غلام نبی عطّاری(درجہ سابعہ،جامعۃُ المدینہ فیضانِ
مدینہ آفندی ٹاؤن، حیدرآباد ،پاکستان)
مدینۂ منوَّرہ وہ مبارک شہر ہے جو تمام شہروں سے بہتر ہے۔ یہ
شہر مرکزِ عشق و محبت ہے۔ یہ شہر امن کا گہوارہ ہے اور سب سے بڑی نعمت سیّدالسادات،
افضلُ الانبیاء حضرت محمدِ مصطفٰے صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم یہیں آرام فرما
ہیں۔ جن کی اطاعت ربِّ کریم کی اطاعت ہے اور جن کے روضۂ مقدس کی زیارت حضور پُرنور
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی زیارت ہے۔ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے ارشاد فرمایا: مَنْ حَجَّ فَزَارَ قَبْرِي بَعْدَ مَوْتِی كَانَ كَمَنْ
زَارَنِي فِي حَيَاتِي یعنی جس نے میری وفات کے بعد
حج کیا پھر میری قبر کی زیارت کی گویا کہ اس نے میری زندگی میں میری زیارت کی۔(شعب
الایمان،3/489،حدیث:4154)
صدیوں سے عُشّاقِ مدینہ اپنے ملکوں، شہروں سے آپ صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں حاضری کیلئے چلے آ رہے ہیں اور عاشقوں کی اصل
حاضری اس پاک در کی ہے۔
مدینۂ منوّرہ وہ بابرکت شہر ہے جو تمام روئے زمین سے افضل
ہے۔سیّدی ومرشدی امیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ فرماتے ہیں:
مکے سے اس لئے بھی افضل ہوا
مدینہ
حصے میں اس کے آیا میٹھے نبی
کا روضہ
سیّدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے
ہیں:
خم ہو گئی پشتِ فلک اس طعنِ
زَمیں سے
سُن ہم پہ مَدینہ ہے وہ رتبہ
ہے ہمارا
مدینۂ منوّرہ کے فضائل و برکات قراٰنِ پاک اور احادیثِ طیبہ
و اقوالِ سلف صالحین میں کثرت کے ساتھ بیان ہوئے ہیں۔ جن میں سے 10 احادیثِ طیبہ
آپ کی بارگاہ میں پیش کرتا ہوں۔
(1)مدینۂ منوّرہ کا پہلا نام یثرب (بیماریوں وباؤں کی بستی) تھا
لیکن جب رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اس شہر کی طرف ہجرت فرما کر گئے
تو وہ طیبہ (پاکیزہ زمین) ہوا۔ حُضورِ اکرم صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: مجھے اس بستی کی طرف ہجرت کا حکم دیا گیا جو
تمام بستیوں کو کھا جائے گی۔ لوگ اسے یثرب کہتے ہیں حالانکہ وہ مدینہ ہے اور وہ
بستی لوگوں کو اس طرح پاک و صاف کرے گی جیسے بھٹی لوہے کے میل کچیل کو دور کرتی
ہے۔ (بخاری،1/617، حدیث: 1871)
(2)نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: بے شک
اللہ نے مدینہ شریف کا نام طابہ (پاکیزہ زمین)رکھا ہے۔ (مسلم،ص 550، حدیث: 3357)
(3)سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس
نے مدینہ شریف کو یثرب کہا اسے چاہئے وہ اللہ سے استغفار کرے (یہ یثرب نہیں بلکہ) طیبہ
ہے، طیبہ ہے۔(مسند احمد،6/409، حدیث:18544)
کیوں طیبہ کو یثرب کہو ممنوع
ہے قطعاً
موجود ہیں جب سینکڑوں اسمائے
مدینہ
(4)حُضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:مدینہ
شریف مکہ سے افضل ہے۔(معجم کبیر،4/288،حدیث:4450)
(5)مدینے کے تاجدار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
فرمایا:اے اللہ جتنی مکہ میں برکت عطا فرمائی ہے مدینہ میں اس سے دگنی عطا
فرما۔(بخاری،1/620،حدیث: 1885)
طیبہ نہ سہی افضل مکہ ہی بڑا
زاہد
ہم عشق کے بندے ہیں کیوں بات
بڑھائی ہے
(6)نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:مدینۂ
منوّرہ کی غبار (مٹی مبارک)جُذام سے شفا دیتی ہے۔(جامع صغیر،ص355،حدیث:5753)
خاکِ طیبہ میں رکّھی ہے رب نے
شِفا
ساری بیماریوں کی ہے اس میں
دَوا
اِس کی بَرکت سے ہر اِک مَرَض
دُور ہے
میرے میٹھے مدینے کی کیا بات
ہے
(7)اللہ پاک کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
فرمایا: جو حصّہ میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان میں ہے وہ جنّت کے باغوں میں سے
ایک باغ ہے۔ (بخاری،1/ 403، حدیث:1196)
اِس طرف رَوضہ کا نور اُس
سَمْت منبر کی بہار
بیچ میں جنّت کی پیاری پیاری
کیاری واہ واہ
(8)فرمانِ
مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے: جس نے اہلِ مدینہ کو ڈرایا،اس پر اللہ
اور ملائکہ اور تمام لوگوں کی لعنت ہو گی۔(معجم کبیر،7/143،حدیث:6632)
(9)حُضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس
نے میری قبر کی زیارت کی، اس کے لئے میری شفاعت واجب ہوگئی۔(شعب
الایمان،3/490،حدیث:4159)
(10)رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو
شخص مدینہ میں مرنے کی استطاعت رکھتا ہو وہ ضرور مدینہ میں مرے کیونکہ جو مدینہ
میں مرے گا بروزِ قیامت میں اس کی شفاعت کروں گا۔(ترمذی،5/483،حدیث:3943)
ایمان پہ دے موت مدینے کی گلی
میں
مدفن مِرا محبوب کے قدموں میں
بنا دے
اللہ پاک ہمیں بھی سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کے روضۂ اقدس کی بار بار بااَدب حاضری نصیب کرے، نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم کے قدموں میں شہادت کی موت، بروزِ قیامت حُضورِ اکرم صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی شفاعت اور جنّتُ الفردوس میں رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم کا پڑوس نصیب کرے۔ اٰمین بجاہِ خاتمِ النَّبِیّٖن صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم