مدینہ پاک کی فضیلت بے شمار ہے۔ سب سے بڑی فضیلت کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مدینہ کی طرف ہجرت کی اور اس کو اپنے قدم انور کا بوسہ لینے کا شرف میسر عطا فرمایا ۔ جس کی وجہ سے مدینہ منورہ کو وہ عظمت و رفعت عطا ہوئی جو کسی اور شہر کو نہیں ملی ۔ خود نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مدینہ کے لئے خیر و برکت کی دعا فرمائی ہے۔ اور اس میں آنے والے کو عافیت و آرام گاہ بنا دیا ہے۔  اور اس میں مرنے والے کے لئے شفاعت کا شرف بخشا ہے۔چنانچہ(1) حدیث میں ہے : مَن اسْتَطَاعَ اَنْ يَّمُوتَ بِالْمَدِينَةِ فَلْيَمُتْ بِهَا تم میں سے جس سے ہو سکےکہ وہ مدینےمیں مرے تو مدینے ہی میں مرے۔ فَاِنِّي اَشْفَعُ لِمَنْ يَمُوْتُ بِهَا کیونکہ میں مدینےمیں مرنے والے کی شفاعت کروں گا۔ (ترمذی ،کتاب المناقب،باب فی فضل المدینۃ،5/483، حدیث: 3943)

جگہ کی نسبت بھی کیا چیز ہوتی ہے اگر عقیدہ صحیح ہے تو پھر جگہ کی فضیلت بھی کام دیتی ہے، جیسے (2)سرکارِ دوعالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مدینہ طیبہ کے بارے میں ارشاد فرمایا :مدینہ کی تکلیف و شدت پر میری اُمت میں سے جو کوئی صبر کرے، قیامت کے دن میں اس کا شفیع ہوں گا ۔ (مسلم، کتاب الحج، باب الترغیب فی سکنی المدینۃ۔ الخ، ص715، حدیث: 1377)(3)حضرت سعد رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے ، حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: مدینہ لوگوں کے لئے بہتر ہے اگر جانتے ، مدینہ کو جو شخص بطورِ اعراض چھوڑے گا اللہ پاک اس کے بدلے میں اُسے لائے گا جو اس سے بہتر ہوگا اور مدینہ کی تکلیف و مشقت پر جو ثابت قدم رہے، روزِ قیامت میں اس کا شفیع یا شہید (یعنی گواہ) ہوں گا۔ اور ایک روایت میں ہے کہ جو شخص اہلِ مدینہ کے ساتھ برائی کا ارادہ کرے اللہ پاک اُسے آگ میں اس طرح پگھلائے گا جیسے سیسہ یا اس طرح جیسے نمک پانی میں گھل جاتا ہے ۔ (مسلم، کتاب الحج، باب فضل المدینۃ ودعاء النبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فیہا بالبرکۃ۔ الخ، ص709، حدیث: 1363)

(4)حضرت سفیان بن ابی زہیر رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں کہ میں نے رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ’’ یمن فتح ہوگا ، اس وقت کچھ لوگ دوڑتے ہوئے آئیں گے اور اپنے گھر والوں اور ان کو جو اُن کی اطاعت میں ہیں لے جائیں گے حالانکہ مدینہ اُن کے لئے بہتر ہے اگر جانتے، اور شام فتح ہوگا، کچھ لوگ دوڑتے آئیں گے ، اپنے گھر والوں اور فرمانبرداروں کو لے جائیں گے حالانکہ مدینہ ان کے لئے بہتر ہے اگر جانتے، اور عراق فتح ہو گا، کچھ لوگ جلدی کرتے آئیں گے اور اپنے گھر والوں اور فرمانبرداروں کو لے جائیں گے حالانکہ مدینہ ان کے لئے بہتر ہے اگر جانتے۔ (بخاری، کتاب فضائل المدینۃ، باب من رغب عن المدینۃ، 1 / 618، حدیث: 1875)(5)حضرت سعد رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسولِ انور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص اہلِ مدینہ کے ساتھ فریب کرے گا وہ ایسے گھل جائے گا جیسے نمک پانی میں گھلتا ہے۔ (بخاری، کتاب فضائل المدینۃ، باب اثم من کاد اہل المدینۃ، 1 / 618، حدیث: 1877)

(6)حضرت جابر رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےارشاد فرمایا:جو اہلِ مدینہ کو ڈرائے گا اللہ پاک اسے خوف میں ڈالے گا۔ (ابن حبان، کتاب الحج، باب فضل المدینۃ ، 4 / 20، حدیث: 3730، الجزء السادس)(7)حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہُ عنہ سےروایت ہے، حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : یا اللہ !پاک، جو اہلِ مدینہ پر ظلم کرے اور انہیں ڈرائے تو اُسے خوف میں مبتلا کر اور اس پر اللہ پاک ، فرشتوں اور تمام آدمیوں کی لعنت ہے اور اس کا نہ فرض قبول کیا جائے گا نہ نفل ۔ (معجم الاوسط، باب الراء، من اسمہ روح، 2 / 379، حدیث: 3589)(8)حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : جو اہلِ مدینہ کو ایذا دے گا اللہ پاک اُسے ایذا دے گا اور اس پر اللہ پاک اور فرشتوں اور تما م آدمیوں کی لعنت اور اللہ پاک اس کا نہ فرض قبول فرمائے گا نہ نفل ۔ (مجمع الزوائد، کتاب الحج، باب فیمن اخاف اہل المدینۃ وارادہم بسو ء، 3 / 659، حدیث: 5826)

(9)حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے، سرکار ِدو عالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :جس سے ہو سکے کہ مدینہ میں مرے تو مدینہ ہی میں مرے کہ جو شخص مدینہ میں مرے گا میں اُس کی شفاعت فرماؤں گا۔ (ترمذی، کتاب المناقب، باب فی فضل المدینۃ، 5 / 483، حدیث: 3943)(بحوالہ صراط الجنان)(10) ایک اور مقام پراِرشاد فرمایا:(قِیامت میں جب سب کو قَبْروں سے اُٹھایا جائے گا) سب سے پہلے میری، پھر ابُو بَکْر و عُمَر (رضی اللہُ عنہما) کی قَبْریں کھلیں گی، پھر میں جنّتُ البقیع والوں کے پاس جاؤں گا، تو وہ میرے ساتھ اِکٹھے ہوں گے، پھر میں اَہل ِ مکہ کا اِنتظار کروں گا حتّٰی کہ حَرَمَینِ شَرِیْفَیْن کے درمیان اُنہیں بھی اپنے ساتھ کرلوں گا۔(ترمذی،ابواب المناقب،5/388، حدیث: 3712)

میرے پیر طریقت رہبر شریعت حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری رضوی دامت برکاتہم العالیہ عشق مدینہ دل میں لئے اور اسی میں مدفن ہونے کا شوق جذبہ میں تڑپ کر ”وسائلِ بخشش “ میں لکھتے ہیں :

میں ہوں سُنّی، رہوں سُنّی، مروں سُنّی مدینے میں

بقیعِ پاک میں بن جا ئے تُربت یارسولَ اللہ

(وسائل بخشش مرمم،ص331)

اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہمیں بھی مدینے پاک سے سچی پکی محبت کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور روضۂ انور کی زیارت سے مشرف فرمائیں۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم۔