آج صبح ہم کراچی کے علاقے جمشید روڈ پر واقع "پردہ پارک" کے پاس ارشاد بھائی کے ٹھیلے پر ناشتہ کر رہے تھے  کہ کیا دیکھا ایک بائیک پر سوار تین باپ بیٹے یک دم اپنی موٹرسائیکل روکتے ہیں ، باپ بڑے بیٹے کو کچھ کہتا ہے ، بیٹا بائیک سے اترکر چند قدم پیچھے جاتا ہے اوربیچ روڈ میں پڑا مذہبی تحریر والا ایک اشتہار اٹھا کر پاس ہی موجود کمبے پر لگے مقدس اوراق والے باکس میں ڈال دیتا ہے اور پھر تینوں روانہ ہوجاتے ہیں۔

یہ سارا منظر دیکھ کرہم دل ہی دل میں خوش ہوئے، اللہ پاک کا شکر ادا کیا کہ یہ قوم اگرچہ نافرمانیوں کی حدیں پار کرچکی ہے لیکن ادب واحترام اب بھی بڑی حد تک باقی ہے ۔ حالانکہ باپ کلین شیو پینٹ شرٹ میں ملبوس اور بیٹے بھی اسی لباس میں تھے مگر انہوں نے مقدس اشتہار کا ادب کیا، اُس شخص نے نہ صرف ادب کیا بلکہ اپنے دونوں بچوں کو بھی ادب سکھایا۔ یہ عمل دیکھ کر مجھے حضرت بشر حافی رحمۃ اللہ علیہ بھی یاد آگئے جو توبہ سے قبل ایک شرابی تھے، شراب کے نشے میں کہیں جارہے تھے کہ راستے میں آپ نے ایک کاغذ کا ٹکڑا دیکھا جس پر ”بسم اللہ الرحمن الرحیم “ لکھا ہوا تھا،آپ نے اُسے اٹھا لیا اور عطر خرید کر اُسے لگایا اور ایک بلند جگہ پر رکھ دیا تو اللہ پاک کے نام کے ادب کی برکت سے انہیں بلندرتبہ عطا کیا گیا۔ یقینا اللہ کریم کبھی ایسے ادب کی وجہ سے بندے کو بڑا مقام ومرتبہ عطاکردیتا ہے، حتی کہ بندہ ادب کے سبب رب العالمین تک پہنچ جاتا ہے اور اُسے قرب خاص سے نوازدیا جاتا ہے۔ بے شک وہ بڑا کریم ہے، کرم کردے تو رند یعنی شرابی کو محبوب بنالیتا ہے ، اس لیے گناہ سے نفرت کی جائے، گناہ گار سے نہیں، بقول شاعر،

زاہد نگاہ ِتنگ سے کسی رند کو نہ دیکھ

شاید کہ اُس کریم کو تو ہے کہ وہ پسند

یاد رہے کہ نفرت نہ کرنا ایک الگ بات ہے اور کسی فاسق وفاجر کو تعظیم دینا یہ الگ مسئلہ ہے ، اس کی شریعت میں اجازت نہیں۔

مذکورہ واقعہ مذہبی اشتہار وفلیکس اوربینربنوانے والوں کو بھی متوجہ کرتا ہے کہ جب مقصد پورا ہوجائے تو اشتہارات وغیرہ اتارلیں اور انہیں یکجا کرکے مقدس اوراق والی تنظیمات کے حوالے کردیں یا خود انہیں کسی جگہ دفنا دیں یا دریا وسمندر میں ٹھنڈ ا کردیا کریں نیز اشتہار بنواتے وقت بھی خیال رکھیں کہ میٹر میں مقدس الفاظ وجملے نہ ہوں یا ضرورتا کم از کم ہوں اور بعد میں اس کی حفاظت کا پورا انتظام کیا جائے ورنہ دیکھا جاتا ہے کہ اللہ تعالی اور رسول پاک ﷺ کے اسمائے مبارکہ اورقرآنی آیات والے اوراق واشتہارات راستوں پر بلکہ معاذ اللہ گندی نالیوں اور کچرا کنڈیوں تک میں پڑے دکھائی دیتے ہیں۔کہیں یہ بے ادبی کسی بڑے خسارے کا سبب نہ بن جائے۔

آخر میں یہ بھی بتادوں کہ وہاں موجود مقدس اوراق والا باکس ادب سکھانے والی تحریک دعوتِ اسلامی کی ایک پیاری مجلس ”مجلس تحفظِ اوراقِ مقدسہ“ کی طرف سے لگایا گیا تھا۔یہ مجلس مقدس اوراق وغیرہ کو بےحرمتی سے بچانے اور شرعی اصولوں کے مطابق دفن، ٹھنڈا یا محفوظ کرنے کے لیے سرگرمِ عمل ہے۔ اس مجلس کے زیر اہتمام مقدس اوراق جمع کرنے کے لیے پاکستان میں مختلف مقامات پر ایک لاکھ سے زیادہ باکس لگائے جاچکے ہیں اور اس کام کے لیے 19ہزار سے زائد ذیلی ذمّہ داران کا تقرر بھی ہوچکا ہے۔ فالحمد للہ علی ذالک۔

اوراق مقدسہ کو محفوظ بنانے اور مزید معلومات کے لئے اس نمبر پر رابطہ کریں

021-111-252692

Call or W.app: +92-317-5022226