اقوامِ عالم کی تاریخ پڑھ کر جہاں یہ اندازہ ہوتا ہے کہ اسلام کے علاوہ
دیگر تمام مذاہب نے عورت کے خانگی ،ملی
اور معاشرتی حقوق پامال کرکے اسے
زوال و انحطاط کے تحت الثری تک پہنچایا ہے وہیں یہ حقیقت بھی معلوم ہوتی ہے کہ
اسلام ہی نے عورت کے تمام حقوق کی اولین علم برداری کرکے اسے ثریا جیسی رفعت و بلندی
عطا کی ہے لہٰذا مَردوں کے علاوہ خواتین کو بھی اسلام کا نہ صرف احسان مند رہنا
چاہئے بلکہ اسی کی تعلیمات کا بھی پابند رہنا چاہئے کیونکہ اسلام نے عورتوں کے حقوق کی صرف رسمی آواز ہی
بلند نہیں کی بلکہ حقوق بھی متعین
کئے” وَ لَهُنَّ مِثْلُ الَّذِیْ
عَلَیْهِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ“(پ2،البقرۃ:228)
(ترجمہ
کنز الایمان: اور
عورتوں کا بھی حق ایسا ہی ہے جیسا ان پر ہے شرع کے موافق)اور مردوں کو ان حقوق کی ادائیگی کا پابند بھی کیا،حضورِ
اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نےفرمایا،خَیْرُکُمْ خَیْرُکُمْ لِاَہْلِہٖ وَ اَنَا خَیْرُکُمْ لِاَھْلِیْ یعنی تم میں بہتر وہ ہے جو اپنے اہلِ خانہ کے لئے بہتر ہو اور میں تم سب
سے زیادہ اپنے اہلِ خانہ کے لئے بہتر ہوں۔(ابنِ ماجہ، 2/ 478، حدیث: 1977)نیز عورت کی قدر و اہمیت یوں اجاگر کی کہ فرمایا: الدنیا متاع و خیر متاع
الدنیا المراۃ الصالحۃ، دنیا متاع ہے دنیا کی بہترین متاع نیک بیوی ہے۔(مسلم،ص595،
حدیث:3643) بہرحال
اسلام نے ہر معاملے میں عورتوں کی
رعایت و حمایت کی ،قرآنِ کریم میں جابجا مردوں کی تعلیم و تربیت کے ساتھ ساتھ
عورتوں کی تعلیم و تربیت کا بھی اہتمام کیا گیا ،اللہ پاک نے”یٰۤاَیُّهَا
النَّاس “اور ” یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا “فرما کر ہر جگہ مردوں اور عورتوں
سے ایک ساتھ خطاب فرمایا اس کے علاوہ متعدد مقامات پر عورتوں کے لئے خصوصی احکامات
بھی بیان فرمائے، رسولِ اکرم صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے بھی مسلمان خواتین کی درخواست
پر ان کی تعلیم و تربیت کے لئے ایک دن مخصوص فرما دیا تھا جس میں خواتینِ اسلام طے
شدہ مقام پر اجتماعی طور پر رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سے دینی احکامات سیکھا کرتی تھیں۔(بخاری ،4 / 510، حدیث: 7310) بلا شبہ حالات کی نزاکت، مسلمان
کی عملی حالت اور دینی معلومات کی قلّت کی وجہ سے آج بھی اس بات کی بہت ضرورت ہے
کہ قرآن و سنت کے مطابق یہ سلسلہ جاری رکھا جائے ۔الحمد للہ ! دنیا کی سب سے بڑی
مذہبی اور عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی نے یہ بیڑا اٹھایا اور اسلامی
بھائیوں کو نیکی کی راہ پر چلانے کے علاوہ اس خیر و بھلائی میں اسلامی بہنوں کو
بھی نظر انداز نہیں کیا ،یہی وجہ ہے کہ شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنت دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ کے
مدنی مذاکروں ، نگرانِ شوری کے مدنی مکالموں اور دعوتِ اسلامی کے سنتوں بھرے اجتماعات میں ان کی بھی دینی تربیت کی جاتی
ہے، نیز امیرِ اہلسنت دامت بَرَکاتُہمُ
العالیہ اور المدینۃ العلمیہ (اسلامک ریسرچ سینٹر)کی تحریر کردہ خصوصی تالیفات بھی
اسی سلسلے کی کَڑیاں ہیں۔الحمد للہ! اب اسلامی بہنوں کے لئے ایک زبردست خوشخبری یہ
ہے کہ دعوتِ اسلامی کے علمی و تحقیقی ادارے المدینۃ العلمیہ (اسلامک ریسرچ سینٹر)میں ”فیضانِ صحابیات و صالحات “کے نام سے خصوصی شعبے کا قیام کردیا گیا ہے ،آئندہ
اسلامی بہنوں سے متعلق جو بھی دینی
لیٹریچر المدینۃُ العلمیہ کی طرف سے منظرِ عام پر آئے گا اس کا تحریری کام اسی
شعبے ”فیضانِ صحابیات و صالحات “کے تحت ہی کیا جائے گا۔ اب تک الحمدُ للہ اس شعبے سے
درج ذیل 17کتب و رسائل منظرِ عام پر آچکے ہیں:(1) فیضانِ امہاتُ المؤمنین(2)فیضانِ عائشہ صدیقہ (3) فیضانِ خدیجۃ الکبریٰ (4)فیضانِ حضرت آسیہ (5)فیضانِ بی بی ام سلیم (6)فیضانِ بی بی مریم(7) ازواجِ انبیاء کی حکایات (8) صحابیات اورپردہ (9) صحابیات اورعشقِ رسول (10)
بارگاہِ رسالت میں صحابیات کےنذرانے (11) صحابیات اورنصیحتوں کےمدنی پھول(12) صحابیات اورشوقِ علمِ دین(13)
صحابیات اور شوقِ عبادت (14)
صحابیات وصالحات اور صبر (15)
صحابیات وصالحات اورراہِ خدا میں خرچ کرنا (16) صحابیات اوردین کی
خاطر قربانیاں (17) اسلامی بہنوں کے 8 دینی کام۔
مندرجہ ذیل3 کتب زیر
طبع ہیں:
(1) علاقائی دورہ اسلامی بہنیں (2) ہفتہ وار مدنی مذاکرہ اسلامی بہنیں(3)آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے شہزادے و شہزادیاں۔
آئندہ کے اہداف: آئندہ کے اہداف میں 2 کتابیں ”صحابیات و صالحات کی 123
حکایات“ اور ”8 دینی کام (مجلّد) “ شامل ہیں جو تکمیل کے مراحل میں پہنچ چکی ہیں اور عنقریب منظرِ عام پر ہوں
گی۔
نیزسیرت نگاری کے علاوہ ایک اضافی اور اہم کام کا ہدف بھی شعبہ ” فیضان
صحابیات و صالحات“کے سپرد کیا گیا ہے اور وہ کام ہے ”ماہنامہ خواتین (ویب ایڈیشن)“الحمد للہ یہ بھی بہت جلد اس شعبہ کی عظیم کاوش کی صورت میں منظرِ عام پر
آکر اسلامی بہنوں کی دلی مسرّت کا سامان اور دینی معلومات و تربیت کا بہترین ذریعہ بننے والا ہے۔