تبلیغ وقرآن سنت کی عالمگیر تحریک دعوتِ اسلامی 2 ستمبر 2021 کو چالیسواں (40)”یومِ دعوت اسلامی“ منا رہی ہے۔ 2 ستمبر 1981 مطابق 3 ذوالقعدۃ الحرام ۱۴۰۱ ھ ؁ بروز بدھ جس تنظیم کا آغاز ہوا الحمدللہ آج وہ عالمِ اسلام کی امیدوں کا محور ومرکز بن چکی ہے۔امت کی دینی و دنیوی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے دعوتِ اسلامی کے 80 سے زائد شعبہ جات معرض وجود میں آچکے ہیں۔ ہر شعبہ کی اہمیت و ضرورت اپنی جگہ لیکن ”شعبہ اوقات الصلاۃ “دعوتِ اسلامی نے قائم کرکے امت پر احسانِ عظیم کیا ہے اور اس کا اعتراف خود علمائے کرام بھی گاہے گاہے فرماتے رہتے ہیں۔ چند جید علمائے کرام کے تاثرات آپ کے پیشِ خدمت ہیں جو انہوں نے ”شعبہ اوقات الصلاۃ “کی عنقریب شائع ہونے والی کتاب ”نصابِ توقیت “ پر تقریظ لکھتے ہوئے تحریر فرمائے ۔چنانچہ

استاذ الاساتذہ شیخ الحدیث علامہ حافظ عبدالستار سعیدی مُدَّظِلُّہُ العَالِی

(شیخ الحدیث و ناظم تعلیمات جامعہ نظامیہ رضویہ لاہور):

گزشتہ ادوار میں نمازوں کے اوقات جاننے کے لیے سورج کے طلوع وغروب اور اُس کی رفتار پر نظر رکھی جاتی تھی، مرورِ زمانہ کے ساتھ ساتھ نئی نئی ایجادات رونما ہوتی گئیں اور اوقاتِ نماز جاننے کے طریقوں میں بھی جدّت آتی گئی۔ علمائے کرام نے نماز اورروزہ کے اوقات جاننے کے لیے تجربات ومشاہدات کی روشنی میں اوقات کا استخراج کرنے کے لیے کچھ اصول و قواعد ایجاد کیے، جن کے مجموعہ کا نام ”علمِ توقيت “رکھا۔

اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان فاضل بر یلوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اپنی تحقیقات کا غازہ بخش کر اِس علم شریف کے حسن کو بامِ عروج تک پہنچایااور پھر علامہ مفتی ظفر الدین بہاری اور حضرت مفتی افضل حسین مونگیری رحمة الله تعالیٰ علیہما نے اس فن میں تصنیفات فرما کراِسے جلوۂ عروسی عطا فرمایا۔اِس علم کے قواعد کوسمجھنے کے لیے اعلیٰ درجہ کا ریاضی دان ہونا ضروری تھا، مگر کیلکولیٹر کی ایجاد نے ریاضی کی دشوار گزار راہوں کو بالکل آسان کر دیا ۔ ہم کیلکولیٹر کی مدد سے اس فن کے قواعد کا بآسانی اجرا کرسکتے ہیں۔

یہ بات خوش آئند ہے کہ ”دعوتِ اسلامی “شیخِ طریقت مولانا محمد الیاس عطار قادری مدظلہٗ کے زیرِ سایہ دیگر دسیوں شعبہ جات کے ساتھ ساتھ ”توقیت “پر بھی کام کررہی ہے اور اِس کے لیے باقاعدہ طور پر ایک مجلس قائم ہے۔

ماہر علم توقیت ،شیخ الحدیث مفتی شمس الہدیٰ مصباحی مُدَّظِلُّہُ العَالِی

(استاذ الجامعۃ الاشرفیہ ،مبارک پور یو پی انڈیا-مسئول دار الافتا کنز الایمان ،ہیک منڈ وائک U.K)

فن ہیئت و توقیت جو کئی احکامِ شریعت کے لیے موقوف علیہ کا درجہ رکھتا ہے جس کے واقف کار اور شہسوار دن بدن عنقاءِ مغرب کی حیثیت اختیار کرتے جارہے ہیں۔ ایسے دور قحط الرجال میں محب مکرم حضرت مولانا الفلکی وسیم احمد عطاری دام ظلہ العالی نے اس عظیم فن کے حصول کے میدان میں انتھک جدوجہد فرمائی اور کامیابی وکامرانی سے ہمکنار ہوئے۔ اور ”مَنْ جَدَّ وَجَدَ “کے صحیح مصداق بن کر عالمی پیمانہ پر اس عظیم فن کی ترویج واشاعت میں سرگرم عمل ہیں۔ سیکڑوں علما و فضلا کو اس سے روشناس کرایا اور لاکھوں افراد کی مشکلات کو حل فرمایا۔ کتاب و سنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ”دعوتِ اسلامی “کی پرخلوص سعی بلیغ کی برکت سے بے شمار لوگوں کی عبادتیں فساد و ضیاع سے محفوظ ہوئیں۔

شیخ الحدیث حضرت مفتی محمد ابراہیم قادری زید شرفہ

(جامعہ غوثیہ رضویہ ،سکھر پاکستان)

عزیزِ محترم حضرت مولانا محمد وسیم توقیتی صاحب زیدہ مجدہ سالہا سال سے علمِ توقیت کی خدمت انجام دے رہے ہیں اور بیشتر ممالک اور خاص کر پاکستان کے سینکڑوں مقامات کے نماز روزہ کے اوقاتِ صحیحہ کے نقشہ جات تیار کرکے امتِ مسلمہ کی نفع رسانی کا کام کر رہے ہیں ۔ فیضانِ مدینہ کراچی قدیم سبزی منڈی میں باقاعدہ اس علم کی تدریس فرما رہے ہیں۔

مصنف ”نوادر التوقیت “اشرف الصلحا حضرت مفتی محمد نظام الدین مصباحی زید شرفہ

(جامعہ غوثیہ رضویہ ،بلیک برن برطانیہ )

برصغیر میں امام اہل سنت قدس سرہ کو یہ شرف حاصل رہا کہ آپ نے اس نایاب علم کو مردہ ہونے سے بچا لیا ۔پھر اس کو ضبطِ تحریر کرکے حضرت ملک العلما قدس سرہ نے اگلی نسلوں تک پہنچایا اور حضرت بحر العلوم سید مفتی افضل حسین قدس سرہ اور خواجۂ علم وفن قدس سرہ ان شخصیتوں نے اپنی اپنی درسگاہ میں کسی طرح زندہ رکھا اور جب کمپیوٹر کا زمانہ آیا تو ضرورت تھی کہ کوئی شخص اٹھے اور اس فن کو بھی اس جہت سے روشناس کرائے تو اللہ عزوجل نے اخی الکریم الشیخ مولانا وسیم احمد عطاری حفظہ کو چنا اور انہوں نے ہمارے بزرگوں کے اس فیضان کو خوب سے خوب عام کیا ۔

الدکتور محمد منور عتیق زید شرفہ

(صدر المدرسین وخادم العلوم الاسلامیة بالجامعة الاسلامیة سلطان باہو برمنگھم برطانیہ)

آج ہمارے ہاتھوں میں کمپوٹر ، سائنسی کلکولیٹر ،المنک، جی پی ایس اورگوگل ارتھ (Goolge Earth)جیسے اسباب آچکے ہیں اور دنیا کی جدید ترین آلات سے مزین رصدگاہیں بھی موجود ہیں۔ اتنا کچھ ہونے کے باوجود اگر فنِ توقیت پھر بھی یادِ ماضی رہ جاتا تو کتنی افسوس کی بات ہوتی۔ ضرورت اس امر کی تھی کہ عربی و اردو کے ان قواعد کو جدید انداز میں پیش کیا جائے تاکہ کالج اور یونیورسٹی سطح کے طلبہ بھی اس فن کو سمجھ سکیں۔

عالمِ اسلام کی عالم گیر تحریک دعوتِ اسلامی نے فنِ توقیت کی اہمیت اور ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے ایک مستقل مجلس تشکیل دی جو جدید ذرائع کے استعمال کے ساتھ اس فن کی حفاظت اور تسہیل و تدریس کے لئے مستعد ہوئی اور اساتذۂ فن کے بکھرے موتیوں کے جمع کرنے میں مصروف ہوگئی۔ نتیجہ یہ ہوا کہ اس کے ذریعے مسلمانانِ عالم کو لاکھوں مقامات کے درست اوقاتِ نماز وروزہ وسمتِ قبلہ وغیرہ جاننے کی بہترین سہولتیں میسر ہوئیں اور تشنگانِ توقیت کے لئے ایک بازارِ فن سج گیا جہاں وہ سیراب ہونے کو اکنافِ ارض سے پہنچنا شروع ہوگئے۔

اس مجلس کے روحِ رواں محترم المقام حاجی وسیم احمد عطاری نفع اللہ بہ العباد والبلاد نے فنِ توقیت کی تحصیل پھر تدریس میں جہدِ مسلسل کی اور آج اس کا نتیجہ دنیا کے سامنے ہے۔ تنِ تنہا صحرائے تحقیق میں نکلنے والا شخص جب بزرگوں کی عنایات ونوازشات سے بہرہ مند ہوتا ہے تو اُفقِ قبول اس کے طلوع کا خیر مقدم کرتا ہے۔ بلاشبہ جوہرِ قابل کو جوہر شناسوں نے خوب نوازا۔

پیشکش :شعبہ اوقات الصلاۃ

31.08.21