تبلیغ وقرآن سنت کی عالمگیر تحریک دعوتِ اسلامی 2 ستمبر 2021 کو چالیسواں (40)”یومِ دعوت اسلامی“ منا رہی ہے۔ 2 ستمبر 1981 مطابق 3 ذوالقعدۃ الحرام ۱۴۰۱ ھ ؁ بروز بدھ جس تنظیم کا آغاز ہوا الحمدللہ آج وہ عالمِ اسلام کی امیدوں کا محور ومرکز بن چکی ہے۔امت کی دینی و دنیوی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے دعوتِ اسلامی کے 80 سے زائد شعبہ جات معرض وجود میں آچکے ہیں۔ ہر شعبہ کی اہمیت و ضرورت اپنی جگہ لیکن ”شعبہ اوقات الصلاۃ “دعوتِ اسلامی نے قائم کرکے امت پر احسانِ عظیم کیا ہے اور اس کا اعتراف خود علمائے کرام بھی گاہے گاہے فرماتے رہتے ہیں۔ چند جید علمائے کرام کے تاثرات آپ کے پیشِ خدمت ہیں جو انہوں نے ”شعبہ اوقات الصلاۃ “کی عنقریب شائع ہونے والی کتاب ”نصابِ توقیت “ پر تقریظ لکھتے ہوئے تحریر فرمائے ۔چنانچہ

استاذ الاساتذہ شیخ الحدیث علامہ حافظ عبدالستار سعیدی مُدَّظِلُّہُ العَالِی

(شیخ الحدیث و ناظم تعلیمات جامعہ نظامیہ رضویہ لاہور):

گزشتہ ادوار میں نمازوں کے اوقات جاننے کے لیے سورج کے طلوع وغروب اور اُس کی رفتار پر نظر رکھی جاتی تھی، مرورِ زمانہ کے ساتھ ساتھ نئی نئی ایجادات رونما ہوتی گئیں اور اوقاتِ نماز جاننے کے طریقوں میں بھی جدّت آتی گئی۔ علمائے کرام نے نماز اورروزہ کے اوقات جاننے کے لیے تجربات ومشاہدات کی روشنی میں اوقات کا استخراج کرنے کے لیے کچھ اصول و قواعد ایجاد کیے، جن کے مجموعہ کا نام ”علمِ توقيت “رکھا۔

اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان فاضل بر یلوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اپنی تحقیقات کا غازہ بخش کر اِس علم شریف کے حسن کو بامِ عروج تک پہنچایااور پھر علامہ مفتی ظفر الدین بہاری اور حضرت مفتی افضل حسین مونگیری رحمة الله تعالیٰ علیہما نے اس فن میں تصنیفات فرما کراِسے جلوۂ عروسی عطا فرمایا۔اِس علم کے قواعد کوسمجھنے کے لیے اعلیٰ درجہ کا ریاضی دان ہونا ضروری تھا، مگر کیلکولیٹر کی ایجاد نے ریاضی کی دشوار گزار راہوں کو بالکل آسان کر دیا ۔ ہم کیلکولیٹر کی مدد سے اس فن کے قواعد کا بآسانی اجرا کرسکتے ہیں۔

یہ بات خوش آئند ہے کہ ”دعوتِ اسلامی “شیخِ طریقت مولانا محمد الیاس عطار قادری مدظلہٗ کے زیرِ سایہ دیگر دسیوں شعبہ جات کے ساتھ ساتھ ”توقیت “پر بھی کام کررہی ہے اور اِس کے لیے باقاعدہ طور پر ایک مجلس قائم ہے۔

ماہر علم توقیت ،شیخ الحدیث مفتی شمس الہدیٰ مصباحی مُدَّظِلُّہُ العَالِی

(استاذ الجامعۃ الاشرفیہ ،مبارک پور یو پی انڈیا-مسئول دار الافتا کنز الایمان ،ہیک منڈ وائک U.K)

فن ہیئت و توقیت جو کئی احکامِ شریعت کے لیے موقوف علیہ کا درجہ رکھتا ہے جس کے واقف کار اور شہسوار دن بدن عنقاءِ مغرب کی حیثیت اختیار کرتے جارہے ہیں۔ ایسے دور قحط الرجال میں محب مکرم حضرت مولانا الفلکی وسیم احمد عطاری دام ظلہ العالی نے اس عظیم فن کے حصول کے میدان میں انتھک جدوجہد فرمائی اور کامیابی وکامرانی سے ہمکنار ہوئے۔ اور ”مَنْ جَدَّ وَجَدَ “کے صحیح مصداق بن کر عالمی پیمانہ پر اس عظیم فن کی ترویج واشاعت میں سرگرم عمل ہیں۔ سیکڑوں علما و فضلا کو اس سے روشناس کرایا اور لاکھوں افراد کی مشکلات کو حل فرمایا۔ کتاب و سنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ”دعوتِ اسلامی “کی پرخلوص سعی بلیغ کی برکت سے بے شمار لوگوں کی عبادتیں فساد و ضیاع سے محفوظ ہوئیں۔

شیخ الحدیث حضرت مفتی محمد ابراہیم قادری زید شرفہ

(جامعہ غوثیہ رضویہ ،سکھر پاکستان)

عزیزِ محترم حضرت مولانا محمد وسیم توقیتی صاحب زیدہ مجدہ سالہا سال سے علمِ توقیت کی خدمت انجام دے رہے ہیں اور بیشتر ممالک اور خاص کر پاکستان کے سینکڑوں مقامات کے نماز روزہ کے اوقاتِ صحیحہ کے نقشہ جات تیار کرکے امتِ مسلمہ کی نفع رسانی کا کام کر رہے ہیں ۔ فیضانِ مدینہ کراچی قدیم سبزی منڈی میں باقاعدہ اس علم کی تدریس فرما رہے ہیں۔

مصنف ”نوادر التوقیت “اشرف الصلحا حضرت مفتی محمد نظام الدین مصباحی زید شرفہ

(جامعہ غوثیہ رضویہ ،بلیک برن برطانیہ )

برصغیر میں امام اہل سنت قدس سرہ کو یہ شرف حاصل رہا کہ آپ نے اس نایاب علم کو مردہ ہونے سے بچا لیا ۔پھر اس کو ضبطِ تحریر کرکے حضرت ملک العلما قدس سرہ نے اگلی نسلوں تک پہنچایا اور حضرت بحر العلوم سید مفتی افضل حسین قدس سرہ اور خواجۂ علم وفن قدس سرہ ان شخصیتوں نے اپنی اپنی درسگاہ میں کسی طرح زندہ رکھا اور جب کمپیوٹر کا زمانہ آیا تو ضرورت تھی کہ کوئی شخص اٹھے اور اس فن کو بھی اس جہت سے روشناس کرائے تو اللہ عزوجل نے اخی الکریم الشیخ مولانا وسیم احمد عطاری حفظہ کو چنا اور انہوں نے ہمارے بزرگوں کے اس فیضان کو خوب سے خوب عام کیا ۔

الدکتور محمد منور عتیق زید شرفہ

(صدر المدرسین وخادم العلوم الاسلامیة بالجامعة الاسلامیة سلطان باہو برمنگھم برطانیہ)

آج ہمارے ہاتھوں میں کمپوٹر ، سائنسی کلکولیٹر ،المنک، جی پی ایس اورگوگل ارتھ (Goolge Earth)جیسے اسباب آچکے ہیں اور دنیا کی جدید ترین آلات سے مزین رصدگاہیں بھی موجود ہیں۔ اتنا کچھ ہونے کے باوجود اگر فنِ توقیت پھر بھی یادِ ماضی رہ جاتا تو کتنی افسوس کی بات ہوتی۔ ضرورت اس امر کی تھی کہ عربی و اردو کے ان قواعد کو جدید انداز میں پیش کیا جائے تاکہ کالج اور یونیورسٹی سطح کے طلبہ بھی اس فن کو سمجھ سکیں۔

عالمِ اسلام کی عالم گیر تحریک دعوتِ اسلامی نے فنِ توقیت کی اہمیت اور ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے ایک مستقل مجلس تشکیل دی جو جدید ذرائع کے استعمال کے ساتھ اس فن کی حفاظت اور تسہیل و تدریس کے لئے مستعد ہوئی اور اساتذۂ فن کے بکھرے موتیوں کے جمع کرنے میں مصروف ہوگئی۔ نتیجہ یہ ہوا کہ اس کے ذریعے مسلمانانِ عالم کو لاکھوں مقامات کے درست اوقاتِ نماز وروزہ وسمتِ قبلہ وغیرہ جاننے کی بہترین سہولتیں میسر ہوئیں اور تشنگانِ توقیت کے لئے ایک بازارِ فن سج گیا جہاں وہ سیراب ہونے کو اکنافِ ارض سے پہنچنا شروع ہوگئے۔

اس مجلس کے روحِ رواں محترم المقام حاجی وسیم احمد عطاری نفع اللہ بہ العباد والبلاد نے فنِ توقیت کی تحصیل پھر تدریس میں جہدِ مسلسل کی اور آج اس کا نتیجہ دنیا کے سامنے ہے۔ تنِ تنہا صحرائے تحقیق میں نکلنے والا شخص جب بزرگوں کی عنایات ونوازشات سے بہرہ مند ہوتا ہے تو اُفقِ قبول اس کے طلوع کا خیر مقدم کرتا ہے۔ بلاشبہ جوہرِ قابل کو جوہر شناسوں نے خوب نوازا۔

پیشکش :شعبہ اوقات الصلاۃ

31.08.21


کسی بھی معاشرے کی تعمیر وترقی کے لیے شخصی تعمیر انتہائی ضروری ہے ۔ شخصی تعمیرمیں انسان کی اپنی سوچ اور فکر کا بڑا عمل دخل ہوتا ہے۔ جب تک انسان کی ذہنی تربیت نہ ہو اس وقت تک اس کی اصلاح مشکل ہے ،اور ذہنی تربیت کے ذرائع میں سے یہ بھی ہے کہ انسان کو دینی کتابوں کے مطالعے کی طرف راغب کیا جائے کیونکہ انسان جو کچھ پڑھتا ہے وہ اس کے دل ودماغ میں رچ بس جاتا ہے،اور اس کا اثر اس کے عمل کی صورت میں ظاہر ہونے لگتا ہے۔ اس وقت معاشرے میں پھیلی تباہ کاریوں کی ایک بڑی وجہ جہالت ہے جب تک معاشرہ علم کے زیور سے آراستہ نہیں ہوگا تب تک اس میں موجود برائیوں کا خاتمہ نہیں ہوسکے گا۔ اصلاحِ معاشرہ کے لئے ”علم “ کی اسی ضرورت کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے دعوتِ اسلامی نے  پانچ ہفتہ وار دینی کام دیئے ہیں :

(1) ہفتہ وار اجتماع (2) ہفتہ وار مدنی مذاکرہ (3) علاقائی دورہ (4)یومِ تعطیل اعتکاف (5) ہفتہ وار رسالہ

یہ پانچوں کام جہالت کے خاتمے اور اصلاحِ معاشرہ کے لیے انتہائی اہم کردار ادا کررہے ہیں ۔ بالخصوص ہفتہ وار رسالہ شخصی تعمیر اور علم میں اضافے کے ساتھ ساتھ اپنے قاری کے اندر مطالعے کا شوق بھی بیدار کرتا ہے ۔ اس کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ امیر ِدعوت اسلامی حضرتِ علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ اپنے مریدین اور محبین کو ہر ہفتے دعوت اسلامی کی طرف سے جاری ہونے والے اس رسالے کو پڑھنے ، سننے کی نہ صرف ترغیب دلاتے ہیں بلکہ انہیں دعاؤں سے بھی نوازتے ہیں۔

ہفتہ وار رسالہ دعوتِ اسلامی کے اسلامک ریسرچ سینٹر ”المدینۃ العلمیہ “ کی طرف سے جاری کیا جاتا ہے جس میں عقائد ومسائل ، اسلامی اخلاق وآداب ، بزرگانِ دین کی سیرت، فضائل وحکایات اور معاشرتی مسائل جیسے مختلف موضوعات کے ساتھ ساتھ شیخِ طریقت، امیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ کے ملفوظات اور آپ کی کتب سے مخصوص اور منتخب مضامین شائع کئے جاتے ہیں ۔اب تک211 رسائل شائع ہوچکے ہیں ۔ آئیے! چند رسائل کے موضوعات کے انفرادی پہلوؤں پر نظر ڈالتے ہیں:

(1) رشتے داروں سے اچھا سلوک : اس رسالے میں آپ ملاحظہ کریں گے: جہاں رشتہ توڑنے والا ہوتا ہے وہاں رحمتِ الٰہی نہیں اُترتی،کس کس رشتہ دار سے کب کب ملیں،دشمنی چھپانے والے رشتے دار کو صدقہ دینا افضل ترین ہے، اس کے علاوہ قَسَم اور اس کے کفارے کے احکام بھی اس رسالے میں پڑھنے کو ملیں گے۔

(2) میٹھی عید اور میٹھی باتیں: اس رسالے میں آپ پڑھ سکتے ہیں: عید کی خوشیوں میں یتیموں کو شامل کرنے کی برکتیں ،یتیم کے سر پر ہاتھ پھیرنے کی فضیلت،اور یتیموں کا مال ناحق کھانے کے وبال سے متعلق سخت وعیدیں ۔

(3) کام کے اوراد: یہ رسالہ بیماریوں ،پریشانیوں اور رنج والم سے نجات حاصل کرنے کے لیے بزرگوں سے منقول وظائف، سورۃ الکافرون،سورۃ الاخلاص ،سورۃ الفلق اور سورۃ النّاس کے فضائل پر مشتمل ہے۔

(4) مولیٰ علی کے 72 ارشادات: اس رسالے میں آپ پڑھ سکیں گے : دنیا و آخرت میں کامیابی سے ہمکنار کرنے والے 72 فرامینِ مولیٰ علی۔

(5) ہر صحابیِ نبی جنتی جنتی: اس رسالے میں آپ پڑھ سکیں گے:سب صحابہ سے جنّت کا وعدہ،فضیلت کے اعتبار سے صحابۂ کرام کی ترتیب، کسی صحابی سے کوئی بھی ولی افضل نہیں ہو سکتا، اورفضائلِ صحابہ کے بارے میں 40 حدیثیں اور بہت کچھ۔

(6) ڈرائیور کی موت: اس رسالے میں آپ ملاحظہ فرمائیں گے: کھانا کھانے کے آداب ، کھانے کا وضو کرنے کی برکتیں ،کھانا کھانے کی نیتیں اور بہت ساری معلومات۔

(7) جوئے میں جیتا ہوا مال : اس رسالے میں آپ حرام مال کی تباہ کاریاں بالخصوص جوئے کی مذمت اور موجودہ کاروباری معاملات میں پیش آنے والی جوئے کی 6 مختلف صورتیں بیان کی گئی ہیں ۔ اس کے علاوہ مسلمان کی عزت وحُرمت کی اہمیت کا بیان بھی اس رسالے میں موجود ہے ۔

(8) کام کی باتیں: اس رسالے میں آپ پڑھیں گے: عمومی زندگی میں کام آنے والی مختلف کار آمد باتیں ، 30 غلطیوں کی نشاندہی، سانپ،بچھو،کنکھجورا اور چیونٹیوں سے نجات کے طریقے،معدے کی خرابی،مختلف امراض اور معدے کی بیماریوں کا گھریلو علاج۔

(9) قرآنی سورتوں کے فضائل: اس رسالے میں ملاحظہ کیجئے: تلاوتِ قرآن کے فضائل اور مختلف سورتوں کی برکات۔

(10) درود شریف کی برکتیں: اس رسالے میں آپ پڑھ سکیں گے:درود شریف کےفضائل کے متعلق فرامینِ مصطفےٰ اور فرامینِ صحابہ اور بزرگانِ دین سے منقول درودِ پاک اور ان کے فضائل۔

محترم قارئین! اِن 10رسائل کے موضوعات سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ دعوتِ اسلامی کی طرف سے جاری کردہ یہ ہفتہ وار رسالہ پڑھنا کس قدر مفید ثابت ہوسکتا ہے ۔ یقیناً اچھا مطالعہ انسان کو جہالت کی اندھیریوں سے نکال کر علم کی روشنی کی طرف لے جاتا ہے۔ آئیے ہم آپ کو مطالعہ کے چند ایسے فائدے بتاتے ہیں جن سے آپ کو مطالعے کی بے پناہ اہمیت کا اندازہ ہو گا ۔

مطالعہ کے فوائد:

٭دینی کتب کا مطالعہ حصولِ علم کا ایک اہم ذریعہ ہے۔(آنسوؤں کا دریا، ص7) ٭مطالعہ انسان کوعمل پر اُبھارنےمیں معاون ثابت ہوتا ہے اوریہی علم کا تقاضاہے جیسا کہ حضرت سیّدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ کا فرمان ہے : اے لوگو! علم حاصل کرو ، پس جو علم حاصل کرے اسے چاہئے کہ (علم پر)عمل بھی کرے۔ (معجم کبیر،9/152، حدیث:8760) ٭ مطالعے سے حافظہ مضبوط ہوتا ہے۔ امام بخاری رحمۃُ اللہِ علیہ سے کسی نے پوچھا : کیا حافظے کو قوی کرنے کے لئے بھی کوئی دوا ہے؟ آپ رحمۃُ اللہِ علیہ نے فرمایا : دوا کا تو مجھے معلوم نہیں ، البتہ آدمی کے اِنْہِماک اوردائمی مطالعے کو میں نے قوّتِ حافظہ کے لئے مفید ترین پایا ہے۔ (فتح الباری ،1/460) ٭مطالعہ علم میں اضافے اور پریشانیوں سے چھٹکارے کے لیے نہایت موثر نسخہ ہے۔٭ مطالعہ ذہنی تناو ختم کر کے پُرسکون فیصلہ کرنے کی صلاحیت کو جلا بخشتا ہے۔٭مطالعہ کرنے سے ذخیرۂ الفاظ میں اضافہ اور سوچنے کی صلاحیت میں بہتری آتی ہے۔ ٭جتنی دیر بندہ مطالعے میں مصروف رہتا ہے اتنی دیر تک جھوٹ بولنے ، فریب کرنے، کسی کی برائی کرنے اورگالی گلوچ کرنےجیسی بہت سی بُرائیوں سے بچا رہتا ہے۔ ٭مطالعے کی عادت رکھنے والا کتاب میں اتنا منہمک رہتا ہے کہ سستی اور کاہلی سے مغلوب نہیں ہوتا۔٭ مطالعے کی وجہ سے اچھے انداز میں گفتگو کرنے کا ملکہ پیدا ہوتا ہے۔ ٭مطالعے سے ذہن کھلتا ہے اور خیالات میں پاکیزگی پیدا ہوتی ہے۔ ٭مطالعے سے یادداشت میں وسعت اور معاملہ فہمی میں تیزی آتی ہے۔ ٭مطالعہ کرنے والا اوقات کے ضیاع سے محفوظ رہتا ہے۔

ہفتہ وار رسالہ پڑھنے سے کیا فائدہ ہوگا ؟

ہفتہ وار رسالہ عام طور پر 17 صفحات پر مشتمل ہوتا ہے ۔ایک شخص اگر 2 منٹ میں ایک صفحہ مطالعہ کرتا ہے تو 34 منٹ میں 17 صفحات مطالعہ کرلے گا۔اگر کوئی پابندی سےہفتہ وار رسالے کا مطالعہ کرے تو ہفتے میں 34 منٹ اور پورے مہینے میں صرف 136 منٹ کے مختصر وقت میں 68 صفحات اور ایک سال میں 816 صفحات کا مطالعہ کرلے گا ،اگر ایک رسالے میں مجموعی طور پر2 آیاتِ قرآنی مع ترجمہ اور 5 احادیث ہوں تو ایک سال میں 96 آیات اور ان کا ترجمہ پڑھنے اور 240 احادیث پڑھنےکی سعادت حاصل ہوگی، یہ تو صرف آیات و احادیث کا حساب ہے دیگر جو مختلف موضوعات پر معلومات کا خزانہ ملے گا وہ الگ ہے۔ ذرا اندازہ کیجیے! ایک سال میں اتنے صفحات کا مطالعہ کرنے والے کے علم اور نالج کی کیفیت کیا ہو گی؟ اور اس علم کا اس کی اپنی ذات کو اور اس کے بچوں کو کس قدر فائدہ ہو گا۔

ہفتہ وار رسالہ کئی مراحل سے گزر کر قارئین تک پہنچتا ہے ، یہ مراحل تحریری مواد کو مستند ، معیاری اور عام فہم بناتے ہیں ۔ ہفتہ وار رسالے کی تیاری کے مراحل کا ایک سرسری جائزہ پیشِ خدمت ہے :

موضوع / عنوان کے انتخاب کامرحلہ

(1)ابتدائی مرحلے میں ہفتہ وار رسالے کے موضوع / عنوان کا انتخاب کیا جاتا ہے ، کوشش کی جاتی ہے کہ مخصوص ایام اور مہینوں میں اس کی مناسبت سے رسالہ لایا جائے ۔

جمعِ مواد اور ترتیب کا مرحلہ

(2) رسالے کا مواد حتّی الامکان ان کتابوں سے لیا جاتا ہے جو شرعی تفتیش کے مرحلے سے گزرچکی ہوتی ہیں ۔ اگر کہیں اور سے مواد سے شامل کیا جائے تو اس مواد کی شرعی تفتیش کروائی جاتی ہے ۔

(3)جمعِ مواد کے بعد مواد کو ترتیب دیا جاتا ہے ۔اس دوران جہاں ضرورت ہو وہاں محرر (Writer) موضوع کے اعتبار سے اپنی درایت کے مطابق تحریر لکھتا ہے اور ضروری ترمیم واضافہ کرتا ہے ۔

مرتب شدہ مواد کےجائزے کا مرحلہ

(4)رسالے کی ترتیب کااوّل تا آخرجائزہ لیا جاتا ہے اور رہ جانے والی کمی کو پورا کیا جاتا ہے ۔

(5)پروف ریڈنگ کی جاتی ہے اور تحریر کا مختلف پہلوؤں سے جائزہ لیا جاتا ہے ۔

پروف ریڈنگ مراحل مرحلہ

اس رسالے کی مرحلہ وار تقریباً 5 مرتبہ پروف ریڈنگ کی جاتی ہے ، اس دوران درج ذیل کام کیئے جاتے ہیں ۔

(6)نامکمل عبارت یاجملے کو مکمل کیا جاتا ہے ۔

(7) تسہیل کی جاتی ہے ۔

(8) مشکل الفاظ، ناموں اور عربی الاصل الفاظ پر اعراب لگائے جاتے ہیں ۔

(9)ہرقسم کی نمبرنگ کو چیک کیا جاتا ہے۔

(10)فارمیشن کی غلطیوں کو ہائی لائٹ کیا جاتا ہے۔

(11) دعوتِ اسلامی کی تنظیمی اصولوں کے مطابق بھی تحریر کی تفتیش کی جاتی ہے ۔

شرعی تفتیش ، تصحیح لگانے اور فائنل کرنے کا مرحلہ

(12)دوسری پروف ریڈنگ میں آنے والی غلطیوں کی تصحیح کی جاتی ہے۔

(13) تمام مراحل کی تکمیل کے بعد رسالہ شرعی تفتیش کے لیے بھیج دیا جاتا ہے اور شرعی تفتیش کے بعد کریکشن لگا کرفائنل فارمیشن اور پیج سیٹ اپ کرکے ڈیزائنر کے پاس بھیج دیا جاتا ہے ۔

ڈیزائننگ کے بعد کا مرحلہ

(14) ڈیزائننگ کے بعد رسالے کی فائنل پروف ریڈنگ کی جاتی ہے، ٹائٹل بنوایا جاتا ہے اور پھر اسے شائع ہونے کے لیے بھیج دیا جاتا ہے ۔

کارکردگی

دعوتِ اسلامی کے اِس دینی کام میں امیر اہل سنّت حضرت علامہ مولانامحمد الیاس قادری دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ کی ذاتی دل چسپی اور اشاعتِ علمِ دین کے قابل رشک جذبے کی بدولت بلا مبالغہ لاکھوں لوگ ہفتہ وار رسالے کا مطالعہ کرتے /سنتے ہیں اور ہر ہفتے اس تعداد میں اضافہ ہی ہو رہا ہے،اس حوصلہ افزا پذیرائی اورہرہفتےبڑھتی ہوئی تعداد کو دیکھ کر یہ کہاجاسکتا ہے کہ چار زبانوں میں شائع ہونے والا دنیا کا یہ واحدہفت روزہ رسالہ(Weekly Booklet)ہے جو لاکھوں لوگوں تک اسلام کی روشن تعلیمات پہنچانے کاذریعہ بن رہاہے۔آئیے! گزشتہ تین ماہ کے رسائل کا مطالعہ کرنے / سننے والوں کی تعدادملاحظہ کیجئے اور آپ بھی اس نیک کام میں شامل ہونے کی نیت فرما لیجئے۔

جولائی 2021

کراماتِ خواجہ :29 لاکھ 90 ہزار 131 اسلامی بھائیوں نے اور 7 لاکھ 93 ہزار 615 اسلامی بہنوں نے یہ رسالہ پڑھنے /سننے کی سعادت حاصل کی۔

ہر صحابیِ نبی جنّتی جنّتی : 31 لاکھ 44 ہزار 808 اسلامی بھائیوں نے اور 7 لاکھ 90 ہزار 447 اسلامی بہنوں نے یہ رسالہ پڑھنے /سننے کی سعادت حاصل کی۔

فیضانِ شعبان: 31 لاکھ 6 ہزار 296 اسلامی بھائیوں نے اور 8 لاکھ 15ہزار 548 اسلامی بہنوں نے یہ رسالہ پڑھنے /سننے کی سعادت حاصل کی۔

ڈرائیور کی موت: 32 لاکھ 85 ہزار 54 اسلامی بھائیوں نے اور 7 لاکھ 93 ہزار 615 اسلامی بہنوں نے یہ رسالہ پڑھنے /سننے کی سعادت حاصل کی۔

اگست 2021

درود شریف کی برکتیں: 25 لاکھ 33 ہزار 828 اسلامی بھائیوں نے اور 8 لاکھ 48 ہزار 534 اسلامی بہنوں نے یہ رسالہ پڑھنے /سننے کی سعادت حاصل کی۔

قبر کی پہلی رات: 22لاکھ 87 ہزار 35 اسلامی بھائیوں نے اور 8 لاکھ 49 ہزار 467 اسلامی بہنوں نے یہ رسالہ پڑھنے /سننے کی سعادت حاصل کی۔

رشتے داروں بھلائی: 23 لاکھ 25 ہزار 571 اسلامی بھائیوں نے اور8 لاکھ 11ہزار 90 اسلامی بہنوں نے یہ رسالہ پڑھنے /سننے کی سعادت حاصل کی۔

ماہِ رمضان اور امیرِاہلِ سنّت : 20 لاکھ 70 ہزار 146 اسلامی بھائیوں نے اور 8 لاکھ 11 ہزار 814 اسلامی بہنوں نے یہ رسالہ پڑھنے /سننے کی سعادت حاصل کی۔


گزشتہ کئی دہائیوں سے  ماہرین کا دلچسپ موضوع”بچوں کی تربیت“ رہا ہے،ہر ایک نے اپنی ریسرچ ،تجربات اور مشاہدے بیان کئے،طویل ریسرچ کے بعد یہ معلوم ہوا کہ غلطیاں والدین میں تھی ناکہ بچوں میں، اس لئے انہوں نے ”والدین کی تربیت“ شروع کی۔ کیونکہ والدین ”معمار “،بچے ”عمارت“اور ان کا بچپن ان کی ”بنیاد“ ہوتا ہے۔ اگر عمارت کی بنیاد ہی خراب ہوجائے تو پوری عمارت بیکار ہوجاتی ہے ۔

یہی وجہ ہے کہ موجودہ دور میں ”والدین کی تربیت“پر بہت تحقیقات ہورہی ہیں،آئے دن ٹریننگ سیشنز کا انعقاد کیا جا رہا ہے ، ہر شخص اپنی تحقیق ، مطالعے اور تجربات کی روشنی میں والدین کی تربیت کر رہا ہے۔ جس کا جتنا مطالعہ ، مشاہدہ اور تجربہ ہوگا اس کا انداز ِتربیت اتنا ہی بہترین ہو گا ۔

امیرِ اہلِ سنّت مولانا الیاس قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہکی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں،آپ ایک ہمہ گیر شخصیت ہیں، آپ کے تجربات کوہ ہمالہ سے اونچے، مشاہدات سمندر سے زیادہ گہرے ہیں۔آپ کی ذات ہر طبقے کے لئے مشعل راہ ہے۔ آپ نے ہر طبقے کی رہنمائی کی ہے چاہے وہ علماء ،ہوں یا طلبا،مبلغین یا مقررین ،اولاد ہو یا والدین ۔

والدین کی تربیت سے متعلق آپ کے ملفوظات کا مطالعہ کیا جائے تو اندازہ ہوتا ہے کہ آپ نہ صرف دینِ اسلام کے عظیم مبلغ ہیں بلکہ آپ والدین کی تربیت کرنے والے ایک اچھے ،ماہر اورتجربہ کار راہنما بھی ہیں ۔ والدین کی تربیت کے متعلق آپ کے چند باتیں سنیئے:

ماہرین کہتے ہیں اگر آپ بچے کی عادت پختہ کرنا چاہتے ہیں تو پہلے وہ کام کئی بار بچے کے سامنے سرانجام دینا ہوگا،تب بچے کی عادت پختہ ہوگی۔

(1) آپ فرماتے ہیں:

بچہ بڑوں کے نقشِ قدم پر چلتا ہے یہی وجہ ہے کہ جب گھر میں کوئی بڑا نمازپڑھتا ہے تو بچہ برابر مىں جا کر کھڑا ہو جاتا ہے اور اپنے اَنداز میں رُکوع اور سجدے کرتا ہے پھراُٹھ کر بھاگ جاتا ہے۔بچوں کو نماز کا عادی بنانے سے پہلے والدین کو نمازی بننا پڑے گا تاکہ وہ اپنے بچوں کو بھی نماز کا عادی بنا سکیں ۔

(2) مار پیٹ سے بچوں کی شخصیت متاثر ہو تی ہے، ان میں منفی جذبات پیدا ہوتے ہیں ، لیکن کئی والدین کو یہ بات سمجھانی کافی مشکل ہو جاتی ہے۔ اس حوالے امیر اہل سنت کا انداز سب سے زیادہ منفرد ہے :

مار پٹائی سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ جو والدین بھی بچوں کو مارتے ہیں ان کے بچے ڈھیٹ ہو جاتے ہیں۔

(3)جس طرح والدین کے حقوق ہوتے ہیں اسی طرح اولاد کےبھی حقوق ہوتے ہیں، اگر والدین کی کسی بات سے اولاد کی دل آزاری ہو تو والدین کو معافی مانگنی پڑے گی۔ لیکن اس پہلو کی طرف شاید ہی کسی کی توجہ جاتی ہو ، امیر اہل سنت نے اس پہلو کی طرف راہنمائی کرتے ہوئے فرمایا :

اَولادٹوٹاہوا بَرتن نہیں ہے کہ اس کے ساتھ ہرطرح کا سلوک کیاجا سکے،اگر اَولاد کی دِل آزاری کی تواس سے بھی

مُعافی مانگنا ہوگی۔

(4)والدین کی عادت ہوتی ہے کہ وہ اکثر بچوں کو بات بات پر روکتے ٹوکتے ہیں ، جھاڑتے ہیں اور بعض اوقات تو مار پیٹ بھی کر دیتے ہیں ایسے والدین کو امیرِ اہلِ سنّت نصیحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں :

بار بار روک ٹوک کرنا بھی بچے کو باغی بنا دیتا ہے۔موجودہ دور میں اَولاد کے باغی ہونے کے پیچھے خود والدین کا اپنا بھی کِردار ہوتا ہے۔والدین بات بات پر جھاڑتےاور مارتے ہىں جس کے سبب بچے ضِدى اور باغی ہوجاتے ہیں، پھر نہ مار اَثر کرتی ہے اور نہ دَھاڑ لہٰذا اَدب سکھانے کے لئے ضَرورت سے زیادہ اور سب کے سامنے روک ٹوک نہ کی جائے۔والدین کو چاہیے کہ اَولاد کی تَربیت کا ہُنر سیکھیں۔

(5)بچوں سے بعض اوقات گھر کی چیزیں ٹوٹ جاتی ہیں، کبھی برتن تو کبھی اور کچھ، ایسے میں والدین خود پر قابو نہیں رکھ پاتے اور بچوں کوبہت ڈانٹا جاتاہے،اوربچے یہی سمجھتے ہیں شاید اس برتن کی مجھ سے زیادہ اہمیت تھی۔اس طرح بچوں کا دل میں عجیب سا خوف بیٹھ جاتا ہے، اگر کبھی ایسا ہو جائے تو کس طرح کا برتاؤ کرنا چاہئے؟ امیر ِاہلِ سنّت فرماتے ہیں:

بعض اَوقات گھر میں کسی بچّے سے برتن ٹُوٹ جائے تو اُسے جھاڑا یا مارا جاتا ہے، ایسا نہیں کرنا چاہئے۔ میں نے کسی سے سُنا تھا کہ ’’اگر بچّے سے برتن ٹُوٹ جائے تو اُسے ڈانٹ ڈَپَٹ نہ کی جائے، کیونکہ برتن کی عُمر پُوری ہوگئی تھی، اِس لئے وہ ٹُوٹ گیا۔‘‘ یہ بات واقعی سمجھ میں آنے والی ہے۔ اگر ہم مار دھاڑ کریں گے تو برتن کونسا دوبارہ جُڑجائے گا! ٹُوٹنا تھا، ٹُوٹ گیا۔ اب زِیادہ سے زِیادہ یہ کرلیں کہ بچّے ہی کے ہاتھ اُسے ڈسٹ بن میں ڈالوا دیں ۔

(6)بچہ ہنسنا جانتا ہے یا رونا ،اس کے علاوہ ڈر خوف نام کی کوئی چیز اس میں نہیں ہو تی،خوف اور ڈر اس میں ڈالا جاتا ہے نتیجہ کیا نکلتا ہے بچہ ڈرپوک بن جانتا اورڈرپوک کون بناتا ہے؟”ہم“

آپ فرماتے ہیں: بھوت پَری کی کہانیاں بچوں کوبُزدل (ڈرپوک) بناتی ہیں۔بچوں کو صحابہ کرام کے بہادری کے قصے سنانے چاہئے ،ہمارے بچے شیرکی طرح بہادر ہونے بنیں۔

(7)کہتے ہیں تلوار کا زخم تو بھر جاتاہے لیکن زبان کا زخم نہیں بھرتا ۔کیا کبھی آپ نے سوچا ہے کہ آپ کو ڈانٹتے ہوئے کیسے الفاظ استعمال کرتے ہیں ۔والدین کی اس طرف توجہ دلاتے ہوئے آپ فرماتے ہیں:

اپنی اَولاد کو سمجھاتے ہوئے ایسے جملے نہ بولیں،جس سے ان کے دِل میں آپ کی نفرت جڑ پکڑ جائے۔

(8)آئے دن خبروں اورسوشل میڈیا پر بچوں کے اغوا ہوجانے کے بہت سے واقعات گردش کرتے ہیں ۔آپ فرماتے ہیں:

بچوں کو یہ تَربیت دینی چاہئے کہ انہیں جب کوئی پکڑنا چاہے تو وہ رونا دھونا اور چیخ و پکار شروع کر دیں۔نیز فرماتے ہیں۔ بچوں کا یہ ذہن بھی بنایا جائے کہ کوئی کتنا ہی لالچ دے، ٹافیاں اور کھلونے دِکھائے مگر وہ اُس کے ساتھ نہ جائیں۔

(9)بچہ ہو اور ضد نہ کرے ایسا ممکن ہی نہیں کیوں؟ کیونکہ بچہ اگر ضِد،شرارتیں ،چھیڑ خانیاں اور مىٹھى مىٹھی باتىں نہ کریں اور نہ بڑوں سے اُلجھیں اور نہ ہی بات بات پر رُوٹھیں تو پھر اُن کے بچے ہونے کا لُطف نہىں آئے گا ۔والدین کی پریشانی اس وقت بڑھ جاتی ہے جب بچہ ضد پر اڑ جائے ۔بچوں کی ضد سے متعلق آپ فرماتے ہیں:

بچوں کی بعض ضِدیں بے ضَرر(یعنی کسی نقصان کے بغیر) ہوتی ہیں انہیں پورا کر دیا جائے مگر ان کی ہر ضِد کو پورا نہ کیا جائے کیونکہ اگر والدین ان کی ہر ضِد پوری کریں گے تو وہ اس کے عادى ہو جائیں گے اور ان کا یہ ذِہن بن جائے گا کہ اگر ہم شرافت سے بولتے ہیں تو ہمارا کام نہیں ہوتا اور اگر ہم یُوں

یُوں کرتے ہیں تو ہمارا کام ہو جاتا ہے۔

(10)بچوں سے غلطی ہوجاتی ہے اورجب ان سے پوچھا جاتا ہے تو سچ سچ بول دیتے ہیں ۔اب والدین غصے میں آکر بچوں کو مارتے ہیں ۔آپ فرماتے ہیں:

جب بچہ سچ بیان کردے تو اس کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔ مگر بعض اوقات بچہ ایسی حرکت کردیتا ہے کہ اس کو سبق سکھانا پڑتا ہے تو موقع کی مناسبت سے معاملہ نمٹایاجائے۔ پھر بھی اکثر باتیں ایسی ہوتی ہوں گی کہ والد اگر انہیں نظر اندازکردے تو کوئی حرج نہیں ہوگا۔یاد رکھئے! ہر بات پر ڈانٹنا جھاڑنا یاٹوکنا بھی مناسب نہیں ہوتا اس سے اولاد متنفر ہوسکتی ہے۔

(11)عام طور پر والدین بچوں سے مشورہ نہیں کرتے ،انہیں پاس نہیں بٹھاتے اوران سے صلح مشورہ نہیں کرتے۔والدین کو ایسا نہیں کرنا چاہئے،بلکہ یہ ان کی تربیت کے مراحل ہوتے ہیں تاکہ وہ فیصلہ سازی کرسکیں۔

آپ فرماتے ہیں: بچہ مشورہ دینے کا اہل نہیں ہوتا مگر میرے مشورہ کرنے سے اس کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے کہ باپا نے مجھ سے مشورہ کیا ہے۔بعض اوقات بچہ ایسی بات کر دیتا ہے کہ اپنی ساری کی ساری حکمتِ عملی دَھری کی دَھری رہ جاتی ہے کہ یار اس بچے نے واقعی کام کی بات کی ہے۔بچوں کی دِل جوئی کی نیت سے میں نے بارہا ان کے مشوروں پر عمل بھی کیا ہے۔ میرے ذہن میں ایک حدیث پاک بیٹھ گئی ہے کہ جَنَّت میں ایک مکان ہے جس کو دَارُ الفرح کہا جاتا ہے یہ اس کے لیے ہے جو بچوں کا دِل خوش کرتا ہے۔(الکامل لابن عدی،1/328،رقم:45)


1۔مدرسہ المدینہ: کا آغاز کب ہوا موجودا تعداد ؟

جواب:8دسمبر 1990ء میں آغاز ہوا موجودہ تعداد مدارس 4650اورمفت تعلیم حاصل کرنے والوں کی تعداد 2لاکھ 16ہزار841 ہے جبکہ حفظِ قرآن مکمل کرنے والوں کی تعدادتقریباً90ہزار اورناظرہ قرآن مکمل کرنے والوں کی تعداد 3 لاکھ کے قریب ہے

2۔جامعہ المدینہ:کا آغاز کب ہوا موجودا تعداد؟

جواب:1995 ء میں آغاز ہوا ۔موجودہ تعداد 1127 جامعات ہیں جس میں 88ہزار835طلبہ وطالبات تعلیم حاصل کررہے ہیں اورفارغ التحصیل کی کل تعداد 13ہزار455 ہے

3۔مساجد :کی تعمیرات کا آغاز کب ہوا موجودا تعداد؟

جواب:2003 میں آغاز ہوا اب تک کم وبیش 3091مساجد کی تعمیرات ہوچکی

4۔دار المدینہ : کا آغاز کب ہوا موجودا تعداد؟

جواب:2011ء میں آغاز ہوا موجودہ تعداد 98 ہے اسٹوڈنٹس کی تعداد 25ہزار سے زائد ہے

5۔انٹر نیشلی دار المدینہ اسکولنگ سسٹم کب سے شروع ہوا؟

جواب:2012ء میں آغاز ہوا

6۔مدنی چینل: کا آغاز کب ہوا موجودا تعداد؟

جواب:10رمضان 2008ء میں آغاز ہوا اوراب دنیا کی 7 سیٹلائٹس پر اردو،انگلش اوربنگلہ زبان میں چل رہا ہے

7۔سوشل میڈیا: کا آغاز کب ہوا موجودا تعداد؟

جواب:24نومبر 2015میں آغاز ہوا۔سوشل میڈیا کے مختلف پیجز کے ذریعے 3کروڑ 9 لاکھ 31ہزار 430سے زائد فالورز دینی فوائد حاصل کررہے ہیں

8۔آئی ٹی : کا آغاز کب ہوا موجودا تعداد؟

جواب:1995سے قبل آغاز ہوا ۔دعوت اسلامی کی ویب سائیٹ سے 1کروڑ 52لاکھ 66ہزار 260سے زائد لوگوں نے مختلف کتب ورسائل ڈاؤن لوڈ کئے

آئی ٹی پراڈیکٹ :بزنس ایپلیکیشن 45/موبائل ایپلیکیشن(اینڈرائڈ)36/موبائل ایپلیکیشن (آئی او ایس)22/ویب سائیٹ 44

9۔دار الافتاء : کا آغاز کب ہوا موجودا تعداد ؟

جواب:2000ء میں آغاز ہوا موجودہ 14 برانچز ہیں جس میں تحریری 9881زبانی 82915ای میل کے زریعے 30254واٹس ایپ کے ذریعے 14452سوالات کے جوابات دئیے جا چکے ہیں

10۔المدینۃ العلمیہ کا آغاز کب ہوا۔ اب تک کے اعداد وشمار کیا ہیں

جواب:جولائی 2003ء میں آغاز ہوا جس میں اب تک 23شعبہ جات کام کررہے ہیں اورکل 622کتب ورسائل پر کام مکمل ہوچکا ہے

11۔2005 میں زلزلہ کے امدادی کاموں کی تفصیلات

جواب:کم وبیش 17کروڑ روپے کی اجناس تقسیم کی گئی۔

12۔ FGRF کی خدمات ، اب تک کتنے لوگو ں کی مدد کی ؟

جواب:40لاکھ سے زائد عاشقان ِ رسول کی مدد کی ہے

13۔انٹر نیشنل سطح پر کب دینی کام شروع ہوا اب تک کتنے ممالک میں کام ہو چکا؟

جواب:1983میں ہند میں کام شروع ہوا اورپہلا مدنی قافلہ 1986میں پہنچا۔

14۔پاکستان کے بعد پہلا ملک کونسا تھا جہاں دعوت اسلامی کا کام شروع کیا؟

جواب:ہند

15۔پرنٹ میڈیا پر دعوت اسلامی کی خدمات ؟ کتنے کتابیں رسائل ، اور درسی کتب شائع کرچکے ہیں ؟
جواب:1986میں آغاز ہوا۔قرآن پاک ،کتب و رسائل کم وبیش 2000شائع ہوچکے ہیں جس میں عربی کتب جوبیروت ،مصراورشام سے آئی تھیں وہ بھی شامل ہیں اورہرسال کم وبیش 40 سے 50 نئی کتب ورسائل شائع ہوتی ہیں ،پاکستان کے مختلف شہروں میں 36برانچز اور70 سے زائد سے فرنچائز موجود ہیں اسی طرح بیرون ملک میں کم وبیش 48 برانچز موجود ہیں

2014سے اب تک قرآن پاک ،مدنی پنج سورہ،مدنی قاعدہ کم وبیش 21کروڑ10 لاکھ46ہزار276 نسخہ پرنٹ کرکے مساجد اورگھروں کی زینت بن چکا ہے

16۔اب تک ہم نے کتنے ممالک میں دعوت اسلامی کا پیغام پہنچ چکا ؟

جواب:دنیا بھر میں

17۔جیل خانہ جات : کا آغاز کب ہوا موجودا تعداداصلاح شدہ قیدیوں کی تعداد ؟ یا کتنی جیلوں میں ملک بیرون ملک کام ہورہا ہے ۔

جواب:2005 ء میں آغاز ہوا۔کم وبیش 10ہزار سے زائد قیدیوں کی اصلاح کی تعداد کل جیلیں 93 ہیں جب پنجاب میں کام کی اجازت تھی تب کام 62جیلوں میں تھا اوراب 32 جیلوں میں کام ہورہا ہے بیرون ملک کی معلومات 6 ماہ پرانی ہیں اس وقت 18سے 20 جیلوں میں کام تھا

18۔اسپیشل پرسن: اب تک ہم سے کتنی اسپیشل پرسن وابستہ ہو چکے ہیں ، کون کون سی سہولیات اور کون کون سے کورسز ہم ان کو کراتے ہیں ،

جواب:69شہروں میں ہفتہ وار اجتماعات ہورہے ہیں ۔الحمدللہ اب تک 100سے زائد قُفلِ مدینہ کورس (اشاروں کی زبان سیکھانے والا کورس)ہوچکے ہیں ،انکےپاکستان کے مختلف شہروں میں مدارس قائم ہیں جس میں انکو حفظ و ناظرہ کی تعلیم دی جاتی ہے اس کے علاوہ انکا مدنی قافلوں میں سفر،ماہانہ اجتماعات اور سالانہ اجتماعات ہوتے ہیں اوررمضان میں اعتکاف کا بھی سلسلہ ہوتا ہے عنقریب جامعہ و دارالمدینہ کا بھی آغاز ہوگا

19۔ ری ہیبلیٹیشن سینٹر کا کیا کردار ہے ،

جواب:معذور بچوں کی بحالی کےلئے ادارہ بنام FRC(فیضان ری ہیبلیٹیشن سنٹر) قائم کیا جا چکا ہے ۔عنقریب آقا صلی اللہ تعالیٰ علیہ والیہ وسلم کی دکھیاری اُمت کی خدم کا جذبہ لئے FGRF مدنی کئیر سنٹر قائم کرنے جارہا ہے مزید یتیم و ناداربچوں کی کفالت ودینی تربیت کےلئے مدنی ہوم قائم کیئے جائیں گے

20۔دعوت اسلامی کے ایمپلائز میں ان کی تعداد کتنی ہے

جواب:دعوتِ اسلامی کے یمپلائز کی تعداد کم وبیش 32 ہزارسے زائد ہے

21۔اسلامی بہنوں کے مختلف دینی کاموں کی ایک جھلک

جواب:اسلامی بھائیوں کی طرح الحمدللہ اسلامی بہنوں میں بھی خوب دینی کام جاری ہے

گھر درس 97ہزار468تعدادمدرستہ المدینہ اسلامی بہنوں کےلئے8ہزار756 جس میں پڑھنے والیوں کی تعداد 74ہزار335 ہے

ہفتہ وارسنتوں بھرے اجتماعات کی تعداد 12ہزار306ہے ان میں شرکت کرنے والیوں کی تعدادکم وبیش 3لاکھ 20ہزار216ہے

مدنی مذاکرہ دیکھنے سُننے والیوں کی تعداد کم وبیش 1لاکھ 13ہزار708ہے

22۔دعوت اسلامی کا اپنا تعلیمی بورڈ کب اپروف ہوا اور کون کون سے شعبہ جات اس بورڈ کے تحت آتے ہیں ،مدرسہ المدینہ ،جامعہ المدینہ ، یا قرات کورس وغیرہ ؟اس بورڈ کو دعوت اسلامی میں کون لیڈ کر رہا ہے؟

جواب:27اپریل2021ء میں وفاقی تعلیمی بورڈ کنزالمدارس کی منظوری دی ہے اس کے تحت مدرسۃ المدینہ،جامعۃ المدینہ ،فیضان آن لائن اکیڈمی ملک وبیرون ملک اسناد(حفظ قرآن،درس نظامی، تخصصات) جاری ہوں گی ۔ رُکنِ شوریٰ حاجی جنید عطاری مدنی پورڈ کے چیئر مین منتخب ہوئے ہیں۔

23۔ مدنی چینل دنیا کی کتنی بڑی سٹلائٹس پر ہیں اور کون کون سی لینگویج میں چل رہاہے ؟

جواب: سات بڑی سیٹلائٹس پر اردو،انگلش اوربنگلہ زبانوں میں دیکھا جارہا ہے۔

24۔وزارت مذہبی اُمور پاکستان کی طرف سے جو ہمیں سیٹفیکیٹ ملتا ہے ہر تین چار سال بعد اس بار کا وہ بھی چاہیے ہوگا ۔مزید جو حکومتی اور دیگر اداروں کی طرف سے جو ایپریسیشن ملی ہے وہ ڈاکومنٹ یا ان کی تفصیلات ۔

جواب۔19مئی 2019ء کو وزارتِ مذہبی اُمور پاکستان کی طرف سے جاری ہوا۔مزید تمام لیٹرز جو مختلف حکومتی اداروں کی طرف سےملےہیں وہ عبدالواحد بھائی کو سینڈ کردئیے ہیں

25۔دار المدینہ انٹر نیشنل ا سکول کا جو اپنا نصاب ہے ، وہ گورٹمنٹ سے اپرو ف ہے اس کی ڈیٹیل چاہیے ہوگی یہ وفاق کے تحت رجسٹر ہے یا صوبائی ایجو کیشن بورڈ کے تحت ہے؟

جواب:یہ وفاق کے تحت رجسٹر تھا اب جو نظام بنا ہے اس پر وقت لگے گا

26۔دعوت اسلامی دنیا کے کن ممالک میں ہے موجود ہے اور ویہاں کن اپرول ملی کے دارالمدینہ کھولنے کی۔

جواب:دعوت اسلامی کا پیغام دنیا بھر میں پہنچ چکا ہے اورتنظیم ترکیب 63 ممالک میں موجود ہے جہاں باقاعدہ دینی کام ہورہا ہے اس کے علاوہ 90 ممالک میں مدنی قاقلوں میں سفر ہوچکا ہے 12 ممالک میں دارالمدینہ اوپننگ کی اپرول مل چکی ہےان میں یہ ممالک ہند،انگلینڈ،امریکہ ،ساؤتھ افریقہ،نیپال،بنگلہ دیش،آسٹریلیاء،موزمبیق،کینیا،یوگینڈا،تنزانیہ،موریشس شامل ہیں

27۔اب تک کتنے پودے لگ چکے ہیں، اور کتنوں کا ٹارگٹ ہے ؟

جواب:اب تک 12 لاکھ پودے لگ چکے ٹارگٹ 2 ملین پودے لگانے کا ہے

28۔اب تک کتنے بلڈ بیگ جمع ہو چکے ہیں ؟

جواب:کم وبیش 46 ہزار بیگ جمع ہوچکے

29۔قبول اسلام کتنی لوگ کرچکے ہیں ، جو تعداد موجود ہوں وہ عطا فرمائیں۔

جواب:دینی کاموں کی برکت سے اورمبلغین کی انفرادی کوشش سے اب تک ہزاروں غیر مسلم اسلام قبول کرچکے ہیں مگر کنفرم فگر موجود نہیں

30۔اب تک کتنے علمائے کرام فارغ ہو چکے ہیں ؟ جامعات المدینہ اور جامعۃ کالمدینہ آن لائن سے ۔

جواب:جامعۃ المدینہ سے کل فارغ التحصیل 13455

31۔اب تک کتنے حفاظ فارغ ہوچکے ؟ مدرسۃ المدینہ ، آن لائن وغیرہ سے جواب:25ہزار380 سے زائد طلبہ وطالبات فارغ ہوچکے

32۔کن کن ممالک میں کام کرنے کی سرکاری اجازت ہے ۔

جواب:دعوت اسلامی 36 ممالک میں آرگنائزیشن کے طورپر رجسٹرڈ ہے دیگر ممالک میں ملکی قوانین کو مدنظر رکھتے ہوئے کام ہورہا ہے

33۔دنیا میں کہاں کہاں دعوت اسلامی بڑے سالانہ اجتماعات کرتی ہے جیسے ہر سال بنگلہ دیش میں سالانہ اجتما ع ہوتا ہے 3 دن کا ۔

جواب:ہند ،بنگلہ دیش

34۔دعوت اسلامی کے بڑے کارنامے کیا ہیں ؟مثلا بچوں کے لئے چینل کا آغاز،مدنی چینل ،اردو انگلش اور بنگلہ،ویلفئیر ٹرسٹ کا رجسٹرڈ ہونا ،وغیرہ

جواب:وہ سب تو already اس میں شامل ہوچکے

35۔روہنگا مسلم ، شامی پناگیزروں،اور مزید رفیزیس میں جو کام ہوا اس کی فیکٹس اینڈ فیگر ز۔

جواب:سومالیہ:گھانا،موذمبیق،

ترکی ، انگلینڈ،کینیا،ساؤتھ افریقہ،نائجریہ،کریگستان،ملاوی،

ہنداورتنزانیہ ان ممالک میں FGRF کے تحت مسلمانوں کی درج ذیل اجناس کے ذریعے امداد کی گئی ۔

سوٹ:450،راشن بیگ:25015،ماہِ رمضان سحری وافطاری:140،واٹر پروجیکٹس:29،کوویڈ کفن دفن :650،لنگرِ رضوئیہ:67928،جنک فوڈ ڈیلز:60.4 ٹن

36۔شعبہ روحانی علاج کا آغاز کب ہوا۔ اب تک کے اعداد وشمار کیا ہیں

جواب:2003 میں آغاز ہوا ۔ اسلامی بھائیوں کے بستوں کی تعداد پاکستان1157

مریضوں کی تعداد194000 تقریبا اسلامی بہنوں کے بستوں کی تعداد132

مریضوں کی تعدادتقریبا 40000اوورسیز بستوں کی تعداد270 تقریبا ہے مجموعی بستوں کی تعداد 1559 ہے اورمریضوں کی تعداد کم وبیش 2لاکھ 34ہزار ہے۔


بانی دعوت اسلامی حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے جہاں بیانات کے ذریعےعاشقان رسول کی رہنمائی کی وہیں آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نےعاشقان رسول کی اصلاح، لوگوں میں شعور پیدا کرنے، معاشرے میں رہنے کا سلیقہ، باطنی بیماریوں سے بچنےاور علمِ سے دین آراستہ کرنے کے لئے کئی کتب و رسائل بھی تحریر فرمائے ہیں۔آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنی کتب ورسائل میں نہایت آسان الفاظ کا چناؤ کرتے ہیں جس کو پڑھنے والا باآسانی سمجھ سکتا ہے ۔آپ کی تحریر وحدت الہی، عشق مصطفےٰ، صحابہ و اولیاء کرام کی محبت سے لبریز ہوتی ہے۔

امیر اہلسنت کی کتب و رسائل میں سے اکثر کے نام نیچے درج کرکے اس میں Hyperlinks اٹیچ کردیئے گئے ہیں جس پر Clickکرتے ہی آپ اپنی مطلوبہ کتاب تک پہنچ سکتے ہیں۔

رسائل امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ

٭حسینی دولہا ٭میں سدھرنا چاہتا ہوں ٭انمول ہیرے ٭بُرے خاتمے کے اسباب ٭غصے کا علاج ٭باحیا نوجوان ٭ظلم کا انجام ٭بڈھا پجاری ٭چارسنسنی خیز خواب ٭T.Vکی تباہ کاریاں ٭گانوں کے 35 کفریہ اشعار ٭خود کشی کا علاج ٭سیاہ فاہ غلام ٭کرامات فاروق اعظم ٭میٹھے بول ٭کرامات عثمان غنی ٭جنتی محل کو سودا ٭سگ مدینہ کہنا کیسا ٭قبر کی پہلی رات ٭سمندری گنبد ٭آقا کا مہینہ ٭قبر والوں کی 25 حکایات ٭عاشق اکبر ٭خزانے کے انبار ٭مدینے کی مچھلی ٭اشکوں کی رسات ٭نہر کی صدائیں ٭بھیانک اونٹ ٭غفلت ٭خاموش شہزادہ ٭قوم لوط کی تباہ کاریاں ٭ابو جہل کی موت ٭نیک بننے کا نسخہ ٭وضو اور سائنس ٭قیامت کا امتحان ٭ جوش ایمانی ٭مردے کا صدقے ٭پُر اسرار خزانہ٭مردے کی بے بسی ٭احترام مسلم ٭کربلا کا خونیں منظر ٭101 مدنی پھول ٭پُراسرار بھکاری ٭عفوو درگزر کی فضیلت ٭تلاوت کی فضیلت ٭خوفناک جادوگر ٭کفن چوروں کے انکشافات ٭کالے بچھو ٭تذکرۂ صدر الشریعہ ٭سیدی قطب مدینہ ٭ذِکر والی نعت خوانی ٭163 مدنی پھول ٭نماز عید کا طریقہ ٭کپڑے پاک کرنے کا طریقہ مع نجاستوں کا بیان ٭ابلق گھوڑے سوار ٭جنات کا بادشاہ ٭سانپ نُما جن ٭کھانے کا اسلامی طریقہ ٭وسوسے اور ان کا علاج ٭ امام حسین کی کرامات ٭تذکرۂ امام احمد رضا ٭بریلی سے مدینہ ٭صبح بہاراں ٭کفن کی واپسی ٭40 روحانی علاج مع طبی علاج ٭غسل کا طریقہ ٭وزن کم کرنے کا طریقہ ٭فیضان جمعہ ٭ استنجا کا طریقہ ٭مسجدیں خوشبو دار رکھئیے ٭ منے کی لاش ٭پان گٹکا ٭ اخبار کے بارے میں سوال جواب ٭کرامات شیر خدا ٭28 کلمات کفر ٭نعت خواں اور نذرانہ ٭قسم کے بارے میں مدنی پھول ٭ عقیقے کے بارے میں سوال جواب ٭بجلی استعمال کرنے کے مدنی پھول ٭شیطان کے بعض ہتھیار ٭ضیائے درود سلام ٭فاتحہ اور ایصالِ ثواب کا طریقہ ٭مدنی وصیت نامہ ٭ حلال طریقے سے کمانے کے 50 مدنی پھول ٭ نور والا چہرہ (چھوٹا) ٭فیضان اذان ٭قضا نمازوں کا طریقہ ٭ نماز جنازہ کا طریقہ ٭ زخمی سانپ ٭فرعون کا خواب (چھوٹا) ٭بیٹا ہوتو ایسا ٭وضو کا طریقہ ٭زندہ بیٹی کنویں میں پھینک دی ٭مچھلی کے عجائبات ٭ہاتھوں ہاتھ پھوپھی سے صلح کرلی ٭ میتھی کے 50 مدنی پھول ٭ ثواب بڑھانے کے نسخے ٭چڑیا اور اندھا سانپ٭بسنت میلا ٭کباب سموسے ٭بیمار عابد ٭جھوٹا چور (چھوٹا) ٭مینڈک سوار بچو ٭ دودھ پیتا مدنی منا (چھوٹا) ٭گرمی سے حفاظت کے مدنی پھول ٭تذکرۂ مجدد الف ثانی ٭ مسواک شریف کی فضائل ٭بادشاہوں کی ہڈیاں ٭سیلفی کے 30عبرتناک واقعات ٭مسافر کی نماز ٭امام حسین کی 30 حکایات ٭ ویران محل ٭پُل صراط کی دہشت ٭دعوتوں کے بارے میں سوال جواب ٭ہر صحابی نبی جنتی جنتی ٭ دعوتوں کے بارے میں سوال جواب ٭فیضان اہل بیت ٭ قبر کا امتحان ٭شجریہ قادریہ عطاریہ ٭آرزوئے دیدار مدینہ ٭گونگے بہروں کے بارے میں سوال جواب ٭نور والا آیا ہے ٭ جمعہ کو عید ہوتا کیسا؟ ٭ انوارِ فیضان رمضان ٭الوداع ماہِ رمضان ٭روزے کے ضروری مسائل ٭تانبے کے ناخن ٭ایک مسلمان کی عزت ٭احترامِ رمضان ٭کب مسکرانا چاہیئے ٭معاف فرمائیے ثواب کمائیے ٭ایمان پر خاتمہ ٭گناہوں کی دَوَا ٭زائرین مدینہ کے ایمان افروز واقعات ٭فطرے کے ضروری مسائل ٭سحری کا درست وقت ٭جنت کی نعمتیں(قسط 4) ٭گناہوں سے پاک صاف (قسط 8) ٭حاجیوں کے واقعات ٭شہرت کی خواہش ٭ریا کار کی علامات ٭خاک مدینہ کی برکتیں ٭اہم سوالات و جوابات (قسط 2) ٭میٹھی زبان(قسط 7) ٭اللہ میاں کہنا کیسا ٭غسل کے ضروری مسائل ٭خوفناک جانور ٭کعبے کے بارے میں دلچسپ معلومات ٭درود شریف کی برکتیں ٭اچھی بُری صحبت (قسط4) ٭ڈرائیور کی موت ٭رشتے داروں سے بھلائی (قسط7) ٭قرآنی سورتوں کے فضائل ٭چوری کسے کہتے ہیں؟ ٭60حج کرنے والا حاجی ٭جانوروں کے بارے میں دلچسپ معلومات ٭قربانی کیوں کرتے ہیں؟ ٭شیطان سے بچنے کا طریقہ ٭دولہا کاجیب میں لیمو یا لوہےکی چیز رکھنا کیسا؟ ٭مُرغا اذان کیوں دیتا ھے؟ ٭کیا نیلی آنکھوں والے دھوکے بازھوتے ہیں؟ ٭جانوروں کا احساس ٭اچانک موت سے اَمن کا وَظیفہ ٭چھ 6 مُردوں کے واقعات ٭مسلمانوں کوفائدہ پہنچانے والی اچھی اچھی عادتیں ٭گناھوں بھری ویڈیوزاپ لوڈکرناکیسا؟ ٭مُطالعہ کرنے کی عادت کیسے بنائی جائے؟ ٭سُننے کی اَہمیت اور اِس کے بارے میں دِلچسپ معلومات ٭کیا گائے اور بکری کا جُوٹھا پاک ہے؟ ٭جنات سے دوستی کرنا کیسا؟ ٭مدنی چینل کیسے بَنا؟ ٭آبِ زم زم پینے سے پہلے دُعا پڑھی جائے یا بعد میں؟ ٭شادی کے بعد گھر میں لڑائیاں ہونے کے وُجوہات ٭رَمَضان المبارک کی یاد کیسے تازہ کریں؟ ٭کیا غسلِ میت والی جگہ لائٹ نھیں جَلا سکتے؟ ٭حاضریِ مدینہ کانسخہ ٭قیامت کی کتنی نشانیاں ظاہر ہوچکیں؟ ٭نعت خوانوں کیلئے کام کی باتیں ٭مَیّت کے گھروالوں کا پہلی عید منانا کیسا؟ ٭کیا مرید ہونا ضروری ہے؟ ٭سیرتِ اعلیٰ حضرت کی چند جھلکیاں

کتب امیر اہل سنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ

٭فیضان سنت (جلد اول) ٭غیبت کی تباہ کاریاں ٭کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب ٭ پردے کے بارے میں سوال جواب ٭ مدنی پنج سورہ ٭اسلامی بہنوں کی نماز ٭گھریلو علاج ٭ رفیق الحرمین ٭رفیق المعتمرین ٭بیانات عطاریہ (حصہ 2) ٭بیانات عطاریہ (حصہ 3) ٭نماز کے احکام ٭نیکی کی دعوت (حصہ اول) ٭عاشقان رسول کی 130حکایات ٭چندے کے بارے میں سوال جواب ٭وسائل بخشش (مرمم) ٭فیضان رمضان (مرمم) ٭فیضان نماز


دعوت اسلامی کا عزم ہے ”مجھے اپنی اور ساری دنیاکے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کرنی ہے“ ۔ اسی عزم کو لیکر دعوت اسلامی 2 ستمبر 1981ء کو کراچی سے چلی اور ترقی کرتے ہوئے آج دنیا کے 200 سے زائد ممالک میں اپنا پیغام پہنچا چکی ہے۔ 2 ستمبر 2021ء کو دعوت اسلامی کو 40 سال مکمل ہونے جارہے ہیں۔ ان چالیس سالوں میں دعوت اسلامی نے جہاں عاشقانِ رسول میں نیکی کی دعوت عام کی وہاں راہ بھٹکے افراد کو راہِ راست پر لائی، غیر مسلموں کو دائرہ اسلام میں داخل کر کے راہِ جنت کی طرف گامزن کیا ، نوجوانوں کو نمازی اورسنت رسول کا پابند بنانے کے ساتھ ساتھ صحابہ کرام و اہل بیت کی محبت میں گرویدہ کرکے اولیاء کرام کے دامن سے جوڑ دیا۔

دعوت اسلامی جہاں اجتماعات، مدنی قافلوں اور دیگر دینی کاموں کے ذریعے نیکی کی دعوت عام کررہی تھی وہیں اس تحریک نےجہالت کے اندھیرے کو دور کرنے اور بے عملی کی نحوست کا خاتمہ کرنے لئے تعلیمی، تدریسی اور تحقیقی شعبے میں قدم رکھا اور ہر عمر کے افراد کے لئے مختلف علمی شعبے کا قیام کرنے لگی اور دیکھتے ہی دیکھتےدعوت اسلامی 14 سے زائد علمی شعبہ جات قائم کردئیے جن کے ذریعے عاشقان رسول کو دینی و دنیا وی تعلیم سے روشناس کررہی ہے۔

دعوت اسلامی جن شعبہ جات کے ذریعے علمِ کی روشنی کو دنیا بھر میں پھیلارہی ہے

ان کے نام اور مختصراً معلومات ملاحظہ کریں :

٭جامعۃ المدینہ

اس شعبے میں طلبہ کو درسِ نظامی (عالم کورس) کروایا جاتا ہے جس میں صرف ، نحو، فقہ، اصول فقہ، تفاسیر اور دیگر فنون شامل ہیں۔ جامعۃالمدینہ کی سب سے پہلی شاخ 1998ء میں نیو کراچی کے علاقے گودھرا کالونی کراچی میں کھولی گئی جہاں تین اساتذۂ کرام نے درسِ نظامی پڑھانا شروع کیا جبکہ اس وقت دنیا بھر میں جامعۃ المدینہ کی سینکڑوں شاخیں موجود ہیں۔ان اداروں سےاب تک ہزاروں طلبہ درسِ نظامی مکمل کرکے عالم کی سند حاصل کرچکے ہیں اور دنیا بھر میں مختلف شعبہ جات کے ذریعے دین متین کی خدمت کررہے ہیں۔

٭دار الافتاء اہل سنت

اس شعبے میں دنیا بھر کے سائلین کو شرعی رہنمائی فراہم کی جاتی ہے اور اس شعبے کے ذریعے بالمشافہ اور تحریری فتاویٰ بھی حاصل کئے جاسکتے ہیں۔ دارالافتاء اہلسنت کا آغاز 15 شعبان المعظم 1421ھ کو جامع مسجد کنز الایمان گرومندر کراچی میں ہوا۔ اس وقت پاکستان بھر میں اس کی 12 برانچز( Branches) قائم ہیں جن میں 11 برانچز عام سائلین کے لئے اور عالمی مدنی مرکزفیضان مدینہ میں قائم ایک برانچ ( Branch) صرف تنظیمی مسائل کے متعلق شرعی رہنمائی فراہم کرتی ہے۔ اس کے علاوہ ایک برانچ بریڈ فورڈ( Bradford ) یوکے کے فیضان مدینہ میں بھی قائم ہے۔ ان برانچز سے روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں سائلین کو شرعی جوابات دیئے جاتے ہیں۔دارالافتاء اہل ِ سنت کے دفاتر میں سائلین کو جوابات دینے کے لئے مستند و معتمد علمائے کرام اور مفتیان ِکرام موجود ہیں۔

٭تخصص فی الفقہ

علمِ دین کی اشاعت و ترویج کو آگے بڑھاتے ہوئے جامعۃ المدینہ میں دورۃ الحدیث شریف کے بعد جیدعلمائے کرام کی زیر نگرانی علمِ حدیث اور فقہ میں مہارت حاصل کرنے کے لئے تخصص فی الحدیث اور تخصص فی الفقہ کروایا جاتا ہے جس کی مدت دو سال ہے۔

جو طالب علم دو سالہ تخصص فی الفقہ کورس مکمل کرنے کے بعد مفتیانِ کرام کی نگرانی میں 1200فتوے لکھ لے اس کو مجلسِ افتاء کی منظوری کے بعد متخصص فی الفقہ کی سند جاری کی جاتی ہے۔ مزید 1400فتاویٰ تحریرکرنے والے کو نائب مفتی اور پھر 1400فتاویٰ لکھنے پر دعوتِ اسلامی کی مجلسِ افتاء کی منظوری کی صورت میں مفتی ومُصَدِّق (یعنی فتاویٰ کی تصدیق کرنے کا اہل) قرار دیا جاتا ہے۔

تخصص فی الفقہ پاکستان میں تین مقامات پر کروائے جاتے ہیں۔ عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی، فیضان مدینہ فیصل آباد، فیضان مدینہ لاہور۔

٭تخصص فی الحدیث

علم حدیث میں رسوخ ،راویانِ حدیث کی معرفت ،جرح و تعدیل اور دیگر متعلقاتِ حدیث میں مہارت کے لئے اس کورس کا آغاز کیا گیا ۔ دراسۃ الاسانید بھی نصاب کا حصہ ہے ۔ علمِ حدیث میں تجربہ کار اساتذہ کے زیرِ اہتمام یہ کورس کامیابی کے ساتھ کئی سالوں سے جاری ہے۔ اس کورس کی مدت دو سال ہے اور آخر میں مختلف احادیث کی اسناد پر پریکٹس کروائی جاتی ہے۔ حفظ المتون بھی نصا ب کاحصہ ہے۔ دوسرے سال میں کسی کتاب کی تخریج ،تسہیل یا علوم الحدیث پر مقالہ لکھوایا جاتا ہے ۔ یہ کورس صرف عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی میں کروایا جاتا ہے۔

٭تخصص فی الامامت

معاشرے کے تقاضوں سے ہم آہنگ غیر معمولی صلاحیتوں کے حامل امام و داعی کی تیاری کے لئے اس کورس کا آغاز کیاگیا۔ اس کورس میں داخلہ لینے والے طلبہ کو اچھی آواز اور عربی لہجے میں قرأت کے ساتھ عربی بول چال اور انگلش لینگوئج بھی سکھائی جاتی ہے۔ ذاتی صلاحیتوں میں نکھار لانے کےلئے پروفیشنلز افراد کے ٹریننگ سیشن بھی ہوتے ہیں۔مفتیانِ کرام اور اراکین ِشوریٰ کے ذریعے تنظیمی تربیت بھی کورس کا حصہ ہے، تنظیمی کورسز اور علم توقیت بھی اس کے نصاب میں شامل ہیں ۔اس کور س کا دورانیہ ایک سال ہے۔ یہ کورس کی سہولت صرف عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی میں موجود ہے۔

٭شعبہ اوقات الصلوٰۃ(توقیت)

دعوت اسلامی کا ایک علمی شعبہ ” شعبہ اوقات الصلوٰہ “بھی ہے ۔اس شعبے کے ذریعے چھوٹے بڑے شہروں اور دیہاتوں کے درست اوقاتِ نماز اور اوقاتِ سحر وافطار بنانے کے ساتھ ساتھ علمِ توقیت کو نئی جلا بخشی جارہی ہے۔ اس علم کو عام کرنے کے لئے جامعۃ المدینہ کے تخصُّص کے درجات میں ۱۴۲۷ ہجری مطابق 2006 ء سے باقاعدہ علمِ توقیت کی تدریس کا سلسلہ جاری ہے۔ اس علم کی اہمیت و افادیت اور ضرورت کے پیش نظر باقاعدہ 1431ھ مطابق 2010ء کو اس شعبےکی بنیاد رکھی گئی۔ اس شعبے کے تحت آن لائن اور بالمشافہ کورسز بھی کروائے جارہے ہیں جن میں طلبہ کو اوقات اور سمتِ قبلہ نکالنے کے لئے سائینٹفک کیلکولیٹر (Scientific Calculator)اور دیگر جدید آلات کا استعمال بھی سکھایا جاتا ہے۔

٭شعبہ تحقیقات شرعیہ

مسلمانوں کو پیش آنے والے جدید مسائل کے حل کے لئے مجلسِ تَحقیقاتِ شَرعِیَّہ کا شعبہ قیامِ عمل میں لایا گیا جو کہ دارالافتاء اہل سنت کے علما و مفتیانِ کرام پر مُشتِمل ہے ۔ اس شعبے میں دنیا بھر میں آنے والے جدید مسائل کو شرعی دائرے میں پَرکھا جاتا ہے اور اس کی درست معلومات عوام الناس تک پہنچائی جاتی ہے۔

٭شعبہ مکتبۃ المدینہ

اس اشاعتی ادارے کے ذَرِیعے سرکارِاعلی ٰحضرت رحمۃ اللہ علیہ ، امیرِ اہل سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ اور دیگر عُلَمائے اہلسنت کی کتابیں زیورِطبع سے آراستہ ہوکر لاکھوں کی تعداد میں عوام کے ہاتھوں میں پہنچ کر انہیں مستفیض کررہی ہیں۔ نیز اسی شعبے کے ذریعے سُنتوں بھرے بیانات اور مدنی مذاکرے کی لاکھو ں کیسٹیں اور VCD,S بھی دنیا بھر میں پہنچ رہی ہیں ۔ پاکستان میں مکتبۃ المدینہ کی شاخیں کراچی، اسلام آباد، ملتان، پشاور، سکھر، لاہور، فیصل آباد، حیدر آباد اور میر پور خاص سمیت دیگر شہروں میں جبکہ بیرون ممالک میں عرب شریف ، ملائیشیا، جاپان، ساؤتھ افریقہ، متحدہ عرب عمارات، آسٹریلیا، ترکی، بنگلہ دیش، انگلینڈ،اٹلی، ہند، کویت، جرمنی، امریکہ، ماریشس اور ساؤتھ کوریا میں موجود ہے۔

٭شعبہ مدارس المدینہ

اس شعبے کے ذریعے بچوں اور بڑوں کو درست مخارج کے ساتھ قرآن پاک ناظرہ و حفظ کروانے کا سلسلہ جاری ہے، اس کے علاوہ اس شعبے کے ذریعے مختلف کورسز بھی کروانے کا سلسلہ ہوتا ہے۔

مدرسۃ المدینہ کی پہلی شاخ کا آغاز 12 ربیع الاول 1411ھ بمطابق یکم اکتوبر 1990ء کو کراچی کے علاقے سبزمارکیٹ (شومارکیٹ) میں ہوا۔ بعد میں اس کی شاخیں بڑھنے لگی اور بڑھتے ہوئے اس کی تعداد ہزاروں میں پہنچ گئی۔ یکم اگست 2021ء میں جاری کردہ رپورٹ کے مطابق ان کی تعداد 4ہزار 650 ہوچکی ہے۔ ان مدارس میں قراٰنِ کریم کی مفت تعلیم حاصل کرنے والوں کی تعداد 2لاکھ 16ہزار ہے جبکہ حفظِ قرآن پاک مکمل کرنے والوں کی تعداد تقریباً 90ہزاراور ناظرہ قراٰن مکمل کرنے والوں کی تعداد3لاکھ کے قریب ہے۔

٭شعبہ فیضان آن اکیڈمی

اس شعبے کے ذریعے دنیا بھر میں کہیں بھی گھر بیٹھے بچوں اور بڑوں کو آن لائن قرآن پاک اور اسلامک کورسز کروائے جاتے ہیں۔ امیراہل سنت دامت برکاتہم العالیہ کی دلی خواہش کے مطابق علم دین کو عام کرنے کے لئے فروری 2012 ء کو اس شعبے کا آغاز کیا گیا۔ تادمِ تحریر پاکستان میں36 اور ہند میں 7 فیضان آن لائن اکیڈمی کی برانچز قائم ہوچکی ہیں جن میں کم و بیش دو ہزار 694 ٹیچرز اور منیجمنٹ اسٹاف کے ذریعے تقریباً 20ہزار79 طلبہ و طالبات کو اردو اور English زبان میں کورسز کروانے کے ساتھ ساتھ قرآن پاک پڑھانے اور درسِ نظامی کروانے کا سلسلہ جاری ہے۔

٭شعبہ اسلامک ریسرچ سینٹر (المدینۃ العلمیہ)

المدینۃ العلمیہ ۱۴۲۲ھ مطابق2001ء سے کتب و رسائل کے ذریعے نیکی کی دعوت، اِحیائے سنّت اور اشاعتِ علمِ شریعت کےلئےکوشاں ہے۔ المدینۃ العلمیہ کی کتب دلچسپ اورذہن کو اپنی جانب کھینچ لینے والے موضوعات، عمدہ اورآسان اسلوب ِتحریر اور اعلیٰ معیار کی وجہ سے عوام و خواص میں مقبول ہیں۔اس شعبے کی پاکستان میں دو برانچز ہیں جن میں ایک عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی اور دوسری فیضانِ مدینہ فیصل آباد میں قائم ہے۔ان دونوں برانچز میں کم و بیش 135علمائے کرام کتب و رسائل لکھنے کی خدمت سرانجام دے رہے ہیں۔ اب تک اس شعبے سے 671 کتابیں مکمل ہونے کے بعد منظر عام پر آچکی ہے جبکہ 1500 کتابیں ویب سائٹ پر موجود ہے۔ المدینۃ العلمیہ کے تحت 17 ذیلی شعبے قائم ہیں جن میں تقریباً 40 سے 45 کتابوں پر کام جاری رہتا ہے۔

٭شعبہ مدنی مذاکرہ

مدنی چینل کا مقبول عام سلسلہ جوہر ہفتے بعد نماز عشاءعالمی مدنی مرکز فیضان ِمدینہ کراچی میں شروع ہوجاتا ہے اور مدنی چینل پر براہ راست دنیابھر میں نشر کیا جاتا ہے۔ اس پروگرام میں امیر اہل سنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ عاشقان رسول کی جانب سے کئے گئے سوالات کے جوابات ارشاد فرماتے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ امیر اہل سنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ اور مفتیانِ کرام موقع کی مناسبت سے شرعی، فقہی، معاشرتی اور طبی حوالے سے رہنمائی بھی فرماتے رہتے ہیں۔یہ سلسلہ ہفتہ وار ہونے کے ساتھ ساتھ بعض مہینوں میں 6دن، 12 دن اور10 دن بھی روزانہ کی بنیاد پر جاری رہتا ہے۔

٭ہفتہ وار رسالہ

امیر اہل سنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ عاشقان رسول کو علمِ دین کی جانب راغب کرنے اور انہیں علمِ دین سے سیراب کرنے کے لئے ہر ہفتے ایک رسالہ پڑھنے اور سننے کی ترغیب ارشاد فرماتے ہیں اور پڑھنے اور سننے والوں کو اپنی دعاؤں سے بھی نواز تے ہیں۔ ترغیب ارشاد فرمانے کے بعد آئندہ ہفتے امیر اہل سنت کی بارگاہ میں کارکردگی بھی پیش کی جاتی ہے ۔ ہفتہ وار رسالہ پڑھنے والوں اور والیوں کی تعداد لاکھوں میں ہوتی ہے۔

٭دار المدینہ انٹرنیشنل اسلامک اسکول سسٹم

دار المدینہ انٹرنیشنل اسلامک اسکول سسٹم کا قیام اس لئے کیا گیا تاکہ دینی علوم کے ساتھ جدید دنیاوی علوم و فنون کو شریعت کے تقاضوں کے مطابق پڑھایا جائے۔دار المدینہ کا پہلا کیمپس 30 جنوری 2011ء کو قائم کیا گیا۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ اس اسکول سسٹم نے انتہائی تیزی سے ترقی کی منازل طے کیں اوراب تک پاکستان کے 23 شہروں میں 82 اسکولز قائم کئے جاچکے ہیں جن میں 21 ہزار سے زائد اسٹوڈنٹس تعلیم و تربیت حاصل کررہے ہیں۔ پاکستان کے علاوہ U.S.A، U.K، ساؤتھ افریقہ، نیپال، بنگلہ دیش اور ہند میں مجموعی طور پر 25 دارالمدینہ اسلامک اسکول سسٹم قائم ہوچکے ہیں جن میں پانچ ہزار اسٹوڈنٹس زیرِ تعلیم ہیں۔ ان اسکولوں میں تعلیم کے ساتھ ساتھ مختلف ایونٹس اور ٹریننگ سیشن کا انعقاد بھی کیا جاتا ہے۔

٭دار المدینہ یونیورسٹی

حکومت پاکستان کی طرف سے اجازت ملنے کے بعد دعوت اسلامی ایسی یونیورسٹیز قائم کرنے کا عزم رکھتی ہے جو مخلوط نظام، فحاشی اور دیگر غیر شرعی کاموں سے پاک ہو، جہاں پروفیسرز و لیکچرار اسٹوڈنٹس کو دیگر مضامین کے ساتھ ساتھ قرآن و حدیث کی تعلیمات سے بھی روشناس کروائیں تاکہ ہماری نئی جنریشن(Generation)سائنس، میڈیکل، انجینئر اور دیگر فیلڈ سے وابستہ ہونے کے ساتھ ساتھ علمِ دین سے سیراب ہوکر دینِ اسلام سے پکی سچی محبت کرنے والی بن جائے۔

دار المدینہ یونیورسٹی کی قیام کے لئے پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں جگہ خریدی جاچکی ہے اور اس میں ترقیاتی کاموں کا آغاز بھی کردیا گیاہے۔

٭مختلف ایونٹس اور سیشن کا انعقاد

ان تمام شعبہ جات کے ساتھ ساتھ دعوت اسلامی پروفیشنلز (Professionals) حضرات کے درمیان مختلف ٹریننگ سیشن (Session) کا انعقاد کرتی ہے جن میں ”احکام زکوٰۃ کورس“، ”تجارت کورس“،”فقہ المعاملات کورس“ اور موٹیویشنل سیشنز وغیرہ شامل ہیں۔ ان کورس میں بزنس مین (Businessman) اور دیگر شعبے سے وابستہ Professionals حضرات کو زکوٰۃ اورتجارت سمیت جدید مسائل کے متعلق شرعی رہنمائی فراہم کی جاتی ہے۔


حدیث ِ پاک : ’’بہترین انسان وہ ہے جو لوگوں کو نفع پہنچاتا ہے اور بدترین انسان وہ ہے جو لوگوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔ (مکاشفۃ القلوب ص93)

عاشقان رسول کی مدنی تحریک دعوتِ اسلامی دُنیا بھر میں دینِ متین کا کام کر رہی ہے۔ دعوتِ اسلامی جہاں دُنیا بھر میں خدمت ِ دین میں مصروف عمل ہے وہیں فلاحی کاموں میں بھی دعوتِ اسلامی اپنی مثال آپ ہے۔ کورونا وائرس کے پیش نظر موجودہ عالمی حالات اور بڑھتی ہوئی بے چینی کی فضاء میں ہمیشہ کی طرح دعوتِ اسلامی حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دُکھیاری اُمت کی دلجوئی اور خیرخواہی کے حوالے سے اپنا مؤثر کردار ادا کرنے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے۔ اُمت مسلمہ کی غمخواری اور خیرخواہی بانی دعوتِ اسلامی علامہ محمدالیاس عطار قادری کی طبیعت کا خاصہ ہے۔ جب بھی قوم پر مشکل وقت آیا، آپ نے بلاتاخیر مرکزی مجلس شوریٰ کو اپنی تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لاتے ہوئے مسلمانوں کی مدد کی ہدایت فرمائی۔ پھر چاہے وہ کشمیر میں 2005ء میں آنیوالا ہولناک زلزلہ ہو، سیلاب ہوں یا آئی ڈی پیز کی مدد ہو، ہر میدان میں دعوتِ اسلامی کی ملک و قوم کیلئے خدمات مثالی ہیں، ان کیلئے راشن، نقد رقوم، ٹینٹ، ادویات اور دیگر ضروریاتِ زندگی کی اشیاء فراہم کیں اور میڈیکل کیمپ بھی لگائے۔

جب کورونا وائرس کی وباء ملک میں پھیلی تو بانی دعوت اسلامی نے فوری طور پر ملک و قوم کی اس آفت سے نجات کیلئے دُعا فرمائی جس میں دُنیا بھر سے لاکھوں افراد ویڈیولنک کے ذریعے شریک ہوئے۔ پھر اس مہلک وباء کی شدت بڑھنے پر ملک بھر میں اپنے گھروں میں اذان کی ہدایت فرمائی جس پر عاشقانِ رسول تادم تحریر عمل پیرا ہیں اور دعوتِ اسلامی کے مدنی چینل کے ذریعے عوام کو کورونا وائرس سے بچاؤ کے اقدام اور احتیاطی تدابیر کے بارے میں آگاہی بھی دی جا رہی ہے۔

حکومت پاکستان نے جیسے ہی عوام کو ہجوم کی صورت میں جمع ہونے سے اجتناب کا کہا تو دعوت اسلامی کی مرکزی مجلس شوریٰ نے ملک بھر میں ہونیوالے 571 ہفتہ وار اجتماعات کو معطل کر دیا جس میں ہزاروں افراد شریک ہوتے تھے‘ اس کے ساتھ ساتھ دیگر اجتماعات و محافل جن کی تشہیر و ضروری انتظامات ہو چکے تھے ان کو بھی فوری طور پر منسوخ کر دیا گیا، اسکے علاوہ ملک بھر میں بچے اور بچیوں کے سینکڑوں مدارس و جامعات کے طلبہ کو چھٹیاں دیدی گئیں اور کورسز کے ساتھ ساتھ ایسی تمام سرگرمیاں جن میں عوامی شرکت ہوتی ہے ان کو بھی روک دیا گیا۔خصوصی افراد کو کورونا وائرس کی احتیاطی تدابیر اور اس وباء سے حفاظت کی آگاہی دینے کے لئے دعوتِ اسلامی نے اشاروں کی زبان میں ویڈیو پیغام بھی جاری کیاجس کو دعوتِ اسلامی کے شعبہ اسپیشل پرسنز کے ذریعے معذور افراد تک پیغام پہنچایا گیا۔ اسکولز، کالجز اور دیگر ادارے بند ہونے پر دعوت اسلامی نے کئی طرح کے کورسز آن لائن کروانے شروع کر دئیے تاکہ گھر پر رہ کر وقت اچھے کام میں صرف کیا جائےاور اس وقت کثیر تعداد میں بچے اور بڑے ان کورسز سے استفادہ کر رہے ہیں۔اس وقت پوری دُنیا کورونا وائرس کی مہلک آفت کی لپیٹ میں ہے، بہت سے ممالک میں لاک ڈاؤن کی کیفیت ہے، ایک سروے کے مطابق اب تک دُنیا کے50 سے زائد ممالک میں ایک ارب سے زائد افراد کو لاک ڈاؤن کا سامنا ہے جبکہ وطن عزیز میں بھی کورونا وائرس سے بچاؤ کے لئے لاک ڈاؤن کے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ان حالات میں امیر اہل سنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے دُنیا بھر میں موجود اپنے لاکھوں مریدوں اور عقیدت مندوں کو غریب، مستحق اور ضرورت مند افراد کی مدد کرنے اور ان تک راشن، ضرورت کا سامان اور نقد رقم فراہم کرنے کی ہدایت فرمائی ہے۔

امیر اہل سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے فرمان پر دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلس شوریٰ نے نگران شوریٰ مولانا محمدعمران عطاری کی قیادت میں فوری طور پر ایک امدادی پروگرام شروع کیا جس میں دعوتِ اسلامی سے وابستہ ہزاروں رضاکار میدانِ عمل میں متحرک ہوئےاور ضرورت مند و مستحق افراد میں آٹا، دال، چاول، گھی سمیت دیگر اشیائے خورونوش تقسیم کیا، راشن کی تقسیم کے عمل میں کورونا وائرس کے بچاؤ کیلئے احتیاطی تدابیر اور حفظانِ صحت کے اصولوں کو بھی مدنظر رکھا گیا۔لاک ڈاؤن کے باعث جہاں دیگر شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ لوگ متاثر ہوئے وہیں تھیلیسیمیا کے مریض بچوں کے لئے ہسپتالوں میں دستیاب خون کی کمی کا معاملہ بھی سامنے آیا اور ایسی اطلاعات ملنے لگیں کہ خون کے عطیات میں کمی کے باعث تھیلیسیمیا کے مریض بچوں کی زندگیاں بچانا مشکل ہوتا جا رہا ہے، خون کے عطیات نہ ہونے کے سبب مریض بچوں کو مایوس گھر واپس لوٹنا پڑ رہا تھا جو کسی بڑے انسانی المیے کا باعث بن سکتا ہے۔

دعوت اسلامی نے اس فلاحی میدان میں بھی قدم رکھا اور تادمِ تحریرتقریباً 45ہزار خون کے بیگس عطیہ کر کے مستحقین تک پہنچا دئیے گئے ہیں۔ اس کارِخیر کو مزید بہتر انداز میں سرانجام دینے کے لئے دعوت اسلامی نے تھیلیسیمیا اور دیگر مریضوں کے لئے بلڈ سینٹر قائم کئے، جہاں تھیلیسیمیا کے ساتھ ساتھ کوئی بھی ایسا شخص جس کو خون کی ضرورت ہو (جیسے حادثہ یا آپریشن کی صورت میں) تو وہ بھی بلڈ سینٹر سے خون بیگ حاصل کرسکتے ہیں۔ بلڈسینٹر کی نگرانی ماہر ڈاکٹر اور میڈیکل اسٹاف کررہے ہیں‘ اس سلسلے میں عوام کی آسانی کے لئے بلڈ سینٹر ہیلپ لائن بھی قائم کر دی گئی ہے۔ اللہ کے فضل و کرم سے غریبوں کی امداد اور تھیلیسیمیا کے مریضوں کو خون کی فراہمی کے لئے ایک بڑی تعداد کوشاں ہےجبکہ اس مشن کو منظم انداز میں چلانے کے لئے ماہرین کی زیرنگرانی باقاعدہ مؤثر نظام بنا دیا گیا ہے۔

دعوتِ اسلامی نے اپنے تنظیمی ڈھانچے میں پاکستان میں 6 ریجن قائم کر رکھے ہیں، ہر ریجن میں ان تمام فلاحی کاموں کی نگرانی دعوت اسلامی کی مرکزی مجلس شوریٰ کے اراکین کر رہے ہیں۔ ہر ریجن میں ڈویژن، اضلاع، تحصیل، یونین کونسل حتیٰ کہ محلے کی مساجد کی سطح پر ذیلی مشاورتیں بنائی گئی ہیں جو اس کارِخیر میں مصروفِ عمل ہیں۔

ان تمام امور کو سرانجام دینے کے لئے دار الافتاء اہل سنت کے مفتیان کرام سے شرعی رہنمائی بھی لی جارہی ہے۔


دعوتِ اسلامی کا نام جب لیا جائے تو ذہن میں جو بات آتی ہے وہ یہ ہے کہ یہ دینِ اسلام کی خدمت اوراحیائے سنت کی تحریک ہے،جس دور میں مسلمانوں کی ایک تعداد قراٰن و سنت کی تعلیمات کو چھوڑ کر بے دینوں   کے نقشِ قدم پر چل رہی تھی اور اُن کے قول و فعل پر عمل کرنا باعثِ فخر سمجھتے تھے ایسے مشکل وقت میں دعوتِ اسلامی نے عالمِ اسلام میں مسلمانوں کے دِلوں میں سنتِ نبوی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلمکواجاگر کیا اور سنت نبوی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کو دنیا بھر میں عام کیا چنانچہ قراٰنِ پاک کی تعلیم کو چھوڑنے اورسنت کو ترک کرنے کےحوالے سے اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَخُوْنُوا اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ وَ تَخُوْنُوْۤا اَمٰنٰتِكُمْ وَ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ ترجمہ کنزالعرفان اے ایمان والو! اللہ اور رسول سے خیانت نہ کرو اور جان بوجھ کر اپنی امانتوں میں خیانت نہ کرو (پ9،انفال :27) خزائن العرفان میں اس آیتِ مبارکہ کے تحت لکھا ہے کہ فرائض چھوڑ دینا اللہ تعالیٰ سے خیانت کرنا ہے اور سنت کو ترک کرنا رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے خیانت کرنا ہے ۔ اسی طرح حضرت عرباض بن ساریہ رَضِیَ اللہ عَنْہُ کی ایک روایت کے آخری حصے میں سرکار صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بے شک تم میں سے جو شخص زندہ رہے گا وہ بہت اختلاف دیکھے گا۔تم (شریعت کے خلاف) نئی باتوں سے بچتے رہنا کیونکہ یہ گمراہی ہے۔تم میں جو شخص یہ زمانہ پائے اسے میرا اور میرے ہدایت یافتہ اور ہدایت دینے والے خُلفاء کا طریقہ اختیار کرنا چاہیے اور تم سنت کو مضبوطی سے پکڑ لو۔( ترمذی، کتاب العلم، باب ما جاء فی الاخذ بالسنّۃ واجتناب البدع، 4/ 308، الحدیث: 2685) ،اسی تحریک نےعالمِ اسلام کے پرچم کو بزرگانِ دین کے فیضان اور سرکار صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی نظرِ عنایت سےآج ان بلندیوں پر پہنچادیا ہے کہ دین اسلام اور سنتِ نبوی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم پوری دنیا میں پھیل گئی ہے ،یہ حقیقت ہے کہ دعوتِ اسلامی نے پوری دنیا میں احیائے دین اور احیائے سنن کو عام کیا،ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں لاکھ بچوں،بچیوں ،نوجوان مردوں و عورتوں اور بوڑھوں کو متبعِ سنت بنا دیا، اسی تحریک نے اُن لوگوں کو بیدار کیا جو غفلت کی نیند سو رہے تھے ،لوگوں میں جہاں بےعملی کا دور تھا اس وقت دعوتِ اسلامی نے فرائض و ذمہ داریوں کی یاد دِہانی کروائی،جس دور میں سنت اور اسلام کا مزاق بنایا جا رہا تھااس دور میں دعوتِ اسلامی نے اسلام اور سنت کو قوت بخشی،جس دور میں سنت پر عمل کرنا معیوب اور مشکل سمجھا جاتا تھا آج دعوتِ اسلامی کے فیضان سے سنت نبوی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم پر عمل کرنا آسان اور ہر عاشقِ رسول کے لئے سعادت کا باعث بن چکا ہے ،اسی تحریک نے بوڑھوں اور نوجوان میں جو بے عملی کی نحوست پھیلی ہوئی تھی اُنہیں باحیاءاورقلب کی پاکیزگی سےآشنا کیا ،اسی تحریک نے محبتِ الٰہی اور عشق رسول صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلمکے جام لوگو ں کے دلوں میں بھر دیئے ،دعوتِ اسلامی کم وبیش 40 سالوں سے احیائے سنت اوردینِ متین کی سربلندی کے لئے کام کررہی ہے ۔

اس تحریک کا کوئی سیاسی مقصد نہیں بلکہ خالصتاًاللہ پاک کی رِضا اور سنت نبوی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کو پھیلانا ہے ،اس تحریک نے امتِ مسلمہ کو قراٰن و سنت اور اللہ پاک کے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے قریب کر کے ان کے دِلوں میں اطاعتِ خدا و اطاعتِ رسول صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم داخل کردیئے ۔

امیر اہل سنت دامت برکاتہم العالیہ کے مبارک ہاتھوں سے لگایا ہوا”دعوتِ اسلامی‘‘کا یہ پودا اب الحمدللہ عزوجل اسلام وسنت کا تنا وَر درخت بن چکا ہے جس کی شاخیں دنیا بھر میں قراٰن و سنت کو عام کر رہی ہیں ، اس تحریک نے مختصر سے عرصے میں احیائے سنت کے حوالے سے انقلاب برپا کردیا ہے ۔

دعوتِ اسلامی حیائے سنت کے لئے نئےنئےمنصوبے بناتی رہتی ہے جس کے نتیجے میں اب مختلف شعبہ جات قائم ہو چکے ہیں جن میں سے چند یہ ہیں مدارس المدینہ ،جامعات المدینہ اور دارالمدینہ ،جن کے ذریعہ احیائے سنت کا کام بھر پور انداز میں کیا جا رہا ہے۔

مدرسۃ المدینہ:اس شعبے میں عاشقانِ رسول کے بچوں اور بچیوں کو قراٰنِ پاک کی تعلیم دی جاتی ہے ساتھ ہی بچپن سے ہی ان کے دِل سنتِ رسول کی محبت اورسنتوں پرعمل کرنے کا ذہن دیا جاتا ہے ۔

جامعۃالمدینہ:اس شعبے میں اسلامی بھائیوں کوعالمِ دین بنایاجاتا ہے، جس سےفارغ ہونے والے اسلامی بھائی معاشرے کے لوگوں کی اصلاح کے ساتھ انہیں سنت کی قدرومنزلت بیان کرتے ہیں اور سنتِ رسول پر عمل کرنے کی ترغیب دلاتے ہیں۔

دارالمدینہ اسلامک اسکول سسٹم:اس شعبے میں بہترین تعلیم کے ساتھ اسلامی تعلیمات کے مطابق تربیت اور کردار سازی کی جاتی ہے۔

طلبہ کی زندگیوں کو اسلامی سانچے میں ڈھالنے،سنتوں پر عمل کرنےاور اچھی زندگی گزارنے کے لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی سیرت طیبہ پر عمل کرنے کا ذہن دیا جاتا ہے،اس طرح کے اور بھی شعبے ہیں جن میں احیائے سنت کے لئے دعوتِ اسلامی کام کر رہی ہے ۔

دعوتِ اسلامی کا منشور’’مجھے اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کرنی‘‘ہے۔اپنی اصلاح کے لئےدعوتِ اسلامی نے نیک اعمال رسالے کے ذریعے عاشقانِ رسول کو دینی احکام اور سنتوں پر عمل پیرا کروایا ،اسی طرح ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کے لئے مدنی قافلوں کے ذریعہ احیائے سنت کے پیشِ نظر دنیا بھر میں سنتِ نبوی کو عام کیا۔

اس مختصر سے عرصے میں دعوتِ اسلامی نے احیائے سنت کے سلسلے میں جو دین کی خدمت کی ہےوہ یقیناًایسا کارنامہ ہےجو آئندہ اور موجودہ نسلوں کے لئےایک تحفہ ہے،جو قیامت تک اپنے فیوض و برکات لُٹاتا رہے گا ۔

اللہ پاک دعوتِ اسلامی کو اسی طرح احیائے سنت کے لئے کام کرنے اور دنیا بھر میں سنت کو عام کرنےاور ہمیں بھی اس کارِ خیر میں شامل ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ موجودہ و آنے والی نسلوں کو اس کے فیوض وبرکات نصیب ہوں۔

اللہ کرم ایسا کرے تجھ پہ جہاں میں

اے دعوتِ اسلامی تیری دھوم مچی ہو


ہر دور میں اللہ پاک کے نیک بندوں نے وقت کے تقاضوں کو سامنے رکھ کر دینِ اسلام کے لئے اپنی خدمات انجام دیں چونکہ ان حضرات کی دینی خدمات کا دائرہ کار بڑھتے بڑھتے دنیا کے کئی خطّوں میں پھیلا اور خوش گوار اور مثبت معاشرتی تبدیلیوں کا سبب بنا اس لئے دنیا نے بھی ان حضرات کی بے مثال دینی خدمات کو ”انقلابی کارنامے“ کے عنوان سے یاد رکھا۔

پندرہویں صدی ہجری کی عظیم علمی و روحانی شخصیت شیخِ طریقت، امیرِ اہلِ سنّت، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علّامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّاؔر قادری رضوی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ ان ہستیوں میں سے ایک ہیں جنہیں اللہ کریم نے کئی کمالات عطا کئے جن میں سے اِصلاحِ امت کے جذبے سے سَرشار دل، چٹانوں سے زیادہ مضبوط حوصلہ، معاملہ فہمی کی حیرت انگیز صلاحیت، نیکی کی دعوت میں پیش آنے والے مسائل کو حل کرنے اور مشکلات کا سامنا کرنے کی ہمّت سرِ فہرست ہیں۔

امیرِ اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے کثرتِ مطالعہ اور اَکابر علَمائے کرام کی صحبت کی بدولت شَرْعی احکام پر حیرت انگیز دسترس حاصل کی، یوں آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی شخصیّت اِردگِرد کو منوّر کرنے والا ہیرا بَن گئی۔ جوانی کے زمانے میں آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے ایک عرصے تک نور مسجد میٹھادر میں اِمامت کے فرائض سَرانجام دئیے۔ معاشرے میں بے عملی کو طوفان کی صورت اِخْتِیار کرتا ہوا دیکھ کر آپ نے بے عملی کے آسیب سے چھٹکارا دلانے کے لئے عملاً کوششیں فرمائیں۔ مسجد میں آنے والے نَمازیوں کی مدنی تربیَت اور مساجد سے دور مسلمانوں کا ناطہ مسجد سے جوڑنے کے لئے پُراثر نصیحت اور خیر خواہی کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے خوشی غمی میں شرکت نے آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کو ہر دل عزیز بنا دیا۔ مقصد بڑا اور لگن سچی ہو تو منزل تک پہنچنے کے اسباب خود ہی پیدا ہوجاتے ہیں، چونکہ آپ پر امت کی اِصلاح کی دُھن سوار تھی، آپ کی لگن سچی اور مقصد نیک تھا اسی لئے آپ کی پُراثر دعوت کو بےپناہ مقبولیت ملی۔

آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے دعوتِ اسلامی بنانے سے لے کر عالمگیر سطح پر پھیلانے کے سلسلے میں جو اَن گنت دینی خدمات انجام دیں وہ تمام کی تمام ان دو پہلوؤں کے اِرد گِرد گھومتی ہیں:

انفرادی اصلاح: آپ نے انسان کی شخصیت کو درست سمت کی جانب گامزن کرنے کے لئے عملی جد و جہد فرمائی، جھوٹ، غیبت، چغلی اور فحش گوئی جیسے کئی ظاہری و باطنی امراض سے نجات دلانے کا بیڑا اٹھایا، ذاتی اِحتساب (Self-Accountability) کے لئے اپنے گزشتہ اعمال پر غور کرنے کا ذہن دیا اور اس کے لئے مدنی انعامات“ کا مضبوط نظام متعارف (Introduce) کروایا۔ آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی صحبت دراصل ”کردار سازی کا وہ کارخانہ ہے کہ جہاں انسان کے ظاہر و باطن کے زنگ کو دور کرکے محبتِ الٰہی اور عشق مصطفےٰ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے رنگ سے مزین کیا جاتا ہے، اخلاق و کردار کی خوشبو اس میں رچائی جاتی ہے، حسنِ اعمال کے نگینوں سے آراستہ کرکے اُسے معاشرے کے لئے پُرکشش بنایا جاتا ہے اور دینِ اسلام کا ایسا درد اور سوز اس کے دل و دماغ میں بسایا جاتا ہے جو اسے ایک باکردار انسان، دینِ اسلام کا متحرک مبلغ اور معاشرے کا خیرخواہ بننے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ آپ کی اس جدو جہد کو دیکھ کر یہ کہا جاسکتا ہے کہ امیرِ اہلِ سُنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی ذاتِ گرامی عصرِ حاضر میں شخصی تعمیر (Self-Development) کا مُسْتَنَد اور مؤثر ذریعہ ہے۔ اِنفرادی اصلاح کے اس خوب صورت نظام سے فیض یاب ہونے والوں میں دولتِ اسلام سے سرفراز ہونے والے لاتعداد نَومسلم بھی شامل ہیں۔

اجتماعی اصلاح یقیناً فرد کی اصلاح سے معاشرے کی اِصلاح ہوتی ہے مگرفرد کے اخلاق و کردار میں نیکی کاعُنصر بر قرار اور دیرپا رکھنےلئے سازگار معاشرتی ماحول درکار ہوتا ہے۔ اسی لئے امیرِ اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے معاشرتی اصلاح کی جانب خصوصی توجہ فرمائی۔ آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے نیکی کی دعوت عام کرنے اور معاشرے کی اِصلاح کے لئے خود مدنی قافلوں میں سفر کرکے اس کی اہمیت اور ضَرورت کو اجاگر کیا اور اس کارِ خیر کو خوش اسلوبی سے انجام دینے کے لئے ایسے تربیَت یافتہ مبلغین فراہم کئے جو غیر مسلموں کو ایمان کی دعوت دینے، فاسِقوں کو متقی بنانے، غافِلوں کو خوابِ غفلت سے جگانے، جہالت کے اندھیرے کا خاتمہ کرکے عِلم و مَعرِفَت کا نور پھیلانے میں مصروف ہیں اور مسلمانوں کو یہ مدنی مقصد اپنانے کی ترغیب دلا رہے ہیں کہ ”مجھے اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کرنی ہے۔“ یوں پاکستان سے اٹھنے والی عاشقانِ رسول کی مَدَنی تحریک دعوتِ اسلامی دنیا کے کثیر ممالک میں اپنی بہاریں لُٹا رہی ہے۔

آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے دعوتِ اسلامی کے انتظامی معاملات کو اپنی ذات تک محدود نہ رکھا بلکہ مبلغین دعوتِ اسلامی میں سے چن چن کر ہیرے جمع کئے اور اسے مجلسِ شوریٰ کی لَڑی میں پرویا اور دعوتِ اسلامی کا نظام مرکزی مجلسِ شوریٰ کے حوالے کردیا۔ معاشرے کو جس جس میدان میں اِصلاح کی ضرورت پیش آتی گئی دعوتِ اسلامی نے اس کیلئے شعبے قائم فرمائے اس سلسلے میں:

اشاعتِ علم کے لئے جامعاتُ المدینہ اور دارُالمدینہ جیسی عصرِ حاضر سے ہم آہنگ درس گاہیں، حفظِ قراٰن میں مصروف مدرسۃ المدینہ، المدینۃ العلمیہ جیسا علمی و تحقیقی شعبہ، مکتبۃ المدینہ جیسا اہلِ سنّت کا اشاعتی ادارہ، معاشرے کے مختلف طبقوں کی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے دلچسپ اور معلوماتی مضامین پر مشتمل ماہنامہ فیضانِ مدینہ کا اجراء اور لوگوں کے روز مرہ پیش آنے والے مسائل کے بروقت شرعی حل کے لئے دارالافتا اہلِ سنّت کا قیام سرفہرست ہے۔ جبکہ عالَمِ اسلام کا 100فیصد اسلامی چینل ”مدنی چینل“ تو ایک نئی تاریخ رقم کررہا ہے۔ معاشرے میں دینِ متین کی ترویج و اشاعت ((Propagation and Publicationکیلئے امیرِ اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی خدمات کا دائرہ کار 104سے زائد شعبہ جات پر مشتمل ہے۔ دعوتِ اسلامی جیسی فعال غیر سیاسی تحریک انقلابی کارناموں کی ایک ناقابلِ فراموش تاریخ اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔ آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی دینی خدمات سورج کی طرح روشن ہیں جن کا اعتراف آج دنیا بھر میں کیا جارہا ہے۔ 26رمضان المبارک اس انقلابی شخصیت کا یومِ ولادت ہے جسے مختلف ممالک کے عاشقانِ رسول اسلام کی روشن تعلیمات کو عملی طور پراپنانے کے عزم اور شیطان کے خلاف اعلانِ جنگ کرکے مناتے ہیں۔

اےخُدا میرے عطار کوشادرکھ

ان کے سارے گھرانے کو آباد رکھ


اللہ ربُّ العزّت نے مخلوق کی راہنمائی کے لئے وقتاً فوقتاً انبیائے کرام علیہمُ السّلام کو مبعوث فرمایا، نبوت و رسالت کا یہ سلسلہ چلتے چلتے نبی ِّآخرُالزّماں جنابِ محمدِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تک پہنچا اور آپ پر نبوت کا سلسلہ ہمیشہ کے لئے ختم ہوگیا، اب مخلوق کی ہدایت کی ذمّہ داری امتِ محمدیہ کے سِپُرد ہوئی، زمانۂ صحابہ سے تاحال ہر دور میں بڑی بڑی عظیم، صاحبِ عقل و فراست اور دور اندیش ہستیاں تشریف لائیں جنہوں نے ہر دور کے لحاظ سے نئے نئے انداز اور طریقوں سے پیغامِ توحید و رسالت کو عام کیا، اسلام کا سورج مکۂ مکرمہ سے طلوع ہوا اور ساری دنیا تک اس کا نور پہنچا، وقت گزرتے گزرتے بیسویں صدی عیسوی کا دور آن پہنچا، یہ دور جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ اسلام سے دوری، دینی احکامات پر عمل سے بیزاری اور طرح طرح کے فتنوں سے بھرا ہوا تھا، ان حالات میں ایسے راہبر، راہنما اور لیڈر کی ضرورت تھی کہ جو نبیِّ آخرُ الزّماں صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سنتوں کا ہرسُو پَرچار کرے، صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان، اہلِ بیت اطہار اور اولیائے کرام رحمۃُ اللہِ علیہم کے نقشِ قدم پر چلانے والا ہو، حُضور غوثِ صمدانی شیخ عبدُالقادر جیلانی کے خلیفہ و نائب ہونے کا حق ادا کرے، اللہ پاک کا کرم ہوا کہ اس فتنوں کے دور میں بھی کثیر علمائے اسلام اور مصلحینِ امت کے ساتھ ساتھ امتِ مسلمہ کو امیرِ اہلِ سنّت حضرت علّامہ مولانا محمد الیاس عطّاؔر قادری رضوی دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ جیسی عظیم ہستی عطا ہوئی۔

امیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے 1981ء میں دعوتِ اسلامی کا آغاز کیا جبکہ آپ اس سے پہلے بھی تنظیموں اور انجمنوں کی صورت میں دین کا کام کر رہے تھے۔ دعوتِ اسلامی کے قیام کے بعد لوگوں کو عملی زندگی کی طرف راغب کرنے کے لئے آپ نے مختلف اچھے اور دینی کاموں کو عوام میں رائج کیا۔ دينِ اسلام كی تبلیغ، عشقِ رسول کی ترویج اور پیغامِ الٰہی کی تشہیر کے لئے جو بھی اچھا اور ایسا طریقہ اپنایا جائے جو قراٰن و حدیث کے احکامات کے خلاف نہ ہو اس کی تحسین کی گئی ہے، چنانچہ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے:مَنْ سَنَّ فِي الْاِسْلَامِ سُنَّةً حَسَنَةً فَلَهٗ اَجْرُهَا، وَاَجْرُ مَنْ عَمِلَ بِهَا بَعْدَ هٗ ، مِنْ غَيْرِ اَنْ يَنْقُصَ مِنْ اُجُورِهِمْ شَيْءٌ یعنی جو اسلام میں کسی اچھے طریقے کو رائج کرے گا اس کو اس طریقے کو رائج کرنے کا بھی ثواب ملے گا اور ان لوگوں کے عمل کرنے کا بھی جو اس کے بعد اس طریقے پر عمل کرتے رہیں گے اور عمل کرنے والوں کے ثواب میں کوئی کمی بھی نہ ہوگی۔(مسلم، ص 394، حدیث: 2351 )حکیمُ الاُمّت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: جن لوگوں نے علمِ فقہ، فنِ حدیث، میلاد شریف، عرسِ بزرگاں، ذکرِ خیر کی مجالس، اسلامی مدرسے (اور ) طریقت کے سلسلے ایجاد کئے انہیں قیامت تک ثواب ملتا رہے گا۔(مراٰۃ المناجیح،1/ 196)

امیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے مسلمانوں میں جن اچھے کاموں کو رواج دیا اگر ان سب کا ذکر کیا جائے تو پوری کتاب بن سکتی ہے، ان میں سے صرف پانچ کا ذکر کیا جاتاہے:

(1)لوگوں کو قراٰنِ کریم کی تعلیمات سے روشناس کرانے کے لئے آپ نے اپنے مُحِبّین، متعلقین اور مریدین کو تاکید فرمائی کہ فجر کی نماز کے بعد مسجد میں قراٰنِ پاک کی تین آیات ترجمہ و تفسیر کے ساتھ تلاوت کریں یا سنیں۔ اور اس کام کو باقاعدہ تنظیم کے کاموں کا حصہ بنایا گیا ۔

(2)قراٰنِ پاک کی طرح احادیثِ مبارَکہ اور حقیقی اسلامی تعلیمات کو لوگوں تک پہنچانے کے لئے مساجد میں نمازوں کے بعد درس دینے کا طریقہ رائج فرمایا، مساجد میں درس و بیان کا طریقہ اگرچہ اسلاف ہی سے چلتا آرہا ہے لیکن اس انداز میں کثیر مساجد میں پابندی کے ساتھ کہیں ایک نماز کے بعد اور کہیں دو نمازوں کے بعد درس کا سلسلہ جاری فرمانا یہ آپ ہی کا فیضان ہے۔

(3)تبلیغِ دین کا ایک انداز جو پیارے مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی مبارک سیرت کا حصہ ہے کہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سفر کر کے دوسری جگہ جاتے اوراپنے صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان کو بھی بھیجا کرتے تھے۔ تبلیغِ دین کے لئے بانیِ دعوت اسلامی حضرت علّامہ محمد الیاس قادری دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے اس طریقہ کو باقاعدہ اور منظم انداز میں رائج فرمایا کہ ہر ماہ تین دن کا مدنی قافلہ، ایک سال میں تیس دن اور عمر بھر میں ایک سال کا مدنی قافلہ کرنے کا ذہن دیا اور اس کے علاوہ بڑے اور اہم مواقع پر مثلاً محرمُ الحرام، ربیعُ الاوّل، عیدین اور وہ ایام جن میں سرکاری سطح پر دو یا اس سے زائد تعطیلات آرہی ہوں، ان دنوں میں راہِ خدا میں سفر کرنے کا خصوصی ذہن دیتے ہیں بلکہ اسے باقاعدہ نظام کے تحت رائج فرما دیا ہے اور بعض عاشقانِ رسول تو ایسے ہیں کہ انہوں نے اپنی زندگیاں تبلیغِ دین کے لئے وقف کر دی ہیں جوکہ یقیناً امیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کی ترغیب و تحریک ہی کا نتیجہ ہے۔

(4)کتاب پڑھنا، مطالعہ کرنا علم حاصل کرنے کا بہت بڑا اور اہم ذریعہ ہے، بانیِ دعوتِ اسلامی نے ہر ہفتہ ایک مختصر رسالہ پڑھنے، سننے کا طریقہ رائج فرمایا اور اس کی ترغیب و تشویق کے لئے پڑھنے سننے والوں کو اپنی دعاؤں سے بھی نوازتے ہیں۔ مزید سونے پر سُہاگا یہ کہ جو پڑھنا لکھنا نہیں جانتے اور کہیں اجتماعی صورت میں کسی سے سُن بھی نہیں سکتے ان کو بھی کتاب کے فیضان سے محروم نہ رہنے دیا بلکہ ہر ہفتے مطالعہ کے لئے دئیے جانے والے رسالے کو آڈیو کی صورت میں بھی جاری فرمایا جو کہ مختلف مبلغین کی آواز میں جاری ہوتا ہے۔ سب سے پہلا رسالہ ”کراماتِ فاروقِ اعظم“ جو آپ نے مطالعہ کے لئے دیا اس کے پڑھنے اور سننے والوں کی تعداد793 تھی اور اَلحمدُ لِلّٰہ تادمِ تحریر جو آخری رسالہ ”ڈرائیور کی موت“ آپ نے مطالعہ کرنے کا فرمایا ہے اس کے پڑھنے اور سننے والے خوش نصیبوں کی تعداد 41 لاکھ 602 سے بھی بڑھ گئی ہے۔ تادم تحریر کل183رسائل مطالعہ کے لئے دئیے جاچکے ہیں۔

(5) عمومی طور پر شہروں اور گنجان آباد علاقوں میں رہنے والے لوگوں کے اندر دینی شعور کچھ نہ کچھ ہوتا ہے، جبکہ گاؤں، دیہات اور شہروں سے دور رہنے والے لوگ بعض دفعہ دینی تعلیمات سے محروم رہ جاتے ہیں، تو دور اندیش اور صاحبِ حکمت و فراست ہستی بانیِ دعوتِ اسلامی نے اس ضرورت کو بھی محسوس کیا اور خیر خواہیِ اُمّت کے پیشِ نظر اپنے چاہنے والوں کو ہفتے میں ایک دن اپنے علاقے سے باہر دوسری مساجد اور گِرد و نَواح کے گاؤں وغیرہ میں جا کر دینی تعلیمات عام کرنے کا ذہن دیا جو کہ اَلحمدُ لِلّٰہ باقاعدہ منظم انداز میں جاری ہے۔

یہ صرف پانچ طریقوں کا ذکر کیا گیا ہے جو تبلیغِ دین کے لئے بانیِ دعوتِ اسلامی نے رائج اور عام فرمائے ہیں، اللہ ربُّ العزت کی رحمت سے امید ہے کہ آپ دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کی کوشش سے جہاں جہاں تک دین کا پیغام پہنچا اور ان سے آگے جہاں تک اور جب تک دین کا پیغام و تعلیمات پہنچتی رہیں گی ان سب کا ثواب حضرت علّامہ مولانا محمد الیاس عطّاؔر قادری دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کو بھی ملتا رہے گا، اِنْ شآءَ اللہ۔

اللہ کریم اپنے پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے صدقے اس مردِ قلندر، عظیم علمی و روحانی شخصیت کی عمر، علم، عمل اور جُملہ اُمور و معاملات میں لاکھوں لاکھ برکتیں عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


عرس رضا کے موقع پر دعوت اسلامی کی طرف سے امت کو عظیم تحفہ :

پچھلے دنوں تنظیم المدارس اہلسنت کے تحت امتحانات کا سلسلہ ہوا تو اس وقت بھی یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ واہ کینٹ ،ٹیکسلا، حسن ابدال کے بڑے بڑے جامعات ایک طرف اور دعوت اسلامی کا جامعۃ المدینہ ایک طرف ۔ سب سے زیادہ امتحانات دینے والے طلباء کی تعداد جامعۃ المدینہ کی تھی اور اب عرس امام اہلسنت رحمۃ اللہ علیہ کے موقع پر جامعات المدینہ سے عالم کورس کر کے فراغت حاصل کرنے والے طلباء کرام کی دستار فضیلت کی جا رہی ہے جس کی تعداد دیکھ کر انتہائی خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ 1000سے زائد علماء اس سال تیار ہو کر خدمت دین کے لیے میدان میں اتر رہے ہیں۔

یہ دعوت اسلامی ہے کہ جس سے تعداد پوچھنی نہیں پڑھتی بلکہ خود نظر آ جاتی ہے اور اگر کوئی پوچھ بھی لے تو بتانے میں شرم محسوس نہیں ہوتی بلکہ سر فخر سے بلند کر کے تعداد بتائی جاتی ہے اس وقت دعوت اسلامی کے تحت 814 سے زائد جامعات قائم ہیں جہاں 64 ہزار سے زائد طلباء علم دین حاصل کر رہے ہیں ۔فتدبر!!!

اور جو تعداد اس وقت جامعات المدینہ میں زیر تعلیم ہے اور جو میں نے ٹیکسلا ،حسن ابدال اور واہ کینٹ میں تنظیم المدارس کے تحت امتحانات دینے والے طلبا کی تعداد دیکھی اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ آئندہ سالوں میں عنقریب دعوت اسلامی سے عالم کورس کر کے فراغت حاصل کرنے والوں کی تعداد تین چار ہزار سے زائد ہوگی ۔ اس پر فتن دور میں اتنے علماء و مبلغین تیار کرنا اور پھر ان علماء کو مختلف شعبہ جات میں دین متین کی خدمت کے لیے لگا دینا یقینا امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی کرامت ہے اور یہ آپ کے جذبہ خدمت دین اور مسلک اہلسنت کے لیے دن رات کی محنت و کوشش اور اپنی ذاتی ترجیحات کو پس پشت ڈال کر خدمت دین کا نتیجہ ہے کہ آج ہر سمت سے نظریں دعوت اسلامی کو ہی تلاش کرتی ہیں اور لوگ اپنے دین و عقائد کے معاملے میں امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی آواز اور آپ کی تحریک کو اپنے عقائد و اعمال کا محافظ اور مضبوط قلعہ شمار کرتے ہیں ۔

موجودہ حالت کو ایک ولی کامل نے تقریبا تین سال قبل ملاحظہ کیا اور امت کو ایک نعرہ دیا ،میری معلومات کے مطابق اس نعرہ کو بلند کرنے سے قبل امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے علمائے کرام و مفتیان عظام سے فرمایا کہ ایک نعرہ بتائیے جو کہ ہر بچہ کی زبان پر آسانی سے جاری ہو تو مختلف مفتیان کرام نے مختلف نعرے بتائے لیکن قبلہ امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے فرمایا آسان سے آسان نعرہ ہو ،تو پھر امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے خود ایک نعرہ بلند کیا جو کہ زبان پر انتہائی آسانی سے جاری ہونے والا نعرہ تھا اور وہ نعرہ تھا ” ہر صحابی نبی جنتی جنتی “

شکریہ امیر اہلسنت جنہوں نے امت کو اتنے علماء کا تحفہ دیا ۔ اللہ پاک محسن اہلسنت کا سایہ تا دیر سلامت رکھے ۔

یہ فیض ہے غوث پاک کا،یہ فیض ہےاحمد رضا کا،،،،شکریہ دعوت اسلامی

نوٹ: راقم کی تحریر میں ادارے کی پالیسی کے مطابق ترمیم کی گئی ہے۔


نسلِ انسانی کی طویل تاریخ اپنے سینے میں متعدد ایسی شخصیات کو محفوظ کئے ہوئے ہے جن کے وجود سے عالم ِ انسانیت کو فلاح کی توفیق حاصل ہوئی۔چرخِ اسلام پر ائمہ کرام،مفسرین، محدثین، فقہا اور صوفیا کی ایک کہکشاں منور ہے۔ ہر وجود محترم اور لائقِ تعظیم ہے۔ پندرہوں صدی ہجری سرزمینِ بر صغیر پر ایسا ہی ایک وجود علم و عمل کی روشنیاں بکھیرتے دیکھ رہی ہے۔میری مراد اِس صدی ہجری کی وہ پاک طینت و پاک سیرت شخصیت ہیں جنہیں دنیا شیخِ طریقت، امیرِ اہلِ سنّت، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علّامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّار قادری رضوی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے نام سے جانتی و پہچانتی ہے۔

آپ جماعتِ اہلِ سنّت کے ممتاز ترین صاحبِ علم و بصیرت اور باقیاتِ صالحات میں سے ایک ہیں۔شیخِ کامل سنتوں کے عامل قبلہ امیرِ اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ زوال پذیر معاشرے اور انحطاط کی طرف اترتی ہوئی امّتِ مسلمہ کی طرف بیداری کا پیغام بن کر آئے۔ نظریات کا فساد،اعمال کا بگاڑ اور سیرت و کردار کا زوال روح فرسا تھا ،بے یقینی اور بے عملی کا زہر سارے معاشرے کو متعفن کررہا تھا۔اللہ پاک کا کرم ہوا،مصطفیٰ کریم علیہ الصلاۃ والتسلیم کی رحمت ہوئی کہ خطہ پاکستان پر اس محسنِ ملّت کا ظہور ہوا۔

مختصر تعارف:آپ کا نام محمد الیاس،والد کا نام حاجی عبدالرحمن قادری،کنیت ابو بلال،تخلص عطار اور مشہور القابات شیخِ طریقت، امیرِ اہلِ سنت اور بانیِ دعوتِ اسلامی ہیں جبکہ اہلِ محبت آپ کو باپا کہہ کر بھی بلاتے ہیں۔ آپ کی پیدائش 26 رمضان المبارک 1369 ہجری بمطابق 1950ء میں پاکستان کے مشہور شہر کراچی میں ہوئی۔آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ دورِ شباب ہی میں علومِ دینیہ کے زیور سے آراستہ ہوچکے تھے۔ آپ نے حصولِ علم کے ذرائع میں سے کتب بینی اورصحبت علما کو اختیار کیا ۔اس سلسلے میں آپ نے سب سے زیادہ استفادہ مفتی اعظم پاکستان حضرت علامہ مفتی وقارالدین قادِری رَضَوی رحمۃ اللہ علیہ سے کیا اور مسلسل 22 سال ان کی صحبت بابرکت سے مستفیض ہوتے رہے حتی کہ انہوں نے قبلہ امیرِاَہلِ سنّت کو اپنی خلافت واجازت سے بھی نوازا۔

علمی حیثیت:آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ ذکاوتِ طبع، قوتِ اتقان اور وسعتِ مطالعہ میں اپنی مثال آپ ہیں۔ کثرتِ مطالعہ، بحث وتمحیص اوراَکابر علمائےکرام سے تحقیق وتدقیق کی وجہ سے آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ مسائلِ شرعیہ اورتصوّف واخلاق پر یدِ طولیٰ رکھتے ہیں، کئی سالوں سے مسلسل”مدنی مذاکرہ“ نامی ہفتہ وار ایسی علمی نشست قائم فرماتے ہیں جس میں شرکت کرنے والے ہر خاص و عام کو شرعی، طبی، تاریخی اور تنظیمی معلومات کا خزانہ ہاتھ آتا ہے۔

تحریری خدمات:آپ ایک اچھے انشاپرداز اور صاحبِ اسلوب،کہنہ مشق ادیب اور قابلِ اعتماد قلم کار ہیں۔آپ کی نثری خدمات متعدد کتب و رسائل پر مشتمل ہیں جن میں اصلاحی موضوعات اور دینِ اسلام کے بنیادی مسائل کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ آپ کی تحریر کی خاصیت یہ ہے کہ اس میں سلاست و روانی ، ایجاز و اختصار اور روحانی تاثیر پائی جاتی ہے۔ آپ کی تحریریں اردو ادب کا وہ قیمتی خزانہ ہیں جن میں بیان کے جوش و زور اور شوکت وجلالت کے نگار خانے آراستہ ہیں۔

شاعری:اللہ پاک نے آپ کو وہ زورِ قلم عطا فرمایا ہے کہ جہاں آپ کے نثری شہہ پارے ادبی حیثیت کے حامل ہیں وہیں آپ کی شاعری بھی آپ کی قادرالکلامی پر شاہد و عادل ہے۔حمد ہو یا نعت، منقبت ہو یا صلاۃُ سلام،مثنویات ہوں یا شادی کا سہرہ، استغاثات ہوں، مناجات ہوں یا رمضان کےالوداعی کلام ! ہر موضوع پر آپ نے قلم اٹھایا اور بہترین اشعار لکھے۔ آپ کی لکھی نعتیں ”پکارو یا رسول اللہ اور نور والا آیا ہے“ بچے بچے کو زبانی یاد ہوتی ہیں۔ہر جمعہ کو بیشتر مساجد کے اسپیکر آپ کے لکھے ہوئے صلاۃ و سلام ”تاجدارِ حرم اے شہنشاہِ دیں تم پہ ہر دم کروڑوں درود و سلام“ اور ”زائر طیبہ روضے پہ جاکر تو سلام میرا رو رو کہ کہنا“ کی صداؤں سے گونج رہے ہوتے ہیں۔ رمضان کا الوداعی جمعہ کیا آتا ہے گویا ہر مسجد سے آپ کے لکھےہوئے کلام ”قلبِ عاشق ہے اب پارہ پارہ الوداع الوداع ماہ ِرمضاں“ کی آوازیں آرہی ہوتی ہیں۔آپ کا نعتیہ دیوان ”وسائلِ بخشش“ متعدد بار شائع ہوچکا ہے۔

اوصافِ حمیدہ:اللہ نے آپ کو اپنے اسلاف کا پَرتَو بنایا ہے۔ محبتِ الٰہی، عشقِ رسول،الفتِ صحابہ،علما سے پیار،مدینے سے عقیدت، سنّت سے محبت اور ان کا احیاء، آخرت کی فکر، امّت کا درد، تبلیغِ قراٰن و سنّت اور اصلاحِ امّت کا جذبہ، نیکیوں کی حرص، عاجزی و انکساری، صبر و استقلال، عفو و درگزر، زہدوتقویٰ، اخلاص، حسنِ اخلاق،جود وسخا، دنیاسے بے رغبتی اور خیر خواہیِ مسلمین آپ کے وہ اوصافِ حمیدہ ہیں جو آپ کی طبیعت میں گویا رَچ بس چکے ہیں۔

شادی کے پُرمسرت موقع پر بہت سے لوگ غیر شرعی معاملات میں پڑ جاتے ہیں حتیٰ کہ بعض دینی سوجھ بوجھ رکھنے والوں کو یہ سوچ کہ ”زمانہ کیا کہے گا،شادی ایک بار ہی تو ہوتی ہے“ غفلت میں مبتلا کردیتی ہےلیکن سنیئے اس ولیِ کامل کی شادی کے بارے میں: آپ فرماتے ہیں میں نے اپنی شادی کا کارڈ سب سے پہلے مدینے میں رہنے والے ایک صاحب کے ذریعے بارگاہِ رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میں بھجوایا اور وقتِ نکاح یہ سوچ کر مجھ پر عجیب کیفیت طاری تھی کہ میں نے بارگاہِ رسالت میں دعوت عرض کی ہے،اب دیکھئے آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کب کرم فرماتے اور تشریف لاتے ہیں۔ اللہ اکبر کبیرا کیا شان ہے اس مردِ قلندر کی،سبحان اللہ۔

حق گوئی: ہر دور میں باطل نے حق کو زیر کرکے اپنا تسلط قائم کرنے کی کوشش کی مگر حق اور اہل حق باطل اور اہلِ باطل کے مقابل سینہ سپر رہے اورہردور میں حق غالب رہا جبکہ باطل کو منہ کی کھانا پڑی۔اس دو ر میں بھی موقع بموقع کئی بار باطل نے سر اٹھایا اور عَلمِ اسلام کو پست کرنے کی کوششیں کیں مگر امیرِ اہلِ سنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے عَلمِ حق کبھی سرنگوں نہ ہونے دیا اور اپنے شب و روز کو اہلِ سنّت کی ترویج و اشاعت اور فاضلِ بریلوی امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ کے مشن کو فروغ دینے کے لئے وقف کرتے ہوئے عشق و مستی کا پیغام اس جرأت وقوت سے دیا کہ بدعقیدگی کے ایوانوں پر لرزہ طاری ہوگیا۔ جب اسلام دشمن قوتوں نے بے مثل مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے گستاخانہ خاکے بنائے تب اس مردِ مجاہد نے دنیا بھر میں فیضانِ جمالِ مصطفیٰ کے نام سے مساجد بنانے کا اعلان کرکے ایسا انوکھا کارنامہ انجام دیا کہ دشمن دانت پیستا رہ گیا ، الحمد للہ دنیا بھر میں فیضانِ جمالِ مصطفیٰ کے نام سے کئی مساجد قائم کردی گئیں جہاں بندگانِ خداوند اپنے رب کے حضور سجدہ ریزی کرتے ہیں۔

سنی وہی ہوتا ہے جس کے ایک ہاتھ میں اہلِ بیتِ اطہار اور دوسرے ہاتھ میں صحابۂ کرام کا دامن ہو۔ اہلِ بیتِ اطہار نجات کی کشتی اور صحابۂ کرام آسمان ہدایت کے روشن ستارے ہیں۔ سنی اہلِ بیت کی کشتی میں سوار ہوکر نجومِ رسالت کی پیروی کرتے ہوئے اپنے ایمان کو سلامت رکھتا ہے۔امیر اہلِ سنت میں بھی اہلِ بیتِ اطہار اور صحابۂ کرام کی محبت کوٹ کوٹ کر بھری ہے جس کی واضح مثال یہ کہ آپ نے21 رمضان المبارک کو یومِ شہادت سیدنا مولا علیٰ المرتضیٰ شیرِ خدا کَرَّمَ اللہ تعالٰی وجہَہُ الکریم کے موقع پر مولیٰ علی کے نام پر 2121 مساجد بنانے کا اعلان کیا،حُب علی کا اظہار کرتے ہوئے براہِ راست مدنی مذاکرے میں آپ کا کہنا تھا کہ اگر تم میرے جسم کی بوٹی بوٹی کردو تو وہ بھی کہے گی ”یاعلی ،یاعلی، یاعلی!“۔ یوم شہادتِ سیدہ فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا آیا تو آپ نے بڑی شان و شوکت سے جلوسِ بیادِ فاطمہ رضی اللہ عنہا نکالا لیکن جب بعض لوگوں نے اصحابِ ذی وقار بالخصوص حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی عدالت کو تقیہ اور کتمان کی چادر کی اوٹ میں نشانہ بنانا شروع کیا تو اس مردِ مجاہد نے بھی چپ کی چادر اوڑھنا مناسب نہ سمجھا اور فیضانِ امیرِ معاویہ کے نام سے 22سو مساجد بنانے کا اعلان کردیا جس پر سینکڑوں احباب نے مساجد بنانے کی نہ صرف نیت کی بلکہ تعمیراتی کام کا آغاز بھی کردیا، اس اعلان سے بھی باطل کے ایوانوں میں سناٹا چھاگیا۔الغرض ہر موڑ پر استقامت علیٰ الحق کا مظاہرہ کرتے ہوئے عشق و محبت کے اس سفیر نے منہجِ اہلِ سنّت کے داعی ہونے کا مکمل ثبوت دیا اور احقاقِ حق کا حق ادا کردیا۔

آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ تنہا چلے تھے لیکن قوتِ عشق نے بہت جلد راستے ہموار کرلئے ،محبت کے زمزے پھوٹنے لگے، لوگوں کے دلوں میں عشقِ رسول کی قندیلیں روشن ہوتی گئیں اور ایک انقلاب برپا ہوگیا۔آج گلشنِ عطار ہرا بھرا نظر آتا ہے۔عرب ہو یا ایشیاء،افریقہ ہو یا امریکہ ،یورپ ہو یا آسٹریلیا جس سمت جائیے ہر سو عطار کا فیضان نگاہوں کی راحت کا سامان بنتا ہے۔

کسی نے کیا خوب کہا ہے:

دنیا بھر میں فضلِ رب سے چرچے ہیں عطار کے

بڑے بڑے گن گاتے ہیں ان کے ستھرے کردار کے

اللہ پاک پیاری دعوتِ اسلامی اور اس تحریک کے بانی، سیدی و مرشدی و سندی شیخِ طریقت قبلہ امیرِ اَہلِ سنّت حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّاؔر قادری رضوی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کو حاسدین کے حسد،شریروں کی شرارت،بروں کی برائی اوربد نظروں کی بد نظری سے بچائے اور آپ کا سایہ ہمارے سروں پر دراز فرمائے ۔اٰمین بجاہِ طہٰ و یٰسین