اللہ تعالی نے قرآنِ کریم میں ارشاد فرمایا :وَ مَنْ أَحْيَاهَا فَكَانَمَا أَحْيَا النَّاسَ جَمِيعًا جس نے کسی کو زندگی بخشی اس نے گویا انسانوں کو زندہ کیا ۔امام جعفر صادق اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ زندہ کرنے سے مراد ظاہری حیات و زندگی نہیں ہے بلکہ یہاں زندہ کرنے سے مراد تربیت انسان ہے ایک مردہ انسان کو زندہ کرنے کا مقصد اسے گمراہی سے ہدایت کی طرف لے آنا اور اس کی تربیت کرنا اسی وجہ سے اللہ تعالی نے انبیاء کی بعثت کا مقصد انسانوں کی تربیت اور ھدآیت قرار دیا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآنِ کریم میں ارشاد فرمایا :-

كَمَا أَرْسَلْنَا فِيكُمْ رَسُولًا مِنْكُمْ يَتْلُوا عَلَيْكُمْ ايْتِنَا وَيُزَكِّيْكُمْ وَيُعَلِّمُكُمُ الْكِتٰبَ وَالْحِكْمَةَ وَ يُعَلِّمُكُمْ مَّا لَمْ تَكُونُوا تَعْلَمُونَ :-ترجمہ کنز العرفان :- جیسا کہ ہم نے تمہارے درمیان تم میں سے ایک رسول بھیجا جو تم پر ہماری آیتیں تلاوت فرماتا ہے اور تمہیں پاک کرتا اور تمہیں کتاب اور پختہ علم سکھاتا ہے اور تمہیں وہ تعلیم فرماتا ہے جو تمہیں معلوم نہیں تھا : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اُمت کی تربیت کرتے ہوئے ارشاد فرمایا :

(1) انسان دو نفع مند چیزیں ناپسند کرتا ہے :وَعَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ : اثْنَتَانِ يَكْرَهُهُمَا ابْنُ آدَمَ : يَكْرَهُ الْمَوْتَ وَالْمَوْتُ خَيْرٌ لِلْمُؤْمِنِ مِنَ الْفِتْنَةِ، وَيَكْرَهُ قِلَّةَ الْمَالِ وَقِلَّةُ الْمَالِ أَقَلُّ لِلْحِسَابِ :-

حضرت محمود ابن لبید سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دو چیزیں ہیں جنہیں انسان ناپسند کرتا ہے ، وہ موت کو نا پسند کرتا ہے حالانکہ موت مؤمن کے لیے فتنے سے بہتر ہے اور مال کی کمی کو نا پسند کرتا ہے حالانکہ مال کی کمی حساب کو کم کر دے گی ۔ مرآۃ المناجیح شرح مشكوة المصابیح ج(7) حدیث (5251)

(2) حرص سے اجتناب :-وَعَنْ انس قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم : "يَهْرَمُ ابْنُ آدَمَ وَيَشِبُّ مِنْهُ اثْنَانِ : الْحِرْصُ عَلَى الْمَالِ، وَالْحِرْصُ عَلَى الْعُمُرِ :-حضرت انس رضي اللّہ عنہٗ سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انسان بوڑھا ہو جاتا ہے اور اس کی دو چیزیں جو ان رہتی ہیں مال کی حرص اور عمر کی حرص ۔ مرآۃ المناجیح شرح مشكوة المصابیح ج(7) حدیث (5270)

(3) دو چیزوں کو الگ رکھو : وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : كُلْ مَا شِئْتَ وَالْبَسُ مَا شِئْتَ مَا أَخْطَأَتُكَ اثْنَتَانِ : سَرَفٌ وَمَخِيلَةٌ.

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہٗ سے روایت ہے فرمایا جو چاہو کھاؤ اور جو چاہو پہنو ا جب کہ دو چیزیں تم سے الگ رہیں ، فضول خرچی اور تکبر (مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح ج(6)حدیث (4380)

(4)فضول خرچی اور تکبر : آسانی پیدا کرنے اور خوشخبری سنانے کا حکم :- عن انس قال رسول صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : يَتِرُوا وَلَا تُعَدِّى وَ اوَبَشِّهُوا وَلَا تُنفِرُوا :-حضرت انس رضی اللّہ عنہٗ سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : آسانی کر و سختی نہ کرو، خوشخبری سناؤ نفرت نہ دلاؤ۔“ (صحیح بُخاری، کتاب العلم حدیث (69) :

(5) اطمینان اور جلد بازی کس کی طرف سے ہے : حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عبرت نشان ہے۔ اطمینان اللہ عزوجل کی طرف سے اور جلد بازی شیطان کی طرف سے ہے۔ ( ترمذی کتاب البرد و العلة حديث (2019) :-

معاشرے کے افراد کی اصلاح اور ان کو بری خصلتوں سے پاک کر کے اچھی عادات سے مزین کرنا ایک بہت بڑا امر ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا طریقہ ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے منصب کر فرائض میں سے ایک اہم فریضہ یہ بھی تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نوع انسانی کی تربیت فرمائیں اسی وجہ سے اللہ پاک نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی کو نوع انسانی کے لئے کامل نمونہ بنا کر بھیجا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی تربیت کا طریقہ مختلف انداز میں رہا اور ہر طریقہ و انداز ہی ایک الگ مثال رکھتا ہے۔

قارئین کرام! نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تربیت کے انداز میں سے یہ بھی تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لفظ "دو" ذکر کر کے مختلف موضوعات پر تربیت فرماتے جن میں سے چند ملاحظہ کیجئے ۔

1۔ دو چیزیں جوان رہتی ہیں۔حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا! کہ انسان بوڑھا ہوجاتا ہے اور اس کی دو چیزیں جوان رہتی ہیں مال کی حرص اور عمر کی حرص۔(صحیح مسلم، کتاب الزکاۃ، باب من جمع الصدقة و اعمال البر، ج3، ص99، حدیث1047، دارالطباعة العامرة-ترکیا)

2۔ دو کلمے زبان پر ہلکے میزان پر بھاری۔حضرت ابو ہریر ہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ نے فرمایا! کہ دو کلمے رحمن کو بہت زیادہ محبوب ہیں یہ زبان پر بہت ہی ہلکے اور میزانِ عمل میں بہت ہی بھاری ہیں(وہ دو کلمے یہ ہیں ) سُبْحَانَ اللہ وَبِحَمْدِہٖ سُبْحَانَ اللہ الْعَظِیْمِ۔(صحیح البخاری، کتاب التوحید، باب من قول اللہ تعالیٰ:{ونضع الموازین القسط}۔۔۔الخ ج2، ص2749، حدیث 7124، دار ابنِ کثیر، دمشق)

3۔ گمراہ نہ ہوں گے۔ حضرت مالک ابن انس سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا! کہ میں نے تم میں دو چیزیں وہ چھوڑی ہیں جب تک انہیں مضبوط تھامے رہو گے گمراہ نہ ہوگے (وہ دو چیزیں یہ ہیں) اللہ کی کتاب اور اس کے پیغمبرکی سنت۔(موطأ مالک، کتاب القدر، باب النھی عن القول بالقدر، ج2، ص899، حدیث3، دار احیاء التراث العربی بیروت)

4۔ دو عظیم نعمتیں۔حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا! تندرستی اور فراغت دو نعمتیں ایسی ہیں کہ اکثر لوگ اُن کی وجہ سے خسارہ اٹھاتے ہیں یا ان سے دھوکا کھاتے ہیں۔(مسند احمد، مسند عثمان بن عفان، من اخبار عثمان، ج4 ص177، حدیث2340، مؤسسة الرسالة)

5۔ دو چیزیں لازم کرنے والی ہیں۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا! دو چیزیں لازم کرنے والی ہیں کسی نے عرض کیا یارسول الله لازم کرنے والی کیا ہیں فرمایا جو الله کا شریک مانتا ہوا مرگیا وہ آگ میں جائے گا اور جو اس طرح مرا کہ کسی کو الله کا شریک نہیں مانتا وہ جنت میں جائے۔(جامع الاصول، حرف الفاء، فی فضل الایمان والاسلام، ج9 ص365، حدیث7009، مکتبة الحلوانی- مکتبةدارالبیان)

اللہ پاک ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان پر عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے، اور اللہ پاک ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے انداز تربیت میں سے کچھ حصہ عطا فرمائے ۔ آمین ثم آمین 

قرآن پاک میں اللہ رب العزت نے ہمیں ایک  بہترین امت کے خطاب سے پکارا ہے کیونکہ یہ امت نیکی کا حکم دیگی اور برے کام سے منع کرے گی معاشرے کے افراد کی اصلاح اور ان کو بری خصلتوں سے پاک کر کے اچھی عادات سے مزین کرنا یہ بھی امر و نھی کے احکامات میں سے ہی ہے ۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے منصب کے فرائض میں سے ایک اہم فریضہ یہ بھی تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نوع انسانی کی تربیت فرمائیں اسی وجہ سے اللہ پاک نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی کو نوع انسانی کے لئے کامل نمونہ بنا کر بھیجا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی تربیت کا طریقہ مختلف انداز میں رہا اور ہر طریقہ و انداز ہی ایک الگ مثال رکھتا ہے۔

محترم و معزز ناظرین و سامعین کرام! نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تربیت کے انداز میں سے ایک پہلو یہ بھی تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (2 )کا عدد ذکر کر کے مختلف موضوعات پر تربیت فرماتے جن میں سے چند ملاحظہ کیجئے ۔

1۔ دو چیزیں جوان رہتی ہیں: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا! کہ انسان بوڑھا ہوجاتا ہے اور اس کی دو چیزیں جوان رہتی ہیں مال کی حرص اور عمر کی حرص۔ (صحیح مسلم، کتاب الزکاۃ، باب من جمع الصدقة و اعمال البر، ج3، ص99، حدیث1047، دارالطباعة العامرة-ترکیا)

2۔ دو کلمے زبان پر ہلکے میزان پر بھاری: حضرت ابو ہریر ہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ نے فرمایا! کہ دو کلمے رحمن کو بہت زیادہ محبوب ہیں یہ زبان پر بہت ہی ہلکے اور میزانِ عمل میں بہت ہی بھاری ہیں(وہ دو کلمے یہ ہیں ) سُبْحَانَ اللہ وَبِحَمْدِہٖ سُبْحَانَ اللہ الْعَظِیْمِ۔ (صحیح البخاری، کتاب التوحید، باب من قول اللہ تعالیٰ:{ونضع الموازین القسط}۔۔۔الخ ج2، ص2749، حدیث 7124، دار ابنِ کثیر، دمشق)

3۔ گمراہ نہ ہوں گے۔ حضرت مالک ابن انس سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا! کہ میں نے تم میں دو چیزیں وہ چھوڑی ہیں جب تک انہیں مضبوط تھامے رہو گے گمراہ نہ ہوگے (وہ دو چیزیں یہ ہیں) اللہ کی کتاب اور اس کے پیغمبرکی سنت۔(موطأ مالک، کتاب القدر، باب النھی عن القول بالقدر، ج2، ص899، حدیث3، دار احیاء التراث العربی بیروت)

4۔ دو عظیم نعمتیں۔ مفسر قرآن حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا! تندرستی اور فراغت دو نعمتیں ایسی ہیں کہ اکثر لوگ اُن کی وجہ سے خسارہ اٹھاتے ہیں یا ان سے دھوکا کھاتے ہیں۔(مسند احمد، مسند عثمان بن عفان، من اخبار عثمان، ج4 ص177، حدیث2340، مؤسسة الرسالة)

5۔ دو چیزیں لازم کرنے والی ہیں۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ آخری نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا! دو چیزیں لازم کرنے والی ہیں کسی نے عرض کیا یارسول الله لازم کرنے والی کیا ہیں فرمایا جو الله کا شریک مانتا ہوا مرگیا وہ آگ میں جائے گا اور جو اس طرح مرا کہ کسی کو الله کا شریک نہیں مانتا وہ جنت میں جائے۔ (جامع الاصول، حرف الفاء، فی فضل الایمان والاسلام، ج9 ص365، حدیث7009، مکتبة الحلوانی- مکتبةدارالبیان)

اللہ پاک ہمیں آخری نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان پر عمل پیرا کی توفیق عطاء فرمائے۔ اور اللہ پاک ہمیں اچھی طرح اپنی اور معاشرے کی تربیت کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین

معاشرےکےافرادکےظاہروباطن کو بُری خصلتوں سے پاک کرکےاچّھے اوصاف سے مزیّن کرنا اور انہیں معاشرے کا ایک باکردار فرد بنانا بہت بڑا کام اور انبیائے کرام علیہمُ الصَّلٰوۃ و السَّلام کا طریقہ ہے۔تربیت کرنے والے کو حُسْنِ اَخلاق کا پیکر،خیر خواہی کا جذبہ رکھنے والا،عَفْو و دَرگزر سے کام لینے والا،عاجزی اختیار کرنے والا،ہشّاش بَشّاش رہنے والا، حسبِ موقع مسکرانے والا، نَفاست پسند اور خوفِ خدا رکھنے والا ہونا چاہئے۔اگر ہم لوگوں کو سچّا مسلمان بنانا،دنیا و آخرت میں انہیں کامیاب و کامران دیکھنا اور خود بھی سُرخرُو (کامیاب) ہونا چاہتے ہیں تو پھر ہمیں ان کی اچّھے انداز سے تربیت کرنی ہوگی۔اچّھی تربیت میں جن اُمور کا لحاظ رکھا جاتا ہے ان میں سے ایک یہ ہے کہ سامنے والے کی طبیعت اور مزاج کا خیال رکھا جائے اور بڑی حکمتِ عملی اور عَقْل مندی کے ساتھ تربیت کی جائے،سامنے والے کی نفسیات سمجھنے کو تربیت کے سلسلے میں بڑی اہمیت حاصل ہے،اس حوالے سے ہمارے پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا اندازِ تربیت بہترین نمونہ ہے اور یہ بات بھی ذہن میں رکھنے کی ہے کہ کسی نبی کو جو عقل عطا کی جاتی ہے وہ اوروں سے بہت زیادہ ہوتی ہے،کسی بڑے سے بڑے عقل مند کی عقل ان کی عقل کے لاکھویں حصّے تک بھی نہیں پہنچ سکتی ۔ آئیے!رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی تربیت کے واقعہ ملاحظہ کرتے ہیں:

حدىث (1)حضرت سیِّدُنا ابو عبد الرحمٰن عبد اللہ بن عُمَر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں:میں نے رسولِ پاک صلّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم کو ارشاد فرماتے سنا کہ ”اِسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے: اس بات کی گواہی دینا کہاللہ پاک کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور بےشک حضرت محمد  صلّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم   اللہ کے بندے اور رسول ہیں، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ دینا،بیْتُ اللہ کا حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔( بخاری، كتاب الايمان، باب دعائكم ايمانكم، ۱/ ۱۴، حدیث:۸۔)

حدیث (2)حضرت ابو ہریرہ  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے روایت ہے کہ حضور نبی  صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم   نے ارشاد فرمایا کہ ایمان کی شاخیں  ساٹھ سے کچھ زیادہ ہیں  اور’’ حیا‘‘ ایمان کی ایک بہت بڑی شاخ ہے۔ اس حدیث کو امام بخاری کے علاوہ مسلم ،نسائی ،ابودائود ،ابن ما جہ نے بھی اپنی اپنی کتابوں  میں  تحریر فرمایا ہے۔ (منتخب حدیثىں جلد 1حدىث3)

حدیث (3)حضرت سیدنا معاذ بن جبل رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ جب ان کو رسول  اﷲ  صلّی اﷲ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے یمن کی طرف قاضی بناکر بھیجا تو فرمایا کہ جب تجھے کوئی معاملہ پیش آئے تو تُو کیسے فیصلہ کرے گا۔ حضرت سیدنا معاذرضی اﷲ عنہ نے عرض کیا کہ میں  اﷲ  عزوجل کی کتاب کے ساتھ حکم کروں گا۔ آپ صلّی اﷲ علیہ واٰلہٖ وسلّمنے فرمایا اگر  اﷲ عزوجل کی کتاب میں تو اس کا حکم نہ پائے تو پھر کیا کرے گا۔ انہوں نے عرض کی کہ رسول کریم صلّی اﷲ علیہ واٰلہٖ وسلّمکی سنت کے ساتھ فیصلہ کروں گا۔ آپ صلّی اﷲ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے فرمایا اگر تو رسول علیہِ السّلامکی سنت میں بھی اس حکم کو نہ پائے تو پھر کیا کرے گا ؟ انہوں نے عرض کی کہ میں اپنی عقل او ر رائے کے ساتھ اجتہاد کروں گا اور طلب ثواب میں کمی نہ کروں گا۔ حضرت سیّدنا معاذرضی اﷲ عنہ کہتے ہیں پھررسول کریم رؤف رحیم صلّی اﷲ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے میرے سینہ پر ہاتھ مارا اور فرمایاالحمد ﷲعزوجل کہ  اﷲ  تعالیٰ نے اپنے رسول صلّی اﷲ علیہ واٰلہٖ وسلم کے قاصد کو اس چیز کی توفیق دی جس کے ساتھ  اﷲ  تعالیٰ عزوجلکا رسول صلّی اﷲ علیہ واٰلہٖ وسلّم راضی ہے. (اربعین حنفیہ جلد 1 حدیث 3)

حدیث (4) روایت ہے حضرت عمر ابن خطاب( رضی اللہ عنہ) سے فرماتے ہیں کہ ایک دن ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرتھے کہ ایک صاحب ہمارے سامنےنمودارہوئے جن کے کپڑے بہت سفیداور بال خوب کالے تھے اُن پر آثارِ سفر ظاہر نہ تھے اور ہم سےکوئی اُنہیں پہچانتا بھی نہ تھا یہاں تک کہ حضور( صلی اللہ علیہ وسلم) کے پاس بیٹھے اور اپنے گھٹنے حضور(صلی اللہ علیہ وسلم) کےگھٹنوں شریف سے مَس کر دیئے اور اپنے ہاتھ اپنے زانو پر رکھے اور عرض کیا اَےمحمد(صلی اللہ علیہ وسلم)مجھے اسلام کے متعلق بتائیے فرمایا کہ اسلام یہ ہے کہ تم گواہی دو کہ ﷲ کےسواءکوئی معبودنہیں اورمحمد ﷲ کے رسول ہیں اور نماز قائم کرو،زکوۃ دو،رمضان کے روزے رکھو،کعبہ کا حج کرو اگر وہاں تک پہنچ سکو عرض کیا کہ سچ فرمایا ہم کو ان پرتعجب ہوا کہ حضور سے پوچھتےبھی ہیں اورتصدیق بھی کرتے ہیں عرض کیا کہ مجھے ایمان کے متعلق بتائیے فرمایاکہ ﷲ اور اس کے فرشتوں ،کتابوں اور اس کے رسولوں اور آخری دن کو مانواور اچھی بُری تقدیرکو مانو عرض کیا آپ سچے ہیں عرض کیامجھےاحسان کے متعلق بتائیے فرمایا ﷲ کی عبادت ایسے کرو کہ گویا اُسے دیکھ رہے ہو اگر یہ نہ ہوسکے تو خیال کرو کہ وہ تمہیں دیکھ رہاہے عرض کیا کہ قیامت کی خبر دیجئے فرمایا کہ جس سے پوچھ رہے ہو وہ قیامت کے بارے میں سائل سے زیادہ خبردارنہیں عرض کیا کہ قیامت کی کچھ نشانیاں ہی بتادیجئے فرمایا کہ لونڈی اپنے مالک کوجنے گی اور ننگے پاؤں ننگے بدن والے فقیروں،بکریوں کے چرواہوں کومحلوں میں فخر کرتےدیکھو گے راوی فرماتے ہیں کہ پھرسائل چلے گئے میں کچھ دیر ٹھہرا حضور(صلی اللہ علیہ وسلم) نے مجھے فرمایا اےعمرجانتے ہو یہ سائل کون ہیں مَیں نےعرض کیﷲ اوررسول جانیں فرمایا یہ حضرت جبریل تمہیں تمہارا دین سکھانے آئے تھے ۔ (مسلم)

حدیث (5) روایت ہے عمر ابن خطاب راضی الله عنہ   سے   فرماتے ہیں نبی کریم صلی  اللہ  علیہ وسلم نےفرماىا: کہ اعمال نیّتوں سے ہیں   ہرشخص کے لئے وُہ ہی ہے جو نیّت کرے  بس جس کی ہجرت   اللہ  و رسول کی طرف ہو تو اُس کی ہجرت  اللہ    ورسول ہی کی طرف ہوگی  اور جس کی ہجرت دنیاحاصل کرنے یا عورت سے نکاح کرنے کے لئے ہو   اس کی ہجرت اس طرف ہوگی جس کے لئے کی. (منتخب حدىثىں جلد 1)

الله عزوجل کی بارگاه مىں دعا هے کے خالق رب العزت ہمىں حضور کى تربىت پر عمل کرنے کی توفىق عطا فرمائے ۔

جب ہم لفظ "تربیت" سنتے یا بولتے ہیں تو ہمارے اندر ایک ایسی قوت جنم لیتی ہے جو ہمیں اس طرف راغب کرتی ہے کہ ہم اپنی زندگی کو تربیت کے گلدستوں سے اخلاقیات کے پھول اگا سکتے ہیں تربیت ہی انسان کی زندگی کی کامیابی کا منبع اعظم ہے جیسے کہ رب کریم نے بھی قران کریم میں فرمایا سمجھاؤ کہ سمجھانا مسلمان کو فائدہ دیتا ہے اسی طرح اخری نبی صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم  نے بھی انسانوں کی تربیت بے مثال طریقے سے فرمائی اس کا تعلق چاہے کاروبار سے ہو سوشل زندگی سے ہو یا فرد کے اپنے معاملات ہوں الغرض کوئی ایسی چیز نہیں کہ جس میں اپ نے ہماری تربیت نہ فرمائی یہ علیحدہ بات ہے کہ ہماری عقل سمجھنے میں عاجز ہیں ائیے ان میں کچھ پھول ہم بھی چن لیتے ہیں

(1) حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ اخری نبی صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا دو نعمتیں ہیں جن میں بہت لوگ گھاٹے ہوئے ہیں (1)تندرستی اور (2)فراغت ۔ (مرآۃالمناجیح جلد 7 صفحہ 21 حدیث 4924)

(2)حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے اخری نبی صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے فرمایا انسان بوڑھا ہو جاتا ہے اور اس کی دو چیزیں جوان رہتی ہیں (1)مال کی حرص(2) عمر کی حرس ۔(مرآۃالمناجیح جلد 7 صفحہ 87 حدیث نمبر 5033)

(3)آخری نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مسلمان وہ ہے کہ اس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔(بخاری جلد 1 صفحہ 15 حدیث 10)

(4)اخری نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا غیبت اور چغلی ایمان کو اس طرح کاٹ دیتی ہیں جس طرح چرواہا درخت کو کاٹ دیتا ہے ۔ (الترغیب والترھیب جلد3صفحہ334 حدیث28)

فرمان آخری نبی صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم شعبان کی پندرویں شب میں اللہ عزوجل اپنے بندوں کو رحمت کی نظر سے دیکھتا ہے اور سب کو بخش دیتا ہے لیکن مشرک اور کینہ پرور کو  نہیں بخشا جاتا ۔ (صحیح ابن حبان جلد8صفحہ480 حدیث5236)

اللہ پاک ہم سب کو تربیت کے فیض سے مالا مال فرمائے امین بجاہ نبی الامین صلی اللہ علیہ والہ وسلم


نبی رحمت صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے بہت سے مقامات پر امت کی رہنمائی فرمائی اور مختلف انداز میں تربیت فرماتے رہے اور اپنے ملفوظات سے صحابہ کرام اور امت کو نوازے رہے اسی ضمن میں پانچ احادیث مبارکہ در زیل ہیں ۔

(1) دو صدقے : حضرت سلمان بن عامر رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ تاجدار رسالت شاہنشاہ نبوت پیکر عظمت و شرافت محسن انسانیت صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا عام مسکین پر صدقہ کرنا ایک صدقہ ہے اور وہیں صدقہ اپنے قربت دار پر دو صدقے ہیں ایک صدقہ اور دوسرا صلہ رحمی۔ (سنن ترمذی حدیث(658)جلد (1)ص(474)

(2) ایمان کی دو شاخیں :فرمان اخری نبی صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا حیا اور کم گوئی ایمان کی دو شاخیں ہیں اور فحش گوئی اور زیادہ بولنا نفاق کی دو شاخیں ہیں ۔ (ترمذی ج(3)ح(2034)

(3) بیشاب سے نہ بچنے اور چغلی کے سبب عذاب قبر :رسول اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم ایسی دو قبروں کے پاس سے گزرے جن میں عذاب ہو رہا تھا تو ارشاد فرمایا ان دونوں کو عذاب دیا جا رہا ہے اور کسی ایسی بات کے سبب انہیں عذاب نہیں دیا جا رہا جس سے بچنا بہت دشوار ہو ہاں یہ کبیرہ ہیں ان میں سے ایک پیشاب سے نہیں بچتا تھا اور دوسرا چغلی کیا کرتا تھا۔ مسلم کتاب الطہارت حدیث (292)

(4) دو چیزیں زمانہ کفر کی علامت :رسول اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا لوگوں میں دو چیزیں زمانہ کفر کی علامت ہیں (1) نسب میں طعن کرنا (2)میت پر نوحہ کرنا ۔ (مسلم کتاب الجنائز حدیث (934)

(5) جنت کا وعدہ : رسول اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص میرے لیے اس چیز کا ضامن ہو جائے جو اس کے جبڑوں کے درمیان ہے (یعنی زبان کا) اور اس کا جو اس کے دونوں پاؤں کے درمیان ہے (یعنی شرمگاہ کا) میں اس کے لیے جنت کا ضامن ہوں۔ (بہار شریعت جلد (3)ص519)

ہمیں چاہیے کہ ہم بھی اپنے ماتحت کی اچھی طرح تربیت کریں اور پیار سے سمجھائیں اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہمیں اس پر عمل کی توفیق عطا فرمائے ۔ (صلو علیہ حبیب صلی اللہ علی محمد)

اللہ تعالی نے قرآنِ کریم میں ارشاد فرمایا :وَ مَنْ أَحْيَاهَا فَكَانَمَا أَحْيَا النَّاسَ جَمِيعًا جس نے کسی کو زندگی بخشی اس نے گویا انسانوں کو زندہ کیا :-امام جعفر صادق اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ زندہ کرنے سے مراد ظاہری حیات و زندگی نہیں ہے بلکہ یہاں زندہ کرنے سے مراد تربیت انسان ہے ایک مردہ انسان کو زندہ کرنے کا مقصد اسے گمراہی سے ہدایت کی طرف لے آنا اور اس کی تربیت کرنا اسی وجہ سے اللہ تعالی نے انبیاء کی بعثت کا مقصد انسانوں کی تربیت اور ھدآیت قرار دیا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآنِ کریم میں ارشاد فرمایا :-

كَمَا أَرْسَلْنَا فِيكُمْ رَسُولًا مِنْكُمْ يَتْلُوا عَلَيْكُمْ ايْتِنَا وَيُزَكِّيْكُمْ وَيُعَلِّمُكُمُ الْكِتٰبَ وَالْحِكْمَةَ وَ يُعَلِّمُكُمْ مَّا لَمْ تَكُونُوا تَعْلَمُونَ :ترجمہ کنز العرفان : جیسا کہ ہم نے تمہارے درمیان تم میں سے ایک رسول بھیجا جو تم پر ہماری آیتیں تلاوت فرماتا ہے اور تمہیں پاک کرتا اور تمہیں کتاب اور پختہ علم سکھاتا ہے اور تمہیں وہ تعلیم فرماتا ہے جو تمہیں معلوم نہیں تھا :-

(1) انسان دو نفع مند چیزیں ناپسند کرتا ہے : وَعَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ : اثْنَتَانِ يَكْرَهُهُمَا ابْنُ آدَمَ : يَكْرَهُ الْمَوْتَ وَالْمَوْتُ خَيْرٌ لِلْمُؤْمِنِ مِنَ الْفِتْنَةِ، وَيَكْرَهُ قِلَّةَ الْمَالِ وَقِلَّةُ الْمَالِ أَقَلُّ لِلْحِسَابِ : حضرت محمود ابن لبید سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دو چیزیں ہیں جنہیں انسان ناپسند کرتا ہے ، وہ موت کو نا پسند کرتا ہے حالانکہ موت مؤمن کے لیے فتنے سے بہتر ہے اور مال کی کمی کو نا پسند کرتا ہے حالانکہ مال کی کمی حساب کو کم کر دے گی ۔ مرآۃ المناجیح شرح مشكوة المصابیح ج(7) حدیث (5251)

(2) حرص سے اجتناب : وَعَنْ انس قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم : "يَهْرَمُ ابْنُ آدَمَ وَيَشِبُّ مِنْهُ اثْنَانِ : الْحِرْصُ عَلَى الْمَالِ، وَالْحِرْصُ عَلَى الْعُمُرِ۔


نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی گفتگو کا انداز اس قدر دلکش تھا کہ مخاطب اس کو سنتے ہی اپنے د ل میں بسا لیا کرتا ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گفتگو نہ اس قدر طویل ہوتی کہ سننے والا اُکتا جائے ،اور نہ اس قدر مختصر ہوتی کہ سننے والے کو سمجھ ہی نہ آئے۔نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نہایت  اعتدال اور توازن کے ساتھ کلام فرماتے تھے۔

اُم المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اِس انداز سے گفتگو فرماتے کہ اگر کوئی شخص (الفاظ) گننا چاہتا تو (بآسانی) گن سکتا تھا۔''(أخرجہ البخاري في ، 3 / 1307، الرقم: 3374، )

آئیے چند احادیث مبارکہ سننے کی سعادت حاصل کرتے ہیں جن میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے دو چیزوں کے بارے میں تربیت فرمائی۔

1) دو لازم کردہ چیزیں :حضرتِ سَیِّدُناجابررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ ایک اعرابی حضور نبی کریم رؤف رحیم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بارگاہ میں حاضر ہوا اور عرض کی : ’’یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! لازم کرنے والی دو چیزیں کیا ہیں؟ ‘‘ حضور نبی رحمت شفیع امت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا : ” جو اس حال میں مرا کہ اس نےاللہ عَزَّ وَجَلَّ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرایا تو وہ جنت میں داخل ہوگا اور جو اس حال میں مَرا کہ للہ عَزَّوَجَلَّ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراتا تھا تو وہ جہنم میں داخل ہوگا ۔ “ ( کتاب:فیضان ریاض الصالحین جلد:4 , حدیث نمبر:414 )

2)کتاب اور سنت : روایت ہے حضرت مالک ابن انس رضی اللہ عنہ سے مرسل فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ میں نے تم میں دو چیزیں وہ چھوڑی ہیں جب تک انہیں مضبوط تھامے رہو گے گمراہ نہ ہوگےاللہ کی کتاب اور اس کے پیغمبرکی سنت ۔ ( یہ روایت موطا میں ہے) ( کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:186 )

3) دو چیزوں میں لوگوں کا گھاٹے میں ہونا: روایت ہے حضرت ابن عباس رضی الله عنھما سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے دو۲ نعمتیں ہیں جن میں بہت لوگ گھاٹے میں ہیں تندرستی اور فراغت (بخاری) ( کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:7 , حدیث نمبر:5155 )

4) دو چیزوں کا حریص : روایت ہے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کہ انسان بوڑھا ہوجاتا ہے اور اس کی دو چیزیں جوان رہتی ہیں مال کی حرص اور عمر کی حرص (مسلم،بخاری) حدیث کی شرح: یہاں امرء سے مراد عام دنیا دار انسان مراد ہے جو بڑھاپے میں بھی حریص رہتا ہے،بعض اللہ کے بندے جوانی میں بھی حریص نہیں ہوتے وہ اس حکم سے علیحدہ ہیں مگر ایسے خوش نصیب بندے ہیں بہت تھوڑے عمومًا وہ ہی حال ہے جو یہاں ارشاد ہوا۔یعنی عمومًا بوڑھے آدمی مال جمع کرنے،مال بڑھانے میں بڑے مشغول رہتے ہیں،ہمیشہ زندگی کی دعائیں کراتے ہیں،اگر کوئی انہیں کوسے تو لڑتے ہیں یہ ہے محبت مال و عمر۔حریص کا دل یا قناعت سے بھرتا ہے یا قبر کی مٹی سے۔ ( کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:7 , حدیث نمبر:5270 )

5) دو لعنتی چیزیں : روایت ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو۲ لعنتی کاموں سے بچو ۔ صحابہ رضی اللہ عنھم نے عرض کیا یارسول اللہ لعنتی کام کون سے ہیں، فرمایا وہ جو لوگوں کی راہ یا سایہ کی جگہ پر پاخانہ کرے ۔(مسلم)( کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:339 )

6)دو چیزوں کی ضمانت :سید نا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جو شخص مجھے اس چیز کی ضمانت دے ایک وہ جو اس کے دو جبڑوں کے درمیان ہے (یعنی زبان ) اور دوسری وہ جو دو ٹانگوں کے درمیان ہے ( یعنی شرمگاہ ) میں اسے جنت کی ضمانت دیتا ہوں ۔“( صحیح بخاری : 6474 )

اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ ہمیں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل پیرا ہوکر زندگی گزارنے کی توفیق عطاء فرمائے آمین۔بجاہ خاتم النبین

پیارے اسلامی بھائیو الله تعالٰی نے انسانوں کو رشدو ہدایت کی راہ دکھانے کے لئے انبیاء کرام علیھم السلام کو مبعوث فرمایا ہے۔ تاکہ وہ انسانوں کی راہنمائی کریں، اور انسان ان باتوں پر عمل کر کے فلاح حاصل کریں ۔ انہیں انبیاء کرام علیھم السلام میں سے اللہ پاک کے آخری نبی محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہیں۔ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ہر ہر موضوع پر مسلمانوں کی تربیت فرمائی ہے۔ آئیے ایسی احادیث مبارکہ پڑھتے ہیں جن میں حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے دو چیزوں کے متعلق تربیت فرمائی ہے۔

(1) اللہ پاک کے سب سے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : الله پاک نے جس کو جبڑوں کے درمیان اور ٹانگوں کے درمیان والی چیزوں( یعنی منہ اور شرمگاہ)کی کی برائی سے بچا لیا وہ جنت میں داخل ہو گا۔ (ترمذی ج 4، ص 184 حدیث نمبر 2417)

(2).. حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا دو لعنتوں سے بچو، صحابہ کرام علیھم الرضوان نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہ دو لعنتیں کونسی ہیں، فرمایا (1) راستے میں پیشاب کرنا (2) یا کسی سایہ دار میں پیشاب کرنا ۔ (مسلم ، ج 2 ص 271)

(3)..نبی صلی اللہ علیہ وسلم دو قبروں کے پاس سے گزرے ان قبر والوں کو عذاب دیا جا رہا تھا، فرمایا ان کو عذاب کسی بڑھے گناہ کی وجہ سے نہیں ہو رہا بلکہ ان میں سے ایک چغلی کھاتا تھا اور دوسرا پیشاب کے چھینٹوں سے نہیں بچتا تھا۔ (بخاری ج 1,ص, 375)

دو چیزوں میں حسد: (4)..حضرت سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور انور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: حسد نہیں مگر دو شخصوں پر, ایک وہ جسے اللہ عزوجل نے قرآن کا علم دیا وہ رات دن اسے پڑھتا ہے اور دوسرا وہ شخص جسے اللہ عزوجل نے مال دیا وہ رات دن اس سے خیرات کرتا ہے۔ (مسلم، کتاب صلاة المسافر بن وقصر ھا .…..الخ صفحہ 316 حدیث 1894)

(5) ۔۔ روایت ہے حضرت ابوہریرہ سے فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دوخصلتیں منافق میں جمع نہیں ہوتیں اچھے اخلاق اور نہ دینی فقہ ۔ ( مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح، ج 1 کتاب العلم ، حدیث نمبر 219)

شرحِ حدیث : ظاہر یہ ہے کہ منافق سے مراد منافق اعتقادی ہے نہ کہ عملی،یعنی دل کا کافر زبان کا مؤمن اور خوش خلقی سے مراد اخلاق محمدی اور دینی فقہ سے دین کی سچی سمجھ ہے۔مطلب یہ ہے کہ نفاق کے ساتھ نہ دینی اخلاق جمع ہوں نہ دینی علم،منافق اسلامی اخلاق سے بھی محروم اور دین سے بھی،کیونکہ یہ نور ہیں۔ ظلمت کے ساتھ کیسے جمع ہوجائیں رب تعالٰی فرماتا ہے:"لَّا یَمَسُّہٗۤ اِلَّاالْمُطَہَّرُوۡنَ "دل کے گندے قران کو چھوبھی نہیں سکتے ان کا یہ حال ہے۔ شعر

کتابیں پڑھیں، دینداری نہ آئی

بخار آگیا پربخاری نہ آئی

امام شافعی فرماتے ہیں "فَاِنَّ الْعِلْمَ نُوْرٌ مِّنْ اِلٰہٍ وَاِنَّ النُّوْرَ لَا یُعْطٰی لِعَاصٍ" علم واخلاق بقدرتقویٰ ملتے ہیں۔گندے گھر میں بادشاہ نہیں آتا اور گندے دل میں حضور کے اخلا ق اورحضور کا علم نہیں سماتے۔ ( مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح، ج 1، کتاب العلم، حدیث نمبر 219)

اللہ پاک کی بلند بارگاہ میں دعا ہے کے ہمیں حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی تعلیمات پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے، نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم جس کام کو کرنے کا حکم ارشاد فرمائیں وہ کرنے کی اور جس کام سے بچنے کا فرمائیں ان سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم

نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم جب بات فرماتے تو اسے تین بار فرماتے جیسا کہ حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ کے مروی ہے کہ٫ اَنَّه كَانَ اِذَا تَكَلّمَ بِكَلِمَةٍ اَعَادَهَا ثلاثًا،یعنی جب نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کوئی بات فرماتے تو اسے تین بار فرماتے تاکہ وہ بات سمجھ لی جائے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اپنی پیاری امت کی ہر معاملے میں تربیت فرمائی چاہے وہ نماز ہو یا روزہ زکوۃ ہو یا حج یا کوئی اور چیز تو آج ہم وہ احادیث سنے گے جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لفظ اثنان یا اثنتان کے ساتھ تربیت فرمائی

(1) موت مومن کے لیے فتنے سے بہتر: روایت ہے حضرت محمود ابن لبید سے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دو چیزیں ہیں جنہیں انسان ناپسند کرتا ہے۔ وہ موت کو ناپسند کرتا ہے حالانکہ موت مومن کے لیے فتنے سے بہتر ہے اور مال کی کمی کو ناپسند کرتا ہے حالانکہ مال کی کمی حساب کو کم کر دے گی۔(مرآةالمناجيح شرح مشکاة المصابيح جلد7حدیث نمبر5251)

(2) انسان کی دو چیزیں:حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا انسان بوڑھا ہو جاتا ہے اور اس کی دو چیزیں جوان رہتی ہیں (1) اَلحِرصُ عَلى المَالِ اور یعنی مال کی حرص (2) والحِرصُ عَلى العُمُرِ (مرآةالمناجيح شرح مشكاة المصابيح جلد7حديث نمبر5270)

(3) رشک کرنا: روایت ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: لَا حَسَدَ اِلّا فِي اِثنَينِ يعنى حسد نہیں مگر دو میں (1) رَجَل اَتَاهُ اللهُ مَالًا یعنی ایک وہ شخص جسے اللہ نے مال دیا اور اسے راہ حق میں خرچ کرنے کی توفیق دی(2) رَجُل اَتَاهُ اللّهُ الحِكمَةَ يعنى دوسرا وہ شخص جسے اللہ نے دین کا علم عطا فرمایا اور وہ اس کے مطابق فیصلہ کرتا ہے اور اس کی تعلیم دیتا ہے۔ (نزھۃ القاری شرح صحیح بخاری ج1كتاب العلم ص 353)

(4) بوڑھے آدمی کا دل:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا بوڑھے آدمی کا دل دو خصلتوں میں جوان ہوتا ہے۔(1) طُولُ الحَيَاةِ ،یعنی لمبی زندگی (2)وَكَسرَةُ المَالِ اور مال کی کثرت۔ (شرح صحیح مسلم ج7کتاب البر والصلةوالادب ص120)

(5) ایک دوسرے کو راضی کیے بغیر: روایت ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے راوی ہے کہ اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دو شخص ایک دوسرے کو راضی کیے بغیر الگ نہ ہوں گے۔

شرح حدیث:اثنان سے مراد تاجر خریددار ہیں یعنی ایجاب و قبول کے بعد بھی تاجر و خریدار ایک دوسرے کو چیز و قیمت سے مطمئن کر کے وہاں سے ہٹیں دھوکہ دے کر بھاگنے کی کوشش نہ کریں۔(مرآةالمناجيح شرح مشكاة المصابيح جلد4حديث نمبر2805)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو ہمیں بھی چاہیے کہ اچھے انداز سے تربیت کی جائے تربیت میں اچھا اور نرمی والا انداز ہونا چاہیے اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں اچھے انداز سے تربیت کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور جو احادیث ہم نے سنی ان میں جن چیزوں سے بچنے کا کہا گیا ان سے بچنے کی اور جن چیزوں کے کرنے کا کہا گیا ہے ان کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ خاتم النبیین

يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنْفُسَكُمْ وَ أَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ عَلَيْهَا مَلَئِكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَّا يَعْصُونَ اللَّهَ مَا أَمَرَهُمْ وَيَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُوْنَ (6) ترجمہ کنز الایمان اے ایمان والو اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ جس کے ایندھن آدمی اور پتھر ہیں اس پر سخت کرے فرشتے مقرر ہیں جو اللہ کا حکم نہیں ٹالتے اور جو انھیں حکم ہو وہی کرتے ہیں۔

يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنْفُسَكُمْ وَ أَهْلِيكُمْ نارا: اے ایمان والو! اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ } یعنی اے ایمان والو ! اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صَلَّى اللهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّمَ کی فرمانبرداری اختیار کرکے، عبادتیں بجالا کر، گناہوں سے بازرہ کر ، اپنے گھر والوں کو نیکی کی ہدایت اور بدی سے ممانعت کر کے اور انہیں علم و ادب سکھا کر اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہے ۔

اس آیت سے معلوم ہوا کہ جہاں مسلمان پر اپنی اصلاح کرنا ضروری ہے وہیں اہل خانہ کی اسلامی تعلیم و تربیت کرنا بھی اس پر لازم ہے، لہذا ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ اپنے بیوی بچوں اور گھر میں جو افراد اس کے ماتحت ہیں ان سب کو اسلامی احکامات کی تعلیم دے یا دلوائے یونہی اسلامی تعلیمات کے سائے میں ان کی تربیت کرے تاکہ یہ بھی جہنم کی آگ سے محفوظ رہیں۔ تربیت کرنے اور ان سے احکام شرعیہ پر عمل کروانے سے متعلق 5 احادیث ملاحظہ ہوں۔

(1) انسان کی دو ناپسندیدہ چیزیں: روایت ہے حضرت محمود ابن لبید سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دو چیزیں ہیں جنہیں انسان نا پسند کرتا ہے ، وہ موت کو نا پسند کرتا ہے حالانکہ موت مؤمن کے لیے فتنے سے بہتر ہے اور مال کی کمی کو نا پسند کرتا ہے حالانکہ مال کی کمی حساب کو کم کر دے گی ۔ (مرآۃ المناجیح شرح مشکات المصابیح ج7 الحدیث 5251)

(2) دو چیزیں تم سے الگ: روایت ہے حضرت ابن عباس سے فرمایا جو چاہو کھاؤ اور جو چاہو پہنو جب کہ دو چیزیں تم سے الگ رہیں فضول خرچی ہے اور تکبر ۔ (مرآۃ المناجیح شرح مشکات المصابیح جلد 6 الحدیث 4380)

(3)کونسی دو چیزیں جوان رہتی ہیں: روایت ہے انہیں سے فرماتے ہیں فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کہ انسان بوڑھا ہو جاتا ہے اور اس کی دو چیزیں جوان رہتی ہیں مال کی حرص اور عمر کی حرص: (مرآۃ المناجیح شرح مشکات المصابیح جلد 7الحدیث5270)

(4) روایت ہے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو چیزیں لازم کرنے والی ہیں ۔ کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ لازم کرنے والی کیا ہیں فرمایا جو اللہ کا شریک مانتا ہوا مر گیا ہے وہ آگ میں جائے گا اور جو اس طرح مرا کہ کسی کو اللہ کا شریک نہیں مانتا تو وہ جنت میں جائے ۔(مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد 1 الحدیث 38)

(5)جنت کی ضمانت: مدنی آقا نے ارشاد فرمایا: جو مجھے دونوں جبڑوں اور دونوں ٹانگوں کے درمیان والی چیز کی حفاظت کی ضمانت دے، میں اسے جنت کی ضمانت دیتا ہوں ۔ (بخاری، کتاب الرقاق، باب حفظ اللسان، رقم :6474 ج 4 ص 240)

وضاحت : امام حافظ شهاب الدین علی الرحم فتح الباری شرح صحیح بخاری میں اس حدیث کے تحت لکھتے ہیں:

دو جبڑوں کے درمیان والی چیز سے مراد زبان اور ٹانگوں کے درمیان والی شے سے مراد شرم گاہ ہے۔ اور حفاظت کی ضمانت دینے کا مطلب یہ ہے کہ انسان انہیں رب تعالیٰ کی نافرمانی والے کاموں سے بچانے کا پختہ عہد کرے مثلاً زبان سے وہی کلام کرے جو ضروری ہو اور بے کار باتوں سے بچے ، اسی طرح شرم گاہ کو حلال جگہ استعمال کرے اور اسے حرام میں مبتلاء ہونے سے بچائے۔ (فتح الباری،کتاب الرقاق ج 12ص263)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو : جس طرح حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے صحابہ کرام علیہم الرضوان کی تربیت فرمائی اسی طرح ہمیں بھی اپنے ماتحتوں کی پیار محبت اور نرمی کے ساتھ تربیت کرنی چاہیے ان کی عقائد کی اصلاح کے ساتھ ساتھ اعمال کی درستگی کی طرف بھی توجہ ہو اور ان کی اخلاقیات بھی بہتر بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔

اللہ تعالی ہم سب کو اپنے ماتحتوں کی ایسی تعلیم و تربیت کرنے کی توفیق عطاء فرمائے جو ان کے لیے دنیا و آخرت دونوں میں کامیابی کا ذریعہ بنے آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے بہت سی احادیث میں صحابہ کرام کے ذریعے ہماری تربیت فرمائی ہے. نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کا انداز تربیت بہت ہی احسن اور مشفقانہ تھا. نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے جس طرح صحابہ کرام کے ذریعے ہماری تربیت فرمائی اس کی مثال نہیں ملتی. آئیے!اج ہم ان احادیث کو پڑھنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں جن میں نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے دو چیزوں سے تربیت فرمائی ہے۔

(1) دو کا کھانا تین کو: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا دو لوگوں کا کھانا تین کو کفآیت کرتا ہے. (صحیح البخاری، کتاب الاطعمہ، باب طعام الواحد یکفی الاثنین، جلد 2، حدیث 5392)

(2) دو لوگوں میں حسد جائز ہے: حضرت عبداللہ بن اوپو مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا حسد نہیں مگر دو میں ایک وہ شخص جسے اللہ عزوجل نے مال دیا اور اسے راہ حق میں خرچ کرنے کی توفیق عطا فرمائی اور دوسرا وہ شخص جسے اللہ نے دین کا علم عطا فرمایا اور وہ اس کے مطابق فیصلہ کرتا ہے اور اس کی تعلیم دیتا ہے. (صحیح البخاری،کتاب باب انفاق المال فی حق،حدیث 1409)

(3) دو لعنتی کاموں سے بچو: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا دو لعنتی کاموں سے بچو صحابہ کرام نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لعنتی کام کون سے ہیں تو ارشاد فرمایا جو لوگوں کی راہ یا سایہ کی جگہ پر پاخانہ کرے. (مراۃ المناجیح شرح مشکاۃ المصابیح،جلد 1، حدیث 339)

(4) دو چیزیں زمانے کفر کی علامت:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا لوگوں میں دو چیزیں زمانہ کفر کی علامت ہیں:(1) نسب میں طعن کرنا(2)میت پر نوحہ کرنا.(مسلم،کتاب الجنائز،حدیث 934)

(5) دو چیزیں جوان رہتی ہیں:حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا انسان بوڑھا ہو جاتا ہے اور اس کی دو چیزیں جوان رہتی ہیں:(1)مال کی حرص (2)عمر کی حرص.

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! ہمیں بھی چاہیے کہ ہم اپنے ماتحتوں کی اچھے انداز میں تربیت کریں اللہ تعالی ہمیں ان احادیث پر عمل کرتے ہوئے اپنے ماتحتوں کی اچھے انداز میں تربیت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔امین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم