سیرتِ
حضرت سیدنا شاہ عبداللطیف بھٹائی رحمۃ اللہ علیہ
محمد عمر فیاض عطاری مدنی
سن 1101 ہجری
میں وادیِ مہران کے تاریخی شہر ہالہ میں عراق سے آکر بسنے والے سادات گھرانے میں
وہ چراغ روشن ہوا جسے دنیا شاہ عبداللطیف بھٹائی کے نام سے جانتی ہے۔
حضرت سیدنا
شاہ عبداللطیف بھٹائی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کا شمار بارہویں صدی ہجری کے عظیم صوفی بزرگوں
میں ہوتا ہے۔ آپ کی پیدائش 1101ہجری مطابق 1689سن عیسوی میں ہالا حویلی ضلع
مٹیاری سندھ پاکستان میں ہوئی۔ (تذکرہ صوفیائے سندھ، ص 175)
آپ کے والد
گرامی کا نام سید حبیب شاہ رحمۃ اللہ علیہ ہے۔ان
کا شما ر بھی اپنے زمانے کے برگزیدہ بندوں
میں ہوتا تھا۔ سید حبیب شاہ ہالا حویلی،
سندھ میں رہتے تھے لیکن شاہ عبداللطیف
بھٹائی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت کے کچھ ہی دن بعد اپنے آبائی گاؤں
کو چھوڑ کر کوٹری میں آکر رہنے لگے۔ (تذکرہ اولیائے سندھ، ص 196)
حضرت شاہ
عبداللطیف بھٹائی رحمۃ اللہ علیہ نے ابتدائی تعلیم اپنے والدِ محترم سید حبیب شاہ رحمۃ اللہ علیہ سے حاصل کی۔ اس کے بعد پانچ سال کی عمر میں
آخوند نور محمد کی مشہور درسگاہ میں تحصیل علم کے لئے بھیج دیا گیا جس کے سربراہ
نور محمد صاحب تھے اور ان سے آپ نے مزید علوم وفنون کی تعلیم حاصل کی۔ (تذکرۂ
عبداللطیف بھٹائی، ص 25)
آپ رحمۃ اللہ علیہ کو نہ
صرف اپنی زبان پر عبور حاصل تھا بلکہ عربی، فارسی، ہندی اور دوسری علاقائی زبانوں میں بھی خاصی دسترس حاصل تھی۔یہی وجہ ہے کہ آپ کے کلام کی اثر آفرینی ہر سننے والے کو مسحور کردیتی ہے ۔ (تذکرۂ عبداللطیف
بھٹائی، ص 25)
آپ رحمۃ اللہ علیہ روزانہ
کئی کئی میل پیدل چل کر سفر کرتے اور راستے میں جتنے بھی گاؤں آتے، قافلے ملتے یا
کوئی بھی شخص ملتا تو اس کو دین کی دعوت دیا کرتے۔ آپ نے سندھ کے کئی علاقے پیدل
گھومے اور لوگوں میں علمی جواہر لُٹائے۔ (تذکرۂ
عبداللطیف بھٹائی، ص 33)
آپ کے کلام
کا مجموعہ ”شاہ جو رسالو“ کے نام سے مشہور
ہے جو کہ نہایت عقیدت واخلاص کے ساتھ پڑھا اور سنا جاتا ہے۔
آپ نے عبادت
و ریاضت کے لئے جنگل میں ایک ایسی جگہ کا انتخاب کیا جو ایک ٹیلے کی شکل میں تھی اور
چاروں طرف سے خاردار جھاڑیوں سے گھری ہوئی تھی۔ چونکہ سندھی زبان میں چونکہ ٹیلے کو ”بھٹ“ کہا جاتا ہے اس لئے آپ بھٹائی کہلائے۔ (تذکرہ اولیائے پاکستان،
ص162)
حضرت شاہ
عبداللطیف بھٹائی رحمۃ اللہ علیہ نے 63 سال کی عمر میں 14 صفر المظفر 1165سن
ہجری مطابق 1752سن عیسوی میں بھٹ شاہ ضلع مٹیاری میں وصال فرمایا اور وہیں آپ کا مزارِ پُرانوار
موجود ہے ۔ (تذکرہ سید عبداللطیف بھٹائی، ص41)
آپ کا عرس ہر
سال نہایت دھوم دھام سے منایا جاتا ہے اور لاکھوں عقیدت مند پاکستان کے کونے کونے
سے حاضر ہوکر نذرانہ عقیدت پیش کرتے ہیں
اور روحانی فیض پاتے ہیں۔
اللہ پاک کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری مغفرت ہو