نافرمان
اولاد ساری زندگی کا روگ ہوتی ہے والدین کے حکم کی تعمیل نہ کرنے والی اولاد کی
رنج سے اچھا بلا انسان پریشان ہو کر بہت سے غلط عقدمات اٹھاتا ہے نافرمان اولاد
گمراہ ہوتی ہے بہت سے والدین ایسی اولاد کے ہاتھوں مارے بھی جاتے ہیں۔ یہ اولاد
جرم میں ملوث ہو جاتی ہیں اور نشہ بھی کرتی ہیں انہیں عدالتوں میں بھی خوار ہونا
پڑتا ہے ایسی اولاد تعلیم سے بھی محروم ہو جاتی ہیں لیکن کئی صورتوں میں پڑھی لکھی
اولاد کے ہاتھوں بھی والدین کو تکلیف اٹھانی پڑتی ہے یہ کتنی ظلم اور شرم کی بات
ہے کہ والدین جنہوں نے پال پوس کر اپنے منہ کا لقمہ اولاد کے منہ میں ڈال کر اس سے
پالا ہوتا ہے وہی ان کے برابر کا سہارا نہیں بن پاتی۔
والدین
کو چاہیے کہ وہ خود ایسے حالات پیدا نہ کریں اگر اولاد میں گستاخی اور نافرمانی کا
رویہ دیکھیں تو فوری اللہ سے رجوع کریں بعد ازاں نماز عشاء اول آخر اسم ربی یا نافع
41 سو بار 21 دن تک پڑھیں ان شاء اللہ بچوں کی غلط عادتیں چھوٹ جائیں گی۔
جو
لوگ ذمہ دار ہوتے ہیں ان پر بھروسہ کیا جا سکتا ہے اگر انہیں کوئی کام دیا جائے
اور وہ اس سے اچھی طرح سے اور اچھے وقت پر پورا کرتے ہیں۔
بچوں
کی پرورش کے لیے ماہرین کہتے ہیں کہ جب بچہ 15 مہینے کے ہوتے ہیں تو وہ تب سے ہی
ماں باپ کی بات ماننے کے قابل ہوتے ہیں اور جب بچے 18 مہینے کے ہوتے ہیں تو ان میں
وہی کام کرنے کی خواہش ہوتی ہے جو ان کے ماں باپ ان کے سامنے کرتے ہیں، کئی ملکوں
میں یہ دستور ہے کہ جب بچے پانچ سے سات سال کے ہو جاتے ہیں تو ان کے ماں باپ انہیں
گھر کے چھوٹے چھوٹے کام کرنا سکھانے لگتے ہیں حالانکہ بچے چھوٹے ہوتے ہیں پھر بھی
وہ اچھی طرح سے کر پاتے ہیں۔
ذمہ
دار شخص بننا کیوں ضروری ہے مغرب میں یہ رجحان بہت عام ہے کہ کئی نوجوان اپنے بل بوتے
پر زندگی گزارنے کے لیے اپنے گھر سے الگ رہنے لگتے ہیں مگر پھر کچھ وقت گزرنے کے
بعد وہ اپنے ماں باپ کے پاس لوٹ آتے ہیں بچوں کی ابھی سے تربیت کریں جن بچوں کو
ذمہ دار شخص بنانا سکھایا جاتا ہے وہ بڑے ہو کر اپنی ذمہ داریوں کو اچھے طریقے سے
نبھا پاتے ہیں اپنی مثال سے بچوں کو سکھائیں کیا میں محنتی ہوں کیا میں سارے کام
اچھے طریقے سے کرتی ہوں کیا میں اپنی غلطی مانتی ہوں۔
ایک
والدہ کہتی ہیں: میرے بچے بچپن سے ہی گھر کے کام کاج میں میرا ہاتھ بٹاتے تھے کہ
جب میں کھانا بناتی تو وہ میری مدد کرتے انہیں میرے ساتھ کام کرنا بہت اچھا لگتا
تھا انہیں اس میں بہت مزہ آتا تھا اسی لیے انہوں نے ایک ذمہ دار بننا سیکھ لیا محنت
مشقت کرنے میں بہت فائدے ہیں چھوٹے بچوں کو اپنے والدین کے ساتھ کام کرنا اچھا
لگتا ہے لہذا اس بات کا فائدہ اٹھائیں اپنے بچوں کو چھوٹے موٹے کام کرنے کا کہیں
لیکن کچھ ماں باپ ایسا نہیں کرتے کہ بچوں میں تو ویسے ہی پڑھائی کا بوجھ ہے مگر
دیکھا جائے جو بچے گھر کے کاموں میں ہاتھ بٹاتے ہیں وہ پڑھائی بھی کر لیتے ہیں گھر
کے کام سے بچے یہ سیکھتے ہیں انہیں جو کام دیا گیا ہے انہیں پورا کرنا چاہیے۔
پھر
یہ ماں باپ کی بات ماننا سیکھ جاتے ہیں انہیں اس بات کا احساس ہوتا ہے کے ماں باپ
کے ساتھ وقت گزارنا کتنا اچھا ہوتا ہے۔
اپنی
غلطیوں سے سیکھنے کے فائدے: بچوں سے غلطی تو ضرور ہوگی مگر ماں باپ کو یاد رکھنا
چاہیے کہ بچے غلطیوں سے ہی سیکھتے ہیں۔