ابو حامد عمران رضا عطاری المدنی (جامعۃُ المدينہ فیضان عطّار نیپال)

Tue, 28 Jun , 2022
1 year ago

مدینہ طیبہ وہ مبارک شہر ہے جس میں  سید المرسلین، خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تشریف فرما ہیں۔ جہاں جانے کے لئے عشاق کے دل بے چین و بے قرار رہتے ہیں۔ عشاق یہ دعائیں کرتے ہیں کہ اے کاش کوئی ایسی حاضری ہو جائے کہ وہیں موت آجائے ۔ شاعر نے کہا:

موت لے کے آجائے زندگی مدینے میں

موت سے گلے مل کر زندگی سے مل جاتا

‏خود فاروق اعظم رضی اللہ عنہ دعا مانگتے تھے اللھم ارزقنا شھادۃ فی سبیلك وجعل موتی فی بلد رسولك صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم یعنی: اے اللہ مجھے اپنے راہ میں شہادت اور اپنے رسول کے شہر میں موت نصیب فرما۔ آمین

احادیث میں مدینے کے بے شمار فضائل ہیں 10 احادیث درج ذیل ہیں:(1) المَدِينَةُ مُشَبَّكَةٌ بِالمَلائِكَةِ، عَلى كُلِّ نَقْبٍ مِنها مَلَكٌ يَحْرُسُها ترجمہ: مدینے کو فرشتوں نے گھیر رکھا ہے اس کے ہر راستے پر ایک فرشتہ مقرر ہے جو اس کی حفاظت کرتا ہے ۔(مسند أحمد مخرجا، 3/‏151، مؤسسۃالرسالۃ)(2) المَدِينَةُ أفْضَلُ مِن مَكَّةَ ترجمہ: مدینہ مکہ سے افضل ہے۔ (معجم ابن المقرئ 1/‏43، مكتبة الرشد، الرياض) ‏(3) لا يَدْخُلُها، يَعْنِي المَدِينَةَ، الطّاعُونُ ولا الدَّجّالُ» ترجمہ: مدینہ میں طاعون اور دجال داخل نہ ہوگا ۔(مسند أحمد مخرجا، 3/‏151، مؤسسۃالرسالۃ) (4) إنَّ الإيمانَ لَيَأْرِزُ إلى المَدِينَةِ كَما تَأْرِزُ الحَيَّةُ إلى جُحْرِها» ترجمہ: بیشک ایمان مدینے کی طرف ایسے سمٹ جائے گا جیساکہ سانپ اپنے بل کی طرف سمٹ جاتا ہے۔ (صحيح ابن حبان مخرجا ،9/‏46، مؤسسۃالرسالۃ)

(5) أُمِرْتُ بِقَرْيَةٍ تَأْكُلُ القُرى، وهِيَ المَدِينَةُ، تَنْفِي النّاسَ كَما يَنْفِي الكِيرُ خَبَثَ الحَدِيدِ» ترجمہ: مجھے اسے قریہ کی طرف سفر کا حکم دیا گیا ہے جو دیگر قریوں کو کھا جائے گا(یعنی: اس پر غالب آجائے گا) اور وہ یہ مدینہ ہے مدینہ لوگوں کو ایسے پاک و صاف کردے گا جیساکہ کہ آگ لوہے کے زنگ کو دور کردیتی ہے۔(شرح مشكل الآثار، 5/‏81، مؤسسۃالرسالۃ) (6) مَن أخافَ أهْلَ المَدِينَةِ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ والمَلائِكَةِ والنّاسِ أجْمَعِينَ، ترجمہ: جو اہل مدینہ کو ڈرائے گا اس پر اللہ اور فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے۔(مسند الحارث بغيۃ الباحث عن زوائد ،1/‏467) (7) مَن حَجَّ فَزارَ قَبْرِي بَعْدَ مَوْتِي كانَ كَمَن زارَنِي فِي حَياتِي» ترجمہ: جس نے حج کیا اور میرے وصال کے بعد میرے قبر کی زیارت کی تو وہ ایسا ہے گویا کہ میری زندگی میں میری زیارت کی ۔ (فضائل المدینہ ،ص39، دار الفكر دمشق)

(8) ما بَيْنَ بَيْتِي ومِنبَرِي رَوْضَةٌ مِن رِياضِ الجَنَّةِ ترجمہ: میرے گھر اور منبر کے درمیان کی جگہ جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے۔( صحیح بخاری، 2/ 61، دار طوق النجاة) (9) مَن زارَ قَبْرِي وجَبَتْ لَهُ شَفاعَتِي ترجمہ: جس نے میرے قبر کی زیارت کی اس پر میری شفاعت واجب ہے۔ (سنن الدارقطني، 3/‏334، مؤسسۃ الرسالۃ)(10) أرادَها بِسُوءٍ أذابَهُ اللَّهُ كَما يَذُوبُ المِلْحُ فِي الماءِ ترجمہ: جس نے اہل مدینہ سے برائی کا قصد کیا اللہ پاک اس کو ایسے پگھلادے گا جس طرح نمک پانی میں گھل جاتا ہے۔ (مسند أبي يعلى الموصلي، 2/‏129، دار المأمون للتراث دمشق)