دعوتِ اسلامی کا نام جب لیا جائے تو ذہن میں جو بات آتی ہے وہ یہ ہے کہ یہ دینِ اسلام کی خدمت اوراحیائے سنت کی تحریک ہے،جس دور میں مسلمانوں کی ایک تعداد قراٰن و سنت کی تعلیمات کو چھوڑ کر بے دینوں   کے نقشِ قدم پر چل رہی تھی اور اُن کے قول و فعل پر عمل کرنا باعثِ فخر سمجھتے تھے ایسے مشکل وقت میں دعوتِ اسلامی نے عالمِ اسلام میں مسلمانوں کے دِلوں میں سنتِ نبوی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلمکواجاگر کیا اور سنت نبوی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کو دنیا بھر میں عام کیا چنانچہ قراٰنِ پاک کی تعلیم کو چھوڑنے اورسنت کو ترک کرنے کےحوالے سے اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَخُوْنُوا اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ وَ تَخُوْنُوْۤا اَمٰنٰتِكُمْ وَ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ ترجمہ کنزالعرفان اے ایمان والو! اللہ اور رسول سے خیانت نہ کرو اور جان بوجھ کر اپنی امانتوں میں خیانت نہ کرو (پ9،انفال :27) خزائن العرفان میں اس آیتِ مبارکہ کے تحت لکھا ہے کہ فرائض چھوڑ دینا اللہ تعالیٰ سے خیانت کرنا ہے اور سنت کو ترک کرنا رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے خیانت کرنا ہے ۔ اسی طرح حضرت عرباض بن ساریہ رَضِیَ اللہ عَنْہُ کی ایک روایت کے آخری حصے میں سرکار صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بے شک تم میں سے جو شخص زندہ رہے گا وہ بہت اختلاف دیکھے گا۔تم (شریعت کے خلاف) نئی باتوں سے بچتے رہنا کیونکہ یہ گمراہی ہے۔تم میں جو شخص یہ زمانہ پائے اسے میرا اور میرے ہدایت یافتہ اور ہدایت دینے والے خُلفاء کا طریقہ اختیار کرنا چاہیے اور تم سنت کو مضبوطی سے پکڑ لو۔( ترمذی، کتاب العلم، باب ما جاء فی الاخذ بالسنّۃ واجتناب البدع، 4/ 308، الحدیث: 2685) ،اسی تحریک نےعالمِ اسلام کے پرچم کو بزرگانِ دین کے فیضان اور سرکار صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی نظرِ عنایت سےآج ان بلندیوں پر پہنچادیا ہے کہ دین اسلام اور سنتِ نبوی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم پوری دنیا میں پھیل گئی ہے ،یہ حقیقت ہے کہ دعوتِ اسلامی نے پوری دنیا میں احیائے دین اور احیائے سنن کو عام کیا،ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں لاکھ بچوں،بچیوں ،نوجوان مردوں و عورتوں اور بوڑھوں کو متبعِ سنت بنا دیا، اسی تحریک نے اُن لوگوں کو بیدار کیا جو غفلت کی نیند سو رہے تھے ،لوگوں میں جہاں بےعملی کا دور تھا اس وقت دعوتِ اسلامی نے فرائض و ذمہ داریوں کی یاد دِہانی کروائی،جس دور میں سنت اور اسلام کا مزاق بنایا جا رہا تھااس دور میں دعوتِ اسلامی نے اسلام اور سنت کو قوت بخشی،جس دور میں سنت پر عمل کرنا معیوب اور مشکل سمجھا جاتا تھا آج دعوتِ اسلامی کے فیضان سے سنت نبوی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم پر عمل کرنا آسان اور ہر عاشقِ رسول کے لئے سعادت کا باعث بن چکا ہے ،اسی تحریک نے بوڑھوں اور نوجوان میں جو بے عملی کی نحوست پھیلی ہوئی تھی اُنہیں باحیاءاورقلب کی پاکیزگی سےآشنا کیا ،اسی تحریک نے محبتِ الٰہی اور عشق رسول صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلمکے جام لوگو ں کے دلوں میں بھر دیئے ،دعوتِ اسلامی کم وبیش 40 سالوں سے احیائے سنت اوردینِ متین کی سربلندی کے لئے کام کررہی ہے ۔

اس تحریک کا کوئی سیاسی مقصد نہیں بلکہ خالصتاًاللہ پاک کی رِضا اور سنت نبوی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کو پھیلانا ہے ،اس تحریک نے امتِ مسلمہ کو قراٰن و سنت اور اللہ پاک کے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے قریب کر کے ان کے دِلوں میں اطاعتِ خدا و اطاعتِ رسول صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم داخل کردیئے ۔

امیر اہل سنت دامت برکاتہم العالیہ کے مبارک ہاتھوں سے لگایا ہوا”دعوتِ اسلامی‘‘کا یہ پودا اب الحمدللہ عزوجل اسلام وسنت کا تنا وَر درخت بن چکا ہے جس کی شاخیں دنیا بھر میں قراٰن و سنت کو عام کر رہی ہیں ، اس تحریک نے مختصر سے عرصے میں احیائے سنت کے حوالے سے انقلاب برپا کردیا ہے ۔

دعوتِ اسلامی حیائے سنت کے لئے نئےنئےمنصوبے بناتی رہتی ہے جس کے نتیجے میں اب مختلف شعبہ جات قائم ہو چکے ہیں جن میں سے چند یہ ہیں مدارس المدینہ ،جامعات المدینہ اور دارالمدینہ ،جن کے ذریعہ احیائے سنت کا کام بھر پور انداز میں کیا جا رہا ہے۔

مدرسۃ المدینہ:اس شعبے میں عاشقانِ رسول کے بچوں اور بچیوں کو قراٰنِ پاک کی تعلیم دی جاتی ہے ساتھ ہی بچپن سے ہی ان کے دِل سنتِ رسول کی محبت اورسنتوں پرعمل کرنے کا ذہن دیا جاتا ہے ۔

جامعۃالمدینہ:اس شعبے میں اسلامی بھائیوں کوعالمِ دین بنایاجاتا ہے، جس سےفارغ ہونے والے اسلامی بھائی معاشرے کے لوگوں کی اصلاح کے ساتھ انہیں سنت کی قدرومنزلت بیان کرتے ہیں اور سنتِ رسول پر عمل کرنے کی ترغیب دلاتے ہیں۔

دارالمدینہ اسلامک اسکول سسٹم:اس شعبے میں بہترین تعلیم کے ساتھ اسلامی تعلیمات کے مطابق تربیت اور کردار سازی کی جاتی ہے۔

طلبہ کی زندگیوں کو اسلامی سانچے میں ڈھالنے،سنتوں پر عمل کرنےاور اچھی زندگی گزارنے کے لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی سیرت طیبہ پر عمل کرنے کا ذہن دیا جاتا ہے،اس طرح کے اور بھی شعبے ہیں جن میں احیائے سنت کے لئے دعوتِ اسلامی کام کر رہی ہے ۔

دعوتِ اسلامی کا منشور’’مجھے اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کرنی‘‘ہے۔اپنی اصلاح کے لئےدعوتِ اسلامی نے نیک اعمال رسالے کے ذریعے عاشقانِ رسول کو دینی احکام اور سنتوں پر عمل پیرا کروایا ،اسی طرح ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کے لئے مدنی قافلوں کے ذریعہ احیائے سنت کے پیشِ نظر دنیا بھر میں سنتِ نبوی کو عام کیا۔

اس مختصر سے عرصے میں دعوتِ اسلامی نے احیائے سنت کے سلسلے میں جو دین کی خدمت کی ہےوہ یقیناًایسا کارنامہ ہےجو آئندہ اور موجودہ نسلوں کے لئےایک تحفہ ہے،جو قیامت تک اپنے فیوض و برکات لُٹاتا رہے گا ۔

اللہ پاک دعوتِ اسلامی کو اسی طرح احیائے سنت کے لئے کام کرنے اور دنیا بھر میں سنت کو عام کرنےاور ہمیں بھی اس کارِ خیر میں شامل ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ موجودہ و آنے والی نسلوں کو اس کے فیوض وبرکات نصیب ہوں۔

اللہ کرم ایسا کرے تجھ پہ جہاں میں

اے دعوتِ اسلامی تیری دھوم مچی ہو