اولاد کو سدھارنے کے طریقے از بنت واجد عطاریہ، جامعۃ
المدینہ کوہی والا خانیوال
اولاد
کی تربیت والدین کی اہم ترین ذمہ داریوں میں سے ایک ہے۔ ایک نیک اور صالح اولاد نہ
صرف والدین کے لیے دنیا اور آخرت میں باعث راحت بنتی ہے بلکہ معاشرے کی بہتری میں
بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ بچوں کی تربیت ایک حساس عمل ہے۔
اولاد
کو سدھارنے کے لیے ضروری اقدامات:
1۔ دینی تعلیم اور تربیت: بچوں کو دینی تعلیم دینا ان کی
شخصیت کی بنیاد کو مضبوط بناتا ہے۔ قرآن مجید کی تعلیم، نماز کی عادت، اور اسلامی
اقدار کو اپنانے کی تلقین والدین کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:تم
میں سے ہر شخص نگہبان ہے اور ہر شخص سے اس کی ذمہ داری کے بارے میں پوچھا جائے گا۔
(بخاری، 1/309، حدیث: 893)
2۔ محبت اور شفقت کا مظاہرہ: بچوں کے ساتھ نرمی اور محبت سے
پیش آنا ضروری ہے۔ سخت رویہ یا مار پیٹ سے ان کی شخصیت پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔ بچوں
کو یہ محسوس ہونا چاہیے کہ ان کے والدین ان سے محبت کرتے ہیں اور ان کے خیر خواہ
ہیں۔
3۔ اچھا اخلاق اور عمل کا نمونہ پیش کرنا: والدین بچوں
کے لیے مثالی کردار ہوتے ہیں۔ والدین کو چاہیے کہ خود ان عادات اور رویوں کو
اپنائیں جنہیں وہ اپنی اولاد میں دیکھنا چاہتے ہیں۔ بچوں کو سچ بولنا، امانت داری،
اور انصاف کے اصولوں پر عمل کرنا سکھائیں۔ کوئی والد اپنی اولاد کو اچھے ادب اور
اخلاق سے بہتر کوئی تحفہ نہیں دے سکتا۔ (ترمذی، 3/383، حدیث: 1959)
4۔ تعلیم اور کردار سازی: دینی تعلیم کے ساتھ دنیاوی
تعلیم پر بھی توجہ دیں۔ بچوں کی تعلیم میں ان کی دلچسپی کو سمجھیں اور ان کی
رہنمائی کریں۔ ان کے اندر خود اعتمادی پیدا کریں تاکہ وہ زندگی کے چیلنجز کا سامنا
کر سکیں۔
5۔ دوستی کا رشتہ قائم کریں: والدین اور بچوں کے درمیان
دوستی کا تعلق ہونا ضروری ہے۔ اس سے بچے اپنے مسائل اور خیالات والدین کے ساتھ کھل
کر شیئر کر سکتے ہیں۔ والدین کو بچوں کی بات غور سے سننی چاہیے اور ان کے خیالات
کو اہمیت دینی چاہیے۔
6۔ عادتوں پر نظر رکھیں: بچوں کی روزمرہ عادتوں پر نظر رکھیں
اور انہیں وقت پر درست کریں۔ انہیں وقت کا صحیح استعمال سکھائیں، مثلاً پڑھائی،
کھیل کود، اور دیگر مثبت سرگرمیوں کے لیے وقت مختص کریں۔
7۔ سزا اور انعام کا متوازن نظام: بچوں کی
اچھائیوں پر ان کی تعریف کریں اور انہیں انعام دیں تاکہ ان میں مزید بہتر کرنے کا
جذبہ پیدا ہو۔ غلطیوں پر نرمی سے سمجھائیں اور سختی کرنے سے گریز کریں۔ اگر سزا
ضروری ہو تو وہ تعمیری ہونی چاہیے۔
8۔ دوستوں اور ماحول پر توجہ: بچوں کے دوستوں اور ان کے ماحول
پر نظر رکھیں۔ انہیں ایسے دوستوں کے ساتھ وقت گزارنے کی ترغیب دیں جو اچھے کردار
کے حامل ہوں اور مثبت اثر ڈال سکیں۔
9۔ صبر اور دعا: بچوں کی تربیت میں صبر کا مظاہرہ کریں۔
ان کی اصلاح ایک وقت طلب عمل ہے اور اس کے لیے مستقل مزاجی ضروری ہے۔ والدین کو
ہمیشہ اپنی اولاد کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے رہنا چاہیے۔