضانِ سُنَّت اس معاملے میں سَرِفہرست ہے۔شرفِ مِلَّت حضرت علامہ محمد عبدالحکیم شرف قادری رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ عظیم پیمانے پر ترویج سنت کے لیے بانِیِ دعوتِ اسلامی مُدَّظِلُّہُ الْعَالِی کی کاوشوں کو یوں خراج تحسین پیش فرماتے ہیں: اس کامیابی میں جہاں حضرت امیردعوت اسلامی مُدَّظِلُّہُ الْعَالِی کی شب وروز کوششوں اور ان کے بیانات کا دخل ہے وہاں فیضان سنت کا بھی بڑا عمل دخل ہے،فیضان سنت فقیر کے اندازے کے مطابق پاکستان میں (قرآن پاک کے بعد) سب سے زیادہ شائع ہونے والی کتاب ہے۔(فیضان سنت،تقریظ جمیل،صii)

یہاں سیِّدِی امیْرِاہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی تصانیف میں پائی جانے والی 10 تحریری خوبیاں لکھی گئی ہیں مگر غوروفکر کرنے والوں پر مزید خوبیاں بھی آشکار ہوں گی۔مختلف علوم اورگوں ناگوں موضوعات پر آپ کے کتب و رسائل کا وجود آپ کے عظیم صاحب علم،وسِیْعُ المعلومات،مُفکِّرِمِلَّت اورنَبّاض قوم مُصَنِّف ومُؤَلِّف ہونے پر شاہد عدل ہے ۔آپ نے علم کلام،علم فقہ ، علم تصوف،علم سیرت ،علم عبادات،علم معاملات،علم طب وحکمت،علم معاشرت اور علم اخلاق وغیرہ علوم میں 142 کتب ورسائل تحریر فرمائے جن میں آپ نے عقائد و متعلقات،معمولات اہلسنت،معجزات وکرامات، عبادات، معاملات، احکام و مسائل، سیرت وتراجم،اخلاق وآداب،منجیات، مہلکات، اسلامی معاشرت، رسم ورواج، امربالمعروف ونہی عن المنکر، فضائل ومناقب، حمدونعت،اورادوظائف ،کرنٹ ایشوزوحالات حاضرہ اور روحانی مسائل وغیرہ درجنوں موضوعات پر بھرپور خامہ فرسائی کی ہے ۔ایک اندازے کے مطابق امیراہلسنت زِیْدَعِلْمُہٗ وَفَضْلُہٗ کے مطبوعہ کتب ورسائل کے صفحات کی تعداد12ہزار سے زیادہ ہے جبکہ غیرمطبوعہ کتب ورسائل کے تقریبا13سو صفحات اس کے علاوہ ہیں اوراسلامی شاعری کے تعلق سے دیکھا جائے توآپ نے 300سے زیادہ کلام تحریرفرمائے ہیں۔ عشق ومحبت اور خوف وخشیت سے لبریز آپ کا خوب صورت نعتیہ دیوان ”وسائل بخشش“ 284کلاموں پرمشتمل ہے جن میں 28حمدو مناجات، 179نعت واِسْتِغاثے، 32 مناقب، آٹھسلام اور 37متفرق کلام ہیں جبکہ22 مختلف کلاموں پرمحیط آپ کا دوسرا شعری مجموعہ’’وسائل فردوس ‘‘ ہے ۔


قراٰنِ پاک آسمانی کتابوں میں سے آخری کتاب ہے جسے اللہ پاک نے سب سے آخری نبی، محمدِ عربی صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر نازِل فرمایا۔ اس کو پڑھنا، پڑھانا، دیکھنا اور چُھونا عبادت ہے۔ قراٰنِ پاک کو شایانِ شان طریقے سے شائع (Publish) کرنا، دنیا کی مختلف زبانوں میں اس کا دُرُست ترجمہ اور تفسیر کرنا، مسلمانوں کو دُرُست قراٰن پڑھنا سکھانا ،مساجد و مدارس،عوامی جگہوں مثلاً(ائیرپورٹ،ریلوے اسٹیشن و بس اسٹینڈ وغیرہ کی جائے نماز)میں قراٰنِ کریم پہنچانااور احکامِ قراٰن پر عمل کی ترغیب دلانا وغیرہ خدمتِ قراٰنِ پاک کی مختلف صورتیں ہیں۔ خدمتِ قراٰن کی تاریخ : سب سے پہلے خدمتِ قراٰنِ مجید کی عظیم سعادت صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان کو حاصل ہوئی جنہوں نے اللہ کے حبیب صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے قراٰنِ مقدّس کی تعلیم حاصل کی، دیگر مسلمانوں تک قراٰنِ مجید اور اس کے احکام پہنچائے، بعض حضرات نے حفظِ قراٰن کی سعادت پائی نیز سرکارِ نامدار صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے وصالِ ظاہری کے بعد قراٰنِ پاک کو جمع کرنے کا اِہتمام فرمایا چنانچہ جنگ یَمامہ میں بہت سے حُفّاظ صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان کی شہادت کے بعد حضرتِ سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہنے حضرتِ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالٰی عنہکو جمعِ قرآن کا مشورہ دیا۔ حضرتِ سیدنا عمر فاروق کے مشورے کو قبول فرماتے ہوئے حضرتِ سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ تعالٰی عنہ کو قراٰن مجید جمع کرنے کا حکم فرمایا(بخاری،3/398،حدیث:4986) اور بعد میں حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ تعالٰی عنہ نے اسی جمع شدہ نسخے کی نقول تیار کرواکے مختلف علاقوں میں روانہ فرمائیں ۔(بخاری ،3/399،حدیث: 4987)صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان کے بعد تابعین، تبع تابعین اور ہردور کے بزرگانِ دِین رضوان اللہ تعالٰی علیہم اَجْمعین نے خدمتِ قراٰنِ پاک کو اپنا معمول بنایا اور قراٰنِ کریم کے ترجمہ، تفسیر، احکامِ قراٰن کی وضاحت، علومِ قراٰن کی تفصیل، قراٰنِ پاک پر ہونے والے اِعتراضات کے جوابات، الغرض کثیر قراٰنی موضوعات پر بے شمار کتابیں تصنیف فرمائیں۔

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بزرگانِ دِین کی قراٰنِ پاک سے لاجواب محبت اور خدمتِ قراٰن کے جذبے کے برعکس آج کا مسلمان قراٰنِ پاک سے دُور ہوتا چلا جارہا ہے۔ اس عظیم کتاب کی تلاوت، ترجمہ و تفسیر کا مطالَعہ اور احکامِ قراٰن پر عمل کا جذبہ دن بدن کم ہوتا جارہا ہے۔ بدقسمتی سے اب ایسا لگتا ہے کہ قراٰنِ مجید صرف لڑائی جھگڑے کے موقع پر قسم اُٹھانے اور شادی کے موقع پر حصولِ برکت کے لئے دُلہن کے سر پر رکھنے کے لئے رہ گیا ہے۔ ان پُرفِتن حالات میں قراٰنِ پاک سے مسلمانوں کا رشتہ مضبوط کرنے اور فیضانِ قراٰن کو عام کرنے کے لئے عاشقانِ رسول کی مدنی تحریک دعوتِ اسلامی مختلف انداز سے کوشاں ہے۔ دعوتِ اسلامی کس کس طرح خدمتِ قراٰن کررہی ہے اس کی چند جھلکیاں ملاحظہ کیجئے:تدریس(Teaching)کے ذریعے خدمتِ قراٰن دعوتِ اسلامی کے تحت ملک و بیرونِ ملک اسلامی بھائیوں اور اسلامی بہنوں کو بِلا مُعاوضہ تَجوِید و مَخارِج کے ساتھ دُرُست تلاوتِ قراٰن سکھانے کے لئے مدرسۃ المدینہ بالِغان اور مدرسۃ المدینہ بالِغات جبکہ مدنی مُنّوں اور مدنی مُنّیوں کو حفظ و ناظرہ کی تعلیم دینے کے لئے مدرسۃ ُالمدینہ لِلْبَنِین اور مدرسۃ ُالمدینہ لِلْبَنَات قائم ہیں نیز جن مقامات پر قراٰن کریم پڑھانے والے بآسانی دستیاب نہیں ہوتے وہاں کے لئے مدرسۃ المدینہ آن لائن کا بھی سلسلہ ہے۔ متعدّد مدارسُ المدینہ میں مدنی مُنّوں کو قیام وطَعام کی سہولت بھی دستیاب ہے۔ غیر رہائشی مدارسُ المدینہ میں 8 گھنٹے کا دورانیہ ہوتا ہے جبکہ ایک اور دو گھنٹے کے جُزْ وقتی(Part Time) مدارسُ المدینہ بھی اپنی مدنی بہاریں لُٹا رہے ہیں۔(اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ! اس وقت ملک و بیرونِ ملک کم و بیش 2734 مدارس المدینہ قائم ہیں،جن میں تقریباً 128737(ایک لاکھ اٹھائیس ہزارسات سو سینتیس)مدنی مُنّے اورمدنی مُنّیاں زیرِ تعلیم ہیں جبکہ اساتذہ سمیت کل مدنی عملے (اسٹاف) کی تعدادتقریباً 7268ہے۔2017ء میں تقریباً 5229 (پانچ ہزاردوسواُنتِیس) مدنی منّوں اور مدنی منّیوں نے حفظِ قراٰن اور تقریباً 20580 (بیس ہزارپانچ سو اسّی) نے ناظرہ قراٰنِ کریم پڑھنے کی سعادت حاصل کی،اب تک کم و بیش74329(چوہتّرہزارتین سو اُنتِیس)مدنی مُنّے اورمدنی مُنّیاں حفظِ قراٰن جبکہ تقریباً 215882(دولاکھ پندرہ ہزارآٹھ سو بیاسی) ناظرہ قراٰنِ پاک پڑھنے کی سعادت پاچکے ہیں۔ مدرسۃ المدینہ آن لائن میں دُنیا بھر سے تقریباً7ہزار طلبہ و طالبات پڑھ رہے ہیں۔ ان کو پڑھانے والوں کی تعدادتقریباً633جبکہ مدنی عملے(ناظمین،مُفتشین وغیرہ)کی تعدادتقریباً140ہے ۔ ملک و بیرونِ ملک تقریباً 13853مدرسۃ المدینہ بالغان اور ان میں پڑھنے والے تقریباً89043جبکہ مدرسۃ المدینہ بالغات میں پڑھنے والیوں کی تعدادتقریباً63 ہزار سے زائد ہے۔) اسی طرح اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّدعوتِ اسلامی کے تحت قائم جامعاتُ المدینہ کے نصاب میں بھی قراٰنِ پاک کی تعلیم شامل ہے، یہ نصاب اس انداز میں ترتیب دیا گیا ہے کہ درجہ مُتَوَسِّطَہ اوّل سے درجہ خامِسہ تک مدنی قاعدہ اورپورا قراٰنِ پاک ترجمہ و تفسیر کے ساتھ پڑھا دیا جاتاہے، جبکہ درجہ سابِعہ میں تجوید اور پارہ26تا30حَدرکی دُہرائی اور درجہ دورۂ حدیث میں حُسنِ قراءت کے حوالے سے تربیت کی جاتی ہے۔(اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ ملک و بیرونِ ملک جامعۃ المدینہ کی 526شاخیں قائم ہیں جن میں 42770(بیالیس ہزار سات سو ستر)سے زائدطلبہ وطالبات درسِ نظامی (عالم کورس ) کی تعلیم حاصل کررہے ہیں اور 6871 طلبہ وطالبات درسِ نظامی مکمل کرچکے ہیں۔)طباعت کے ذریعے خدمتِ قراٰن (1)اشاعتِ قراٰنِ پاک:دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی ادارے ”مکتبۃ المدینہ“سے قراٰنِ پاک کے مختلف لائنوں اور سائزوں پر مشتمل متعدد نسخے شائع کئے گئے ہیں جبکہ معیار میں مزید بہتری لانے کیلئے مشہور اِشاعتی مرکزبیروت(لُبْنان)سے بھی قراٰنِ پاک کی اشاعت کا اِہتمام کیا گیا ہے۔ (اب تک تقریباً 2لاکھ89ہزار 769 نسخے شائع کئے جا چکے ہیں۔) (2)مدنی قاعدہ:تجوید و قرأت کے بنیادی قواعد کو آسان انداز میں سکھانے کے لئے ”مدنی قاعدہ“ مرتّب کیا گیا ہے۔ (اب تک دومختلف سائز میں مدنی قاعدے کے تقریباً 57لاکھ 94ہزار436 نسخے شائع ہوچکے ہیں) (3)کنزالایمان مع خزائن العرفان: اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرَّحمٰن کا شاہکار ترجمۂ قراٰن ”کنز الایمان“ اور اس پر صدرُالافاضل مفتی نعیم الدین مُراد آبادی علیہ رحمۃ اللہ الہادِی کا تفسیری حاشیہ ”خزائن العرفان“ کسی تعارُف کا محتاج نہیں ہے۔ مکتبۃ المدینہ نے اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَہ کے تعاون سے کنزالایمان مع خزائن العرفان کا اَغلاط سے حتی المقدور پاک، تسہیل شدہ اور معیاری نسخہ شائع کیا ہے۔(اب تک اس کے 87 ہزار 107نسخے شائع ہو چکے ہیں) (4)مَعْرِفَۃُ القراٰن عَلٰی کَنْزِالْعِرْفَان: یہ 6جلدوں پر مشتمل قراٰنِ پاک کا جدیدانداز میں ”لفظی ترجمہ“ ہے جو حُسنِ صُوری و معنوی کا مجموعہ ہے، مختلف رنگوں کے استعمال کی وجہ سے ہر لفظ کا ترجمہ الگ معلوم کیا جاسکتا ہے، جبکہ بامحاورہ ترجمہ ”کنز العرفان“ بھی شامل ہے(جو الگ سے بھی شائع ہوگا) آیات کے عنوانات اور ضَروری حاشیے بھی دئیے گئے ہیں۔ (تادمِ تحریر 5جلدوں کے مجموعی طور پر تقریباً ایک لاکھ دو ہزار 119 نسخے شائع ہوچکے ہیں) (5)صِراطُ الْجِنَان:موجودہ دور کے تقاضوں کے مطابق اُردو زبان میں 10جلدوں پرمشتمل تفسیرصِراطُ الْجِنَاناُمّتِ مُسلمہ کے لئے ایک عظیم تحفہ ہے جس کو پڑھنے سے محبتِ قراٰن، ذوقِ تلاوت اور شوقِ عبادت بڑھتا اور دِینی معلومات کا خزانہ ہاتھ آتا ہے، یہ اردوزبان کی بہترین تفسیرہے۔(اب تک مجموعی طور پر اس کے 1 لاکھ 84ہزار567نسخے شائع ہو چکے ہیں) (6)جلالین مع حاشیہ اَنوارُالْحَرَمَیْن:تفسیرِ جلالین امام جلال الدّین محلی اور امام جلالُ الدِّین سیوطی شافعیرحمۃ اللہ تعالٰی علیھما کی مشترکہ تصنیف ہے جو کہ درسِ نظامی (عالِم کورس) میں پڑھائی جاتی ہے۔ اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَہ کا شعبہ درسی کتب اس عظیم تفسیر پر حاشیہ اَنوارُ الْحَرَمَیْن کے نام سے کام کررہا ہے۔ (مکتبۃ المدینہ اب تک 6جلدوں میں سے 2 جلدوں کے تقریباً 7167نسخے شائع کرچکا ہے، مزید پر کام جاری ہے۔) (7)بیضاوی مع حاشیہ مقصود الناوی: ”تفسیرِ بیضاوی“ علامہ ناصرُ الدین عبداللہ بن عمربَیْضَاویعلیہ رحمۃ اللہ القَوی کی مشہور تفسیر کا جتنا حصّہ درسِ نظامی میں شاملِ نصاب ہے ،اس پر اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَہ کی طرف سے ”مقصودُ النّاوِی“ کے نام سے حاشیہ مُرَتَّب کیا گیا ہے(اب تک اس کے تقریباً 5000نسخے شائع ہوچکے ہیں) (8)تفسیر سُورۂ نور: اسلامی بہنوں کےجامعاتُ المدینہ میں درسِ نظامی کے علاوہ ”فیضانِ شریعت کورس“ بھی کروایا جاتا ہے۔ اس کی نصابی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے ”تفسیر سورۂ نور“ نامی کتاب تیار کی گئی ہے جسے 18اَسباق میں تقسیم کیا گیا ہے۔(تادمِ تحریر یہ کتاب 5ہزار کی تعداد میں چھپ چکی ہے) (9)فیضانِ یٰسۤ شریف مع دعائے نصف شعبانُ المعظّم:شعبان المعظم کی پندرھویں (15) رات یعنی شبِ برأت میں بعد نمازِ مغرب 6 نوافل کا سلسلہ ہوتا ہے جن کے درمیان سورۂ یٰسٓ شریف اور دُعائے نصف شعبان پڑھی جاتی ہے۔ (اب تک اس کے تقریباً 2لاکھ 25ہزار نسخے شائع ہو چکے ہیں) (10)مدنی پنج سُورہ:یہ شیخِ طریقت، امیرِ اہلِ سنّت حضرت علّامہ مولانا محمد الیاس عطّاؔر قادری دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی تالیف ہے جس میں مشہور قراٰنی سورتوں کے فضائل اور ان کا مَتن و ترجمہ، درود شریف کے فضائل، مختلف وظائف اور رُوحانی علاج وغیرہ شاملِ تحریر ہیں۔(اب تک تقریباً13 لاکھ 85 ہزار نسخے شائع ہوچکے ہیں) (11)آیاتِ قراٰنی کے اَنوار: دعوتِ اسلامی کی طرف سے بالخصوص تعلیمی اداروں کے طلبہ و اساتذہ اور دیگر عملے نیز اسلامی بہنوں کے لئے ”فیضانِ قراٰن و حدیث کورس“ کا سلسلہ شروع کیاگیا ہے ۔’’ آیاتِ قراٰنی کے انوار“ نامی رسالہ اسی کورس کے لئے ترتیب دیا گیا ہے۔(اب تک تقریباً 37 ہزار 6سو کی تعداد میں چھپ چکا ہے) (12)عجائب القرآن مع غرائب القرآن: یہ کتاب شیخ الحدیث حضرت علامہ عبدالمصطفیٰ اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القَوی کی تالیف ہے جس میں قراٰنی واقعات کو دلچسپ انداز میں بیان کیا گیا ہے، مکتبۃ المدینہ نے اس کا تخریج شدہ نسخہ شائع کیا ہے(اب تک اس کے تقریباً1 لاکھ نسخے شائع ہوچکے ہیں) (13)فیضانِ تجوید:علمِ تجوید کے اُصول و قوانین کو آسان انداز میں پیش کرنے کے لئے اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَہ کی طرف سے ”فیضانِ تجوید“ کے نام سے کتاب مُرَتَّب کی گئی ہے۔ (اب تک اس کے تقریباً 44ہزار850 نسخے شائع ہوچکے ہیں) (14)آئیے قراٰن سمجھتے ہیں: اسکول، کالج اور یونیورسٹی کے طلبہ و طالبات کے لئے یہ ایک نصابی کتاب ہے جو اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ عنقریب منظرِ عام پر آجائے گی۔(نوٹ: مذکورہ بالا کتابوں کی اشاعت کے حوالے سے یہاں جو تعداد ذ کر کی گئی وہ ہارڈ کاپی کی صورت (کتابی شکل) میں ہے، سافٹ کاپی (PDFوغیرہ) کی صورت میں بھی یہ کتابیں دعوتِ اسلامی کی ویب سائٹ www.dawateislami.net پر موجود ہیں جنہیں مفت ڈاؤن لوڈ کیا جاسکتا ہے۔) بیانات کے ذریعے خدمتِ قراٰن خدمتِ قراٰنِ پاک کے لئے بیانات کے میدان میں بھی دعوتِ اسلامی کی کثیر کاوشیں ہیں، مدنی چینل پر فیضانِ قراٰن کو عام کرنے والے کئی سلسلے پیش کئے، بعض اب بھی جاری ہیں مثلاً: (1)فیضانِ قراٰن (2)تفسیرِ قراٰن (3)قراٰن کی روشنی میں (4)قراٰنی سورتوں کا تعارف (5)احکامِ قراٰن (6)شانِ نزول (7)صِرَاطُ الْجِنَان (8)قراٰنی واقعات (9)میرے ربّ کا کلام (10)فیضانِ کنزالایمان (11)کتابُ اللہ کی باتیں (12)قراٰنی قصّے (13)قراٰنی مثالیں اور اسباق (14)فیضانِ علم القراٰن (15)ایک قصّہ ہےقراٰن سے، (17)Blessing of Quran (16)Wonder of Quran

(18)Summary of Tafseer ul Quran (19)In the light of Quran (20)Lear n Quran (21)The Excellence of the Holy Quran

عملی میدان میں خدمتِ قراٰن عملی میدان میں بھی دعوتِ اسلامی مسلمانوں میں قراٰنِ پاک کی محبت اور اس کے احکام پر عمل کا جذبہ بیدار کرنے میں مصروف ہے۔ نمازِ فجر کے بعد مدنی حلقے میں اجتماعی طور پر3 آیاتِ قراٰنی کی تلاوت اور ترجمہ و تفسیر پڑھنے سننے کا سلسلہ ہوتا ہے نیز مدنی انعامات میں روزانہ رات سورۂ ملک کی تلاوت کرنے، آخری 10 سورتیں زبانی یاد کرکے مہینے میں ایک بار پڑھنے اور مخارج کی درست ادائیگی کے ساتھ کم از کم ایک بار قراٰنِ پاک ختم کرکے سال میں دُہرانے کی ترغیب دلائی گئی ہے۔ اس کے علاوہ پانچ پانچ ماہ کے ”اِمامت کورس“اور ”مُدَ رِّس کورس“میں جبکہ 7 ماہ کے”قاعدہ ناظِرہ کورس “میں اور12 ماہ کے ”فیضان ِ تجوید وقِراءَت کورس“ میں دیگر مسائل و اَحکامات کے ساتھ ساتھ مَدَنی قاعدہ اور مکمل قراٰن پاک حَدرکے ساتھ پڑھایا جاتا ہےنیز”مُدَرِّس کورس “میں مخصوص سورتیں اور عَمَّ پارہ(پارہ 30) ترتیل کے ساتھ پڑھناسکھایا جاتا ہے ۔اللہ کریم دعوتِ اسلامی کی خدماتِ قراٰن قبول فرمائے ۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

؏ یہی ہے آزو تعلیم ِ قراٰں عام ہو جائے

ہر اِک پرچم سے اونچا پرچمِ اسلام ہو جائے


2ستمبر1981کو دعوت ِ اسلامی کی بنیاد رکھی گئی،دنیاکے کونے کونے میں پیغام ِاسلام پہنچانامقصود تھا، یقینا مقصد بڑا تھا مگرحصولِ مقصد کے اسباب ناپید تھے،قدم قدم پر مشکلات کاسامنارہا لیکن اشاعتِ اسلام کے شوق اور لگن نےچٹانوں سے مضبوط حوصلہ عطاکیا،رحمتِ رحمٰن کچھ یوں ہوئی کہ جہدِمسلسل کی نئی تاریخ رقم ہونے لگی،بانی ٔ دعوت ِ اسلامی کےاخلاص اور زہد و تقوی ٰ کی بدولت ”اسباب“ خود دوڑ دوڑ کر آنے لگے، پتھر دل ”موم“ ہوئے اور لوگ پروانے کی مثل جمع ہوگئے۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں انسانیت سازی کا ایسا کارخانہ قائم ہوا جس نے بےکار افراد کو کارآمد بنایا اور کار آمد افراد کوشخصیت سازی کا بےمثال ہنر سکھایا۔ دعوتِ اسلامی کاقطرے سے گوہر ہونے تک یہ 39سالہ سفر پُرعظمت ہونے کے ساتھ یقیناقابلِ رشک ہے۔ ہم انسانیت کی محسن تحریک دعوت ِ اسلامی کےانتالسویں یوم ِ تاسیس پربانیٔ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانامحمد الیاس عطار قادری کا شکریہ ادا کرتے ہیں ۔