South Africa Region Welkom Kabina Nigran Has an ijthema (Madani
gathering)

Under the supervision of Dawat-e-islami the kabina nigran Islamic
sister of Welkom Kabina had an ijthema on Sunday the 9th May at her home where
by Islamic sisters Listened to the Bayyaan (lecture) Regarding the bless Night
of Laylatul Qadr and gained deeni (religious) knowledge minds were made of
Islamic Sisters to give their madani atiyat (donations) to Dawat-e-islami as
Well as to partake in Madani kaam (activities).

کہا جاتا ہے کہ"علم کی پہلی
سیڑھی ادب ہے" کہ جب بندہ اس سیڑھی کو پا لیتا ہے تو اس کے لئے منزل کا حصول آسان
ہو جاتا ہے۔
یعنی جس طرح اگر کوئی شخص کسی عمارت کی بلندیوں
تک پہنچنے کا قصد کرتا ہے، تو اس کے لئے
عمارت کی سیڑھیوں کو پانا بہت ضروری ہے، اسی طرح جب ایک طالب علم کسی بلندی کا حصول اور علم کی تجلیات سے
اپنے ظاہر و باطن کو منوّر کرنا چاہتا ہے، اسے علم کی پہلی سیڑھی پر مضبوطی کے ساتھ اپنا قدم جمانا ضروری ہے۔
علم کی اس سیڑھی ادب کے ذریعے ہی ایک طالب علم کامیابی سے
ہمکنار ہوتا ہے، یعنی جس نے ادب کو تھام
لیا، اس نے منزل کی راہ کو پا لیا، لہذا یہ کہ ادب کیا ہے؟ اس کا حصول کس طرح ہو؟
کن کن چیزوں کا ادب ضروری ہے؟ تو ایک طالب
علم کے لئے ان تمام کا جاننا نہایت ضروری ہے، "ادب وہ اخلاقی ملکہ ہے، جو انسان کو ناشائستہ باتوں سے روکتا ہے، انسان کو مہذب بناتا ہے" ہمارے معاشرے میں
ادب کا فقدان پایا جاتا ہے، استاد ہو یا
والدین، ہم مجلس ہویاہم درجہ، عموماً ہر موقع میں ادب و احترام میں کمی ہی
دیکھی جاتی ہے، حالانکہ ایک طالب علم کےلئے
حصول علم میں ادب وہی کردار ادا کرتا ہے، جو کردار کھانےمیں نمک ادا کرتا ہے کہ نمک کے
بغیر کھانا تیار ہوجاتا ہے مگر نہ ہی اس کھانے میں لذّت ہوتی ہے اور نہ ہی اس کی
اہمیت، اسی طرح ادب کے بغیر کوئی علم تو حاصل
کر سکتا ہے، لیکن اس علم کی چاشنی سے
مٹھاس حاصل نہیں کر سکتا۔
" طالب علم کو چاہئے کہ وہ
علم، اہلِ علم اور جن اشیاء کے ذریعے علم
کا حصول ممکن ہے، ان تمام کا ادب و احترام
دل سے بجالائے۔
کسی نے کہا ہے کہ"ما وصل من وصل الا بالحرمۃ
وما سقط من سقط الا بترک الحرمۃ"یعنی جس نے جو کچھ پایا، ادب و احترام کر نے کے سبب ہی پایا اور جس نے جو
کچھ کھویا، وہ ادب و احترام نہ کرنے کے
سبب ہی کھویا۔"
تعظیمِ علم میں جس طرح اساتذہ کرام کا ادب شامل،
بالکل اسی طرح ان کتابوں کا ادب بھی ضروری
ہے، جن کے ذریعے ہم نے علم کے انمول
خزانوں سے کچھ ذخیرہ کیا ہے، " طالب
علم کے لئے کتابوں کا ادب ضروری ہے"
کیونکہ کتاب ہر دور میں تعلیم و تربیت کا اہم ذریعہ رہی ہے، اس کی ہئیت خواہ کچھ بھی رہی ہو، مگر ایک زمانے سے دوسرے زمانے تک، ایک دماغ سے دوسرے دماغ تک، علم منتقل کرنے کے لئے انسان نے تحریر کا سہارا لیا، کبھی پتھروں پر تو کبھی درختوں کی چھال پر، لوگوں نے اپنے علموں کو تحریر کے ذریعے ہی محفوظ
رکھا۔
انسانی ذہن کی ترقی کے ساتھ ساتھ طریقے بدلتے رہے،
حتٰی کہ کاغذ ایجاد ہوا اور تحریر نے
علامتوں، نشانوں کی منازل طے کر کے الفاظ کی شکل اختیار کر لی
اور حصولِ علم کا موجودہ وسیلہ "کتاب"
ہے، کتاب کی موجودہ شکل جزو جدید ہے، لیکن اس کا تصوّر قدیم ہی ہے۔
کتاب حصولِ علم میں مرکزی کردار ادا کرتا ہے، کتاب کی اہمیت و ضرورت بیان نہیں کی جاسکتی، پوری دنیا اس بات کی قائل ہے کہ کتاب کی اہمیت و
ضرورت کے ضمن میں کچھ کہنا، سورج کو چراغ
دکھانے کے مترادف ہے۔
کتابوں کی بدولت ہی طالب علم، علم کے سمندر میں غوطہ لگاتا ہے، اس کی بوندوں سے استفادہ حاصل کرتا، لہذا ہر
طالب علم پر ضروری ہے کہ جس طرح طالب علم اپنے استاد کا ادب و احترام بجا لاتا ہے،
اسی طرح اپنی کتابوں کا بھی احترام کرے، کیونکہ"باادب با نصیب، بے ادب بے نصیب"
آدابِ کتاب:
کتاب کی تعظیم و توقیر، اس کے ادب و احترام کی مختلف صورتیں ہیں، جن میں سے چند یہ ہیں: ٭کتاب کے ادب کی نیت سے
کتابوں کو بغیر وُضو ہاتھ نہ لگائے۔
٭اپنی کتابوں کی طرف پاؤں نہ کرے۔
٭ بیٹھتے وقت اس بات کا خاص خیال
رکھے کہ کتابوں کو کسی اونچی جگہ پر رکھے۔
٭تفسیرو احادیث کی کتابوں پر
دوسری کتابیں نہ رکھی جائیں۔
٭ بلاضرورت کتابوں پر لکھنے سے
گریز کیا جائے۔
٭اپنی کتابوں کو گرنے سے، پھٹنے سے اور خراب ہونے سے محفوظ رکھا جائے۔
٭کتابوں پر ادوات، قلم وغیرہ نہ رکھے۔
٭ کتابوں پر اپناسر، ہاتھ، رومال وغیرہ رکھنے سے بچے۔
٭ کتابوں کو اچھی طرح مزیّن اور آراستہ رکھے۔
٭کتابوں کو ان تمام چیزوں سے
محفوظ رکھے، جس سے کتاب کو نقصان ہو۔
یہ تمام باتیں کتابوں کے ادب و احترام میں شامل ہیں،
کتابوں کےآداب میں
بزرگانِ دین کے احوال:
ہمارے سلف صالحین رحمۃ اللہ علیھم اجمعین کتابوں کے ادب کا بہت اہتمام فرماتے، چنانچہ
حضرت شیخ شمس الدّین حُلوانی قدس
سرہ النورانی سے حکایت نقل کی جاتی ہے کہ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا:"کہ
میں نے علم کے خزانوں کو تعظیم و تکریم کرنے کے سبب حاصل کیا، وہ اس طرح کہ میں نے کبھی بھی " بغیر وضو"
کاغذ کو ہاتھ نہیں لگایا۔
حضرت سیّدنا امام سرخسی رحمۃ اللہ علیہ کا واقعہ
ہے کہ ایک مرتبہ آپ رحمۃ اللہ علیہ کا پیٹ خراب ہو گیا،
آپ کی عادت تھی کہ رات کے وقت کتابوں کی
تکرار اور بحث و مباحثہ کیا کرتے تھے، پس
اس رات پیٹ خراب ہونے کی وجہ سے آپ کو سترہ بار وضو کرنا پڑا، کیونکہ آپ علیہ الرحمۃ بغیر وضو تکرار نہیں کیا کرتے تھے ۔(تعلیم
المتعلم طریق التعلم)
الغرض:
"علم ایک ایسی عزت ہے کہ جس میں کوئی ذلت نہیں" اور اس لازوال
نعمت کی اہم کنجی"ادب "ہے، اس لئے
ہر طالب علم پر لازم ہے کہ وہ کتابوں کا ادب واحترام کرے اور اس عظیم نعمت سے
زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کرے۔
اللہ عزوجل ہمیں بھی باادب بنائے، کیونکہ کہا جاتا ہے: المرمۃُ خیر من الطاعۃ۔یعنی ادب و احترام کرنا اطاعت کرنے
سے زیادہ بہتر ہے۔
South Africa Region Welkom Kabina Nigran does Infaradi khoshis on an
Islamic sister

The Kabina Nigran of Welkom Kabina does Infaradi khoshis (Individual
Effort) on Friday 7th May 2021 on an Islamic Sister and makes her mind to wear burqah and niqaab
(veil) through the Blessing of Dawat-e-islami and the effort made by the kabina
nigran the Islamic sister is now wearing a niqaab (observing a veil).

کتابوں سے ہم
مختلف علوم حاصل کرتے ہیں کتابیں انسان کی قیمتی دولت ہوتی ہیں، اور ہماری تنہائی
کی بہترین ساتھی ہوتی ہیں۔ ایک اچھی اور بہترین کتاب ہمیں نیک، بااخلاق اور اچھا
انسان بناتی ہے۔
ہمارے ہاں
کتابوں اور بالخصوص دینی کتابوں سے دوستی کا اس قدر فقدان ہے کہ یہاں لوگ ہر قسم
کی چیزوں پر بے بہا رقم خرچ کرتے ہیں مگر کتابیں نہیں خریدتے جس کی وجہ صرف مطالعے
کے ذوق کی کمی ہے۔ وہیں کچھ لوگ مطالعہ تو کرتے ہیں لیکن یہ شکایت کرتے نظر آتے
ہیں کہ پڑھتے ہوئے ہم بوریت کا شکار ہو جاتے ہیں یا ہم کچھ یاد نہیں رکھ پاتے
وغیرہ وغیرہ، ان سب کے پیچھے دوسری بہت سی
وجوہات کے ساتھ ایک اہم وجہ کتابوں کا ادب نا کرنا ہے کیونکہ کتابوں سے فوائد تبھی
حاصل ہوتے ہیں جب ہم ان کا ادب کرتے ہیں۔ اور یہیں جب دینی کتابوں کی بات ہوتی ہے
تو ادب کے تقاضے مزید بڑھ جاتے ہیں۔ ایک مشہور مقولہ ہے "باادب بانصیب بے ادب
بد نصیب"
حضرت سیدنا
شیخ شمس الائمہ حلوانی قدس سرہ سے حکایت نقل کی جاتی ہے کہ آپ رحمةاللہ تعالی علیہ
نے فرمایا کہ: "میں نے علم کے خزانوں کو تعظیم و تکریم کرنے کے سبب حاصل کیا
وہ اس طرح کہ میں نے کبھی بھی بغیر وضو کاغذ کو ہاتھ نہیں لگایا" .. (راہ علم
صفحہ ٣٣)
اگر آپ بھی
زیادہ سے زیادہ علم حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اپنی کتابوں کا ادب کیجیے۔
ان کو صاف ستھرا رکھیے۔ ان پر پلاسٹک شیٹ لگا کر
ان کی حفاظت کریں۔ کتاب پر میلے ہاتھ نا لگاٸیں۔
اگر آپ کے ہاتھوں میں زیادہ پسینہ آتا ہو تو ٹشو پیپر کا استعمال کیجیے اس طرح آپ
کی کتابیں خراب نہیں ہوں گی۔ کتاب میں نشانی رکھنے کے لیے صفحات کو فولڈ نہ کریں،
ہمیشہ ربن یا کوئی دوسرا صفحہ رکھیں۔ کتاب پر اگر لکھنے کی ضرورت ہوتو پینسل
استعمال کریں پین سے نہ لکھیں۔ کتابوں کی طرف پاؤں نہ پھیلائیں۔ کتابوں کو ہمیشہ
اونچی جگہ رکھیں، کتابیں نیچے رکھی ہوں تو خود اونچی جگہ نا بیٹھیں۔ کتابوں پر قلم
یا گلاس وغیرہ نہ رکھیں۔ کتاب ہمیشہ سیدھی رکھیں۔ کتابوں کو اٹھاتے اور رکھتے ہوئے احتیاط کریں کہ انکی جلد خراب نہ
ہوں۔ کبھی بھی کسی کو کتاب پھینک کر یا کھسکا کر نا دیں بلکہ ہمیشہ ادب سے ہاتھ
میں دیں۔
طلبائے علم
دین چونکہ دینی کتابیں پڑھتے ہیں اس لیے ان کو خاص طور پر ادب کا خیال رکھنا
چاہیے۔ ہمیشہ باوضو دوزانوں بیٹھ کر مطالعہ کریں۔ دینی کتابوں کو رکھتے ہوئے ان کی
ترتیب کو ملحوظِ خاطر رکھیے یعنی سب سے اوپر سادہ قرآن پاک پھر کتب تفاسیر رکھیں
اس کے بعد کتب احادیث رکھیں ان کے نیچے کتب فقہ اور ان کے بعد صرف و نحو اور دیگر
کتب رکھیں، اپنی کتابوں کے ساتھ ٹیک نا لگائیں۔ کتابوں کو پھلانگ کر نہ گزریں کہ
یہ ادب کے سخت خلاف ہے۔
اللہ پاک ہمیں
کتابوں کا ادب کرنا نصیب فرمائے۔ آمین

Under the supervision
of Majlis Islah-e-A’maal, Islah-e-A’maal Ijtima’at were
conducted in Sandwell and Black Country, UK in
previous days. 22 Islamic sisters had the privilege of attending these great
Ijtima’at.
The
female preachers of Dawat-e-Islami delivered Sunnah-inspiring Bayans, provided the attendees (Islamic sisters)
the
information about the booklet, ‘Nayk A’maal’ and gave the mindset of analyzing
their deeds daily and becoming the practicing individuals of Nayk A’maal.
.jpeg)
دعوتِ
اسلامی کے زیر اہتمام 21، مئی 2021ء کو نگران
حافظ آباد زون نے حافظ آباد کابینہ کا مدنی مشورہ لیا جس میں نگران کابینہ حافظ
آباد، ڈویژن نگران، اراکین کابینہ، علاقائی نگران ، مدرسین و ناظمین جامعہ المدینہ
و مدرسہ المدینہ، عطیات بکس ذمہ داران اور مدنی بستہ ذمہ دران نے شرکت کی۔

شوہر کا احترام:
حضرت سیّدتنا فاطمہ رضی اللہ عنہا
نے اپنے الفاظ کے ذریعے اظہار کیا مولا
علی رضی اللہ عنہ سے کہ "آپ تو میری رضا بلکہ اس سے بھی بڑھ کر
ہیں"، اس سے ہمیں یہ سیکھنے کو ملتا ہے کہ ہمارے دل میں اپنے"
بچوں کے ابو" کا احترام ہونا چاہئے اور ان کی رضا کے لئے کوشش کرنی چاہئے۔
مسلمانوں کے لئے
دعا:
ہمیں اپنے مسلمان بھائیوں اور
بہنوں کے لئے زیادہ سے زیادہ دعا کرنی چاہئے کہ مسلمان کی دعا اُس کی غیر موجودگی میں بہت جلد قبول ہوتی ہے۔(شانِ خاتون جنت، ص91)
شوقِ تلاوت:
سیّدہ زہرا رضی اللہ عنہا کھانا
پکانے کی حالت میں بھی قرآن پاک کی تلاوت کرتی تھیں، ہمیں بھی تلاوت کرتے رہنا چاہئے۔(شانِ خاتون
جنت، ص 92)
پڑوسیوں کی خیرخواہی:
خاتونِ جنت رضی اللہ عنہا کی سیرت
سے ایک مدنی پھول یہ بھی چننے کو ملا کہ آپ ہمسایوں کے لئے زیادہ دُعا
فرماتیں۔(شانِ خاتون جنت، ص101)
صداقت:
سیّدہ کا ئنات رضی اللہ عنہا خود سچی اور سچے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شہزادی ہیں، ہمیں بھی ان کی اس عادت کو اپنا کر
اپنی دنیا و آخرت سنوار نی چاہئے۔(شانِ خاتون جنت، ص131)
والدِ محترم کا اِستقبال
:
جب آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی
شہزادی سیّدہ کائنات رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لے جاتے تو وہ ان کی تعظیم کے لئے کھڑی ہو جاتیں، ان کے ہاتھ مبارک
کا بوسہ لیتیں اور اپنی جگہ پر بٹھاتیں، ہمیں بھی اپنے والدین کا ادب کرنا چاہئے۔
مخدومہ کائنات رضی اللہ عنہا کی
سیرت سے ہمیں مزید بھی بہت سے مدنی پھول سیکھنے کو ملتے ہیں، جیسے
(1) نذر
(2) سخاوت
(3) ایثار
(4) کھانا کھلانا
(5) سادگی
(6) عاجزی وغیرھا
آپ رضی اللہ عنہا غربت پر صبر
کرتیں، فاقے کرتیں اور پھر بھی ہر حال میں
ربّ تعالیٰ کا شکر ادا کرتیں۔(شانِ خاتون جنت، ص148)
زُہد:
آپ رضی اللہ عنہا دنیا سے بے رغبت تھیں، جس کی وجہ سے آپ کا ایک لقب "زاہدہ"دنیا
سے کنارہ کشی اختیار کرنے والی" بھی ہے۔
پردہ:
آپ رضی اللہ عنہا کا ایک بال بھی
آسمان نے نہ دیکھا، آپ نے دنیا میں ہی نہیں بلکہ بعداَز وِصال بھی
پردے کا اہتمام رکھا۔
وہ رِدا جس کی تطہیر اللہ دے
آسماں کی نظر بھی نہ جس پر پڑے
جس کا دامن نہ سہواً ہوا چُھو سکے
جس کا آنچل نہ دیکھا مہ و
مہر نے
اس ردائے نزاہت پہ لاکھوں سلام
کسی نے کیا ہی پیارا شعر کہا ہے :
چُو زھراباش از مخلوق رُوپوش
کہ در آغوش شبیر بہ بینی
"یعنی فاطمہ کی طرح پرہیزگار،
پردہ دار بنو تا کہ گود میں شبّیرِ نامدار اِمامِ حسین رضی اللہ عنہ جیسی اولاد دیکھو۔"
خاتونِ جنت اور
امورِ خانہ داری:
سیّدتنا فاطمہ رضی اللہ عنہا کی
سیرت کا مطالعہ کرنے سے یہ پتہ چلتا ہے کہ آپ خانہ داری کے امور میں کسی رشتے داریا
ہمسائی کو مدد کے لئے نہ بلا تیں، نہ کام
کی کثرت اور کسی قسم کی مشقت سے گھبرا تیں، چاہے خود فاقے سے ہوں جب تک شوہر اور بچوں کو نہ کھلا لیتیں، خود ایک لقمہ بھی منہ میں نہ ڈالتیں۔(شانِ خاتون
جنت، ص273)
اللہ پاک ہمیں خاتونِ جنت رضی
اللہ عنہا کی سیرت کے ان گوشوں پر عمل پیرا ہونے کی توفیق مرحمت فرمائے۔ آمین بجاہ
النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم
خاتونِ جنت کی سیرت کو پڑھنے اور
سمجھنے کےلئے مکتبہ المدینہ کی کتاب"شانِ خاتون جنت" کا مطالعہ فرمائیے ۔
عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ کراچی میں جامعات و مدارس میں فنانس کے نظام پر مدنی مشورہ
.jpeg)
فنانس ڈیپارٹمنٹ
دعوتِ اسلامی کے زیر اہتمام 22،مئی 2021ء کو عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ کراچی
میں جامعات و مدارس میں فنانس کے نظام پر مدنی مشورہ ہوا جس میں جامعات و مدارس
کے ریجن سطح کے تمام ذمہ داران سمیت اراکین زون ۔اراکین ریجن فنانس اور دیگر
اکاؤنٹنٹ اسلامی بھائیوں نے شرکت کی۔
.png)
فنانس ڈیپارٹمنٹ
دعوتِ اسلامی کے زیر اہتمام 21،مئی 2021ء کو عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ کراچی میں مدنی مشورہ ہوا جس میں جامعات و مدارس
کے ریجن سطح کے تمام ذمہ داران سمیت اراکین زون ،اراکین ریجن فنانس اور دیگر
اکاؤنٹنٹ اسلامی بھائیوں نے شرکت کی۔
عالمی مدنی مرکز میں افتتاحِ بخاری کی پُروقار تقریب کا انعقاد، امیر اہلِ
سنت نےطلبہ کو پہلی حدیثِ پاک پڑھائی

تفصیلات کے مطابق 22 مئی 2021ء کی صبح 9 بجے عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی میں افتتاحِ بخاری شریف کی
پُر وقار تقریب کا سلسلہ ہوا جس میں خصوصی طور شیخِ طریقت، امیرِ اہلِ سنت حضرت
علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادر ی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ ، نگرانِ مرکزی
مجلسِ شوریٰ دعوتِ اسلامی مولانا محمد عمران عطاری مُدَّظِلُّہُ الْعَالِی،نگرانِ پاکستان حاجی محمد شاہد عطاری ، دیگر
اراکینِ شوریٰ اور 1ہزار
443طلبہ و (اپنے للبنات مدارس میں
موجود) 2ہزار 158 طالبات نے شرکت کی۔
تقریب میں امیرِ اہلِ سنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے پہلی
حدیث پاک پڑھ کر بخاری شریف کے درس کا
افتتاح کیا اور تفصیلاً اس کی تشریح بیان کی۔
اجتماع ِافتتاحِ بخاری شریف کے چند مدنی پھول
٭حضرت
سیدنا امام شافعی و دیگر ائمہ کرام رحمہم اللہ السلام فرماتے ہیں کہ بخاری شریف کی پہلی حدیث پاک(انما الاعمال بالنیات) یہ حدیث پاک ثُلُثِ اسلام یعنی دین کا تہائی حصہ ہے۔
٭حضرت شیخ
الاسلام علامہ عابد انصاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ مسلمان اپنے عمل کی
وجہ سے نہیں بلکہ اچھی نیت کے سبب ہمیشہ
جنت میں رہے گا کیونکہ اگر عمل کی وجہ سے جنت میں رہتا تو جتنا عمل کیا اتنا یااس
سے چند گنا زیادہ ٹھہرتا، لیکن چونکہ مسلمان کی یہ نیت ہوتی ہے کہ اگر وہ ہمیشہ
زندہ رہا تو ہمیشہ اسلام پر قائم رہے گا لہذا اس اچھی نیت کےسبب اللہ پاک اسے ہمیشہ کے لئے جنت عطا فرمائے گا۔
٭اساتذۂ
کرام بھی سبق پڑھانے سے قبل اچھی نیتیں کریں کہ فیض القدیر کی جلد دو صفحہ نمبر
286میں لکھا ہے کہ حضرت علامہ شریف سمہودی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ہمارے شیخ فقیہ
العصر شرف مناوی رحمۃ اللہ علیہ جب درس کےلئے تشریف لے جاتے تو پہلےاپنےگھر کےصحن میں کھڑے رہتے اور صحن
میں کھڑےہوکر ریاکاری سے بچنے اور اخلاص پانےکے لئے نیت کو دل میں دہراتے۔
٭نِیَّات
نیت کی جمع ہے،نیت دل کے پختہ یعنی پکےارادے
کو نیت کہتے ہیں۔
٭شارح
بخاری حضرت مفتی شریف الحق امجدی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ اعمال کا ثواب نیت ہی پر ہے، نیت کے بغیر کسی عمل پر ثواب کا استحقاق نہیں ہے ۔
٭عبادت
اور نیت کا گہرا تعلق ہے چنانچہ عبادت کی دو
قسمیں ہیں: (01) عبادتِ مقصودہ جیسے نماز ، روزہ کہ ان سے مقصود ثواب حاصل کرنا ہے، انہیں اگر بغیر نیت
اداکیا جائے تو یہ صحیح نہ ہوں گے۔ اس میں نیت شرط ہے۔ (02)غیر مقصودہ:وہ عبادات جوکسی دوسری عبادت کے لئے ذریعہ ہو۔ جیسے نماز کے لئے چلنا،وضو،
غسل وغیرہ ۔ ان عباداتِ غیرِمقصودہ کو اگر کوئی نیتِ عبادت کے ساتھ کرے گا تو اسے
ثواب ملے گا اور اگر بلا نیت کرے گا تو ثواب نہیں ملے گا مگر ان کاذریعہ یا وسیلہ
بننا اب بھی درست ہوگا اور ان سے نماز
صحیح ہوجائے گا۔ مثلاً اگر زید بےوضو تھاکہ اچانک بارش شروع ہوگئی اور اس کے تمام
اعضائے وضو بارش کےپانی سےدھل گئے تو ایسی صورت میں زید کی نیت وضو کی نہیں تھی لیکن چونکہ اعضائےوضو اس کے دھل
چکے، اس لئےاسکا وضو ہوجائے گا لیکن ثواب نہیں ملے گا۔
٭نیت کی
فضیلت پر 3 فرامینِ مصطفیٰ: (01)مسلمان کی
نیت اس کے عمل سے بہتر ہے۔ (02)اچھی نیت بندے کو جنت میں داخل کرے گی۔ (03)جس نے
نیکی کا ارادہ کیا پھر اُسے نہ کیا تو اس کے لئے ایک نیکی لکھی جائے گی۔
٭کسی نے سرکارِ
اعلیٰ حضرت رحمۃ
اللہ علیہ سے سوال کیا کہ ایک صاحب نے چندہ
دے کر مسجد بنوانے کی کوشش کی اسی وجہ سے
اپنا نام بھی پتھر میں کندہ یعنی نقش کرانا چاہتے ہیں۔آیا نام کا کندہ کرانا شرعاًدرست ہے یا نہیں؟
اس کا جواب دیتے ہوئےآپ نےفر مایا کہ نام
کندہ کروانے کا حکم اختلافِ نیت سے مختلف ہوتاہے ۔ اگر ریا و نمود کی نیت ہے کہ میرا نام ہوتو یہ ریا کاری ہوئی اوروہ گناہ گار ہوگا۔ ہاں
اگر یہ نیت ہے کہ جب تک میرا نام لکھا رہے گا مسلمان میرا نام لے کر میرےلئے دعا کریں گے تویہ نیت درست ہے۔
٭کنگھی
کرتے اور آئینہ دیکھتے وقت بھی اچھی نیت کرنی
چاہیئے۔
٭ہمارے
بزرگانِ دین عمل کے لئے باقاعدہ نیت سیکھتے تھے،حضرت سیدنا سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : پہلے کے لوگ عمل کے لئے نیت کا علم ایسے سیکھتے تھے جیسے عمل کرنا
سیکھتے ہیں۔
٭صدر
الشریعہ رحمۃ
اللہ علیہ کے زمانے میں درسِ نظامی 16 سال کا تھا ۔ اب یہ کم ہوتے ہوتے 6 سال کا
رہ گیا ہے۔ اب جو طلبہ اس میں آگئے ہیں وہ اس میں دل لگاکر پڑھیں۔ 5 ویں سال ہی
سوچ لیں کہ آگے چل کر کیا کرنا ہے۔ میں تو تخصص فی الفقہ کو بہت پسند کرتا ہوں۔
تخصص میں نیت یہ نہ ہو کہ میں مفتی بن جاوں گا، مفتی کہلاؤں گا، میرا نام
ہوگاوغیرہ۔ آپ کو تخصص سے کم از کم یہ فائدہ تو ہوگا کہ اپنی عبادت کی اغلاط دور ہوں
گی، مطالعہ وسیع ہوجائے گا،شرعی قواعد و ضوابط اور بہت معلومات حاصل ہوں گی۔
٭درسِ
نظامی کی تعلیم کے ساتھ دعوتِ اسلامی کا دینی کام بھی کرتے رہیں۔ جس کا دورِ
طالب علمی ہوتا ہے اسکے پاس وقت بھی زیادہ ہوتا ہے اور وہ دینی کام زیادہ کر سکتا ہے ،طلبہ 92 نیک
اعمال اور طالبات 82 نیک اعمال کا رسالہ پُر کرکے ذمہ دار کو جمع کروائیں۔ اِنْ شَآءَ اللہ بیڑا
پار ہوگا۔
٭ آپ نیتوں
کے متعلق مزید معلومات جاننے کے لئے رسالہ” ثواب بڑھانے کے نسخے (صفحات44)“
اس میں 72 اعمال کی نیتیں موجود ہیں۔ اس کو لیں اور مطالعہ کریں۔ کتاب بہارِ
نیت بھی مدینہ مدینہ کتاب ہے۔ اس کو بھی
لیں اورمطالعہ کریں ۔
٭مباح کام
پر روزِ قیامت حساب ہوگا جبکہ عبادت
پرحساب نہیں ہوگا۔ اس لئے کئی مباح کام نیت کرکے ثواب بنائےجاسکتے ہیں ۔ مثلاً
کھانا، پینا مباح ہے لیکن اگر اچھی نیت کریں تو عبادت بن جائے گا۔
٭نگرانِ شوریٰ کا امیرِ اہل سنت سے پہلا سوال : اولیٰ کے طالب
علم کے متعلق کہاجاتاہے کہ یہ آتے ہیں اور
دوسری کلاس میں جانے قبل کئی طلبہ چھوڑ جاتے ہیں تو ایک اولیٰ کا طالب علم چھوڑ کر نہ جائے اس میں طالب علم کو کیا کرنا چاہیئے اور استاد
صاحب کو کیاکردار ادا کرنا چاہئے؟ اس کے
متعلق مدنی پھول ارشاد فرمادیجئے۔
امیرِ اہلِ سنت کا
جواب: پہلی
کلاس بنیادی ہوتی ہےاور اس میں گردانیں خوب رٹوائی جاتی ہیں تو شاید یہ طالب علم
سوچتا ہوگا کہ گردانیں رٹ رٹ کر میں کب عالم بنوں گا۔ شروع میں بیج بونا ہوتا ہے،
زمین کو ہموار کرنا ہوتا ہے اور ہموار کرنے میں محنت ہوتی ہے۔ کھدائی ہوگی، پانی کا چھڑکاؤ ہوگا،بیچ
ڈالےجائیں گے، پھر اس کا خیال رکھنا ہوگاکہ کیڑا نہ لگ جائے، پرندےنہ چُگ جائیں۔
تو شروعات میں ذرا محنت لگتی ہے تو اولیٰ کے طلبہ یہ تسلی رکھیں کہ آپ کو 6 سال تک
صرف گردانیں ہی نہیں پڑھائی جائیں گی۔
استاد صاحب کا کرداربھی بڑا اہم ہے۔ اگر استاد ماہر
ہوگا تو اس کا ایک طالب علم چھوڑ کر جانہیں
سکتا۔ طالب علم کےساتھ نرمی کامعاملہ رکھا
جائے۔مارپیٹ اور بہت زیادہ سختی نہ کی جائے۔ پھر بھی کوئی جانے کا کہےتو اس کے استادصاحب کو اس کومحبت سے سمجھانا چاہیئے ،
کڑھن ہوگی تو کام ہوجائےگا۔ ایسےاستادوں کی حوصلہ افزائی بھی کی جائے،انہیں انعام ملنا چاہیئے جن کے طلبہ 100
فیصد اگلی کلاس میں چلےجائیں اور چھوڑ
کرنہ جائیں۔ اساتذہ کو میرا یہ پیغام ہے کہ ایک بھی طالب علم اولیٰ سے دورہ حدیث تک چھوڑ کرجانا نہ چاہیئے اس کے لئے خوب
کوشش کریں اور محنت کرکےطلبہ کو دین کی تعلیم فراہم کریں۔
٭نگرانِ شوریٰ کا امیرِ اہل سنت سے دوسرا سوال : مفتی کیسا ہوتا ہے آپ کیا فرماتے ہیں؟
امیرِ اہلِ سنت کا
جواب: مفتی دن یا مہینےیا سال گزارنے سے نہیں بنتا، بلکہ وہ ذہین ہو اور فقہ
کی گتھیاں سلجھانے کی صلاحیت اس میں ہو اور یہ اس کا استاد فیصلہ کرے گا کہ ہاں اب
یہ واقعی مفتی بن گیا ہے۔ سند کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ بندہ عالم یا مفتی بن گیا۔ اعلیٰ حضرت فرماتے ہیں کہ سند
کوئی شئی نہیں، علم ہونا چاہیے ۔ پہلے سندیں نہیں تھیں مگربڑے بڑے علما موجود تھے، اعلیٰ حضرت 13 سال کی عمر میں عالم بن گئے
تھے اور پہلا فتویٰ دیا اس لئے کہ آپ ذہین
تھے، خداداد صلاحیتیں تھیں۔ آپ احتیاطوں کا مجموعہ تھے۔ جب تک آپ کے والد صاحب حیات رہے خود سے فتوی جاری نہ کیا بلکہ ان سے چیک کرواتے ، 7سال
تک اپنے لکھے ہرفتوےکو چیک کروایا۔ جو
عالم دین برسوں فتوے لکھے اور استاد اس کو اجازت دے دے تو وہ مفتی بنیں گے اور
فتوے جاری کرسکیں گےاور جب تک ان کی درستگی زیادہ اور غلطیاں کم ہوں گی وہ مفتی
رہیں گے، جب ان کی غلطیاں زیادہ ہوجائیں تو پھر وہ مفتی نہیں رہیں
گے۔
٭نگرانِ شوریٰ کا امیرِ اہل سنت سے تیسرا سوال : طالب علم امامت کریں تو اس سے خود انہیں اور عوام کو
کیا فوائد ہوں گے؟
امیرِ اہلِ سنت کا
جواب:اس دور میں امامت جیسی حلال روزی بہت کم ہے۔ امام کو لوگ
معزز رکھتے ہیں، امام صاحب کو معاشرے میں عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتاہے، امام کی
لوگ سنتے ہیں۔ اس لئے ان کے پاس نیکی کی
دعوت دینے کا موقع زیادہ ہوتا ہے۔ امام
صاحب چاہیں تو دینی کام بہت زیادہ کرسکتے ہیں۔ امام صاحب علاقائی دورے میں خالی
اگر ذمہ داران کے ساتھ جائیں گے تو لوگ توجہ سے نیکی کی دعوت سنیں گے کہ امام صاحب آئے ہیں، دوسرا کوئی جائے تو شاید اس کو کہہ دیں کہ ابھی
وقت نہیں یا کوئی مصروفیت ہے وغیرہ۔ امام صاحب ساتھ ہوں گے تو کوئی ڈگڈگی نہیں
دکھائے گا۔ امام صاحب کےلئے نیکی کی دعوت دینا آسان ہوتا ہے، اس لئے وہ طالب علم جو
امامت کے اہل ہوں انہیں امامت کرنی چاہیئے۔
٭امام
صاحب کو نصیحت: پیسوں کے پیچھے کبھی نہ جائیں پیسہ آپ کےپیچھے خود آئے گا۔ طمع نہ رکھیں، کوئی پیسہ دے
تو منع کرنے کی عادت بنائیں ،غریب امیر سب کے ساتھ برابر سلوک رکھیں ، اللہ آپ کو
بہت نوازےگا۔
اعلان: 01٭اس
سال سے اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ تخصص فی الفقہ (مفتیہ کورس)اسلامی بہنوں میں بھی شروع ہورہا ہے۔
اعلان:02٭نیپال
میں اس سال سے اسلامی بھائیوں میں تخصص فی الفقہ (مفتی کورس) کے درجے کا آغاز
ہورہا ہے۔
اختتام پر امیر اہل سنت نے طلبہ و طالبات ،
مبلغین و مبلغات اور امّتِ مسلمہ کے لئے دعا کروائی ۔

Under the
supervision of Dawat-e-Islami the Kabina Nigran Islamic sister of Lesotho
Kabina had a Madani Mashwara (meeting) via WhatsApp calling on Friday 7th May
2021with the Kabina level zimidar of Neki Ki Dawat /Mefhil e Naat (Call towards
righteousness) Madani
pearls were discussed to increase the call towards righteousness as well as to
encourage more Islamic sisters to attend the weekly gathering (Ijtma) of Islamic
Sisters.
South Africa Region Nigran has a Madani Mashwara with the Country
level zimidar Islamic Sister of Short Courses

Under the
Supervision of Dawat-e-Islami the Region Nigran Islamic Sister of South Africa
has a Madani Mashwara
(Meeting) via
WhatsApp calls with the Islamic Sister of Short Courses for South Africa Region
on Friday 7th May 2021 Madani pearls were given to increase short courses and
make more minds of Islamic Sisters and Madani Children to join the courses.
Both the region nigran Islamic sister and short course zimidar were giving
points on how to go about increasing short courses in South Africa Region.
Hadafs
(Targets) were
given to the short course zimidar of country level.