اسلام کی تعلیمات میں مہمان نوازی کو ایک بنیادی وصف اور اعلی خلق کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ دنیا کی دیگر مذاہب کے مقابلے میں اسلام مہمانوں کے حقوق کی زیادہ تعلیم و ترغیب دیتا ہے۔ کھانا پیش کرنا تو ایک ادنیٰ پہلو ہے۔ اسلام نے مہمان کے قیام و طعام کے ساتھ اس کی چھوٹی سے چھوٹی ضروریات کی دیکھ بھال، بے لوث خدمت اور خاطر تواضع اور اس کے جذبات کے خیال رکھنے کی تعلیم دی ہے۔اور مہمان نوازی نہ صرف ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مبارکہ ہے بلکہ دیگر انبیائے کرام علیہم السلام کا طریقہ بھی ہے چنانچہ حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام بہت ہی مہمان نواز تھے۔

فرمان مصطفٰے صلی اللہ علیہ وسلم ہے :جس گھر میں مہمان ہو اُس میں خیرو برکت اُونٹ کی کوہان سے گرنے والی چھڑی سے بھی تیز آتی ہے۔ (ابن ماجہ،ج4،ص51، حدیث: 3356)

آئیے مہمان کے 5 حقوق پڑھتے ہیں :

1 :مہمان کی خدمت کرنا: مہمان کی آمد پر اسے خوش آمدید کہے اور اس کی خدمت کرے۔ فرمان مصطَفٰےصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے:مہمان نوازی کرنے والے کو عرش کا سایہ نصیب ہوگا۔(تمہید الفرش،ص18)

2: تنگ دلی کا مظاہرہ نہ کرنا: مہمان آئے تو اُس کی خدمت میں تنگ دِلی کا مُظاہَرہ نہ کرے کہ فرمانِ مصطَفٰےصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمہے:جب کسی کے یہاں مہمان آتا ہے تو اپنا رِزْق لے کر آتا ہے اور جب اُس کے یہاں سے جاتا ہے تو صاحِبِِ خانہ کے گُناہ بخشے جانے کا سبب ہوتاہے۔(کنزالعمال، جز9، ج5،ص107،حدیث:25831)

3 :مہمان کے ساتھ کھانا : جب مہمان کَم ہوں توميزبان كو چاہئے کہ مہمانوں کے ساتھ مل کر کھانا کھائے۔ حکمت: اِس سے اُن کی دل جوئی ہو گی۔قُوتُ الْقُلوب میں ہے: جو شخص اپنے بھائیوں کے ساتھ کھاتا ہے اُس سے حساب نہ ہو گا۔( قوت القلوب،ج2،ص 306)

4 :مہمان کا احترام کرنا : میزبان کو چاہیے کہ مہمان کے ساتھ عزت واحترام سے پیش آئے ۔چنا نچہ حضرت ابوہریرہ روایت کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کہ جو اللہ تعالیٰ اور آخری دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے مہمان کا احترام کرے ۔ (مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:6 , حدیث نمبر:4243 )

5 :مہمان کو الوداع کرنا : جب مہمان رخصت ہو تو اسے اچھے طریقے سے الوداع کہے جیسا کہ حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :یہ سنت سے ہے انسان اپنے مہمان کے ساتھ گھر کے دروازے تک جائے۔ (ابن ماجہ)

اسی طرح جب مہمان جانے کی اجازت مانگے تو میزبان اُسے روکنے کے لئے اِصرار نہ کرے۔ حکمت: ہو سکتا ہے مہمان کوئی ضَروری کام چھوڑ کر آیا ہو، زبردستی روک لینے کی صورت میں اُس کا نقصان ہوسکتا ہے۔حضرتِ سیِّدُنا اِمام محمدبن سِیْرین رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتےہیں:اپنے بھائی کا اِحتِرام اِس طرح نہ کرو کہ اُسے بُرا معلوم ہو۔ (بستان العارفین، ص61)