
مدینہ پاک کی فضیلت بے شمار ہے۔ سب سے بڑی فضیلت کہ نبی کریم
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مدینہ کی طرف ہجرت کی اور اس کو اپنے قدم انور
کا بوسہ لینے کا شرف میسر عطا فرمایا ۔ جس کی وجہ سے مدینہ منورہ کو وہ عظمت و
رفعت عطا ہوئی جو کسی اور شہر کو نہیں ملی ۔ خود نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے مدینہ کے لئے خیر و برکت کی دعا فرمائی ہے۔ اور اس میں آنے والے کو عافیت
و آرام گاہ بنا دیا ہے۔ اور اس میں مرنے
والے کے لئے شفاعت کا شرف بخشا ہے۔چنانچہ(1) حدیث میں ہے : مَن اسْتَطَاعَ اَنْ يَّمُوتَ بِالْمَدِينَةِ فَلْيَمُتْ بِهَا تم میں سے جس سے ہو
سکےکہ وہ مدینےمیں مرے تو مدینے ہی میں مرے۔ فَاِنِّي
اَشْفَعُ لِمَنْ يَمُوْتُ بِهَا کیونکہ میں مدینےمیں
مرنے والے کی شفاعت کروں گا۔ (ترمذی ،کتاب المناقب،باب فی فضل المدینۃ،5/483، حدیث: 3943)
جگہ کی نسبت بھی کیا چیز ہوتی ہے اگر عقیدہ صحیح ہے تو پھر
جگہ کی فضیلت بھی کام دیتی ہے، جیسے (2)سرکارِ دوعالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مدینہ طیبہ
کے بارے میں ارشاد فرمایا :مدینہ کی تکلیف و شدت پر میری اُمت میں سے جو کوئی صبر
کرے، قیامت کے دن میں اس کا شفیع ہوں گا ۔ (مسلم، کتاب الحج، باب الترغیب فی سکنی
المدینۃ۔ الخ، ص715، حدیث: 1377)(3)حضرت سعد رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے ، حضور اکرم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: مدینہ لوگوں کے لئے بہتر ہے اگر جانتے ،
مدینہ کو جو شخص بطورِ اعراض چھوڑے گا اللہ پاک اس کے بدلے میں اُسے لائے گا جو اس
سے بہتر ہوگا اور مدینہ کی تکلیف و مشقت پر جو ثابت قدم رہے، روزِ قیامت میں اس کا
شفیع یا شہید (یعنی گواہ) ہوں گا۔ اور ایک روایت میں ہے کہ جو شخص اہلِ مدینہ کے
ساتھ برائی کا ارادہ کرے اللہ پاک اُسے
آگ میں اس طرح پگھلائے گا جیسے سیسہ یا اس طرح جیسے نمک پانی میں گھل جاتا ہے ۔
(مسلم، کتاب الحج، باب فضل المدینۃ ودعاء النبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فیہا
بالبرکۃ۔ الخ، ص709، حدیث: 1363)
(4)حضرت سفیان بن ابی زہیر رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں کہ میں نے رسولُ اللہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ’’ یمن فتح ہوگا ، اس وقت کچھ
لوگ دوڑتے ہوئے آئیں گے اور اپنے گھر والوں اور ان کو جو اُن کی اطاعت میں ہیں لے
جائیں گے حالانکہ مدینہ اُن کے لئے بہتر ہے اگر جانتے، اور شام فتح ہوگا، کچھ لوگ
دوڑتے آئیں گے ، اپنے گھر والوں اور فرمانبرداروں کو لے جائیں گے حالانکہ مدینہ
ان کے لئے بہتر ہے اگر جانتے، اور عراق فتح ہو گا، کچھ لوگ جلدی کرتے آئیں گے اور
اپنے گھر والوں اور فرمانبرداروں کو لے جائیں گے حالانکہ مدینہ ان کے لئے بہتر ہے
اگر جانتے۔ (بخاری، کتاب فضائل المدینۃ، باب من رغب عن المدینۃ، 1 / 618، حدیث: 1875)(5)حضرت سعد رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسولِ انور صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص اہلِ مدینہ کے ساتھ فریب کرے
گا وہ ایسے گھل جائے گا جیسے نمک پانی میں گھلتا ہے۔ (بخاری، کتاب فضائل المدینۃ،
باب اثم من کاد اہل المدینۃ، 1 / 618، حدیث: 1877)
(6)حضرت جابر رضی اللہُ
عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےارشاد فرمایا:جو
اہلِ مدینہ کو ڈرائے گا اللہ پاک اسے خوف میں ڈالے گا۔ (ابن حبان، کتاب الحج، باب
فضل المدینۃ ، 4 / 20، حدیث: 3730، الجزء السادس)(7)حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہُ
عنہ سےروایت ہے، حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : یا اللہ !پاک، جو اہلِ مدینہ پر ظلم کرے اور انہیں
ڈرائے تو اُسے خوف میں مبتلا کر اور اس پر اللہ پاک ، فرشتوں اور تمام آدمیوں کی
لعنت ہے اور اس کا نہ فرض قبول کیا جائے گا نہ نفل ۔ (معجم الاوسط، باب الراء، من
اسمہ روح، 2 / 379، حدیث: 3589)(8)حضرت عبداللہ بن
عمرو رضی اللہُ عنہما
سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : جو
اہلِ مدینہ کو ایذا دے گا اللہ پاک اُسے ایذا دے گا اور اس پر اللہ پاک اور فرشتوں
اور تما م آدمیوں کی لعنت اور اللہ پاک اس کا نہ فرض قبول فرمائے گا نہ نفل ۔
(مجمع الزوائد، کتاب الحج، باب فیمن اخاف اہل المدینۃ وارادہم بسو ء، 3 / 659، حدیث: 5826)
(9)حضرت عبداللہ بن عمر رضی
اللہُ عنہما سے روایت ہے، سرکار ِدو عالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
ارشاد فرمایا :جس سے ہو سکے کہ مدینہ میں مرے تو مدینہ ہی میں مرے کہ جو شخص مدینہ
میں مرے گا میں اُس کی شفاعت فرماؤں گا۔ (ترمذی، کتاب المناقب، باب فی فضل المدینۃ،
5 / 483، حدیث: 3943)(بحوالہ صراط
الجنان)(10) ایک اور
مقام پراِرشاد فرمایا:(قِیامت میں جب سب کو قَبْروں سے اُٹھایا جائے گا) سب سے
پہلے میری، پھر ابُو بَکْر و عُمَر (رضی
اللہُ عنہما) کی قَبْریں کھلیں گی، پھر میں جنّتُ البقیع والوں کے پاس جاؤں
گا، تو وہ میرے ساتھ اِکٹھے ہوں گے، پھر میں اَہل ِ مکہ کا اِنتظار کروں گا حتّٰی کہ حَرَمَینِ شَرِیْفَیْن کے درمیان
اُنہیں بھی اپنے ساتھ کرلوں گا۔(ترمذی،ابواب المناقب،5/388، حدیث: 3712)
میرے پیر طریقت
رہبر شریعت حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری رضوی دامت برکاتہم العالیہ
عشق مدینہ دل میں لئے اور اسی میں مدفن ہونے کا شوق جذبہ میں تڑپ کر ”وسائلِ بخشش “ میں لکھتے ہیں :
میں ہوں سُنّی، رہوں سُنّی،
مروں سُنّی مدینے میں
بقیعِ پاک میں بن جا ئے تُربت
یارسولَ اللہ
(وسائل بخشش مرمم،ص331)
اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہمیں بھی مدینے پاک سے سچی
پکی محبت کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور روضۂ انور کی زیارت سے مشرف فرمائیں۔ اٰمین
بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم۔
غلام نبی عطّاری(درجہ سابعہ،جامعۃُ المدینہ فیضانِ
مدینہ آفندی ٹاؤن، حیدرآباد ،پاکستان)

مدینۂ منوَّرہ وہ مبارک شہر ہے جو تمام شہروں سے بہتر ہے۔ یہ
شہر مرکزِ عشق و محبت ہے۔ یہ شہر امن کا گہوارہ ہے اور سب سے بڑی نعمت سیّدالسادات،
افضلُ الانبیاء حضرت محمدِ مصطفٰے صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم یہیں آرام فرما
ہیں۔ جن کی اطاعت ربِّ کریم کی اطاعت ہے اور جن کے روضۂ مقدس کی زیارت حضور پُرنور
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی زیارت ہے۔ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے ارشاد فرمایا: مَنْ حَجَّ فَزَارَ قَبْرِي بَعْدَ مَوْتِی كَانَ كَمَنْ
زَارَنِي فِي حَيَاتِي یعنی جس نے میری وفات کے بعد
حج کیا پھر میری قبر کی زیارت کی گویا کہ اس نے میری زندگی میں میری زیارت کی۔(شعب
الایمان،3/489،حدیث:4154)
صدیوں سے عُشّاقِ مدینہ اپنے ملکوں، شہروں سے آپ صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں حاضری کیلئے چلے آ رہے ہیں اور عاشقوں کی اصل
حاضری اس پاک در کی ہے۔
مدینۂ منوّرہ وہ بابرکت شہر ہے جو تمام روئے زمین سے افضل
ہے۔سیّدی ومرشدی امیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ فرماتے ہیں:
مکے سے اس لئے بھی افضل ہوا
مدینہ
حصے میں اس کے آیا میٹھے نبی
کا روضہ
سیّدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے
ہیں:
خم ہو گئی پشتِ فلک اس طعنِ
زَمیں سے
سُن ہم پہ مَدینہ ہے وہ رتبہ
ہے ہمارا
مدینۂ منوّرہ کے فضائل و برکات قراٰنِ پاک اور احادیثِ طیبہ
و اقوالِ سلف صالحین میں کثرت کے ساتھ بیان ہوئے ہیں۔ جن میں سے 10 احادیثِ طیبہ
آپ کی بارگاہ میں پیش کرتا ہوں۔
(1)مدینۂ منوّرہ کا پہلا نام یثرب (بیماریوں وباؤں کی بستی) تھا
لیکن جب رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اس شہر کی طرف ہجرت فرما کر گئے
تو وہ طیبہ (پاکیزہ زمین) ہوا۔ حُضورِ اکرم صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: مجھے اس بستی کی طرف ہجرت کا حکم دیا گیا جو
تمام بستیوں کو کھا جائے گی۔ لوگ اسے یثرب کہتے ہیں حالانکہ وہ مدینہ ہے اور وہ
بستی لوگوں کو اس طرح پاک و صاف کرے گی جیسے بھٹی لوہے کے میل کچیل کو دور کرتی
ہے۔ (بخاری،1/617، حدیث: 1871)
(2)نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: بے شک
اللہ نے مدینہ شریف کا نام طابہ (پاکیزہ زمین)رکھا ہے۔ (مسلم،ص 550، حدیث: 3357)
(3)سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس
نے مدینہ شریف کو یثرب کہا اسے چاہئے وہ اللہ سے استغفار کرے (یہ یثرب نہیں بلکہ) طیبہ
ہے، طیبہ ہے۔(مسند احمد،6/409، حدیث:18544)
کیوں طیبہ کو یثرب کہو ممنوع
ہے قطعاً
موجود ہیں جب سینکڑوں اسمائے
مدینہ
(4)حُضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:مدینہ
شریف مکہ سے افضل ہے۔(معجم کبیر،4/288،حدیث:4450)
(5)مدینے کے تاجدار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
فرمایا:اے اللہ جتنی مکہ میں برکت عطا فرمائی ہے مدینہ میں اس سے دگنی عطا
فرما۔(بخاری،1/620،حدیث: 1885)
طیبہ نہ سہی افضل مکہ ہی بڑا
زاہد
ہم عشق کے بندے ہیں کیوں بات
بڑھائی ہے
(6)نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:مدینۂ
منوّرہ کی غبار (مٹی مبارک)جُذام سے شفا دیتی ہے۔(جامع صغیر،ص355،حدیث:5753)
خاکِ طیبہ میں رکّھی ہے رب نے
شِفا
ساری بیماریوں کی ہے اس میں
دَوا
اِس کی بَرکت سے ہر اِک مَرَض
دُور ہے
میرے میٹھے مدینے کی کیا بات
ہے
(7)اللہ پاک کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
فرمایا: جو حصّہ میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان میں ہے وہ جنّت کے باغوں میں سے
ایک باغ ہے۔ (بخاری،1/ 403، حدیث:1196)
اِس طرف رَوضہ کا نور اُس
سَمْت منبر کی بہار
بیچ میں جنّت کی پیاری پیاری
کیاری واہ واہ
(8)فرمانِ
مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے: جس نے اہلِ مدینہ کو ڈرایا،اس پر اللہ
اور ملائکہ اور تمام لوگوں کی لعنت ہو گی۔(معجم کبیر،7/143،حدیث:6632)
(9)حُضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس
نے میری قبر کی زیارت کی، اس کے لئے میری شفاعت واجب ہوگئی۔(شعب
الایمان،3/490،حدیث:4159)
(10)رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو
شخص مدینہ میں مرنے کی استطاعت رکھتا ہو وہ ضرور مدینہ میں مرے کیونکہ جو مدینہ
میں مرے گا بروزِ قیامت میں اس کی شفاعت کروں گا۔(ترمذی،5/483،حدیث:3943)
ایمان پہ دے موت مدینے کی گلی
میں
مدفن مِرا محبوب کے قدموں میں
بنا دے
اللہ پاک ہمیں بھی سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کے روضۂ اقدس کی بار بار بااَدب حاضری نصیب کرے، نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم کے قدموں میں شہادت کی موت، بروزِ قیامت حُضورِ اکرم صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی شفاعت اور جنّتُ الفردوس میں رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم کا پڑوس نصیب کرے۔ اٰمین بجاہِ خاتمِ النَّبِیّٖن صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم

اِنَّ
اَوَّلَ بَیْتٍ وُّضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِیْ
بِبَكَّةَ مُبٰرَكًا وَّ هُدًى لِّلْعٰلَمِیْنَۚ(۹۶) ترجمۂ کنز العرفان: بیشک سب سے پہلا گھر جو لوگوں کی عبادت
کے لئے بنایا گیا وہ ہے جو مکہ میں ہے برکت والا ہے اور سارے جہان والوں کے لئے
ہدایت ہے۔(پ4 ، اٰلِ عمران : 96) اس آیت مبارکہ کے تحت تفسیر صراط
الجنان میں ہے: یہودیوں نے کہا تھا کہ ہمارا قبلہ یعنی بیتُ المقدس کعبہ سے افضل
ہے کیونکہ یہ گزشتہ انبیاء علیہم السلام کا قبلہ رہا ہے، نیز یہ خانہ کعبہ سے
پرانا ہے۔ ان کے رد میں یہ آیتِ کریمہ اتری۔(صراط الجنان بحوالہ خازن، اٰل عمران،
تحت الآیۃ: 96 ، 1
/ 274)اور بتا دیا گیا کہ روئے زمین پر عبادت کیلئے سب سے پہلے جو گھر تیار ہوا وہ
خانہ کعبہ ہے۔ حدیث شریف میں ہے کہ کعبہ معظمہ بیتُ المقدس سے چالیس سال قبل بنایا
گیا۔(بخاری، کتاب احادیث الانبیاء ، 2 / 427 ، حدیث: 3366)
اس مسجد کو پوری دنیا کے مسلمانوں کے لئے قبلہ بنا تے ہوئے ارشاد فرمایا: وَ حَیْثُ مَا
كُنْتُمْ فَوَلُّوْا وُجُوْهَكُمْ شَطْرَهٗؕ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور
اے مسلمانو! تم جہاں کہیں ہو اپنا منہ اسی کی طرف کرلو۔(پ2،البقرۃ:144) اور
اس میں موجود مقامِ ابراہیم کے بارے
میں مسلمانوں کو حکم دیا: وَ اتَّخِذُوْا مِنْ
مَّقَامِ اِبْرٰهٖمَ مُصَلًّىؕ ترجمۂ
کنزُالعِرفان: اور (اے مسلمانو!) تم ابراہیم کے کھڑے ہونے کی جگہ کو نماز کا مقام
بناؤ۔( پ1،البقرۃ:125)اور لوگوں کو خانہ
کعبہ کا حج کرنے کا حکم دیتے ہوئے فرمایا: وَ لِلّٰهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ
اِلَیْهِ سَبِیْلًاؕ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور اللہ کے لئے
لوگوں پر اس گھر کاحج کرنا فرض ہے جو اس
تک پہنچنے کی طاقت رکھتا ہے۔(اٰلِ عمرٰن:97) اور خانہ کعبہ کے بارے میں ارشاد فرمایا: وَ اِذْ جَعَلْنَا الْبَیْتَ مَثَابَةً لِّلنَّاسِ وَ
اَمْنًاؕ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور (یاد کرو) جب ہم نے اس گھر کو
لوگوں کے لئے مرجع اور امان بنایا۔( پ1،البقرۃ:125)اور
سورۂ بلد کی دوسری آیت میں گویا کہ
ارشاد فرمایا کہ اے پیارے حبیب! صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم، مکہ مکرمہ کو یہ عظمت آپ کے وہاں تشریف فرما ہونے کی وجہ سے حاصل ہوئی ہے۔(
تفسیرکبیر، البلد، تحت الآیۃ: 2، 11 / 164)
حضرت علامہ شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : علما فرماتے
ہیں کہ اللہ پاک نے اپنی کتاب میں نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے
علاوہ اور کسی نبی کی رسالت کی قَسم یاد نہ فرمائی اور سورۂ مبارکہ ’’ لَاۤ اُقْسِمُ بِهٰذَا الْبَلَدِۙ(۱) وَ اَنْتَ حِلٌّۢ بِهٰذَا الْبَلَدِۙ(۲) ‘‘ اس میں رسولِ
کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی انتہائی تعظیم و تکریم کا بیان ہے کیونکہ
اللہ پاک نے قسم کو اس شہر سے جس کا نام ’’بلد ِحرام‘‘ اور ’’بلد ِامین‘‘ ہے
،مُقَیَّد فرمایا ہے اور جب سے حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اس
مبارک شہر میں نزولِ اِجلال فرمایا تب سے اللہ
پاک کے نزدیک وہ شہر معزز و مکرم ہو گیا اور اسی مقام سے یہ مثال مشہور ہوئی کہ ’’شَرَفُ
الْمَکَانِ بِالْمَکِیْنِ‘‘ یعنی مکان کی
بزرگی اس میں رہنے والے سے ہے۔ مزید
فرماتے ہیں کہ اللہ پاک کا اپنی ذات و
صفات کے علاوہ کسی اور چیز کی قسم یاد فرمانا اس چیز کا شرف اور فضیلت ظاہر کرنے
کے لئے اور دیگر اَشیاء کے مقابلے میں اس
چیز کو ممتاز کرنے کے لئے ہے جو لوگوں کے
درمیان موجود ہے تاکہ لوگ جان سکیں کہ یہ
چیز انتہائی عظمت و شرافت والی ہے۔(مدارج النبوہ، باب سوم دربیان فضل وشرافت، 1 / 65 ) اعلیٰ حضرت
امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہِ علیہ
کیا خوب فرماتے ہیں ،
وہ خدا نے ہے مرتبہ تجھ کو
دیا نہ کسی کو ملے نہ کسی کو ملا
کہ کلامِ مجید نے کھائی شہا
تِرے شہر و کلام و بقا کی قسم
مدینہ کے فضائل : وَ الَّذِیْنَ
هَاجَرُوْا فِی اللّٰهِ مِنْۢ بَعْدِ مَا ظُلِمُوْا لَنُبَوِّئَنَّهُمْ فِی
الدُّنْیَا حَسَنَةًؕ-وَ لَاَجْرُ الْاٰخِرَةِ اَكْبَرُۘ-لَوْ كَانُوْا
یَعْلَمُوْنَۙ(۴۱) ترجَمۂ کنزُالعرفان: اور جنہوں نے
اللہ کی راہ میں اپنے گھر بار چھوڑے اس کے بعد کہ ان پر ظلم کیا گیا تو ہم ضرور
انہیں دنیا میں اچھی جگہ دیں گے اور بیشک آخرت کا ثواب بہت بڑا ہے۔ کسی طرح لوگ
جانتے ۔(پ14،النحل : 41)تفسیر صراط الجنان میں ہے اس آیت سے مدینہ
منورہ کی فضیلت بھی معلوم ہوئی کہ یہاں اسے حَسَنَۃً فرمایا گیاہے۔ صحیح مسلم میں حضرت سعد رضی
اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشادفرمایا: مدینہ لوگوں کے لئے بہتر ہے اگر جانتے، مدینہ کو جو شخص
بطورِ اِعراض چھوڑے گا، اللہ پاک اس کے بدلے میں اُسے لائے گا جو اس سے بہتر ہوگا اور مدینہ کی تکلیف و مشقت پر جو ثابت قدم
رہے گا روزِ قیامت میں اس کا شفیع یا گواہ
ہوں گا۔(مسلم، کتاب الحج، باب فضل المدینۃ
ودعاء النبی صلی اللہ علیہ وسلم فیہا بالبرکۃ۔۔۔ الخ، ص709، حدیث: 1363(
عَنْ
أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ
وَسَلَّمَ ، قَالَ اللَّهُمَّ اجْعَلْ بِالْمَدِينَةِ ضِعْفَيْ مَا جَعَلْتَ
بِمَكَّةَ مِنَ الْبَرَكَةِ۔ رسول اللہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ اے اللہ! جتنی مکہ میں برکت عطا
فرمائی ہے مدینہ میں اس سے دگنی برکت عطا فرما۔(بخاری ، حدیث : 1885)
عَنْ
أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ
عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ إِنَّ
الْإِيمَانَ لَيَأْرِزُ إِلَى الْمَدِينَةِ كَمَا تَأْرِزُ الْحَيَّةُ إِلَى
جُحْرِهَا ابوہریرہ رضی
اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
فرمایا: ( قیامت کے قریب ) ایمان مدینہ میں اس طرح سمٹ آئے گا جیسے سانپ
سمٹ کر اپنے بل میں آ جایا کرتا ہے۔(بخاری ، 1 / 620 ، حدیث : 1885)
عَنْ
عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : اللَّهُمَّ ارْزُقْنِي شَهَادَةً فِي سَبِيلِكَ ، وَاجْعَلْ مَوْتِي فِي
بَلَدِ رَسُولِكَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حضرت عمر رضی اللہ عنہ مدینہ میں
شہادت کی یوں دعا کیا کرتے تھے: اے اللہ! مجھے اپنے راستے میں شہادت عطا کر اور
میری موت اپنے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے شہر
میں مقدر کر دے۔(بخاری ، حدیث : 1876)
عاکف عطّاری(درجہ دورۂ حدیث مرکزی جامعۃ ُالمدینہ فیضان ِمدینہ، فیصل آباد،پاکستان)

مکۂ مکرّمہ اور مدینۂ منوّرہ زَادَھما اللہ شرفاً و تعظیماً
وہ مبارک مقامات ہیں جنہیں محبوبِ خدا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنی
سکونت سے مشرّف فرمایا۔اسی وجہ سے مکہ و مدینہ عاشقان ِ رسول کے قلوب کے لئے باعثِ
راحت و چین ہیں قراٰنِ مجید میں کئی مقامات پر مکہ و مدینہ کا ذکر فرمایا گیا جو
کہ درج ذیل ہے:
قراٰنِ
مجید میں ذکرِ مکۂ مکرّمہ:
(1)اوّل گھر: اِنَّ اَوَّلَ بَیْتٍ
وُّضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِیْ بِبَكَّةَ مُبٰرَكًا وَّ هُدًى لِّلْعٰلَمِیْنَۚ(۹۶)
ترجَمۂ کنزُالعرفان:بیشک سب سے پہلا گھر جو لوگوں کی عبادت
کے لئے بنایا گیا وہ ہے جو مکہ میں ہے برکت والا ہے اور سارے جہان والوں کے لئے
ہدایت ہے۔(پ4،اٰلِ عمرٰن:96)یہودیوں نے کہا تھا کہ ”ہمارا قبلہ یعنی بیتُ المقدس
کعبہ سے افضل ہے کیونکہ یہ گزشتہ انبیا علیہمُ السّلام کا قبلہ رہا ہے، نیزیہ خانہ
کعبہ سے پرانا ہے“۔ ان کے رد میں یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی۔(خازن، اٰلِ عمرٰن، تحت
الآیۃ:96، 1/274ملتقطاً) اور بتا دیا گیا کہ روئے زمین پر عبادت کے لئے سب سے پہلے
جو گھر تیار ہوا وہ خانہ کعبہ ہے۔
(2)مرجع الناس: وَ اِذْ جَعَلْنَا الْبَیْتَ مَثَابَةً لِّلنَّاسِ وَ
اَمْنًاؕ-وَ اتَّخِذُوْا مِنْ مَّقَامِ اِبْرٰهٖمَ مُصَلًّىؕ-وَ عَهِدْنَاۤ اِلٰۤى
اِبْرٰهٖمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ اَنْ طَهِّرَا بَیْتِیَ لِلطَّآىٕفِیْنَ وَ
الْعٰكِفِیْنَ وَ الرُّكَّعِ السُّجُوْدِ(۱۲۵) ترجَمۂ کنزُ
العرفان: اور (یاد کرو) جب ہم نے اس گھر کو لوگوں کے لئے مرجع اور امان بنایا اور
(اے مسلمانو!) تم ابراہیم کے کھڑے ہونے کی جگہ کو نماز کا مقام بناؤ اور ہم نے
ابراہیم و اسماعیل کو تاکید فرمائی کہ میرا گھر طواف کرنے والوں اور اعتکاف کرنے
والوں اور رکوع و سجود کرنے والوں کے لئے خوب پاک صاف رکھو۔ (پ1، البقرۃ: 125) آیتِ
مبارکہ میں ”الْبَیْتَ“ سے کعبہ شریف مراد ہے اور اس میں تمام حرم شریف داخل ہے۔
”مَثَابَةً“ سے مراد بار بار لوٹنے کی جگہ ہے۔ یہاں مسلمان بار بار لوٹ کر حج و
عمرہ و زیارت کےلئے جاتے ہیں۔اور امن بنانے سے یہ مراد ہے کہ حرمِ کعبہ میں قتل و
غارت حرام ہے۔ (مدارک، البقرۃ، تحت الآیۃ: 125، ص77 ملخصاً)اور آیت میں مقامِ
ابراہیم وہ پتھر ہے جس پر کھڑے ہو کر حضرت ابراہیم علیہ السّلام نے کعبۂ معظمہ کی
تعمیر فرمائی اور اس میں آپ کے قدم مبارک کا نشان ہے، اسے نماز کا مقام بنانا
مستحب ہے۔(بیضاوی، البقرۃ، تحت الآیۃ:125، 1/ 398 ملخصاً)
(3)مکۂ مکرّمہ کی قسم یاد فرمانا:﴿ لَاۤ
اُقْسِمُ بِهٰذَا الْبَلَدِۙ(۱) وَ
اَنْتَ حِلٌّۢ بِهٰذَا الْبَلَدِۙ(۲) ﴾ترجَمۂ کنزُالعرفان: مجھے اِس شہر کی قسم۔ جبکہ تم اس شہر
میں تشریف فرما ہو۔(پ 30،البلد:1، 2) صِراطُ الجنان میں ان دو آیات کے متعلق ہے:
اے پیارے حبیب!صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم مجھے اِس شہرِ مکہ کی قسم! جبکہ تم
اس شہر میں تشریف فرما ہو۔اے پیارے حبیب! صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم مکۂ
مکرّمہ کو یہ عظمت آپ کے وہاں تشریف فرما ہونے کی وجہ سے حاصل ہوئی ہے۔(صراط
الجنان، 10/678، 679ملتقطاً)
قراٰنِ مجید میں مدینۂ منوّرہ زادھا اللہ
شرفاً و تعظیماً کے فضائل:
(1)مدینہ طیبہ کا اچھی جگہ ہونا:﴿ وَ
الَّذِیْنَ هَاجَرُوْا فِی اللّٰهِ مِنْۢ بَعْدِ مَا ظُلِمُوْا لَنُبَوِّئَنَّهُمْ
فِی الدُّنْیَا حَسَنَةًؕ-وَ لَاَجْرُ الْاٰخِرَةِ اَكْبَرُۘ-لَوْ كَانُوْا
یَعْلَمُوْنَۙ(۴۱)﴾ ترجَمۂ کنزُالعرفان:اور جنہوں نے اللہ کی راہ میں اپنے
گھر بار چھوڑے اس کے بعد کہ ان پر ظلم کیا گیا تو ہم ضرور انہیں دنیا میں اچھی جگہ
دیں گے اور بیشک آخرت کا ثواب بہت بڑا ہے۔ کسی طرح لوگ جانتے۔ (پ14،النحل:41)
صِراطُ الجنان میں ہے کہ اس آیتِ مبارکہ میں اچھی جگہ سے
مراد مدینہ طیبہ ہے جسے اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے ہجرت کی جگہ بنایا۔اس آیت سے مدینۂ
منوّرہ کی فضیلت بھی معلوم ہوئی کہ یہاں اسے ” حَسَنَةً (اچھی جگہ)“فرمایا گیاہے۔(صراطُ
الجنان،5/318ملتقطاً)
(2)ایمان کا گھر:وَ
الَّذِیْنَ تَبَوَّؤُ الدَّارَ وَ الْاِیْمَانَ مِنْ قَبْلِهِمْ ترجَمۂ کنزُالعرفان:اوروہ
جنہوں نے ان (مہاجرین)سے پہلے اس شہر کو اور ایمان کو ٹھکانہ بنا لیا۔(پ28،الحشر:9)
اس آیت میں انصار صحابۂ کرام رضی اللہُ عنہم کی انتہائی مدح وثنا کی گئی چنانچہ اس
آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ جنہوں نے مہاجرین سے پہلے یا ان کی ہجرت سے پہلے بلکہ نبیِّ
کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی تشریف آوری سے پہلے اس شہرِ مدینہ کو اپنا
وطن اور ایمان کو اپنا ٹھکانہ بنالیا۔(صراطُ الجنان،10/73)
اللہ پاک تمام عاشقانِ رسول کو بار بار حرمین شریفین کی زیارت
سے مشرف فرمائے۔اٰمین!

مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ دونوں ہی نہایت قابلِ احترام اور
لائقِ تعظیم مقامات ہیں۔ان کے مقام و مرتبے کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے
کہ جو فضائل و کمالات اللہ پاک نے انہیں عطا کئے وہ کسی اور شہر کے حصے میں نہ آئے۔
ایسا کیوں نہ ہو کہ مکۂ مکرمہ میں مسلمانوں کی عقیدتوں اور محبتوں کا مرکز بیت
اللہ شریف موجود ہے۔ جس کی محبت اور شوقِ زیارت میں ہر مسلمان کا دل دھڑکتا ہے۔ جبکہ
مدینہ منورہ میں سرکارِ دو عالم، نور مجسم،شاہ آدم و بنی آدم، رسولِ محتشم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا برکتیں
لٹاتا اور نور برساتا مزارِ پرانوار موجود
ہے۔
الحمد للہ یہی وہ مقدس مقامات ہیں جن کا ذکر آیاتِ قرآنیہ میں
بھی موجود ہے۔ چنانچہ پارہ 4 سورہ اٰلِ عمران کی آیت نمبر
96 میں اللہ پاک کا فرمانِ عظمت نشان ہے :اِنَّ
اَوَّلَ بَیْتٍ وُّضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِیْ
بِبَكَّةَ مُبٰرَكًا وَّ هُدًى لِّلْعٰلَمِیْنَۚ(۹۶) ترجمۂ کنز العرفان: بیشک
سب سے پہلا گھر جو لوگوں کی عبادت کے لئے بنایا گیا وہ ہے جو مکہ میں ہے برکت والا
ہے اور سارے جہان والوں کے لئے ہدایت ہے۔ صدر الافاضل حضرت علامہ مولانا سید مفتی نعیم الدین مراد
آبادی رحمۃُ اللہِ علیہ اس آیتِ کریمہ
کے تحت فرماتے ہیں کہ اس میں بتایا گیا ہے کہ سب سے پہلا مکان جس کو اللہ پاک نے طاعت
و عبادت کے لئے مقرر کیا، نماز کا قبلہ، حج اور طواف کا موضع یعنی مقام بنایا، جس
میں نیکیوں کے ثواب زیادہ ہوتے ہیں وہ کعبہ معظمہ ہے، جو مکہ معظمہ میں واقع ہے۔(خزائن
العرفان، ص126)
پارہ 30 سورۂ بلد کی آیت نمبر 1 اور2 میں ارشاد خداوندی ہے: لَاۤ اُقْسِمُ بِهٰذَا
الْبَلَدِۙ(۱) وَ
اَنْتَ حِلٌّۢ بِهٰذَا الْبَلَدِۙ(۲) ترجمۂ کنز الایمان: مجھے اس شہر کی قسم کہ اے محبوب! تم
اس شہر میں تشریف فرما ہو۔
سبحان اللہ مکہ مکرمہ کی شان کس قدر ارفع و اعلیٰ ہے کہ
اللہ پاک نے قرآنِ پاک میں اس کی قسم ارشاد فرمائی۔تفسیرِ کبیر میں ہے سورۂ بلد
کی دوسری آیت میں گویا کہ ارشاد فرمایا
کہ اے پیارے حبیب! صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم، مکہ مکرمہ کو یہ عظمت آپ کے وہاں تشریف فرما ہونے کی وجہ سے حاصل ہوئی ہے۔( تفسیرکبیر، البلد، تحت الآیۃ: 2،
11 / 164) اعلی حضرت فرماتے ہیں:
وہ خدا نے ہے مرتبہ تجھ کو
دیا نہ کسی کو ملے نہ کسی کو ملا
کہ کلامِ مجید نے کھائی شہا
ترے شہر و کلام و بقا کی قسم
اسی طرح قرآنِ کریم میں مدینہ منورہ کا ذکر بھی موجود ہے
چنانچہ پارہ 21،سورہ احزاب کی آیت نمبر 60 میں منافقین اور جھوٹی خبریں پھیلانے
والوں کے متعلق ارشاد ہوا: لَىٕنْ لَّمْ
یَنْتَهِ الْمُنٰفِقُوْنَ وَ الَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ وَّ
الْمُرْجِفُوْنَ فِی الْمَدِیْنَةِ لَنُغْرِیَنَّكَ بِهِمْ ثُمَّ لَا
یُجَاوِرُوْنَكَ فِیْهَاۤ اِلَّا قَلِیْلًا ﳝ(۶۰) ترجمۂ کنز العرفان: منافق
اوروہ کہ جن کے دلوں میں مرض ہے اور وہ لوگ جو مدینے میں جھوٹی خبریں پھیلانے والے
ہیں اگر باز نہ آئے تو ضرور ہم تمہیں ان کے خلاف اکسائیں گے پھر وہ مدینہ میں
تمہارے پاس نہ رہیں گے مگر تھوڑے دن۔
سورہ منافقون کی آیت نمبر 8 میں اللہ پاک نے منافقین کا رد
کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: یَقُوْلُوْنَ
لَىٕنْ رَّجَعْنَاۤ اِلَى الْمَدِیْنَةِ لَیُخْرِجَنَّ الْاَعَزُّ مِنْهَا
الْاَذَلَّؕ-وَ لِلّٰهِ الْعِزَّةُ وَ لِرَسُوْلِهٖ وَ لِلْمُؤْمِنِیْنَ وَ
لٰكِنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَ۠(۸) ترجمۂ کنز العرفان: وہ
کہتے ہیں : قسم ہے اگر ہم مدینہ کی طرف لوٹ کر گئے تو ضرور جو بڑی عزت والا ہے وہ
اس میں سے نہایت ذلت والے کو نکال دے گا حالانکہ عزت تو اللہ اور اس کے رسول اور
مسلمانوں ہی کے لئے ہے مگر منافقوں کو معلوم نہیں ۔
تفسیرِ صراط الجنان میں ہے کہ منافق
کہتے ہیں : اگر ہم اس غزوہ سے فارغ ہونے کے بعد مدینہ کی طرف لوٹ کر گئے تو ضرور
جو بڑی عزت والا ہے وہ اس میں سے نہایت
ذلت والے کو نکال دے گا۔ منافقوں نے اپنے
آپ کو عزت والا کہا اور مسلمانوں کو ذلت والا ،اللہ پاک ان کا رد کرتے ہوئے
ارشاد فرماتا ہے کہ عزت تو اللہ اور اس کے رسول اور مسلمانوں ہی کے لئے ہے مگر منافقوں کو معلوم نہیں ،اگر وہ یہ بات جانتے تو ایسا
کبھی نہ کہتے ۔( صراط الجنان)
اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں بار بار حرمین طیبین کی با ادب
حاضری نصیب فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم۔
امیر اہل سنت کا بڑا اعلان،نفلی حج کی رقم دعوتِ اسلامی
کے اجیروں کے لئے عطیہ کردی
.jpg)
امیر
اہلسنت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے اپنا نفل
حج ملتوی کرکے حج کے سارے اخراجات دعوت اسلامی کی مالیت میں جمع کروانے کا اعلان کردیا، یہ رقم دعوت اسلامی کے اجیروں
کی سیلری بڑھانے پر خرچ کی جائے گی۔
اس وقت ملک
پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں مہنگائی کی آندھی نے آقا کریم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی دُکھیاری امت کو پریشانی میں مبتلا کرکے نڈھال
کردیا ہے۔کچھ دنوں قبل ہونے والے مدنی مذاکرے میں امیر اہلسنت دامت
بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے بزنس مین اور
کاروباری حضرات سے اپنے اپنے ملازمین کی تنخواہوں میں 10%فیصد اضافہ کرنے کی ترغیب دلائی
تھی جس پر عمل کرتے ہوئے کئی کاروباری حضرات نے اپنے ملازمین کی تنخواہوں میں 10% فیصد اور بعض نے اس سے زیادہ بھی اضافہ کرکے
اپنے ملازمین کے ساتھ ہمدردی کا مظاہرہ کیا تھا۔
اس
اعلان کے بعد دعوت اسلامی کی مرکزی مجلس شوریٰ نے بھی سنجیدگی سے اس کو قبول کرتے
ہوئے اپنی اجیروں کی سیلری میں اضافہ کرنے کا عزم کیا اور اس کے لئے کوششیں کرنے
لگی۔ باہمی مشاورتوں کے بعد مجلس شوریٰ نے اپنے اجیروں کی سیلری میں اضافہ کرنے کا
اعلان کردیا ہے۔ اعلان 25 جون 2022ء کو ہونے والے مدنی مذاکرے کے دوران کیا گیا۔ کم
و بیش 48ہزار اجیروں کی سیلری بڑھانے کے بعد دعوت اسلامی کے سالانہ اخراجات میں تقریباً ایک
ارب روپے کا اضافہ ہوگیا ہے۔
دعوت
اسلامی کے ان اخراجات کو پورا کرنے اور مصیبت کی ان گھڑیوں میں اپنے اجیروں کے
ساتھ ہمدردی کرنے کے لئے ، انسانی ہمدردی کے علمبردار، خدمت انسانیت میں پیش پیش
رہنے والی شخصیت ، شیخ طریقت امیر اہلسنت علامہ محمد الیاس
عطار قادری دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے اپنے نفلی حج کو ملتوی کرکےاس کے سارے اخراجات دعوت اسلامی کے اجیروں کی سیلری میں خرچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
امیر
اہلسنت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے دُکھیاری
امت کی خاطر نفلی حج پر جانے والے عاشقان رسول کو بھی دعوت اسلامی کے ساتھ تعاون کرنے کی ترغیب
دلائی ہے اور ڈونیٹ کرنے والوں کو اپنی دعاؤں سے بھی نوازا ہے۔
واضح
رہے کہ پریشانی کی اس گھڑی میں دعوت اسلامی نے اپنے وہ اجیرجن کی سیلری 30 ہزار سے
کم ہے ان کی 12 فیصد، جن کی سیلری 30 سے 40 ہزار ہے ان کی 8 فیصداور جن کی سیلری
40 ہزار سے زائد ہے ان کی 6 فیصد بڑھا نے کا اعلان کیا ہے۔
دعائے عطار
یااللہ
پاک! جو اپنے حج کے اخراجات اور رقم اور جو جارہے ہیں اتنی ہی مزید رقم یا کچھ نہ
کچھ رقم تیری راہ میں مزید خرچ کردیتا ہے، یااللہ پاک اُسے اس سے پہلے موت نہ
دیناجب تک تیرے پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا
جلوہ نہ دیکھ لے، محبوب کریم تشریف لائیں اور اُس کو کلمہ پڑھا دیں اور ایمان کے
ساتھ وہ دنیا سے رخصت ہو، بُرے خاتمے سے اس کی حفاظت ہو، بے حساب مغفرت ہو اور
تیرے محبوب کا پڑوس جنت میں بھی اس کو مل جائے۔ اٰمین بِجاہِ خَاتمِ النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم۔
ابوالحسنات
صاحبزادہ پیر عمار سعید سلیمانی رضوی سجادہ نشین آستانہ عالیہ مانگٹ شریف سے
ملاقات

پچھلے دنوں ڈویژن
گوجرانوالہ کے شعبہ رابطہ بالعلماء ذمہ دار نے ابوالحسنات صاحبزادہ پیر عمار سعید
سلیمانی رضوی صاحب( سجادہ نشین آستانہ عالیہ مانگٹ شریف مہتمم جامعہ سلیمانیہ رضویہ
مانگٹ شریف) سے ملاقات کی ۔
ذمہ دار
اسلامی بھائی نے پیر عمار سلیمانی کو دعوت اسلامی کے شعبے جات کے بارے میں بتایا اور انہیں فیضان مدینہ وزٹ کرنے
کی دعوت دی نیز انہیں ماہنامہ فیضان مدینہ تحفے میں پیش کیا۔ (رپورٹ: پاک
مجلس رابطہ بالعلماء ، کانٹینٹ: محمد مصطفی انیس )

گزشتہ دنوں شعبہ
رابطہ بالعلماء سرکاری ڈویژن گوجرانوالہ کے ذمہ دار کی معروف خطیب منڈی بہاؤالدین علامہ مولانا پیر سید مزمل عمرکاظمی قادری صاحب
مدظلہ العالی سے ملاقات ہوئی ۔
دورانِ ملاقات
دعوت اسلامی کا تعارف اور اسکی دینی و سماجی خدمات کے بارے میں گفتگو ہوئی نیز سید
مزمل صاحب کو مدنی مرکز فیضان مدینہ گوجرانوالہ آنے کی
دعوت دی جس پر انہوں نےنیک خواہشات کا اظہار کیا۔ ذمہ داران اسلامی بھائیوں نے انہیں ماہنامہ فیضان
مدینہ اور اصول الشاشی کتاب تحفے میں پیش
کی۔(رپورٹ: پاک مجلس رابطہ بالعلماء ، کانٹینٹ: محمد مصطفی انیس )
28 جون کو جامعات،مدارس اور فیضان آن لائن
اکیڈمی بوائز اینڈ گرلز کا سنتوں بھرا اجتماع ہوگا، امیر اہلسنت بیان فرمائیں گے

دعوت
اسلامی کے زیر اہتمام 28 جون 2022ء بروز منگل صبح 8:00 بجے جامعات المدینہ، مدارس المدینہ اور فیضان آن
لائن اکیڈمی بوائز اینڈ گرلز کے لئے سنتوں بھرے اجتماع کا انعقاد کیا جائیگا۔
شیخ
طریقت ، امیر اہلسنت علامہ محمد الیاس عطار قادری دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ براہ راست مدنی چینل کے ذریعے سنتوں
بھرا بیان فرمائیں گے۔
تینوں
شعبہ جات سے وابستہ طلبہ و طالبات سمیت تمام اساتذہ کرام سے اس اجتماع پاک میں شرکت
کرنے کی درخواست ہے۔

دعوت اسلامی
کے تحت 26 جون 2022 ء بروز اتوار پاکستان
کے شہر سرگودھا میں ذمہ داران کا مدنی
مشورہ ہوا جس میں ذمہ داران تحصیل مشاورت اور یوسی نے شرکت کی ۔
اس مدنی مشورے
میں مبلغ دعوت اسلامی قاری کلیم عطاری نے مدنی قافلے کیسے تیار کرنے ہیں ،جدول کیسے
بنانا ہے اور اجتماعی قربانی میں بکنگ اور قربانی کی کھالے کیسے اکٹھی کرنی ہے کے
بارے میں حاضرین کی تربیت کی ۔(رپورٹ: بدرمنیر
شوشل میڈیا ذمہ دار مدنی قافلہ پنجاب ، کانٹینٹ:
محمد مصطفی انیس )
تحصیل پاکپتن
سے راہ خدا میں عاشقان رسول کا تین دن کے مدنی قافلے میں سفر
.jpg)
26
جون 2022 ء بروز اتوار پاکستان کے شہر اور تحصیل پاکپتن سے راہ خدا میں عاشقان
رسول نے تین دن کے مدنی قافلے میں سفر کیا جس میں علاقائی دورہ اور 12دینی
کاموں کے لئے علاقے میں نیکی کی دعوت دی گئی جس کی برکت سے 20اسلامی بھائی 12دن کے مدنی قافلے
میں سفر کرنے کی نیت کی۔
اس کے علاوہ اسلامی بھائیوں نے و ہاں مدنی مرکز بنانے کا ذہن دیا جس کے لئے ایک
ایکڑ زمین کا عاشقان رسول نے وزٹ کیا اور اسے خریدنے کا عزم کیا۔
اس موقع پر ڈویژن
نگران حاجی سرفراز مدنی اور ڈسٹرکٹ نگران
مولانافریاد مدنی بھی شامل تھے ۔(رپورٹ: بدرمنیر
سوشل میڈیا ذمہ دار مدنی قافلہ پنجاب ، کانٹینٹ:
محمد مصطفی انیس )

دعوت
اسلامی کے زیر اہتمام 27 جون 2022ء بروز پیر مدنی مرکز فیضان مدینہ ملتان میں قائم
مرکزی جامعۃ المدینہ کے درجہ دورۃ الحدیث شریف میں اہم علمی امور کی تربیت کے
حوالے سے ایک سیشن کا انعقاد کیا گیا جس میں دورۃ الحدیث شریف کے طلبہ کرام نے
شرکت کی۔
دار
الافتاء اہلسنت ملتان کے مولانا بلال نیاز عطاری مدنی نے اہم علمی امور کے حوالے
سے گفتگو فرمائی اور طلبۂ کرام کو مدنی پھولوں سے نوازا۔